سہاگ کی وہ دوسری رات

 

میرا نام سمیعہ ہے، میری عمر 32 سال ہے۔ میں بہت خوبصورت اور شہوت انگیز جسم کی مالک ہوں ۔ میرا گورا رنگ اور سیکسی فگرز دیکھنے والوں کےلن ایک پل میں کھڑے کردیتے ہیں ۔میں شادی شدہ ہوں اور میرے دو بیٹے ہیں، آیان اور جبران۔ میرے شوہر کاشف ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری کرتے ہیں۔ ہماری زندگی بہت اچھی چل رہی ہے۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں۔ میرے شوہر کو سیکس کا بہت شوق ہے، وہ مجھے ہر طرح سے مطمئن کرتے ہیں۔ میں ہوں ہی اتنی سیکسی کہ وہ مجھ سے سیکس کیے بنا رہ نہیں سکتے۔ اُن کی پیاس تو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ہے۔ میں تھک جاتی ہوں پر وہ سیکس کرتے نہیں تھکتے۔ وہ ہفتے میں 3 یا 4 دن مجھ سے سیکس کرتے ہیں۔ کبھی کبھی تو وہ پوری پوری رات میرے ساتھ سیکس کرتے رہتے ہیں۔ مجھے بھی اُن کے ساتھ سیکس کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ وہ سیکس کرتے وقت بہت جنون میں ہوتے ہیں۔ انہیں وائلڈ سیکس بہت پسند ہے۔

کاشف میرا اور میرے بچوں کا ہر طرح سے خیال رکھتے ہیں۔ کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دی۔ میں بھی کاشف کی ہر ایک چیز کا خیال رکھتی ہوں۔ اُن کی ہر خواہش کو پورا کرتی ہوں چاہے وہ سیکس سے متعلق ہو یا گھر کے کاموں سے، میں نے کبھی اُن کی کسی بات کو منع نہیں کیا۔ چاہے وہ مجھے اچھی لگتی ہو یا نہیں۔ کاشف نے بھی مجھ پر کبھی کسی کام کو لے کر کوئی زبردستی نہیں کی۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو بہت اچھے سے انڈرسٹینڈ کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کی فیلنگز کو سمجھتے ہیں۔ پر کبھی کبھی مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں کاشف کو سیکس میں مطمئن نہیں کر پاتی ہوں۔ وہ مجھے ہر طرح سے مطمئن کرتے ہیں، پر کاشف نے مجھے کبھی اس سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔

یہ آج سے ایک سال پہلے کی بات ہے۔ میرے شوہر کاشف کو آفس کے کام کے سلسلے میں لاہور جانا پڑ گیا۔ وہ ایک مہینے کے لیے کام کے سلسلے میں لاہور چلے گئے۔ بچوں کو اسکول بھیجنے کے بعد میں گھر کے کام کرتی اور فارغ وقت ٹی وی پر ڈرامہ دیکھ لیتی تھی۔ مجھے اپنے شوہر کی بہت یاد آتی تھی۔ ابھی صرف تین دن ہی گزرے تھے اور ابھی پورا مہینہ باقی تھا۔ مجھے اُن کی بہت یاد آتی تھی۔ تیسرے دن ہم رات کا کھانا کھا رہے تھے تو کاشف کی کال آئی۔ اُنہوں نے مجھ سے بات کی اور پھر بچوں سے بات کی۔ 30 منٹ تک ہم ویڈیو کال پر بات کرتے رہے، پھر کاشف نے بچوں کو بائے بولا اور کہا کہ جا کر سو جاؤ، صبح اسکول بھی جانا ہے تم دونوں نے۔ کاشف نے کہا کہ میں 11 بجے تمہیں کال کروں گا۔ میں نے کہا ٹھیک ہے اور میں نے کچن کے کچھ کام کیے اور اپنے روم میں چلی گئی۔ اس وقت 10:15 کا وقت تھا۔

میں کاشف کی کال کا انتظار کر رہی تھی۔ اتنے دن ہو گئے تھے ہم نے کوئی بات نہیں کی تھی اور ابھی بھی جب کاشف کا فون آیا تو اُنہوں نے بچوں سے ہی بات کی تھی۔ میں ٹی وی لگا کر بیٹھ گئی۔ بچے بھی اپنے روم میں سو گئے تھے۔ میں اپنے روم میں بیڈ پر آ کر لیٹ گئی اور کاشف کی کال کا انتظار کرنے لگی۔ 11:10 پر کاشف کی کال آئی۔ میں نے فون اٹھایا اور باتیں کرنے لگے۔ میں نے کاشف کا حال چال پوچھا اور وہ کہنے لگے کہ سب ٹھیک ہے۔ 15 منٹ اسی طرح باتیں کرتے رہے، پھر کاشف نے کہا میں ویڈیو کال کرتا ہوں اسکائپ پر۔ کاشف نے کہہ کر فون آف کر دیا، میں نے لیپ ٹاپ آن کیا اور اُن کی کال کا انتظار کرنے لگی۔

10 منٹ بعد کاشف کی اسکائپ پر کال آ گئی۔ کاشف کہنے لگے کہ اتنے دن ہو گئے ہیں ہم نے رومانس نہیں کیا، میں تمہیں بہت مس کر رہا ہوں۔ مجھے تمہارے ساتھ سیکس کرنے کا دل کر رہا ہے پر کیا کروں تم سے دور ہوں۔ میں نے کہا میں بھی آپ کو بہت مس کر رہی ہوں، اور میرا بھی بڑا دل کر رہا ہے سیکس کرنے کو۔ کاشف نے کہا کیوں نہ ہم ویڈیو کال پر ہی رومانس کریں۔ میں اٹھی، دروازہ لاک کیا اور بیڈ پر الٹی لیٹ گئی اور لیپ ٹاپ اپنے سامنے بیڈ پر رکھ دیا۔ کاشف کہنے لگے تمہیں سیکس کرتے وقت کون سی چیز زیادہ پسند ہے؟ میں نے کہا مجھے تو بس آپ کے ساتھ سیکس کرنا پسند ہے۔ آپ کے ساتھ سیکس کرتے ہوئے مجھے بہت مزہ آتا ہے۔ آپ مجھے ہر طرح سے مطمئن کرتے ہو۔ میں بہت لکی ہوں کہ مجھے آپ جیسا شوہر ملا ہے۔

میں نے کہا آپ کو مجھ میں کیا چیز پسند ہے؟ کہنے لگے مجھے تم پوری ہی بہت پسند ہو اور ہنسنے لگے۔ میں نے کہا وہ تو مجھے پتا ہے پر میری باڈی میں کون سی چیز آپ کو زیادہ اٹریکٹ کرتی ہے؟ کہا کہ مجھے تمہارے ممے اور تمہاری سیکسی گانڈ بہت اٹریکٹ کرتے ہیں۔ دل کرتا ہے اِن کو مسلتا ہی رہوں۔ میں کاشف کی یہ بات سُن کر ہنسنے لگی۔ کہنے لگے سچ کہہ رہا ہوں، ہم نے ہمیشہ ہی ایک نارمل سیکس کیا ہے۔ میرا دل کرتا ہے تمہارے ساتھ ہر پوز میں سیکس کروں۔ میں نے کہا کس کس پوز میں آپ سیکس کرنا چاہتے ہو؟ کہنے لگے ڈوگی اسٹائل، بیلی ڈاؤن ہر طرح سے تمہارے ساتھ سیکس کرنا چاہتا ہوں۔

میں کہنے لگی آپ کو روکا کس نے ہے؟ میں نے تو کبھی آپ کو کسی چیز سے منع نہیں کیا۔ کاشف کہنے لگے مجھے بس تمہاری خوشی عزیز ہے، تم جس طرح مطمئن ہو میں بھی اسی میں خوش ہوں۔ میں نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو چلو آج میں آپ کو جج کرتی ہوں کہ آپ مجھے کس کس پوز میں سیکس کر سکتے ہو۔ کاشف ہنسے اور بولے آج تو کچھ نہیں ہو سکتا پر جب واپس گھر آؤں گا تو بہت کچھ کر سکتا ہوں۔ میں کاشف کے ساتھ سیکس چیٹ کرنا چاہتی تھی۔ میں نے کہا کہ اگر میں اسی پوز میں الٹی بیڈ پر لیٹی ہوں تو آپ مجھ سے کیسے سیکس کرو گے؟۔

کاشف کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس آ کر تمہاری نازک گردن پر کس کروں گا اور کمر تک تمہیں چوموں گا۔ اپنے ہاتھوں سے تمہارے پیارے اور موٹے چوتڑوں  کو پریس کروں گا۔ان پر زبان پھیروں گا۔ان کے چھوٹے سے ہول کو زبان سے چاٹوں گا ۔ تمہارے جسم کے ہر حصے کو چوموں گا۔ تمہارے  چوتڑوں  اور باڈی کا مساج کروں گا۔ کاشف کی باتیں سُن کر میں مدہوش ہو رہی تھی۔ میری چوت گیلی ہونے لگی تھی ۔ میرے الٹے لیٹنے کی وجہ سے میرے بوبس کاشف کو صاف نظر آ رہے تھے۔ کاشف کہنے لگے میں تمہارے مموں کو اتنا چوسوں گا کہ تم پاگل ہوجاؤ گی ، تمہاری باڈی پر آئل سے مساج کروں گا۔ اُففففففف تمہارا جسم بہت خوبصورت ہے۔ میں تمہارے  خوبصورت چوتڑوں  کے ہر ایک کونے تک اپنی زبان اور  اپنے ہاتھ سے مساج کروں گا۔

کاشف کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے اور اُنہوں نے لیپ ٹاپ سامنے ٹیبل پر رکھا ہوا تھا۔ اُن کی پینٹ میں اُن کا لن کھڑا صاف نظر آ رہا تھا۔ میں بھرپور گرم ہوچکی تھی ۔ کاشف نے مجھے کہا کہ تم اپنے کپڑے اتار دو۔ میں اٹھی اور اپنے کپڑے اتار دیے۔ میں بہت ہاٹ  ہو چکی تھی۔میری چوت سے پانی بہہ رہاتھا۔ اب میں صرف برا اور پینٹی میں تھی۔ میں پھر اسی طرح بیڈ پر آ کر لیٹ گئی۔ میں نے اپنا ایک ہاتھ چوت پر رکھ کر مسلنے لگی اور دوسرے ہاتھ سے اپنے مموں  کو دبانے لگی۔ کاشف کہنے لگے تم بہت سیکسی لگ رہی ہو۔ کاشف نے اپنا ہاتھ لن پر رکھا اور اسے پینٹ سے باہر نکال لیا۔

اُففففففففففف۔۔۔ اتنا موٹا اور لمبا۔ میں نے صرف کاشف کے لن کو اپنی چوت میں محسوس کیا تھا پر کبھی دیکھا اور ہاتھ میں نہیں پکڑا تھا۔ مجھے آج پتا چلا کہ مجھے اتنا مزہ کیوں آتا ہے۔ اتنا موٹا لن جب میری چوت میں جاتا تھا تو مجھے مدہوش کر دیتا تھا۔ کاشف کہنے لگے میرا لن تمہاری چوت میں جانے کو بہت  بے تاب  ہے۔ میں کہنے لگی میں تو آپ کی دیوانی ہوں، آپ بس جلدی گھر واپس آ جائیں میری چوت کو آپ کے لن کی بہت ضرورت ہے۔ میں اپنےمموں  کو دبا رہی تھی اور مسلسل اپنی چوت میں فنگرنگ  کر رہی تھی۔ میں منہ سے آہ آہ آہ آہ آہ کی آوازیں نکال رہی تھی۔ کاشف اپنے لن کو اپنے ہاتھ سے زور زور سے مسل رہے تھے۔

میری چوت مسلسل پانی بہانے لگی ۔ آج اگر کاشف میرے پاس ہوتے تو میں ضرور اُن کا لن ہاتھ میں پکڑ لیتی اور اپنے ہاتھوں سے سہلاتی۔ اُفففففف میں پوری مدہوش ہو چکی تھی۔ میں صرف کاشف کو لن ہلاتا دیکھ رہی تھی اور وہ میرے مموں  کو مسلتا دیکھ رہے تھے۔ میں اب اپنی چوت کو بیڈ کے ساتھ رگڑنے لگی۔ میں الٹی لیٹی ہوئی تھی جس کی وجہ سے میرے چوتڑ اوپر نیچے ہو رہے تھے۔ کاشف کہنے لگے سمیعہ تمہارےچوتڑ  بہت سیکسی ہیں، اِن کو ہلتا دیکھ کر مجھے بہت جوش آتا ہے۔ کاشف نے کہا تم ایسا محسوس کرو جیسے میں تمہارے پاس ہوں اور میرا لن تمہاری چوت کے اندر ہے۔

میں بس ڈسچارج ہونے والا ہوں۔ میں زور زور سے اپنی چوت کو بیڈ کے ساتھ رگڑنے لگی اور اپنے مموں  کو دبانے لگی۔ کاشف اپنے ہاتھ سے لن کو تیز تیز ہلانے لگے جیسے وہ ڈسچارج ہونے لگے ہوں۔ اُففففففف یوں لگتا تھا جیسے میں اور کاشف ایک ساتھ ہی ہوں۔ میں بھی ڈسچارج ہونے لگی تھی۔ کاشف، آئی لو یو۔ فک می کاشف۔ سمیعہ، یو آر سو سیکسی۔ ایک دم ایک پانی کا فوارہ چھوٹا کاشف کے لن سے۔ میں کاشف کو ڈسچارج ہوتا دیکھ کر مچل گئی اور میں بھی ڈسچارج ہو گئی۔ آہ آہ آہ آہ۔۔۔ اُہ اُہ اُہ آہ آہ۔۔۔ فک می۔ کاشف کی کم ساری نکل گئی اور میں بھی فارغ ہو گئی۔ میری چوت کے پانی  سے بیڈ کی چادر گیلی ہو گئی۔ ایسا لگتا تھا جیسے ساری جان ہی نکل گئی ہو۔ کاشف ابھی بھی اپنے لن پر ہاتھ رکھ کر ایک قطرے کو نکال رہے تھے۔ کاشف کی کم کے ڈراپس لیپ ٹاپ پر بھی گر گئے تھے۔

کاشف نے مجھے کس کی اور آئی لو یو بولا اور کہا میں شاور لیتا ہوں اور تم بھی شاور لے لو۔ میں بہت جلد آنے کی کوشش کروں گا۔ میں تمہارے بنا نہیں رہ سکتا۔ میں نے بھی کاشف کو بائے بولا اور کہا کہ اپنا خیال رکھیں، ہم نے کال آف کی اور میں بیڈ سے اٹھی اور بیڈ کی چادر چینج کی اور نہانے چلی گئی۔ نہانے کے بعد سو گئی اور صبح اٹھی، بچوں کو ناشتہ دیا اور اسکول بھیج کر گھر کے کام کرنے لگی۔ اسی طرح دو ہفتے گزر گئے۔ دو یا تین دن بعد میں اور کاشف ویڈیو کال پر رومانس کرتے۔ اب کاشف کو لاہور گئے 3 ویکس ہو گئے تھے۔ ہم دونوں میں سیکس کی بھوک بہت بڑھ گئی تھی۔ کاشف نے کہا تھا کہ وہ 6 یا 7 دن میں واپس آ جائیں گے۔ پر میرے لیے یہ 6-7 دن جیسے مہینوں کے برابر تھے۔ آخر کار یہ دن بھی گزر گئے اور کاشف سنیچر کو صبح 11 بجے گھر پہنچ گئے۔ میں انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور اُنہوں نے مجھے گلے لگا لیا۔ بچوں سے ملے اور ہم روم میں جا کر باتیں کرنے لگے۔

کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد میں نے کاشف سے کہا کہ آپ سفر سے آئے ہیں تھوڑا آرام کر لیں پھر دوپہر کا کھانا ایک ساتھ کھائیں گے۔ کاشف روم میں جا کر سو گئے اور میں کچن میں دوپہر کے کھانے کی تیاری کرنے لگی۔ قریب 2 بجے میں نے کھانا تیار کر لیا۔ میں نے ڈائننگ ٹیبل پر کھانا لگایا اور بچوں سے کہا کہ ہاتھ دھو کر کچن میں آ جاؤ۔ کاشف سوئے ہوئے تھے، میں کاشف کو اٹھانے کے لیے بیڈ کے ایک سائیڈ پر بیٹھی اور انہیں اٹھانے کے لیے اپنا ہاتھ اُن کے ہاتھ پر رکھ کر ہلانے لگی۔ میں نے کہا کاشف اُٹھ جائیں، کھانا تیار ہے ٹھنڈا ہو جائے گا۔ کاشف اٹھ گئے اور کہا کہ میں منہ ہاتھ دھو کر آتا ہوں۔ میں جوں ہی بیڈ سے اٹھی، کاشف نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے اوپر کر لیا۔ کاشف کہنے لگے میں نے تمہیں بہت مس کیا تھا۔ اتنے دن ہو گئے ہیں تم سے پیار نہیں کیا، میں بہت بھوکا ہوں۔ میں ہنسنے لگی اور کہا کہ تبھی تو کہہ رہی ہوں کہ کھانا تیار ہے آ جاؤ۔ کاشف نے مجھے اپنی طرف کیا اور میرے گال پر کس کی۔ میں نے کہا چھوڑیں مجھے، کہیں بچے نہ آ جائیں۔ میں نے کاشف کے گال پر ایک چٹکی کاٹی اور اٹھ کر کچن میں چلی گئی۔

کاشف منہ ہاتھ دھو کر آئے اور ہم سب نے مل کر کھانا کھایا۔ بچوں نے کہا کہ ہم شام کو باہر گھومنے چلیں گے۔ ہم کھانے کے بعد تیار ہوئے اور بچوں کو لے کر پارک چلے گئے۔ پارک سے واپسی پر کچھ کھایا پیا اور واپس گھر آنے لگے تو کاشف کے بڑے بھائی کی کال آئی۔ اُنہوں نے کاشف سے پوچھا کہاں ہو؟ اُنہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ باہر آیا ہوا تھا اب گھر واپس جا رہے ہیں۔ بھابھی نے کہا کہ واپس گھر مت جاؤ، ہماری طرف آ جاؤ اور رات کا کھانا ہماری طرف ہی کھا لینا۔ کاشف نے کہا ٹھیک ہے میں تھوڑی دیر تک آپ کی طرف پہنچتا ہوں۔

6:30 پر ہم اُن کے گھر پہنچے۔ کچھ دیر گپ شپ کی، میں بھابھی کے ساتھ کچن میں چلی گئی اور کاشف اور بھائی ڈائننگ روم میں بیٹھے گپ شپ کرتے رہے۔ ہم نے 8 بجے کھانا کھایا اور پھر تھوڑی دیر کاشف نے اپنے ورک سے متعلق باتیں کیں۔ اور 9:20 پر گھر پہنچ گئے۔ بچوں نے صبح اسکول جانا تھا، میں نے بچوں کو اُن کے روم میں سلایا اور کپڑے تبدیل کر کے کچن میں چلی گئی۔ کچن میں تھوڑے سے برتن دھونے کے لیے پڑے ہوئے تھے، میں وہ دھونے لگی۔ اتنے میں کاشف کچن میں آئے اور فریج سے بوتل نکالی اور گلاس میں پانی ڈالنے لگے۔

میں اِس وقت برتن دھو رہی تھی۔ کاشف میرے پیچھے آئے اور مجھے کہنے لگے کہ آج رات کا کیا پلان ہے؟ میں نے کہا آپ کا کیا ارادہ ہے؟ کاشف نے گلاس سے تھوڑا سا پانی میری کمر پر گرایا اور میرے بال پیچھے کر کے مجھے نیک پر کس کی۔ مجھے آج تمہارے ساتھ بہت پیار کرنا ہے۔ ایک مہینہ ہو گیا تم سے سیکس نہیں کیا۔ آج مجھ سے صبر نہیں ہو رہا۔ میں نے کہا بس تھوڑے سے برتن رہ گئے ہیں، پھر ہم روم میں چلتے ہیں۔ کاشف کہنے لگے کتنا انتظار کرواؤ گی؟ یہ سب کام کل کر لینا۔ کاشف نے میرا ہاتھ پکڑا اور کچن کی لائٹ آف کر کے مجھے روم میں لے گئے۔ کاشف نے دروازہ لاک کیا اور مجھے کہنے لگے تم نہا کر فریش ہو جاؤ، میں بھی ڈریس چینج کر لیتا ہوں۔

10 منٹ بعد میں نہا کر نکلی تو کاشف بیڈ پر لیٹے ہوئے ایک بھوکے شیر کی طرح میرا انتظار کر رہے تھے۔ میں بلیک نائٹ سوٹ پہن کر نکلی، اور شیشے کے سامنے تولیے سے اپنے بال ڈرائی کرنے لگی۔ میں نائٹ سوٹ میں بہت ہاٹ  لگ رہی تھی۔ میں نے نیچے برا اور پینٹی بھی پہنی ہوئی تھی پھر بھی نائٹ سوٹ میں میرے سیکسی چوتڑوں اور مموں  کی شیپ صاف واضح نظر آ رہی تھی۔ کاشف کہنے لگے دور ہی کھڑی رہو گی یا پاس بھی آؤ گی؟ آج تو تم مجھے ترسا ترسا کر ہی مار ڈالو گی۔ میں ہنسنے لگی اور بیڈ پر کاشف کے ساتھ آ کر لیٹ گئی۔

کاشف نے مجھے سیدھا لٹا لیا اور میرے اوپر جھک گئے اور اپنے ہاتھ کو میرے بالوں میں پھیرنے لگے۔ کاشف کہنے لگے کہ آج تم بہت ہاٹ اور سیکسی لگ رہی ہو۔ آج تو تم مجھے مار ہی ڈالو گی۔ مجھے بہت شرم آ رہی تھی اور میں کاشف کی ہر بات کا جواب بس سر ہلا کر دے رہی تھی۔ تمہارا جسم آج قیامت ڈھا رہا ہے۔ آج شاید میں اپنے آپ پر قابو نہ رکھ پاؤں۔ آج میں تمہیں ہر طرح سے پیار کرنا چاہتا ہوں۔ میں کہنے لگی کاشف میں صرف آپ کی ہوں، آپ مجھے ہر طرح سے پیار کر سکتے ہیں۔ مجھ پر صرف آپ کا حق ہے۔ کاشف اپنا ہاتھ میرے جسم پر پھیرنے لگے اور مجھے منہ پر کس کرنے لگے۔ کاشف مجھے مدہوش کر رہے تھے۔ کاشف کی رینگتی انگلیاں میرے جسم پر مجھے ایک عجیب سا نشہ دے رہی تھیں۔ کاشف نے ایک ٹانگ میرے اوپر رکھ لی اور مجھے نیک پر کس کرنے لگے۔ اُفففففف۔۔۔

کاشف نے میرے بالوں کو سائیڈ پر کیا اور اپنے ہاتھ سے میرے چوتڑوں کو زور سے پریس کرنے لگے۔ میرے دل کی دھڑکن بہت تیز ہو گئی تھی۔ کاشف کی ایک ٹانگ ابھی بھی میرے اوپر تھی۔ کاشف میرے ہونٹوں پر کس کر رہے تھے، اور ساتھ ساتھ میری پورے جسم کو اپنے ہاتھ سے مسل رہے تھے۔ میں بہت شائستہ لڑکی ہوں، میں بھی اب پاگل ہو رہی تھی۔ میں نے بھی کاشف کو کس کرنا شروع کر دی۔ کاشف کہنے لگے کہ تمہارا جسم بہت سوفٹ ہے جیسے کوئی کپاس ہو۔ تمہاری گانڈ  کو مسل کر مجھے بہت سرور مل رہا ہے۔ کاشف آہستہ آہستہ میرے پورے جسم کو سہلا رہے تھے۔

کاشف کی ایک ٹانگ میری دونوں ٹانگوں کے بیچ میں تھی۔ اُن کا لن سخت ہو چکا تھا۔ اُن کا لن مجھے اپنی چوت  کی لائن پر محسوس ہو رہا تھا۔ کاشف میرے اوپر آ گئے اور میرے مموں  کو ایک ہاتھ سے پریس کرنے لگے اور ساتھ ہی میری نائٹی شرٹ کے بٹن کھولنے کے لیے آگے ہوئے۔ میں نے کاشف کے ہاتھوں کو پکڑ لیا۔ کاشف کہنے لگے سمیعہ کیا بات ہے مجھے کیوں روک رہی ہو؟ میں نے کہا کاشف آپ پلیز لائٹ آف کر دیں اور زیرو بلب آن کر دیں، مجھے بہت شرم آ رہی ہے۔ کاشف ہنسنے لگے اور کہا کہ میں تو آج اِسی طرح سیکس کروں گا۔ مجھے تمہارے جسم کے ایک ایک حصے کا نظارہ کرنا ہے۔ میں نے کہا پلیز کاشف مجھے بہت شرم آتی ہے۔ کاشف نے کہا پھر میں تمہیں ہر طرح سے سیکس کروں گا اور یہ کہہ کر ہنسنے لگے۔

کاشف نے میرا ہاتھ پکڑا اور بولے جیسی تمہاری مرضی، میں تو تمہارے لیے جان بھی دے سکتا ہوں۔ تم جس طرح چاہو گی تمہارے ساتھ سیکس کروں گا۔ بس تم اُداس مت ہو۔ میں ہر وہ کام کروں گا جس سے تمہیں خوشی ملتی ہے۔ میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں۔ بس تم میرا ساتھ دو۔ میں سیکس میں تمہارا ساتھ چاہتا ہوں۔ میں جانتا ہوں کہ میری شہزادی بہت ہی شرمیلی ہے۔ بس آج اپنے کپڑوں کے ساتھ ساتھ اپنی شرم بھی اُتار دو۔ میں ہنسنے لگی اور آگے ہو کر کاشف کے منہ پر کس کرنے لگی۔ کاشف نے میرے گال پر کس کی اور میرے اوپر سے اُٹھے اور روم کی لائٹ آف کر دی اور زیرو بلب آن کر دیا۔

اب میں بھی اپنے آپ کو آرام دہ محسوس کر رہی تھی۔ کاشف نے اپنی شرٹ اُتار دی اور میرے اوپر آ گئے۔ اب کاشف بالکل میرے اوپر تھے۔ کاشف نے میری نائٹی شرٹ کے بٹن کھول دیے اور میرے مموں  کو اپنے ہاتھوں سے مسلنے لگے۔ اُفففف کیا فیلنگز تھی میری اُس وقت، میں مدہوش ہو چکی تھی۔ کاشف کا میرے مموں  کو سہلانا مجھے ایک عجیب سا سرور دے رہا تھا۔ کاشف کے دونوں ہاتھ میرےمموں  پر تھے، وہ بھوکے شیر کی طرح میرے بوبس کو چوس رہے تھے۔ کاشف کا لن بہت سخت ہو چکا تھا، لن کی گرمی میری ناف پر محسوس ہو رہی تھی۔ میں نے کاشف کو کمر سے زور سے پکڑ لیا اور انہیں ہونٹوں پر کس کرنے لگی۔ میں اپنی چوت  کو کاشف کے لن کی طرف پریس کر رہی تھی۔ آہ آہ آہ آہ آہ فک می جانو فک می ... میں تمہاری ہوں، مجھے ہر طرف سے چوم لو۔ میں آپ ہی کی ہوں کاشف۔ آہ آہ آہ آہ آہ... اُفففف۔ پورے روم میں میری دھیمی دھیمی آواز۔ آہ آہ آہ آہ فک می  کاشف... فک می... مجھے اور سرور دے رہی تھی۔

میری چوت  مسلسل اُن کے لن کے ساتھ پریس ہو رہی تھی۔ اُن کا لن میری چوت میں جانے کو بے تاب تھا اور جھٹکے مار رہا تھا۔ کاشف اُٹھے اور اپنا ٹراؤزر اُتار دیا۔ اُن کا لن میری ٹانگ کے ساتھ ٹچ ہوا جیسے کسی نے کوئی موٹا اور گرم راڈ  میری ٹانگ کے ساتھ لگا دیا ہو۔ کاشف نے بیڈ کے ساتھ سے تیل کی بوتل لی اور اپنے لن پر تیل لگایا اور اپنے لن کو مسلنے لگے۔ میں کاشف کا لن لینے کے لیے بیتاب تھی۔مگر کاشف نے مجھے الٹا لٹادیا۔اور میری نائٹی کے ساتھ میری پینٹی اور برا بھی اتاردئیے ۔اب میں فل ننگی تھی ۔کاشف نے  مجھے گردن سے چومنا شروع کیا اور چومتے چومتے میرے نرم ملائم چوتڑوں تک آگئے ۔اف اف اف انہوں نے میرے چوتڑوں کو چومنا شروع کردیا۔میں مزے سے پاگل ہونے لگی ۔میں تیز تیز سسکاریاں بھرنےلگی ۔اچانک انہوں نے میری ملائم گانڈ کھول دی اور میری گانڈ کے چھوٹے سے ہول کو زبان سے چاٹنےلگے ۔آآآآآآآآآہ میرے پورے جسم کو شدید جھٹکےلگنے لگے اور میں مزے سے چیخنےلگی ۔کاشف مسلسل میری گانڈ کے ہول کو چاٹ رہے تھے ۔انہوں نے مجھے ڈوگی  پوزیشن میں کردیا اور میری گانڈ کے ہول کےساتھ میری چوت بھی چاٹنے لگے ۔میں مزے سے تڑپ رہی تھی ۔چیخ رہی تھی ۔اپنی پانچ سال کی شادی شدہ لائف میں پہلی بار کاشف نے میری چوت اور گانڈ چاٹی تھی ۔میں اتنے مزے میں تھی کہ مجھے فیل ہوا کہ میں اس مستی سے بے ہوش ہوجاؤں گی ۔اس کے بعد  کاشف نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اپنے دونوں ہاتھ میرے چوتڑوں  پر رکھ کر زور زور سے مسلنے لگے۔ کاشف میری ناف کو چومے جا رہے تھے۔ اُففففففففففف۔۔۔ آہ آہ آہ آہ۔۔۔ کاشف اب بجھا بھی دو میری پیاس کو، کیوں اتنا ترسا رہے ہو؟ فک  می... میری چوت  کاشف کا لن اپنے اندر لینے کے لیے تیار تھی۔

کاشف پلیز... ڈال دو اب صبر نہیں ہو رہا۔ کاشف نے اپنا لن میری چوت  پر رگڑا اور اپنے ہاتھ سے لن میری ویجائنا میں ڈالنے لگے۔ میں نے کاشف کا ہاتھ ہٹایا اور اپنے ہاتھ سے کاشف کا لن پکڑ لیا۔ اُفففف۔ اتنا گرم اور موٹا ہو چکا تھا۔ میں نے کاشف کا لن پکڑا اور ایک دم اپنی چوت ا میں ڈال دیا۔ میری ایک دم چیخ نکل آئی۔ آہ آہ آہ آہ آہ..فک می... فک می ہارڈ  کاشف...

میں نے کاشف کو کمر سے پکڑ لیا۔ کاشف مجھے زور زور سے جھٹکے مارنے لگے۔ کاشف اب پُورے جوش میں تھے۔ کاشف نے میرے دونوں مموں  کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور بے دردی سے مسلنے لگے۔ مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا۔ میں اور کاشف کس کر رہے تھے۔ کاشف اپنا لن پورا میری چوت سے نکالتے اور ایک زوردار جھٹکے سے اندر ڈال دیتے۔ اُفففف۔ کاشف آج ایک جنگلی شیر کی طرح مجھے چود  کر رہے تھے۔ کاشف کے جھٹکوں کی آواز پورے روم میں گونج رہی تھی۔ آہ آہ آہ کاشف... میں مدہوش ہو چکی تھی۔ میں بھی اپنی گانڈ  کو ہلانے لگی۔فک می ہارڈ کاشف ۔۔میں چیخنے لگی ۔

سمیعہ فک  یو..فک یو مائی لو..فک یو بے بی... کاشف میں ڈسچارج ہونے والی ہوں... آہ آہ آہ آہ... دھپ دھپ دھپ دھپ... کاشف نے جھٹکوں کی رفتار تیز کر دی۔ کاشف کے جھٹکوں سے پورا بیڈ ہل رہا تھا۔ آہ آہ کاشف... مائی لو ... میں آپ کی ہوں۔ میں کاشف کو زور زور سے کس کرنے لگی۔ کاشف نے بھی میرے مموں  کو زور سے پکڑا اور بہت زور سے دبا لیا۔ کاشف پلیز آرام سے... آہ آہ آہ... اب میں ڈسچارج ہونے والی تھی۔ کاشف نے ایک اور زوردار جھٹکا مارا اور میں ڈسچارج ہو گئی۔ میری چوت  سے سارا پانی ایسے نکلا جیسے کسی نے کوئی نل کھول دیا ہو۔ کاشف ابھی تک ڈسچارج نہیں ہوئے تھے۔ کاشف ابھی بھی مجھے بے دردی سے چود  کر رہے تھے۔ آہ آہ کاشف آرام سے اب مجھے درد ہو رہا ہے۔ آرام سے نہ کاشف۔ پلیز کاشف آرام سے... آہ آہ... اب میں نے اپنے آپ کو ڈھیلا چھوڑ دیا تھا۔ ڈسچارج ہونے کے بعد مجھ میں تو ذرا بھی جان نہیں تھی۔

کاشف نے میرے دونوں ہاتھوں کو پکڑ لیا اور اپنے منہ سے میرے مموں کو کا ٹنے لگے۔ کاشف ابھی بھی اپنے لن کو بے دردی سے میری چوت کے اندر باہر کر رہے تھے۔ کاشف کے جھٹکوں کی رفتار سے لگ رہا تھا کہ وہ ڈسچارج ہونے والے ہیں ۔۔آآآآہ آآآآآآہ ... کاشف آرام سے میں مر جاؤں گی... پلیز آہ آہ آہ... سمیعہ آئی لو یو .. کاشف نے آخری 2-3 جھٹکے مجھے اتنے زور سے مارے کہ میرا سر بیڈ کی ٹیک سے جا لگا۔ کاشف ڈسچارج ہو گئے۔ کاشف کی منی نے میری چوت کو بھر دیاتھا ۔ میں اب دوسری دفعہ بھی ڈسچارج ہو گئی تھی۔ کاشف میرے اوپر گر گئے اور مجھے کس کرنے لگے۔

میں بولی آج مجھے بہت مزہ آیا ہے۔ آپ نے مجھے آج بہت مزہ دیا ہے۔ آج مجھے جتنا مزہ آیا پہلے کبھی نہیں آیا۔ کاشف میرے اوپر سے اُٹھے اور میرے ٹراؤزر سے اپنے لن کو صاف کیا، پینٹ پہنی اور میرے ساتھ لیٹ گئے۔ میں اٹھی، الماری سے کپڑے نکالے اور واش روم چلی گئی۔ مجھے نہاتے وقت اپنے جسم میں بہت درد ہو رہا تھا۔ سیکس کے دوران مجھے مزہ تو بہت آیا پر اب میری پوری باڈی میں درد ہو رہا تھا۔ کاشف کے جھٹکوں سے میری پوری باڈی جیسے ہل گئی ہو۔ نہاتے وقت جب میں نے شیشے میں دیکھا تو میں تو حیران رہ گئی۔ میرے  ممے  بالکل سرخ ہو چکے تھے۔ اُن پر کاشف کی انگلیوں کے نشان صاف نظر آ رہے تھے۔ ایسا لگتا تھا جیسے کسی نے نوچ ڈالے ہوں۔ مجھے مموں  میں بہت درد ہو رہی تھی۔

میں نہا کر باہر نکلی، لائٹ آن کی تو کاشف سو چکے تھے۔ میں نے پانی پیا اور سو گئی۔ مجھ سے صحیح سے چلا بھی نہیں جا رہا تھا۔ خیر صبح اُٹھی، بچوں کو ناشتہ دیا اور کچن کا کام کرنے لگی۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی