چاچی کی پڑوسن

 

یہ سٹوری میری چچی کی پڑوسن کے ساتھ ہے ۔جو بہت موٹی ہیں، بڑے بوبز، موٹا پیٹ، بھاری جسم اور گندمی رنگ ۔ ان سے سیکس کرنے کا ایک خاص قصہ تھا جو میں آپ کو سٹوری میں بتاؤں گا۔

میں جب اپنی چاچی کے گھر جاتا تو آنٹی  مجھے گلی میں ملتی تو مسکراتی اور مجھ سے بات کرنے کی کوشش کرتی اور حال احوال پوچھتی کہ کیا کر رہے ہو لیکن میں نظر انداز کرتا اور بس چھوٹا سا جواب دے کر تیز چلنے لگتا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ میرا دل اور دماغ چچی کا ڈر  تھا اور دوسری وجہ یہ تھی کہ اس وقت مجھ میں اتنا کنفیڈنس نہیں تھا کہ میں کسی عورت سے فری ہو کر بات کروں۔ ( میرا چچی کے ساتھ چدائی کا رشتہ ہے ، یہ کہانی میں بعد میں سناؤں گا ) خیر، ایسے ہی دن چلتے رہے، چچی سے سیکس بھی ہو گیا اور چچی کے ساتھ لائف اچھی گزر رہی تھی لیکن اس بیچ یہ ہوا کہ چچا  کی جاب چھوٹ گئی جس سے وہ زیادہ تر گھر رہنے لگے۔ تب چچی سے سیکس تو دور، کھل کر بات بھی نہیں کر سکتا تھا۔ مجھے سیکس کی لت لگ گئی تھی لیکن مجھے سیکس پارٹنر نہیں مل رہا تھا۔ تب ہی مجھے ایک اٹھارہ  سال کی لڑکی ملی جس کا نام ثمن تھا، بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ آنٹی کی بھتیجی تھی ۔ جسے میں نہاتے ہوئے دیکھتا تھا لیکن مسلہ یہ تھا کہ وہ کبھی اکیلی نہیں نکلتی جس سے اس سے بات کرنا مشکل تھا۔ ایک دفعہ تو میں نے ثمن کو اپنا لن بھی دکھایا لیکن بات کرنے کا موقع نہیں مل رہا تھا۔ تب میرے ذہن میں آئیڈیا آیا کہ جب ڈائریکٹ نہیں پھنس رہی تو کیوں نہ آنٹی کے ذریعے ٹرائی کیا جائے۔ اور اب میں ثمن کی بجائے آنٹی سے دوستی کرنے کی کوشش میں لگ گیا اور اکثر ادھر گھومتا کہ آنٹی مجھے اکیلی مل جائے اور میں ان سے بات کر سکوں۔

ایک دن ایسا ہوا کہ میں سکول سے واپس اپنے گھر آ رہا تھا، گرمیوں کے دن تھے، میں نے دیکھا کہ آنٹی پڑوس سے روٹیاں بنا کر آ رہی ہیں۔ دوپہر کا ٹائم تھا، گرمی میں کوئی گھر سے باہر نہیں نکلتا، اس وجہ سے روڈ بھی خالی تھا۔ میں دل ہی دل میں بہت خوش ہوا۔ جب آنٹی کے پاس پہنچا تو پہلے کی طرح انہوں نے مسکراہٹ دی اور بات کرنے کی کوشش کی۔ میں نے بھی جواب میں مسکراہٹ دی اور بات کی۔ تھوڑی دیر بات ہوئی، کوئی آ نہ جائے اس ڈر سے جلد ہی میں وہاں سے چلا گیا۔ بات صرف نارمل ہی ہوئی، زیادہ فری بات نہیں ہوئی۔ میں نے ٹائم نوٹ کر لیا اور اس ٹائم روز جاتا اور آنٹی سے تھوڑی بہت بات کرتا۔

تبھی آنٹی نے خود ہی کہہ دیا کہ اس طرح ہم روز ملتے ہیں، کسی نے دیکھ لیا تو مسلہ ہوگا۔ تم صبح کے ٹائم نکل کر میرے گھر آ جایا کرو، بچے سکول میں ہوتے ہیں تو گھر میں کوئی مسلہ نہیں ہوگا۔ میں نے انہیں بریک کا بتایا کہ میں سکول بریک میں آپ سے مل سکتا ہوں۔ آنٹی ایک جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتی تھی، اس لئے آنٹی کی فیملی کے علاوہ تین اور فیملیز بھی تھیں لیکن آنٹی سے ملنا میرا مسلہ نہیں تھا، سارا انتظام آنٹی نے خود ہی کرنا تھا۔

اگلے دن بریک میں میں چچی کے گھر جانے کے بجائے آنٹی کے گھر گیا۔ آنٹی کے ڈرائنگ روم کا دروازہ روڈ کی طرف تھا، آنٹی نے وہاں سے مجھے اپنے گھر لے گئی۔ وہاں آنٹی سے باتیں ہوئیں، ہنسی مذاق ہوا۔

میں: آنٹی آپ کی سیکس لائف کیسی جا رہی ہے؟

آنٹی: بس بیٹا، پہلے روز ملتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے۔

میں: آنٹی اب میں آ گیا ہوں، اب آپ کو روز ہی سیکس ملے گا۔

جس پر ہم دونوں ہنس پڑے۔

آنٹی: تمہاری کوئی گرل فرینڈ ہے؟

میں: نہیں آنٹی، کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے، بس ایک پسند آئی ہے لیکن اس سے دوستی نہیں لگ رہی۔

آنٹی: کون ہے وہ خوش نصیب جو تمہیں پسند آئی؟

میں: ثمن

آنٹی: کون ثمن، میری بھتیجی؟

میں: جی آنٹی، وہی جو اس گھر میں رہتی ہے۔

آنٹی: فکر نہ کرو، میں تمہاری ہیلپ کروں گی۔

میری بریک ختم ہو رہی تھی تو میں نے واپس جانے کی اجازت لی تو جانے سے پہلے آنٹی نے ہگ کیا اور کس کی۔

آنٹی: کسی دن سکول سے چھٹی لے کر آؤ نا، کوئی مووی دیکھتے ہیں۔

میں: جی آنٹی، آپ حکم کریں کس دن چھٹی کروں، جب آپ کہیں گی میں آ جاؤں گا۔

آنٹی: مجھے آج رات ساری صورتحال دیکھنے دو، میں پھر بتاتی ہوں کہ کب کرنی ہے چھٹی۔

میں پھر وہاں سے واپس سکول چلا گیا اور سکول کی چھٹی کے بعد پھر آنٹی رستے میں ملی اور رستے میں ہگ کیا اور کس کی۔

اگلے دن میں آنٹی کے گھر دوبارہ اسی طریقے سے گیا اور پھر وہی باتیں ہوئیں۔

آنٹی: تم پیر کو چھٹی کرنا، پیر کو تمہارے انکل بھی جلدی جاتے ہیں، تم بچوں کے سکول جانے کے بعد آ جانا۔

میں: ٹھیک ہے آنٹی، میں آ جاؤں گا۔

پھر آنٹی سے ثمن کے بارے میں باتیں ہوئیں، پھر ہم نے ہگ کیا، کس کی اور میں نے کپڑوں کے اوپر سے ہی آنٹی کے بڑے بوبز دبائے۔

ایسا ہی سب کچھ روز چلتا رہا، پھر اتوار کی بریک کے بعد (اتوار کو سکول سے چھٹی ہوتی ہے، بچے گھر ہوتے ہیں اس وجہ سے نہ ملے) پیر کو میں نے پلان کے مطابق ایک فل رومانٹک مووی لی جو کہ میکسمم ایکس ایکس ہی تھی اور سکول بنک کر کے آنٹی کے گھر گیا۔ آنٹی بھی کافی تیار ہوئی تھی، نئے کپڑے، بال بنائے ہوئے، میک اپ کیا ہوا، ان فیکٹ اس دن آنٹی پیاری نظر آ رہی تھی۔ آنٹی نے ٹی وی اور ڈی وی ڈی ریڈر (اس وقت گاؤں میں کمپیوٹر پاپولر نہیں تھے اور آنٹی تھوڑی غریب فیملی سے تھی تو ان کے گھر ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا) پہلے ہی سیٹ کیا ہوا تھا۔

میں نے جاتے ہی آنٹی کو ہگ کیا اور ان کی تعریف کی کہ آپ بہت پیاری لگ رہی ہیں آج۔

آنٹی: تھینکس بیٹا، میں تمہارے لئے ہی تیار ہوئی ہوں۔

میں: تھینکس آنٹی۔

آنٹی: ڈی وی ڈی لگاؤ۔

میں نے ڈی وی ڈی لگائی اور صوفے پر بیٹھ گیا اور ریموٹ سے سیٹنگ کر کے پلے کرنے لگا تو آنٹی بھی میری گود میں بیٹھ گئی۔ آنٹی کا وزن زیادہ تھا لیکن مجھے مزا آ رہا تھا اس وجہ سے میں نے وزن پر کمپرومائز کیا۔ میں نے ڈی وی ڈی پلے کر دی۔ آنٹی فل گرم تھی اور ان کی گرمی کی وجہ سے میرا لن فل ہارڈ تھا اور آنٹی کو ٹچ ہو رہا تھا۔ مووی رومانٹک تھی تو آنٹی جلد ہی بہت گرم ہو گئی اور مجھے کس کرنے لگ گئی۔ اب سین کچھ ایسا تھا کہ ہم کسنگ میں فل بزی تھے، مووی کی طرف توجہ ہی نہیں تھی۔ میں نے آنٹی کے بوبز پر ہاتھ رکھا اور قمیض کے اوپر سے ہی پریس کرنا سٹارٹ کر دیا۔ آنٹی بھی میرا فل ساتھ دے رہی تھی۔ ادھر مووی میں بھی سیکس سین لگا تھا لیکن ہماری ادھر توجہ ہی نہیں تھی، ہم اپنے مزے میں بزی تھے۔ پھر میں نے آہستہ آہستہ آنٹی کی قمیض اوپر کی اور ساتھ ساتھ کسنگ بھی کرتا رہا۔ آنٹی کے پیٹ سے کپڑا ہٹایا اور پیٹ پر کس کرنا سٹارٹ کی اور دونوں ہاتھوں سے آنٹی کے بوبز پریس کرنے لگا۔ آنٹی آہستہ آہستہ بوبز سے ہوتا ہوا گردن پر کس کرنے لگا۔ آنٹی آنکھیں بند کر کے سیکسی آوازیں نکال رہی تھی جو مجھے اور جوش دلا رہی تھی۔ میں نے آنٹی کی فل شرٹ اتار دی تھی، اب آنٹی برا اور شلوار میں تھی۔ میں برا کے اوپر ہی آنٹی کے بوبز سکس کرنے لگ گیا۔ آنٹی کے بوبز بہت بڑے تھے، برا میں بھی ہاتھ میں آ نہیں رہے تھے۔ پھر اسی طرح کس کرتے ہوئے برا کا ہک کھولا اور بوبز کو نکل لیا۔ بہت بڑے بوبز تھے، ان پر ڈارک نپلز، میں نے آنٹی کو صوفے پر لٹا کر بوبز سکس کرنے لگا، باری باری دونوں بوبز سکس کرتا۔ آنٹی بھی مزے لے رہی تھی اور سیکسی آوازیں نکال رہی تھی۔ ادھر ڈی وی ڈی پر کیا ہو رہا تھا، ہم دونوں کو کچھ پتا نہیں تھا۔ اب آنٹی نے مجھے اٹھا کر صوفے پر لٹایا اور میرے جسم پر کس کرتے ہوئے پہلے میری شرٹ اور پھر پینٹ اتار دی۔ میں بالکل نیکڈ تھا لیکن آنٹی اب بھی شلوار میں تھی۔ آنٹی نے میرا لن پکڑا اور اسے ہلانے لگ گئی۔ مجھے بہت مزا آ رہا تھا۔ آنٹی اپنے نرم ہاتھوں سے مٹھ مار رہی تھی اور آنٹی کے بوبز بہت تیزی سے ہل رہے تھے جس پر میں نے ہاتھ رکھا ہوا تھا۔ پھر آنٹی نے اپنی شلوار اتاری اور میری ٹانگیں کھول کر میرا لن اپنی پھدی کے منہ پر رکھ دیا۔ آنٹی نے پھدی اچھے سے صاف کی ہوئی تھی جیسے انہوں نے آج ہی صاف کی ہو اور آنٹی نے جھٹکے سے سارا لن اندر لے لیا اور زور زور سے آگے پیچھے ہوتی رہی۔ آگے پیچھے ہونے کی وجہ سے آنٹی کے بوبز بھی بہت تیزی سے ہل رہے تھے۔ آنٹی کو میں قریب کیا اور بوبز سکس کرنے لگ گیا۔ اب آنٹی گانڈ اٹھا اٹھا کر اندر باہر لے رہی تھی۔ کچھ ہی دیر بعد آنٹی نے سپیڈ بڑھا دی، میں سمجھ گیا کہ اب آنٹی فارغ ہونے والی ہے۔ وہ میں نے آنٹی اٹھا کر صوفے پر لٹایا اور خود اوپر آ گیا اور تھوڑی دیر لن آنٹی کی پھدی میں رکھ کر کس کرنے لگ گیا۔ تھوڑی دیر بعد آنٹی نے اپنا گرم پانی نکالا جسے میں نے پاس پڑی آنٹی کی شلوار سے صاف کیا اور پھر لن اندر باہر کرنے لگ گیا۔ آنٹی دوبارہ سے گرم ہو گئی اور گانڈ اٹھا اٹھا کر میرا ساتھ دے رہی تھی۔ میں بھی دونوں ہاتھ آنٹی کے بوبز پر رکھ کر اندر باہر کر رہا تھا۔ جب میرا پانی نکلنے والا ہوا تو میں نے سپیڈ بڑھا دی۔ آنٹی سمجھ گئی اور دونوں ٹانگیں میری کمر پر بند کر کے گانڈ اٹھا اٹھا اندر باہر لے رہی تھی۔ کچھ ہی دیر میں میں آنٹی کی پھدی میں ہی فارغ ہو گیا۔

ہم دونوں کی سانس پھولی ہوئی تھی۔ میں اسی طرح آنٹی کے اوپر لیٹ گیا۔ آنٹی بہت تیزی سے سانس لے رہی تھی اور ان کے دل کی دھڑکن صاف سنائی دے رہی تھی۔ اسی طرح تھوڑی دیر لیٹے کے بعد میں نے آنٹی کے پھر سے بوبز سکس کرنے سٹارٹ کر دیے۔ میرا لن پھر سے ہارڈ ہو گیا اور آنٹی بھی گرم ہو گئی۔ ہم دونوں پھر سے لپ کس کرنے لگ گئے اور پھر سے ڈاگی سٹائل میں سیکس کیا اور تیسری بار آنٹی کو دیوار کے ساتھ کھڑا کر کے سیکس کیا۔ آنٹی کے مطابق یہ ان کا دلکش ترین سیکس تھا، اتنا مزا انہوں نے کبھی نہیں لیا تھا۔ اس دن کے بعد سے میں آنٹی کے ساتھ سیکس کیا لیکن اتنا زیادہ نہیں۔ ایک دن آنٹی نے مجھے بتایا کہ ہم تینوں عورتوں کے بی ایف ہیں اور ہم باری باری اپنے اپنے بی ایف سے سیکس کرواتی ہیں۔ میرا دن اکثر پیر کو ہی آتا ہے۔ اب ہم تینوں نے ڈیسائیڈ کیا ہے کہ ہم تینوں ایک دوسرے کے بی ایف سے سیکس کریں گی، یعنی ایک دن ایک کے بی ایف سے تینوں سیکس، اس کے بعد دوسرے سے اور اس کے بعد تیسرے سے۔ یوں سمجھ لو کہ ہمارا مقابلہ ہے کہ کس کا بی ایف زیادہ اچھا سیکس کرتا ہے۔ آنٹی نے مجھے پیسے دیے اور کہا کہ خون جان بناؤ، میں نے تمہارا نمبر خود تیسرا رکھوایا ہے تا کہ تم اوروں سے بہتر مزا دے سکو۔ اور پتا ہے جیتنے والے کا انعام کیا؟ جیتنے والے کا یہ انعام ہے کہ جو جیت گیا، مہینے میں ایک بار اس سے تینوں مل کر سیکس کریں گی… مجھے حیرت نما خوشی ہوئی کہ تینوں کو ایک ساتھ سیکس کروں گا

ثمن کے ساتھ دوستی کے لئے آنٹی نے میری کافی ہیلپ کی اور میری دوستی اس سے کروا دی۔ ثمن اب بھی میری دوست ہے، میں نے اب تک اس سے سیکس نہیں کیا لیکن اوپر اوپر سے سب کچھ کر لیا۔ مجھے ثمن کے پیٹ سے اپنا بچہ پیدا کرنے کا بہت شوق ہے اور مجھے ثمن کی شادی کا بہت شدت سے انتظار ہے۔ ثمن نے بھی مجھ سے وعدہ کیا ہوا ہے کہ ان کے پیٹ سے نکلنے والا پہلا بچہ میرا ہی ہوگا


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی