میں ۔۔میری بیوی۔۔میری بہن ۔۔اور ۔۔ہمار نوکر

 

میری شادی کو 8 سال گزر گئے تھے، کوئی بچہ نہیں ہوا، مگر ہماری زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی،میں اور بیوی صنم   اچھے دوست بھی تھے اور میاں بیوی تو پہلے ہی تھے۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ اب میرا دل بھی سیکس سے بور ہو گیا تھا۔ کوئی سنسنی نہیں تھی اور میری بیوی بھی مجھ سے کوئی زیادہ سیکس نہیں کرتی تھی، شاید وہ بھی بور ہو گئی تھی۔ میری عمر 40 تھی اور میری بیوی کی 32 سال تھی جو بہت ہی پیاری تھی اور ایک خوبصورت جسم کی مالک تھی۔ 5.6 لمبی ہائٹ اور لمبے گھنے کالے بال جو اس کی سڈول موٹی ابھری ہوئی گانڈ ، اس کی مست گانڈ کے پاٹ  اس کی چوڑی کریک لائن تک آتے تھے۔ لمبی موٹی آنکھیں کالی اور ممے 38 سائز کے موٹے موٹے اور گورے چٹے تھے۔ اس کا پورا جسم گلابی رنگ کا تھا۔

میں کبھی کبھی پورن ویڈیو دیکھ کر اپنی بیوی کو گرم کرتا اور اس کے ساتھ سیکس کرتا، اور کبھی کبھی ہم پورن اداکار کے لن کی بھی باتیں کرتے کہ کتنا بڑا لن ہے۔ تو میری بیوی بولتی، آپ کا بھی اتنا لمبا اور موٹا ہوتا تو کیا مزہ ہوتا، کیونکہ میرا لن نارمل سا تھا، کوئی 4 انچ سے کچھ بڑا اور موٹا بھی 1 انچ سے کچھ زیادہ موٹا تھا۔ نارمل لن تھا۔ تو کبھی کبھی میں اپنی بیوی کی سڈول اور موٹی ریشم جیسی گانڈ کو اچھی طرح چاٹ کر اس میں اپنا لنڈ پھنسا دیتا تھا جس سے بیوی کو ہلکی درد ہوتی مگر اس درد میں بیوی کو بھی مزہ آتا کیونکہ اس کی چوت موٹے ہونٹوں والی ایک ڈبل روٹی کی طرح کی تھی اور جب وہ گیلی ہوتی تو میرا لن کچھ نہ کر پاتا۔ سو اسی طرح ہمارا وقت گزر رہا تھا۔

ایک رات کو میں اور میری بیوی گھر کے اندر چہل قدمی کر رہے تھے تو ہمارا ایک نوکر جس کی عمر 20 سال کی تھی وہ سویا ہوا تھا۔ ہم لوگ چہل قدمی کرتے رہے۔ جب ہمارا دوسرا چکر لگا تو اس کی لنگی اس کی رانوں سے ہٹی ہوئی تھی اور اس کا براؤن رنگ کا لن سیدھا کھڑا ہوا تھا۔ میری نظر پہلے پڑی اور جیسے ہی میں کچھ آگے گزرا تو میں رک گیا۔ بیوی بھی رک گئی اور بولی، کیا ہوا؟ آپ رُک کیوں گئے؟ میں بولا رُکو، تم ذرا، میں واپس گیا اور اس کی چارپائی کے پاس کھڑا ہو گیا۔ اوہ مائی گاڈ! یہ سچ میں اسی کا لنڈ تھا۔ نوکر تو سویا ہوا تھا مگر اس کا لن جو کوئی 9 سے 10 انچ لمبا اور کوئی 3 انچ موٹا اور اس کا ٹوپہ اس سے زیادہ موٹا اور لمبا تھا۔ اوہ شٹ! اتنا بڑا لن اتنی سی عمر میں جو ابھی 20 سال کا ہے۔ میری دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی۔

اتنے میں میری بیوی جو کچھ دور کھڑی مجھے دیکھ کر واپس آ گئی اور ہلکی سی آواز میں بولی، سب ٹھیک تو ہے؟ میں نے اپنی بیوی کی طرف دیکھا اور اپنی انگلی سے اشارہ کیا تو میری بیوی نے بھی اس کے کھڑے ہوئے براؤن رنگ کے گھوڑے جیسے لن کی طرف دیکھا تو فوراً سے میرےہاتھ کو اپنے ہاتھ سے زور سے پکڑ لیا اور اپنی پوری آنکھیں کھول کر کچھ دیر تک تو دیکھا اور پھر جیسے میرے ہاتھ کو کھینچ کر چل پڑی۔ ہم کچھ دیر تک چلتے رہے مگر نہ میری بیوی بولی اور نہ میں۔ اور میرا ہاتھ میری بیوی نے ویسے کا ویسے ٹائٹ پکڑ لیا ہوا تھا اور ہماری چہل قدمی بھی بہت آہستہ ہو گئی تھی۔ جب ہم دوبارہ اس کی چارپائی کے پاس آ رہے تھے، میری بیوی کا ہاتھ پھر سے میرے ہاتھ کو سختی سے پکڑتی جا رہی تھی۔ اور جب میں اس کی چارپائی کے پاس آیا تو پھر سے رک گیا اور میری بیوی نے میرا ہاتھ ویسے کی طرح مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا اور اس نے بھی دوبارہ نوکر کے لن کی طرف دیکھا اور ساتھ ہی اپنا دوسرا پتلا سا گورا چٹا ہاتھ اٹھا کر اپنا منہ پر رکھ لیا اور میری طرف اپنی چمکتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا۔

میری دل کی دھڑکن اتنی تیز ہوئی تھی تو میری بیوی پر کیا گزر رہی ہو گی؟ یہ میں بھول گیا تھا۔ کچھ دیر بعد پھر سے میری بیوی نے میرا ہاتھ کو کھینچ کر آگے لے گئی۔ مگر ہم دونوں کا حال برا ہو گیا تھا۔ ہم سے اب چہل قدمی نہیں ہو رہی تھی اور آ کر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ گئے۔ پانی کے 2، 2 گلاس ہم پی گئے۔ کچھ دیر بعد میں بولا، جانی جو میں نے دیکھا کیا وہ سچ تھا؟ تو میری بیوی سر کو ناں کے اشارے میں ہلا کر بولی، مجھے بھی یقین نہیں آ رہا، اور اپنی گلابی ہونٹوں کو دبا لیا۔ میں پھر بولا جانی کتنا بڑا لن تھا؟ کیا واقعی وہ اصلی لن تھا ؟ ۔ میری بیوی نے یہ سنتے ہی اپنی آنکھیں بھی بند کر لیں اور لمبی سانس لی اور ہاں میں سر ہلایا۔ اس رات بیوی کی پیاری گوری چوت گیلی رہی، میری چدائی سے اس کا کچھ نہ بن سکا۔

اگلے دن میری بیوی اس 20 سالہ جوان لڑکے سے کچھ شرما بھی رہی تھی، مگر ہمارا نوکر وہ تو  باجی باجی   کر کے بات کرتا تھا، میری بیوی کی دل سے عزت کرتا تھا۔ ہمارے گھر میں کافی وقت سے تھا اور عقل بھی اس کی تھوڑی موٹی تھی، اکثر بازار کے کام جاتا تو کچھ نہ کچھ بھول جاتا تھا۔ ایک شام میری بیوی بولی اگلے ہفتے میری برتھ ڈے ہے، کیا گفٹ دو گے مجھے آپ؟ ادھر سے ہمارا نوکر چائے لے کر آ گیا۔ اور جب وہ واپس گیا تو میں بولا، جان تمھارے پاس سب کچھ تو ہے، مگر اس سال میں سوچ رہا ہوں تم کو ایک لمبا موٹا لن دلوا دوں۔ میری بیوی ہنسی اور بولی یہ کیا بات ہوئی۔ تو میں بولا کیوں نہ اس برتھ ڈے پر سچ میں ایک لمبا موٹا لن ہو جو تم کو سکون تو دے۔ میری بیوی تھوڑی شرما سی گئی اور بولی، شرم کرو آپ۔ وہ مجھے باجی بولتا ہے اور یہ کام کوئی اچھا کام ہے؟ کوئی بھی خاوند اپنی بیوی کو ایسی باتیں کرتا ہے یا گفٹ دیتا ہے؟ اس کے بعد میں چپ ہو گیا۔

اب جب بھی رات کو سوتے ہوئے میری بیوی مجھ کو اپنی برتھ ڈے کا گفٹ پوچھتی تو میں یہ ہی بولتا۔ کیونکہ آج تک میری بیوی نے کبھی بھی مجھ سے گفٹ نہیں مانگا تھا۔ اور جب سے میں نے لنڈ والا گفٹ کا بولا اور میری بیوی فوراً سے ہمارے ہی نوکر کا کیوں سوچا؟ وہ پوچھ بھی سکتی تھی کہ کس کا لن یا مجھے چپ بھی بول سکتی تھی۔ بہرحال، میں اس وقت لیٹا ہوا تھا اور میں نے اپنی بیوی کو الٹا لیٹا دیا، اس کے بازو کو مروڑ کر اور خود اس کی ابھری ہوئی موٹی سڈول گانڈ پر اپنا لن رگڑ کر اس کے کان میں بولا۔ میری جان سچ میں، میں تم کو لمبا اور موٹا لن دلواؤں گا، تم بھی اس رات چپ رہنا اور جیسے جیسے بولوں ویسے کرنا، کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔ میں نے نوکر کو بولا ہے کہ میری ایک گرل فرینڈ ہے اس کو چودنا ہے تم کو۔ اور وہ خوش ہو گیا ہوا ہے اس کو شک نہ ہو کہ وہ تم ہو۔ یہ باتیں میں نے اپنی بیوی کے کان میں بولیں۔ اور میں نے اپنا چھوٹا سا لنڈ اس کی گانڈ میں ڈال دیا تھا۔ اس بار میری بیوی خود اپنی گانڈ کو جھٹکا مار کر پورا لنڈ لے رہی تھی۔

اگلی رات پھر بیوی بولی، کیا آپ سچ بول رہے تھے؟ جو باتیں آپ نے کل بولی تھیں۔ تو میں بولا ہاں دل تو کر رہا ہے کہ تم کو بھی کوئی اچھا سا لنڈ ملے جو تم کو سکون دے، اگر نہیں مرضی تو رہنے دیتا ہوں۔ مگر بیوی آگے سے کچھ نہ بولی۔ ادھر میں نے اپنا نوکر کو پوری طرح گائیڈ کر دیا تھا کہ میری گرل فرینڈ ہے وہ رات کو آئے گی میرے روم میں اور میں بھی تمھارے پاس رہوں گا۔ تم بس اس کو چودنا ہے۔ اور اپنا لن کو ریڈی رکھنا ہے۔ میرا نوکر سچ میں، میری بیوی کی عزت کرتا تھا۔ کیونکہ ایک دن اس سے رہا نہیں گیا اور میری بیوی کے ساتھ کچن میں کام کر رہا تھا تو بولا۔ باجی، بھائی جان کی ایک گرل فرینڈ بھی ہے۔ تو میری بیوی کی ایک بار تو آنکھیں کھل گئیں، اور بولی کیا؟ تم کو کیسے پتہ چلا؟ تم نے دیکھی ہے؟ تو نوکر چپ ہو گیا اور بولا نہیں باجی نہیں، مجھے بھائی نے بتایا تھا کہ ان کی کوئی گرل فرینڈ بھی ہے۔ آپ کو صرف بول رہا ہوں، میرا نہ پتہ چلے۔ تب میری بیوی سمجھ گئی اور ہنس پڑی اور بولی اچھا تم پتہ رکھنا اور مجھے بتانا۔ مگر یہ باتیں مجھے میری بیوی نے نہیں بتائیں۔

برتھ ڈے والا دن بھی آ گیا، میری بیوی شام کو مکمل تیار ہوئی تھی۔ پرفیوم اور پنک رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا، ریڈ بلڈ والی لپسٹک لگا کر اور گولڈ سیٹ اور ایئر رِنگ پہنے ہوئے ایک ملکہ ہی لگ رہی تھی۔ موٹے موٹے پستان اور ساتھ لگا پیٹ اور موٹی سڈول گانڈ اور سڈول رانیں اپنا آپ کو ریشمی سوٹ میں جسم کا ایک ایک حصہ محسوس کروا رہا تھا۔ رات کو باہر ڈنر کیا اور میں نے گولڈ رِنگ گفٹ میں دی اور گھر واپس آ گئے۔ بیوی اپنا سوٹ چینج کرنا چاہتی تھی مگر میں نے روک دیا اور بولا تم اسی طرح ہی رہو۔ میں نے روم کی سب لائٹس آف کی ہوئی تھیں، صرف کارنر کے 2 لیمپ آن تھے وہ بھی روم کے دروازے والا اور دوسرا کارنر والا۔ یعنی صرف بیڈ کے پیروں والی سائیڈ سے ہی روشنی تھی۔ حتیٰ کہ ٹی وی لاؤنج کی لائٹس بھی آف کی ہوئی تھیں۔ میں نے بیوی کے دوپٹے کو بیوی کی آنکھوں پر ہلکا سا باندھ دیا اور بولا اب تم چپ رہو گی کچھ نہیں بولو گی، اور بیڈ سے اترنے لگا تو میری بیوی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی کدھر جا رہے ہو آپ؟

میں بولا دروازہ بند کر لوں۔ جب کہ دروازہ بند تھا۔ میں باہر گیا اور اپنا نوکر کو اندر لے آیا۔ اس کو سب سمجھا رکھا تھا۔ وہ میرے پیچھے چلتا آیا اور بیڈ کے پیچھے آ کر رک گیا۔ میں بیڈ پر آ کر اس کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کیا اور ساتھ ساتھ اس کے موٹے موٹے پستان اس کی پتلی سی قمیض کے اوپر سے دباتا رہا جو میرے ہاتھوں میں نہیں آ رہے تھے۔ اور پھر میں نے بیوی کو ڈوگی سٹائل میں کر دیا مگر وہ بیڈ کے بیچ میں تھی۔ اس وقت میں اپنی بیوی کو بیڈ کی نکڑ میں لے آیا جہاں ہمارا نوکر مکمل ننگا کھڑا تھا۔ میری بیوی ڈوگی سٹائل میں تھی، اتنے میں ہمارا نوکر نے اپنے ہاتھوں سے میری بیوی کی کمر کو پکڑا تو میری بیوی نے فوراً سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، اس کی سانس تیز ہو گئی۔ میں نے اپنی بیوی کے کان میں بولا، چپ، کچھ نہیں بولنا اس کو محسوس نہ ہو۔ ادھر نوکر نے شلوار کا لاسٹک سے پکڑ کر میری بیوی کی شلوار اتاری تو میری بیوی کی گوری چٹی گانڈ اور رانیں چمک اٹھی تھیں۔

پچھلے لیمپ کی روشنی میری بیوی کی گانڈ اور رانیں پوری نظر آ رہی تھیں، ادھر نوکر کا لن پوری طرح کھڑا ہوا تھا جو براؤن رنگ کا تھا اور اس کو دیکھ کر مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ میری بیوی کا کیا حال کرے گا۔ میں اپنی بیوی کی گانڈ کی طرف چلا گیا، اس کی موٹی سڈول گانڈ پر نوکر اپنے لمبے چوڑے ہاتھوں سے گانڈ کے چوتڑ مسل رہا تھا۔ اور بیچ میں موٹی معصوم سی 32 سال کی جوان چوت کے ہونٹوں میں پانی کا ایک قطرہ چمک رہا تھا۔ میری بیوی کی گانڈ اور رانوں پر نوکر کا ہاتھ لگنے سے گیلی ہو گئی تھی۔ پھر نوکر نے اپنا ہاتھ کو اس کی چوت پر پھیرا تو بیوی ہل جاتی۔ تب میں نے 2 تکیے اس کے پیٹ کے نیچے رکھے اور تب نوکر نے اپنا لن کو میری بیوی کی چوت پر رگڑا تو میری بیوی جیسے تڑپ اٹھی۔ تب نوکر نے اپنا منہ سے کافی ساری تھوک نکالی اور اپنا لن پر لگائی اور ساتھ بیوی کی گوری چمکتی ہوئی موٹے ہونٹوں میں اپنا لن کا ٹوپہ رکھ دیا تھا۔

ادھر میری بیوی نے میرا ایک ہاتھ کو زور سے پکڑ لیا تھا اور دوسرا ہاتھ میں بیڈ شیٹ۔ اور پھر نوکر نے اپنا لن جیسے جیسے اندر کو دباتا گیا تو میری بیوی کا منہ پورا کھلتا گیا اور ساتھ اپنی گانڈ کو ادھر ادھر کرتی اور نوکر نے اپنا آدھا لنڈ اندر ڈال چکا تھا اور میری بیوی کی پوری چوت کھلی ہوئی تھی۔ اتنی زیادہ کھلی ہوئی تھی کہ جب وہ اپنا لن کو ذرا باہر کو نکالتا تو اس کی چوت کے گلابی ہونٹ لن سے چپکے ہوئے باہر کو آ جاتے۔ اس کا لن بہت موٹا تھا اور یہ بھی محسوس ہو رہا تھا کہ میری بیوی کی چوت کا پانی اس کے لن کو چمکا رہا تھا۔ اتنے میں نوکر نے اپنا لن کافی باہر کو نکالا اور کچھ دیر بعد اس نے اندر کو ڈالتا گیا جس سے میری بیوی کو درد ہوئی تھی جس سے وہ پہلے تو اپنی گانڈ کو زور زور سے ادھر ادھر ہلاتی رہی مگر نوکر نہ رکا اور پھر اس نے اپنے ہاتھوں سے میری بیوی کے دونوں کندھوں سے پکڑا اور زور سے جھٹکا مارا تو میری بیوی نیچے کو لیٹ گئی اور نوکر پورا پاگل ہو گیا تھا۔ وہ بھی میری بیوی کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے لمبے چوڑے ہاتھوں کو میری بیوی کی قمیض کے اندر لے گیا اور اس کے موٹے ممے کو دباتا رہا۔

اب میری بیوی نوکر کے نیچے الٹی لیٹی ہوئی تھی اور اوپر نوکر لیٹ کر اپنا پورا لنڈ اندر ڈال کر لیٹا ہوا تھا۔ اور میری بیوی اپنی رانوں کو نیچے سے پوری کھولی ہوئی لیٹی ہوئی تھی۔ نوکر زور زور سے جھٹکا مار رہا تھا، جس سے میری بیوی کی آواز اونچی ہو رہی تھی۔ اور میں پہلے تو نوکر کو آرام سے بول رہا تھا کہ بس کرو، آرام سے کرو۔ اس کو درد ہو رہا ہے مگر وہ نہیں رک رہا تھا۔ میں اٹھ کر ان کی رانوں کی طرف گیا تو دیکھا میری بیوی کی چوت کا منہ پورا کھلا ہوا تھا اور اس کمینے نوکر کا پورا لنڈ میری بیوی کے اندر جا چکا تھا اور اب تو وہ اپنا لنڈ کا دودھ میری بیوی کے اندر نکال رہا تھا۔ اس کا لنڈ ہلکا ہلکا جھٹکا کھا رہا تھا اور وہ میری بیوی کی گردن پر زبان پھیر رہا تھا اور دونوں ہاتھوں سے اس کے پستان کو پکڑ رکھا تھا۔ کوئی 5 منٹ تک وہ آرام سے لیٹا رہا اور پھر آرام سے اٹھ کر اپنا لن باہر کو نکالا جو ابھی تک کھڑا ہوا تھا۔

جیسے ہی اس کا لمبا اور موٹا لن کا ٹوپہ باہر نکلا تو ایک آواز بھی آئی جیسے بوتل کھلتی ہو۔ اور اس کا لنڈ کا دودھ جو بہت ہی گاڑھا تھا، باہر چوت سے نکل رہا تھا۔ وہ میری بیوی کے ساتھ سیدھا ہو کر لیٹا ہوا تھا اس کا لن میری بیوی کے پانی سے چمک رہا تھا۔ ادھر میری بیوی بیچاری ویسے کی ویسے الٹی لیٹی ہوئی اپنا ایک ہاتھ سے اپنی موٹی چوت کو دبا رہی تھی۔ اس کی چوت کا منہ پورا کھلا ہوا تھا۔ میں نے پانی کا ایک گلاس اپنی بیوی کو دیا اور ایک اپنا نوکر کو دیا۔ نوکر کا لمبا موٹا لن جو ابھی تک سیدھا کھڑا تھا، فارغ ہو کر بھی اسے دیکھ کر ڈر لگ رہا تھا کہ اس نے میری بیوی کی چوت کا کیا حال کیا ہو گا۔ اور کتنا اندر تک گیا ہو گا۔ اتنا موٹا ہے تو ہی میری بیوی کی چوت کا منہ بند نہیں ہو رہا۔

کچھ دیر بعد میں نے بیوی کی سائیڈ چینج کروا کر اپنی طرف کر لی۔ وہ میرا سامنے منہ کر کے لیٹی رہی، میں نے اس کے کان میں بولا، میری جان کو سکون آیا؟ تو میری بیوی نے سر کو ہاں میں ہلا دیا۔ تو میں نے اس کے ہونٹوں کو چوما، ہمارا منہ اندھیرے کی طرف تھے صرف ہماری ٹانگیں ہی روشنی پر رہی تھیں۔ میں نے اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر اپنا لن پر رکھا اور بولا میرا لن بڑا ہے یا اس کا؟ تو میری بیوی جو پہلے سے مدہوش ہوئی تھی وہ تھوڑا سا مسکرائی اور بولی، آپ کا۔ اس بات پر مجھے بھی ہنسی آ گئی۔ میں بیوی کو تنگ نہیں کرنا چاہ رہا تھا، اسی لیے خود مٹھ مار رہا تھا۔ جب فارغ ہونے کا وقت آیا تو باتھ روم چلا گیا۔ اپنا پانی نکال کر شاور لیا اور باہر آ گیا۔ جب بیڈ پر آیا تو میری بیوی اسی طرح میرا طرف منہ کر کے لیٹی ہوئی تھی۔ میں روشنی سے اندھیرے میں آیا تھا، اور آتے ہی بیوی کے سامنے لیٹ گیا اور بیوی کے منہ سے منہ لگایا تو میری بیوی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگ پڑی۔

مگر کچھ ہی دیر میں مجھے بیوی کے دانت لگے، جس سے محسوس ہوا جیسے میری بیوی ہلکی ہلکی ہل رہی ہو۔ میں نے اپنا منہ پیچھے کر لیا اور دیکھا کہ میری بیوی کے پیچھے ہمارا نوکر لیٹا ہوا تھا اور وہ پیچھے سے جھٹکا کیوں مار رہا تھا۔ اور اس کے ہاتھ میری بیوی کے گورے موٹے مموں  پر تھے اور میری بیوی نے اپنی بائیں گوری چٹی ران اوپر کو نوکر کی کالی سی ران پر رکھی ہوئی تھی۔ میری بیوی نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی تھیں، قمیض اتاری ہوئی تھی جو پہلے پہنی ہوئی تھی۔ اور وہ نپلز کو دباتا اپنے کالے ہاتھوں سے تو کبھی اپنے چوڑے ہاتھوں سے پورے مموں  کو دباتا۔ اور نیچے سے۔۔ چِپ چِپ چِپ کی آواز آ رہی تھی۔ میں نے اپنا ہاتھ بیوی پیٹ پر رکھ کر ہلکا ہلکا نیچے لے گیا اس کی چوت پر تو محسوس ہوا، اس کی چوت پوری کی پوری کھلی ہوئی تھی جس میں ہمارا نوکر کا لن پوری طرح پھنس کر اندر اور باہر ہو رہا تھا۔ اوہ بہن چود! یہ تو پھر سے شروع ہو گیا ہے۔ پہلے 30 منٹ تک چودا اور فارغ ہوا۔ اب پھر شروع ہو گیا۔

میں اس بار اپنا ہاتھ کو اپنی بیوی کی چوت پر رکھا ہوا تھا تو ساتھ میری انگلیوں پر نوکر کا لن بھی لگ رہا تھا، میں محسوس کر رہا تھا کہ کتنی چوت کھلی ہوئی ہے، مگر چوت کے اندر تو ایک بال تک اور نہیں جا سکتا تھا۔ پہلے بھی نوکر اپنا لن کا  پانی میری بیوی میں گرا چکا تھا اس لیے میری بیوی کی چوت چکنی ہوئی تھی جس سے اس کا لن آرام سے اندر باہر ہو رہا تھا۔ اس کا 9 انچ سے زیادہ لمبا لن اندر جا کر جب بیوی کو لگتا تو بیوی کے منہ سے سسکی نکلتی۔ اور میں نے انگلش میں بیوی کو بولا کہ، یہ لن باہر نکال لے اگر درد ہو رہی ہے؟ اس کا لن بہت موٹا اور لمبا ہے،  تمہای  چوت پھٹ گئی ہو گی؟ میں نے انگلش میں اس لیے بولا کہ نوکر کو سمجھ نہ آ سکے۔ مگر میری بیوی کے دونوں ممے   اس کے لمبے چوڑے ہاتھوں میں تھے۔ اس کا منہ میری بیوی کی گردن کو چومتا تو کبھی اپنا لن کو جھٹکا مار کر اندر کرتا۔ مگر میری بیوی نے کوئی جواب نہ دیا وہ چپ ہی رہی۔ پھر میں بولا، مزہ آ رہا ہے؟ تو بیوی نے ہاں میں سر کو ہلایا۔

میری بیوی نے اپنا دوپٹا اپنا منہ پر رکھا ہوا تھا، اسی لیے کہ ہمارے نوکر کو پتہ نہ چلے۔ اتنے میں نوکر نے اپنا لن اس کی چوت سے نکال کر میری بیوی کو سیدھا لیٹا دیا تھا۔ وہ جوان تھا 20 سال کا اور باڈی سے بھی جاندار تھا۔ میری بیوی کے موٹے گورے ممے  بھی اب تن کر سیدھے کھڑے ہوئے تھے  اور گورا چٹا جسم پر پسینے سے گورا جسم چمک رہا تھا۔ ادھر میری بیوی نے میرا ہاتھ پھر سے پکڑا ہی تھا کہ نوکر نے فوراً سے میری بیوی کی دونوں گوری سڈول رانوں کو پورا کھول دیا اور خود بیچ میں آ کر لن اندر ڈالا تو میری بیوی کی۔۔ اُففففففف نکلی اور ساتھ ہی اس نے میری بیوی کی دونوں ٹانگیں پوری طرح پیچھے کو لے آیا جس سے میری بیوی کی چوت اور گانڈ اوپر کو اٹھ گئی اور اس کی گوری ٹانگیں میری بیوی کے پستان تک آ گئی تھیں۔ اور میری بیوی کے اوپر لیٹ گیا۔

اسی وقت میری بیوی کی بھی چیخیں نکلیں ۔۔آآآآآآآآآہ ۔۔۔۔۔۔آآآآآآآآآآہ۔۔۔ا۔۔۔وووووووووووووووووف ۔۔۔آآآآآآآآآآآآہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآہ۔۔۔۔۔ لن میری بچہ دانی میں گھس  گیاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآآآآآہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآآآآآآآآہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنا نوکر کو پیچھے کرنا چاہ رہا تھا، مگر وہ مجھ سے جان میں زیادہ تھا۔ اتنے میں نوکر نے اپنا منہ کو دوپٹے کے نیچے لے گیا تھا۔ اور میری بیوی کی آواز کم ہو گئی تھی۔ مجھے لگ رہا تھا جیسے میری بیوی کے منہ میں اپنا منہ دے دیا ہو اور میری بیوی بھی اس کے ہونٹوں کو چوس رہی ہو۔ اور نوکر کبھی اس کے نپلز کو چوستا تو کبھی منہ کو چومتا اور اپنی چدائی کوئی 45 منٹ تک کر کے رک گیا تھا۔ اور میری بیوی کے اوپر تڑپ رہا تھا، جس سے محسوس ہوا وہ اپنا لنڈ کا دودھ، یا پانی نکال رہا تھا۔ کوئی 10 منٹ تک وہ میری بیوی پر لیٹا رہا اور پھر اٹھ کر بیڈ کی دوسری طرف لیٹ گیا۔ میں بھی اب تنگ آ گیا تھا۔ میں بولا تم اب باہر چلے جاؤ اور کسی کو مت بولنا، صبح ہونے والی ہے اب تمھاری باجی بھی آنے والی ہے۔

اتنے میں اتفاقاً دروازے کی گھنٹی بجی۔ میں بھی ڈر گیا تھا۔ اور مجھ سے زیادہ نوکر بھی ڈر گیا تھا۔ میں بولا لگتا ہے تمھاری باجی آ گئی ہے۔ وہ جلدی سے اپنی لنگی پہن رہا تھا۔ میں بولا تم باہر مت جاؤ۔ تم سو جاؤ میں باہر دیکھتا ہوں۔ نوکر چلا گیا، مگر میری بیوی بیڈ پر جیسے بے ہوش لیٹی رہی، پوری بیڈ شیٹ پر نوکر کا لن کا پانی گرا ہوا تھا حتیٰ کہ بیوی کی چوت سے اس کا دودھ نکل رہا تھا۔ میں نے بیوی کے اوپر چادر ڈالی اور خود باہر چلا گیا۔ باہر دیکھا تو صبح کے 4 بجے تھے اور میری چھوٹی بہن جو ہاسٹل میں رہتی تھی وہ آئی ہوئی ہے۔ اس کو اندر لے آیا اور اس کو دوسرا روم دے دیا۔

صبح کے 9 بج چکے تھے اور میری بیوی واش روم سے شاور لے کر باہر نکلی اور آ کر بیڈ پر ٹیک لگا کر بیٹھ گئی۔ میں نے تب اپنی آنکھیں کھولی، بیڈ شیٹ پوری طرح خراب ہوئی تھی، بڑے بڑے مادے کے جمے ہوئے نشان تھے تو تھوڑا تھوڑا خون کا دھبہ بھی نظر آ رہا تھا۔ میری بیوی مجھے اپنی موٹی کالی اور لمبی آنکھوں سے دیکھتی تو کبھی نظر چرا لیتی۔ جیسے وہ مجھ سے ڈر رہی ہو کہ میں کیا کروں گا اس کے ساتھ، میرا کیا سلوک ہو گا۔

میں نے بیوی کا ہاتھ پکڑا اور اپنی طرف تھوڑا سا کھینچا تو میری بیوی میرے اوپر جھک گئی اور میری آنکھوں میں دیکھتی رہی۔ میں تھوڑا اوپر اٹھ کر اس کے نرم ہونٹوں کو چوما اور بولا، میری جان، ڈونٹ وری۔ رات گئی بات گئی (جو ہوا سو ہوا)۔ تم بھی انسان ہو، تمھارے بھی تو ارمان ہیں۔ مجھے صرف تمھاری خوشی چاہیے۔ میری بیوی کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور میرے سینے سے لگ گئی اور مجھ سے بولی، مجھے کبھی چھوڑنا مت۔ کچھ دیر تک ہماری باتیں ہوئیں اور پھر میں بولا۔ چلو اٹھو، باہر چھوٹی بہن بھی رات کو آ گئی ہے اور نوکر کو یہ ہی محسوس ہو کہ جیسے رات کو تم اور میری بہن مل کر گھر آئی ہو۔ تب میری بیوی بولی، مجھے اس سے شرم آئے گی۔ کیسے اس کا سامنا کروں گی؟ میں بولا ارے بہن کو کیا پتہ اس بات کا؟ تو بیوی بولی ارے نہیں... میں نوکر کی بات کر رہی ہوں۔ تو میں بولا تم  فکر نہ کرو وہ میرے ہاتھ میں ہے، ڈونٹ وری میری جان۔

پھر میں بولا، میری جان مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے تمھاری سہاگ رات کل رات گزری ہو۔ دیکھو تو سہی بیڈشیٹ پر خون کے بھی دھبے ہیں اور اس کے لن کا پانی کتنا نکلا اور تمھاری چوت کا پانی بھی، پوری بیڈ شیٹ کا کیا حال ہو گیا ہے۔ تم نے سچ میں مزہ لیا تھا نا؟ تو میری بیوی شرما کر کھڑی ہو گئی اور منہ دوسری طرف کر کے بولی اچھا، آپ باہر جاؤ میں پہلے بیڈ شیٹ بدلوں پھر آتی ہوں۔

بہرحال، ٹیبل پر ناشتہ تیار تھا، میں، میری بیوی اور میری 24 سال کی بہن جو پڑھاتی ہے دوسرے شہر میں، ہم نے کھانا شروع کر دیا۔ ادھر ہمارا نوکر میری بیوی سے پوچھتا روز کی طرح کہ، باجی آج کون سی سبزی بازار سے لاؤں؟ باجی چکن منگوانا  ہے؟ ادھر میری بیوی جیسے چپ ہو، اس کو دل ہی دل میں شرم آ رہی تھی اور نوکر کی طرف منہ کر کے نہیں بول رہی تھی، حتیٰ کہ ٹیبل پر نظریں جھکا کر بولتی وہ لے آؤ۔ میں سب محسوس کر رہا تھا۔

میری بیوی اٹھ کر صوفہ پر بیٹھ گئی، میں محسوس کر رہا تھا اس سے زیادہ چلا بھی نہیں جا رہا۔ اور جب چلتی ہے تو اپنی ٹانگیں کھول کر چلتی ہے، اور اگر بیٹھتی ہے تو اپنی ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کے اوپر رکھ کر بیٹھتی ہے، جیسے اپنی چوت کو اپنی رانوں سے دبا رہی ہو۔ میں نے پوچھا تو بولی، میری چوت پھٹی پڑی ہے اور ٹانگیں بھی کھنچی پڑی ہیں۔ دل میں بولا، اتنے بڑے  لن نے پتا نہیں کیا کیا کر دیا ہو گا اس کا۔ بیوی نے میری بہن کو بولا میری طبیعت خراب ہے اور روم میں چلی گئی۔

شام کو میں نے نوکر کا پورا انٹرویو لیا رات والی چدائی کا، اور جیسا آپ لوگوں کو بولا تھا کہ وہ موٹی عقل والا تھا۔ اس نے صاف صاف ایک ایک بات بتائی کہ پہلی بار چدائی کی تھی۔ بہت مزہ آیا۔ پورا لن اندر ڈالا ہوا تھا تو مجھے لگا بھائی جیسے میرا لن کو اس کی چوت میرا لن کو دبا رہی ہو۔ مگر نوکر کو یہ ہی پتہ تھا کہ رات والی میری گرل فرینڈ ہی تھی۔ مجھے ایک اور بات کا پتہ چلا کہ دوسری بار جب میں واش روم میں تھا تو پیچھے سے میری بیوی نے اس کا لن پکڑ لیا تھا اپنے ہاتھ میں۔ اور تب ہمارا نوکر جو سیدھا لیٹا ہوا تھا وہ سائیڈ بدل کر میری بیوی کے پیچھے لیٹا تو میری بیوی نے خود اس کا لن پکڑ کر اپنی رانیں کھول کر اپنی چوت کے منہ پر رکھا تھا۔ جب آپ واش روم سے واپس آئے بھائی، تو تب اس آپ کی گرل فرینڈ نے میرا لن سے ہاتھ پیچھے کر لیا تھا۔ اس کی باتیں میرا لنڈ کو ہارڈ کر رہی تھی اور حیران بھی ہو رہا تھا میں۔

اس کو میں نے اگلی بار کے لیے پوری طرح اور اچھی طرح رہنمائی دی۔ اس کا دوست بن گیا تھا اور اس سے قسم بھی اٹھوائی کسی کو کوئی بات نہ بتائے اور اگر میں خود بولوں گا تو میں تم کو اپنی بیوی کی چوت بھی دلواؤں گا۔ یہ سن کر نوکر کی آنکھیں کھل گئیں اور بولا، بھائی وہ تو باجی ہیں! ان کو کیسے؟ وہ تو مار ڈالیں گی! میں تھوڑا ہنسا اور بولا، اگر تم کو میں جتنا بولوں اتنا کرو گے تو ہی سب کچھ ہو گا ورنہ تمھاری موت بھی ہو سکتی ہے، تم کو مار ڈالوں گا۔ تب نوکر ڈر گیا تھا اور بولا نہیں بھائی جو آپ بولو گے ویسا کروں گا۔ میں بولا اچھا ذرا اپنا لن تو پینٹ سے باہر نکالو۔ پہلے تو نوکر نے میری طرف دیکھا اور پھر ڈر سے زِپ کھولی اور اپنا سویا ہوا لمبا موٹا لن باہر کو نکال دیا جو سویا ہوا بھی کوئی 6 انچ تک تھا اور موٹا بھی کوئی 2 انچ چوڑا تھا۔ یہ دیکھ کر میری پھر سے دل کی دھڑکن تیز ہو گئی تھی۔

میں نے پوچھا کبھی تمھارا یہ لن کسی نے دیکھا ہے؟ یا تم نے کسی کو دکھایا ہے؟ سچ سچ بولنا، مجھ سے اب کبھی جھوٹ نہیں بولو گے۔ ورنہ یاد رکھنا۔ نوکر ڈر چکا تھا اور اس کو یہ ہی لگا کہ جب مالک سب کچھ کروا رہا ہے تو پھر کیا چھپانا۔ تو نوکر بولا جی بھائی وہ ایک بار چھوٹی باجی نے پکڑ لیا تھا جب وہ پچھلی بار آئی تھی تو۔ میں بولا کیا؟ کون سی چھوٹی باجی اور کیسے؟ تو بولا بھائی وہی چھوٹی باجی آپ کی بہن جب پچھلی بار آئی تھی تو کچن میں دباتی ہوتی تھی تو میں کیا کرتا؟ یہ سن کر میرا تو دماغ گھوم گیا... اور چپ سی لگ گئی۔ پھر کچھ دیر بعد بولا، اچھا واؤ، تیری تو موج لگ گئی۔ پھر کیا ہوا؟ تم نے کچھ کیا؟ تو بولا نہیں بھائی۔ وہ بس کبھی کبھی میرا لنڈ  منہ میں  لے کر چوستی تھیں ۔۔اور اس کو دباتی تھی اور جب کھڑا ہو جاتا تھا تو مجھے دیوار کے ساتھ لگا کر اپنی رانوں میں میرا لنڈ دبا لیتی تھی اور پھر میرا لنڈ پکڑ اپنی پھدی پر رگڑتی تھی اور کچھ دیر بعد بولتی تو جاؤ اور میں واپس آ جاتا تھا۔

یہ باتیں میری چھوٹی بہن کی بتا رہا تھا۔ میرا منہ کھلا رہ گیا تھا اور عقل بھی کام نہیں کر رہی تھی۔ کچھ دیر بعد میں بولا اچھا تو تو نے اس کی چوت دیکھی کیسے ہے؟ تو نوکر بولا نہیں بھائی وہ خود ہی میرا لن لنگی سے نکال کر اپنی شلوار کے اوپر سے ہی رگڑتی تھی۔ مجھے بولتی تھی کہ میرے ممے  دباؤ تو میں دباتا تھا۔ یہ سن کر میرا لن میری پینٹ میں کھڑا ہو گیا۔ میں نے پوچھا اس کے ممے کیسے تھے؟ تو نوکر بولا بھائی میں نے صرف قمیض کے اوپر سے دباتا تھا۔ ان کے آپ کی رات والی گرل فرینڈ سے چھوٹے ہیں مگر ہارڈ زیادہ ہیں۔ میں کوئی 2 گھنٹے تک اس کے پاس رہا اور اس کی ساری باتیں سنی اور اس کو رہنمائی دی کہ اگلی بار جب بھی جو جو ہو تم نے پہلے مجھے بتانا ہے اور جو جو میں بولوں گا تم نے ویسا ویسا کرنا ہے۔ تم میری بیوی یا بہن کو چود لو تو کوئی بات نہیں مگر کوئی اور نہ چودے۔ اور مجھ سے پوچھے بغیر کسی کو ہاتھ نہیں لگانا۔ اب یہ بتاؤ کل سے بہن آئی ہے تو اس نے کچھ بولا ہے یا کچھ کیا ہے؟ تو نوکر بولا نہیں بھائی۔ آپ روم میں ہوں یا گھر سے باہر تو ہی کچھ ہوتا ہے۔ میں بولا ٹھیک ہے اگر کچھ بولا تو مجھے بتانا اور میں باہر چلا جاؤں گا۔

کچھ دن گزر گئے تھے اور کوئی بات میں نے اپنے نوکر سے نہیں سنی، اب کیا پتا کیوں میری چھوٹی بہن اس کو منہ نہیں لگا رہی تھی۔ ایک دن بیوی سے محسوس ہوا کہ اس کی ماہواری آئی ہوئی ہے، ادھر میری بیوی ایک اچھی چدائی کے بعد پھر سے اور پہلے سے زیادہ فعال اور تازہ نظر آ رہی تھی۔ اور میری بیوی نوکر سے بھی بڑے پیار سے اور آرام سے بات کرتی اور ادھر نوکر بھی ایک طرف باجی بولتا تو میرا اشارہ سے وہ میری بیوی کی سڈول گانڈ پر ہاتھ بھی پھیر لیتا، مگر بیوی چپ رہتی اس کو روکتی نہیں اور یہ سب کام میں اب چھپ چھپ کر دیکھتا اور کرواتا۔

رات کے 12 بجے تھے، میرے بیڈ روم کا دروازہ کھٹکھٹایا، اسی طرح تو ہمارا نوکر ہی کرتا تھا۔ میں جلدی سے اٹھ کر باہر آیا تو نوکر بولا، بھائی مجھے چھوٹی باجی نے اٹھا کر بولا ہے کہ نہا کر اس کے روم میں جاؤں۔ تو میں نے پوچھا کیوں؟ پھر مجھے سمجھ آئی، اوہ ہووو... اچھا اچھا... میں نے پوچھا تم نہا کر آئے ہو؟ تو بولا جی ابھی نہا کر آیا ہوں۔ مگر بھائی پتا نہیں کیوں چھوٹی باجی نے بولا ہے نہا کر آؤں۔ میں بولا ٹھیک ہے تم جاؤ جو جو تم کو بولا وہ کرنا، مگر پہلے اندر جا کر لائٹس آف کرنا اور اگر لائٹ آف ہو تو بولنا میں ٹی وی لاؤنج کی لائٹس آف کر دوں پھر آتا ہوں۔ مجھے بھی ساتھ لے جانا۔

نوکر اندر گیا اور پھر کچھ ہی منٹ میں باہر آ گیا اور ٹی وی لاؤنج کی لائٹس میں نے خود بند کی اور میں اسی کے ساتھ اپنی بہن کے روم میں چلا گیا۔ وہ چل کر داخل ہوا اور میں نیچے جھک کر رینگ کر۔ اندر روم بہت ٹھنڈا تھا، اے سی آن تھا۔ اور میری 24 سال کی جوان  خوبصورت بہن بیڈ پر  صرف برا اور پینٹی میں الٹی لیٹی تھی۔ اس کا پورا جسم گورا چٹا تو تھا مگر باتھ روم کی لائٹ اس کے جسم کو لگ رہی تھی جس سے بلیک برا اور پینٹی   میں  جسم چمک رہا تھا۔ موٹی موٹی گانڈ تھی اور رانیں بھی موٹی اور سڈول۔ نوکر بہن کے پاس کھڑا ہو گیا تو وہ اٹھ بیٹھی اور نوکر کو بیڈ پر بٹھا لیا اور اس کے ساتھ چپک گئی اور اس کو چومنے لگ پڑی۔ اور اپنا ایک ہاتھ سے اپنی برا  کی ہوک کھولی تو اس کے موٹےممے  سیدھےتنے ہوئے تھے کوئی 36 سائز کے۔ بہت ہی پیارےممے تھے، نوکر نے اس کے سڈول جوان ممے  پر اپنا لمبا چوڑا ہاتھ رکھا تو بہن کے منہ سے اوووووو... کیا ہاتھ ہے تیرا یہ بولی۔ اور ساتھ ہی اپنا ایک ہاتھ سے نوکر کی لنگی کو کھول دیا اور اس کا لمبا موٹا سویا ہوا لن کو اپنا پتلا سا ہاتھ میں پکڑ کر ہلانا لگ پڑی۔ ادھر نوکر بہن کےمموں  کو دباتا تو کبھی اس کے گلابی رنگ کے نپلز کو چوستا۔

ادھر بہن کے گورا چٹا ہاتھوں میں نوکر کا لمبا موٹا لن کھڑا ہوتا گیا، اور بہن اس کے لن کی تعریف کرتی گئی... کیا لمبا اور موٹا لن ہے میری جان تیرا۔ بہت بڑا لن ہے، تھوڑا سا میری اس گرم چوت میں ڈال دو نا... بہت سیکسی آواز میں بول رہی تھی۔ اصل میں بہن اب 24 سال کی ہو گئی تھی اور پوری طرح جوان تھی اور اپنی جوانی کو کسی بڑے لن والے کے نیچے لیٹنا چاہتی تھی، ادھر نوکر 20 سال کا تھا بہن سے تو کم عمر کا تھا مگر لن اس کا بہت جوان اور زور دار تھا۔ کچھ ہی دیر میں بہن کی بس ہو گئی اور بیڈ پر لیٹتے ہی اپنی پینٹی کو نیچے گرا دیا جو میرے منہ پر گر گئی تھی۔ اور میں اس کی جوان رس بھری چوت کی بو سونگھ رہا تھا۔ بہن بیڈ کے بیچ میں لیٹی ہوئی تھی، ٹانگیں اس کی میری طرف تھیں، اور خود اپنا جسم کو ریلیکس کر کے اپنی دونوں رانوں کو کھول دیا اور اس کی 24 سال کی جوان پھدی جس کی جیسے آج ہی شیو کی ہو گوری چٹی نظر آ رہی تھی اسی کے بھائی کو۔

ادھر نوکر خود کو سیٹ کر ہی رہا تھا اس کی ٹانگوں میں۔ میں نے پیچھے کیا اور فوراً سے اپنا منہ اپنی ہی بہن کی چوت پر رکھ دیا، جس سے بہن تڑپ اٹھی... اووووئییئئئیے... اوہہہہہہ میری جان... ادھر میں نے اپنی زبان پوری نکال کر اپنی بہن کی گرم اور بہت ہی نرم چوت میں ڈال دی۔ اس کی چوت بہت ہی گرم تھی اور اس کی چوت کا پانی میرے منہ میں آ رہا تھا۔ دل کر رہا تھا کہ چاٹتا جاؤں۔ ادھر بہن نے اپنا ہاتھ میرا سر پر رکھ دیا ساتھ اپنی گوری چٹی ریشم جیسی رانوں کو میرے منہ پر دباتی۔ کچھ دیر تک بہن کی چوت چاٹ کر پیچھے کو ہو گیا اور نوکر اس کی گوری چٹی رانوں کے بیچ میں اپنا 20 سال کا جوان اور 10 انچ لمبا اور 3 انچ موٹا لن کو میری 26 سال کی جوان چوت کے منہ پر رکھ کر بہن کے اوپر لیٹ گیا اور اس کو اپنی مضبوط بازوؤں میں جکڑ کر لن کو اس طرح اندر کو دباتا گیا کہ... کچھ ہی دیر میں بہن اپنی رانوں کو کھولتی تو کبھی ٹانگیں ہلاتی تو کبھی نیچے سے اپنی پیاری سڈول گانڈ کو نیچے سے زور لگا کر نکالنا چاہ رہی تھی۔

اور بول رہی تھی... اوہہہہ... بسسس... بسسس اور نہیں... روکوو... ممار گئی... ماری پھف پھدی پھٹ گئی... اس وقت نوکر رک گیا تھا مگر اس کا لمبا موٹا لن کوئی آدھا سے زیادہ اندر چلا گیا تھا۔ میں نے ہی بہن کی چوت کو اپنا منہ کے پانی سے گیلا کیا تھا۔ اور باقی کی تھوک اپنے ہی نوکر کے لن پر لگائی تھی۔ چکنائی سے لن کافی اندر تک چلا گیا تھا۔ کافی دیر تک نوکر اپنا لن آدھا ڈال کر رکا رہا، بہن کافی آگے چلی گئی ہوئی تھی لن کے جھٹکوں سے اور بہن لمبی سانسیں لیتی رہی۔ پھر سے خود کو بیڈ کے بیچ میں لے آئی تھی اور ہمارا نوکر اب ہلکا ہلکا اندر اور باہر لن کو کرتا۔ کچھ ہی دیر میں بہن فارغ ہو گئی اور زور زور سے ہلتی ادھر سے ادھر جاتی اور بہت عجیب سی آوازیں نکالتی... کچھ دیر کے لیے میں بھی ڈر گیا تھا اور جو نوکر چود رہا تھا وہ بھی ڈر گیا تھا۔

کچھ دیر گزری تو نوکر نے پھر سے جھٹکا مارنا لگ پڑا اور بہن پھر سے نیچے سے نکلنے کی کوشش کرتی رہی مگر اس کا موٹا لمبا لن پوری طرح اس کی چوت میں فِٹ ہوا تھا اور وہ اپنا زور سے ہلتی جا رہی تھی۔ مگر نوکر اپنا لن باہر نہیں نکال رہا تھا، بیڈ پر جیسے بہن گھوم رہی تھی اور بول رہی تھی میری چوت درد کر رہی ہے۔ تیرا لن نے میری پھدی کو چیر دیا ہے اندر سے۔ تھوڑا پیچھے کو کرو اپنا لن کو۔ ادھر میں مٹھ مار رہا تھا بہن کو دیکھ کر۔ کچھ دیر ہوئی تو بہن کی چوت سے پانی کا فوارہ چل پڑا تھا۔ ادھر نوکر کا لن پوری طرح اندر فِٹ تھا مگر گرم پانی اس کی چوت سے نکلتا جا رہا تھا جیسے وہ پیشاب کر رہی ہو۔ اتنے میں نوکر کو اشارہ کیا تو اس نے اپنا لن باہر نکال لیا۔ اور ہم دونوں باہر نکل آئے۔ نوکر کا لن ویسے ہی ٹائٹ کھڑا ہوا تھا۔ اس کے لن پر بہن کی چوت کے پانی سے لت پت تھا۔ ادھر میں بھی بہت زیادہ ہَارنی تھا اور کچھ کرنا چاہتا تھا۔

تو میں نوکر کو لے کر اپنے روم میں آ گیا۔ میری بیوی اپنی سکن کلر کی ہاف سلیو نائٹی میں سوئی ہوئی تھی۔ نوکر کو بولا اپنی اس باجی کی لو گے؟ تو شرما کر سر نیچے کر لیا۔ اس کو بولا اس کو رات میں ہوش نہیں ہوتا۔ جبکہ میری بیوی تو مجھ سے جلد اپنی آنکھیں کھول لیتی ہے۔ اور اس وقت بھی وہ نیند سے جاگ اٹھی تھی۔ میں نے نوکر کو بولا۔ تم ایک بار میری بہن کو چیک کر کے آؤ اور آتے ہی میری بیوی کی سائیڈ پر لیٹ جانا۔ ادھر میں اپنی بیوی کو بیڈ کے بیچ میں لے آیا۔ وہ صرف مجھے دیکھ رہی تھی، میری طرف سائیڈ بدل کر لیٹ گئی تھی اور میں خود بیڈ کی کارنر پر لیٹا ہوا تھا۔ اس کی نائٹی کو اس کی گوری چٹی گانڈ سے پیچھے کر دی تھی اور ٹانگیں فولڈ کر لی تھی۔ میں اپنے ہوش میں نہیں تھا۔ اپنی بیوی کو صاف صاف بول رہا تھا کہ، ابھی یہ میری بہن کی پھدی کو پھاڑ کر آیا ہے۔ میری بیوی نے فوراً سے میری طرف دیکھا کہ کیا بول رہا ہوں، میں نے سر کو ہلا کر بولا ہاں میں نے خود دیکھا ہے اس کو۔

ادھر ہمارا نوکر ہمارے روم میں داخل ہوا اور اپنا لن کو ہوا میں لہرا کر میری بیوی کی طرف آ رہا تھا۔ ادھر میری بیوی کی نظر اس کے لن پر تھی اور میرا ہاتھ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں لے لیا تھا۔ ہم دونوں کی نظر ایک دوسرے میں تھی (ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے)۔ ادھر نوکر آرام سے میری بیوی کے پیچھے لیٹ گیا اور اپنا ہاتھ کو میری بیوی کی کمر میں ڈال دیا تو میری بیوی نے لمبی سی سانس لی اور آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا۔ ادھر نوکر نے اپنا لمبا موٹا لن کو میری بیوی کی چوت کے منہ پر رگڑ رہا تھا۔ اور میری بیوی اب اپنی آنکھیں بند کرتی تو کبھی کھولتی۔ میں نے اٹھ کر نوکر کی آنکھوں پر دوپٹہ زور سے باندھ دیا، کیونکہ آج روم کی لائٹس آن تھیں۔ اور میں اس کا لن اپنی بیوی کے اندر جاتا خود دیکھنا چاہتا تھا۔ اس نے اپنا لن کے موٹے ٹوپہ کو میری بیوی کے چوت پر رکھ کر جھٹکا لگایا مگر بیوی کی چوت ابھی پوری طرح گیلی نہیں ہوئی تھی۔ جس سے میری بیوی کو درد ہوئی تو میں نے منہ سے کافی تھوک نکالی اور اپنی بیوی کی چوت پر مالی اور کچھ اس کے موٹے ٹوپہ پر بھی۔ اور اس بار اس نے میری بیوی کےمموں  کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تھا، جس سے میری بیوی کو مزہ آیا تو اپنا ہونٹ کو اپنے دانت میں دبا لیا۔ ادھر اس کا لن اب سِلپ ہوتا ہوا اندر جا رہا تھا۔

میری بیوی اب تھوڑی اور میری طرف آ رہی تھی اس کا لمبا موٹا لن کے زور سے اندر جانے کے درد سے۔ وہ آرام سے اندر ڈال رہا تھا میرے ڈر سے یا ویسے ہی۔ میں اپنی بیوی کی چوت کو دیکھ رہا تھا جو اپنا منہ کو اس نوکر کے لن نے پوری طرح کھول رکھا تھا، اس کے موٹے چوت کے ہونٹ پوری طرح کھلے تھے جن سے گلابی ماس نظر آ رہا تھا۔ کچھ دیر تک تو میری بیوی لن کو ایڈجسٹ کر رہی تھی ہل ہل کر اور پھر جیسے رک گئی تھی اور اب صرف نوکر اپنا لن سے میری بیوی کی ٹھکائی کر رہا ہو۔ میرا دل میں اپنی بہن کا خیال آیا تو میں بیڈ سے اٹھ کر بہن کے روم میں چلا گیا۔ اندر دیکھا تو وہ الٹی ننگی لیٹی ہوئی تھی۔ میں بیڈ پر آرام سے چڑھا اور بہن کی موٹی گانڈ پر ہاتھ پھیرا تو بہن سمجھی کہ نوکر آ گیا ہے۔ بہن بولی جاؤ دفعہ ہو! اتنا بھی کوئی زور سے چودتا ہے؟ تو نے تو میری چوت کا برا حال کر دیا ہے۔ مگر میں اپنا ہاتھ سے اپنی ہی 24 سال کی  خوبصورت بہن کی گانڈ کو سہلاتا ہوا اس کی چوت کی طرف ہاتھ لے گیا۔ روم مکمل تاریک تھا کوئی روشنی نہیں تھی۔

اور اس کی گانڈ پر اپنی زبان پھیرتا رہا۔ کچھ ہی دیر میں وہ سیدھی ہو کر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں کھول دی مگر بھول گئی تھی کہ جو ٹانگیں اس نے اپنا لمبا موٹا لن والا کے لیے کھولی تھی، وہ نہیں تھا، یہ زبان تو اس کے بڑے بھائی کی تھی جو اس کی چوت کے کھلے ہوئے سوراخ میں آرام سے اندر باہر ہو رہی تھی۔ ادھر بہن مچل اٹھی تھی اور اپنی چوت کو اوپر اٹھا اٹھا کر میرے منہ اور زبان میں دباتی۔ میری زبان لمبی تھی جس سے میری بہن بہت مزہ لے رہی تھی، اس بار میں نے اس کے مموں  پر ہاتھ رکھا تو سچ میں میری بہن کے ممے بہت  ٹائٹ تھے اور سیدھے کھڑے ہوئے  تھے اور چھوٹے سے  نپلز وہ بھی پوری طرح کھڑے تھے۔ اتنے میں بہن بولی لن کو تو جما کر دباتا ہے میری چوت میں،مموں  بھی تو دباؤ اب۔ اور میں پورے مزے سے اپنی ہی بہن کے ممے دباتا رہا۔

بہن اب پوری طرح گرم ہو گئی تھی اور اب اٹھ اٹھ کر بول رہی تھی بس کرو میری چوت میں ڈالو اپنا لن اووووففف بسسس کرو... اور میرے مموں  کو زور سے پکڑ کر نیچے لیٹا دیتا۔ مگر اس بار اس نے میرا منہ پیچھے کر دیا اپنی چوت سے اور بولی اوپر آ جاؤ اب ڈالو۔ میں اٹھ کر بیٹھ گیا، ادھر جب میری بہن نے آنکھیں کھولی تو مجھے دیکھتے ہی اس کا رنگ اڑ گیا۔اس نے آنکھیں جھکالیں ۔وہ  بہت شرمند ہ اور پریشان ہوگئی تھی ۔مگر  میں مسکراتےہوئے اس سے بات کرکے اس کی ٹینشن دور کرنے لگا۔ اور کچھ دیر تک مجھے دیکھتی رہی اور پھر لیٹ گئی اور اپنی رانوں کو کچھ دیر بعد کھول دی اور میری طرف دیکھنے لگ پڑی۔ اس کی چوت کے ہونٹ تھوڑا سا کھلے ہوئے تھے۔ میں اس کی رانوں کو کھول کر اس کے بیچ بیٹھ گیا اور اپنا لن کو اندر ڈال دیا۔ اس کی چوت بہت گرم تھی۔ اور میرا لن پورا کا پورا 2 جھٹکوں سے اندر تک چلا گیا تھا۔ اور بہن کے اوپر لیٹ گیا اور بہن کو بولا، میرا لن بس اتنا سا ہی ہے۔ تمھیں مزہ نہیں آئے گا۔ مگر کوئی 7 یا 8 منٹ بعد میری بہن نے مجھے اپنی ٹانگوں سے جکڑ لیا تھا اور نیچے سے اٹھ اٹھ کر اوپر کو اپنی چوت کا جھٹکا مار رہی تھی۔ کچھ ہی دیر میں ہم دونوں بہن بھائی فارغ ہو گئے۔

فارغ ہونے کے بعد میں بہن پر لیٹا رہا اور اس کے سڈول ممے  کو چومتا رہا اور بولا، جب ہمارا نوکر تمھارے روم سے نکل رہا تھا تب میں نے دیکھا تھا۔ اس کا لن تھا جو بہت بڑا اور میں ڈر گیا تھا کہ میری بہن کو مار تو نہیں دیا اس اس ظالم لن سے تو میں اندر آ گیا تھا۔ میری بہن تھوڑی مسکرائی اور بولی، بھیا پھر دیکھ لیا آپ نے، میں نہیں مری... میں بولا اس کو کبھی پتہ نہ چلے۔ اور بہن بولی بھابھی کو بھی پتہ نہ چلے۔ میں نے اس کے ممے کے نپل پر کس کی اور بولا نہیں پتہ چلے گا۔

اور میں باہر نکل آیا اور اپنے روم میں چلا گیا۔ ادھر آ کر میں نے دروازہ آرام سے کھولا اور اندر دیکھا تو میری بیوی کے اوپر ہمارا نوکر چڑھا ہوا تھا، میری بیوی کی گوری ٹانگیں اوپر کو اٹھی ہوئی تھی، اور بیوی کی نائٹی بیڈ سے گری ہوئی تھی اور نوکر کا لن پورا میری بیوی کے اندر گیا ہوا تھا اور میری بیوی کی گانڈ سے سوراخ کبھی بند ہوتا تو کبھی کھلتا نظر آ رہا تھا۔

میں ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہوا دیکھ رہا تھا۔ میری بیوی کی گوری بازو نوکر کی کمر میں تھی۔ اور نوکر رکا ہوا تھا۔ کچھ دیر بعد ہمارا نوکر سائیڈ پر لیٹا جا رہا تھا اور ساتھ ہی میری بیوی بھی اس کے بازوؤں میں اس کی سائیڈ پر لیٹ گئی، اس کی چوت میں اسی طرح لن فِٹ تھا۔ وہ دونوں آمنے سامنے لیٹے ہوئے تھے اب۔ اور میں بیڈ کے نیچے بیٹھا ہوا ان کو دیکھ رہا تھا۔ کچھ دیر بعد نوکر نے اپنا لمبا موٹا لن میری بیوی کی چوت سے نکالا تو لن کا دودھ میری بیوی کی چوت سے باہر کو ایک ندی کی طرح بہنا لگ پڑا۔ میری بیوی لمبی سانسیں لے رہی تھی تو ساتھ اپنا ہاتھ سے اپنی چوت سے نکلتا ہوا سفید مادہ  بھی محسوس کر رہی تھی۔ کچھ دیر گزری تو میری بیوی نے اپنی انگلیوں پر لگا لن کا دودھ کو اپنی گانڈ کے سوراخ پر لگانا لگ پڑی اور 1 انگلی سے اپنی گانڈ کے سوراخ میں جیسے ڈال رہی ہو۔ اور میری بیوی ساتھ ہی اپنی سائیڈ چینج کر لی اور اپنی سڈول موٹی گانڈ کو نوکر کی طرف کر دی۔ ادھر نوکر کا پوری طرح چوت کے پانی سے بھراہوا لن میری بیوی کی گانڈ پر رکھ کر جھٹکا مارا تو اس کا لن سِلپ ہو گیا اندر نہ گیا۔

تب میری بیوی نے اپنا ہاتھ سے لن کو اپنی گانڈ کے چھوٹے سے سوراخ پر رکھا اور ادھر نوکر نے میری بیوی کی کمر کو پکڑ کر جھٹکا مار دیا اور لن میری بیوی کی گانڈ کا چھوٹے سے سوراخ کو کھولتا ہوا اندر چلا گیا۔ مجھے صرف اس کا لن ہی نظر آ رہا تھا، اس کی گانڈ کا سوراخ کدھر تھا کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔ میری بیوی کی گانڈ میں اتنا بڑا لن کیسے چلا گیا۔ اور بیوی کی گانڈ میں جب میں اپنا چھوٹا سا لن ڈالتا تھا تو وہ اُفففف اور ہائے ہائے کرتی تھی۔ اور اب اتنا موٹا لن کو وہ آرام سے اندر کو ڈال رہا تھا اور میری بیوی آرام سے لے رہی ہے۔ اور نوکر اپنا لن انچ، انچ کر کے اندر باہر کو ڈال رہا تھا اور میری بیوی خود اس کے پیچھے کو ہوتی جا رہی تھی۔ سچ بات تھی کہ مجھے بہت جلن ہوئی۔ اور پھر یاد آئی باتیں کہ کسی عورت کو جوان لڑکا مل جائے تو اس کو چھوڑتی نہیں، کیونکہ اب ایک جوان لڑکا ہی اس کی آگ ٹھنڈی کر سکتا تھا۔ اور میری بیوی کا دل اس پر یا اس کے لن پر آ گیا تھا۔

میں اب لائٹس آف کرتا ہوا بیڈ کی طرف دوبارہ چل پڑا جیسے ابھی اندر آیا ہوں۔ ادھر میری بیوی نے مجھے اس طرح محسوس کروایا کہ وہ اب چُد کر فری ہو گئی ہے۔ جبکہ اس کی گانڈ میں لن پھنسا ہوا تھا۔ کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر میں نے نوکر کو بولا اب اگلی بار جب تک میں نہ بولوں تم نے ہاتھ لگایا تو ہاتھ کاٹ دوں گا اور اگر لن لگایا تو لن کاٹ دوں گا۔ اب اپنا لن نکالو اور باہر چلے جاؤ۔ نوکر نے ڈر سے لن میری بیوی کی چوت سے نکال دیا۔

اگلا دن میری بہن واپس ہاسٹل چلی گئی اور جاتے ہوئے بول کر گئی کہ یہ مت سوچنا کہ رات والی بات سے جا رہی ہوں، میرا ہفتے کی چھٹی تھی اس لیے رہی اب اگلے  ہفتے  دوبارہ آؤں گی اور آپ سے دوبارہ مز لوں گی ۔نوکر کا لن میں ابھی برداشت نہیں کرسکتی ۔میں یہ سن کر خوشی سے جھومنے لگا۔اور اپنی  کو بانہوں میں لے کر چومنے لگا اور اس کی نرم ملائم گانڈ دبانےلگا۔اس نے بھی جاتے ہوئے میرے لن کو پیار سے دبایا اور بولی بھائی آپ کے لن کو بہت مس کروں گی ۔اور مجھے آنکھ مار تی ہوئی چلی گئی ۔( ختم شد)

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی