میں آپ سے اپنی سچی کہانی شیئر کر رہا ہوں۔ میری بڑی بہن بہت خوبصورت ہے۔ اس کے بڑے، مست مموں کی کیا بات ہے، اور اس کی گانڈ بھی بہت دلکش ہے۔ ویسے تو میرا کبھی بہن کے ساتھ چدائی کا خیال نہیں آیا، لیکن حالات نے ہمیں اس طرف مجبور کر دیا۔
جب بہن نے پہلی بار مجھ سے بائیک سکھانے کو کہا تو میں نے انکار کر دیا۔ ایک دن اس نے پھر کہا، مجھے بائیک چلانا سکھاؤ۔ پہلے تو میں بہن کو ٹالنے لگا ، لیکن اس نے ایک نہ سنی۔ بہن نے کہا، اگر تم مجھے بائیک سکھاؤ گے تو میں تمہیں 300 روپے دیا کروں گی۔ 300 روپے سن کر میں نے فوراً ہاں کر دی اور کہا، چلو پھر۔
میں نے بائیک نکالی، اور ہم باہر آئے۔ بہن کو کہا، آؤ۔ وہ میرے آگے بیٹھی۔ میں نے اسے بتایا کہ یہ کلچ ہے، یہ ایکسلریٹر ہے، یہ گیئر ہے، اور یہ بریکیں ہیں۔ پھر بہن کے ہاتھ ہینڈل پر رکھ کر اپنے ہاتھ اس کے ہاتھوں پر رکھے اور کہا، اب کک لگا کر اسٹارٹ کرو۔ بہن نے کک ماری، لیکن گرنے لگی۔ میں نے اسے باہوں میں بھر لیا۔ اس وقت کچھ عجیب فیل ہوا ،مگرمزا بھی بہت آیا ۔ پھر میں نے کہا، سکون سے زور کی کک لگاؤ۔ اس نے کک لگائی، بائیک اسٹارٹ ہوئی۔ کلچ دبا کر گیئر لگایا، پھر آہستہ آہستہ ایکسلریٹر دیتے ہوئے کلچ چھوڑا تو بائیک میں حرکت ہوئی۔ تھوڑی سی بائیک چلی، پھر آگے بند ہو گئی۔ دوبارہ چلانا شروع کیا تو بائیک اوور ہونے لگی اور درخت سے ٹکرانے والی تھی۔ میں نے سنبھال کر بریک لگائی۔ بائیک جھٹکے سے بند ہوئی، اور بہن گرنے والی تھی۔ اچانک میرے دونوں ہاتھ بہن کے مموں پر پڑے۔ میں نے زور سے دبایا تو بہن اور بائیک دونوں گرنے سے بچ گئے۔
بہن نے کہا، میں سیکھ تو جاؤں گی نہ؟ میں نے کہا، ہاں، سیکھ جاؤ گی۔ اگر سمجھداری سے سیکھو تو جلدی سیکھ جاؤ گی۔ اب میں آہستہ آہستہ بہن کے جسم سے مست ہونے لگا۔ پھر بائیک چلائی۔ میں نے بہن کے جسم کو باہوں میں بھر کر دبایا۔ میرا لن شلوار میں کھڑا ہونے لگا۔ بہن نے بائیک سے جھٹکا لیا تو میں نے اس کے مموں پر ہاتھ رکھ کر دبایا۔ اب میرا لن مکمل کھڑا ہو گیا، اور بہن کو لگ رہا تھا۔ پھر آگے جمپ آیا تو بہن کی گانڈ اوپر اٹھی۔ میرا لن سیدھا ہوا، اور بہن کی گانڈ اس پر تھی۔ میں اپنے آپ کو کنٹرول کر رہا تھا، لیکن میرے ہوش اڑے ہوئے تھے۔ شام ہو رہی تھی تو بہن نے کہا، اب کل پھر۔ ہم گھر آئے۔ مجھے وہ سب یاد آنے لگا، اور میرا لن کھڑا ہو گیا۔ میں نے سوچا کہ وہ بہن ہے، لیکن اس کا جسم مجھے بار بار تڑپا رہا تھا۔
اگلے دن بہن نے کہا، چلو۔ اسے دیکھ کر میرا لن کھڑا ہو گیا۔ دل میں آیا کہ آج خود مزے کروں۔ میں نے جلدی بائیک نکالی اور بہن کو کہا، آؤ۔ وہ بیٹھی۔ میں نے پوچھا، سب پتہ ہے نہ؟ پھر سمجھا کر بہن کے مموں پر ہاتھ رکھا۔ بہن نے کہا، ابھی تو ہاتھ نیچے کرو۔ میں نے فوراً ہاتھ نیچے کر کے اس کی کمر کو باہوں میں لے کر دباتے ہوئے کہا، بائیک اسٹارٹ کرو۔ لیکن بہن کی بات ابھی تو ہاتھ نیچے کرو میں سمجھ نہ پایا اور نظر انداز کر دیا۔ بائیک اسٹارٹ کر کے وہ چلانے لگی۔ میں فل ہاٹ تھا۔ بہن کی کمر کو چوما۔ ہم گھر سے دور نکل آئے۔ میرا لن کھڑا تھا اور بہن کے جسم میں دبا ہوا تھا۔ میں مستی میں آ رہا تھا۔ پھر جمپ آیا تو بہن کی گانڈ اوپر ہوئی، اور میرا لن اس پر آیا۔ میں نے بہن کے مموں کو دبایا، اسے کس کر پکڑا اور کمر کو چوما۔ بائیک بند ہوئی تو بہن نے کہا، مجھے بائیک چلانا سکھاؤ۔ میں نے کہا، تم اسی طرح چلاتی رہو۔ آج بہن نے بائیک پہلے دن سے بہتر چلائی اور برا بھی نہیں مانا۔
تیسرے دن میں نے بہن کے جسم اور مموں کو خوب دبایا۔ وہ بائیک اچھی طرح چلا رہی تھی۔ میں نے ایک دو بار اس کی چوت پر ہاتھ رکھ کر ہٹایا۔ جمپ کے دوران جب بہن کی گانڈ اوپر ہوتی تو میں اسے چھوتا۔ بہن نے باتوں باتوں میں کہا، تم تو مست ہو جاتے ہو، مجھے بائیک سکھاؤ۔ میں نے کہا، اب تم بائیک اچھی چلا رہی ہو۔ اس کے گال کو چوما تو بہن نے کہا، جپھی نہیں ڈالی۔ میں نے فوراً جپھی ڈال کر مموں کو دبایا۔ بہن ہنسنے لگی اور بولی، اسے نہیں، کمر تھامنے کا کہا تھا۔ میں نے کہا، بہت اچھے ہیں۔
اب بہن کو بائیک چلانا آ گیا۔ گھر میں وہ مجھ سے باتیں کرتی اور کہتی، تمہیں کیا ہو جاتا تھا؟ میں نے کہا، کچھ نہیں، تم میری بہن ہو، اس لیے تم پر پیار آتا تھا۔ بہن نے کہا، کیا تم ہاٹ ہو جاتے تھے؟ میں شرمندہ ہوا تو بہن نے کہا، تیرا وہ بھی کھڑا ہو جاتا تھا۔ میں چپ ہو گیا۔ بہن نے مسکراتے ہوئے کہا، کوئی بات نہیں، مجھے کچھ برا نہیں لگا۔ لیکن تھوڑا خیال رکھا کرو کہیں ممی پاپا نہ دیکھ لیں۔ اپنی بہن کو پیار کرتے رہا کرو۔ اور مسکراتی ہوئی چلی گئی۔ میں سمجھ گیا کہ بہن پر بھی مستی چڑھ گئی ہے۔ میرا لن کھڑا ہو گیا۔ اسے دیکھا تو وہ گھر کے پیچھے کپڑے دھو کر رسی پر سکھانے لٹکا رہی تھی۔ میں گیا اور اسے پیچھے سے گلے لگا کر مموں کو دبایا اور لن کو اس کی گانڈ پر رکھا۔ بہن نے کہا، کچھ چاہیے؟ میں نے کہا، ہاں۔ بہن نے کہا، کیا؟ میں نے کہا، تم۔ بہن نے میری طرف منہ کیا، مجھے گلے لگا کر کہا، میرا کیا کرو گے؟ میں نے کہا، پیار کروں گا۔ بہن نے کہا، تم نے مجھے بہت ہاٹ کیا۔ اس نے میرے کھڑے لن کو ہاتھ میں لے کر کہا، اس نے مجھے مست کیا ہے۔ پھر کہا، کوئی آ نہ جائے، مجھے چھوڑو۔ اور مسکراتی ہوئی چلی گئی۔
ایک بار بہن کو کچن میں دیکھا تو اسے پیار کرتے ہوئے مموں کو دبایا، گانڈ اور چوت پر لن رگڑا۔ کچھ دیر بہن بھی ساتھ دیتی رہی۔ پھر کہا، چھوڑو، ماں آنے والی ہے۔ میں نے کہا، کچھ تو کرو۔ اتنے میں ماں کے آنے کی آہٹ ہوئی۔ بہن ہانڈی کا بتانے لگی۔ ماں آئیں اور کھانا بنانے لگیں۔ میں بہن کی گانڈ اور چوت کو چھوتا، کبھی مموں کو دباتا، کبھی ماں کے پیچھے اس کے ہونٹ چوستا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو پاگل کر چکے تھے۔
رات کو بہن میرے کمرے میں آئی اور کہا، میں آ گئی ہوں، جو کرنا ہے کرو۔ میں نے اسے گلے لگا کر چوما، بستر پر لٹا کر ننگی کر دیا۔ اس کے مموں کو خوب دبایا، چوما اور چوسا۔ پھر اس کی چوت دیکھ کر تعریف کی اور اسے چوما، چوسا اور چاٹا۔ بہن کی چوت نے رس چھوڑا۔ میں نے اسے چاٹا۔ پھر خود ننگا ہو کر لن دکھایا۔ بہن نے اس کی تعریف کی اور اسے چوما، چوسا اور چوپے مار کر پانی نکال کر پی لیا اور چلی گئی۔
اگلی رات میں نے بہن کی چوت کو چوم کر، چاٹ کر رس نکالا اور چاٹا۔ اس کے بڑے مموں کے درمیان لن رگڑ کر چدائی کی۔ بہن نے لن کو چوپے مار کر پانی نکالا، پی لیا اور چلی گئی۔ دن میں اس نے کہا، رات کو میں میک اپ کر کے آؤں؟ میں نے چوم کر کہا، جیسے تیری مرضی۔ رات کو بہن میک اپ کر کے آئی اور کہا، آج میری چوت میں لن ڈالو۔ اس نے میرے لن پر لوشن لگایا، اپنی چوت پر لوشن لگا کر کہا، اب اندر ڈالو۔ میں نے لن کا ٹوپہ چوت کے سوراخ پر رگڑا، پھر اندر باہر کرنے لگا۔ بہن فل مست ہو گئی۔ اس نے میری کمر کو ٹانگوں میں لے کر میری گانڈ پر پاؤں رکھ کر زور کا جھٹکا دیا۔ میرا لن بہن کی سیل توڑتا ہوا خون نکالتے ہوئے پورا اندر چلا گیا۔ بہن نے کہا، ہائے، اب مزہ آئے گا۔ ساری رات ہم چدائی کرتے رہے۔ صبح بہن نے کہا، اب میں جاتی ہوں، ماں نے دیکھ لیا تو بس۔ میں نے اس کی چوت میں لن ڈال دیا۔ بہن نے کہا، اب ڈال دیا ہے تو جلدی مزے دو۔ اس کی چوت نے رس چھوڑا۔ پھر اس نے اپنے مموں میں لن لے کر رگڑا تو میرا پانی اس کے منہ میں گیا۔ اس نے منہ کھول کر لن کو منہ میں لے کر باقی پانی پی لیا، کپڑے پہن کر چلی گئی۔ میں سو گیا۔
ایک گھنٹے بعد بہن آئی۔ میں ننگا چادر اوڑھے سو رہا تھا۔ اس نے چادر نکالنے کی کوشش کی اور مجھے جگایا۔ کہا، چادر نکالنے دو۔ میں نے اسے پکڑ کر چادر میں لے کر چومنا شروع کیا۔ بہن نے کہا، ابھی بھی ننگے سو رہے ہو؟ کپڑے پہن لو۔ میں نے اس کی شلوار اوپر کر کے چدائی شروع کی۔ بہن مستی میں کہتی رہی، جلدی کرو، ماں آ جائے گی۔ پھر ہم دونوں پانی پانی ہو گئے۔ اس نے چادر نکالی اور چلی گئی۔ میں سو گیا۔ جب اٹھا تو بہن نے کہا، ماں کہیں گئی ہوئی ہیں، ہم نہاتے ہوئے چدائی کریں۔ ہم نے نہاتے ہوئے چدائی کی۔ پھر میں نے بہن سے گانڈ چودنے کو کہا۔ وہ مان گئی۔ جب گانڈ کی سیل ٹوٹی تو درد برداشت کیا۔ بیڈ کی چادر خون سے بھر گئی۔ جب ہم فارغ ہوئے تو چادر نکال کر دوسری چادر بچھائی۔ بہن نے کہا، اس دن ممی تمہارے کمرے میں آ رہی تھیں۔ میں نے پوچھا، تو؟ اس نے کہا، میں نے کہا کہ بیڈ کی چادر چینج کرنے جا رہی ہوں۔ مجھے یاد آیا کہ چادر خون سے بھری تھی۔ بہن نے کہا، اگر ممی دیکھ لیتیں تو ہم پکڑے جاتے۔ پھر ہم ہر رات چدائی کرنے لگے۔
پھر بہن کی شادی ہو گئی۔ میں کچھ دن اس کے پاس رہنے جاتا اور چدائی کر کے آتا۔ پھر میری شادی ہوئی۔ بیوی کی چوت اور گانڈ کے پھاٹک کھلے تھے۔ میں نے پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کا ایک لڑکا یار تھا، کبھی کبھار اس کے ساتھ چدائی کر لیتی تھی۔ پھر اسے اور لن کی تڑپ ہوئی تو یار نے بتایا کہ اس کے تین دوست بہت چودو ہیں۔ اس نے سوچا کہ ان کے ساتھ مل کر چدائی کی جائے تو مزہ آئے گا۔ ایک بار اس نے یار سے کہا، تم نے بتایا تھا کہ تیرے تین دوست بلڈنگ میں رہتے ہیں، اگر ہم وہاں چدائی کریں؟ لڑکے نے کہا، ان کا موڈ بن گیا تو؟ اس نے کہا، کوئی بات نہیں، وہ بھی انجوائے کریں گے۔ پھر انہوں نے پروگرام بنایا۔ وہ اسے اپنے دوستوں کی بلڈنگ لے گیا۔ وہ تین تھے اور چوتھا اس کا یار تھا۔ سب کے ساتھ چدائی کی تو اسے بہت مزہ آیا۔ پھر گانڈ چودنے کی فرمائش کی۔ گانڈ کی سیل ٹوٹی تو چاروں خوب چدائی کرتے۔ کبھی ساری رات کا پروگرام بناتے اور چدائی کرتے۔ پھر ان میں سے دو کی شادی ہو گئی، وہ چلے گئے۔ ایک دوسرے ملک چلا گیا، اور یار کا دوسرے شہر تبادلہ ہو گیا۔ پھر میری اس سے شادی ہوئی۔ اس کے بعد وہ پیٹ سے ہو گئی۔