امی اور پٹھان

 

ہیلو دوستو، کیسے ہیں؟ میرا نام یاسر ہے اور میں راولپنڈی میں رہتا ہوں۔ آج میں آپ کو اپنی ماں کی چدائی کی کہانی سنانے جا رہا ہوں کہ کیسے میری ماں نسرین نے گھر میں کام کرنے والے پٹھان مزدور سے پھدی چدوا لی۔

چھ ماہ پہلے کی بات ہے، میری بیوی نورالعین اپنے میکے گئی ہوئی تھی اور ہم نے گھر میں کام لگایا ہوا تھا۔ گھر کے پانی کا مسئلہ تھا تو بورنگ مشین لگائی ہوئی تھی، جس کو ایک پٹھان گزشتہ ایک ہفتے سے چلا رہا تھا۔ گرمیوں کے دن تھے اور میں سویا ہوا تھا کہ میری ماں میرے پاس آئی اور بولی، "یاسر، میری پھدی گرم ہے، چودو مجھے، نیند سے اٹھ جاؤ۔" لیکن میں بہت تھکا ہوا تھا اور میں نے کہا، "میں سو رہا ہوں، ابھی نہیں، رات میں چدوا لینا جی بھر کر، ابھی تنگ نہ کرو۔"

ماں اٹھ کر چلی گئی اور میں آنکھیں بند کرکے لیٹا ہوا تھا کہ اچانک مجھے خیال آیا کہ ماں کہاں گئی ہے۔ میں جس کمرے میں لیٹا تھا، اس کی کھڑکی سے باہر دیکھا تو ماں صحن میں کھڑی اس پٹھان سے باتیں کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ جان بوجھ کر اپنی پھدی پر خارش کر رہی تھی۔ پٹھان، جس کا نام منگل خان تھا، وہ ماں کو کھجلی کرتے بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔ منگل خان کی عمر 20 سال ہو چکی تھی، مگر وہ مضبوط جسم و جان کا مالک تھا۔ ماں نے ادھر ادھر دیکھا اور منگل خان کو اپنی پھدی پر ہاتھ رکھ کر اشارہ کیا۔ منگل خان نے اپنی شلوار کے اوپر سے لن پکڑ کر ماں کو اشارہ کیا تو ماں نے اسے اوپر اپنے کمرے میں چلنے کا اشارہ کیا۔ منگل خان میری ماں کے پیچھے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر جانے لگا اور اس کا ہاتھ میری ماں کے چوتر پر تھا۔

میری ماں کی عمر 56 سال ہو چکی ہے، لیکن وہ لگتی 40 سے 45 سال کی ہے۔ میں فوراً باہر صحن سے ہوتے ہوئے آرام سے سیڑھیاں چڑھ کر اوپر کے پورشن پر گیا اور دیکھا کہ ماں کے کمرے کا دروازہ بند ہے۔ میں باہر کمرے کی طرف گیا تو مکمل پردے سے کھڑکی ڈھکی ہوئی تھی۔ اچانک میری نظر ایک روشن دان پر پڑی۔ میں نے سیڑھی لگا کر روشن دان سے دیکھنا شروع کیا تو دیکھا کہ منگل خان نے میری ماں کے چوتر ننگے کیے ہوئے ہیں اور ان پر تھپڑ مارتے ہوئے کسنگ کر رہا ہے۔

ماں اٹھی اور اپنی قمیض اتار دی، اب ماں برا میں تھی۔ ماں نے منگل خان کے لن کو شلوار کے اوپر سے پکڑ رکھا تھا۔ اب ماں نے منگل خان کی شلوار کا ناڑا کھول دیا اور منگل خان کے 8 انچ لمبے اور 3 انچ موٹے لن کو پکڑ کر ہلانے لگی۔ منگل خان نے میری ماں کا برا اتار دیا اور میری ماں کو لیٹا کر میری ماں کے 38 سائز کے مموں پر ٹوٹ پڑا اور چوسنے لگا۔ میری ماں کو بھی مستی چڑھ رہی تھی۔ منگل خان میری ماں کے ممے چوستے ہوئے نپلز کو کاٹ رہا تھا، جس سے ماں کو مزید جوش چڑھ رہا تھا۔ منگل خان ماں کو بول رہا تھا، "ہم تمہاری کس کو بہت چودیں گے، تمہاری کس کی گرمی اپنے لوڑے سے نکالیں گے۔ آج ایک افغانی کا لوڑا پنجابی عورت کی چوت پھاڑے گا۔"

میری ماں منگل خان کی باتیں سن کر گرم ہو رہی تھی۔ ماں نے منگل خان کو بیڈ پر لٹا دیا اور ماں منگل خان کے لن پر زبان پھیرنے لگی۔ منگل خان نے ماں کا سر پکڑ کر لن پر دبایا اور بولا، "چوسو لنڈ کو!" اور ماں نے لن کو چوسنا شروع کر دیا۔ میری ماں بڑے مزے سے منگل خان کا لن چوس رہی تھی۔ ماں منگل خان کے لن کو پورا منہ میں لے کر اندر باہر کر رہی تھی۔ اب ماں اٹھ گئی اور منگل خان کے لوڑے کو اپنی پھدی پر رکھا اور بیٹھ گئی اور منگل خان کا پورا لن میری ماں اپنی گرم پھدی میں لے چکی تھی۔

ماں نے پوچھا، "مزا آ رہا ہے؟ میری پھدی گرم ہے؟" منگل خان بولا، "بہت گرم ہے۔" اب ماں زور زور سے منگل خان کے لن پر پھدی مار رہی تھی۔ کچھ دیر کے بعد ماں منگل خان کے اوپر لیٹ گئی اور اس کے ہونٹ چوسنے لگی۔ میری ماں کی پھدی فارغ ہو چکی تھی، مگر منگل خان کا لن ابھی تک فارغ نہیں ہوا تھا۔ منگل خان نے ماں کو گھوڑی بنا دیا اور ایک ہی جھٹکے میں لن ماں کی چوت میں گھسا کر چوت چودنے لگا۔ ماں سسکیاں لیتی کہہ رہی تھی، "چودو اور زور سے چودو، میری پھدی پھاڑ دو۔" منگل خان میری ماں کو کمر سے پکڑ کر چود رہا تھا۔ اب منگل خان نے ماں کو بیڈ پر سیدھا لیٹنے کو کہا اور ماں کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر میری ماں کی پھدی پر لن رکھ کر دھکا مارا۔ لن میری ماں کی پھدی میں گھس چکا تھا اور منگل خان نے زور زور سے میری ماں کو چودنا شروع کیا۔ پورے کمرے میں میری ماں کی سسکیاں اور اس کی پھدی چدنے کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ پانچ منٹ کے بعد منگل خان میری ماں کی پھدی میں فارغ ہو گیا اور میری ماں کی ٹانگیں کھول کر اوپر لیٹ گیا اور میری ماں کے ہونٹ اور گال چومنے لگا۔

منگل خان پندرہ منٹ سے میری ماں کی پھدی میں لن گھسا کر لیٹا ہوا تھا۔ اب منگل خان نے میری ماں کی پھدی میں لن اندر باہر کرنا شروع کیا تو ماں بولی، "چودو زور سے، میری پھدی بہت گرم ہو چکی ہے۔" منگل خان نے ماں کی چوت چودنا شروع کر دیا اور ماں مزے سے لیٹ کر منگل خان کے ہر جھٹکے کا جواب چوت اٹھا کر دے رہی تھی۔ اب منگل خان نے تیز رفتاری سے جھٹکے مارنے شروع کیے تو ماں کی چوت نے پانچ منٹ کے بعد پانی چھوڑ دیا۔ ماں بولی، "آہ رکو، تھک گئی ہوں۔" منگل خان بولا، "تیری ماں کا چوت، ابھی تمہاری گانڈ چودے گا۔" ماں تھک گئی تھی، مگر منگل خان ابھی موشن پکڑ رہا تھا۔

منگل خان نے میری ماں کو گھوڑی بنایا اور میری ماں کی گانڈ پر تھوک پھینکا اور کچھ تھوک اپنے لن کے موٹے ٹوپے پر لگا کر میری ماں کی گانڈ پر رکھ کر گھسا مارا اور لن میری ماں کی گانڈ میں آدھا گھس چکا تھا۔ اب منگل خان نے ایک زوردار جھٹکا دے کر پورا لن میری ماں کی گانڈ میں گھسا دیا تھا۔ ماں کی گانڈ بہت لوگوں نے چودی تھی، میرے سمیت، لہٰذا ماں کو منگل خان سے گانڈ چدواتے زیادہ درد نہیں ہوا۔ منگل خان زور زور سے میری ماں کی گانڈ چودنے لگا اور ماں بھی مزے لے لے کر گانڈ چدوانے لگی۔ منگل خان بولا، "جان من، افغانی سے چدوا کر مزا آ رہا ہے؟ یہ پٹھان کا لوڑا ہے، فولادی لوڑا ہے، اچھے سے چدائی کرے گا۔" ماں بولی، "پھاڑ دے میری گانڈ اور پھدی اپنے لوڑے سے آج۔" منگل خان میری ماں کو جوش سے چودنے لگا اور میری ماں کی گانڈ میں منی نکال دی۔ میری ماں کی گانڈ سے لن نکالا تو ماں نے چوس کر صاف کیا۔ ماں بہت خوش تھی۔ ماں نے اس کو کہا، "اب تم جاؤ نیچے، میرا بیٹا نہ آ جائے۔" اور منگل خان کپڑے پہن کر نیچے آ کر پھر سے مشین چلانے لگا۔ میں بھی سیڑھی سے نیچے اترا اور نچلے پورشن میں آیا اور منگل خان سے کہا، "مشین سہی چل رہی ہے؟" تو منگل خان بولا، "اے ون صاحب، ابھی کچھ دن مزید بور کرنا ہو گا۔" میں سمجھ گیا کہ اب کچھ دن منگل خان میری ماں کی چوت اور گانڈ میں بھی بور کرے گا۔


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی