میری چاچی شاہین جسے پیار سے شینو بولتے ہیں کی عمر اب اس وقت چالیس سے زیادہ ہوگی ۔۔بہت ہی خوبصورت اور ان جیسا فگر اور کسی کا میں نے نہیں دیکھا ممے تقریباً 38 بوبز سائز کمر 32 اور گانڈ بھی 40۔ یہ سب میرا اندازہ ہے کبھی ناپا نہیں تھا۔لیکن چاچی 38DD کا برا پہنتی ہے اور میں نے ایک مرتبہ انہیں اسی سائز کا برا گفٹ کیا تھا ۔ انٹرو کے بعد میں اپنی سٹوری پہ آتا ہوں
پندرہ سال کی عمر میں میں بالکل ایک شریف لڑکا تھا مجھے سیکس کا بالکل بھی نہیں پتا تھا لیکن پھر سکول میں دوست اور کلاس فیلو ایسے ملے جن سے تھوڑا بہت اندازہ ہو گیا کہ سیکس ہوتا کیا۔ انہی دنوں میں ایک دفعہ چاچی کے گھر کسی کام سے گیا چاچی گھر میں اکیلی تھی اس وجہ سے وہ بغیر دوپٹے کے ہی اپنی بیٹی کو دودھ پلا رہی میں گیا تو چاچی نے بچہ سمجھتے ہوئے بوبز نہیں چھپائے اور ایسے ہی دودھ پلاتی رہی اور مجھ سے بات بھی کرتی رہی میں پہلی دفعہ کسی کے بوبز دیکھ رہا تھا بہت ہی دلکش لگے مجھے تب پہلی دفعہ میرا لن ہارڈ ہوا اور چاچی کے گھر سے نکلتے ہی گلی میں میں نے اپنی پہلی مٹھ ماری چاچی کے نام کی۔ اس دن سے مجھے شاید چاچی سے پیار سا ہو گیا روز کسی بہانے چاچی کے گھر جاتا اور چاچی کو دیکھتا جس دن کو بہانہ نہ ملتا اس دن چاچی کو دیکھنے کے لیے تڑپتا تھا۔ میں کو مستقل حل ڈھونڈنا چاہتا تھا جس سے میں روز چاچی کو دیکھ سکوں۔لیکن اس کے لیے مجھے زیادہ محنت نہیں کرنی پڑی۔ ہوا کچھ یوں کہ چاچی کا گھر میرے سکول کے بالکل قریب تھا اور ہمارے سکول والے الاؤ کرتے تھے کہ جن کا گھر قریب ہے وہ گھر سے کھانا کھا سکتے ہیں بریک میں۔ میں نے امی سے بات کی کہ آپ چاچی سے بات کریں کہ میں روز چاچی کے گھر سے کھانا کھا لو بریک میں گھر آنے جانے میں ہی بریک گزر جاتی ہے۔ امی نے چاچی سے بات کی تو چاچی راضی ہو گئی پھر میں روز چاچی کے گھر جاتا اور چاچی کو دودھ پلاتے ہوئے دیکھتا چاچی اب بھی مجھے بچہ سمجھتی تھی میرے آگے دوپٹہ نہیں کرتی ایسے ہی اوپن دودھ پلاتی میرا چاچی کو دیکھ کے دن اچھا گزر جاتا کچھ عرصے بعد چاچی نے دودھ پلانا چھوڑ دیا اس دن کے بعد میں چاچی کے بوبز دیکھنے کو ترس گیا تھا کام کرتے وقت بوبز نظر تو آتے لیکن فل نہیں۔ میں بہت ہی بے چین رہنے لگا اور چاچی کو پرپوز کرنے کا سوچنے لگا میں اب دیکھنے سے آگے بڑھنا چاہتا تھا لیکن ہمت نہیں ہو رہی تھی روز پرپوز ہونے کا سوچ کے جاتا لیکن جب چاچی سامنے آتی تو بات کرنے کا خیال ہی نہیں رہتا۔ خیر ایسے ہی ایک دن میں نے ہمت کر کے چاچی کو پرپوز کیا لیکن چاچی نے غصے سے انکار کر دیا۔
مجھے بہت دکھ ہوا کہ مجھے پرپوز نہیں کرنا چاہیے تھا میں روز چاچی کو دیکھ تو لیتا تھا اب وہ بھی نصیب نہیں ہوگا۔ اس دن کے بعد میں چاچی کے گیٹ تک ہی جاتا اور اندر جانے کی ہمت نہ ہوتی میں گیٹ پہ ہی ساری بریک گزر دیتا ایک دن میں نے چاچی کے پڑوس میں نہانے کی آواز سنی۔ گاؤں کے باتھ رومز کا سب کو ہی آئیڈیا ہوگا کہ اکثر باتھ روم بغیر چھت کے ہوتے ہیں چاچی کے پڑوس میں بھی بغیر چھت کا تھا اور دیوار کے بالکل پاس میرا قد 6 انچ تھا اور مجھے دیوار کے اوپر دیکھنے کے لیے اتنی مشکل نہیں اٹھانی پڑتی تھی۔ میں نے دیوار کے اوپر سے باتھ روم میں دیکھا تو ایک آنٹی نہا رہی تھی بالکل نیکیڈ… یہ ڈیٹیل میں نیکسٹ سٹوری میں دو گا ابھی میں چاچی کی سٹوری کی طرف واپس آتا ہوں
کچھ عرصہ ایسا ہی چلا میں چاچی کے گیٹ پہ آتا لیکن اندر نہ جاتا اور چاچی کی پڑوسن کو نہاتے دیکھتا۔ خیر ایک سنڈے کو چاچی ہمارے گھر آتی ہیں اور امی سے پوچھتی ہیں کہ شاہ میر اب بریک میں کیوں نہیں آتا خیر تو ہے کوئی بات ہوئی امی نے چاچی کو بتایا کہ انہیں کچھ نہیں پتا کل میں اس کو بھجو گی
نیکسٹ ڈے جب میں بریک میں چاچی کے گھر جاتا ہوں تو چاچی نے آنے کی وجہ پوچھتی ہیں
می۔ چاچی میں اس واقعے سے بہت شرمندہ ہوں آپ کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں تھی
چاچی۔ خیر ہے بیٹا غلطی ہر کسی سے ہوتی ہے ایک غلطی پہ سٹک نہیں ہو جاتے اس بھول کے آگے چلتے ہیں اور دوبارہ وہ غلطی ریپیٹ نہیں کرتے
میں نے معاف کرنے پہ چاچی کا تھینکس کیا اور دوبارہ یہ غلطی ریپیٹ نہ کرنے کا وعدہ کیا ساتھ ہی انہیں بتایا کہ آپ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں اس وجہ سے یہ ہوا۔ میرے پرپوز کرنے کا ایک نقصان یہ ہوا کہ اس دن کے بعد چاچی کبھی کو کچھ حد تک کور کرتی رکھتی تھی بوبز دیکھنے کو میں ترس گیا اسی دوران چاچی کا ایک بیٹا پیدا ہوا اسے بھی دودھ دوپٹہ کر کے پلاتی۔ ایسے ہی چلتا رہا اور ایسے ہی چاچی کو میں روز دیکھتا اور روز چاچی کو اپنے ساتھ امیجین کر کے موتھ مارتا۔
کچھ سال ایسے ہی گزرتے رہے ایک دن ایسا ہوا کہ چاچی کافی پریشان ایک جگہ پہ بیٹھی ہیں آنکھیں سوجی ہوئی جیسے روتی رہی ہو مجھ سے چاچی کی یہ حالت دیکھی نہ گئی اور میں فوراً ہی چاچی کے پاس گیا اور وجہ پوچھتی اور چاچی کا بخار چیک کیا چاچی کو بہت تیز بخار تھا میں چاچی کو اٹھ کے اندر لے گیا اور چاچی کا سر اپنی گود میں رکھ کے دبانے لگا اور پھر ڈاکٹر کو لے آیا اور چاچی کو چیک کروایا اس دن میں بریک کے بعد سکول نہیں گیا اور چاچی کا سر گود میں رکھ کے دباتا رہا۔ جب چاچی سوئی تو میں چاچی کی امی کو بلیا اور انہیں بتایا کہ چاچی کی طبیعت خراب ہے آپ ان کے پاس رکیں بالکل اکیلی ہیں اور پھر میں گھر آ گیا۔
نیکسٹ ڈے میں چاچی کے گھر گیا ان کی حالت کچھ بہتر لگ رہی تھی میں نے چاچی سے ان کا حال احوال پوچھا اور ان سے ایسی حالت کی وجہ پوچھتی جسے بتانے سے انہوں نے انکار کیا میرے ضد کرنے پہ رونے لگ گئیں اور بتایا کہ تمہارے چاچو گے ہیں لڑکوں کے ساتھ راتیں گزرتے ہیں اور ان کے ساتھ سیکس کرتے ہیں۔ چاچی سے ایسے اوپن ورڈز سن کے میں حیران ہوا اور چاچی کو سنبھلا ان کے آنسو صاف کیے اور انہیں سینے سے لگایا کو کافی دیر چاچی کو ایسے ہی سینے سے لگائے رکھا۔
نیکسٹ ڈے چاچی نے میرا تھینکس کیا اور کہا کہ اگر تم نہ ہوتے تو پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا۔
می۔ چاچی آپ نے ہی کہا تھا غلطی ہر کسی سے ہو جاتی ہے اس پہ رک نہیں جاتے اسے بھلا کے آگے چلتے ہیں
چاچی نے مجھے گلے لگایا اور کس کی ۔ان کے ملائم ہونٹ میرے ہونٹوں کو چھوئے تو میں مزے سے دیوانہ ہوگیا۔
چاچی۔ آج سے ہم دوست ہیں اور ہم ساری باتیں شیئر کریں گے ایک دوسرے سے
میں بہت خوش ہوا اور چاچی کے سامنے بیٹھ کے چاچی کے ہاتھ پکڑ لیے اور ایسے ہی دوسرے سے باتیں کرنے لگے وہ دن میری زندگی کا دلکش ترین دن تھا اس کے بعد ہم کھل کے بات کرتے ایک دوسرے سے باتیں شیئر کرتے
عید سے پہلے چاچی نے گھر کی صفائی کرنی تھی تو میں نے چاچی کو سنڈے کا کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ ہیلپ کرو گا
سنڈے کو میں چاچی کے گھر گیا چاچی اپنے دونوں بچوں کو اپنی ماں کے گھر چھوڑ آئی اب ہم گھر میں اکیلے تھے اور صفائی کر رہے تھے میں پانی ڈالتا اور چاچی ادھر سے جھاڑو لگتی اور اس بیچ میں شرارت میں چاچی کے اوپر بھی پانی پھینک دیتا چاچی بھی پھر مجھ سے پانی چھین کے میرے اوپر پانی پھینکتی۔
ہم دونوں بالکل گیلے ہو چکے سے چاچی کا جسم کپڑے گیلے ہونے کی وجہ جسم صاف نظر آ رہا تھا چاچی نے وائٹ کلر کا برا پہنا ہوا تھا جسے دیکھ کے میرا لن فل ہارڈ ہوگیا اور کپڑوں کے اوپر سے نظر آنے لگا جو چاچی نے بھی بہت بار نوٹ کیا خیر ہم ایسے ہی صفائی کرتے رہے صفائی کرنے کے بعد چاچی نے کہا تم نہا لو پھر کھانا کھاتے ہیں میں نہانے چلا گیا اور چاچی کے نام کی موتھ ماری۔ جب نہا کے واپس آیا تو چاچی نے کہا کہ
چاچی۔ میں بھی نہا کے کپڑے چینج کر لو پھر کھانا کھاتے ہیں
می۔ چاچی ایسے رہنے دے نا صرف ہاتھ دھو لیں آپ ایسے پیاری لگ رہی ہیں
چاچی شرماتے ہوئے۔ جاؤ تم بھی کیا یاد کرو گے میں ہاتھ دھو کے کھانا لگتی ہوں
چاچی ہاتھ دھو کے کھانا لگایا میں چاچی کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلانے لگا اور چاچی مجھے۔ کھانے کے بعد جب میرے گھر جانے کی باری آئی تو چاچی نے زور سے گلے لگا لیا
می، چاچی ایک بات کہوں برا تو نہیں مانیں گی
چاچی۔ ابھی چپ میں تمہیں فیل تو کر لو
10 سے 15 منٹ ایسے ہی ہگ کرنے کے بعد چاچی جب الگ ہوئی تو کہا
چاچی۔ اب بولو کیا بات ہے
میں نے چاچی کے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دیے اور ایک ڈیپ کس کی جس کا چاچی نے بھی میرا ساتھ دیا
15 منٹ کس کے بعد جب الگ ہوئے تو
چاچی: یہ بات تھی
می، جی چاچی
چاچی: اس کی اجازت لینے کی ضرورت نہیں
میں نے چاچی کو زور سے ہگ کیا اور گھر آ گیا۔ اس کے بعد ہماری روز ہی کس ہوتی اور اب ہم پہلے سے بھی زیادہ فری ہو گئے تھے اور میں کبھی کبھار کسنگ کے وقت چاچی کے بوبز پریس کرتا اور گانڈ بھی دباتا۔
ایک سنڈے میں چاچی کے گھر گیا تو چاچی اکیلی تھی بچے اپنی نانی کے گھر تھے روز کی طرح چاچی کو میں نے ڈیپ کس کی اور بوبز پریس کیے چاچی نے بھی اپنا ہاتھ میرے لن پہ رکھ دیا اور دبانے لگی یہ پہلی دبانے لگی تھی۔ میں نے بھی آگے بڑھتے ہوئے چاچی کی پھدی پہ ہاتھ رکھ کے رگڑنے لگا جو پہلے سے گیلی تھی پہلے کپڑے کے اوپر سے رگڑا پھر شلوار کے اندر ہاتھ ڈال دیا اور مڈل فگر اندر باہر کرنے لگا چاچی فل گرم تھی انہوں نے میرے کپڑے اتارنے سٹارٹ کر دیے میں نے بھی آگے بڑھتے ہوئے چاچی کے کپڑے اتار دیے اب چاچی صرف برا میں تھی سکین کلر کا برا۔ پہلی دفعہ چاچی کو ننگا دیکھ رہا تھا میں چاچی کے برا اوپر سے بوبز سک کرنا سٹارٹ کر دیے اور پھر آہستہ آہستہ برا بھی اتار دی اور اب ایک ہاتھ سے چاچی کا نپل پریس کر رہا دوسرا نپل چوس رہا تھا اور دوسرا ہاتھ چاچی کی پھدی پہ رکھا ہوا تھا چاچی بھی ایک ہاتھ سے میرا لن ہلا رہی تھی اور دوسرا ہاتھ میری کمر پہ رکھ کے اور قریب ہو رہی تھی 15 منٹ چاچی کا دودھ پینے کے چاچی میں نے چاچی کے ہونٹوں میں ہونٹ ڈال دیا اور چاچی کو گود میں بٹھا کے آہستہ آہستہ سارا لن اندر ڈال دیا جیسے جیسے لن اندر جاتا چاچی مجھے روز قریب کر کے کس کرتی جب سارے لن اندر چلا گیا تو میں نے چاچی کو ایسے ہی اٹھا لیا اب چاچی می لن پہ مزے سے اوپر نیچے ہو رہی تھی اور میں انہیں بیڈ کی طرف لے جا رہا تھا اور بیڈ پہ لیٹ دیا اور کڈ اوپر چڑھ کے اندر باہر کرنے لگا چاچی بھی گانڈ اٹھا کے می فل ساتھ دے رہی تھی… کچھ دیر کے بعد جب میرا پانی نکلنے کو آیا تو چاچی نے کہا اندر ہی چھوڑ دو میں نے اندر ہی سارا پانی چھوڑ اور لن باہر نکلے بغیر چاچی کے اوپر لیٹ گیا… تھوڑی دیر بعد چاچی نے مجھے نیچے لٹا کر میرے اوپر آگئیں اور مجھے کس کرنے لگ گئی چاچی کی کسنگ سے میرا لن فل ہارڈ ہوگیا ۔۔چاچی نے لن اپنی پھدی پہ سیٹ کیا اور اس کے اوپر بیٹھ گئی… لن فل اندر ہونے کے بعد چاچی نے ہونٹ سے ہونٹ ملائے اور اوپر نیچے ہونے لگ گئی چاچی کے بوبز ہلتے ہوئے میں محسوس کر سکتا تھا اور ہلتے ہوئے اور بھی دلکش لگتے تھے ایسے ہی ہم 3 دفعہ ڈفرنٹ پوزیشنز سے سیکس کیا اور پھر اکٹھے ہی باتھ لیا باتھ کے دوران بھی ایک دفعہ سیکس کیا…
اس دن کے بعد ہم روز ایک دفعہ سیکس کرتے اور سنڈے کو تین چار دفعہ… بیچ میں کچھ عرصہ گیپ آیا جو میں نے اور عورتوں سے سیکس کر کے گزرا جو آگے بتاؤں گا۔
میری میٹرک کمپلیٹ ہونے کے بعد مجھے اسلام آباد ایجوکیشن کے لیے جانا تھا جو ہمارے لیے بہت ہی ہارڈ لمحہ تھا اسلام آباد جانے سے پہلے ہم نے خوب سیکس کیا اور جدا ہونے پہ روئے بھی بہت اس کے بعد میں اسلام آباد آ گیا اب جب بھی میں چھٹیاں جاتا ہوں چاچی سے ملتا ہوں چھٹیاں کم ہونے کی وجہ سے سیکس پاسبل تو نہیں ہوتا لیکن باقی پیار خوب کرتے ہیں میں اب بھی چاچی سے بہت پیار کرتا انہیں بہت مس کرتا ہوں ان جیسی سیکسی عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی بہت سیکسی ہیں سیکس کے علاوہ بھی ہم ایک دوسرے کا بہت خیال کرتے ہیں میری بہت شدید خواہش ہے کہ کاش چاچی کنواری ہوتی تو میں ان سے شادی کرلیتا۔