میں ۔۔میری شادی شدہ باجی ۔۔۔اور ہمارا نوکر ۔۔۔

 


میری باجی کی شادی کو سال ہو گئے تھے، اور اپنے گھر میں خوش تھی، باجی سال کی تھی، بہت پیاری اور ہائیٹ تھی، سلم سمارٹ تھی مگر اب کچھ موٹی ہو گئی تھی، مگر سمارٹ والی موٹی، جس سے باجی بہت سیکسی لگتی تھی، گورا رنگ تھا، ٹائیٹ برا استعمال کرتی تھی، اور موٹی سڈول گانڈ ہو گئی تھی، مگر جب چلتی تو گانڈ اوپر نیچے کو بہت ہی پیارا سین پیش کرتی  اور کوئی بھی دیکھتا پاگل ہو جاتا، کیونکہ گانڈ کی سکسی تھرتھراہٹ دیکھنے والوں کی جان نکال لیتی تھی ۔ ان کا کوئی بچہ نہ ہوا، باجی کے شوہر کو دبئی میں اچھی نوکری کی پیشکش ہوئی تو وہ دبئی چلا گیا۔ اور میں گھر میں فارغ ہوتا تھا تو مجھے بہنوئی اپنا گھر لے گئے تھے دبئی جانے سے پہلے۔

بہنوئی کا گھر چھوٹا سا تھا اور کمرے نیچے تھے اور ایک چھوٹا سا کمرہ اوپر چھت پر تھا جس میں یہ راجا رہتا تھا۔ ان کے پاس یہ نوکر تھا جو تھوڑا عقل سے کم تھا مگر ان کا کام سب وہی کرتا، اس کے نہ ماں نہ باپ تھے، شروع سے بہنوئی کے پاس رہتا تھا، مجھے بہنوئی اس لیے لے گئے کہ تمہاری باجی اکیلی گھر ہو گی تم پاس ہو گے تو مجھے بھی سکون ملے گا اور تمہاری باجی بھی محفوظ محسوس کرے گی۔ یہ لڑکا مجھ سے تو چھوٹا تھا، کوئی سال کا ہو گا اور میں سال کا تھا۔ یہ لڑکا بالکل پتلا سا تھا جیسے اس میں جان نہ ہو۔ جب سے بہنوئی گئے باجی کچھ دنوں تک جیسے چپ سی ہو گئی تھی اور جیسے اپنے شوہر سے اداس ہو گئی ہوں۔ خیر، ایک دن یہ راجو نیچے گھر کے صحن میں نہا رہا تھا، اس کا کھلا اور پتلا سا انڈروئیر پہنا ہوا تھا اور مزہ سے نہا رہا تھا، اور میں اپنے کمرے میں کھڑکی سے باہر دیکھا تو میری دھڑکن بھی جیسے رک گئی ہو۔ کیونکہ اس کتے راجا کا لنڈ جو بہت موٹا اور بڑا لنڈ صاف نظر آ رہا تھا۔ اس بہن چود کا اتنا بڑا لنڈ کیسے ہو سکتا ہے۔

ادھر باجی بھی اپنے کمرے سے نکلی کسی کام کے لیے تو باجی کی نظر بھی اس کے لمبے موٹے لنڈ پر گئی، باجی پہلے تو کچھ دیر کے لیے ادھر ادھر دیکھا اور پھر اپنی نظر کو اس کے لنڈ پر فکس کر دی، باجی کی نظریں جیسے اس کے لنڈ سے ہٹ نہیں رہی تھیں، کیونکہ اس کا لنڈ کا موٹا لمبا کیپ اور کوئی انچ لمبا لنڈ انڈروئیر سے باہر تھا، جسے باجی دیکھ کر کبھی آنکھیں بند کر لیتیں تو کبھی اپنا گورا چہرہ پر ہاتھ رکھ کر میرے کمرے کی طرف دیکھتیں تو کبھی اپنی نظروں کو نیچے کر لیتیں۔ میں نے اپنا موبائل نکالا اور باجی کی فیلنگز ان کی نظروں کی طرف کیمرہ زوم کر کے محسوس کرتا اور ریکارڈ کر رہا تھا اور ساتھ اس کتے راجا کا لنڈ کو بھی۔ باجی کا چہرہ کا رنگ سفید تھا مگر اب جیسے گلابی ہو گیا تھا۔ باجی نے راجا کو آواز دی جو باجی کی گلا میں پھنس گئی ہو آواز اور پھر سانس لے کر بولی... راجا... بھائی کدھر ہے؟ تو وہ نہاتا ہوا بولا... باجی وہ باہر گئے ہیں... مگر میں کمرے کی تھوڑی کھڑکی کھول کر کیمرہ میں ریکارڈ کر رہا تھا۔

باجی ایک ستون سے ٹیک لگا کر کھڑی دیکھتی تو اب جیسے اپنی موٹی سڈول رانوں کے بیچ خارش کرتی کبھی کبھی، اتنے میں اس راجا نہا چکا تھا اور اوپر جانے لگ پڑا اپنے کمرے میں، باجی بھی جیسے اس کے پیچھے جانا چاہ رہی تھی، مگر رک گئی تھی۔ یہ سب دیکھ کر میری دھڑکن بہت تیز ہو گئی تھی، اور پہلی بار ایسا ہوا کہ اپنی بہن کو دیکھ کر عجیب اور برا خیال آنا لگ پڑا اور یہ سوچ کر کہ باجی اس بچے کے لنڈ کو کس طرح دیکھ رہی تھی، کچھ دیر بعد باجی اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں اٹھ کر باجی کے کمرے کے دروازے پر کھڑا ہو کر دیکھا تو باجی بستر پر الٹی لیٹی ہوئی تھیں ان کی قمیض پیچھے سے ہٹی ہوئی تھی ان کی موٹی اٹھی ہوئی گانڈ تھوڑی تھوڑی ہل رہی تھی، باجی اپنا ایک ہاتھ کو نیچے اپنی رانوں میں لے گئی تھی جیسے اپنی چوت پر خارش کر رہی ہو۔ اتنے میں یہ راجا بھی نیچے آ گیا، اپنا ٹائیٹ سا پاجامہ پہن کر نیچے آ گیا، میں جلدی سے اس کے پاس چلا گیا اور اسے بولا... یار جا کر باجی کو پوچھو کہ دبا دوں آپ کو۔ مجھے لگتا ہے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔ اور ہاں اگر میرا پوچھا تو بولنا میں گھر پر نہیں ہوں۔ میں اپنا کمرے میں سونے جا رہا ہوں کچھ دیر کے لیے۔

ادھر یہ راجا عقل کا موٹا تھا، اسے کو دروازہ کھول کر باجی کے کمرے میں داخل کر دیا اور تھوڑا سا دروازہ کھلا رکھا، جس سے صرف کیمرہ سے ریکارڈ کر سکوں۔ ادھر یہ راجا سیدھا باجی کے پاس ان کی تھوڑی ننگی ٹانگوں پر ہاتھ رکھ کر دبایا تو باجی ڈر کر جیسے سیدھی ہو گئیں اور بولیں... کیا ہے؟ تم نے تو مجھے ڈرا دیا ہے کیا ہوا ہے راجا؟ تو یہ بولا باجی آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں تو دبا دوں آپ کا پاؤں؟ جس پر باجی کچھ دیر سوچتی رہیں اور پھر بولیں..... بھائی کدھر ہے؟ تو راجا بولا.... باجی وہ تو باہر ہیں گھر پر تو نہیں ہیں... باجی پھر الٹی ہو گئیں اور بولیں... باہر والا مین ڈور لاک ہے یا نہیں؟ تو یہ بولا... باجی پتا نہیں..... جس پر باجی بولیں.......... اوہ.. شکر ہے۔.. پاگل جاؤ پہلے مین ڈور کو لاک کرو اور ہاں ذرا دیکھو بھائی کمرے میں تو نہیں ہے یا ہے؟ جس پر راجا باہر آ گیا اور میں اپنے کمرے کا دروازے پر جا کر کھڑا ہو گیا، راجا کو پاس بلا کر بولا، اوئے یار تیرا لنڈ تو بہت بڑا ہے قسم سے... جس پر راجا کو شرم آئی میں بولا ارے تم یہ انڈروئیر اتار دو... باجی کو اچھا نہیں لگتا اور ویسے بھی اس کو ذرا لوگوں کو دکھاؤ... یہ راجا بولا ہاں بھائی مگر باجی کو کیوں دکھاؤں.. میں بولا ارے پاگل دکھاؤ نہیں صرف اس لیے دکھانا ہے کیونکہ کچھ دن پہلے باجی کو ڈر لگا ہوا تھا کہ پتا نہیں راجا بھائی مرد ہے یا نہیں...

اور ایک بات سن لو اچھی طرح... میں نے اس کے لنڈ کو پکڑ لیا آگے سے، جو سچ میں موٹا اور لمبا تھا، میری ہاتھ کی گرفت میں نہیں آ رہا تھا۔ اور ویسے بھی یہ راجا مجھ سے ڈرتا بھی تھا، اس کا لنڈ پکڑ کر مجھے بھی کچھ عجیب احساسات آئے اور اس کا ٹراؤزر نیچے کر کے دیکھا.. جو سچ میں ایک گھوڑے کے لنڈ کی طرح لٹکا ہوا لمبا اور موٹا تھا۔ میں نے ہاتھ سے لنڈ کو تھوڑا سا سہلایا مگر اس ٹائم یہ ڈر گیا ہوا تھا اس لیے اس کا لنڈ کھڑا نہیں ہو رہا تھا۔ اس کے لنڈ کا کیپ بہت موٹا لمبا اور پیارا لگ رہا تھا، میں نے اس کے لنڈ کا کیپ کو منہ میں تھوڑا لیا... جو ہلکا سا نمکین اور کچھ سیمی ہارڈ محسوس ہو رہا تھا۔ میں نے بس محسوس کیا تھا کہ کس طرح دوسرے کا لنڈ محسوس ہوتا ہے منہ میں جب لڑکی لیتی ہے، تو تھوڑا سا چوسا اور پھر اس کو بولا تم نے باجی کو میرا نہیں بولنا اور جب دباؤ تو بولنا باجی آپ کی کمر پر بیٹھ کر دبا دوں؟ اگر وہ مان گئیں تو اپنا ٹراؤزر اتار کر اوپر بیٹھنا... اور واپس جاؤ دروازہ بند ہی ہے۔ راجا اندر چلا گیا اور بار بار باہر کو دیکھتا کہ میں دیکھ رہا ہوں یا نہیں۔ مگر میں خود کافی دیر کے لیے دروازے سے دور رہا، اور اس کو بھی یقین ہو گیا تھا۔ ادھر باجی جو پہلے بستر کے بیچ الٹی لیٹی تھیں اب وہ بستر کی ایک نوک پر الٹی لیٹی ہوئی تھیں اور راجا کو بولیں.... دروازہ لاک کر دیا ہے اور بھائی؟ تو راجا نے بولا جی باجی دروازہ بھی لاک کر دیا ہے اور بھائی گھر نہیں ہیں۔ جس پر باجی نے اپنی دونوں ٹانگوں کو اوپر کو بڑے سٹائل سے اٹھا لی پیچھے اپنی گانڈ کے ساتھ لگا لی اور بولیں... تم ادھر بستر پر بیٹھو، راجا بستر پر نوک پر بیٹھ گیا اور باجی نے اپنا گورا چٹا پاؤں راجا کی گود میں رکھ دیا اور راجا باجی کو دبانے لگ پڑا۔

کچھ دیر تک راجا باجی کا پاؤں دباتا رہا اور ساتھ ساتھ کبھی اپنی رانوں کو کھولتا تو کبھی بند کر لیتا... کیونکہ باجی اپنا گورے پتلے پاؤں سے راجا کے لنڈ پر پاؤں لگا کر ہلا رہی تھیں، کچھ دیر بعد باجی بولیں، راجا یہ کیا ہے؟ تو راجا چپ رہتا، اور دروازے کی طرف دیکھتا، مگر میں نے صرف موبائل کو اندر کی طرف کیا ہوا تھا جو اس کو نظر نہیں آ رہا تھا۔ ادھر جب راجا اپنی رانیں بند کرتا تو باجی بولتیں کھولو نا رانیں... مجھے محسوس کرنے دو اور باجی پاؤں سے کچھ دیر لنڈ کو پاؤں سے رگڑ لیتیں۔ باجی بولیں راجا ادھر آؤ اور راجا کو باجی نے اپنا چہرہ کے پاس کھڑا کر دیا اور لیٹے ہوئے راجا کے ٹراؤزر کی طرف دیکھتی رہیں اور پھر اپنا ہاتھ سیدھا راجا کے ٹراؤزر پر لے گئیں اور آگے سے لنڈ کو پکڑ لیا، جس پر راجا پہلے کچھ گرم ہو چکا تھا۔ تو باجی پھر سے بڑے پیار اور مستی میں بولیں... بتاؤ نا میرا پیارا راجا یہ کیا ہے؟ تو راجا بولا... باجی یہ لورا ہے..... جس پر باجی پھر بولیں.... کیا ہے یہ میری جان... تو راجا پھر بولا.... باجی یہ.. یہ لنڈ ہے... تو باجی بستر سے اٹھ بیٹھیں اور راجا کے لنڈ کے سامنے منہ کر کے بیٹھی رہیں اور پھر راجا کے ٹراؤزر کو نیچے کرنے لگیں تو راجا بولا باجی قسم سے یہ لنڈ ہے.. تو باجی جیسے ایک رنڈی بن گئی ہوں بڑے سٹائل سے بولیں... میں بھی تو دیکھوں اور باجی نے ٹراؤزر نیچے کیا تو اس کا کوئی انچ تک لمبا اور انچ موٹا لنڈ لٹکا ہوا تھا جسے باجی دیکھتی رہ گئیں،

باجی کبھی اپنی آنکھیں کھولتیں تو کبھی بند کر لیتیں، پھر اپنا گورا چٹا ہاتھ میں اس کے براؤن رنگ کے لنڈ کو نیچے سے پکڑ کر اپنا گورا چٹا لمبا ہاتھ کی ہتھیلی پر رکھ لیا، اور راجا کو دیکھتی رہیں اور پھر اس کے موٹے لمبے لنڈ کو بہت پیار سے سہلانے لگ پڑیں اور اپنی زبان کو نکال کر اس کے موٹے لمبے کیپ پر لگاتیں تو کبھی چومتیں، میرا باہر کھڑا برا حال ہو رہا تھا میرا لنڈ آج اپنی بہن کے منہ کے اندر دوسرے کا لنڈ لیا ہوا جل رہا تھا، کہ بہن میری اور لنڈ کسی اور کا وہ بھی نوکر کا لنڈ مزہ لے رہا تھا۔ کچھ ہی دیر میں نوکر کا لنڈ فل سخت ہوتا گیا جو کوئی انچ سے انچ تک لمبا اور موٹا بھی بہت، ادھر باجی بھی جیسے پاگل ہو گئی تھی، اور اس نوکر کو تو فل مزہ آ رہا تھا۔ باجی نے اپنی شلوار کو ساتھ اتارنا لگ پڑیں اور بستر پر سیدھی لیٹ گئیں اپنی گوری موٹی سڈول رانوں کو کھول کر، باجی کی چوت نوکر اور نوکر کا لنڈ دیکھ رہا تھا، باجی بولیں... آ جاؤ اوپر... اور نوکر کی پہلی بار تھی چدائی کی اور باجی کے پاس سال کا تجربہ تھا۔ باجی اس کا موٹا لنڈ کو اپنا ہاتھ سے اپنی چوت کے منہ پر رگڑتی رہیں اور پھر اپنی چوت کے منہ پر رکھ کر بولیں، اس کو اندر ڈالو... ذرا آرام سے.. باجی کی چوت بہت گرم اور نرم تھی نوکر نے اپنا لنڈ کو زور سے اندر ڈال دیا اور باجی پر لیٹ گیا۔ نیچے باجی کر اٹھیں،

چوت تو بہت نرم اور نازک ہوتی ہے، چاہے کسی بھی بہن کی ہو، اور اس چھوٹے سے نوکر کو پہلی بار چوت ملی تھی وہ بھی میری باجی کی اور اس نے باجی کی نرم چوت میں جس طرح بڑے جھٹکے زور سے مارے تو باجی نیچے سے پھٹ نکل گئیں اور چوت کو دبانے لگ پڑیں، اور بولیں.... میری چوت پھاڑ ڈالی ہے..... ادھر یہ بیچارہ  پندرہ سولہ سال کا بچہ کو کیا پتا اس کا لمبا موٹا لنڈ تو میری باجی کی چوت کے اندر تک جا کر لگا تھا، کچھ دیر بعد باجی نے اس کو لٹا دیا اور خود اس کے لنڈ کو پکڑ کر چوت پر رکھ کر خود آہستہ آہستہ نیچے کو بیٹھتی جس سے لنڈ اندر کو جاتا، باجی کی چوت پوری طرح کھلی ہوئی موٹے لنڈ کے ساتھ چپکی ہوئی تھی اور انچ لمبائی تک باجی کی چوت کا گلابی اندر کا ماس لنڈ سے چپکا ہوا اندر اور باہر کو آتا تو میرا برا حال ہو جاتا، میں ایک بار مٹھ مار کر فارغ ہو گیا تھا، اور دوبارہ لنڈ کھڑا ہو گیا تھا۔ ادھر باجی آدھا لنڈ سے زیادہ اندر لے کر نوکر کے اوپر لیٹی ہوئی تھیں اور اس کو اس طرح چوم رہی تھیں جیسے یہ ایک ہی انسان ہو دنیا میں، اور یہی ہیرو ہو۔ مجھے لگ رہا تھا جیسے باجی بھی فارغ ہو گئی تھیں اسی لیے نوکر پر جھکی ہوئی تھیں اور آدھا لنڈ اندر لیا ہوا تھی۔

ہماری بہنیں بھی کیسی ہوتی ہیں، دوسروں کا لنڈ کو کیسے لیتی ہیں اور مر جاتی ہیں ان کے لنڈ پر مگر ہم بھائی بہن کا جسم کو ہاتھ بھی نہیں کر سکتا کہ یہ حرام ہے۔ اور دوسرا ان کی چوت اور گانڈ مار کر ان کو بدنام بھی کر دیتا ہیں، خیر۔ کچھ دیر بعد پھر سے نیچے لیٹا ہوا ہمارا نوکر جو صرف ایک ابھی بچہ ہی تھا، وہ اپنا لمبا موٹا لنڈ کو نیچے سے اوپر کو لنڈ کا جھٹکا مار رہا تھا اور باجی پھر سے اس کے جھٹکوں سے مزہ لے رہی تھیں، باجی تجربہ والی تھیں، اسی لیے باجی خود کو تھوڑی آگے کو گئی تھیں جس سے اس کا لمبا موٹا لنڈ پورا اندر نہیں جا سکتا تھا، اور کوئی منٹ بعد ہمارا اس نوکر نے باجی کے موٹے گورے مما پر بائٹ کر کے پکڑ رکھا تھا اور نیچے سے زور سے ہل رہا تھا۔ اس کے لمبے موٹے لنڈ کی موٹی نال تھی جس سے محسوس ہو رہا تھا اس کا لنڈ کی نال بھی جھٹکا کھا رہی تھی اور اپنا بیج باجی کی چوت کے اندر بھر رہا تھا۔ یہ نوکر اب نوکر تو نہ رہا، میرا بہنوئی بن گیا تھا۔ اور جتنا اس کا بیج گوبز میں نکل رہا تھا باجی کی چوت میں مجھے یہ سالا ماموں بنا کر چھوڑے گا، اور باجی اوپر لیٹی ہوئی پورا مزہ لے رہی تھیں۔

باجی کچھ دیر بعد اوپر سے اٹھیں تو باجی کی گوری چوت سے جیسے جھرنا پھوٹ پڑا ہو، اس کے لن کا سفید مادہ  باہر نکل رہا تھا اور اس کا لنڈ پھر بھی سیدھا کھڑا ہوا تھا۔ باجی یہ دیکھ کر خوش ہوئیں اور بولیں.... ابھی بھی یہ سیدھا کھڑا ہے  کئی منٹ  کی چدائی کے بعد بھی، باجی خود تھک گئی تھیں اور اس کے لنڈ کو خود کپڑے سے صاف کر اس کے گندے سے لنڈ کے موٹے کیپ پر بوسہ کی... اور یہ باجی کے ساتھ آرام سے لیٹا ہوا اپنا لمبا موٹا لنڈ کو اپنا ہاتھ سے سہلا رہا تھا اور ساتھ لیٹی باجی ہنس کر اس کے لنڈ کو پھر سے پکڑ لیا اور باجی کا گورا چٹا پتلا نرم ہاتھ اس کتے کے لمبے موٹے سخت براؤن لنڈ کے اوپر اتنا پیار سے اوپر نیچے کر رہی تھی، کچھ دیر بعد پھر یہ نوکر خود باجی کے اوپر چڑھ گیا اور باجی نے بھی اپنی رانیں کھول دیں اور اس نے اپنا لنڈ پھر سے باجی کے اندر ڈال دیا۔ اور اس بار جیسے باجی کی چوت بھی کھل گئی تھی اندر سے جو اس بار یہ اپنا لنڈ اور زیادہ اندر تک لے جاتا اور باجی تھوڑی تھوڑی ہلتی اور میرے نئے بہنوئی کو اپنا گورا گلا سے لگا لیتیں اور بولتیں..... مجھے تم نے پاگل کر دیا ہے، تم مجھے کبھی مت چھوڑنا میرا راجا... ادھر راجا بولا.... باجی میں کبھی نہیں چھوڑوں گا.... آپ سے بہت پیار کرتا ہوں اور ساتھ یہ بہن چود میری باجی کو چود رہا تھا اور ساتھ میری باجی کو.......... باجی بول کر بات کر رہا تھا، اور باجی بھی اسے روک نہیں رہی تھیں کہ ایسا مت بولو۔

ادھر باجی نے اس کو اپنی بازو میں لیا ہوا تھا اور ساتھ اپنی رانوں کو کبھی کھولتیں تو کبھی ٹانگوں سے پکڑ لیتیں۔ باجی کی چوت کو اپنا لمبا موٹا لنڈ سے اچھی طرح کھول رہا تھا، اور باجی کی احساسات سے محسوس ہو رہا تھا کہ، بہنوئی کا لنڈ بھی میرا لنڈ کی طرح چھوٹا ہے، جو آج باجی اس بچے کا لمبا موٹا لنڈ کس طرح لے رہی تھیں اور اور کتنی خوش نظر آ رہی تھیں۔ کوئی منٹ کی چدائی کے بعد پھر سے اس نوکر کا بیج میری باجی کے اندر گرنے لگ پڑا اور میری باجی کو اپنی رنڈی سمجھتا ہوا اوپر لیٹا رہا۔ شام کو بہنوئی کا فون آیا تو آج باجی نے یہ لفظ استعمال نہیں کیا کہ کب آؤ گے... اور نہ یہ بولیں... میرا دل نہیں لگ رہا....... بس آج یہ بولیں.... دل لگا کر کام کرو.... میرا بھی دل لگ گیا ہے..... واہ باجی تو بھی کیا چیز ہے... یہ میں نے دل میں بولا.... رات کو باجی نے راجا کو گلاس دودھ کا دیا جو پہلے کبھی ایک گلاس دیتی تھیں اس میں بھی پانی ڈال کر، اور روٹی کے ساتھ انڈے بھی دیا۔ جس پر مجھے بولنا پڑا باجی... آج اس پر اتنا پیار کیوں آ رہا ہے؟ تو باجی پہلے چپ ہو گئیں اور کچھ دیر بعد بولیں.... اس بیچارے کا کون ہے کچھ نہیں ہوتا... یہ بولتی ہوئی اپنا بستر پر جا کر بیٹھ گئیں۔

اور میں بھی ساتھ چپک کر بیٹھ گیا اور باجی کے کندھے پر بازو رکھ کر بولا... ارے باجی... بتاؤ نا کیوں آج اس پر اتنا پیار آ رہا ہے؟ جس پر باجی نے بڑی بہن کی ایکٹ کرتی ہوئی بولیں.... بھائی شرم کرو تمہاری بڑی بہن ہوں اور تم کیسی بات کر رہا ہو... اچھا بابا اگلی بار کچھ بھی نہیں دیتے اس کو کھانے کے لیے.... میں نے باجی کو اپنا بازو میں تھوڑا اور اپنی طرف کھینچ لیا اور بولا... باجی آپ خوش تو میں خوش... مگر آپ بھی تو مجھے خوش رکھو نا... میں تو دل سے اس چھوٹے سے نوکر کو اپنا بہنوئی مان چکا ہوں... جس پر باجی تھوڑی حیران ہوئیں اور میری طرف پہلے دیکھا اور پھر بولیں شرم کرو، کیسی عجیب باتیں کر رہا ہو میں بولا باجی آج دوپہر میں آپ کے اوپر یہ چڑھا ہوا تھا، اور آپ نیچے لیٹی ہوئی تھیں۔ پہلے مجھے غصہ آیا مگر پھر پیار کیونکہ آپ میری باجی ہو اور بھائی کو اپنی بہن کی خوشی ہی اچھی لگتی ہے، اس لیے چپ کر کے واپس اپنا کمرے میں چلا گیا۔ میری یہ بات سن کر باجی رونے لگ پڑیں.... بھائی پلیز مجھے معاف کر دو کسی کو مت بولنا..... قسم سے اگلی بار نہیں کرتی۔

میں بولا ارے باجی آپ روز کرو مجھے صرف آپ کی خوشی پیاری ہے، اور میں نے ساتھ ہی باجی کو بستر پر لٹا دیا، اور خود ساتھ لیٹ گیا اور باجی اب خود سمجھ گئی تھیں اور آرام سے لیٹی رہیں اور میں باجی کی قمیض اتار کر نپل چوستا رہا اور ساتھ کبھی باجی کے ہونٹوں کو چوستا، اور بولتا... باجی ان ہونٹوں میں اس کا لنڈ لیا ہوا تھا نا آپ نے.....؟ پھر مما دونوں پکڑ لیا اور باجی کے ہونٹوں کو چوستا گیا اور پھر باجی کی شلوار اتار دی اور چوت پر ہاتھ پھیرا تو باجی کی چوت کافی گیلی تھی... میں بولا باجی اتنی گیلی چوت ہو گئی آپ کی.... میرے لیے یا کیسے..... تو باجی پہلے چپ رہیں اور پھر بولیں... وہ... اس کا میرے اندر فارغ ہوتا رہا تھا... تو ابھی بھی اس کی کم کبھی کبھی نکل رہی ہے... جس پر میں نے باجی کی چوت پر منہ رکھا تو باجی بولیں.... بھائی یہ بہت گندی ہو گئی ہوئی ہے... اس کی کم ہے یہ... مت چاٹو تو میں بولا باجی مجھے صرف آپ کی چوت اور جسم سے مطلب ہے... آپ میری ہو اسی لیے چاٹ رہا ہوں... کچھ دیر تک چوت کو چاٹا تو باجی پوری گرم ہو گئی تھیں..

میں اٹھ کر باجی کی رانوں میں آیا اور باجی کی چوت جس کا پہلے سے منہ کھلا ہوا تھا اس پر اپنا انچ کا لنڈ رکھا اور دبایا تو میرا نارمل سا لنڈ کسی جھٹکا کے بغیر اندر پورا چلا گیا، مجھے سب پتا تھا پھر بھی بولا.... باجی آپ کی چوت کا یہ کیا حال ہوا ہے؟ میرا لنڈ محسوس بھی ہو رہا ہے یا نہیں؟ تو باجی پہلے چپ رہیں اور مجھے نیچے لیٹے ہوئے مجھے دیکھا اور پھر منہ کو دوسری طرف کر کے آہستہ سے بولیں.... بھائی.... تم نے دیکھا تو ہو گا اس کا کتنا ہے....... میں بولا نہیں مجھے نظر نہیں آیا... میں نے باجی کو بوسہ کی اور بولا بتاؤ نا مجھے... کیوں کیا ہے اس کا لنڈ میں.... تو باجی بولیں.... وہ اصل میں اس کا لنڈ بہت لمبا اور موٹا تھا... اب کچھ وقت تو لگے گا واپس ٹائٹ ہونے میں..... اس کا لنڈ نے تمہاری باجی کی چوت کو ایسا کر دیا ہے... تم کو مزہ نہیں آئے گا... اور مجھے بھی تمہارا لنڈ کچھ محسوس بھی نہیں ہو رہا ہے... میں بولا باجی... اس کے لنڈ نے درد کی ہو گی آپ کی چوت اور پھاڑ دی ہوئی ہے... اس سے پوچھوں میں ذرا.... تو باجی بولیں.... نہیں نہیں پلیز اب کچھ نہ بولنا اس کو... اب تم کو کیا بتاؤں... اففففف..... تو میں بولا باجی اب اور کیا ہم میں رہ گیا ہے... تم کھل کر صاف بولو مجھے..... تو باجی بولیں تو سن لو.... اس کے لنڈ نے ہی مجھے آج سکون دیا ہے... بڑا موٹا لمبا لنڈ ہی مزہ دیتا ہے ہم شادی شدہ بہنوں کو.... تم اپنا لنڈ نکال لو، میں منہ سے چوس کر فارغ کر دیتی ہوں، مگر پلیز اب اس کو کبھی کچھ مت مارنا... تمہارا بہنوئی کا بھی تمہارا جیسا لنڈ ہے... مجھے آج محسوس ہوا ہے کوئی چیز اندر گئی ہے جسے لنڈ بولا جاتا ہے...

باجی کو بولا باجی کیا اس کو اب بلا کر لے آؤں آپ کی چوت پھر سے چداؤں کیونکہ میرا لنڈ تو آپ کو محسوس نہیں ہو رہا ہو گا. باجی بولیں نہیں، نہیں بھائی.. میں تم کو روک نہیں سکی ورنہ میری چوت تو دن اور بھی اس کا لنڈ نہیں لے سکتی... بہت موٹا اور لمبا ہے اس کا لنڈ تمہاری باجی کی چوت کے لیے۔ میں بولا کیا پورا اندر اس نے ڈالا ہوا تھا؟ تو باجی نے لمبی سانس لی اور بولیں.... نہیں پورا تو میں نہیں لے سکی مگر کافی اندر تھا... میں بولا... باجی جب سے اس کے لنڈ کی بات شروع ہوئی ہے آپ کی چوت سچ میں اس سے پیار کرنا لگ پڑی ہے... اس وقت سے آپ کی چوت پانی نکال رہی ہے.... جس پر باجی شرما گئیں.... پھر میں بولا... ٹھیک ہے پھر اگلی بار ہم دونوں اس کا لنڈ چوسیں گے... جس پر باجی تھوڑی حیران ہوئیں اور بولیں... بھائی تم کیوں اس کا چوسنا چاہو گے؟... میں بولا باجی میرے اندر بھی کچھ احساسات ہیں وہ محسوس کرنا چاہتا ہوں... اب ہم اسی کمرے میں لوگ مل کر سویا کریں گے... جس پر باجی نے میرے ہونٹوں پر بوسہ کی اور بولیں ٹھیک ہے... اب اپنا یہ بچوں والا چھوٹا سا لنڈ باہر نکال لو.... اس کو میں منہ میں لے کر فارغ کر دیتی ہوں، جتنی میری چوت کھلی ہوئی ہے، تم کو کیا مزہ آ رہا ہو گا... مگر میں نے باجی کی گانڈ میں ڈال دیا، باجی کی موٹی نرم گانڈ ٹائیٹ تھی.... جس میں پھنستا ہوا گیا. اور باجی بیچاری کو گانڈ میں درد تو ہوئی مگر مجھے مزہ ضرور آیا... باجی کا صرف یہ ایک سوراخ تھا جو ٹائیٹ تھا، اور کنوارہ نہیں تھا اس میں بہنوئی پہلے لنڈ ڈالتے رہے تھے....

اگلی صبح باجی نے مجھے اور باجی کے بل کو زبردست ناشتہ دیا، میں باجی کے کان میں بولا... باجی یہ وہی بل ہے جس نے آپ کو حاملہ کر دینا ہے جو بہنوئی آپ کو حاملہ نہ کر سکا... جس پر باجی مسکرائیں اور بولیں..... بھائی اگر اس کے بچے کی ماں بن گئی تو؟ میں بولا یہ راز ہی رہے گا... جس پر باجی بولیں.... قسم سے مجھے بچہ لینا ہے اور تمہارا بہنوئی سال سے کوشش کر رہا ہے مگر بچہ نہیں دے سکا...... اب ٹھیک ہو یا برا.... مگر میں بچہ لینا چاہتی ہوں..... جس پر میں بولا.... باجی بچہ صرف ہم فیملی والوں کا حق ہے.... اگر اس سے بچہ لیا تو سوچ لو اس جیسا ہو گا.... اس لیے اگلی بار اس کا بیج اندر مت لینا... ورنہ سب کو پتا چل جائے گا.... اس لیے مزہ اس سے لو اور بیج میں اندر ڈال دوں گا.... جس پر باجی متفق ہوئیں اور بولیں ٹھیک بول رہے ہو.... پھر تم پہلے اپنا بیج ڈال دیا کرنا.... باجی پھر ہنسیں اور بولیں.... کیونکہ اگر بعد میں ڈالو گے تو پھر رات کی طرح تمہارا اندر یہ منا سا لنڈ بھاگتا رہے گا...... پھر مجھے بولو گے یہ کیا ہے...... ہم دونوں پھر ہنسے اور میں بولا.... اچھا.... پھر تم ایک کام کرو اس کا لنڈ کو تھوڑا سا چوسو ابھی اور پھر میں تمہارا منہ میں منہ ڈال کر ٹیسٹ کرنا چاہتا ہوں... جس پر باجی بولیں ابھی.....؟ تو میں بولا ہاں نا تو باجی نے اس کو آواز دی اور اس کو کمرے میں لے گئیں، اور بستر پر بیٹھ کر اپنی طرف منہ کروا لیا، پیچھے دروازے پر کھڑا میں دیکھتا رہا، اور باجی نے  نوکر کا موٹا لمبا لنڈ کچھ دیر چوسا تو اس کا لنڈ پھٹ سے دوبارہ فل کھڑا ہو گیا... اب نوکر باجی کے مما کو قمیض کے اوپر سے دبانے لگ گیا تھا... اور باجی کی چدائی کے موڈ میں آ گیا تھا... اور باجی شاید میرے لیے نہیں چدوا رہی تھیں یا سچ میں موڈ نہیں تھا تو اس کو بولیں.... نہیں نہیں باہر بھائی ہے... بس تم اب باہر جاؤ.... اور پھر نوکر کو باہر بھگا دیا اور میں نے باجی کے ہونٹوں اور زبان کو چوسا اچھی طرح۔ اور باجی کے ممے بھی دبائے جو سچ میں موٹے گورے اور نرم تھے، باجی بولیں.... پلیز بھائی بس کر دو... مجھ میں کل سے ہمت نہیں... کچھ دنوں بعد کر لینا...

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی