یہ میری اور میری بہن کی سچی کہانی ہے۔ میرا تعلق پنجاب سے ہے اور میرا نام ریحان ہے۔ ہماری فیملی میں 6 لوگ ہیں: امی، ابو، میں اور میری 3 بہنیں۔ یہ ہماری چھوٹی سی فیملی ہے۔ میری بڑی بہن کا نام رفعت ہے، پھر میں، اور باقی دو چھوٹی بہنیں ہیں۔ اب آتے ہیں اصل کہانی کی طرف۔
میری عمر 27 سال ہے، قد 6 فٹ، جسم سلم ہے۔ جبکہ میری بڑی بہن رفعت کی عمر 31 سال ہے، ان کا قد بھی تقریباً 6 فٹ ہے اور جسامت کے لحاظ سے کافی ہیلدی ہیں۔ گورا رنگ ان کی جسامت کو اور نکھار دیتا ہے۔ رفعت باجی کا جسم بھرا ہوا ہے، فگر کا سائز 40 ہے (جو کہ ایک فٹ لڑکی کا بہترین سائز ہوتا ہے) اور ان کا وزن 65 کلوگرام ہے۔ باجی کا فگر جس طرح ہیلدی ہے اسی طرح باجی کی کمر بھی بہت موٹی تازی ہے جو کہ چلتے ہوئے اپنا آپ بتاتی ہے۔ ان کے گول گول موٹے چوتڑ بہت ہی شاندار ہیں اور باجی زیادہ تر ٹائٹ کپڑے پہنتی ہیں جس سے ان کی باڈی کا ہر حصہ واضح نظر آتا ہے۔
میں بی ایس سی کرنے کے بعد جاب کی تلاش میں تھا اور زیادہ وقت گھر پر ہی گزارتا تھا کیونکہ کام کاج نہیں تھا، فارغ ہونے کی وجہ سے سارا دن نیٹ پر گزار دیتا تھا۔ ہوا یوں کہ جوان ہونے کے ساتھ ساتھ مجھے سیکسی ویڈیو/سٹوری دیکھنے کا شوق پیدا ہو گیا جو عموماً جوان طبقے کو ہوتا ہے۔ آہستہ آہستہ مجھے بہن بھائی کی سیکسی سٹوری/ویڈیو دیکھ کر بہت مزہ آنے لگا کیونکہ ان کا ٹوئسٹ ہی کچھ اتنا تھا کہ بندہ دیکھے بغیر رہ نہیں سکتا اور میرا ذہن بھی اسی جانب مائل ہونے لگا کہ رفعت باجی جیسی دلکش جسامت کی لڑکی اور لاجواب بہن موجود ہے تو باہر جانے کی کیا ضرورت ہے۔
میرے ذہن پر باجی کو دن بہ دن دیکھ کر اور کہانیاں پڑھ کر چودنے کا بھوت سوار ہونے لگا کیونکہ میں جب انہیں دیکھتا تھا تو میرے اندر ایک شیطان جاگتا تھا کہ کب اسے اپنے نیچے لا کر چودوں گا اور اپنی پیاس بجھاؤں گا۔ باجی کا شوہر انگلینڈ میں جاب کرتا تھا جس کی وجہ سے باجی ہمارے ہی گھر میں ہمارے پاس رہتی تھی۔ باجی کی باڈی، ان کی ہائٹ کی وجہ سے بہت ہی خوبصورت اور مست تھی۔ باجی گھر میں نارمل کپڑے ہی پہنتی تھیں اور زیادہ تر دوپٹہ گلے میں ہی ہوتا تھا جس کی وجہ سے باجی کا آگے والا حصہ واضح طور پر نظر آتا تھا جس کو میں دیکھ کر خوب مزے لیتا تھا اور ان کی یاد میں مٹھ مارتا تھا۔ باجی کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ بھائی انہیں اس نظر سے دیکھتا ہے اور میں نے انہیں اس بات کا علم ہونے بھی نہیں دیا کیونکہ اگر ہو جاتا تو میں انہیں کیسے دیکھتا۔ میں ہمیشہ باجی کے قریب رہتا تھا تاکہ باجی کے بُوبس کو خوب دیکھ سکوں۔
باجی کالج میں پڑھاتی تھیں، انہوں نے کہیں بھی جانا ہوتا تھا تو مجھے ہی کہتی تھیں کہ لے کر جاؤ اور میں انہیں موٹر سائیکل پر جب بھی لے کر جاتا انہیں یہی کہتا کہ باجی مجھے کس کر پکڑنا تاکہ گر نہ جائیں اور وہ بھی ایسا ہی کرتیں۔ میں خوب ساتھ جوڑ کر بیٹھا تھا اور بار بار ان کے بُوبس اپنی کمر کے ساتھ ٹچ کر کے مزے لیتا تھا۔ دن بہ دن یہی روٹین کر کے مجھے اور نشہ آنے لگا اور میں نے ارادہ کر لیا کہ باجی کی اب ہر حال میں لینی ہے جو بھی ہو جائے۔
ایک دفعہ ایسا ہوا کہ گاؤں میں کزن کی شادی کے لیے جانا تھا اور باجی کے کالج میں پیپر ہو رہے تھے جس کی وجہ سے وہ نہیں جا سکتی تھیں۔ تو امی، ابو اور باقی بہنیں چلی گئیں، مجھے یہاں باجی کے پاس چھوڑ گئیں جو ان کی دیکھ بھال کروں۔ جو کہ میرے لیے ایک بہترین موقع تھا کہ میں باجی کے ساتھ سیکس کر سکوں۔ باجی نے رات کو کھانا کھایا اور مجھے کہا کہ میں سونے لگی ہوں کیونکہ صبح جلدی جانا ہے تو آپ بھی سو جانا وقت سے کہ مجھے کالج لے کر جانا ہے۔ میں بھی کمرے میں سونے چلا گیا لیکن 2 گھنٹے سونے کی کوشش کے باوجود مجھے نیند نہیں آئی تو میں باہر ڈرائنگ روم میں آ کر ٹی وی دیکھنے لگ گیا اور ساتھ میں اپنے لن کو مسلتا رہا جس سے میں بہت گرم ہو گیا اور باجی کے روم میں چلا گیا۔
جب اندر گیا تو باجی کو نائٹ ڈریس میں دیکھ کر میرے ہوش ہی اُڑ گئے، باجی نے اوپر جسٹ برازیئر شرٹ فل ٹائٹ اور نیچے ٹائٹ پینٹ پہنی ہوئی تھی۔ بےہوشی کے عالم میں سو رہی تھیں۔ اس حالت میں میں نے پہلی دفعہ رفعت باجی کو دیکھا تھا۔ میں کچھ دیر انہیں دیکھتا رہا اور اپنا لن مسلتا رہا۔ میری ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ میں ان کے بُوبس کو ٹچ کر سکوں کیونکہ ڈر تھا کہ باجی نے کسی کو بتا دیا تو بہت برا انجام ہو گا۔ کافی دیر دیکھنے کے بعد میری ہمت جواب دے چکی تھی اور میرا کھڑا ہوا لن ٹراؤزر سے باہر آنے کی اشد کوشش کر رہا تھا۔ آخر کار میں نے ہمت کر کے باجی کے بیڈ پر باجی کے ساتھ لیٹ گیا یہ سوچ کر کہ جو ہو گا دیکھا جائے گا کیونکہ وہاں کوئی بھی ہوتا تو یہ ہی ہونا تھا جو میرے ساتھ ہو رہا تھا۔
میں آہستہ آہستہ رفعت باجی کے قریب ہوتا گیا اور دھڑکن بڑھنے لگی لیکن سیکس کا جنون بھی سر چڑھ کر بول رہا تھا۔ اتنی حسین لڑکی اس لباس میں دیکھ کر کون پیچھے ہٹتا ہے! ہمت کر کے اپنا ایک ہاتھ ان کے پیٹ پر پھینک دیا تاکہ یہ سمجھیں کہ یہ سو رہا ہے۔ کچھ دیر ہاتھ رکھنے کے بعد میں نے سوچا پہلے نیچے کی طرف ٹرائی کرتے ہیں اگر گیم چل گئی تو پھر سب کچھ مل جائے گا۔ اور میں نے ایسے ہی کیا، آرام سے اپنا ہاتھ باجی کی پینٹ میں گھسا دیا جس سے باجی نے ہلکی سی حرکت کی اور میں ڈر گیا لیکن باجی کو جاگ نہیں آئی۔ پھر آہستہ سے جب میرا ہاتھ فل اندر چلا گیا تو میں نے سیدھا ہاتھ باجی کی پُھدی پر رکھ دیا جس سے مجھے آگ سی محسوس ہوئی کیونکہ باجی کی پُھدی سے آگ کے شعلے نکلتے محسوس ہو رہے تھے اور باجی اپنی گہری نیند میں تھی۔ جب میں نے ہلکا ہلکا اپنا ہاتھ باجی کی پُھدی پر مسلا تو باجی کو ایک دم ہوش آیا اور باجی جاگ گئیں۔ میں دیکھ کر ڈر گیا کہ اب کیا ہو گا۔
باجی نے بولا "تم یہاں کیا کر رہے ہو؟" میں بالکل صدمے میں چلا گیا اور باجی اٹھ کر بیٹھ گئیں۔ باجی نے میرے سے پوچھا کہ "یہ کیا کر رہے تھے تم میرے ساتھ؟" میں کچھ نہ بولا۔ آگے سے باجی نے کہا "میں کچھ پوچھ رہی ہوں تم سے!" میں نے ہمت کی اور باجی کو کہا "باجی، مجھے آپ کے ساتھ سیکس کرنے کا من کافی عرصے سے کر رہا تھا، آج جب میں آپ کے کمرے میں آیا تو آپ کو اس حالت میں دیکھ کر قابو نہ کر سکا اپنے آپ کو، پلیز آپ کسی کو نہ بتائیے گا اس بارے میں۔" باجی نے کہا "چلے جاؤ یہاں سے ابھی اور اسی وقت اپنے کمرے میں۔"
میں وہاں سے نکل کر اپنے روم میں آ گیا اور بیٹھ کر سوچنے لگا۔ کافی دیر بعد میرا لن کھڑا ہو گیا اور میں نے مٹھ مارنا شروع کر دیا۔ باجی کو شاید علم ہو گیا تھا کہ یہ کمرے میں جا کر کوئی ایسا ویسا کام کرے گا۔ وہ اپنے کمرے سے باہر نکل آئیں اور میرے روم کے باہر آ کر مجھے دیکھنے لگیں کہ یہ کیا کرتا ہے۔ مجھے اس وقت صرف باجی کی پُھدی لینے کا نشہ سوار تھا۔ میں مٹھ مارنے لگا اور اونچی آواز میں باجی کا نام لینے لگا جو کہ باہر کھڑی سن رہی تھی۔ میرا لن فل کھڑا ہو گیا اور میں نے اپنا لن ٹراؤزر سے جیسے ہی باہر نکالا باجی نے کمرے کی لائٹ آن کر دی۔ اس لمحے میں باجی کو سامنے دیکھ کر ہر چیز بھول گیا۔ باجی بولی "ریحان! یہ تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ کیا کر رہے ہو؟" اور باجی مسلسل میرے لن کو دیکھی جا رہی تھیں جو کہ میں نے ٹراؤزر سے باہر کیا ہوا تھا۔
میں ڈر کے مارے سب کچھ بھول گیا کہ کیا کرنا ہے کیا نہیں کرنا۔ باجی وہاں سے یہ کہتے ہوئے نکل گئیں اور اپنے روم میں چلی گئیں۔ کافی دیر گزرنے کے بعد جب میں واش روم جانے کے لیے روم سے نکلا تو دیکھا کہ باجی کے روم میں لائٹ چل رہی تھی۔ میں نے سوچا اس وقت باجی جاگ کیسے رہی ہیں؟ کوئی تو بات ہے۔ میں پچھلی سائیڈ سے جو کہ کھڑکی والی سائیڈ تھی گیا اور دیکھا کہ کھڑکی کھلی ہے اور آگے پردہ ہوا تھا۔ جیسے ہی ہلکا سا پردہ ہٹایا تو دیکھ کر ہوش ہی اُڑ گئے۔ باجی خود بھی بہت گرم ہو گئی تھیں اور وہ اپنی فِنگر اپنی گرم پُھدی کے اوپر مسل رہی تھیں اور اپنے دونوں بُوبس برازیئر سے باہر نکال کر چوس رہی تھیں۔ کیونکہ انہوں نے بہت عرصے سے لن نہیں دیکھا تھا اتنا بڑا جیسے وہ میرے روم میں میرا دیکھ کر آئی تھیں۔ میں یہ سب کچھ دیکھ کر اور پاگل ہو رہا تھا۔
میں نے سوچا کیوں نہ ویڈیو بنا لوں اس سارے سین کی! میں بھاگ کر روم میں گیا اور اپنا موبائل اٹھ لیا اور ویڈیو بنانے لگا بڑی احتیاط سے تاکہ باجی کو شک نہ ہو سکے۔ کافی دیر تک باجی فِنگرِنگ کرتی رہیں اور آوازیں نکالتی رہیں۔ اسی دوران باجی کی پُھدی سے پانی نکلنے لگا اور باجی واش روم چلی گئیں۔ میں بھی اپنے روم میں واپس آ گیا اور وہی ویڈیو بار بار دیکھنے لگا اور مٹھ مارنے لگا۔
صبح باجی کو جلدی جانا تھا اور باجی اٹھیں، تیار ہونے سے پہلے میرے روم میں آئیں اور مجھے اٹھایا کہ "اٹھو، میں لیٹ ہو رہی ہوں" میں اسی کنڈیشن میں باجی کو کالج چھوڑنے چلا گیا۔ نیچے انڈرویئر بھی نہیں پہنا تھا۔ باجی بائیک پر کالج جانے کے لیے بیٹھ گئیں اور رات والے معاملے پر کوئی بات نہیں کی۔ اس دوران راستے میں دو تین بار باجی کو اپنے ساتھ چپکایا جب زور سے بریک لگتی تھی تو باجی بھی جان بوجھ کر ساتھ ہو جاتی تھیں کیونکہ باجی کے من میں بھی اب میرے رات والے واقعے کا خیال آ رہا تھا۔ دن کو جب میں واپسی پر باجی کو لے کر آ رہا تھا تو باجی کا ہاتھ بار بار میرے ٹراؤزر کی طرف پھسل جاتا تھا جب میں جمپ سے گزرتا اور جا کر میرے لن کو ٹچ ہوتا تھا جس سے میرا لن پھر کھڑا ہو گیا اور باجی کو پتہ چل گیا۔
گھر پہنچ کر میں سیدھا اپنے روم میں چلا گیا اور میرے ذہن پر وہی سین بار بار آ رہا تھا۔ میں اپنے لن کو ٹراؤزر سے نکال کر مٹھ مارنے میں مدہوش ہو گیا کہ اس دوران باجی میرے روم میں آ گئیں کوئی بات بتانے کے لیے لیکن مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ باجی کی آنکھیں میرے کھڑے لن پر مرکوز ہیں۔ وہ کچھ کہے بغیر ہی روم سے نکل گئیں اور اپنے روم میں چلی گئیں اور کپڑے چینج کرنا شروع کر دیا۔ میں جلدی سے روم سے نکلا اور باجی کی طرف جانے لگا تو آگے سے دیکھا کہ باجی کے روم کا دروازہ لاک تھا۔ جب بیک سائیڈ سے جا کر دیکھا تو باجی فل ننگی حالت میں تھیں اور کپڑے اتار دیے تھے چینج کرنے کے لیے۔
میں نے اپنے روم میں جا کر باجی کو فوراً وہ رات والی ویڈیو بھیجی۔ کچھ ہی دیر بعد باجی میرے روم میں آ گئیں اور بولی "یہ کیا ہے ریحان؟" میں نے کہا "باجی، یہ آپ کی ویڈیو ہے۔" باجی کچھ نہیں بولیں آگے سے اور چلی گئیں وہاں سے۔
شام کو میں کھیلنے چلا گیا اور باجی نے فون کیا کہ کھانے کا کیا موڈ ہے تمہارا؟ تو میں نے باجی کو کہا "جو آپ بولیں وہ کر لیتے ہیں۔" باجی نے کہا "آج باہر کھاتے ہیں۔" میں بہت خوش ہوا کیونکہ مجھے تو چاہیے ہی یہ تھا کہ جس طرح باجی کے ساتھ وقت گزر سکے۔ رات کو ہم کھانے کے لیے ہوٹل کی طرف روانہ ہو گئے اور راستے میں بارش شروع ہو گئی اور میں اور باجی وہاں پہنچتے پہنچتے گیلے ہو چکے تھے کیونکہ بارش ہی اتنی تیز تھی۔ ہم ایک فیملی والے بُوتھ میں جا کر بیٹھ گئے اور باجی نے اپنی چادر اتار کر سائیڈ پر رکھ دی کیونکہ وہ بہت ہی زیادہ گیلی ہو چکی تھی اور دوپٹہ گلے میں ڈال لیا جس سے باجی کا آگے والا حصہ نظر آنے لگا۔ باجی کے بُوبس کا سائز اس قدر کمال تھا کہ بندے کی نظر اور کہیں جاتی ہی نہیں تھی جو کہ صاف دکھ رہے تھے اور میری نظر انہی پر تھی۔
آرڈر دینے کے بعد ہم اس کا انتظار کرنے لگے اور آپس میں گپیں لگانے لگے لیکن میری نظر باجی کے بُوبس پر ہی جا رہی تھی اور باجی کو بھی پتہ چل گیا تھا کہ یہ میرے بُوبس دیکھ رہا ہے لیکن باجی نے کچھ بھی نہیں کہا اس بارے میں۔ کھانا کھانے کے بعد جب ہم ریسٹورنٹ سے باہر نکلے تو کافی سردی ہو چکی تھی بارش کی وجہ سے۔ باجی نے کہا "ریحان! مجھے تو ٹھنڈ لگ رہی ہے۔" میں نے کہا "باجی! آپ میری جیکٹ پہن لیں۔" تو باجی نے کہا "تم کیا کرو گے؟" میں نے کہا "باجی! آپ میرے ساتھ جڑ کر بیٹھ جائیں، ہم جلدی پہنچ جائیں گے۔"
راستے میں باجی نے مجھے خوب کس کر پکڑا اور ان کے جسم کی گرماہٹ نے مجھے سردی نہیں لگنے دی اور اسی دوران ہم گھر پہنچ گئے۔ کافی ٹھنڈ کی وجہ سے میں نے باجی کو کہا "باجی! گرم گرم چائے اگر مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔" باجی بولی "کیوں نہیں! میں کپڑے بدل کر آتی ہوں، پھر چائے پیتے ہیں۔" میں ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے لگ گیا اور باجی تھوڑی ہی دیر میں چائے بنا کر لے آئیں۔ باجی کو سردی کی وجہ سے بخار سا محسوس ہونے لگا اور باجی نے کہا "ریحان! میں بہت تھک گئی ہوں، آرام کرنے جا رہی ہوں۔" میں نے کہا "باجی! بیٹھیں، میں آپ کو ٹیبلٹس دیتا ہوں، آپ ٹھیک ہو جائیں اور آپ کی تھکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔" باجی میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں اور میں نے باجی کو کہا کہ "باجی! میں آپ کی ٹانگیں دبا دوں، آپ کی تھکان ختم ہو جائے گی۔" باجی نے کہا "ٹھیک ہے۔"
میں نیچے قالین پر بیٹھ گیا اور باجی کی ٹانگیں دبانے لگ پڑا۔ باجی کو ٹانگیں دبانے سے اتنا سکون ملا کہ باجی وہاں بیٹھے بیٹھے ہی نیند میں چلی گئیں کیونکہ رات کے 11 بج رہے تھے اور اوپر سے سردی بھی کافی ہو چکی تھی۔ میں نے باجی کو صوفہ پر لٹا دیا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گیا اور باجی کے پاؤں گودھ میں رکھ کر ان کی مالش کرنے لگا۔ نرم و ملائم پاؤں جب میرے ہاتھوں میں آئے تو میں نے آہستہ آہستہ ٹانگوں کی بھی مالش شروع کر دی جسے کر کے مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور باجی کو نیند آ گئی تھی۔ اسی دوران میرا لن جو کہ بار بار باجی کا پاؤں ٹچ ہونے کے ساتھ کھڑا ہو رہا تھا اور آخر کار فل کھڑا ہو گیا۔
میں نے باجی کو دیکھا تو وہ سو رہی تھیں، آنکھیں بند تھیں۔ میں نے اپنا لن آرام سے اپنی شلوار سے نکال لیا اور آہستہ سے باجی کی دونوں ٹانگوں کے درمیان میں کر دیا اور ہلکا ہلکا ساتھ مسلنے لگا۔ کافی دیر ایسا کرنے سے باجی کو جاگ آ گئی اور باجی نے بولا "ریحان! میں کب سوئی تھی؟" میں نے کہا "باجی! آپ کی مالش کرتے کرتے آپ کو نیند آ گئی تھی۔" تو باجی نے کہا "مجھے پتہ ہی نہیں چلا، بہت اچھی مالش کرتے ہو تم۔" میں مسکرا دیا اور باجی کو گالوں پر کس کر دیا اور کہا "باجی! آپ ہیں ہی اتنی پیاری، آپ کو سکون نہیں دینا تو کسے دینا ہے؟" ساتھ ہی میں نے کہا "باجی! اپنی بازو ادھر کریں، انہیں بھی دبا دوں۔" تو باجی نے کہا "نہیں، میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔" میں نے کہا "کچھ نہیں ہوتا" اور باجی کی بازو کو دبانا شروع کر دیا اور اتنی محنت سے دبایا کہ باجی کو مزہ آنے لگا۔ باجی کا منہ اب میری گودھ میں تھا اور میں ان کو خوب اچھی طرح دیکھ رہا تھا۔ کافی دیر دبانے کے بعد باجی کو پھر نیند آ گئی اور باجی کی آنکھیں بند ہو گئیں۔
میں نے ہمت کر کے اپنا لن دوبارہ باہر نکال لیا اور بازو کے ساتھ ٹچ کرنا شروع کر دیا۔ آہستہ آہستہ میں نے باجی کا ہاتھ اپنے لن پر رکھ دیا اور دبانا شروع کر دیا، ہلکا ہلکا دبانے سے میرے اندر گرمی بھرنے لگی اور میں نے ہمت کر کے باجی کے بُوبس پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے باجی کو جاگ آ گئی لیکن اس دفعہ باجی نے کچھ بھی نہیں کہا اور دل میں انہیں بھی مزے کی کیفیت محسوس ہونے لگی۔ میں نے باجی کو کہا "باجی! آپ سو گئی تھیں اور میرے اندر آپ کو چودنے کی ہوس پھر زندہ ہو گئی جب آپ کی مالش شروع کی۔" تو باجی آگے ہنس پڑیں اور بولی کہ "تم اپنے مقصد کو پا کر ہی آرام کرو گے۔" پھر میرے اندر اور ہمت آئی اور میں نے باجی کو کہا "باجی! میں آپ کو اٹھا کر آپ کے روم میں لے جاؤں؟" تو باجی بولی "کیوں نہیں! لے جاؤ نا، کس نے منع کیا ہے؟"
میں باجی کو اٹھا کر ان کے بیڈ پر لے گیا اور خود بھی انہی کے ساتھ لیٹ گیا۔ باجی بولی "ریحان! ایک بات بولوں؟" میں نے کہا "بولیں" تو انہوں نے کہا "تمہارا لن جب میں نے پہلی بار دیکھا تھا تو میں ڈر گئی تھی اور مجھے تمہارا لن پسند آ گیا تھا۔" میں نے کہا "باجی! یہ تو ہے ہی آپ کا۔" اصل میں باجی بھی بہت ترسی ہوئی تھیں لیکن بھائی ہونے کی وجہ سے وہ بھی ڈر رہی تھیں لیکن انہوں نے بھی جب ہمت کی اور میری ہمت دیکھی تو اپنا سب کچھ بھائی پر ہار بیٹھیں۔ میں نے باجی کو فل ننگا کر دیا اور باجی نے کہا "ریحان! میں نے آج تک اپنے میاں کا لن نہیں چوسا لیکن تمہارا لن دیکھ کر میرا دل کر رہا ہے کہ میں اسے چوسوں۔" میں نے باجی کو کہا کہ "میرا سب کچھ آپ کا ہی تو ہے۔" پھر میری باجی نے مجھے خوب کس کیا اور میرے لن کو ہاتھ میں لے کر مسلنا شروع کر دیا، مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا کیونکہ باجی کا ننگا جسم اور ان کی کمال کی بُونڈ دیکھ کر میں اور پاگل ہو گیا تھا۔
میں نے باجی کو کہا "میں آپ کی پُھدی چاٹوں؟" تو باجی بولی "نہیں! پہلے میں تمہارا لن چوسوں گی" کیونکہ باجی کی گرمی بہت زیادہ جوش میں تھی کیونکہ باجی کے شوہر کو 4 سال ہو گئے تھے انگلینڈ گئے ہوئے اور باجی آج اپنی ساری پیاس اپنے بھائی کے لن سے بجھانا چاہ رہی تھیں۔ باجی نے میرے لن کو اپنے نرم ہونٹوں کے ساتھ چوسنا شروع کیا اور اتنا چوسا کہ باجی کی پُھدی سے پانی نکلنا شروع ہو گیا کیونکہ گرماہٹ نے باجی کو بےقابو کر دیا تھا۔ میں نے لن باجی کے منہ سے نکالا اور انہیں اپنے اوپر لٹا دیا اور انہیں خوب کسنگ کرنے لگا اور ان کی پُھدی کو سہلانے لگا۔ باجی کی تو چیخیں نکل رہی تھیں کیونکہ باجی تو آج اپنی گرمی کو باہر نکال رہی اور بول رہی تھی کہ "ریحان! میری پُھدی چاٹ لو جتنی چاٹ سکتے ہو، یہ تمہاری ہی ہے۔" میں نے کہا "باجی! آرام سے کروں گا، آج ہی تو موقع ملا ہے آپ کو چودنے کا۔" باجی ہنس پڑیں اور میرے ساتھ لپٹ کر مجھے کسنگ کرنا شروع ہو گئیں۔ باجی کا ننگا بدن آج پہلی بار میرے سامنے چدوانے کے لیے حاضر تھا اور میں اسے دیکھ کر اتنا پاگل ہو رہا تھا کیونکہ باجی کی ہر چیز ہی اتنی طاقتور تھی کہ ان کی پیاس ایک بڑا لن ہی بجھا سکتا ہے۔
میں نے باجی کو سائیڈ پر لٹا لیا اور باجی کے مُمے جو کہ فل تن چکے تھے اور 40 کے سائز کا بُوبس تو قیامت ڈھا رہا تھا، میں نے چوسنا شروع کر دیا۔ باجی کو بھی بہت مزہ آ رہا تھا، باجی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور اپنی پُھدی پر پھیرنے لگیں جس سے وہ اور مست ہو چکی تھیں اور آآآآآہ آآآآآہ میری جان کی آوازیں نکال رہی تھیں اور کہہ رہی تھی کہ "تم نے مجھے کیوں اتنا ترسایا ہے بھائی؟" میں نے کہا "باجی! آپ نے مجھے ترسایا ہے، میں کب سے آپ کو چودنا چاہتا تھا لیکن موقع ہی نہیں مل رہا تھا آپ کی پُھدی مارنے کا۔" باجی نے بولا "یہ سب کچھ تمہارا ہے، جیسے چاہو اس کے ساتھ کرو۔"
میں نے باجی کو اور چاٹنا شروع کر دیا اور زور زور سے باجی کے مُمے دبانا شروع کر دیا۔ کافی دیر چوسنے کے بعد میں تھک گیا اور باجی کے اوپر آ گیا اور اپنا لن باجی کے بڑے بڑے تنے ہوئے مَموں میں رگڑنے لگا۔ باجی میرا کھڑا ہوا لن دیکھ کر اور خوش ہوئیں اور بولی "کتنا بڑا لن ہے بھائی تمہارا، یہ تو میری پھاڑ دے گا اور جو تمہاری بیوی ہو گی وہ تو خوب مزے کرے گی اس لن کو لے کر۔" میں نے کہا "باجی! آپ کی باڈی کی لڑکیوں کے لیے یہ لن بھی کچھ نہیں ہے۔" باجی ہنس پڑیں اور کہنے لگی بہت موٹا لن ہے تمہارا، میں اس دن پہلی بار تمہارا لن دیکھ کر ڈر گئی تھی اور بعد میں سوچنے لگی کہ کاش یہ میرے شوہر کا بھی ہوتا۔ میں نے باجی کو کہا "یہ بھی تو آپ کا ہی ہے نا جانِ من۔"
پھر باجی کو بہت پیار آ رہا تھا اور بار بار یہی کہہ رہی تھیں کہ "میرے اندر ڈال دو اپنا تنا ہوا لن۔" میں نے کہا "اتنی جلدی نہیں، آج تو آپ کو ترساؤں گا سہی۔" باجی بولی "نہیں، اب مجھ سے رہا نہیں جا رہا یہ سب دیکھ کر۔" پھر میں نے باجی کو سائیڈ پر کر کے باجی کو اپنے سامنے لٹا لیا اور خود پیچھے سے ساتھ لپٹ گیا اور باجی کی ٹانگوں میں اپنا لن پھنسا کر ساتھ رگڑنے لگا۔ باجی کی بُنڈ دیکھ کر میرا ارادہ بدلنے لگا اور میں نے باجی کو کہا "باجی! آپ کو پیچھے سے کرنے کا من کر رہا ہے۔" باجی بولی "نہیں، پیچھے سے میں مر جاؤں گی، آپ آگے سے ڈالو۔" لیکن باجی کی ٹائٹ گاندھ کے ساتھ لن ایسے ٹچ ہو رہا تھا جیسے اس کا دیوانہ ہو چکا تھا۔ اتنا عرصہ باجی بھی پُھدی مروانے کے لیے ترس رہی تھیں اور موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی تھیں۔
آخر کار جب میں نے اپنا 9 انچ کا لن باجی کی پُھدی پر ان کی ایک ٹانگ اٹھا کر رکھا تو باجی نے مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور کہنے لگی "ڈال دو، کیوں ترسا رہے ہو؟" میں نے آہستہ سے اپنا ٹوپا باجی کی پُھدی میں ڈالا تو باجی چیخنے لگیں اور کہا "بہت درد ہو رہا ہے۔" میں نے باہر نکال لیا اور اس پر تھوڑا تیل لگا کر دوبارہ اندر کرنے لگا کیونکہ باجی کی پُھدی اتنا بڑا لن آسانی سے نہیں برداشت کر پا رہی تھی اور اتنا زور سے جھٹکا مارا کہ سارا لن باجی کے اندر چلا گیا اور باجی نے اپنی چیخ کو قابو کر لیا۔ اب تو سارا لن باجی میں جا چکا تھا اور ان کی خواہش کے مطابق اندر بھی چلا گیا۔
میں نے آرام آرام سے باجی کو چودنا شروع کر دیا جس سے باجی کو فل مزہ آنے لگا اور کہنے لگیں "اور زور زور سے میری پُھدی چودو بھائی۔" بھائی تو چاہتا ہی یہی تھا۔ میں نے اپنی گرفت اور مضبوط کر لی اور باجی کو فل طاقت کے ساتھ چودنے لگا۔ 20 منٹ چدائی کرنے کے دوران باجی کی پُھدی بھی فل گیلی ہو گئی اور میں بھی ڈِسچارج ہونے لگا تو باجی نے کہا "میرے اندر ہی اپنے خوبصورت لن کا رس ڈال دو۔" میں نے ایسے ہی کیا اور پوری طاقت کے ساتھ باجی کے اندر ہی ڈِسچارج ہو گیا۔ باجی بولی "آج تو تم نے میری گرمی دور کر کے بہت سکون دیا ہے مجھے۔" میں نے کہا "یہ سکون میں آپ کو پھر بھی دے سکتا ہوں" تو باجی بولی "کیوں نہیں! جب تمہارا دل کرے میری چدائی کیا کرو، تمہارا لن بنا ہی میری پُھدی کی چدائی کرنے کے لیے ہے۔"