میری عمر 26 سال تھی، اور میں سنگل تھا، کوئی کام نہیں کرتا تھا، ایک عام مڈل کلاس فیملی سے تھا۔ ہم لوگ دو ہی بہن بھائی تھے، مجھ سے چھوٹی بہن تھی جو 18 سال کی ہوئی تھی۔ ماں باپ نے اس کی شادی کر دی۔ ہم دونوں بہن بھائی میں بہت پیار اور لاڈ تھا، جیسا کہ سب بہن بھائیوں میں ہوتا ہے یا شاید کچھ زیادہ ہی ہوگا۔ بہن سمارٹ تھی مگر قد اچھا تھا، ہم دونوں بہن بھائی کے قد اچھے تھے، اور سمارٹ جسم، بہن بھی سمارٹ اور بہت زیادہ معصوم چہرہ تھی اور بہت ہی پیاری تھی، جتنی تعریف کی جائے کم تھی۔ اس کے لیے ایک اچھا رشتہ ملا تو ماں باپ نے جلدی سے شادی کر دی اور جس سے اس کی شادی ہوئی اس کی عمر 20 سال تھی۔ لکی لڑکا تھا جس کی اتنی عمر میں میری 18 سال کی بہن سے شادی ہو گئی۔
ایک میں تھا جو 26 سال کا تھا، سمارٹ بھی تھا، گڈ لکنگ بھی، مگر کام نہ ہونے کی وجہ سے کون رشتہ دیتا۔ نہ ہی پیسہ تھا۔ بہن کی شادی کے بعد وہ گھر آتی رہی، میرا بہنوئی جو مجھ سے عمر میں چھوٹا تھا، وہ میری بہن کے ساتھ ساتھ چپکا رہتا، اور ان دونوں کے آنے سے مجھے اپنا کمرہ چھوڑ کر باہر سونا پڑتا۔ واش روم اٹیچ تھا اس لیے بہن کا شوہر جب دل کرتا میری بہن کو پکڑ لیتا اور میرے ہی بیڈ پر گرا دیتا اور خود اوپر چڑھ جاتا۔ ان دونوں کے جانے کے بعد مجھے بیڈ سے کبھی ٹوٹی ہوئی چوڑی ملتی تو کبھی بیڈ کے نیچے سے ٹشو پیپرز جو بھرے ہوئے ہوتے ہوں گے اور اب خشک ہو چکے تھے۔ مگر ہر مہینے بعد چھوٹی بہن اور ججّو آتے اور میرا بیڈ کا برا حال کر دیتے اور ساتھ مجھے جو فیل ہوا کہ میری چھوٹی بہن کا جسم بھی جیسے بھرا بھرا ہوتا گیا۔ پہلے اس کے سینے بڑے ہوتے گئے اور جسم بھی جو پتلا سا تھا وہ بھی گوشت سے بھر گیا تھا اور ہپس بھی بھرے بھرے موٹے سڈول ہوتے جا رہے تھے۔ پھر پتا چلا کہ بہن پریگننٹ ہو گئی ہے۔ اور پھر وہ دن بھی آیا جب بہن تین ماہ بعد اپنی ساس اور شوہر سے ناراض ہو کر آئی۔ اب بہن تھی تو اس کی باتیں سچ لگیں، جس پر ماں نے بھی کہا کہ ٹھیک ہے تم ادھر ہی رہو گی۔ بہن کو کوئی چار سے پانچ ماہ بعد ملا تھا، بہن تو اب اور بھی پیاری ہو گئی تھی، اس کی جتنی تعریف کرتا یا اور خوش ہوتی۔
اس کو میرا کمرہ مل گیا تھا مگر اس بار بہنوئی نہیں آیا تو یہ تھا کہ ایک طرف وہ سو جائے گی ایک طرف میں۔ بہن میں جو سب سے زیادہ تبدیلی نظر آئی وہ اس کے سینے تھے، جو کافی موٹے تھے، گوری خود بھی تھی مگر اس کا ممہ اور بھی گورا اور موٹا تھا۔ میں جب سونے کے لیے لنگی پہن کر کمرے میں آیا تو بہن بیڈ سے ٹیک لگا کر خود سوئی ہوئی تھی، اور اس کی گود میں بچہ تھا اور اس نے اپنا ممہ باہر نکالا ہوا تھا، جو گورا چٹا اور لمبا موٹا نپل پنک کلر کا تھا، جسے دیکھتے ہی میری آنکھیں کھل گئیں۔ میں بیڈ پر لیٹ کر بھی اسے دیکھتا رہا۔ اور بہن کا چہرہ اتنا معصوم تھا کہ لگ نہیں رہا تھا کہ اس کا مما ہوگا۔ ویسے بھی، بہن کے لیے یہ نارمل بات تھی اور وہ جانتی ہوگی کہ بھائی کے لیے بھی نارمل ہے کیونکہ وہ اب ایک ماں ہے۔ ادھر میرا بیڈ کی ایک سائیڈ پر دیوار تھی جہاں میں لیٹ گیا اور دوسری طرف وہ تھی۔ اور بیڈ کی دوسری طرف دو تکیے تھے کہ بچہ نیچے گر نہ جائے۔ میرا سونا بھی اچھا نہیں تھا، سب گھر والے جانتے تھے۔ پہلی رات ہی میری ٹانگ اپنی ہی بہن کے اوپر رہی، دوسرے دن بھی جب بچہ رویا تو وہ اپنی قمیض کو اوپر کر کے ممہ نکال کر دودھ پلانے لگ جاتی اور میری نظر اس پر ٹک جاتی، اور وہ بات میری بہن نے بھی فیل کی، اور وہ تھوڑا مسکرا کر یا شرما کر دوپٹہ اوپر ڈال دیتی۔
ایک صبح میں اٹھا جو میں کبھی جلدی نہیں اٹھتا تھا، اس وقت میرا لنڈ بہت درد کر رہا تھا، تو میری تھوڑی سی آنکھ کھلی تو فیل ہوا میرا لمبا موٹا لورا جو کافی لمبا اور موٹا بھی تھا پورا انڈروئیر سے نکلا ہوا تھا، اور پاس بیٹھی بہن ٹرائی کر رہی تھی کہ میرےانڈروئیر کو ٹھیک کر دے اور کھڑے ہوئے لنڈ کو انڈروئیر میں ڈال دے مگر اس کے ہاتھ سے میرا لنڈ لگتا تو وہ ہاتھ پیچھے کر لیتی، ادھر جب میری آنکھ کھلی تو میں بھی تھوڑی سی آنکھ کھول کر دیکھتا رہا اور جیسے اس کا ہاتھ پاس آیا تو میں نے سائیڈ اس کی طرف لی، اور اس کے ہاتھ کی ہتھیلی میں میرا موٹا لمبا گرم لنڈ آ گیا جس سے مجھے مزا آیا تو میں نے اپنا ویٹ اور زیادہ ڈال دیا کہ ہاتھ نہ نکل سکے، ادھر بہن نے بھی اپنے ہاتھ کو تھوڑا سا نکالنے کی ٹرائی کی مگر مجھے سویا ہوا دیکھ کر جیسے رُک گئی تھی۔ وہ اپنے بچے کو فیڈ کرانے کے لیے اٹھی تھی، اور جب بچے کو لیٹا دیا تو میرا کھڑا ہوا لنڈ دیکھ کر جیسے شرما گئی اس لیے بیچاری کا ہاتھ ادھر میرے لوڑے کے نیچے پھنس گیا تھا۔ ادھر بہن اب میرا موٹا لنڈ کو جیسے اپنا پتلا اور چھوٹا ہاتھ میں پکڑنا چاہ رہی تھی، شاید اپنے شوہر کا بھی پکڑتی ہوگی جیسے پکڑ کر ہلانا چاہ رہی ہوگی یا ہاتھ کی گرفت میں لینا چاہ رہی تھی، لنڈ موٹا ہونے سے ہاتھ میں نہیں آیا تو دھیرے سے بولی، اُف… اتنا موٹا ہے یہ… ادھر میں جان کر ہلا اور اپنا لمبا موٹا لنڈ کو اس کی ہتھیلی پر رگڑا جو گرم ہو گئی تھی اور مجھے بھی مزا آیا۔
کچھ دیر گزری تو بہن نے اپنا ہاتھ میرا لنڈ کے نیچے سے نکال لیا اور بیڈ سے نیچے اتر گئی، میں سمجھا واش روم گئی ہوگی، کیونکہ صبح ہو رہی تھی تو ہلکی سی روشنی اندر آ رہی تھی، میری بہن کو کیا ہوا کہ ونڈو کے پردوں کو سیدھا کرنے لگ گئی جس سے روشنی آنا بند ہو گئی، اور ادھر میں جو تھوڑا الٹا ہوا لیٹا تھا اب پھر تھوڑا سا سائیڈ اوپر کر کے لیٹ گیا جیسے مجھے صرف اس کو اپنا موٹا لمبا لنڈ دکھانے کا شوق ہو، ادھر بہن پھر سے بیڈ پر آ گئی اور اس بار بہن میرے پاس تو لیٹ گئی مگر اس بار ویسے نہیں لیٹتی جیسا پہلے لیٹا کرتی تھی، وہ بیڈ کے آدھے میں لیٹ گئی، تھوڑا نیچے ہو کر، جو کہ میرے لنڈ کے پاس اس کا چہرہ تھا، میں نے اپنی تھوڑی سی آنکھ کھولی تو اس کا چہرہ میرے لنڈ کی طرف تھا، میں تھوڑا سا آگے کو ہوا تو میرا لمبا موٹا لورا کا موٹا کیپ اس کے پیارے سے چہرے سے لگ گیا جس سے مجھے بھی کرنٹ لگا، اور کچھ دیر بعد مجھے ایک نرم سی زبان اپنا موٹا لورا کے موٹے ٹوپے پر پھرتے ہوئے فیل ہوئی جیسے میرا لنڈ کا ٹیسٹ لے رہی ہو، اور میں مزے سے پاگل ہوگیا ، پھر مجھے اس کے نرم ہونٹ اپنا موٹا ٹوپا کے اردگرد فیل ہوئے اور میرا موٹا لمبا ٹوپا کو دھیرے دھیرے چوسنے لگ گئی جس سے مجھے بہت مزا آیا تو میں نے اپنا لنڈ تھوڑا اور اندر ڈال دیا۔ اس کے منہ کے ہونٹ چھوٹے تھے اور لنڈ کافی موٹا تھا جو صرف میرا ٹوپا ہی اندر جا سکتا تھا، بہن کبھی ٹوپا باہر نکالتی تو کبھی منہ میں لے لیتی، میری بس ہو گئی تھی اور میرا لنڈ اب خود تھوڑا تھوڑا جھٹکے مار رہا تھا، اتنا میں میرا لنڈ نے اپنا گرم لاوا اس کے منہ میں گرا دیا، بہت دنوں سے لاوا نہیں نکلا تھا اس لیے اور آج بہن کے جوش میں اس طرح نکلا کہ بہن کا منہ بھرتا گیا اور بہن چپ چاپ اس کو پیتی گئی۔ حتیٰ کہ آخری قطرہ تک پی گئی تھی۔ ادھر میں خود کو ہلکا تو فیل کر رہا تھا ساتھ لکی بھی کہ آج اور اب کیسا عجیب کام ہوا ہے۔ ادھر بہن بیچاری کی کتنی ہاٹ فیلنگز تھیں کہ وہ میری کم پی گئی تھی یا اس کو عادت پڑ گئی تھی، نہیں جانتا تھا۔
کوئی سات یا آٹھ منٹ بعد بہن اٹھ کر دوبارہ میرے ساتھ لیٹ گئی، اس کی کمر میری طرف تھی، چہرہ بچے کی طرف۔ میں نے اس بار اپنا ایک ہاتھ اٹھا کر اس کے مموں پر رکھ دیا تو میری بہن نے مڑ کر مجھے دیکھا اور پھر لیٹی رہی، میں نے اپنا ہاتھ کو جیسے سویا ہوا ہلایا اور مموں کو جیسے دھیرے سے پکڑ لیا تو بہن آرام سے لیٹی رہی۔ میں تھوڑا اور اٹھ کر پیچھے سے ساتھ لگ گیا، میرا لنڈ میں ایسی جوش آیا ہوا تھا کہ اس سے پہلے کبھی فیل نہیں کیا تھا۔ مجھے اپنی بہن کا لنڈ چوسنا اور میری کم پینا والا سین بھول نہیں رہا تھا کہ کتنی گرم ہے بیچاری۔ میں نے پیچھے سے ساتھ چپک کر اس کے موٹے اور ہیوی سڈول مموں کو اس کی قمیض سے پکڑ کر تھوڑا تھوڑا پیار سے دبایا، اور ساتھ اپنا لمبا موٹا لنڈ کو بھی اس کے سڈول موٹے چوتڑوں پر رگڑ رہا تھا۔ میں اپنی فیلنگز سے آؤٹ آف کنٹرول ہو رہا تھا اور یہ سوچ کر کہ یہ ایک عورت یا لڑکی ہی تو ہے، چاہے اب ایک بچے کی ماں بن گئی ہے مگر اس کا جسم تو لوڑے کا پیاسا جسم ہے جسے لنڈ ہی ٹھنڈا کر سکتا ہے، اب چاہے بہن ہی ہے۔ میں نے اپنا چہرہ اس کے کندھے کی طرف لے گیا اور اس کا گال چوم لیا اور ساتھ اس کے موٹے مموں کو دھیرے دھیرے سہلانے لگ گیا اور نہ جانے اتنا گرم ہو گیا کہ اس سے دھیرے دھیرے باتیں کرنے لگ گیا، اس کو بولنے لگ گیا کہ تمہارا یہ پیارا جسم صرف میرے موٹے لمبے لنڈ کے لیے تڑپ رہا ہے، میرا لمبا موٹا لنڈ تمہاری پیاری سی چوت کو بہت سکون دے گا، بس تم اسی طرح سوئے ہوئے مزا لو اور میرے لنڈ کا مزا لو، میں نے اس کا گال پھر سے چوما اور اپنا ہاتھ اس کی ران اور کمر کو سہلاتا ہوا اس کی شلوار کا لاسٹک نیچے کرنے لگ گیا، ادھر میری یہ بھولی بھالی سی چھوٹی بہن خود بھی تھوڑا اوپر ہو کر اپنی شلوار اتارنے میں میری مدد کر رہی تھی۔ اور میرا لمبا موٹا لنڈ تو پہلے ہی انڈروئیر سے باہر تھا۔ جیسے ہی بہن کے سڈول گورے چوتڑوں میں لگا تو ایک عجیب سا مزا آیا، جس کے بعد میں نے اپنا موٹا لمبا لنڈ اس کی گانڈ میں دھیرے دھیرے پھیرنا لگ گیا اور ساتھ ساتھ اپنا ہاتھ اس کی رانوں میں چھپی ہوئی موٹی چوت کو اپنے ہاتھ سے دبانے لگ گیا تو کبھی اس کے مموں کو۔ میں اپنا لمبا موٹا لنڈ اس کی گانڈ سے نکال کر اس کی ران کو اوپر اٹھا کر پیچھے سے اس کی چوت میں ڈالنے کی ٹرائی کر رہا تھا کہ دروازے پر کوئی فیل ہوا، جو کہ امی تھی، میں جلدی سے مڑ گیا اور بہن نے بھی جلدی سے چادر اوپر لے لی۔ صبح صبح امی آتی تھی اور بچے کو اپنے کمرے میں لے جاتی تھی کہ بہن پوری رات ٹھیک طرح سو نہیں سکتی تھی اس لیے صبح لے جاتی کہ اب وہ سکون سے سو سکے، میں تو روز سویا ہوتا تھا مجھے نہیں پتا تھا۔ جیسے امی بچے کو لے کر چلی گئی میں فٹ سے بہن کی طرف مڑ گیا اور اس کے گالوں کو چومنے لگ گیا اور ساتھ اس بار اس کے مموں کو زرا زور سے دباتا گیا اور اس بار میں نے بہن کو سیدھا لیٹا لیا اور خود اوپر آ گیا، اور بہن کی قمیض اوپر کر کے اس کے گورے موٹے مموں کو باہر نکال لیا، اور میں نے اپنا موٹا لمبا لنڈ کا موٹا لمبا ٹوپا اپنی بہن کی موٹی اور نرم سی چوت کے منہ پر رکھا تو فیل ہوا کہ بہن کی چوت گرم بھی ہے اور ساتھ گیلی بھی ہے۔
میں نے کافی سارا تھوک نکال کر اپنا موٹا ٹوپا پر لگا دیا اور بہن کی رانوں کو کھول دیا تو بہن نے بھی اپنی رانوں کو جتنا کھول سکتی تھی کھول دی، میں نے جیسے اپنا موٹا ٹوپا تھوڑا سا اندر ڈالا تو بہن تھوڑے سے اوپر کو اٹھی آگے سے اور بیڈ شیٹ کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لی، میں نے اپنا موٹا ٹوپا کو اس کی گرم نرم چوت پر دھیرے دھیرے دباتا اور نکال لیتا، اس کی چوت گرم اور پانی سے بھر چکی تھی تب میں بہن کے اوپر لیٹ گیا اور اس کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر لنڈ کو چوت کے اندر ڈالنے لگ گیا، جیسے جیسے میرا موٹا لنڈ چوت میں جاتا تو چوت پورے طرح کھلتی جا رہی تھی اور ساتھ بہن میرے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں سے زور سے دباتی اور منہ اپنا منہ کھول لیتی تو کبھی ہونٹ دبا لیتی۔ اس کی نرم موٹی چوت اتنی ٹائٹ تھی کہ میرا موٹا لوڑا اتنا پھنس کر جا رہا تھا اور بہن آگے سے اوپر اٹھ کر میرے ساتھ چپک رہی تھی، اور میں اس کے گالوں کو چومتا تو کبھی اس کی گوری گردن پر بائٹ کرتا، اس کی چوت پانی نکال رہی تھی جو بہت گرم فیل ہو رہی تھی میرے لنڈ کو، کچھ دیر میں میرا آدھا سے زیادہ لنڈ اندر تو چلا گیا مگر بہن ایک بار تڑپ گئی تھی اور لمبے لمبے سانس لے رہی تھی، میں نے کچھ دیر ویٹ کیا اور پھر اپنا لنڈ کو دھیرے دھیرے اندر باہر کرنا شروع کیا، ادھر میں نے بہن کو اپنے دونوں بازوؤں میں لے لیا تھا اور بہن اپنے ہاتھوں کو میری کمر پر لے آئی تھی، جیسے جیسے اپنا موٹا لمبا لنڈ اندر ڈالتا وہ اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو میری کمر میں دباتی اور میں اپنا لنڈ کو اور اندر ڈالتا اور ساتھ بولتا ایسا لوڑا کبھی فیل کیا اس چوت میں؟ اتنے موٹے لوڑے کا مزا آ رہا ہے؟ تو بہن دھیرے سے شرماتی ہوئی بول رہی تھی کہ نہیں… ایسی کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔ بہت ہی بڑا ہے یہ…
بہت موٹا ہے یہ… بہن کی ہائٹ مجھ سے چھوٹی تھی اور سنا تھا کہ چھوٹی ہائٹ والی زیادہ لمبا لنڈ لے سکتی ہیں اور آج مجھے یقین ہو گیا تھا کہ میرا بہت زیادہ لنڈ اس کی ٹائٹ چوت کے اندر تھا اور چوت کا منہ پورے طرح کھلا ہوا تھا اور چوت کے ہونٹوں نے لنڈ کو جکڑ رکھا تھا اور بہن کی چوت میرا موٹا لمبا لنڈ کو پھر سے دبا رہی تھی اور جیسے میرا ٹوپا کسی اور ہول میں چلا گیا تھا اور ٹوپا کے پیچھے سے چوت نے اندر سے پکڑ لیا ہو۔ اور ادھر بہن اب ہل نہیں رہی تھی وہ سکون سے لیٹے ہوئے تھی اور میرا لورا طرح کا ہارڈ موٹا لمبا لنڈ جیسے اس کی چوت نے جکڑ لیا ہو۔ اس مزے اور اس جوش سے میں نے اپنا موٹا لمبا لنڈ اور اندر کر دیا اور بہن نے مجھے اپنی ٹانگوں اور اپنی بازوؤں میں اتنی زور سے جکڑ کر بولی آج تک ایسی مزا نہیں آیا مجھے بھائی… اور بہن کوئی چھ سے سات منٹ تک میرے ساتھ چپکی رہی اور ادھر میرا لمبا موٹا لنڈ کو بہن کی چوت نے اس طرح پگھلا دیا کہ میرا لنڈ میرا کنٹرول میں نہیں رہا اور میرا لنڈ نے زور دار پچکاریاں مارنے لگ گیا اس کی چوت کے بہت ڈیپ اور بہن آرام سے لیٹی رہی۔ حتیٰ کہ میرا لمبا موٹا لنڈ سویا ہوا بھی پانچ انچ کا تھا، وہ اندر سو گیا تھا اور نیچے بہن سچ میں سو گئی تھی، میں نے اپنا لنڈ نکال لیا اور اس کی چوت سے میرا گرم لاوا نکلنا لگ گیا۔ اس دن کے بعد، میں نے دن میں ایک بار اس کی نرم ٹائٹ چوت لینے جب دوپہر میں سب سو جاتے تھے۔ اور پھر رات میں لے کر سوتا۔ اور بہن نے ایک دن بھی نہ نہیں کی۔ کیونکہ وہ ابھی جوان ہوئی تھی اور نئی ماں بنی تھی جو فل گرم تھی۔
اور دوسری طرف میں تھا جسے آج تک چوت نہیں ملی تھی اور مجھے اب اپنی ہی میریڈ بہن کی چوت مل گئی تھی۔ اور میرا لمبا موٹا لنڈ کیسے اپنا جسم کے اندر پورا لے جاتی تھی اس بات کی مجھے سمجھ نہیں آتی۔ اور اس کو بھی اتنے لمبے موٹے لنڈ کی ہی ضرورت تھی جو اندر جائے تو پوری چوت کھل کر رہ جائے، ہر میریڈ لڑکی کو موٹے لنڈ کی ضرورت ہوتی ہے، وہ چاہتی ہے کہ چوت پورے طرح کھلے جب لنڈ اندر جائے۔ ادھر 25 دنوں بعد سسرال سے صلح ہو گئی، اس کا شوہر اسے لینے آیا مگر بہن پھر بھی اس کے ساتھ گھر تو نہ گئی، مگر بہن کے ساتھ رات گزار کر وہ چلا جاتا۔ کیونکہ بہن یہ سب کچھ جان بوجھ کر کروا رہی تھی، کیونکہ وہ اپنا مزا لیتے ہوئے مجھ سے پریگننٹ ہو گئی تھی، اس کو موٹے لمبے لنڈ کا چسکا لگ گیا تھا اور اس کا شوہر جو ابھی بچہ ہی تھا اس کو بولتی بچے کے بعد اتنی کھل جاتی ہے، اور شوہر کا لنڈ بس نارمل سا تھا، اس لیے کبھی بہن کو ڈاگی اسٹائل بنا کر برے طریقے سے چودتا تو کبھی وہ میرے اوپر بیٹھ کر میرا پورا لنڈ لیتی، کچھ دنوں بعد مجھے بھی جیسے اس سے ڈر لگنا لگ گیا تھا، کیونکہ اس میں سیکس کی فیلنگز بہت زیادہ ہو گئی تھیں، مجھے دیکھتے ہی میری طرف بھاگ آتی تھی، میرے لنڈ کو منہ میں لے لیتی اور چوستی تو کبھی منی تک پی جاتی۔ ادھر بہن کی ساس اور سسر کو بھی پتا چل گیا کہ وہ پھر سے پریگننٹ ہو گئی ہے وہ خود آ گئے اس کو گھر لے جانے کے لیے تب مجھے پتا ہےکتنی مشکل سے اسے سمجھا کر سسرال بھیجا ۔ شاید میں پہلا سالا ہوں گا جس نے بہنوئی کو دوائی لے کر دی زیادہ ٹائم والی، یہ بول کر کہ میرا ایک دوست ہے اس نے بنوائی تھی بہت تعریف کی ہے آپ بھی ٹرائی کرو۔ جس پر بہنوئی بہت خوش ہوا۔مگر میری بہن میرے لن کی دیوانی ہوگئی تھی ۔وہ بہانے بہانے سے مجھ سے چدوانے گھر آتی رہتی ہے ۔