بونی باجی

 

میری تین بہنیں تھیں، جن میں سب سے بڑی باجی حنا تھیں۔ وہ 32 سال کی ہو گئی تھیں، اور میں تینوں بہنوں کے بعد سب سے چھوٹا تھا۔ ہماری سب سے بڑی باجی حنا کی قد بہت چھوٹی تھی، شاید چار فٹ بھی پورے نہ ہوتے۔ ویسے وہ پیاری، گوری چٹی تھیں، لیکن ان کی صرف دو مسائل تھے: ایک تو ان کی قد، اور دوسرا ان کا جسم کچھ اس طرح ہو گیا تھا کہ ان کی چھوٹی قد میں کافی موٹے ہپس تھے۔ جسم پتلا سا تھا، لیکن سینے کافی بڑے تھے۔ اس وجہ سے کبھی کبھی ماں غصہ کرتیں، یا باقی دو بہنیں بھی غصہ کرتیں کہ تم سمارٹ ہو، لیکن بیچاری باجی کیا کریں؟ ان کا کہنا بھی کوئی زیادہ نہیں مانتا تھا۔ اس وجہ سے وہ اکثر روتی ہوئی نظر آتی تھیں۔ میں باجی سے پیار کرتا تھا، کبھی انہیں پیار سے اٹھا لیتا، کبھی چھیڑتا یا مذاق کرتا۔

لیکن جب ماں یا باقی بہنیں دیکھتیں تو غصہ کرتیں، یا کبھی وہ بھی ہنستیں۔ باجی سے جو چھوٹی بہن تھی، اس کی شادی ہو گئی۔ باجی خوش تو تھیں، لیکن اندر سے جیسے جل بھی رہی تھیں۔ لیکن اس شادی میں ایک لڑکے کو میری تیسری بہن بھی پسند آ گئی، اور چند مہینوں میں جب اس کی منگنی ہوئی تو حنا باجی خوش تو تھیں، لیکن اس بار ان کی حسد کچھ زیادہ ہو گئی تھی۔ اس میں میری تیسری بہن کی بھی کچھ غلطی تھی، جو کچھ زیادہ شوخی کر رہی تھیں۔ کیونکہ لڑکا یو کے میں رہتا تھا، اور اس کا خاندان بھی۔ انہوں نے صرف انگوٹھی ڈالی اور کہا کہ جب یو کے کے کاغذات تیار ہو جائیں گے، تب رخصتی کر لیں گے۔ میری تیسری بہن کچھ زیادہ ہی بدل گئی تھیں، اور روزانہ کسی نہ کسی بات پر حنا باجی سے لڑائی شروع ہو جاتی تھی۔ کیونکہ آہستہ آہستہ شادی کی خریداری بھی شروع ہو گئی تھی، اور تیسری بہن یا دوسری بہن کو اب حنا باجی کے ساتھ مارکیٹ جانے میں شرم آتی تھی۔ بیچاری باجی روتی رہتیں، بستر پر لیٹ کر روتیں یا کچھ سوچتی رہتیں۔ میں موقع دیکھ کر باجی کے پاس بیٹھ جاتا یا لیٹ جاتا۔ جب باجی سے گلے لگایا تو مجھے کچھ عجیب سا احساس ہوا کیونکہ آج تک کسی لڑکی کو گلے سے نہیں لگایا تھا۔ اس کے علاوہ باجی کی قد اتنی چھوٹی تھی کہ جب میں ان کے ساتھ لیٹتا اور ان کی طرف مڑتا تو لگتا جیسے کوئی ربڑ کی گڑیا ہو، یا جیسے حنا باجی میرے اندر چھپ گئی ہوں۔

باجی کچھ دیر تک روتی رہیں کیونکہ وہ رونا بند نہیں کر رہی تھیں۔ میں نے اپنا بازو آگے کیا اور باجی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا تو مجھے کچھ عجیب سا احساس ہوا۔ جب میں نے باجی کو اپنی طرف کھینچا تو ان کا ایک سینہ میرے ہاتھ میں آ گیا۔ چونکہ وہ چھوٹی تھیں، میں نے اسی طرح اسے پکڑ کر باجی کو اپنے ساتھ لگا لیا۔ باجی کی کمر میری طرف تھی، اور جب وہ میرے ساتھ لگیں تو انہوں نے اپنی چھوٹی سی ٹانگوں کو اپنے پاؤں کے ساتھ موڑ لیا۔ حنا باجی اکثر اسی انداز میں لیٹتی تھیں۔ باجی کے موٹے ہپس میری رانوں میں جیسے آ گئے تھے، اور مجھے احساس ہوا کہ باجی کے موٹے ہپس نرم بھی ہیں۔ دوسری طرف میرا ہاتھ باجی کے 36 سائز کے موٹے سینے پر تھا، جو سیدھا تھا، لیکن میرا ہاتھ قمیض کے اوپر ہی تھا۔ اس وقت گھر والے سب شاپنگ پر گئے ہوئے تھے، گھر میں صرف میں اور حنا باجی تھیں۔ باجی کچھ دیر تک روتی رہیں، اور میں باجی سے پیار کرتا رہا۔ باجی کے ریشمی ڈائی کیے ہوئے بال تھے، جو بہت پیارے اسٹائل میں تھے۔ باجی کے شیمپو کی خوشبو بہت اچھی تھی۔ میں باجی کی تعریف کرنے لگ گیا اور کہتا رہا کہ آپ میری باجی ہی نہیں، میری دوست بھی ہیں۔ ویسے بھی میں ہی تھا جو باجی کے ہر سوٹ کی تعریف کرتا تھا۔

میں باجی کے سر کو چوم رہا تھا اور ان کے ساتھ چپکا ہوا تھا۔ باجی نے کچھ دیر بعد رونا بند کر دیا۔ میرا ہاتھ باجی کے بائیں سینے پر ویسے ہی تھا، حتیٰ کہ میری انگلیاں ان کے سینے کے نیچے آ گئی تھیں، اور باقی میرا لمبا ہاتھ ان کے سینے پر تھا۔ باجی نے اپنا چھوٹا سا گورا، پتلا ہاتھ میرے ہاتھ پر ہلکا سا رکھا ہوا تھا۔ میں نے اپنا چہرہ باجی کے سر کے ساتھ لگا لیا اور پھر اپنے ہاتھ کو تھوڑا سا دبایا تو احساس ہوا کہ یہ باجی کا سینہ ہی ہو سکتا ہے۔ میں نے دو بار ہلکا ہلکا دبایا تو مجھے مزا آیا۔ میں باجی کو پہلے بھی ایک گڑیا کی طرح ٹریٹ کرتا تھا، لیکن اب تو اس طرح چپکا ہوا تھا کہ پہلے کبھی اس طرح نہیں چپکا تھا۔

میں نے آہستہ آہستہ باجی کے ایک موٹے سینے کو دبانا شروع کر دیا۔ باجی آرام سے لیٹی رہیں اور اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر ہلکا سا رکھے رکھا۔ کچھ دیر گزری تو میری دل کی دھڑکن تیز ہوتی گئی کیونکہ باجی مجھے روک نہیں رہی تھیں۔ میرا ہاتھ کبھی تھوڑا کھلتا تو کبھی ان کے سینے میں دب جاتا۔ باجی نے اپنا چہرہ جیسے تکیے کی طرف اور اندر دبا لیا تھا۔ ادھر میرا جوان، موٹا، لمبا لن چند لمحوں میں مکمل سخت ہو گیا۔ میری شلوار میں وہ کافی لمبا اور موٹا تھا۔ میں نے تھوڑا پیچھے ہٹنے کی کوشش کی، لیکن میرا لن سیدھا کھڑا تھا، جو باجی کے موٹے ہپس کو محسوس کرتا ہوا ان کی رانوں کے درمیان نیچے لگتا یا کبھی ہپس سے رگڑ کھاتا جا رہا تھا۔

میں نے اس بار اپنی شلوار ٹھیک کی اور اپنا لمبا موٹا لن شلوار کے اوپر سے باجی کی رانوں کے درمیان اوپر والی سائیڈ کی طرف دبانا شروع کر دیا۔ باجی کی شلوار ریشمی تھی، اس لیے میرے لن کا موٹا لمبا سر رگڑ کھاتا ہوا باجی کی چوت کے منہ پر لگا، جو مجھے نرم محسوس ہوا۔ باجی تھوڑا سا ہلیں، اور میں بھی رک گیا۔ کچھ دیر بعد باجی خود نارمل ہوئیں اور خود ہی میری طرف پیچھے ہو گئیں۔ میں نے پھر اپنے لن کے سرے کو دباتے ہوئے باجی کی رانوں اور چوت کے ہونٹوں کے پاس سے گزر کر آگے لے گیا۔ باجی آرام سے لیٹی رہیں۔

میں نے باجی کے سینے کو اب کبھی زور سے دبایا تو کبھی پیار سے دباتے ہوئے ان کے چہرے کی طرف اپنا منہ لے گیا اور ان کے پیارے گورے گال کو چومنا شروع کر دیا۔ ساتھ ہی اپنا لن بھی تھوڑا آگے پیچھے کرنے لگ گیا۔ لیکن باجی آرام سے لیٹی رہیں۔ میں نے اس بار باجی کی ران پر ہاتھ رکھا تو ان کی رانیں نرم اور ریشمی تھیں۔ اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے باجی کے ہپس کی طرف لے آیا۔ کچھ دیر بعد میں نے باجی کی قمیض کو تھوڑا اور اوپر کیا تو ان کی پتلی سی گوری کمر نظر آئی، جس پر شلوار تھی۔ باجی کی کمر کو دیکھتا تو دوسری طرف موٹے ہپس تھے۔

میں نے باجی کی شلوار کا لاسٹک نیچے کرنا شروع کر دیا۔ باجی کے ہپس واقعی موٹے تھے، اور پتلی سی کمر سے شلوار کو زور لگا کر نیچے کرتا رہا۔ ساتھ ہی باجی کی گوری چٹی موٹی گانڈ کا موٹا گورا چوتڑ، جو باہر کو نکلا ہوا تھا، نظر آتا گیا۔ کچھ ہی دیر میں میں نے باجی کی چھوٹی سی شلوار نیچے کر دی تھی۔ دوسرے ہاتھ سے اب ان کے سینے کو بھی دبا رہا تھا۔ جیسے ہی میں نے اپنی شلوار کا نارا کھولا، میرا موٹا لمبا لن جلدی سے باہر نکل آیا، جو اپنی 32 سالہ گڑیا جیسی باجی کے اندر جانے کے لیے تیار تھا۔

میری قد زیادہ تھی، اس لیے میں اب نیچے جھک نہیں سکتا تھا۔ میں نے اپنا موٹا لمبا لن پیچھے سے پکڑ کر باجی کی پیاری چوت ڈھونڈنے کے لیے اسے ان کے موٹے ہپس کے نیچے کی طرف لے گیا۔ باجی کی چوت، جو رانوں میں چھپی ہوئی تھی، مل گئی۔ وہ کافی موٹی محسوس ہو رہی تھی اور گیلی بھی ہو گئی تھی۔ میں نے کچھ دیر تک اپنا لن ان کی گیلی، پانی نکلتی چوت پر رگڑا، پھر اپنے منہ سے کافی تھوک نکال کر لن پر لگایا اور اسے باجی کی چوت پر فٹ کر دیا۔ اس بار میں نے اپنا بازو باجی کے پیٹ کی طرف آگے گدی پر رکھ دیا کیونکہ میرا کوئی زاویہ نہیں بن رہا تھا۔ میں باجی پر تھوڑا سا جھک گیا اور اپنا موٹا لمبا لن دبا کر اندر زور سے ڈالا۔ باجی نے بھی تھوڑا زور لگا کر آگے ہونے کی کوشش کی، لیکن میں نے اپنا لن اندر دباتا گیا۔ بیچاری باجی خود کو الٹا ہونے لگیں، اور میں ان کے ساتھ چپکا ہوا ان کے موٹے ہپس پر اپنا وزن ڈال کر لن کو تقریباً 4 انچ تک اندر لے گیا۔ باجی پوری طرح الٹا لیٹ گئی تھیں، اور میں آدھا ان پر تھا۔ میرا ہاتھ ان کے سینے پر تھا، جسے میں دبا رہا تھا۔ باجی میرے نیچے چھپی ہوئی تھیں۔

میں نے اپنا موٹا لمبا لن کافی دیر تک اسی طرح رکھا۔ باجی کی گرم اور بہت تنگ چوت نے میرے لن کو جیسے جکڑ لیا تھا۔ کچھ دیر بعد باجی کچھ آرام محسوس کرنے لگیں۔ میں اب ان کی کمر پر آ گیا تھا، لیکن اپنا وزن اپنے بازوؤں اور کہنیوں یا گھٹنوں پر رکھا۔ میں نے باجی کی پتلی سی کمر کو اپنے ہاتھوں سے اوپر اٹھایا تو باجی نے اپنے گھٹنوں کے زور سے میرا لن لیتے ہوئے چھوٹی سی پونی گھوڑی بن گئی تھیں۔ باجی کی گانڈ دیکھ کر میں جیسے پاگل ہو گیا۔ ان کی چھوٹی سی موٹی، نرم رانوں، پتلی سی گوری کمر، اور موٹی گانڈ، جس کے چوتڑ باہر کو نکلے ہوئے تھے۔

میں نے اپنا لن ان کی چوت سے تھوڑا سا باہر نکالا اور پھر تھوڑا سا اندر ڈالا۔ اسی طرح کچھ دیر کرتا رہا تاکہ باجی کو مزا آئے اور وہ آرام سے ہوں۔ پھر جب وہ کچھ آرام سے ہوئیں تو میں نے اپنا لمبا موٹا لن زور سے اور زیادہ اندر ڈال دیا۔ باجی خود پر کنٹرول یا درد برداشت نہ کر سکیں اور نیچے گر گئیں۔ تب میں نے ان کی رانیں کھول کر صرف 5 سے 6 انچ تک اندر باہر کرتا رہا۔ پھر ایک جھٹکے سے اپنا لن باہر نکال کر باجی کی موٹی، چوڑی چوتڑوں کی لکیر میں اپنی ساری منی گرا کر ان کی گانڈ کو بھر دیا۔ باجی بھی فارغ ہو چکی تھیں، اور میرے لن پر ان کی چوت کا خون لگا ہوا تھا۔ میں اپنا لن ان کی موٹی گانڈ کے چوتڑوں کے درمیان رگڑتا رہا۔ تب باجی کی گانڈ کا گہرا سوراخ نظر آیا، جو ہلکا سا آف وائٹ تھا اور کبھی کھلتا، کبھی بند ہوتا۔ میرا لن نیم سخت ہو چکا تھا، اور باجی کی پیاری گانڈ کے منہ پر میری منی گری ہوئی تھی، جو کچھ گانڈ کے اندر بھی چلی گئی تھی۔

میں نے اپنا نیم سخت لن باجی کی گانڈ میں دبانا شروع کر دیا۔ چکناہٹ کی وجہ سے میرا لن کا نرم سرا ان کی گانڈ میں چلا گیا۔ جیسے ہی یہ ان کی تنگ گانڈ میں گیا، اس نے میرے لن کے سرے کو زور سے جکڑ لیا۔ میں باجی پر لیٹ گیا اور اپنا نیم سخت لن زور لگا کر اندر ڈالنے لگ گیا۔ نیچے باجی ادھر ادھر ہلتی رہیں، لیکن میں نے ان کے کان میں کہا، "آپ بہت سیکسی ہیں، قسم سے۔ آپ کے یہ پیارے ہپس نے مجھے پاگل کر دیا ہے۔" میرا لمبا موٹا نیم سخت لن تقریباً 3 انچ تک گیا تو دوبارہ سخت ہونا شروع ہو گیا، اور باجی کی پیاری گانڈ کا سوراخ اور کھلتا گیا۔ باجی کو درد ہونے لگا۔ انہوں نے آہستہ سے کہا، "پلیز اب نکال لو۔ اب کافی وقت ہو گیا ہے، کوئی آ جائے گا۔" دل تو چاہ رہا تھا کہ ایک بار پورا ڈال دوں، لیکن میں نے اپنا لن ان کی تنگ گانڈ سے نکال لیا۔

باجی واٹر روم چلی گئیں۔ بستر پر خون کے چند قطرے گرے ہوئے تھے، جو باجی کی چوت سے نکلے تھے۔ اسی شام میں باجی کو بائیک پر باہر لے گیا اور انہیں آئس کریم کھلائی۔ باجی بھی کافی خوش نظر آ رہی تھیں۔ سیکس پر ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔ پھر کچھ دنوں بعد جب گھر والے شاپنگ پر گئے تو میں نے دروازہ لاک کر دیا۔ حنا باجی مجھے دیکھ کر شرمائیں اور بیڈ روم میں چلی گئیں اور لیٹ گئیں۔ میں بھی ان کے پاس چلا گیا۔ باجی کی عمر تو زیادہ تھی، لیکن وہ بہت ہاٹ تھیں۔ اس دن میں نے باجی کو پورے بستر پر گھمایا کیونکہ وہ پورا لن نہیں لے رہی تھیں۔ لیکن اس دن میں نے انہیں دو بار فارغ کیا اور خود بھی دو بار فارغ ہوا۔ باجی کہتی تھیں کہ بہت اندر تک لگ رہا ہے، لیکن میں نے پورا ہی ڈال دیا۔ احساس ہوا کہ چھوٹی قد والی زیادہ لن بھی لے جاتی ہیں، اور آج یہ بھی احساس ہوا کہ باجی نے کیسے پورا لن لے لیا تھا۔

میں نے باجی کو 8 سے 9 سال تک چودا۔ حتیٰ کہ پھر تو باجی کو گڑیا کی طرح اٹھا لیتا اور اپنا پورا لن ڈال کر گھر یا کمرے میں گھومتا۔ باجی کو یہ انداز بہت پسند تھا، اور وہ جلدی فارغ ہو جاتی تھیں۔ کبھی باجی کو اپنی گود میں بٹھا لیتا اور ان کی نرم، موٹی گانڈ میں لن ڈالتا، یا باجی خود میرے لن کی طرف گانڈ کر لیتیں۔ وہ خود آگے کھڑی ہو کر جھک جاتیں اور اپنی گانڈ کو میرے لن پر فٹ کر دیتیں، پھر آہستہ آہستہ لیٹتے ہوئے پورا لن گانڈ میں لے کر بیٹھ جاتیں۔ دوستو، میری کہانی کیسی لگی؟


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی