سرد رات اور گرم پھدی کی چاہت

 


جنوری کی اندھیری سرد رات ہلکی ہلکی بارش تیز ہوا اور اس میں جذبات کی انگڑائیاں چین کی نیند کہاں سونے دیتی ہیں میری بھی حالت کچھ ایسی ہی تھی موبائل دیکھا تو ڈیڈھ بج رہا تھا اچانک میرے دماغ میں خیال ایا کیوں نا آج اس موسم کا کچھ فائدہ اٹھا لیا جائے یہ سوچتے ہی میں سارہ کو کال کرنے لگا سارہ سورہی تھی اس لیے دو تین بار کال کرنے پر کال اٹینڈ کی میں نے سارہ کو ابھی کے ابھی ملنے پر فورس کیا جو کہ کافی مشکل تھا اس کے لیے مگر جب پیار کیا ہو تو رسک لینے ہی پڑتے ہیں سارہ میرے محلے کی ہی لڑکی ہے جس سے میرا تعلق ایک سال سے ہے اور میں کافی دفعہ مل چکا ہوں ملنے کا مطلب ہر بار چدائی پر ہی اختتام پذیر نہیں ہوتا چند گلیوں کے پار اس کا گھر ہے گھر کافی بڑا ہے جس میں سارہ کے والدین بہن بھائی اور چچا کی فیملی اور اس کے کزنز رہتے ہیں سارہ کے چھ بھائی اور چار کزن ہیں جو کے اس وقت سب گھر پر موجود سو رہے تھے سارہ نے مجھ سے کچھ دیر کا ٹائم لیا تاکہ وہ سب کو دیکھ کر یقین کر لے کہ سب سو رہے ہیں اور کوئی خطرے کی بات نہیں آخر کچھ دیر کے بعد سارہ کی کال ائی کہ سب سو رہے ہیں مگر مجھے پھر بھی ڈر لگ رہا ہے کہیں کچھ گڑ بڑ نہ ہو جائے میں نے اسے تسلی دی اور کہا کہ جب میں کال کروں تو گھر کے دروازے کا لاک کھول دے میں اٹھا اپنا نائن ایم ایم  کا پسٹل جینز میں ہینگ کیا اور اوپر کالی چادر اوڑھ لی کیونکہ ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی اور فاصلہ اتنا کم بھی نہیں تھا سارہ کے گھر سے کچھ فاصلے پر ہی میں نے سارہ کو کال کر کے دروازے کا لاک کھولنے کا کہہ دیا میرے پہنچنے تک دروازے کا لاک کھلا ہوا تھا میں نے دروازہ ارام سے کھولا اور اندر جا کر دروازہ لاک کر دیا سارہ تھوڑے فاصلے پر کھڑی تھی میں اس کی طرف بڑھا اور اسے لے کے گراج میں چلاگیا سارہ نے سلیپنگ سوٹ پہنا ہوا تھا اور اوپر ایک بڑا سا ڈوپٹہ اوڑھا ہوا تھا میں نے سارہ کو اپنی چادر میں لے کر گلے لگا لیا اور اس کی کمر پر ہاتھ پھرتے ہوئے اس کی گردن کو چومنے لگا وہ بھی مجھے چومنے لگی میں نے سارہ کے لب اپنے لبوں میں جکڑ لیے اور ایک ایک لب سے رس نچوڑنے لگا پھر آہستہ سے اپنی زبان سارہ کے منہ میں ڈال دی جسے وہ بہت ہی پیار سے چوسنے لگی میرے ہاتھ کمر سے رینگتے ہوئے چوتڑوں پر پہنچ گئے اور میں انہیں سہلا سہلا کر مسلنے لگا کبھی زور زور سے مٹھیوں میں بھر کر دبانے لگا یہ سب کچھ گیراج میں کھڑے ہی ہو رہا تھا اوپر چھت تو تھا مگر

سائیڈوں سے کھلا ہونے کی وجہ سے تیز ٹھنڈی ہوائیں شدت سے سردی کا احساس دلا رہی تھیں مجھے ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں ہوا کا گزر کم سے کم ہو اور ہمیں کوئی دیکھ بھی نہ پائے میں نے سارہ سے پوچھا کےگھر میں سب کہاں کہاں سو رہے ہیں اس نے بتایا کہ سب اپنے اپنے کمروں میں نچلے پورشن پر ہی سورہے ہیں اوپر صرف مما انٹی اور اس کی کزن سدرہ سو رہی ہیں میں نے پوچھا کہ اندر کوئی ایسی جگہ ہے جہاں ہمیں کو دیکھ نہ پائے اس نے بتایاکہ جو سیڑھیاں چھت کی طرف جاتی ہیں وہ جگہ ٹھیک ہے ادھر اس وقت کوئی نہیں ائے گا میں نے اسے ادھر ہی جانے کا کہا وہ اگے اگے چلنے لگی اور میں زرا فاصلے پر پیچھے پیچھے جانے لگا وہ سیڑھیاں گھر کے عقب میں تھیں اور صرف چھت پر جانے کے لیے ہی استعمال ہوتی تھیں کچھ ہی دیر میں ہم وہاں پہنچ گئے میں سیڑھیوں پر بیٹھ گیا اور سارہ کو گود میں بیٹھا لیا پیچھے سےاس کے بالوں کو سائیڈ پر کر کے اسے چومنے لگا ساتھ ہی مٹھیوں میں اس کے ممے جکڑ کر دبا دبا کر مسلنے لگا سارہ ہلکی ہلکی سسکیاں لے رہی تھی اور پیچھے مڑ مڑ کر مجھے چوم رہی تھی جس سے اسے کافی دشواری کا سامنا ہورہا تھا میں نے سارہ کو اٹھایا اور سیڑھیوں سے اتر کر فرش پر دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گیا اور سارہ کا منہ اپنی طرف کر کے اپنے اوپر بیٹھا لیا اب ہم دونوں امنے سامنے تھے میں سارہ سے لپٹ گیا اور اسے چومنے لگا گردن اور لبوں کو چومتے چوستے ہوئے میں سارہ کے مموں تک پہںچ گیا اور شرٹ اوپر کر کے ایک ممے کو منہ میں لے کر چوسنے لگا اور دوسرے ممے کی نپل کو انگلیوں میں لے کر مسلنے لگا سارہ میرے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے سسکیاں لے رہی تھی میرا لن بہت ہارڈ ہوچکا تھا میں نے پینٹ کی زپ کھولی اور لن کو باہر نکال کر سارہ کے ہاتھوں میں دے دیا سارہ لن پکڑ کر سہلانے لگی سارہ کے نرم ہاتھوں کا لمس پاکر لن اور بھی سخت ہونے لگا میں نے سارہ کو اس کا ٹراوزر اتارنے کا کہا وہ اٹھی اور ٹراوزر کو رانوں سے نیچے تک اتار کر دیا میں نے بھی جینز کو پنڈلیوں تک اتار دیا اور سارہ میری گود میں بیٹھ گئی اب میرا لن سارہ کی ننگی پھدی کے لبوں سے ٹکرا رہا تھا میں نے سارہ کو زور سے جپھی ڈال لی جس سے لن پھدی کے لبوں پر دباؤ ڈالنے لگا اور میں سارہ کی گردن کو چوسنے لگا سارہ کی پھدی کافی گیلی ہوچکی تھی اور ہلکا سا گیلا پن مجھے اپنی ٹانگوں پر محسوس ہوا میں سارہ کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا نرم و نازک پھدی پر ہلکے ہلکے بال بہت ہی بھلے لگ رہے تھے مجھے پھدی پر ہلکے ہلکے بال بہت پسند ہیں اور کچھ مردوں کے جنسی ہیجان میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیں میں لن کو پکڑ کر سارہ کی پھدی پہ مارنے لگا سارہ مجھسے لپٹی ہوئی تھی میں نے اسے تھوڑا اوپر ہوکر لن کو پھدی میں لینے کا کہا سارہ تھوڑا اوپر ہوئی تو میں نے لن سارہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھ دیا سارہ اب آہستہ آہستہ میرے لن پر بیٹھنے لگی اور لن پھدی میں سمانے لگا پھدی کا گیلا پن اور گرمی میرے لن کو محسوس ہونے لگی میں نے سارہ کو کمر سے پکڑ کر جھٹکے سے لن پورا پھدی کے اندرر کر دیا سارہ کی سسکی نکلی اور مجھ سے لپٹ گئی میں نے بھی سارہ کو بانہوں میں لے لیا اور ممے دباتے ہوئے گردن کو چوسنے لگا سارہ کی پھدی کا پانی رس رس کر میری رانوں پر بہہ رہا تھا سارہ بے خود ہوکر مجھے اپنے اندر سمو لینے کی کوشش کر رہی تھی میں اس کی کمر پر ہاتھ پھیر رہا تھا ایسے ہی کچھ دیر تک سارہ میرا لن پھدی میں لیے میرے اوپر بیٹھی رہی اور اپنی پھدی کا پانی بہاتی رہی پھر میں نے سارہ کو کمر سے پکڑ کر حرکت دینی شروع کی جس سے

میرا لن سارہ کی پھدی میں اگے پیچھے ہونے لگا میں سارہ کو زور سےچودنا چاہتا تھا میں نے سارہ کا ڈوپٹہ نیچے بچھایا اور اس پر سارہ کو لیٹنے کا کہا سارہ لیٹ گئی تو میں نے اس کی ٹانگیں موڑ کر اس کے مموں تک کردیں اور سارہ کے اوپر چڑھ کر لن پھدی کے انددر ڈال دیا اود زور زور سے دھکے مارنے لگا لن کبھی باہر نکالتا اور زور سے دھکا مار کر لن پھدی کی آخری حدوں تک پہنچا دیتا سارہ کی سسکاریاں بھڑھتی جا رہی تھیں وہ ڈسچارج ہونے کے قریب ہی تھی میں سارہ کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا اور لن کو پھد میں ٹھوکنے لگا سارہ کی پھدی اب جھٹکے لے لے کر پانی بہا رہی تھی میں نے دھکوں کی رفتار اور تیز کردی اور سارہ کو زور زور سے چودنے لگا سارہ اب ڈسچارج ہو چکی تھی میرا لن بھی منی اگلنے کو تیار تھا میں نے ایک زور سے دھکا لگایا اور سارہ سے لپٹ گیا لن سارہ کی پھدی میں گرم گرم منی سپرے کر رہا تھا سارہ میری کمر پر ہاتھ پھیر رہی تھی کچھ دیر تک میں لن پھدی کے اندر رکھے ہی سارہ کے اوپر لیٹا رہا اج کافی دنوں بعد سارہ کو چودا تھا بہت ریلیکس فیل ہورہا تھا میں اٹھا اور لن کو سارہ کے ڈوپٹے سے صاف کیا اور کپڑے درست کیے سارہ کی پھدی نے بھی کافی مقدار میں پانی بہایا تھا جس سے ڈوپٹے کا کافی حصہ گیلا ہوچکا تھا سارہ نے بھی کپڑے ٹھیک کیے اور میں باہر نکل ایا سارہ بھی ساتھ ساتھ چلنے لگی دروازے پر جا کر ایک الوداعی جپھی ڈالی اور میں واپس چلا ایا واپس اکر سارہ کو کال کر کے خیریت دریافت کی سب ٹھیک تھا کسی کو پتہ نہیں تھا کہ وہ اٹھی اور بستر سے غائب تھی میں پرسکون تھا اور سوگیا بہت اچھی نیند ائی صبح 1 بجے انکھ کھلی سارہ کے کالج سے انے کا وقت ہوچکا تھا


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی