میرا نام عامر ہے، عمر 28 سال، اور میں شادی شدہ ہوں۔ ہمارے گھر میں صرف میں اور میری بیوی رمشا رہتے ہیں۔ یہ کہانی تین سال پرانی ہے، جب ہماری شادی کو کچھ عرصہ ہی ہوا تھا۔ شادی کے بعد بھی میں رمشا سے مکمل طور پر مطمئن نہ تھا۔ وہ میرے موٹے لن سے بہت ڈرتی تھی ۔وہ میرے ساتھ سیکس کرتی، لیکن اس کا دل اس میں نہیں لگتا تھا۔رمشا بہت خوبصورت تھی ، لیکن نجانے کیوں اسے سیکس کرنے سے ڈر لگتاتھا۔وہ بس چاہتی تھی کہ میں اس کے خوبصورت جسم کو چاٹوں ، اس کی پھدی چاٹوں مگر لن اس کی پھدی میں نہ ڈالوں ، میں سیکس کا دلدادہ تھا ، رمشا کے اس رویے سےمیں بہت اپ سیٹ رہتا تھا ۔اس کی وجہ سے ہمارے درمیان اکثر تناؤ رہتا تھا۔
ایک دن ہمیں رمشا کے میکے جانے کا موقع ملا، جو لاہور سے کچھ فاصلے پر ایک گاؤں میں ہے۔ وہاں صرف میرے سسر اور ساس، نادیہ، رہتے ہیں۔ ہمارے پہنچتے ہی انہوں نے گرمجوشی سے استقبال کیا۔ شام کا کھانا کھانے کے بعد میں اپنے سسر سے باتیں کرنے لگا، جبکہ رمشا اپنی ماں کے ساتھ باورچی خانے میں مصروف تھی۔ کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد ہم سب سونے چلے گئے۔
رات کو، جیسا کہ اکثر ہوتا تھا، رمشا نے سیکس میں دلچسپی نہیں دکھائی اور سو گئی۔ لیکن میں نے ہمت نہ ہاری۔ میں نے اس کا گاؤن اوپر کیا اور اس کے خوبصورت مموں کو دبانے لگا۔اور منہ میں لے کر چوسنے لگا ۔ وہ مزے سے سسکاریاں بھرنے لگی اور میرے سر کو اپنے مموں پر دبانے لگی ۔ میں نے اس کا گاؤن مکمل اتار دیا اور اپنے کپڑے بھی اتار دیے۔ اب میں بالکل ننگا تھا،میرا آٹھ انچ کا موٹا لن فل تنا ہوا تھا اور وہ صرف پینٹی میں تھی ۔ میں نے اس کے پورے جسم کو چاٹنا اور چوسنا شروع کیا، وہ مزا لیتی رہی مگر جیسے ہی میں نے لوڑے کو اس کی گیلی چوت پر رکھا وہ بدک گئی اور مجھ سے دور ہوکر کروٹ بدل کر سونے لگی ۔لیکن اس کی لاتعلقی سے مجھے غصہ آ گیا۔
ہماری بحث شروع ہوگئی۔ اس شور سے شاید میری ساس، نادیہ، جاگ گئیں۔ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ ہمارے کمرے کی کھڑکی سے ہمیں دیکھ رہی تھیں۔ میں اور رمشا دونوں الف ننگے تھے ۔ میں نے نادیہ کو دیکھا لیکن غصے میں اسے نظر انداز کر دیا۔ وہ کافی دیر تک چھپ کر ہمیں دیکھتی اور ہماری باتیں سنتی رہی۔
بحث کے بعد میں نے خود کو پرسکون کرنے کے لیے باتھ روم کا رخ کیا۔ میں نے جان بوجھ کر دروازہ مکمل بند نہیں کیا، صرف ہلکا سا ٹکایا۔ نادیہ کے کمرے سے باتھ روم صاف دکھائی دیتا تھا۔ میں نے دیکھا کہ ان کے کمرے کا دروازہ ہلکا سا کھلا ہے۔ میں نے ان کی طرف نہ دیکھتے ہوئے اپنا لنڈ پکڑ کر مشت زنی شروع کی۔ تقریباً دس منٹ بعد میں نے اپنا مال باتھ روم میں چھوڑ دیا، اسے صاف کیا، اور ننگے ہی اپنے کمرے میں آکر سو گیا۔
صبح اٹھا تو دیکھا کہ نادیہ مجھ سے بات کرنے میں ہچکچا رہی تھیں اور میری طرف ٹھیک سے دیکھ بھی نہیں رہی تھیں۔ میں رات کے واقعے سے واقف ہونے کے باوجود انجان بنا رہا۔
ناشتے کے بعد رمشا نے مارکیٹ جانے کی بات کی، لیکن رات کے جھگڑے کی وجہ سے میں نے انکار کر دیا۔ چونکہ گاؤں شہر سے کچھ فاصلے پر تھا، میرے سسر نے اکیلے جانے سے منع کیا اور رمشا کو اپنے ساتھ لے گئے۔
ان کے جانے کے بعد میں ڈرائنگ روم میں ٹی وی دیکھنے لگا۔ نادیہ باورچی خانے میں کام کر رہی تھیں۔ کچھ دیر بعد وہ میرے پاس آئیں اور بیٹھ گئیں، لیکن کچھ بول نہ سکیں۔ میں سمجھ گیا کہ رات کے واقعات کی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔ میں خاموشی سے ٹی وی دیکھتا رہا۔
کچھ دیر سوچنے کے بعد نادیہ بولیں، میں نے رات کو تمہاری باتیں سنیں۔ یہ سن کر میں نے حیرت کا ڈرامہ کیا۔ وہ کچھ دیر چپ رہیں، پھر پوچھا، یہ سب روز ہوتا ہے؟
میں نے شرمندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، روز تو نہیں، لیکن اکثر ہوتا ہے۔
وہ بولیں، رمشا ابھی نادان ہے، چھوٹی ہے۔ آہستہ آہستہ سمجھ جائے گی۔
میں نے غصے سے کہا، کب؟ جب عمر نکل جائے گی؟
وہ کچھ نہ بولیں۔ پھر میں نے کہا، آپ نے شادی سے پہلے رمشا کو نہیں سمجھایا کہ اپنے شوہر کو ناراض نہیں کرنا چاہیے؟
وہ بولیں، سمجھایا تو تھا، لیکن۔اور بات ادھوری چھوڑ دیں۔
میں نے غصے میں کہا،لیکن کیا ؟۔اگر رمشا کے ساتھ کوئی مسئلہ تھا تو آپ کو مجھے بتانا چاہیے تھا۔ اب میں کیا
کروں؟ بیوی ساتھ نہیں دیتی، باہر جا نہیں سکتا، بدنامی کا ڈر ہے۔ بس اپنی خواہشات دبا کر رہ جاتا ہوں۔
وہ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بولیں ۔اصل میں جب وہ بہت چھوٹی تھی تب اس کے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا تھا۔اسکول سے واپسی کے دوران اسے یہاں کے ایک اوباش لڑکے نے اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی ۔ یہ تو شکرہوا کہ وہاں پر کچھ لوگ آگئے اور انہوں نے رمشا کی عزت بچالی ۔مگر اس کے واقعے کے بعد وہ بہت ڈر گئی تھی ۔اس کے ذہن پر اس واقعے کا اتنا گہرا اثرہوا کہ وہ سیکس سے خوفزدہ رہنے لگی ۔تم اس کا علاج کرواؤ پلیز ۔وہ ٹھیک ہوجائے گی ۔یہ سن کر مجھے اور غصہ آگیا۔میں بولا آپ نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔آپ کو شادی سے پہلے اس کا علاج کروانا چاہیے تھا۔اب میں اگر اسے طلاق دے دوں تو اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہوگی ۔میں بہت غصے میں تھا۔
وہ چپ چاپ اپنے کمرے میں چلی گئیں۔ کچھ دیر بعد اندر سے آواز آئی، عامر!
میں اندر گیا تو دیکھا کہ نادیہ مکمل طور پر ننگی کھڑی ہیں۔ ان کا جسم، جو 36-34-38 کا تھا، اب بھی دلکش تھا۔ عمر تقریباً 48 سال تھی، لیکن وہ خوبصورت اور پرکشش تھیں۔ شادی کے وقت سے ہی میرے دل میں ان کے لیے کشش تھی۔
میں نے حیرت سے پوچھا، یہ کیا ہے؟
وہ بولیں، میری بیٹی کی غلطی کی سزا میں بھگتنے کو تیار ہوں۔
میرا دل اس کے دلکش ننگے بدن کو دیکھ کر بھی پسیج گیا۔میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے کہا۔اس میں رمشا اور آپ کا کوئی قصور نہیں ہے ۔میں کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوگیاتھا۔آئی ایم سوری ۔میں لاہور جاکر رمشا کا علاج کرواؤں گا۔وہ ٹھیک ہوجائے گی۔آپ پلیز کپڑے پہن لیں ۔
میں واپس جانے لگا تو نادیہ نے میرا ہاتھ پکڑلیا۔میں نے حیرت سے اس کی طرف دیکھاتو وہ میرے سینے سے لگ گئی اور میرے کان میں بولی ۔عامر ، تمہارے موٹے لن نےکل رات سے مجھے بہت بے چین کررکھا ہے ۔کئی سال ہوگئے مجھے چدے ہوئے ۔تمہارے لن نے میرے سوئے ہوئے ارمان جگادئیے ہیں ۔غلطی تو مجھ سے ہوئی ہے ۔میں چاہتی ہوں کہ تم اس غلطی کی سزا اپنے لن سے مجھے دو ۔وہ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں لے کر مسلنے لگی ۔میں اس کی طرف دیکھاتو اس کے چہرے پر فل شہوت چھائی ہوئی تھی ۔میرا لن اس کے ہاتھ میں اکڑنےلگا۔
میں نے اپنے کپڑے اتار دیے اور موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ اور نادیہ کو بانہوں میں لے کر اسے کو زور زور سے چومنےلگا۔وہ بھی میرا بھرپور ساتھ دینے لگیں ۔
میں نے انہیں بستر پر لٹایا اور ہم 69 کی پوزیشن میں آگئے۔ پہلے انہوں نے میرا لنڈ چوسنے سے منع کیا، لیکن میرے اصرار پر وہ مان گئیں۔وہ میرا لن منہ میں لے کر چوپا لگانے لگیں ۔افف کیا ہاٹ منہ تھا ان کا ۔میں مزے سے پاگل ہوگیا۔ میں ان کی چوت چاٹ رہا تھا، جو گیلی ہو چکی تھی۔وہ لذت سے تڑپ رہی تھیں ۔ کچھ دیر بعد میں نے کہا، اب میں آپ کو چودوں گا۔ تیار ہو؟
وہ بے تابی سے بولیں عامر میں تمہارا لن لینے کے لیے تڑپ رہی ہوں ۔ میں ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گیا اور اپنا 8 انچ کا لنڈ ان کی چوت میں گھسانے لگا۔ چونکہ وہ کئی سالوں بعد چد رہی تھیں، ان کی چوت تنگ تھی۔ میں نے ایک زور دار جھٹکا مارا، میرا آدھا لنڈ اندر گیا، اور انہیں ہلکا درد ہوا۔ میں رکا اور ان کے بڑے مموں کو چوسنے لگا۔ پھر ایک اور جھٹکے سے میرا پورا لنڈ ان کی چوت میں گھس گیا۔ میں نے آہستہ آہستہ چدائی شروع کی۔ کچھ دیر بعد وہ بھی میرا ساتھ دینے لگیں اور سسکیاں لینے لگیں۔
20 منٹ تک چدائی کے بعد، جب میں جھڑنے والا تھا، میں نے پوچھا، لنڈ نکال لوں؟
وہ بولیں، کوئی فکر نہیں، اب میں ماں نہیں بنوں گی۔ اپنا مال میری چوت میں چھوڑ دو۔
میں نے رفتار تیز کی اور 10-12 جھٹکوں کے بعد اپنا سارا مال ان کی چوت میں چھوڑ دیا۔ ہم دونوں ہانپ رہے تھے۔ نادیہ نے کہا، اٹھو، کوئی آ نہ جائے۔
میں نے کپڑے پہنے اور ڈرائنگ روم میں ٹی وی دیکھنے چلا گیا۔ نادیہ بھی کپڑے پہن کر آئیں اور مسکراتے ہوئے بولیں،جب تک رمشا بالکل ٹھیک نہیں ہوجاتی ، لیکن جب تم چاہو، اس کی غلطی کی سزا مجھے دے سکتے ہو۔ہم دونوں ہنس پڑے۔وہ میری گود میں آکر بیٹھ گئیں اور اپنی بڑی نرم گانڈ وہ میرے لوڑے پر مسلنے لگیں ۔میں مزے سے پاگل ہونے لگا۔کچھ دیر کے بعد رمشا اور اس کے ابو مارکیٹ سے واپس آگئے ۔
اگلے دن صبح، جب رمشا اور میرے سسر دوبارہ مارکیٹ گئے، میں باتھ روم میں نہانے گیا۔ نادیہ باورچی خانے میں تھیں۔ نہانے کے دوران میں نے جان بوجھ کر دروازہ ہلکا سا کھلا چھوڑ دیا۔ نادیہ نے مجھے دیکھ لیا اور اندر آگئیں۔ میں ننگا ہی شاور کے نیچے کھڑاتھا۔وہ میرے لن کو بڑی ترسی ہوئی نظروں سے دیکھ رہی تھیں ۔میرا لن بھی انہیں دیکھ کر اور ٹائٹ ہونے لگا۔میں بولا۔آجائیں اکھٹے نہاتے ہیں ۔انہوں نے یہ سن کر جلدی سے اپنے کپڑے اتار دئیے ۔ہم دونوں شاور کے نیچے کھڑے ہوگئے۔ پانی ان کے جسم پر گر رہا تھا، اور ان کے بوبوں پر پانی کی بوندیں موتیوں کی طرح چمک رہی تھیں۔وہ میری ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئیں ۔اور میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگیں ۔افف افف میں مزے سے سسکیاں بھرنے لگا۔کافی دیر میرا لن چوسنے کے بعد وہ اٹھ کر کھڑی ہوگئیں ۔ میں نے انہیں دیوار سے لگایا اور ان کی چوت میں اپنا لنڈ گھسایا۔ پانی کی آواز میں ان کی سسکیاں دب رہی تھیں۔ میں نے تیز تیز جھٹکے مارے، اور وہ میری کمر کو مضبوطی سے پکڑ کر میرا ساتھ دے رہی تھیں۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں جھڑ گئے۔ ہم نے جلدی سے نہانا مکمل کیا اور باہر آگئے ۔
اگلے روز دوپہر، جب رمشا اپنے کمرے میں سو رہی تھی اور سسر گھر سے باہر تھے، نادیہ کچن میں روٹیاں بنا رہی تھیں۔ میں ان کے پیچھے چلا گیا اور ان کی بڑی ملائم بنڈ پر ہاتھ رکھ کر دبانے لگا ۔ وہ چونکیں، لیکن مسکرائیں۔ میں نے ان کا کرتا اوپر کیا اور ان کی پاجامی نیچے کھینچ دی۔ وہ بولیں، عامر، یہاں؟ کوئی آ جائے گا۔میں نے کہا، فکر نہ کرو، سب سو رہے ہیں۔میں نے انہیں کچن کے کاؤنٹر پر جھکایا اور نیچے بیٹھ کر اپنامنہ ان کی بڑی گانڈ میں دے دیا۔میں ان کی گانڈ کا ان چھوا چھوٹا سا سوراخ چاٹنے لگا۔وہ فل مستی سے چیخنے لگیں ۔اور اپنی گانڈ کو میرے چہرے پر دبانے لگیں ۔آہ آہ آہ آہ عامر تم نے مجھے اپنا دیوانہ بنالیا ہے ۔اف اف اف ففف کیا مزا دیتے ہو۔چودو مجھے پلیز۔آہ آہ آہ آہ ۔میں اٹھا اور پیچھے سے ان کی چوت میں اپنا لنڈ گھسایا۔ ان کی چوت اب بھی تنگ تھی، لیکن گیلی ہونے کی وجہ سے لنڈ آسانی سے اندر چلا گیا۔ میں نے تیز تیز جھٹکے مارے، اور وہ ہلکی ہلکی آہ بھر رہی تھیں۔ کچھ دیر بعد وہ جھڑ گئیں، اور میں نے بھی اپنا مال ان کی چوت میں چھوڑ دیا۔ ہم نے جلدی سے کپڑے ٹھیک کیے اور وہ روٹیاں بنانے لگیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔
ایک دن ، جب ہم سب گاؤں کے کھیتوں میں سیر کے لیے گئے، رمشا اور سسر آگے نکل گئے۔ نادیہ اور میں پیچھے رہ گئے۔ کھیتوں میں گنے کی فصل گھنی تھی۔ میں نے نادیہ کا ہاتھ پکڑا اور انہیں گنے کے کھیت میں لے گیا۔ وہ بولیں، عامر، یہ کیا کر رہے ہو؟
میں نے کہا، بس تھوڑا سا مزا۔میں نے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور لن باہر نکال لیا۔نادیہ جلدی سے نیچے بیٹھ گئیں اور میرےلوڑے کو چاٹنے لگیں ۔میں مزے سے سسکیاں بھرنے لگا۔انہوں نے لن منہ میں لے لیا اور فل مزے کا چوپا لگانے لگیں ۔ میں سسکیاں لیتا ہوا ان کے منہ میں جھٹکے مارنے لگا۔کچھ دیر کے بعد انہوں نے اپنی شلوار اتاری اور وہ زمین پر لیٹ گئیں، اور میں ان کے اوپر آگیا۔ میں نے ان کی چوت میں اپنا لنڈ گھسایا اور تیز تیز جھٹکے مارنے لگا۔ کھیتوں کی خاموشی میں ان کی سسکیاں گونج رہی تھیں۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں جھڑ گئے۔ ہم نے جلدی سے کپڑے ٹھیک کیے اور باقی لوگوں کے ساتھ جا ملے۔
لاہور واپس آکر میں نے رمشا کا علاج کروانا شروع کردیا۔ اس دوران میری ساس بھی ہمارے گھر آگئیں ۔ میری تو جیسے لاٹری نکل آئی تھی ۔پوری رات ہم چدائی میں مصروف رہتے ۔آہستہ آہستہ رمشا ٹھیک ہونے لگی ۔اب وہ میرے لن کو خوشی سے چوستی اپنی چوت میں لیتی اور سیکس کا بھرپور مزا لیتی ۔مگر میری ساس کو بھی میرے لن کی ایسی عادت پڑ گئی تھی کہ وہ مجھے چھوڑنے کےلیے تیار ہی نہیں تھیں ۔جب بھی موقع ملتا، نادیہ اور میں اپنی خواہشات پوری کرتے۔ رمشا کو کبھی کچھ پتہ نہ چلا، اور ہمارا چدائی بھرا رشتہ اسی طرح چلتا رہا ۔