خالہ کے گھر میں

 


میری خالہ بہت خوبصورت ہیں اور ان کا فگر کمال کا ہے۔ خالہ کے ہونٹ کچھ موٹے اور نازک ہیں، ان کے گول مٹول اور ٹائٹ مموں کی بات ہی الگ ہے، اور خالہ کی گانڈ ایک دم پلی ہوئی ہے۔ میں نے کئی بار خالہ کے چہرے، ہونٹوں، مموں اور گانڈ کو اپنے خیالوں میں لا کر مٹھ ماری ہے۔ لیکن خالہ کا جسم مجھے ہر بار اور زیادہ بے چین کر دیتا تھا۔ ایک بار میں نے خالہ اور خالو کو چدائی کرتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ خالہ کا ننگا جسم دیکھ کر میرا دل چاہا کہ ابھی جا کر ان سے لپٹ جاؤں اور خوب پیار کروں ۔ اس دن سے میں خالہ کے جسم کا دیوانہ ہو گیا اور ان  کو پیار کرنے اور چودنے کے لیے بے چین رہنے لگا ۔

کچھ مہینوں بعد خالہ اپنے شوہر کے ساتھ دوسرے شہر منتقل ہو گئیں۔ دو سال بعد خالہ کے ایک بیٹی اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ پھر اچانک خبر آئی کہ خالو ہارٹ اٹیک سے انتقال کر گئے۔ جب ہم ان سے ملنے گئے تو خالہ مجھ سے گلے لگ کر روئیں۔ میں نے خالہ کو اپنی باہوں میں لے لیا اور ان کے جسم سے مست ہو گیا۔ کبھی ان کے جسم پر ہاتھ پھیرتا، کبھی مموں کو چھوتا، اور کبھی گانڈ پر ہاتھ رکھتا۔ کچھ دن وہاں رہنے کے دوران میرا دل چاہتا تھا کہ خالہ کے ساتھ اپنی خواہش پوری کروں، لیکن ڈر بھی لگتا تھا۔ پھر ہم واپس آ گئے۔

کچھ مہینوں بعد امی نے کہا، بیٹا، تیری خالہ گھر میں اکیلی ہوتی ہیں۔ تم ان کے بچوں کے جوان ہونے تک وہیں رہو، اور اگر چاہو تو شادی کرکے وہیں رہنا۔ تیری خالہ نے بھی یہی کہا ہے۔ تم کیا کہتے ہو؟ میں نے فوراً ہاں کر دی۔ میں نے سوچا کہ اب خالو بھی نہیں ہیں، تو یہ موقع ہے کہ اپنی خواہش پوری کروں۔ میں خالہ کے گھر چلا گیا۔ وہاں خالہ اور ان کے بچوں سے ملاقات ہوئی۔ کچھ دنوں بعد ہم سب گھل مل گئے۔ خالہ اور میرے درمیان دوستانہ ماحول بن گیا۔ ہم ایک دوسرے کو چھونے لگے۔ جب خالہ تیار ہوتیں یا میک اپ کرتیں تو میں ان کی تعریف کرتا۔ خالہ جب بھی میرے سامنے ہوتیں، میرا دل چاہتا کہ ان کے چہرے، گالوں، ہونٹوں اور مموں کو چوم لوں۔ جب خالہ مسکراتیں تو میں ان کے ہونٹ چومنا چاہتا تھا۔ ان کی گانڈ دیکھ کر میری خواہش اور بڑھ جاتی تھی۔ لیکن میں سوچتا کہ خالہ کو کیسے مناؤں؟ ڈر بھی لگتا تھا کہ کہیں وہ ناراض نہ ہو جائیں۔

ایک صبح بچے ناشتا کرکے اسکول چلے گئے۔ ہم دونوں ناشتا کرتے ہوئے باتیں کر رہے تھے۔ میں نے ہمت کرکے خالہ کی خوبصورتی کی تعریف کی۔ خالہ مسکرائیں اور ہنسنے لگیں۔ میں نے کہا، اگر برا نہ مانیں تو ایک بات پوچھوں؟ خالہ نے کہا، پوچھو۔ میں نے کہا، خالو کے بعد کیا آپ اب بھی اکیلی ہیں؟ خالہ نے مسکراتے ہوئے کہا، تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا، کوئی بوائے فرینڈ تو نہیں؟ خالہ نے کہا، نہیں، کوئی نہیں۔ میں نے کہا، خالہ، آپ اتنی خوبصورت ہیں، آپ کو تو بہت سے لوگوں نے پروپوز کیا ہوگا۔ خالہ نے کہا، ابھی تک کسی نے نہیں کیا۔ میں نے کہا، پھر آپ کسی کو پروپوز کر دیں۔ خالہ نے ہنستے ہوئے کہا، تم ہی میرے بوائے فرینڈ بن جاؤ۔ میں نے کہا، مجھے کوئی اعتراض نہیں۔ خالہ نے ہنستے ہوئے کہا، میں تو مذاق کر رہی تھی، اور تم مان گئے!

میں نے پھر خالہ کی خوبصورتی کی تعریف کی اور کہا، ہم ہمیشہ دوست رہیں گے۔ خالہ نے کہا، تیری امی کو بتا دو کہ تم میرا بوائے فرینڈ بننا چاہتے ہو۔ میں نے کہا، بتا دو، پھر میں آپ سے کبھی نہیں ملوں گا۔ نہ آپ کو دیکھوں گا، نہ بات کروں گا۔ آپ اپنی جوانی ضائع کر رہی ہیں۔ پھر میں نے کہا، اب میں جا رہا ہوں، شام کو آؤں گا۔ میری بات پر غور کریں۔ میں آپ کو بہت خوش رکھ سکتا ہوں۔ اگر امی کو بتانا ہے تو بتا دیں، لیکن اگر امی کا فون آیا تو میں کبھی واپس نہیں آؤں گا۔ پھر میں باہر چلا گیا۔ نہ امی کا فون آیا، نہ خالہ کا۔

رات کو جب واپس آیا تو خالہ سے ملا۔ بچے بھی موجود تھے۔ میں نے خالہ سے پوچھا، امی کو بتایا؟ خالہ نے کہا، نہیں۔ میں نے پوچھا، کیوں؟ خالہ نے کہا، کیا تم واقعی میرا بوائے فرینڈ بننا چاہتے ہو؟ میں نے خالہ کو گلے لگا کر کہا، آپ بس ہاں کر دیں۔ خالہ نے کہا، میں تیری خالہ ہوں۔ میں نے ان کے فگر کی تعریف کی اور کہا، میں آپ کے ساتھ رہوں گا۔ خالہ نے کہا، کیا یہ ٹھیک ہوگا؟ میں نے کہا، شروع میں کوئی کام ٹھیک نہیں لگتا، اسے ٹھیک بنایا جاتا ہے۔ پھر میں نے خالہ کو چومنا شروع کیا۔ خالہ نے کہا، نہیں کرو، تیری امی کو بتانا  پڑے گا۔ میں نے کہا، آپ امی سے کیا کہیں گی؟ خالہ نے مسکراتے ہوئے کہا، شرارتی! پھر جب میں نے دوبارہ چوما تو خالہ ہنستے ہوئے بولیں، خالہ سے کیا کر رہے ہو؟ میں نے کہا، پیار۔ خالہ اپنے کمرے میں بھاگ گئیں اور دروازہ بند کر لیا۔ میں نے کہا، دروازہ کھولو۔ خالہ نے کہا، سو جاؤ، ورنہ سچ میں تیری امی کو بتا دوں گی۔ میں نے کہا، بتا دو، لیکن دروازہ کھولو۔ خالہ نے کہا، نہیں، تم ہوش میں نہیں ہو۔ سو جاؤ۔ پھر میں سو گیا۔

صبح بچے اسکول چلے گئے۔ خالہ مجھے جگانے آئیں۔ میں نے خالہ کو بستر پر لٹا کر چومنا شروع کیا۔ خالہ کچھ دیر مست رہیں، پھر اٹھ کر بیٹھ گئیں اور بولیں، تم تو اپنے گھر چلے جاؤ گے، اور میں پھر تڑپ اٹھوں گی۔ میں نے کہا، اگر آپ کہیں تو میں زندگی بھر آپ کے ساتھ رہوں گا۔ جو آپ کہیں گی، مانوں گا۔ خالہ نے کہا، کیا تم سیکس کرو گے؟ میں نے کہا، اسی لیے تو کہہ رہا ہوں، سیکس کا مزہ لو۔ خالہ نے کہا، ٹھیک ہے، لیکن میری ایک شرط ہے۔ میں نے کہا، جو کہو۔ خالہ نے کہا، تم زندگی بھر میرے ساتھ رہو گے۔ میں نے کہا، ٹھیک ہے، وعدہ کرتا ہوں۔ خالہ نے کہا، اور میرے ساتھ سوتے رہو گے۔ میں نے کہا، ٹھیک ہے۔ پھر خالہ نے کہا، مجھے ہر وقت پیار کرو گے۔ میں نے خالہ کو گلے لگایا، ان کے مموں کو دبایا، گالوں کو چوما اور کہا، آپ بہت خوبصورت ہیں۔ خالہ نے مجھے گلے لگا کر میرے ہونٹ چومے اور کہا، کب سے مجھے چاہ رہے ہو؟ میں نے کہا، سالوں سے۔ جب آپ کو خالو کے ساتھ دیکھا، تب سے۔

پھر خالہ نے میری شرٹ اتاری، اور میں نے خالہ کی ٹی شرٹ اتار کر ان کے مموں کی تعریف کی اور چومنا شروع کیا۔ خالہ میرے جسم کو سہلانے لگیں۔ پھر خالہ نے مجھے بستر پر لٹایا اور اپنا ننگا جسم دکھایا۔ ان کا جسم دیکھ کر میں پاگل ہو گیا۔ خالہ نے میرے جسم کی تعریف کی اور اسے چومنا شروع کیا۔ پھر خالہ نے اپنی چوت دکھائی۔ میں نے اسے چوما، چاٹا اور پھر اس میں اپنا لن ڈال کر چدائی کی۔ ہم دونوں مست ہو گئے۔ خالہ کی چوت سے پانی نکلتا رہا، اور میرا پانی بھی ان کی چوت میں نکل گیا۔ اسکول سے بچے آ گئے، تو ہم رک گئے۔ رات کو میں نے خالہ سے گانڈ کے بارے میں کہا۔ پھر ہم نے گانڈ کی چدائی کی اور ننگے سوئے۔

ایک دن خالہ نے فون کیا کہ وہ بہت بے چین ہیں۔ میں گھر آیا، اور ہم ننگے ہو کر مست ہو گئے۔ میں نے خالہ سے پوچھا، خالو اور میرے علاوہ آپ نے کبھی کسی اور سے کیا؟ خالہ نے مسکراتے ہوئے کہا، ہاں۔ پھر میں نے چدائی کرتے ہوئے، ان کے مموں کو دباتے اور ہونٹ چومتے ہوئے کہا، بتاؤ۔ خالہ نے مجھے گلے لگایا، میرے اوپر آئیں اور چدائی کرتے ہوئے بتایا، میری ایک سہیلی تھی۔ اس کا بھائی مجھے چاہتا تھا۔ اس نے اپنی بہن سے کہا کہ وہ ہماری دوستی کرائے۔ جب میں ان کے گھر گئی تو سہیلی نے کہا کہ اس کا بھائی مجھ سے دوستی کرنا چاہتا ہے۔ میں نے کہا، ایک شرط ہے کہ جو کچھ ہو گا، وہ تیری موجودگی میں ہو گا۔ سہیلی مان گئی۔ پھر جب بھی میں ان کے گھر جاتی، ہم تینوں سہیلی کے کمرے میں ہوتے۔ جب میں اور سہیلی کا بھائی چومنے میں مست ہوتے، سہیلی کو بھی خماری چڑھتی۔ ایک بار سہیلی کے بھائی نے میری چوت کو شلوار کے اوپر چوما اور چاٹا۔ میری شلوار گیلی ہو گئی۔ سہیلی پر بھی سیکس کی مستی چھا گئی۔ ایک بار اس نے اپنا لن نکال کر دکھایا اور پوچھا، کیسا ہے؟ سہیلی بھی دیکھ رہی تھی۔ میں نے سہیلی سے پوچھا، کیسا ہے؟ وہ مسکرائی۔ پھر اس نے کہا کہ اسے پیار کروں۔ میں نے پہلی بار لن کو چوما، چوسا اور چوپے مارے۔ تب مجھے پتا چلا کہ عورت کی خوشی لن سے ہے۔ اس کا پانی نکلا، تو میں نے پیا۔

ایک بار ہم تینوں سہیلی کے خالی بنگلے پر گئے۔ سہیلی کا بھائی اور میں ننگے ہو کر چومنے میں مست ہو گئے۔ پھر میں سہیلی کے پاس گئی، اسے چوما اور اس کی چوت کو سہلایا۔ سہیلی بھی مست ہو گئی۔ میں نے سہیلی کے مموں کو دبایا اور چوما۔ سہیلی کے بھائی نے اپنی بہن کے مموں کی تعریف کی۔ سہیلی سیکس کی مستی میں مسکرائی۔ پھر اس نے کہا، آج چوت اور لن کی چدائی کرتے ہیں۔ میں نے کہا، میری چوت پھٹ جائے گی۔ اس نے کہا، آرام سے ڈالوں گا۔ سہیلی نے مجھے چوم کر کہا، مان جاؤ۔ پھر میں نے سہیلی کی برا اور پینٹی  اتار دی۔ وہ بھی ننگی ہو گئی۔ میں لیٹ گئی اور کہا، دیکھو، چوت میں لن کیسے جاتا ہے۔ سہیلی کے بھائی نے اپنے لن پر چکناہٹ لگائی اور میری چوت پر لگا کر انگلی سے اندر کیا۔ میری چوت مست ہو گئی۔ میں نے کہا، اب میری چوت پھاڑ دو۔ سہیلی نے اپنے بھائی کا لن میری چوت کے سوراخ پر رکھا اور کہا، ڈالو۔ اس نے لن کا ٹوپہ میری چوت پر رگڑا۔ مجھے بہت مزہ آیا۔ کچھ دیر بعد پورا لن میری چوت میں چلا گیا۔ تھوڑی سی تکلیف ہوئی، اور خون نکلا۔ سہیلی نے کہا، واہ، سارا لن اندر چلا گیا۔ وہ تیزی سے چدائی کرنے لگا۔ میں مست ہو گئی۔ کبھی میں اوپر ہوتی، کبھی ڈوگی سٹائل میں چدائی کی۔ سہیلی کے بھائی نے اپنی بہن کے مموں کی تعریف کی اور انہیں دبانے لگا۔ سہیلی بھی مزے لے رہی تھی۔ پھر اس نے اپنی بہن سے کہا، اپنی چوت دکھاؤ۔ سہیلی نے ٹانگیں کھول کر اپنی چوت دکھائی۔ اس نے چوت کی تعریف کی اور انگلی سے سہلایا۔ سہیلی مستی میں آ گئی۔ پھر اس نے سہیلی کی چوت کو چوما اور چاٹا، جبکہ میری چدائی جاری تھی۔ ہم تینوں مست تھے۔ پھر اس نے سہیلی کی چوت پر چکناہٹ لگائی اور انگلی سے اندر کیا۔ سہیلی کی چوت بھی مست ہو گئی۔ وہ کبھی مجھے چومتا، کبھی سہیلی کے مموں کو چومتا، کبھی اس کی چوت کو چاٹتا۔ جب میری چوت نے پانی چھوڑا تو وہ سہیلی پر چڑھ گیا۔ سہیلی نے اسے گلے لگا کر چوما۔ اس نے اپنا لن سہیلی کی چوت پر رکھ کر ایک جھٹکا دیا۔ سہیلی نے کہا، اب مزہ آئے گا۔ پھر سہیلی مست ہوئی اور اس کی چوت کا پانی نکلا۔ اس کے بعد ہم دونوں اپنی چوتیں نکال کر لیٹ جاتیں، اور وہ باری باری ہماری چدائی کرتا۔

پھر میری شادی ہو گئی۔ شوہر کے ساتھ بہت مزہ آیا۔ شوہر کے مرنے کے بعد ہم تینوں کبھی کبھار مل لیتے تھے۔ اب میں تمہیں ان سے ملواؤں گی۔ پھر ہم ملے اور چدائی کی۔ گھر آئے تو بچوں نے ہمیں دیکھ لیا۔ جب بھی میں خالہ کی چدائی کرتا، وہ میرے لن سے مست ہوتیں۔ ہم ننگے سوتے، کبھی خالہ میرے لن کو چومتیں، کبھی میں ان کی چوت کو چاٹتا۔ خالہ کہتیں، تیرے لن میں کیا ہے کہ میں مست ہو جاتی ہوں؟ میں نے کہا، جتنا مزہ تیری چوت کا ہے، وہی مزہ ہے۔ خالہ نے بتایا کہ امی کا فون آیا تھا، وہ میری شادی کی بات کر رہی تھیں۔ خالہ نے کہا، لڑکی سے ملو اور کہو کہ میں تمہیں چدائی سے مست کروں گا۔ یہ بھی بتا دینا کہ ہم چدائی کرتے ہیں۔ اگر وہ راضی ہو تو شادی کر لینا۔

میں نے خالہ سے کہا، میں شادی سے انکار کر دیتا ہوں۔ خالہ نے کہا، دیکھو، اگر وہ شوقین ہوگی تو ہاں کر دے گی۔ پھر اسے یہاں لانا، ہم مل کر مزہ کریں گے۔ پھر میں لڑکی سے ملا، سب بتایا۔ اس نے کہا کہ وہ بھی تجربہ کار ہے۔ ہم نے شادی کر لی اور خالہ کی آغوش میں آ گئے۔ اب میں دونوں کو ساتھ چودتا ہوں اور دونوں میرے لن کی دیوانی ہیں۔ خالہ نے کہا، اپنے پیار کی نشانی دو۔ میں نے کہا، بتاؤ کیا چاہیے؟ خالہ نے کہا، بچہ۔ پھر جب خالہ کی ماہواری رکی، ہم نے خوب چدائی کی اور خالہ حاملہ ہو گئیں۔ وہ بہت خوش تھیں۔ پھر بیوی بھی حاملہ ہو گئی۔ وقت گزرتا گیا، ہمارے بچے جوان ہو گئے، لیکن میں اب بھی خالہ کو خوب چودتا ہوں۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی