شہوت انگیز سفر

 


میرا نام ملک ہے۔ پاکستان کے شہر کراچی کے علاقے ڈیفنس میں رہتا ہوں۔ میری عمر 25 سال ہے۔ گھومنے پھرنے کا بہت شوق ہے۔ آج کل بزنس کے سلسلے میں افریقہ جا رہا ہوں۔ کراچی سے امارات ایئر لائن سے دبئی اور دبئی سے پھر ساؤتھ افریقہ کے شہر جوہانسبرگ جانا تھا۔

امیگریشن کلیئر ہونے کے بعد جب جہاز میں پہنچا تو میری سیٹ خالی تھی اور ساتھ کی سیٹیں بھی خالی تھیں۔ ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ نہ جانے کون ساتھ آئے گا کہ دیکھا ایک لڑکی بلیک پینٹ اور اس پر ہاف بلیک شرٹ جو کہ اس کے جسم پر بڑی فٹ تھی، آئی اور مجھ سے سیٹ کا نمبر پوچھ کر میرے برابر میں بیٹھ گئی۔ اس کا بازو مجھ سے ٹچ ہو رہا تھا۔ اپنا سامان وغیرہ سیٹ کرنے کے بعد میری طرف متوجہ ہوئی اور اپنا ہاتھ ملانے کے لیے میری طرف بڑھایا اور اپنا نام علیشا بتایا۔ اس کے ہاتھ کو جب میں نے اپنے ہاتھ میں پکڑا تو بڑا نرم و ملائم ہاتھ تھا۔ خیر اس نے بتایا کہ وہ دبئی اپنے بھائی کے پاس جا رہی ہے اور کراچی میں ڈیفنس میں رہتی ہے۔ میں نے بتایا میں بھی ڈیفنس میں رہتا ہوں تو بڑی خوش ہوئی کہ چلو کوئی تو اپنا ملا۔

جہاز فلائی کر گیا۔ جب ڈنر ملا تو میں نے فش لی اور اس نے چکن۔ میں نے اس سے پوچھا کہ فش کھاتی ہو؟ کہنے لگی نہیں۔ میں نے کہا کیوں؟ تو کہنے لگی فش گرم ہوتی ہے، اس کے بعد گرمی لگتی ہے۔ میں نے کہا میں تو گرمی بڑھانے کے لیے فش ہی کھاتا ہوں۔ ٹھنڈا رہ کر کیا کرنا، ٹھنڈا کرنے کے لیے اور چیزیں جو بہت ہیں۔ تو وہ ہنسنے لگی اور پھر اپنے آئی پوڈ سے ہیڈفون لگا کر گانے سننے لگی۔ میں نے بھی اپنا آئی پیڈ نکالا اور اس پر ہالی وڈ کی فلمیں دیکھنے لگا۔ جب اس نے محسوس کیا کہ میں کچھ دیکھ رہا ہوں تو کہنے لگی کیا دیکھ رہے ہو؟ میں نے بتایا ہالی وڈ کی فلم۔ کہنے لگی کیا میں بھی دیکھ سکتی ہوں؟ میں نے کہا اوکے۔ اتنی دیر میں جہاز کی لائٹس آف ہو گئیں اور وہ میرے قریب آ کر میرے گھٹنے پر اپنا گھٹنا رکھ کر میرے ہیڈفون کو کان سے لگا کر فلم دیکھنے لگی اور اپنا سر میرے کندھے پر رکھ دیا۔ اتنی دیر میں ایک سیکسی سین آ گیا تو میرے لن میں حرکت ہوئی جسے اس نے بھی محسوس کر لیا اور وہ اپنا ہاتھ میری ران پر پھیرنے لگی۔ میں نے اس کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس کے چہرے پر ایک رنگ آ کر جا رہا تھا۔ میں نے اپنا ہاتھ اس کی کمر کے پیچھے ڈال کر اسے اپنی طرف کھینچ لیا تو اس کے بوبز میرے سینے سے ٹکرا گئے۔ چونکہ لائٹ آف تھی اس لیے کوئی ہماری طرف نہیں دیکھ رہا تھا تو میں نے اس کے گال پر ایک کس کی۔ اس نے جواباً میرے ہونٹوں پر کس کی اور پھر میں نے ایک ہاتھ سے اس کے چہرے کو پکڑ کر اپنے منہ کے قریب کیا اور کسنگ شروع کر دی اور دوسرے ہاتھ سے اس کے بوبز سہلانے لگا جس سے وہ اور ہاٹ ہو گئی اور اپنا ہاتھ میری پینٹ کی طرف بڑھا کر لن پر پھیرنی لگی۔ میں بھی ہاٹ ہو گیا۔ میں نے شرٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر اس کے پیٹ پر سے ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے سینے تک لے گیا تو میرا ڈائریکٹ ہاتھ اس کے بوبز سے ٹکرایا۔ اس نے بریز نہیں پہنی ہوئی تھی۔ جیسے ہی میں نے اس کے بوبز کو پکڑا وہ تڑپ گئی اور کسنگ میں فل ہو گئی اور میرے ہونٹ کاٹنے لگی اور میری پینٹ کی زپ کھول کر اس نے ہاتھ اندر ڈال لیا اور لن کو مسلنے لگی۔ پھر کچھ دیر بعد وہ جھکی اور میرا لن پینٹ سے نکال کر اسے چوسنے لگی اور میں اس کے بوبز سہلانے لگا۔ پھر میں نے اس کا منہ اٹھایا اور اس کی پینٹ کی زپ کھول کر اس کی چوت سہلانے لگا۔ اس کی چوت پر کوئی بال نہ تھا۔ اس کی چوت میں انگلی ڈالی تو کچھ دیر بعد وہ فارغ ہو گئی اور مجھ سے لپٹ کر مجھے کس کرنے لگی اور شکریہ ادا کیا۔ اتنی دیر میں دبئی بھی آ گیا اور ہم دونوں جدا ہو گئے۔ میں دبئی ایئر پورٹ پر اتر کر اپنی اگلی فلائٹ کا انتظار کرنے لگا۔ دبئی میں نیم برہنہ خوبصورت عورتوں کو دیکھ کر میں اور بھی ہاٹ ہو گیا اور پھر میری ساؤتھ افریقہ کی فلائٹ کی اناؤنسمنٹ ہو گئی اور میں اس کی طرف بڑھ گیا۔

اب آگے دیکھیں اور کیا ہوتا ہے؟

جہاز میں سوار ہوا تو دیکھا کہ کافی انگریز اس جہاز میں سوار ہیں اور مکمل ماحول یورپین ہے۔ ایئر ہوسٹس سے اپنی سیٹ کا پوچھ کر اس کی طرف بڑھا تو دیکھا میری سیٹ جہاز کی سب سے آخری تین سیٹوں میں سے کھڑکی والی سائیڈ کی تھی اور میرے ساتھ والی دو سیٹوں پر دو انگریز لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھیں۔ میں نے انگریزی میں ان سے اجازت لے کر اپنی سیٹ پر کھڑکی کی طرف بیٹھ گیا۔ وہ دونوں آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔ میں نے ان سے اپنا تعارف کروایا اور دونوں سے ہاتھ ملایا۔ ان دونوں نے بتایا کہ وہ دونوں بہنیں ہیں اور ساؤتھ افریقہ میں رہتی ہیں۔ اسٹڈی کے سلسلے میں لندن گئی تھیں، اب واپس ساؤتھ اپنے والدین کے پاس چھٹیاں گزارنے جا رہی ہیں۔ انہوں نے ہاف اسکرٹ اور تقریباً ہاف ہی شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ میں نے اپنا تعارف کروایا کہ بزنس کے سلسلے میں ساؤتھ جا رہا ہوں تو وہ بہت خوش ہوئیں کہ چلو 8 گھنٹے کا سفر آپ کے ساتھ اچھا گزرے گا۔ کہنے لگیں ہم یہی سوچ رہے تھے کہ نہ جانے ہمارا پارٹنر کون ہوگا کیونکہ ہم ویسے بھی آخری سیٹ پر ہیں۔ خیر ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے۔ جہاز فلائی ہو گیا اور پھر جوس اور وائن پیش کیا گیا۔ میں نے فروٹ جوس لیا اور انہوں نے وائن لی۔

انہوں نے مجھ سے پوچھا تمہاری کوئی گرل فرینڈ ہے؟ میں نے کہا بہت؟ کہنے لگیں کیسے؟ میں نے کہا جو مل جائے اس سے دوستی کر لیتا ہوں، جیسے آپ لوگوں سے 8 گھنٹے کے لیے دوستی کر لی۔ تو وہ بہت خوش ہوئیں اور ہنس کر کہنے لگیں بہت چالاک ہو۔ میں نے کہا تمہارا کوئی بوائے فرینڈ؟ تو بولیں اسپیشل تو کوئی نہیں، مگر آپ جیسا مل جائے تو کیا ہی بات ہے۔

میں نے چونکہ دبئی ایئر پورٹ اپنے کپڑے چینج کر کے جبہ پہن لیا تھا اور نیچے کچھ نہیں پہنا تھا کیونکہ وہاں گرمی تھی، اس لیے وہ مجھے عربی سمجھ رہی تھیں۔ پھر وہ ایک دوسرے سے باتیں کرنے لگیں اور میں بھی اپنے آئی پیڈ میں مصروف ہو گیا اور سیکسی پکچر دیکھنے لگا۔ اتنی دیر میں میرے ساتھ والی لڑکی میرے قریب آئی اور میرے آئی پیڈ میں دیکھ کر بولی کیا دیکھ رہے ہو؟ میں نے اسے آئی پیڈ دکھا دیا۔ اس میں سیکسی تصاویر کھلی ہوئی تھیں۔ اس نے مجھ سے آئی پیڈ لے کر اپنی بہن کو دکھانا شروع کر دیا۔ خیر کچھ دیر تک وہ دونوں تصاویر دیکھتی رہیں۔ پھر مجھ سے پوچھنے لگیں کہ تمہارے پاس صرف لڑکیوں کی سیکسی تصاویر ہیں، لڑکوں کی نہیں؟ میں نے کہا ہاں ہیں تو کہنے لگیں دکھاؤ۔ میں نے اپنا گی فولڈر کھول کر انہیں دے دیا۔ وہ بڑے انہماک سے لڑکوں کے لن کی تصاویر دیکھنے لگیں اور جب کوئی بڑا لن دیکھتی تو خوش ہوتیں اور آواز نکالتی اتنا بڑا!

جب وہ کافی ہاٹ ہو گئیں تو میں نے کہا حقیقت میں کبھی اتنا بڑا لن دیکھا ہے؟ بولی نہیں، یہ تو صرف گرافکس کا کمال ہے، اتنا بڑا کیسے ہو سکتا ہے؟ میں نے کہا ہوتا ہے، تمہارے انگریزوں میں نہیں ہوتا ہوگا، مگر ہمارے عربیوں کے پاس تو بہت بڑے ہوتے ہیں۔ اسی لیے وہ جبہ پہنتے ہیں تاکہ کھڑا ہو بھی تو پتا نہ چلے۔ ان میں سے چھوٹی والی بولی ہاں میں نے سنا ہے تو عربی شہزادوں کے بہت بڑے ہوتے ہیں۔ بڑی آہستہ سے چھوٹی سے بولی یہ بھی تو عربی ہے، اس کا چیک کر لیتے ہیں۔ میں نے بھی سن لیا اور ذہن میں آگے کے خیالات گھومنے لگے۔ خیر اتنی دیر میں ناشتہ سرو کیا گیا۔ ناشتے میں جیم، مکھن اور پنیر بھی تھا۔ میں نے سارا ناشتہ کر لیا تو دیکھا کہ ان دونوں نے مکھن جیم بچا کر سامنے والی سیٹ کی جیب میں رکھ لیا اور باقی سب کچھ کھا لیا۔ میں نے پوچھا یہ کیوں نہیں کھایا؟ تو بولیں بعد میں مزے لے کر کھائیں گے۔ ایئر ہوسٹس نے سامان اٹھا لیا اور لائٹس آف ہو گئیں۔

کم و بیش 7 گھنٹے باقی تھے جب لائٹس بند ہو گئیں تو انہوں نے ایئر ہوسٹس سے شال مانگی اوڑھنے کے لیے۔ مجھ سے بھی انہوں پوچھا آپ کے لیے بھی لے لیں؟ میں نے کہا ہاں! مجھے سردی لگ رہی ہے۔ میں نے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا ہوا، صرف یہی جبہ ہے۔ وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگیں اور جب شال ملی تو ایک مجھے دی اور ایک ایک دونوں نے لے لی۔ پھر ایک کھڑی ہوئی اور اپنی شرٹ اتار کر اوپر بیگ میں رکھ دی اور صرف بریز میں شال اوڑھ کر بیٹھ گئی۔ دوسری نے بھی یہی کیا۔ میں ان دونوں کو دیکھ ہی رہا تھا کہ یہ کیا کر رہی ہیں کہ شرٹ اتار کر شال کیوں اوڑھ رہی ہیں۔ خیر تھوڑی دیر دونوں ایک دوسرے سے باتیں کرتی رہیں اور ایک دوسرے کی شال میں ہاتھ ڈال کر ایک دوسرے کے ممے دباتی رہیں۔ پھر ایک نے مجھ سے کہا کیا آپ بیچ والی سیٹ پر آ سکتے ہیں تاکہ میں کھڑکی کی طرف بیٹھ جاؤں اور اس پر سر رکھ کر سو جاؤں؟ تو میں نے کہا میں کہاں سر رکھ کر سوؤں گا؟ تو وہ کہنے لگی آپ میرے کندھے پر سر رکھ کر سو جانا۔ میں نے کہا اوکے اور میں بیچ میں آ گیا۔ اب ایک ایک لڑکی میرے دونوں طرف تھی۔ میرا لن بار بار جبہ میں کھڑا ہو رہا تھا مگر ٹانگ اوپر رکھ کر بیٹھا ہوا تھا اس لیے انہیں دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ میں نے ان سے کہا میں سیٹ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھتا ہوں، آپ کی رانوں پر میری رانیں آئیں گی، آپ برا تو نہیں مانیں گی؟ کہنے لگیں نہیں، دوست ہو تو ایسی باتیں مت کرو، جیسے چاہو سکون سے سو جاؤ۔

میں نے ٹانگیں اوپر کیں اور ایک کی ننگی ران پر ہاتھ رکھا تو مزہ آیا اور شہوت بھڑک اٹھی اور ہاتھ فوراً ہٹا لیا۔ وہ کہنے لگی نو پرابلم، تم ہاتھ رکھ سکتے ہو۔ میں اس کی ننگی ران پر ہاتھ کر کے بیٹھ گیا۔ اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی شال میں کر لیا اور ایک ہاتھ سے میرا ہاتھ سہلانے لگی۔ میں بھی ہاٹ ہونے لگا۔ دوسری طرف اس کی چھوٹی بہن آنکھیں بند کر کے سو گئی۔ میں نے بھی اپنا منہ بڑی والی کی طرف کر لیا تو اس نے مجھے شال کا کچھ حصہ ہٹا کر دکھایا تو میں کیا دیکھتا ہوں کہ وہ صرف پنک بریز اور پینٹی میں شال کے اندر ہے۔ شرٹ اس نے پہلے اتار دی تھی اور کھڑکی کی طرف بیٹھ کر اس نے اپنا اسکرٹ بھی اتار دیا اور میرا ہاتھ اپنے مموں کی طرف لے جانے لگی۔ میں نے جب اس کے مموں کو پکڑا تو اس کے منہ سے سسکاری نکلی جس سے مجھے معلوم ہوا کہ وہ کافی ہاٹ ہو چکی ہے۔

اس نے میری گردن پر ہاتھ کر میرا منہ شال میں کھینچ لیا۔ میں نے کہا کوئی دیکھ لے گا۔ کہنے لگی کوئی نہیں دیکھے گا، ہماری آخری سیٹ ہے، کسی کو نظر نہیں آئے گا اور ایئر ہوسٹس بھی اس طرف نہیں آئے گی، سب سو رہے ہیں۔ میں نے کہا تمہاری چھوٹی بہن دیکھ لے گی؟ تو کہنے لگی نہیں، وہ بہت گہری نیند سوتی ہے، وہ سو چکی ہے۔ تو میں نے اس کی شال میں منہ ڈالا۔ اس کے بریز کے اوپر سے ہی اس کے مموں کو چوسنے لگا۔ وہ میری گردن کو کس کرنے لگی۔ پھر میں ایک جھٹکے سے اس کے بریز کے کلپ جو کہ آگے کی طرف لگے ہوئے تھے کھول دیے تو دو سفید خربوزے میرے منہ سے آ کر ٹکرائے۔ بہت بڑے نہیں تھے، میرا خیال ہے 34 کا سائز ہوگا۔ میں نے اس کا نپل کاٹا تو کہنے لگی آہستہ ورنہ آواز نکل جائے گی۔ خیر میں کافی دیر تک اس کے ممے چوستا رہا۔ پھر آہستہ آہستہ ہاتھ اس کی پینٹی کی طرف بڑھا تو وہاں اس کی چوت پر کوئی بال نہیں تھے۔ میں نے منہ نیچے کر کے اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔ جیسے زبان اس کی چوت میں ڈالی تو وہ تڑپ اٹھی اور مجھے دونوں ہاتھ سے پکڑ لیا۔ پھر کافی دیر بعد میں نے فنگرنگ کی تو وہ فارغ ہو گئی۔

فارغ ہونے کے بعد کہنے لگی اپنا جبہ اتارو، میں بھی دیکھوں عربیوں کا کتنا بڑا ہوتا ہے، تم بڑی تعریف کر رہے تھے۔ میں نے کہا یہاں کیسے اتاروں؟ تو کہنے لگی جیسے میں شال میں ننگی ہوئی اسی طرح تم بھی شال اوڑھ کر جبہ اوپر کر لو۔ میں نے اچھی طرح شال اوڑھی تاکہ کہیں سے دکھائی نہ دے اور جبہ اوپر کر لیا۔ نیچے تو کچھ پہنا نہیں تھا، لہذا 7 انچ کا لن سانپ کی طرح پھنکارتے ہوئے باہر آ گیا۔ اس نے شال میں ہاتھ ڈال کر پکڑا اور کہنے لگی اتنا بڑا، مجھے دکھاؤ۔ میں نے کہا شال میں گھس کر دیکھ لو۔ کہنے لگی اندھیرے میں کیا خاک نظر آئے گا؟ میں نے اپنے موبائل کا ٹارچ جلا کر دیا تو وہ ٹارچ ہاتھ میں پکڑ کر میری شال میں گھس گئی اور بولی اف اتنا بڑا اور اتنا موٹا۔ میں نے کہا ابے آہستہ بولو! بولی اچھا۔ پھر اس نے منہ میں لیا اور چوسنے لگی۔ انگریزی فلموں کی طرح کبھی ٹٹے چوستی کبھی ران تو کبھی لن، ایسی چوس رہی تھی جیسے اس کے باپ نے لالی پاپ اس کو دلایا ہوا ہے۔ کافی دیر تک چوسنے کے بعد کہنے لگی یہ کچھ نکالتا بھی ہے یا نہیں؟ میں نے کہا جب اس کو نکالنے کی اصل جگہ ملے گی اس وقت نکالے گا۔ تو وہ ہنسنے لگی اور بولی چلو موقع ملا تو اس کا پانی ضرور اپنے اندر لوں گی۔ پھر کہنے لگی میں فارغ ہو چکی ہوں، اب نیند آ رہی ہے اس لیے سونے دو۔ اور تم بھی سو جاؤ۔ میں نے لن کی طرف اشارہ کر کے اسے جگایا ہے، اب یہ مجھے کہاں سونے دے گا؟ تو ہنسنے لگی اور بولی اوکے، میں سو رہی ہوں۔ میرے ہونٹوں پر کس کی اور اپنا اسکرٹ پہن کر شال اوڑھ کر سو گئی۔

میں نے بھی جبہ نیچے کیا اور شال اوڑھ کر سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔ اتنی دیر میں ساتھ بیٹھی ہوئی اس کی چھوٹی بہن نے جنبش کی اور میرے کندھے پر سر رکھ کر میری طرف جھک گئی۔ اس کی شال سامنے کھلی تو میں نے دیکھا کہ وہ اپنی بہن کی طرح صرف بریز اور پینٹی میں ہے۔ اس کا ننگا بدن دیکھ کر میرا لن دوبارہ کھڑا ہونے لگا کیونکہ میں فارغ تو ہوا نہیں تھا۔ میں اس کے ننگے بدن کی طرف دیکھ ہی رہا تھا کہ وہ میرے کان میں بولی باجی سے فارغ ہو گئے ہو تو میرے پاس آ جاؤ۔ میں سمجھ گیا کہ وہ سوئی نہیں تھی بلکہ سب کچھ دیکھ رہی تھی۔ اسی لیے وہ ہاٹ بھی تھی۔ میں نے اس کو اپنی طرف کھینچا تو کہنے لگی پہلے اپنا جبہ اتارو۔ میں نے جبہ اتارا تو میری شال میں میری رانوں پر آ کر ننگی اس طرح بیٹھ گئی کہ دونوں ٹانگیں میرے ارد گرد کر لیں۔ صرف پینٹی اور بریز میں تھی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔ میں نے اس کا بریز کھول کر اس کو اپنے سینے لگا لیا۔ کیا اس کے ممے تھے، اپنی بہن سے بھی خوبصورت اور نرم ملائم۔ میں نے ہونٹ اس کے منہ سے نکالے اور اس کے ممے چوسنے لگا۔ وہ میری پیٹھ کر ہاتھ پھیرنے لگی۔ پھر ایک ہاتھ میرے لن کی طرف بڑھا کر بولی اف اتنا بڑا، واقعی عربیوں کے لن بڑے ہوتے ہیں۔ میں دل ہی دل میں ہنسنے لگا کہ پاکستانی کے لن سے ڈر گئی ہے تو عربی کا دیکھ کر نہ جانے اس کا کیا حال ہوگا؟

میرا لن کھڑا ہوکر اس کی چوت سے ٹکرانے لگا۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کی چوت سے پینٹی ہٹانے لگا تو پینٹی پھٹ گئی۔ میں نے کہا، "سوری۔" وہ بولی، "نو پرابلم، اسے اتار دو۔" میں نے اسے پھاڑ کر اتار دیا اور اسے سیٹ کے نیچے پھینک دیا۔ اب وہ مکمل طور پر ننگی میری بانہوں اور میرے لن پر تھی۔ میں نے آہستہ آہستہ لن کو اس کی چوت کے قریب کر کے اسے سہلانا شروع کیا تو وہ مچل اٹھی اور بولی، "انسرٹ، یعنی اندر کرو۔" میں نے کہا، "تھوڑا اوپر اٹھو۔" وہ تھوڑا اوپر اٹھی اور لن کو اپنی چوت میں لینے لگی، لیکن لن نہیں گیا کیونکہ کافی موٹا تھا۔ وہ بولی، "سیٹ کی جیب میں مکھن ہے، وہ لے کر اپنے لن پر لگاؤ۔" میں نے کہا، "اچھا، اسی لیے تم دونوں نے یہ بچایا تھا۔" وہ ہنستے ہوئے بولی، "ویسے کھانے کا کیا مزہ تھا، جو اب مزہ آئے گا۔"

میں نے مکھن نکال کر اپنے لن پر ملایا اور پھر لن کو اس کی چوت میں ڈالا تو وہ بولی، "درد ہو رہا ہے، میں پہلی بار کروا رہی ہوں۔ میری بہن تو پہلے بھی کروا چکی ہے۔ آہستہ آہستہ کرو۔" میں نے آہستہ آہستہ آدھا لن اندر لے کر رکنا شروع کیا۔ وہ اوپر نیچے ہونے لگی اور چند منٹوں میں فارغ ہوکر میرے لن سے اتر کر میری رانوں پر بیٹھ گئی اور اپنے ممے میرے سینے سے لگا کر گلے لگ کر شال میں سو گئی۔ میں نے تھوڑی دیر بعد اٹھایا، "اٹھو، کیا کر رہی ہو؟" وہ بولی، "فارغ ہونے کے بعد بڑے مزے کی نیند آ رہی تھی، اس لیے کچھ دیر تیری بانہوں میں سو گئی تھی۔" پھر وہ میرے پاس سے اتر کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی اور سکرٹ پہن کر شال اوڑھ کر سونے لگی۔ میں نے ٹشو سے لن صاف کیا اور واش روم کی طرف چلا گیا۔

جب میں سیٹ پر انہیں چود رہا تھا تو اگلی سیٹ پر ایک شیخ عرب کی نوجوان بیوی سیٹ کے کناروں سے ہمیں دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میں واش روم میں گیا اور کموڈ پر بیٹھا، میں نے جان بوجھ کر دروازہ بند نہیں کیا کہ شاید یہاں بھی کوئی چانس لگ جائے۔ چنانچہ تھوڑی دیر بعد اس عربی کی نوجوان بیوی، جو کہ واقعی بڑی خوبصورت تھی اور مکمل عربی برقعہ میں تھی، باتھ روم میں آئی اور آتے ہی دروازہ بند کر دیا۔ اس کی پیٹھ میری طرف تھی۔ میں جبہ اوپر کر کے اپنی ٹانگیں ننگی کر کے کموڈ پر بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے جب میری طرف منہ کیا تو سامنے سے مکمل برقعہ کھلا ہوا تھا اور اس نے برقعہ کے نیچے کچھ بھی نہیں پہنا تھا، مکمل ننگی تھی۔ وہ فوراً میری رانوں پر بیٹھ کر بولی، "جلدی سے میرے اندر ڈالو، تم نے اتنی دیر سے میرے اندر آگ لگائی ہوئی ہے۔ کب سے تمہاری چدائی دیکھ رہی ہوں اور انگلی چوت میں ڈال کر گزارہ کر رہی تھی۔ میرا بوڑھا تو سو رہا ہے۔" چنانچہ وہ میری رانوں پر بیٹھ کر میرا لن اپنی چوت کے اندر لینے کی کوشش کرنے لگی، مگر کامیاب نہ ہوئی۔ تو میں نے اسے کموڈ پر گھوڑی بنایا اور پیچھے کی طرف اس کی چوت میں لن ڈالا اور دھکا لگایا تو وہ بولی، "اف، اتنا بڑا، تو میرے بوڑھے کا بھی نہیں ہے۔" میں نے کہا، "میں جوان جو ہوں۔" وہ ہنسنے لگی اور سیکسی آوازیں نکالنے لگی۔ میں اسے کم و بیش دس منٹ تک لگاتار چودتا رہا اور اس عرصے میں وہ دو دفعہ فارغ ہو گئی۔ میں فارغ ہونے ہی والا تھا کہ واش روم کے دروازے پر دستک ہوئی اور ہم جدا ہو گئے اور ایک ایک کر کے باہر نکل گئے۔ ایئر ہوسٹس مجھے قابل رشک نظروں سے دیکھنے لگی۔

میں اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا اور ان دونوں بہنوں کو اٹھا کر بولا کہ تم دونوں کافی دیر سے سو رہی ہو، اب اٹھ جاؤ۔ میں نے بھی لیٹ کر سونا ہے۔ وہ بولیں، "لیٹ کر کیسے؟" میں نے کہا، "سر ایک کی گود میں رکھوں گا اور ٹانگیں دوسری کی گود میں۔" وہ بولیں، "اوکے، تم لیٹ جاؤ، اب ہم جاگتے ہیں۔" میں نے چھوٹی والی کی گود میں سر رکھنا چاہا تو وہ بولی، "نہیں، پیر میری طرف کرو اور سر اس کی طرف۔" میں نے کہا، "اوکے، مجھے کوئی پرابلم نہیں ہے۔" میں شال اوڑھ کر لیٹ گیا۔ دونوں نے بھی شال اوڑھی ہوئی تھی۔ بڑی والی نے اپنی شال کے اندر میرا سر لے لیا اور بریزر کھول دیا۔ اس کے ممے میرے منہ سے ٹکرانے لگے۔ میں بولا، "سونے بھی دو گی یا نہیں؟" وہ بولی، "پھر کبھی سولینا، ابھی دوستی کا حق تو ادا کرو۔" میں ہنسنے لگا۔

چھوٹی نے میرے پاؤں کی جانب سے میرے جبہ میں ہاتھ ڈال کر میری رانوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ دونوں مجھے سونے نہیں دیں گی۔ اب میں نے منہ سے بڑی والے کے ممے چوسنے شروع کیے اور چھوٹی نے میرا لن جبہ سے باہر نکالا اور لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔ بڑی والی کبھی میرے ہونٹوں کو چوستی تو کبھی میرے سینے کو، جب کہ چھوٹی والی نے میرے نچلے حصے پر قبضہ کیا ہوا تھا اور اگلی سیٹ سے وہ عربین دیکھ رہی تھی۔ چھوٹی والی نے جیم سیٹ کی جیب سے نکالا اور میرے لن پر مکمل جیم مل کر اسے چاٹنے لگی اور سارا جیم میرے لن پر لگا کر کھا گئی اور بولی، "اسی لیے اسے بچا کر رکھا تھا تاکہ اصل ناشتہ میں کھا سکوں۔"

کافی دیر بعد بڑی والی نے چھوٹی کو بولا، "نیچے میرا بھی حق، اب تم ادھر جاؤ۔" چنانچہ باری چینج ہوئی۔ اب چھوٹی کے ممے میرے منہ اور میرا لن بڑی کے منہ میں۔ تقریباً ایک گھنٹے بعد دونوں نے مجھے چوس چوس کر میری منی نکالی اور پھر دونوں میرے لن کو چاٹنے لگیں اور منی پینے لگیں اور مجھے کچھ سکون ہوا۔ میں واش روم میں گیا اور کپڑے چینج کر کے پینٹ شرٹ پہنی اور واپس اپنی سیٹ پر آیا۔ وہ دونوں ننگی مجھ سے لپٹ گئیں اور بولیں، "Thank you، تم نے ہمیں بڑا مزہ دیا۔ ساؤتھ میں جب ہمارے گھر کی طرف آنا ہو تو ضرور آنا۔" میں نے ان سے ان کا نمبر لیا۔ جب ان سے نمبر لے رہا تھا، اگلی سیٹ سے عربین نے بھی ہاتھ بڑھا کر ایک پرچہ دیا جس پر اس نے اپنا نمبر لکھا ہوا تھا۔ اور پھر ساؤتھ افریقہ آ گیا۔

امیگریشن سے فارغ ہوکر جب ایئر پورٹ سے باہر آیا تو ٹیکسی کی تلاش میں نظریں دوڑائی رکھی تھیں کہ ایک افریقن لڑکی چست پاجامہ میں ملبوس، بڑے بڑے ممے لہراتی ہوئی میری طرف آئی اور پوچھنے لگی، "سر، ٹیکسی کہاں جانا ہے؟" میں نے بتایا، "جوہانسبرگ۔" کہنے لگی، "آئیں۔" چنانچہ میں اس کے ساتھ اس کی ٹیکسی میں بیٹھ گیا۔ میں نے پوچھا، "کتنا وقت لگے گا؟" کہنے لگی، "آدھا گھنٹہ۔" ابھی آدھا راستہ ہی گزرا تھا کہ گاڑی خراب ہو گئی۔ وہ گاڑی صحیح کرنے لگی۔ ہم لوگ ہائی وے پر تھے۔ جب کافی دیر تک گاڑی صحیح نہ ہوئی تو میں نے ہائی وے پر آکر لفٹ کے لیے اشارہ کیا۔ تو کچھ دیر بعد ایک انگریز لڑکی نے کار روکی اور پوچھا، "کیا ہوا؟" میں نے بتایا، "گاڑی خراب ہو گئی ہے۔ اگر آپ مجھے کسی قریبی اسٹاپ پر چھوڑ دیں تو مہربانی ہوگی۔" کہنے لگی، "ابھی اپنے گھر جا رہی ہوں، میرے ساتھ چلو، واپسی میں اسٹاپ پر چھوڑ دوں گی۔" میں نے کہا، "اوکے۔"

بڑی خوبصورت لڑکی تھی، اس کی عمر بیس سال کے قریب ہوگی۔ پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھی اور شرٹ جرسی کے چست پہنی ہوئی تھی، جس سے اس کے مموں کا پورا فگر واضح ہو رہا تھا۔ پانچ منٹ کی ڈرائیو کے بعد ہم ایک بڑے سے بنگلے میں پہنچے۔ اس نے گاڑی گیراج میں پارک کی اور مجھے اپنے ساتھ گھر کے اندر لے گئی۔ گھر میں صرف اس کی ماں تھیں۔ اس نے مجھے ان سے ملوایا۔ انہوں نے مجھے گلے لگایا تو ان کے بڑے بڑے ممے، جو کہ تقریباً چالیس کے سائز کے ہوں گے، میرے سینے سے ٹکرائے اور انہوں نے میرے گال پر کس کی۔ اس لڑکی نے اپنی امی کو کافی کا کہا اور خود مجھے اپنے پرسنل روم میں بٹھا کر اٹیچ باتھ میں نہانے چلی گئی۔ میں چونکہ پیچھے پورا دن جاگا ہوا تھا، اس لیے اس کے بیڈ پر بیٹھا اور سو گیا۔ رات تقریباً نو بجے اس نے مجھے اٹھایا اور کہا، "جانا نہیں ہے کیا اسٹاپ پر؟ کب سے سو رہے ہو؟" میں نے سوری کی۔ وہ بولی، "نو پرابلم، سامنے اٹیچ باتھ میں جا کر نہا کر فریش ہو لو، پھر کچھ کھا کر جانا۔"

میں اٹیچ باتھ میں داخل ہوا اور باتھ ٹب میں پانی ڈال کر لیٹ گیا۔ کافی سکون مل رہا تھا۔ باتھ روم میں کافی سیکسی تصاویر لگی ہوئی تھیں، جس سے مجھے اس لڑکی کی ذہنیت کا اندازہ ہو گیا۔ نہانے کے بعد میں تولیہ لپیٹ کر باہر آیا تو وہ کمرے میں تیار ہو رہی تھی۔ میں نے کہا، "باہر چلی جاؤ تو میں کپڑے چینج کر لوں۔" بولی، "ایسے ہی کر لو، میں منہ دوسری طرف کرتی ہوں۔" میں نے تولیہ اتاری اور جبہ پہن لیا اور جبہ کے نیچے کچھ نہیں پہنا کیونکہ اس طرح میں ایزی فیل کرتا ہوں۔ اس نے جب مجھے مکمل طور پر دیکھا تو بولی، "واؤ، بڑے ہینڈسم ہو، کیا تم عربی ہو؟" میں نے کہا، "ایسا ہی سمجھ لو۔" بولی، "آؤ، کچھ کھا لو، پھر چلتے ہیں۔"

ڈائننگ ٹیبل پر اس کی والدہ بھی تھیں۔ کھانا کھایا۔ انہوں نے مجھے وائن پیش کی تو میں نے منع کر دیا کہ میں وائن نہیں پیتا، صرف کوکاکولا دیں۔ چنانچہ وہ دونوں وائن پینے لگیں۔ اس کی والدہ نے مجھے رات رکنے کی آفر کر دی کہ رات کافی ہو گئی ہے، صبح چلے جانا۔ تم شیلا کے ساتھ اس کے کمرے میں آرام کر لو۔ اس کی بیٹی کا نام شیلا تھا۔ میں نے ان کی فیملی کے بارے میں پوچھا تو وہ بولیں، "ہم دونوں اور اس کے والد ہیں۔ وہ چونکہ ہفتہ ہے اس لیے ویک اینڈ منانے اپنے دوستوں کے ساتھ گئے ہیں۔" میں نے پوچھا، "آپ لوگوں کا تو کہیں جانے کا پروگرام تو نہیں تھا؟" بولیں، "تھا تو، بس اب آپ کے ساتھ ویک اینڈ منا لیں گے۔" رات تقریباً بارہ بجے اس کی والدہ اپنے کمرے میں چلی گئیں اور وہ مجھے لے کر اپنے کمرے میں آ گئی۔

میں نے پوچھا کہ کوئی مووی ہے دیکھنے کے لیے؟ بولی، "ہاں۔" چنانچہ اس نے ایک ہالی وڈ کی مووی لگا دی اور مجھے بولنے لگی، "میں کپڑے چینج کر رہی ہوں، تم نے چینج کرنے ہیں تو بتاؤ، اپنے والد کے کپڑے دے دوں؟" میں نے کہا، "کیا ہے؟" بولی، "نائٹی ہے۔" میں نے کہا، "اوکے، پہلے تم کپڑے چینج کر لو، پھر مجھے لا دینا۔" وہ اپنی الماری کی طرف بڑھی اور اس میں اپنی بلیک کلر کی نائٹی نکال کر پہننے لگی۔ میں اسے ہی دیکھ رہا تھا۔ اس نے اپنی پینٹ اتاری اور بلیک کلر کی ہی پینٹی پہنی اور بریز نہیں پہنی۔ اس کی نائٹی نیٹ یعنی جالی کی تھی، جس میں سے اس کا مرمری بدن جھلک کر مجھے دعوت گناہ دے رہا تھا۔ اس نے مجھے ایک نیکر گٹنوں تک کی اور بنیان لا کر دے دی۔ میں نے بھی چینج کر لی اور جبہ اتار کر ٹانگ دیا اور اس کے ساتھ بیڈ پر بیٹھ گیا۔ اور ہم دونوں علیحدہ علیحدہ کمبل لے کر بیٹھ گئے۔ اس کے سینے سے اوپر کا جو مجھے دکھائی دے رہا تھا، میں بار بار اس کی طرف دیکھ رہا تھا، جسے اس نے بھی محسوس کر لیا۔ اور پھر وہ میرے قریب آ گئی اور باتیں کرنے لگی۔ کبھی میرے ہاتھ پر ہاتھ مارتی اور کبھی میرے کندھے پر اپنا سر رکھ کر فلم دیکھنے میں مصروف ہو جاتی۔

فلم میں ایک سیکسی سین آیا تو اس کے منہ سے آواز نکل گئی۔ میں نے پوچھا، "کیا ہوا؟" بولی، "کچھ نہیں، ویسے ہی فلم دیکھ کر ایکسائیٹڈ ہو رہی تھی۔" میں نے کہا، "فلم دیکھ کر یا سیکسی سین دیکھ کر؟" بولی، "آپ جو سمجھ لو۔" میں نے اس سے پوچھا کہ کوئی سیکسی فلم ہے؟ بولی، "سیکسی فلم کا کیا کرنا ہے؟" میں نے کہا، "دیکھنی ہے۔" بولی، "دیکھنے کے بعد جو کچھ کرنا ہے وہ دیکھے بغیر ہی کر لو۔" اور اپنے کمبل سے نکل کر میرے کمبل میں آ کر مجھ سے لپٹ گئی۔ پھر مجھے نیچے لٹا کر میرے اوپر بیٹھ گئی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی اور پھر نیچے میرے سینے کی طرف آئی اور میری چھاتیوں کو منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ میں نے بھی اپنا ہاتھ اس کی نائٹی کے نیچے گھسا کر اس کی گانڈ اور رانوں پر پھیرنے لگا۔ وہ مزید ہاٹ ہو گئی اور سینے سے نیچے کی طرف آتے ہوئے نیکر کے اوپر سے میرے لن کو سہلانے لگی اور پھر زپ کھول کر لن باہر نکال لیا۔ جب اس نے اتنا لمبا لن دیکھا تو بولی، "آج پہلی بار اتنا بڑا لن لینے کا مزہ آئے گا۔" اور پھر لولی پاپ کی طرح چوسنے لگی۔

میں نے اسے پکڑا اور نیچے بیڈ پر لٹا کر اس کے اوپر چڑھ گیا اور اس کی پیشانی سے لے کر گردن تک کے حصے کو کس کرنے لگا۔ پھر میں نے اپنے ہاتھ نیچے کی طرف بڑھائے اور نائٹی کے اوپر سے ہی اس کے ممے دبانے لگا تو وہ سیکسی آوازیں نکالنے لگی اور میرے منہ کو مموں کی طرف کھینچنے لگی تاکہ میں اس کے ممے چوسوں۔ میں نے پہلے نائٹی کے اوپر سے اس کے مموں کو چوسا، پھر اس کے کندھے پر سے نائٹی ہٹائی اور اوپر سے اس کا سینہ کھل گیا اور اس کے کھینچ کر نائٹی سے باہر نکال لیے۔ جیسے ہی ننگے مموں پر ہاتھ لگا تو وہ اور میں ہم دونوں ہی بے قابو ہو گئے اور میں اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا۔ کبھی ایک منہ میں لیتا تو کبھی دوسرا۔ پھر زبان کی نوک اس کے نپل کے گرد پھیرنے لگا تو وہ بہت زیادہ ہاٹ ہو گئی اور اپنے ہاتھ سے میرے لن کو پکڑنے کی کوشش کرنے لگی۔

میں اپنا لن اس کے مموں کے قریب لے گیا اور دونوں مموں کے بیچ رکھ کر اسے چودنے لگا۔ جب میں آگے لے جاتا وہ زبان نکال کر لن کے ٹوپے پر لگاتی اور مجھے بڑا مزہ آ رہا تھا۔ پھر اس نے اپنے دونوں ہاتھ میرے پیچھے کی طرف کر کے مجھے آگے کی طرف کھینچا تو میرا لن اس کے منہ کے پاس پہنچ گیا اور میری گانڈ اس کے مموں پر اور وہ پھر میرے لن کو منہ میں لے کر چوسنے لگی۔ ایسی چوس رہی تھی جیسے قلفی کھا رہی ہو۔ پھر میں نے اس کے منہ سے اپنا لن نکالا اور نیچے اس کی چوت پر پینٹی کے اوپر سے ہاتھ پھیرا تو وہ سسک اٹھی۔ میں نے اپنا منہ اس کی چوت کے قریب کر کے اس کی چوت کے سوراخ میں زبان ڈالنے کی کوشش کی۔ پھر آہستہ آہستہ اس کی رانوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے پینٹی کے اندر اس کی چوت کی طرف ہاتھ لے گیا۔ وہاں کوئی بال نہ تھا، شاید اس نے آج ہی شیو کی تھی۔ اس نے اپنے ہاتھ بڑھا کر اپنی پینٹی اتارنے کی کوشش کی تو میں نے اس کی پینٹی اتار دی اور پھر اس کی چوت سے اپنی زبان لگا دی اور وہ تڑپنا شروع ہو گئی اور تیز تیز آوازیں نکالنے لگ گئی۔

میں نے زبان اس کی چوت کے اندر ڈال دی اور زبان سے اسے چودنے لگا۔ وہ کہنے لگی، "لن ڈال دو، اتنا مت تڑپاؤ۔" تو پھر میں نے اس کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھیں اور لن سے چوت کا نشانہ لے کر ایک ہی دفعہ میں پورا لن اندر ڈال دیا اور وہ چیخ اٹھی۔ اس قدر زور سے چیخی کہ برابر والے کمرے سے اس کی مما بھی اٹھ کر آ گئیں اور مجھے دیکھ کر بولیں، "کیا ہوا؟" میں نے کہا، "آنٹی، آپ تو جانتی ہیں کہ اس وقت آواز کیوں نکلتی ہے۔" تو وہ ہنسنے لگیں اور اپنی بیٹی سے پوچھنے لگیں، "کیا ہوا؟" وہ بولی، "مما، اتنا بڑا لن، میری چوت کو پھاڑ کر رکھ دیا۔" تو آنٹی بھی بیڈ پر میرے قریب بیٹھ گئیں اور کہنے لگیں، "ہمیں بھی تو دکھاؤ کتنا بڑا لن ہے جس نے ہماری بیٹی کو اتنا درد دیا ہے۔"

میں نے اپنا لن اس کی چوت سے باہر نکالا تو وہ بھی حیرت سے بولیں، "اف، اتنا بڑا۔" پھر انہوں نے اپنا ہاتھ بڑھایا لن کی طرف اور اسے منہ میں لے کر چوسنے لگیں۔ میں نے ان کے منہ سے لن نکال کر دوبارہ شیلا کی چوت میں ڈال دیا اور اسے چودنے لگا تو وہ شیلا کی طرف بڑھ کر اس کے ممے چوسنے لگیں۔ اس نے اپنی مما سے بولا، "ابھی چلی جاؤ، مجھے مزے کرنے دو۔ جب میں فارغ ہو جاؤں تو آپ آ جانا۔" چنانچہ وہ جانے لگیں اور مجھے ہنستے ہوئے کہنے لگیں کہ خیال رکھنا۔ میں نے کہا، "آپ فکر نہ کریں۔" ان کے جانے کے بعد وہ بولی، "سارا مزہ کرکرا کر دیا مما نے۔" میں بولا، "تمہاری غلطی کی وجہ سے۔" وہ ہنسنے لگی۔

میں دوبارہ اسے چودنے لگا حتیٰ کہ وہ فارغ ہو گئی اور بولی، "بس کرو، باہر نکالو۔" میں نے کہا، "مجھے کون فارغ کرے گا؟" بولی، "اچھا، صبر کرو، میں واش روم سے آ جاؤں۔" وہ واش روم سے واپس آئی تو میں دوبارہ اس پر پل پڑا اور اب اس کی گانڈ کی طرف بڑھا اور اسے بولا، "اب تمہاری گانڈ مارنی ہے۔" بولی، "میں نے کبھی نہیں مروائی، درد ہوگا۔" میں نے کہا، "باڈی لوشن لے کر آؤ۔" اس نے وہ دیا اور میں نے کافی لوشن اس کی گانڈ پر ڈالا اور پھر آہستہ آہستہ اپنا لن اس کی گانڈ میں ڈالنے لگا۔ وہ بولی، "بس، درد ہو رہا ہے۔" مگر میں اب کہاں رکنے والا تھا۔ میں نے اسے پکڑا اور پھر پورا لن اس کی گانڈ میں ڈال دیا۔ وہ درد سے کراہنے لگی تو میں نے اپنا ہاتھ اس کے منہ پر رکھ دیا اور اپنا ہاتھ اس کے مموں پر رکھ کر انہیں چوسنے لگا۔ اور پھر جب اس کا درد کچھ کم ہوا تو اس کی گانڈ میں اپنا لن آگے پیچھے کرنے لگا۔ اسے مزہ آنے لگا اور وہ گانڈ ہلا ہلا کر میرا ساتھ دینے لگی۔

کافی دیر تک گانڈ کی چدائی کرتا رہا۔ پھر جب میں فارغ ہونے والا ہوا تو میں نے گانڈ سے نکال کر اس کی چوت میں لن ڈالا اور چار پانچ اسٹروک مارے تو وہ اور میں دونوں ایک ساتھ فارغ ہو گئے۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی