بھائی کو کیسا پیار آیا بہن پر

 


ہیلو دوستو، میری عمر 25 سال کی تھی اور میری بیوی کی عمر 22 سال کی تھی۔ ہماری شادی کو 2 سال ہونے والے تھے اور ہماری زندگی بہت اچھی گزر رہی تھی۔ بیوی بہت پیار کرنے والی مل گئی تھی اور ویسے بھی بہت پیاری اور ہاٹ جسم کی مالک تھی۔ جس کے جسم کو ایک سال تک تو اچھی طرح استعمال کیا اور جتنا ہو سکتا تھا اس کے ساتھ سیکس کیا، ہر اسٹائل میں کیا۔ پھر کبھی کبھار سیکس کرنا لگ پڑا۔ ہمارے ساتھ میری چھوٹی  بہن  صائمہ بھی رہتی تھی جو 18 کی ہو گئی تھی اور جس پر جوانی کی وہ بہار آ گئی تھی جس سے مجھے ہر وقت دل ہی دل میں ڈر لگتا تھا اور اس کی پوری خیال رکھتا تھا کہ وہ کہاں آ جا رہی ہے اور اس کے دوست کون کون ہیں۔ کیونکہ وہ بہت گوری چٹّی اور پیاری تھی۔

ایک دن وہ روم میں آئی اور میری بیوی سے بولنے لگی کہ آپ اٹھو اور جلدی بازار جانا ہے، مجھے ٹائم دے کر خود ادھر بیٹھی ہو۔ جس پر میری بیوی بولی کہ سر میں تھوڑا درد تھا، بس تھوڑی دیر تک چلتا ہے۔ جس پر صائمہ  نے بہت ہی فلمی اسٹائل اور چنچل انداز میں اپنے دونوں پاؤں کارپٹ پر اس انداز سے مار کر بولی، لو ابھی اور ٹائم؟ اس کے اس طرح پاؤں مار کر اپنی نازک ناک اور ہونٹ اوپر کرنا اور ساتھ اس وقت جس طرح وہ پاؤں مارتی ہوئی کہ اس کے دو موٹے موٹے بریسٹ اس طرح اوپر نیچے اچھل رہے تھے، میں دیکھ کر جیسے کچھ ٹائم کے لیے شاکڈ ہو گیا تھا اور ایک بت  بن گیا تھا۔ کیونکہ آج سے پہلے میری نظر کے سامنے اس کا سینہ نہیں آیا تھا، اس کا دوپٹہ آگے کو ہوتا تھا۔

مگر اس وقت دوپٹہ ایک سائیڈ پر اس کے پاؤں تک لٹک رہا تھا کندھے سے لے کر پاؤں تک۔ میں نے نہ چاہتے ہوئے میری نظر اس کے بریسٹ پر رکی ہوئی تھی۔ ادھر صائمہ کو جیسے کچھ فیل ہوا اور اس نے مجھے دیکھا مگر میری نظریں تو صرف اس کے سینے پر تھیں۔ وہ پھر اپنا پاؤں کارپٹ پر مارتی ہوئی دوپٹہ اوپر لیتے ہوئے باہر چلی گئی اور اس وقت بھی میری نظریں اس کے اتنا موٹے بریسٹ جو قمیض میں پھنسا ہوا اوپر نیچے اچھل رہا تھا، اس کو دیکھتا ہوا جیسے سن ہوکر رہ گیا۔ شام تک خود سے فائٹ کرتا رہا کہ ایک بھائی خود اپنی صائمہ کے لیے ایسا سوچے تو باقی لوگوں پر کیا غصہ کرنا۔ اور رات کو بیوی کو پھر چودا اور اس بار دوستو اس کے ممے اور نپلز کو بیوی سمجھ کر نہیں چوسا، صائمہ کے جوان ممے سمجھتا ہوا پکڑتا اور نپلز چوستا رہا۔ فارغ ہونے پر پھر شرم آئی۔ کچھ دن گزر گئے اور پھر ایسا آئیڈیا نہیں آیا۔

ایک شام کو جب صائمہ گھر کے اوپر سے نیچے سیڑھیوں سے نیچے اتر رہی تھی اور وہ اس انداز سے اتر رہی تھی جیسے خود بھی مزہ لے رہی ہو۔ کیونکہ اس بار کبھی تیزی سے دو سیڑھیاں نیچے آتی تو کبھی آرام سے، اور اس کے موٹے قمیض کو پھاڑتے ہوئے گلابی ممے پورا زور سے اوپر اور نیچے کو آ رہے تھے۔

اور میں پھر سے نہ چاہتے ہوئے دیکھنے لگ پڑا۔ اور اس وقت صائمہ کی نظریں میری نظروں میں پڑ گئیں، جس پر صائمہ تھوڑی سی شرما گئیں اور میرا دل کر رہا تھا کہ ادھر مر جاؤں۔ مگر ہم پھر سے نارمل ہو گئے۔ مگر اب جیسے کچھ دنوں میں کافی بار ایسا ہونے لگ پڑا تھا اور صائمہ بھی جیسے سمجھ گئی تھی اور وہ پہلے کی طرح خود بھی کیئر نہیں کر رہی تھی۔ اورزیادہ تر  میرے سامنے اپنا پاؤں مارتی ادھر اُدھر جاتی اور ساتھ اپنے ممے ہلاتی۔ ایک بار میں نے دیکھا میری بیوی ہنستی ہوئی صائمہ کی موٹی گانڈ  پر تھپڑ مارتی ہوئی بولی، تو کیا کھا رہی ہے؟ کبھی اوپر سے اپنا گائے جیسا تھن بڑا کرنے لگ جاتی ہو تو آج کل تیری یہ گانڈ پیچھے سے موٹی اور قمیض کو اوپر اٹھاتی جا رہی ہیں، کیا کھا رہی ہو؟ جس پر صائمہ ہنستی ہوئی بولی، بھابھی، جو آپ رات کو بھائی سے کھاتی ہو وہ تو نہیں کھا رہی ہوں، بس جوانی آئی ہوئی ہے۔ جس پر میری بیوی بولی، تو پھر اس کو ذرا سنبھال کر رکھنا، کسی کے ہاتھ میں آ گئی تو بچی، پھر اس ریشم جیسے جسم کو پھاڑ کر رکھ دے گا اور معافی بھی نہیں دے گا۔ جس پر صائمہ بولی، اُف بھابھی کوئی ایسا جوان کہاں جو میری جوانی کو کنٹرول کر سکے۔ اتنے میں ان کی نظر مجھ پر پڑی تو دونوں چپ ہو گئیں۔

اسی رات میری بیوی مجھ سے بیڈ پر لیٹتے ہوئے نے بات شروع کر دی اور بولی، اس کے لیے کوئی رشتہ دیکھتے ہیں۔ اس کی شادی جلد کر دیں۔ جس پر میں بولا، ابھی اس کی کیا عمر ہے، ذرا اور بڑی ہو جائے۔ دل میں تو کچھ دیکھ بھال رہا تھا، مگر پھر بھی بول دیا۔ جس پر بیوی بولی، جتنی جوان اس کو ہونا تھا ہو گئی ہے یا۔ جس پر میں بولا پھر بھی کیا ہوا؟ تو بیوی بولی بس کچھ ایسی باتیں ہیں جو میں نہیں بتا سکتی آپ کو۔ میں بولا کچھ تو مجھے بھی پتا ہو، اور ہم میاں بیوی ہیں ہم نہیں شیئر کریں گے تو کون کرے گا۔ جس پر میری بیوی بیڈ پر سائیڈ بدل کر الٹی ہو کر میری طرف اپنا چہرہ دونوں گورے پتلے ہاتھوں کے نیچے رکھ کر بولی، جانو سمجھا کرو نا، اس کا یہ اسٹائل سے لیٹنا مجھے بہت گرم کر رہا تھا، اس کا کھلا گلا کی قمیض سے اس کا آدھا ممے نظر آ رہا تھا اور قمیض اس کی موٹی گوری گانڈ  سے ہٹی ہوئی تھی اور اس کی گوری کمر تھوڑی سی نظر آ رہی تھی اور اس کی موٹی چوڑی  گانڈ  کا چوتڑ میں پتلی سی شلوار پھنسی ہوئی چوتڑ کو الگ الگ فیل کروا رہی تھی۔

اتنے میں پھر بیوی بولی، اس پر جوانی پاگل کی طرح آئی ہوئی ہے، اور یہ خود بھی فیل کر گئی ہے، گلی کےدروازےپر کھڑی ہو جاتی ہے اور کوئی 3 یا 4 لڑکے ہیں جو صرف اس کے لیے ہمارے گھر کا چکر بھی لگاتے ہیں۔ اور یہ جیسے فل ہیٹ پر ہو، اس کو کوئی شرم نہیں آ رہی۔ اگر کبھی میں اس کو ہاتھ لگا دوں تو یہ اسی ٹائم میرا بوبز کو پکڑ لیتی ہے یا میری  گانڈ  کو پکڑ لیتی ہے، میرے ہونٹ چوسنے لگتی ہے ۔ میرےجسم کو فیل کرتی ہے اور پھرمیرے ہاتھ اپنے مموں پر رکھ کر بولتی ہے ان کو دباؤ نا بھابھی۔ میں یہ سنتا ہوا میرا لنڈ تو جیسے منٹ میں کھڑا ہو گیا تھا، اور میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی قمیض کے گلا سے اندر ڈال کر اپنی بیوی کا مما پکڑ لیا اور بولا، تمہارے ممے ہیں ہی اتنا مزہ کے کوئی بھی پکڑے گا۔ جس پر بیوی بولی، بس آپ دونوں تو پاگل ہو۔ جس پر میں بولا، اس بیچاری کو پکڑ لینے دیا کرو۔ یہ باتیں مجھے نہیں بولنی چاہیے تھیں، مگر میری بیوی ٹھیک بول رہی تھی اور میں ایک بھائی کی طرح نہیں ایک جانور کی طرح ان باتوں کا فائدہ لے رہا تھا، اور میرا گندا دماغ صرف اپنی صائمہ کی طرف تھا۔

ہمارے روم کا دروازہ صائمہ کے روم میں کھلتا تھا اور پھر اس کے روم کا دروازہ باہر بیرونی میں کھلتا تھا، بس 2 ہی روم تھے ہمارے گھر کے۔ مجھے اپنے دروازے کے نیچے سے فیل ہونے لگ پڑا تھا جیسے کوئی پاس کھڑا ہو، کیونکہ ہمارے روم میں صرف تھوڑی سی روشنی تھی جو باتھ روم سے ہمارے بیڈ پر آ رہی تھی، جس سے باہر سے کوئی بھی دروازہ کے ہول سے دیکھ سکتا تھا، جو مجھے ابھی فیل ہوا تھا، کیونکہ کبھی ہول سے روشنی آتی تو کبھی بند ہو جاتی، اور دروازہ کے نیچے سے دو سائیڈ سے روشنی آ رہی تھی مگر بیچ سے نہیں، سو وہاں ضرور صائمہ ہو گی۔ اور آج پہلی بار میں نے اپنا ٹراؤزر کو نیچے کر دیا اور میرا 9 انچ لمبا موٹا لوڑا سیدھا کھڑا ہوا تھا میری ٹانگوں میں۔ جس پر میں نے بیوی کا ہاتھ پکڑ کر لنڈ پر رکھ دیا تو بیوی نے آرام سے میرا لنڈ کو پکڑ لیا، مگر پورا اس کے ہاتھ میں نہیں آ رہا تھا، موٹا لنڈ تھا اس لیے۔ اتنے میں، میں نے پوچھا، کیا کسی کے چکر میں تو نہیں آ گئی؟ تو بیوی میرا لنڈ کو تھوڑا سا مسلتی ہوئی بولی، ابھی تک تو نہیں مگر جس طرح وہ گرم ہے کسی نے اس کاہاتھ پکڑ لیا تو اس نے یہ نہیں پوچھنا کہ کیوں پکڑا ہے میرا ہاتھ۔ اور جانو تم بھی جانتے ہو، یہ عمر بہت ڈینجرز ہوتی ہے، اتنی سوچ نہیں ہوتی کون ہے اور کیا ہے، بس لنڈ چاہیے ہوتا ہے۔ جس پر میں جھوٹا ہنسا اور بولا، اتنا بڑا کافی ہوتا ہے اس عمر میں؟

جس پر میری بیوی نے میرا لنڈ کو زور سے دبا کر بولی، یہ تو کافی بڑا ہے، مگر ہاں اتنا بڑا ہو تو ہی پتا چلے گا لنڈ کیا ہوتا ہے اور جو چلنےبھی نہ دے۔ اس لنڈ نے میرا وہ حال کیا تھا، صائمہ اور بھابھی بھی کچھ دنوں تک پوچھتی رہی کہ سچ میں ایسی چدائی کی   بھیا نے جو تم کو ابھی تک ٹھیک طرح سے چلنا نہیں دے رہا۔ اور آپ کو پتا ہے؟ مجھے کتنی شرم آتی رہی تھی۔ اس رات بیوی نے مجھے جتنا بتا سکتی تھی اس نے بتا دیا اور پھر جتنا مجھے چودنا تھا وہ میں نے چودا اور میں نے دروازہ کی طرف اپنا لنڈ اور اسٹائل ایساکیا کہ اگر کوئی وہاں سے دیکھ رہا ہو وہ فل انجوائے کرے۔ صبح کو ہم پھر نارمل لائف میں آ گئے تھے۔

کچھ دنوں بعد بارش ہوئی تو میں بھی گھر آتا ہوا پورا طرح بھیگ گیا تھا اور گھر آیا تو دیکھا، میری بیوی اور صائمہ گھر کے بیچ بارش کا مزہ لے رہی تھیں اور بارش میں ان کا کپڑا بھیگا ہوا تھا۔ میں تو پہلے پورا راستہ نہاتا ہوا آیا تھا۔ اسی لیے آتے ہی باتھ روم میں نہا کر اور آج موسم کو دیکھتا ہوا شارٹس پہن لی، کیونکہ جانتا تھا اگر بارش کچھ دیر تک اور ہوئی تو پھر گھر سے پانی بھی مجھے نکالنا ہوگا۔ میں شارٹس اور شرٹ پہن کر باہر آ گیا۔ میں نے دیکھا بیوی اور صائمہ نیچے فرش پر بیٹھی ہوئی تھیں، اور صائمہ کچھ دور میرا سامنا بیٹھی تھی اور اس کے پیچھے میری بیوی تھی۔ دونوں نے ایک دوسرے کی کمر سے کمر لگائے ہوئے تھیں اور میں بیرونی میں جا کر کرسی پر بیٹھ گیا تھا، بارش کافی تھی۔ صائمہ کی قمیض تھوڑی سی آرام سے پھٹی ہوئی تھی اور تھوڑی سی کندھے سے، لگتا تھا جیسے ایک دوسرے کو کھینچتی رہی تھیں۔ مگر قمیض جہاں سے پھٹی تھی اس سائیڈ سے اس کا گورا چٹّا جسم اور تھوڑا سا مما نظر آ رہا تھا جیسے۔ پھر میری نظریں ایک دم ایسی جگہ پر گئیں جو میں نے کبھی سوچا تک نہیں تھا۔

صائمہ کی عمر تھوڑی تھی مگر لگتا ایسی تھا جیسے پورےزمانے کو آگ لگا دے گی ابھی، کیونکہ اس کی ٹائٹ کرتی کے نیچے کوئی چیز نہیں تھی، یعنی کوئی برا نہیں تھا۔ اس کے موٹے موٹے گورے اور گلابی مکس کلر کے ممے اس طرح قمیض کو پھاڑ رہے تھے کہ میں بتا نہیں سکتا۔ موٹے اور گول جو صرف اپنا جسم سے چپکے ہوئے اور جو لٹکا ہوا نہیں تھا۔ اور مموں کے آگے چھوٹے چھوٹے پنک کلر کے نپلز جو قمیض کو پھاڑ رہے تھے اور پنک کلر کے چھوٹے راؤنڈ تھے جن کے بیچ نپلز اور نپلز کے بیچ میں نپلز کا ہول تک نظر آ رہا تھا۔ اور صائمہ مستی میں بیٹھی ہوئی تھی اپنا چہرہ آسمان کی طرف کیا ہوا۔ اس کا سڈول بھرا بھرا سمارٹ سا پیٹ جس پر کوئی ایک ہلکا سا بال بھی نہیں  تھا ، اتنا شفاف پیٹ تھا اس کا ، قمیض اس طرح جسم سے چپکی ہوئی تھی کہ جیسے وہ ننگی بیٹھی ہو۔ اور نیچے صائمہ نے وائٹ ٹائٹ کاٹن کا پاجامہ تھا، جو اس کی موٹی سڈول گوری چٹّی تھائیز اور ٹانگوں کے ساتھ چپکا ہوا تھا اور اس کی تھائیز صاف نظر آ رہی تھیں۔ اتنے میں صائمہ نے اپنی دونوں ٹانگوں کو کھول دیا، کیونکہ وہ فل بارش کا مزہ لے رہی تھی۔ جیسے اس نے ٹانگیں کھولیں تو میری سانس جیسے رُک گئی ہو۔

ہاں دوستو سچ میں۔ کیونکہ اپنی ہی بہن کی وہ جگہ جو کوئی بھائی کبھی بائی چانس ہی دیکھ سکتا ہے، ورنہ کبھی بھی ہماری بہنیں  ہمیں نہیں دیکھتیں، صرف اپنا ہسبینڈ یا لوور کو دیکھتی ہیں، اور وہ جگہ تک ان کو دیکھتی ہیں جب ان سے کوئی چیز اندر ڈلوائی ہو، آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔ سو میری نظر اس کے پھٹے ہوئے پاجامہ کے بیچ گئی تو میں نے دیکھا، کوئی 2 انچ لمبی اور کافی موٹی سی گوری اور گلابی رنگ کی صاف چوت، جو سچ میں جیسے اس کے جسم سے کافی آگے کو آئی ہوئی تھی وہ اس لیے کہ موٹی کافی تھی، اور جیسے جیسے وہ اپنی ٹانگیں کھولتی ویسے ویسے چوت کا تھوڑا سا لیپس کھلتا، مگر پھر بھی جیسے چوت اپنا لیپس بند ہی رکھے ہوئے تھی۔ یہ دیکھتا ہوا تو میں جیسے پاگل ہو گیا تھا، میری ہارٹ بیٹ فل فاسٹ ہو گئی تھی، اور اتنی ہمت نہ رہی کہ اپنی آنکھیں بند کر لوں۔ اور میرا لمبا موٹا لوڑا کب شارٹس سے باہر آ گیا کچھ یاد نہیں۔ صائمہ نے کافی بار اپنی ٹانگیں بند کیں اور کھولیں، مگر میری نظر صرف اور صرف اس کی تھائیز کے بیچ میں اس کی چوت کے اوپر تھی۔ اور میرا لنڈ اتنا ہارڈ ہو گیا تھا جیسے لگتا تھا اب یہ نیچے نہیں ہوگا۔

اگر نیچے کیا تو ٹوٹ جائے گا۔ مگر دوستو سچ میں مجھے نہیں پتا لگا کہ میرا لنڈ شارٹس سے باہر نکلا ہوا ہے۔ مگر مجھے لگا صائمہ جیسے کبھی شرما رہی تھی، اور وہ اپنا چہرہ اور آنکھیں کبھی کبھی ایسی بناتی تھی جب وہ فل چنچل بنے ہو یا جیسے کسی کو سیڈیوس کرنا ہو، ایسی آنکھیں گول گول گھماتی تو کبھی لیپس کو دباتی، جس میں پہلے روکتا ہوتا تھا، مگر اب جیسے وہ بنا رہی تھی دل کر رہا تھا اس کو کھا جاؤں۔ مگر میں کچھ دیر اس کی طرف دیکھتا اور پھر اپنی نظروں کو نیچے اس کی چوت پر لے جاتا۔ اور کچھ ہی ٹائم بعد صائمہ نے اپنا پتلا سا گورا ہاتھ کو نیچے اپنی چوت کی طرف لے جا رہی تھی، شاید اس کی چوت میں اب میرا لنڈ دیکھ کر کھجلی ہو گئی ہو۔ میری نظریں سٹل اس کی چوت پر تھیں، جیسے اس کا ہاتھ اس کی چوت پر گیا، اور پھر اس نے اپنی چوت اور اپنا پھٹا ہوا پاجامہ کو اپنی انگلیوں سے فیل کیا، اور ہم دونوں بہن  بھائی کی نظریں ملیں، تو صائمہ  نے  جلدی سے اپنی چوت کے آگے اپنا ہاتھ رکھ لیا اور تھائیز بند کر لیں، اور صائمہ کے منہ کے گلابی لیپس پورا کھل گئے تھے اور بیچ میں دودھ کی طرح کے دانت  صاف نظر آ رہے تھے۔ اور آنکھیں پورے کھول کر پھر اپنا منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور آنکھیں بند کر کے چہرہ دوسری طرف کر لیا۔

اس سے مجھے فیل ہو گیا کہ اس کو پتا نہیں تھا کہ اس کا پاجامہ پھٹ گیا ہے اور وہ اس ٹائم صرف میرا کھڑا لمبا موٹا لنڈ دیکھتا ہوا جیسے شرما رہی تھی کہ، کیا بھائی اس کو میرے سامنے کھڑا کر کے بیٹھا ہوا ہے۔ اور وہ جیسے میرا لنڈ سے شرما رہی تھی، اور اس کے چہرے پر اب ایک میٹھی سی ہنسی بھی تھی اور ساتھ جیسے شرم بھی تھی۔ ادھر جب میں نے اپنا لنڈ فیل کیا اور میں نے اپنا لنڈ کو نیچے دیکھا اور جس پر میں نے جلدی سے شارٹس اوپر کی تو میں نے پھر صائمہ کی طرف دیکھا تو صائمہ مجھے دیکھ کر ہنستی جا رہی تھی، یعنی وہ بھی مجھے نوٹس کر رہی تھی جب میں اپنا لنڈ کو اپنی تھائیز میں اپنا ہاتھ سے دبا کر اوپر شارٹس کر رہا تھا۔ وہ سمجھ گئی تھی کہ اس کے بھائی کو بھی نہیں خبر، جس پر مجھے بھی ہنسی آئی مگر ہنسی سے زیادہ یہ آیا کہ، ہم دونوں جیسے راز دار ہو گئے یا ہم دونوں نے ایک دوسرے کی وہ چیز دیکھ لی اتنی جلدی، جتنی کوئی بہت ٹائم کے بعد دیکھتا ہے۔ اور اچھی بات یہ کہ صائمہ کا رسپانس بتا رہا تھا جیسے کوئی بات نہیں۔

کچھ دیر بعد میری بیوی صائمہ کے پاس سے اٹھی اور باتھ روم چلی گئی، نہانے کے لیے اور ساتھ بولی، نہا کر آتی ہوں تو کھانا گرم کرتی ہوں۔ ادھر اب صائمہ جان بوجھ کر اپنی تھائیز کو صرف میرے لیے کھولتی اور ہنستی ہوئی بند کر لیتی۔ ادھر میں بھی اپنی تھائیز میں پھنسا ہوا لنڈ کو نکال کر دیکھتا تو وہ بڑے حیران ہو کر دیکھتی اور اشارہ سے جیسے بولتی کیا بات ہے اتنا بڑا۔

میں نے کچھ ہی دیر میں بہت بڑی ہمت پیدا کی اور اشارےسے اپنی صائمہ کو پاس آنے کا اشارہ کیا، جس پر وہ دھیرے دھیرے چلتی آئی کبھی میرا لنڈ کی طرف دیکھ رہی تھی تو کبھی میرا پیچھے روم کا دروازہ کی طرف جہاں سے میری بیوی بھی آ سکتی تھی۔ مگر میری بیوی کو ابھی ٹائم لگنا تھا مگر ڈر تو اس کو بھی تھا اور مجھے بھی۔ وہ کچھ ہی دیر میں میرے پاس آ کر شرمائے ہوئے کھڑی ہو گئی، اپنے مموں  پر ہاتھ رکھ لیا اور سر کو بھی نیچے جھکا لیا۔ میں نے اپنی شارٹس تھوڑی اوپر کو کر لی اور صائمہ کو اپنی گود  میں  بیٹھنے کا اشارہ کیا تو وہ میرا لنڈ کو دیکھتی ہوئی شرما کر گھوم گئی اور اپنی کمر میری طرف کر لی اور چہرہ دوسری طرف۔ میں نے ہمت کر کے اس کی کمر کو اپنا دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا جو ایک ریشم کی طرح کی تھی اور اس کو اپنی گود میں بٹھانے لگ پڑا، کیونکہ صائمہ خود ہی بہت آرام سے اور ڈر ڈر کر میری گود میں بیٹھ رہی تھی۔ جیسے وہ اور نیچے کو آئی تو میں نے ایک ہاتھ سے اس کے پھٹے ہوئے پاجامہ کے ہول سے اپنا لمبا موٹا لوڑا کا کیپ اندر ڈال دیا اور کچھ ہی دیر میں صائمہ تھوڑی اور نیچے ہوئی تو اس کی ٹھنڈی نرم چوت سیدھا میرا لوڑا کا ٹوپا پر لگی تو صائمہ فٹ سے تھوڑی اوپر اٹھ گئی۔ میں نے پھر سے دوبارہ اپنا لوڑا کا کیپ پھر سے چوت کے منہ سے لگا دیا، اس کی چوت بارش میں نہانے کی وجہ سے کافی ٹھنڈی لگ رہی تھی اور اس کی چوت کو میرا لنڈ کافی گرم لگ رہا تھا۔

ادھر صائمہ کو جو مزہ آ رہا تھا وہ بھی سب بھول گئی تھی، اور اس نے اپنا دونوں ہاتھوں میں کرسی کی ہینڈ ریسٹ کو پکڑ لیا تھا اور وہ اپنی نازک بازو اور ٹانگوں کا زور سے میرا لنڈ کے منہ پر اپنی چوت کے منہ کو رگڑ لیتی تو کبھی تھوڑا سا اور زور لگا کر چوت کو لوڑا کا ٹوپا پر دبا لیتی۔ ادھر میں نے اپنا دونوں ہاتھ کو اس کی ملائم گانڈ  کے نیچے رکھا ہوا تھا اور اس کا ویٹ کو سنبھال رکھا تھا۔ کوئی 2 منٹ تک ایسی ہم کرتے رہے، پھر ایک دم صائمہ نے خود ہی اپنی پیاری چوت کو زور سے میرے لمبے موٹے لوڑے کے ٹوپے پر زور سے دبا دیا، اور میرا ٹوپا پورا اندر چلا گیا، اور ادھر صائمہ کے منہ سے نکلا اوئی…… آہ ہ ہ… اور وہ یہ سب کچھ جانتی تھی کہ پہلی بار کیا ہوتا ہے، اسی لیے وہ 1 منٹ تک رکی اور پھر تھوڑی سے اوپر ہوئی اور پھر نیچے کو زور لگایا تو میرا لوڑا ٹوپا کے ساتھ کوئی 3 انچ اندر چلا گیا، جس پر میں نے اپنا دونوں ہاتھوں سے صائمہ کی کمر اور گانڈ  کا ویٹ اٹھا رکھا تھا، اور میرا لنڈ آج پہلی بار اتنی گرم اور اتنی ٹائٹ چوت میں پھنسا ہوا تھا جو آج تک کبھی فیل نہیں کیا تھا۔

میں مزے سے کانپ رہاتھا۔ادھر صائمہ بھی 3 انچ تک لنڈ لیے ہوئے رکی ہوئی تھی اور لمبے لمبے سانس لے رہی تھی۔ ادھر میرے  لوڑے  نے اپنی ہی صائمہ کی چوت کا خون اپنے سر لے لیا تھا۔ کیونکہ صائمہ کی سیل ٹوٹ گئی تھی اور چوت کا خون میرا لنڈ پر لگتا جا رہا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا رائٹ ہینڈ کو اپنی صائمہ کا موٹے ممے پر لے گیا اور ممے کو دبایا تو مما اس اسٹائل کا اور اتنا موٹا تھا کہ میرا ہاتھ کی گرپ میں پورا نہیں آیا اور میں نے پھر بھی ممے کو زور زور سے دبایا، مجھے اور مزہ آ رہا تھا، سچ میں اپنی ہی صائمہ کا مما اور چوت کو دبانا کا کچھ اور ہی مزہ تھا۔ اس کا مما ویسے تو 34 کا تھا جو کافی بڑا لگ رہا تھا وہ بھی اس کی عمر سے کافی بڑا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنا لنڈ کو تھوڑا سا باہر کو نکالا اور پھر تھوڑا زور لگایا تو میرا لنڈ نرم ٹائٹ اور ویٹ چوت کا اندر 5 انچ تک گیا تھا تو صائمہ خود کو اوپر کرنے لگ پڑی اور ادھر اُدھر کو اپنی گانڈ  کو کرنے لگی، جس سے فیل ہوا اس کو کافی درد اٹھا ہے۔

ادھر میری بھی بس ہو گئی تھی، میں نے اس کی نازک سی نرم کمر کو زور سے پکڑ کر لنڈ جو زور اور تیزی سے تھوڑا اندر باہر کر کے اپنا لنڈ کا دودھ سارا اپنی صائمہ کی چوت کے اوپر نکال دیا۔ ادھر صائمہ میرا اوپر گر چکی تھی اور میرا لنڈ جھٹکا مار کر اپنا دودھ اس کی چوت پر گرا رہا تھا، مگر اس کی شلوار اوپر تھی جس سے میرا دودھ اس کی چوت کے ساتھ چپکتا گیا۔ صائمہ کی لمبی پیاری گردن پر کس کیا اور اس کو آئی لو یو بولا۔ ادھر بیوی نے باتھ روم کا دروازہ کھولا تو آواز سن کر صائمہ میری گود سے اٹھی۔ صائمہ اٹھی تو کافی جلدی مگر اس کی چوت میں جو درد تھا اس نے صائمہ کو سلو چلنا پر مجبور کر دیا تھا۔ وہ اپنی ٹانگیں تھوڑی کھول کر چلتی ہوئی باتھ روم چلی گئی۔ ادھر میرا لنڈ پر خون لگا ہوا تھا، جس دیکھ کر میں خوش ہو رہا تھا۔ صائمہ نہا کر واپس آئی تو میں دوبارہ نہانے چلا گیا۔ صائمہ مجھ سے شرمائے ہوئے رہ رہی تھی۔ رات کو جب سونے والے تھے تو لائٹ چلی گئی۔ میں نے کافی دیر تک صائمہ کو اپنی بازوؤں میں لیا رکھا، اس کا چہرہ چومتا رہا، اس کا مموں کو  دباتا رہا، اور صائمہ بھی مجھ سے چپک کر بیٹھی رہی۔

اسی طرح 3 دن گزر گئے اور میں اور صائمہ ایک دوسرے کو شرما کر دیکھتا اور بات کرتا رہا مگر مجھے ایسی کوئی موقع نہ مل سکا کہ اس کو ٹچ کروں۔ ایک دن گھر جلدی آیا تو پتا چلا میری بیوی ساتھ والے گھر گئی ہے اور وہاں سے کچھ لیٹ آنا ہے تو میں نے گھر کا مین ڈور کو لاک کیا اور صائمہ کو اٹھا کر اپنا بیڈ روم میں لے آیا، جہاں میں نے اس کی چوت کو اچھی طرح چاٹ کر مزہ لیا اور ساتھ چوت کو اچھی طرح ویٹ کیا اور پھر اپنا لوڑا اپنی صائمہ کی چوت میں رُک رُک کر اور جھٹکا مار مار کر اندر ڈالا اور ساتھ اس کے ورجن نپلز کو اس طرح سُک کیا جیسے بچہ چوستا ہے، اور ادھر صائمہ نے بھی میرا لنڈ ہمت سے لیا اور پورا لے گئی۔ جوان تھی گرم تھی، اسی لیے جتنا بھی درد ہو رہی تھی چوت ساتھ مزہ بھی مل رہا تھا۔ اسی لیے لوگ بولتے ہیں جوان بچی تو بار بار ریڈی ہو جاتی ہے۔ میں نے 1 گھنٹے میں 2 بار چودا اور دوسری  بار تو کافی لمبی  چدائی کی اور صائمہ نے بھی جی بھر کر مزہ لیا۔ اس کے بعد پھر وہ 2 دن تک سلو چلتی رہی، مگر چوت اس کی پھولی ہوئی رہتی۔

میری بیوی تو پریگننٹ نہ ہوئی 3 سال میں، مگر صائمہ 2 سال میں کوئی 7 بار پریگننٹ ہو گئی تھی۔ جو ٹیبلٹس اور کچھ اور دوائی سے اس کو بچہ نہ ہونے دیا۔ بیوی کو کافی بار مجھ پر شک ہوا اور فیل بھی ہوا کہ میرا لمبا موٹا لنڈ شارٹس سے نکالا ہوا تھا اور صائمہ کی تھائیز یا اس کی موٹی بند میں پھنسا ہوا تھا، مگر شکر ہے اس ٹائم صائمہ شلوار قمیض میں ہی ہوتی تھی۔ جس پر بولتا نہیں بس اس کے ساتھ کھیلتا ہوا ایسی ہوا ہے، اور پھر بیوی بولتی کتنی بری بات ہے ایک تو اتنا بڑا لنڈ ہے آپ کا اور صائمہ کے جسم پر لگتا رہا، آپ کی صائمہ کیا سوچتی ہوگی؟ تو میں بولتا شاید اس کو فیل نہ ہوتا ہو۔ تو بیوی بولی، اوہ … یہ کیسے ہو سکتا ہے اتنا بڑا لنڈ رگڑ کھاتا ہوا جسم پر لگے اور فیل نہ ہو۔ بیوی نے کافی بار صائمہ سے بھی بات کی تو صائمہ بولتی اب میں بھائی کا لنڈ اپنا ہاتھ سے پکڑ کر کیسے پیچھا کروں۔ بس اس طرح کی باتیں ہوتی رہیں۔ آج  صائمہ کی شادی ہوچکی ہے  ۔۔اس کا ایک بیٹا بھی ہے ۔اور وہ اپنے گھر خوش رہ رہی ہے۔ کافی بار اس کا دودھ پی چکا ہوں اور چوت اب بھی ویسی ہے ٹائٹ سی موٹی سی، کیونکہ بچہ آپریشن سے ہوا تھا۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی