بس کا شہوت انگیز سفر

 

میرا نام صوفیہ ہے اور میں اپنی پھدی کی آگ کے بارے میں آپ سب کو بتانا چاہتی ہوں۔ مجھے جب سیکس کے بارے میں پتا لگا تو میں کالج میں فرسٹ ایئر میں، 16 سال کی لڑکی تھی، نئی نئی جوانی آئی تھی۔ ہر مرد کی پینٹ کی طرف نظر جاتی تھی کہ اس کا لن کتنا بڑا ہوگا۔ پر یہ سب کسی سے کہنے سے ڈرتی تھی۔ پر میری پھدی کی آگ مجھے بہت تنگ کرتی تھی۔ آخر میں نے گندے گندے ناموں سے فیس بک آئی ڈیز بنائیں جیسے 'میری پھدی مارو' اور ہر عمر کے مرد کے ساتھ سیکس چیٹ  شروع کردی۔ روز پتا نہیں کتنے مردوں کی پیاس بجھانے لگ گئی۔ پتا نہیں کس کس نے مجھے اپنے نیچے ننگا لٹا کر میری چدائی امیجن کر کے مشت زنی کی۔ اسی دوران میری منگنی ہوگئی۔ میں خوش تھی منگنی سے مگر سیکس کے بارے میں اپنے منگیتر سے بات کرنے سے ڈرتی تھی اور دوسرے مردوں سے ہر وقت سیکس چیٹ  کر کے چدواتی  رہتی تھی۔ وہ مجھے ننگا ہونے کو کہتے میں آہستہ آہستہ ان کے کہنے کے مطابق اپنے کپڑے اتار دیتی۔ میرے گھر والے اکثر اسی کمرے میں سو رہے ہوتے مگر میری پھدی میں اتنی آگ تھی کہ میں چادر کے اندر کسی بھی انجان مرد کے کہنے پر پوری ننگی ہو کر اپنی چدائی امیجن کر کے اپنی پھدی رگڑتی رہتی۔ وہ مجھے گندی گندی گالیاں دیتے جیسے 'گشتی' پھر آگے پھدی مروانے 'گشتی' سن کر میری پھدی میں اور آگ لگ جاتی۔ یہ سب تو چل ہی رہا تھا۔ میں کالج سے پبلک بس میں گھر آتی تھی جس میں آگے کی طرف عورتیں اور پیچھے مرد ہوتے تھے۔ بس ہمیشہ ہی فل بھری ہوتی ہے۔ گرمیوں میں میرے کالج میں سمر کیمپ لگتا تھا اور یونیفارم نہیں ہوتا تھا۔ میں لان کے ٹائٹ پتلے کپڑے پہنتی تھی جس میں میرے موٹے موٹے ممے پھنسے صاف نظر آتے تھے۔ میری بند اتنی موٹی نہیں ہے پر میرے ممے بہت گوری گوری موٹے موٹے ہیں۔ لیکن پھنسا ہوا ٹراؤزر پہنتی تھی اندر پینٹی بھی نہیں پہنتی تھی تاکہ بنڈ کی شیپ نظر آئے۔ میرا رنگ گورا اور بال کرلی  ہیں۔ اپنی تعریف خود نہیں کرنا چاہتی پر مجھے بہت سے لڑکوں نے کہا کہ ان کا لن مجھے دیکھ کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ خیر ایک دن اسی طرح ٹائٹ کپڑے پہن کر جن سے میرے جسم کی شیپ صاف نظر آتی تھی میں کالج سے گھر آنے کے لیے بس میں چڑھی۔ بس میں بہت رش تھا اور دروازے میں کافی مرد کھڑے تھے جن میں لڑکے بھی تھے اور کچھ 35، 40 سال کے قریب عمر کے مرد بھی تھے۔ (مجھے لڑکوں سے زیادہ مرد پسند ہیں کیونکہ وہ اپنی مردانگی نکالتے ہیں لڑکیوں پر)۔ خیر میں بس میں چڑھی تو رش اور جگہ نہ ہونے کی وجہ سے مردوں کے بیچ سے گزرنا پڑا جس کی وجہ سے دونوں سائیڈز سے میرے جسم کے ساتھ ان مردوں کے جسم رگڑے گئے اور ایک آدمی کا ہاتھ میرے ممے پر دباتا ہوا محسوس ہوا اور میں اندر بس میں عورتوں والی سائیڈ پر ہوگئی۔ اتنے مردوں کے ٹچ سے اور خاص کر اپنے ممے دبنے کی وجہ سے میں گرم ہونے لگ گئی۔ عورتوں کی طرف بھی رش تھا تو میں اینڈ پر کھڑی تھی میرے پیچھے سب مرد تھے میں نے منہ عورتوں والی سائیڈ پر کیا ہوا تھا۔ اچانک مجھے اپنی بنڈ پر کسی کا ہاتھ پھرتا ہوا محسوس ہوا۔ لان کی شلوار تو اتنی پتلی ہوتی ہے جیسے لگتا ہے جیسے ننگی بنڈ پر کسی نے ہاتھ پھیرا ہو۔ اس کے ہاتھ پھیرنے سے میرے جسم میں کرنٹ سا دوڑا۔ میں پہلے ہی گرم تھی۔ میں نے ہلکا سا پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک 35 سے 40 سال کا آدمی میری طرف حیوانی نگاہوں سے دیکھتا ہوا مسکرانے لگا اور ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے اس نے میرے پھنسے ہوئے کپڑوں میں ابھرتے ہوئے مموں کی طرف دیکھنا شروع کردیا۔ میں نے اپنے چھوٹے سے دوپٹے سے اپنے ممے چھپانے کی ایکٹنگ کی حالانکہ مجھے بھی مزا آرہا تھا اس کی حیوانی نظروں سے۔ خیر میں نے جلدی سے منہ دوسری طرف کرلیا۔ پر مرد لڑکی کو دیکھ کر پہچان جاتے ہیں شاید کہ یہ کتنی رنڈی ہے یا گشتی ہے اس کی پھدی میں کتنی آگ ہے۔ آگ تو میری پھدی میں ہر وقت رہتی ہے۔ خیر میرے پیچھے دیکھنے سے اس کی ہمت مزید بڑھ گئی اور اس نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب باقاعدہ میری چھوٹی سی بنڈ کو میری قمیض کے نیچے سے اپنے بڑے بڑے ہاتھوں سے سہلانا شروع کردیا۔ مجھے اتنا مزا آنے لگ گیا کہ مجھ سے اس کو منع بھی نہ کیا گیا کہ اتنے لوگ ہیں ارد گرد سب کے بیچ کھڑا ہو کر وہ میری بنڈ دبا رہا ہے کوئی دیکھ لے گا بلکہ پیچھے کھڑے مرد یقیناً دیکھ ہی رہے ہوں گے یہ سوچ کر میری چوت گیلی ہونا شروع ہوگئی اور میں ٹانگیں بند کرنے اور اپنی دونوں ٹانگوں کو ہلکا ہلکا آپس میں رگڑنے لگ گئی۔ مجھے ٹانگیں رگڑتا دیکھ کر اسے بھی پتا چل گیا کہ میں اتنے سے ہی گرم ہوگئی ہوں۔ اس نے فوراً سے اپنا گرم گرم لن میری چھوٹی سی بنڈکی لائن کے ساتھ لگا دیا۔ اس کا لن فل سخت اور اتنا گرم تھا کہ مجھے اس کے لن کی گرمی اپنی بنڈ پر محسوس ہونے لگ گئی۔ اف ابھی بھی یہ لکھتے ہوئے میری پھدی سے پانی نکل رہا ہے۔ آپ بھی اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر پڑھیں۔ خیر پھر کیا ہوا کہ اس نے اپنا گرم گرم لن میری بنڈ کے درمیان رگڑنا شروع کردیا۔ بس کے جھٹکوں کی وجہ سے میری بنڈ پر اس کے لن کے جھٹکے لگنے لگ گئے اور میں بھی مزے میں اپنی گانڈ اس کے لن پر ہلانے لگ گئی۔

اس نے ایک ہاتھ آگے بڑھا کر میرے قمیض میں پھنسے موٹے ممے پر رکھا، اوووف! میری تو مزے سے آہیں نکل گئیں۔ جو اس نے بھی سنی اور میرے کان کے پاس آ کر مجھے بولا، 'کیوں رنڈی، مزہ آ رہا ہے؟' اوووف! یہ سنتے ہی میری پھدی نے جوش میں اتنا پانی چھوڑا کہ میری شلوار گیلی ہو کر پھدی سے چپک گئی۔ جو اس نے بھی محسوس کیا اور ایک ہاتھ سے پینٹ کی زپ سے اپنا لن تھوڑا سا نکال کر اپنا ننگا موٹا سخت لن میری شلوار کے اوپر سے بنڈ کی لائن سے رگڑتا ہوا نیچے میری گیلی پھدی پر تک لے گیا اور میری گیلی پھدی پر اپنا ننگا لن پھیرنے لگا۔ میرے جسم کو پہلی دفعہ کسی مرد کے ہاتھ اور پھدی پر لن لگا تھا، میں تو جیسے فل مزے میں تھی۔ میرے گھر کالج سے گھر کا تقریباً آدھے گھنٹے کا راستہ ہے، بس بیچ میں کافی سٹاپ پر رکی۔ بس جب رکتی تھی اور لوگ چڑھتے تھے اور ہم آگے ہوتے جاتے تھے۔ پر وہ آدمی میرے پیچھے چپکا رہا اور اپنا لن میری پھدی پر رگڑتا رہا۔ ساتھ میں ایک ہاتھ سے میرے دوپٹے کے اندر سے میری قمیض میں پھنسے موٹے ممے کو دبانے لگ گیا۔ اوووف! اس کے ہاتھ کی گرمی سے میرے نپل کھڑے ہوگئے اور اس نے میرے نپل پر اپنی انگلی پھیرنا شروع کر دی۔۔ اوووف! کیا بتاؤں اتنا مزا آ رہا تھا۔ مجھے کوئی ہوش نہیں تھا کہ میں اتنے رش میں کھڑی ایک انجان آدمی کو اپنے جسم سے کھیلنے دے رہی ہوں۔ میں بس مزے لے رہی تھی۔ پھر اس نے اپنا لن زور زور سے رگڑنا شروع کر دیا اور تقریباً مجھے دھکے سے لگنے لگ گئے۔ ایک دفعہ تو میں آگے والی عورت سے بھی لگ گئی پر مجھے کوئی ہوش نہیں تھا۔ اس عورت نے گندی نظروں سے مجھے دیکھا اور پھر میرے پیچھے کھڑے آدمی کو دیکھا، پتا نہیں کیا سوچا ہوگا پر میں نے پرواہ نہیں کی اور مزے لیتی رہی۔ اس نے میرا نرم نرم مما اتنا زور سے پکڑ لیا اپنے سخت ہاتھ سے کہ مجھے درد ہونے لگ گیا پر اس درد میں بھی مزا تھا۔ میں ہلکی ہلکی آہیں بھرنے لگ گئی مزے میں۔۔ میری سانسیں اور میرے دل کی دھڑکن اس قدر تیز ہو گئی۔۔ میرے ذہن میں آ رہا تھا کہ میرے منگیتر کو پتا بھی نہیں ہوگا کہ اس کی ہونے والی بیوی بھری بس میں ایک انجان مرد سے مما دبوا رہی ہے اور ساتھ اس کا ننگا لن اپنی بند اور پھدی پر رگڑوا کر مزے لیتے ہوئے آہیں بھر رہی ہے۔۔ اوووف! یہ سوچتے ہی میری پھدی سے پانی بہتا ہوا میری ٹانگ پر جانے لگا۔ اور اس آدمی نے بھی لن کی پچکاری میری بنڈ پر چھوڑ دی اور میری شلوار گیلی کر دی اپنی منی سے۔ پانی نکلتے ہی اس نے میری قمیض جو اٹھائی ہوئی تھی چھوڑ دی اور پیچھے ہٹ گیا اور بس میں رش میں کہیں آگے نکل گیا۔ میری سانسیں اتنی تیز تھیں تھوڑی میں جب مجھے تھوڑا ہوش آیا تو میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ  جاچکا  تھا اور روڈ کی طرف دیکھا تھا تو میں اپنے سٹاپ سے ایک سٹاپ آگے تھی۔۔۔ پھر جیسے ہی بس رکی میں فوراً بس سے اتری اور گیلی شلوار پہنے آہستہ آہستہ گھر کی طرف چل پڑی۔۔ گھر پہنچی تو امی نے پوچھا منہ کیوں لال ہے اتنا گرمی سے بخار تو نہیں ہو گیا؟ ان کو کیا بتاتی کہ ان کی بیٹی بس میں جو کروا کے آئی ہے اپنے جسم کے ساتھ یہ اس کا بخار ہے۔۔۔ پھر اس کے بعد کافی دن کالج سے گرمی کی چھٹیاں ہو گئیں اور میں روز اس واقعے کے بارے میں سوچ کر اپنی پھدی رگڑ کر پانی نکالتی رہی جیسے ابھی نکال رہی ہوں۔ اس کے علاوہ بھی میں نے بہت مزے لیے ہیں وہ بھی آہستہ آہستہ شیئر کروں گی۔۔

 


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی