بھائی بہن کا پیار

 

ہیلو دوستو، آج میں آپ کو اپنی کہانی سنانے جا رہی ہوں۔ میں نے اس سے پہلے بہت ساری کہانیاں پڑھی ہیں، مگر مجھے صرف بھائی بہن کے سیکس کی کہانیاں بہت پسند ہیں کیونکہ میں بھی اپنے بھائی کے ساتھ سیکس کرتی ہوں۔ سب سے پہلے میں آپ کو اپنی فیملی کے بارے میں بتاتی ہوں۔ ہمارا ایک چھوٹا سا گھر ہے، میں بھلوال میں رہتی ہوں۔ میری عمر 23 سال ہے اور بھائی کی عمر 20 سال ہے۔ بھائی کا نام امجد ہے اور میں سائرہ ہوں۔ بھائی کے بعد میری دو بہنیں ہیں، ایک بہن نادیہ 17 سال کی اور دوسری حنا 15 سال کی۔ ہمارے گھر کے نیچے کے فلور پر ایک کمرہ، ایک کچن اور ایک ڈرائنگ روم ہے۔ کمرے میں ماما اور پاپا سوتے ہیں، اور ہم سب بہن بھائی اوپر کے فلور پر سوتے ہیں۔ بھائی کا کمرہ الگ ہے اور ہم تین بہنیں الگ سوتی ہیں۔ اوپر کے فلور پر دو کمرے ہیں، ایک بھائی کا اور ایک ہم بہنوں کا۔
اب میں آپ کو اپنی کہانی سناتی ہوں۔ یہ میری پہلی کہانی ہے، اگر کوئی غلطی ہو تو مجھے ضرور بتائیں گے۔ یہ دو سال پہلے کی بات ہے جب میرے چچا کی بیٹی کی شادی تھی۔ مجھے اور بھائی کو امی اور ابو نے تین دن پہلے ان کے گھر بھیج دیا تھا تاکہ ہم ان کے کام میں ہاتھ بٹا سکیں۔ میرے چچا کی دو بیٹیاں ہیں، ایک نوشین جس کی شادی ہو رہی تھی، 24 سال کی، اور دوسری ہما 21 سال کی، اور پھر ان کا بھائی 17 سال کا ہے۔ پہلے دن ہم کام کاج کرتے رہے اور رات کو کھانا کھانے کے بعد ہم سونے کی تیاری کرنے لگے۔ چچی نے ہم سب کو کہا کہ تم بڑے کمرے میں سو جاؤ کیونکہ باقی کمروں میں سامان پڑا تھا۔ اس لیے ہم سب مان گئے اور ہم زمین پر میٹریس بچھا کر سونے لگے۔ ایک طرف نوشین باجی جن کی شادی تھی، ان کے بعد میں لیٹی تھی، پھر میری کزن ہما جو میری ہم عمر تھی، وہ لیٹی تھی۔ دوسری طرف تھوڑا سا دور میرا بھائی اور میرا کزن فراز لیٹے تھے۔ ہم کافی دیر تک باتیں کرتے کرتے سو گئے۔
رات کے تقریباً دو بجے کا وقت تھا کہ میری آنکھ کھلی اور میں نے دیکھا کہ میری کزن ہما وہاں پر نہیں تھی۔ میں نے سمجھا کہ شاید وہ باتھ روم گئی ہو، مگر اتنا سوچنے کے بعد مجھے دوسری طرف کسی کی حرکت محسوس ہوئی۔ کمرے میں تھوڑی تھوڑی روشنی تھی، میں سمجھ نہ سکی کہ وہاں پر کیا ہو رہا ہے۔ جب میں نے اپنی آنکھوں کو اچھی طرح کھول کر دیکھا تو ہما اور اس کا بھائی فراز ایک دوسرے کو بھرپور چوم رہے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ چمٹے ہوئے تھے۔ ہما اور فراز دونوں کمرے کے ایک کونے میں یہ سب کر رہے تھے۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ میری کزن اپنے اصلی بھائی سے اس طرح کر رہی ہے۔ مجھے سیکس کے بارے میں بہت کچھ معلوم تھا کیونکہ کالج میں میری دوستوں نے بہت ساری کہانیاں سنائی تھیں۔ اس لیے مجھے کافی حد تک معلوم تھا کہ سیکس کا اپنا ہی مزہ ہے، مگر یہ معلوم نہیں تھا کہ بہن بھائی بھی سیکس کر سکتے ہیں۔
خیر، میں یہ منظر بڑے دھیان سے دیکھنے لگی۔ فراز نے اپنی بڑی بہن کو نیچے زمین پر لٹایا اور خود اس کی قمیض اوپر کی اور پھر اس کی شلوار گھٹنوں تک اتار دی، اور پھر اپنی شلوار بھی اتار دی۔ پھر اس نے اپنا 6 انچ کا لن اپنی بہن کی چوت میں ڈال دیا اور دھیرے دھیرے دھکے لگانے لگا۔ مجھے یہ دیکھ کر گرمی لگنے لگی اور میں سوچنے لگی کہ کاش فراز مجھے بھی اسی طرح چودے۔ پھر وہ اپنی بہن کے اوپر لیٹ گیا اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر خوب چدائی کرنے لگا۔ ہما بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر چدوانے لگی اور کچھ دیر بعد فراز کافی دیر تک ہما کے اوپر لیٹا رہا اور اسے چومتا رہا۔ شاید وہ چھوٹ گیا تھا اور ساری منی اپنی سگی بہن کی چوت میں انڈیل چکا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ہما اپنے کپڑے ٹھیک کر کے میرے برابر آ کر لیٹ گئی۔ میں نے اسے محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں نے انہیں دیکھ لیا ہے۔ میں صبح تک جاگتی رہی اور چدائی کے لیے ترستی رہی۔ میں نے اس سے پہلے بھی چدائی کا کھیل دیکھا تھا، وہ ماما پاپا کا تھا، اور میں نے بہت بار اسے ہوتے دیکھا تھا، اس لیے میں اپنی چوت میں جلن محسوس ہوئی اور میں چدوانے کے لیے ترستی رہی۔ رات گزر چکی تھی، پھر نجانے کب میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گئی۔ اور سوتے میں خواب دیکھا کہ کوئی مجھے بہت زور زور سے چود رہا ہے اور اسی دوران میں چھوٹ گئی اور میری شلوار گیلی ہو گئی اور میں اٹھ گئی۔
جب میں اٹھی تو دیکھا کہ 11 بج رہے ہیں اور سب لوگ اٹھ گئے تھے۔ جب میں کمرے سے باہر آئی تو وہاں پر صرف ہما تھی اور باقی لوگ بازار گئے تھے شاپنگ کے لیے۔ میں نے جلدی سے ناشتا کیا اور ہما کے پاس آ کر بیٹھ گئی۔ ہما میری بہت اچھی دوست تھی۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بات ہے، آج بہت دیر تک سوئی رہی ہو، رات کو کیا کرتی رہی ہو؟ کہیں میرے بھائی نے کوئی حرکت ورکت تو نہیں کی؟ میں نے کہا کہ نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے، وہ ایسا لڑکا نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ چلو مان لیتی ہوں، مگر مجھے نہیں لگتا کہ رات تم ٹھیک طرح سے سوئی ہو۔ پھر اس نے ادھر ادھر کی باتیں شروع کر دیں۔ اچانک وہ سیکس کے ٹاپک پر آ گئی اور کہا کہ سیکس کا ایک اپنا ہی مزہ ہے، سیکس انسان کی زندگی کا حصہ ہے اور اس سے بھرپور لطف اٹھانا چاہیے۔ سیکس ہر کسی کو کرنا چاہیے، اور اگر تم کسی سے محبت کرتے ہو اور اسے ٹوٹ کر چاہتے ہو، اگر اس کے ساتھ سیکس کیا جائے تو اس کا اپنا ہی مزہ ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔
میں نے اسے کھوج کر پوچھا کہ چاہے کوئی بھی ہو کا کیا مطلب؟ پھر اس نے کہا کہ اب تم سے کیا چھپانا، مگر تمہیں میرا راز رکھنا ہوگا، تم وعدہ کرو کہ کسی کو کچھ نہیں بتاؤ گی۔ میں نے وعدہ کر لیا۔ پھر اس نے کہا کہ دیکھو، سیکس کی ضرورت ہر کسی کو ہوتی ہے۔ میں تمہیں اپنی مثال دیتی ہوں، اگر میں کسی غیر لڑکے سے محبت کرتی ہوں اور پھر اس کے ساتھ سیکس کرتی ہوں اور اس سے چدوانا شروع کرتی ہوں، فرض کرو اگر اس بات کا کسی کو پتا لگ گیا تو ہمارے گھر کی اور میری کتنی بدنامی ہوگی؟ لوگ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں، لڑکوں کا کیا ہے، انہیں تو کوئی کچھ نہیں کہتا، مگر لڑکیوں کی شامت آ جاتی ہے۔ دوسرے لڑکوں سے سیکس کرنے میں خطرہ ہی رہتا ہے کہ کہیں وہ کسی کو بتا نہ دے یا پھر کسی کو پتا لگ جائے تو کیا ہوگا؟ مگر جب کوئی لڑکی اپنے اصلی بھائی کے ساتھ سیکس کرے تو اس کا ڈر نہیں ہوتا کہ وہ کسی کو بتا دے گا، بلکہ اس کے بہت سارے فائدے ہیں۔ جب چاہو گھر میں ہی چدوانا لو اور جیسے چاہو چدوانا لو، نہ ہی کسی کو شک پڑتا ہے اور نہ ہی کسی کو پتا لگتا ہے، اور گھر ہی گھر میں بھائی کو بھی ایک لڑکی مل جاتی ہے اور بہن بھی خوش ہو کر چدواتی ہے کیونکہ بھائی بہن کے سیکس کا اپنا ہی مزہ ہے۔
میں یہ سن کر سوچ میں پڑ گئی کہ یہ کیا کہہ رہی ہے۔ پھر اس نے کہا کہ اب میں تمہیں اپنے بارے میں بتاتی ہوں۔ اس نے کہا کہ میں بہت سیکسی ہوں اور سیکس کے لیے مرتی پھرتی تھی کہ کوئی لڑکا مجھے چود دے۔ مگر ڈرتی تھی کہ اگر کسی کو پتا لگ گیا تو عمر بھر پچھتانا پڑے گا اور شادی بھی نہیں ہوگی۔ میں نے بہت سوچا کہ کیسے اپنی چوت کی پیاس بجھاؤں۔ پھر ایک دن میں نے اپنے بھائی فراز کو اپنے کمرے میں اپنا لن ہاتھ میں پکڑے دیکھا، اس کا لن 6 انچ کا تھا۔ جب میں نے پہلی بار لن دیکھا تو میں مچلنے لگی۔ بھائی اپنے کمرے میں بلیو فلم لگا کر دیکھ رہا تھا۔ مجھے یہ سب بہت اچھا لگا کیونکہ میں زندگی میں پہلی بار کسی کا لن دیکھ رہی تھی اور وہ بھی اپنے بھائی کا۔ اس دوران میرے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ اپنے بھائی کے ساتھ ہی سیکس کیا جائے۔ گھر کی بات گھر میں رہے گی اور کسی کو پتا بھی نہیں لگے گا۔
اس دن کے بعد میں نے بھائی کے قریب ہونا شروع کر دیا۔ جب میں اس کے پاس بیٹھتی تو بالکل قریب ہو کر بیٹھتی۔ جب وہ مجھے اسکول چھوڑنے جاتا تو میں اس کے ساتھ موٹرسائیکل پر پیچھے سے چپک کر بیٹھتی، اس طرح میرے 36 کے بوبز اس کی کمر پر لگ جاتے۔ میں اپنا ایک ہاتھ اس کے آگے کر کے بیٹھتی تھی جس سے میں اس کے ساتھ بالکل چپک جاتی۔ جب ہم گھر آتے تو بھائی اندر آتے ہوئے تھوڑا سا جھکا ہوتا تھا کیونکہ میرے جسم کی گرمی سے اس کا لن تنا ہوتا تھا۔ وہ اپنا لن چھپاتا اپنے کمرے میں چلا جاتا۔ پھر کچھ دنوں بعد ہم سب لوگ پاپا کے دوست کے بیٹے کی شادی میں گئے۔ مجھے اور بھائی کو بارات کے دن ہی واپس آنا تھا کیونکہ میرے ایگزامز ہو رہے تھے اور بھائی کو میرے ساتھ بھیجا کہ میں اکیلی کیسے رہوں گی۔ جب ہم لالہ موسیٰ کے ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تو وہاں پر بہت سارا رش تھا۔ ہم لوگ فٹافٹ گاڑی میں بیٹھ گئے، بلکہ رش کی وجہ سے جگہ نہ ملی اور ہم کھڑے ہو کر جانے لگے۔ اتنے میں گاڑی چل پڑی۔ بھائی میرے پیچھے کھڑا تھا۔ اتنے میں بہت سارے لوگ ہمارے ڈبے میں سوار ہو گئے اور پھر ہم سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ چپک گئے۔ بھائی فراز میرے پیچھے کھڑا تھا اور کچھ دیر بعد میں نے کہا کہ کسی کا لن میری گانڈ کے بیچ میں ہے۔ جب میں نے یہ محسوس کیا تو میں گرم ہو گئی۔ رش کی وجہ سے بھائی میرے پیچھے چپکا ہوا تھا اور اس کا لن میری گانڈ کے بیچ میں کھڑا تھا۔ کچھ دیر بعد بھائی نے اپنے دونوں ہاتھ میری دونوں ٹانگوں پر رکھ دیے اور میری ٹانگوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ میں مچل گئی اور اپنے دونوں ہاتھ پیچھے لے جا کر اپنے بھائی کی کمر پر رکھ دیے۔ وہ سمجھ گیا کہ میں بھی یہی چاہتی ہوں۔ میں بھائی کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔ وہ مجھے پکڑے ہوئے اپنے لن کو حرکت دینے لگا اور آگے پیچھے ہونے لگا۔ پھر اس نے میرے 36 کے بوبز اپنے دونوں ہاتھوں میں لیے اور دبانے لگا۔ آج پہلی بار کسی نے میرے بوبز پکڑے تھے، مجھے بہت مزہ آیا اور بھائی پاگلوں کی طرح مجھے گردن پر کسنگ کرنے لگا۔ پھر اچانک اس نے میرے چہرے کو ہاتھ سے پکڑ کر پیچھے کیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ مجھے اپنے چھوٹے اور پیارے بھائی کی اس حرکت پر بہت پیار آیا اور میں نے اپنے ہونٹ کھول دیے اور اس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی۔ ٹرین میں بالکل اندھیرا تھا اور کسی کو کچھ پتا نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے، جیسا کہ آپ کو پتا ہے کہ پاکستان کی ریلوے کا کیا حال ہے۔ پھر کچھ دیر بعد ہم لوگ بھلوال پہنچ گئے اور پھر ہم سیدھا اپنے گھر آ گئے۔
گھر آتے ہی بھائی نے مجھے پکڑا اور اپنے کمرے میں لے گیا اور مجھ سے لپٹ گیا اور مجھے کسنگ کرنے لگا۔ میں نے کہا، بھائی، بھوک لگی ہے، پہلے کچھ کھا لو، پھر جو دل میں آئے کر لینا۔ بھائی مان گیا اور کہا، باجی، آپ کیا کھائیں گی؟ میں نے کہا، بس کچھ ہی کھلا دو۔ پھر میں نے فریج سے سالن نکالا، بھائی بازار سے روٹیاں لے آیا۔ ہم نے کھانا کھایا اور پھر بھائی نے کہا کہ باجی، آؤ میرے کمرے میں۔ میں فوراً اٹھ گئی اور اس کے ساتھ چل پڑی۔ کمرے میں جا کر اس نے کہا کہ باجی، آج میں اپنی حسرت پوری کروں گا۔ میں ہر وقت آپ کے بارے میں سوچتا رہتا تھا کہ کیسے آپ کے حسین جسم کے لذت پاؤں۔ آج موقع ملا ہے تو آج جی بھر کے آپ کو پیار کروں گا۔ میں نے کہا کہ بھائی، مجھے صرف تم سے محبت ہے، تم جو چاہو کرو، آج سے میں تمہاری ہوئی، جو دل میں آئے کر ڈالو، چاہے جلا ڈالو یا مار ڈالو یا پھر دیوار میں چنوا دو، میں کچھ نہیں بولوں گی، مگر تم خوش رہنا۔ وہ بولا، باجی، میں آپ کو صرف پیار کروں گا، مرے تمہارے دشمن، بس آپ مجھے کرنے دیں جو میں چاہتا ہوں۔ میرا بھائی ابھی چھوٹا ہی تھا اور اس کا لن 6 انچ کا تھا۔ وہ مجھے پاگلوں کی طرح چومنے لگا اور مجھے بیڈ پر لٹا کر میرے برابر میں لیٹ گیا اور مجھے کسنگ کرنے لگا۔ میں بھی پاگلوں کی طرح اسے چومنے چاٹنے لگی۔ پھر اس نے اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے اور بھرپور زور سے کسنگ کرنے لگا۔ پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ میری کمر پر پھیرنا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے بوبز دبانے لگا اور کہنے لگا، ہما باجی، آئی لو یو، کہاں تھیں تم اتنی دونوں سے ترپا رہی تھیں اپنے بھائی کو، روز خیالوں میں تمہیں چودتا تھا، آج موقع ملا ہے تو جی بھر کے چودوں گا۔
میں نے پہلی بار اپنے بھائی کے منہ سے چدائی کے لفظ سنے۔ میں نے کہا کہ میرے پیارے بھائی، میں بھی تو ترپ رہی تھی، مگر تمہیں ہوش ہی نہیں تھا کہ تمہارے لیے تمہاری سگی بہن ترپ رہی ہے۔ میں تو جان بوجھ کر موٹرسائیکل پر تمہارے ساتھ چپک کر بیٹھتی تھی۔ پھر وہ مجھے چومنے لگا اور اس نے اپنے ہاتھوں سے میری قمیض اوپر کی اور پھر اتار ہی دی۔ اس نے میرے ممے جب برا میں دیکھے تو پاگل ہو گیا اور انہیں اوپر ہی سے چوسنے لگا۔ پھر اس نے اپنے ہاتھوں سے برا کی ہک کھول دی اور پھر برا کو آہستہ آہستہ ہٹاتا گیا اور جیسے جیسے برا ہٹتا گیا وہ وہیں پر کس کرتا گیا۔ پھر اس نے سارا برا اتار دیا اور پاگلوں کی طرح میرے بوبز چوسنے لگا۔ میں ساتویں آسمان پر تھی اور اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے بھائی کے منہ کا مزہ اپنے بوبز پر محسوس کر رہی تھی۔ اس کا لن پھل تن گیا تھا اور مجھے اپنی ٹانگوں کے بیچ میں محسوس ہو رہا تھا۔ پھر وہ دھیرے دھیرے نیچے آیا اور میری شلوار اتار دی۔ جیسے ہی شلوار اتری وہ میری شیوڈ چوت دیکھ کر آنکھیں ملنے لگا اور بھوکی نظروں سے دیکھنے لگا۔ پھر اس نے اپنے سارے کپڑے اتارے اور میری ٹانگوں میں بیٹھ کر میری چوت کو چاٹنے لگا۔
ایسے کرنے سے میں پہلے ہی بہت گرم تھی کہ اس نے اپنا منہ میری چوت پر رکھ دیا اور چوسنے لگا۔ اور کچھ ہی دیر بعد میں چھوٹ گئی اور میرا سارا پانی بھائی پی گیا۔ اور پھر میرے اوپر آ کر مجھے ہونٹوں پر کسنگ کرنے لگا۔ میں بھائی کو اپنی باہوں میں بھر کر خوب چومنے لگی۔ پھر بھائی نے اپنی ٹانگوں سے میری ٹانگیں کھولیں اور خود ان کے بیچ میں بیٹھ گیا۔ اس کا لن فل تنا ہوا تھا۔ پھر اس نے کہا کہ باجی، اگر اجازت ہو تو آپ کی حسین چوت میں اپنا لن ڈال دوں؟ میں نے کہا کہ بھائی، جلدی سے اپنی پیاری معصوم بہن کو چود دو، آج اپنی حسین بہن کی پیاس بجھا دو۔ پھر اس نے ٹیبل سے کریم اٹھائی اور اپنے لن پر اچھی طرح لگائی، پھر میری چوت پر بھی ڈھیر ساری کریم لگائی۔ اور پھر اپنا لن میری چوت کی موری پر رکھا اور تھوڑا سا دھکا لگایا تو لن کی ٹوپی میری چوت میں گھس گئی۔ میں مزے میں پاگل ہو گئی اور بھائی کو پکڑ کر اپنے اوپر کر لیا اور اس کے ہونٹ چوسنے لگی۔ پھر میں نے کہا، بھائی، جلدی سے سارا لن اندر ڈالو۔ اس نے پھر زور کا دھکا لگایا تو آدھا لن اندر جا چکا تھا۔ میں درد کے مارے چیخ اٹھی۔ وہ کچھ دیر کے لیے رک گیا۔ پھر اس نے دھیرے دھیرے دھکے لگائے، جب میں نارمل ہوئی تو اس نے پھر زور کا دھکا لگایا اور سارا لن میری چوت میں ڈال دیا۔ میں درد کے مارے رونے لگی۔ بھائی نے سارا لن ڈال کر کچھ دیر مجھے چوما اور میرے بوبز دباتا رہا۔ میری چوت سے گرم گرم پانی کے ساتھ خون کی دھاریں نکل رہی تھیں اور میں ڈر سے ترپ رہی تھی۔ پھر بھائی نے مجھے بھرپور کسنگ کی اور میرے بوبز دباتا رہا۔ کچھ دیر کے بعد مجھے تھوڑا سا سکون ملا تو بھائی نے لن دھیرے سے باہر نکالا اور پھر دھیرے سے اندر ڈالا۔ اس دوران بھی مجھے بہت درد ہوا۔
میں نے بھائی سے کہا کہ بھائی، پلیز آہستہ آہستہ کرو، مجھے بہت درد ہو رہا ہے۔ وہ بولا، باجی، بس جتنا درد ہونا تھا ہو گیا، اب آپ کو بہت مزہ آئے گا، بس کچھ دیر کی بات ہے، اب آپ کو خوب مزہ آئے گا، پہلی بار کرنے سے ایسا ہی ہوتا ہے۔ جب مجھے درد کم ہوا اور خون نکلنا بند ہو گیا تو میں نے بھائی سے کہا کہ میرے پیارے چھوٹے بھائی، اب اپنی بہن کو آہستہ آہستہ چودو۔ پھر وہ شروع ہو گیا اور آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ بڑھاتا گیا۔ اب مجھے بھی مزہ آنے لگا اور میں نے بھائی کو اپنی بازوؤں میں بھر کر خوب لیپس پر کسنگ کرنے لگی۔ بھائی فل مستی میں آ گیا تھا اور وہ زور زور سے دھکے مارنے لگا۔ میں بھی نیچے اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر چدوانے لگی۔ بھائی بولا، اوہ باجی، آئی لو یو، تم نے بہت ترپایا ہے اپنی چوت دینے کے لیے، آج جی بھر کر چودوں گا اپنی بہن کو۔ میں بولی، بھائی، پلیز چودو اور چودو، اپنی پیار کنواری بہن کی چوت زور سے چودو، میں بھی بہت ترپ رہی تھی چدوانے کے لیے، اپنا سارا لن میری چوت میں ڈال دو۔ اوہ امی، میں مر جاؤں، اپنے پیارے چھوٹے بھائی کا لن اپنی چوت میں کتنا اچھا لگ رہا ہے، چودو میرے چھوٹے بھائی۔
اس کا لن تیزی سے میری چوت میں اندر باہر ہو رہا تھا۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے کندھوں کو پکڑا ہوا تھا اور زور زور سے دھکے لگاتے ہوئے میرے ہونٹ چوس رہا تھا۔ پھر کچھ دیر بعد اس نے کہا کہ باجی، میں چھوٹنے والا ہوں۔ تو میں نے کہا کہ میرے چھوٹے بھائی، آج میری چوت میں یہ پہلا لن ہے، تم اسے میری چوت میں ہی نکال دو۔ میں اپنے پیارے چھوٹے اور سگے بھائی کے لن کی ساری منی اپنی چوت میں ڈلوانا چاہتی ہوں۔ پلیز بھائی، سارا پانی میری چوت میں ڈال دو۔ اور پھر میں نے اپنے پیٹ میں اس کا پانی نکلتے محسوس کیا اور ساتھ ہی میں بھی چھوٹ گئی۔ میں تو دوسری بار چھوٹ رہی تھی۔ بھائی کے پانی کی پہلی بوند نے ہی مجھے سکون دیا تھا اور پھر کافی دیر تک اس کے پیارے لن سے ڈھیر سارا پانی میری چوت میں گرا۔ پھر بھائی کافی دیر تک میرے اوپر ہی لیٹا رہا اور کسنگ کرنے لگا اور کہا، باجی، آج آپ نے مجھے سب کچھ دے دیا ہے۔ کاش آپ پہلے یہ سب کچھ دے دیتیں۔
میں نے کہا کہ بھائی، اب فکر مت کرو، اب ہم روز ہی چدائی کیا کریں گے۔ بھائی بولا، ہاں باجی، پر گھر میں اور لوگ بھی تو ہوتے ہیں، ان کے ہوتے ہوئے کیسے ہوگا؟ میں نے کہا کہ تم فکر مت کرو، جب بھی موقع ملے گا ہم چدائی کریں گے۔ رات کو سب کے سو جانے کے بعد میں تمہارے کمرے میں آ جایا کروں گی۔ وہ بولا، باجی، آپ کتنی اچھی ہیں، اپنے بھائی کا کتنا خیال رکھتی ہیں۔ پھر میں نے اس سے پوچھا کہ تم خیالوں میں اور کس کس کو چودتے ہو؟ تو وہ بولا، بس باجی، اب کیا بتاؤں، مجھے تو صرف آپ کا ہی خیال آتا تھا۔ اور بس میں نے پھر پوچھا، میرا ہی خیال کیوں آتا تھا، گھر میں نوشین باجی بھی تو ہیں، ان کا کیوں نہیں آتا تھا؟ پھر اس نے کہا کہ باجی، سچ بتاؤں تو تم دونوں ہی آتی تھیں خیالوں میں، میرا دل کرتا ہے کہ میں اپنی دونوں بہنوں کو ایک ساتھ چودوں۔ میں نے کہا کہ نوشین باجی پتا نہیں مان گی یا نہیں، پر میں کوشش کروں گی۔ کیا تم ان سے بھی چودنا چاہتے ہو؟ اس نے کہا کہ اگر آپ یہ مہربانی بھی کر دیں تو کیا ہی بات ہے۔ میں نے کہا کہ میں کوشش کروں گی۔
ہاں تو سائرہ، اب بتاؤ کیا میں نے ٹھیک نہیں کیا اپنے ہی بھائی سے چدائی، کا اپنا ہی مزہ ہے۔ میں اس کی کہانی سن کر ایک دم گرم ہو گئی اور سوچنے لگی کہ ہما نے جو کیا وہ ٹھیک کیا۔ اس نے مجھے بھی یہی کہا کہ اگر تمہیں سیکس میں انٹریسٹ ہے تو صرف اور صرف اپنے بھائی کا ہی حق رکھو کیونکہ گھر کی بات کبھی باہر نہیں جاتی۔ اور اس نے کہا کہ پھر میں نے نوشین باجی کو بھی امجد سے چدوایا، یہ ایک الگ کہانی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی