بھابھی اور بھابھی کی بہنیں

 

جیسے ہی میں نے آفس میں قدم رکھا، میرے موبائل پر ایک انجان نمبر سے کال آئی۔ جب میں نے کال اٹھائی تو آواز کوئی اجنبی نہیں تھی بلکہ میرے چھوٹے بھائی قمر کی بیوی عارفہ کی تھی۔ وہ کہہ رہی تھیں، "بھائی جان، آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارا باہر جانے کا پروگرام بن چکا ہے، لیکن قمر کو تو کسی بات کا علم ہی نہیں۔ اب دیکھیں نہ، بچوں کے بی فارم بنوانے ہیں، پھر پاسپورٹ بنوانے ہیں، اور میں پریشان ہوں کہ یہ سب کیسے ہوگا؟"

میں نے کہا، "بھابھی، آپ فکر نہ کریں، سب ہو جائے گا۔ اگر آپ نے مجھے پہلے بتایا ہوتا تو اب تک یہ کام ہو چکا ہوتا۔ میں ابھی آتا ہوں۔ آپ بچوں کے برتھ سرٹیفیکیٹ دے دیں، میں انہیں کمپیوٹرائزڈ کروا دیتا ہوں، اور ساتھ ہی بی فارم بھی بن جائے گا۔ پھر پاسپورٹ بھی بنوا دوں گا، بس آپ کو ساتھ جانا پڑے گا۔"

وہ بولیں، "کوئی بات نہیں، میں چلی جاؤں گی کیونکہ قمر تو کام پر نکل گئے ہیں۔" میں نے کہا، "ابھی آتا ہوں، آپ تیار ہو جائیں اور بچوں کو بھی ساتھ لے لیں گے، آئس کریم کھلا دیں گے۔" بھابھی نے کہا، "بھائی جان، بچے تو سکول گئے ہوئے ہیں۔" میں نے کہا، "چلیں، کوئی بات نہیں، آپ آئس کریم کھا لینا۔" بھابھی بولیں، "میں تو کب سے اس انتظار میں ہوں کہ آپ سے آئس کریم کھاؤں، لیکن آپ کھلاتے ہی نہیں۔" میں نے کہا، "آپ تیار ہو جائیں، میں آ رہا ہوں۔"

میں نے آفس بوائے سے کہا کہ میں ذرا نادرا کے آفس جا رہا ہوں، تھوڑی دیر میں واپس آ جاؤں گا۔ میں کار لے کر نکلا اور دس منٹ میں قمر کے گھر پہنچ گیا۔ میں کار میں ہی بیٹھا رہا کہ بھابھی باہر آ کر بیٹھ جائیں تو چلیں، لیکن بھابھی کی کال آ گئی کہ "بھائی جان، میں نے آپ کے لیے آپ کی پسندیدہ کافی بنائی ہے، اندر آ کر پی لیں۔" میں اندر چلا گیا۔

دیکھا تو بھابھی نے بہت سیکسی لباس پہنا ہوا تھا، جس میں ان کے 38 کے بوبز ٹائٹ دکھائی دے رہے تھے۔ بھابھی عارفہ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ بھابھی عارفہ اور ان کی چھوٹی بہن بھابھی سعدیہ، دونوں میرے دو چھوٹے بھائیوں قمر اور افتخار کے ساتھ بیاہی ہوئی تھیں۔ دونوں ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت تھیں۔ سعدیہ کی تو میں کئی بار پھدی مار چکا تھا، بلکہ اسے تو میری دلہن بننے کا شوق تھا، اور میں نے اسے باقاعدہ دلہن بنا کر اس کی چوت ماری تھی۔ لیکن عارفہ چونکہ اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی، اس لیے اس کی طرف کبھی خیال ہی نہیں گیا تھا۔

عارفہ نے کہا، "بھائی جان، سعدیہ آپ کی بہت تعریف کرتی ہے۔" میں نے کہا، "یہ اس کا بڑا پن ہے۔" بھابھی عارفہ بولیں، "اس کا بڑا پن ہے یا آپ کا بڑا لن ہے؟ کیونکہ اس نے مجھے بتایا ہے کہ آپ کا لن بہت بڑا ہے، اور افتخار بھائی سے بھی بڑا ہے۔" میں نے کہا، "میں نے افتخار کا نہیں دیکھا، اس لیے مجھے نہیں معلوم۔"

مجھ پر حیرت کا عالم طاری تھا کہ عارفہ بھابھی کیسے سیدھی بات کر رہی ہیں؟ لیکن مجھے تو معلوم تھا کہ عارفہ نے گلی محلے اور خاندان کے کسی بھی لڑکے یا مرد کو نہیں چھوڑا۔ میری بدقسمتی تھی کہ میں بچا ہوا تھا، لیکن آج لگ رہا تھا کہ میں نہیں بچوں گا۔ بھابھی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور بنا وقت ضائع کیے میری پینٹ کی زپ کھولتے ہوئے کہا، "دکھائیں تو، سعدیہ کی تعریف سن سن کر میں تو پاگل ہو گئی ہوں، اور آج کے دن کا انتظار کر رہی تھی۔" جیسے ہی انہوں نے میرا لن دیکھا تو ان کی سٹی گم ہو گئی اور بولیں، "یہ تو قمر کے لن سے بھی بڑا ہے!" اور سیدھا اسے منہ میں ڈال لیا۔

میں نے کہا، "بھابھی، سعدیہ تو چوپا نہیں لگاتی۔" وہ بولیں، "ہاں، وہ چوپا نہیں لگاتی، لیکن میں تو لگاتی ہوں۔" میں نے کہا، "تو پھر دیر نہ کریں۔" وہ بولیں، "کوئی نہیں آئے گا، سب انتظام کیا ہوا ہے۔" میں نے کہا، "پھر بھی جو کرنا ہے جلدی کریں۔" انہوں نے میرے کپڑے اتار دیے اور اپنے بھی۔ میں تو ان کے بوبز کا پہلے سے ہی دیوانہ تھا، اب جب وہ میرے سامنے تھے تو میں ان پر پل پڑا۔ ان کی پھدی گوری تھی، جبکہ سعدیہ کی پھدی براؤن تھی۔

میں نے ان کے ممے چوسنا شروع کر دیے، اور وہ میرا لن اپنے منہ میں حلق تک اتارنے لگیں۔ میں نے کہا، "بھابھی، مجھے تو معلوم ہے کہ آپ نے کسی کو بھی نہیں چھوڑا، لیکن مجھے کیوں اب تک بخشا ہوا تھا؟" وہ بولیں، "میں یہ نہیں چاہتی تھی کہ کسی کو معلوم ہو کہ احمد بھائی سے بھی میں نے چدوایا ہے۔ اب اس سے اگلی منزل ہم دونوں بہنوں کی اکٹھی چدائی ہے، اور پھر اس سے اگلی منزل ہم تین بہنوں کی، یعنی میری، سعدیہ، اور نجمہ باجی کی چدائی ہے۔ کیونکہ سعدیہ نے انہیں بھی آپ کی ٹائمنگ کے بارے میں بتایا ہوا ہے۔ اس لیے تیار ہو جائیں، اب تین بہنوں کی پھدی ایک ہی وقت میں لینے والے ہیں، اور نجمہ باجی تو گانڈ مروانے میں بھی بہت ماہر ہیں۔"

میں عارفہ بھابھی کی باتیں سن کر حیران ہو رہا تھا، لیکن مجھے کیا؟ میں پیڑ گننے کا عادی تو پہلے ہی نہیں تھا، بس مجھے آم کھانے سے مطلب تھا، سو وہ مل رہے تھے، اور میں کھا رہا تھا۔ تھوڑی ہی دیر میں عارفہ بھابھی میرے نیچے تھیں، اور میں ان کی پھدی میں لن ڈال چکا تھا۔ ابھی میں نے لن ڈالا ہی تھا کہ مجھے محسوس ہوا کہ دوسرے کمرے میں کوئی ہے۔ میں نے دیکھا تو نجمہ باجی ننگی، ہاتھ میں موبائل لیے ہماری ویڈیو بناتے ہوئے اندر سے باہر آ گئیں۔

میں سمجھ گیا کہ یہ سب سوچی سمجھی سکیم کے تحت ہو رہا ہے، لیکن مجھے کوئی پرابلم نہیں تھی۔ میں نے عارفہ بھابھی کی پھدی مارنا شروع کی۔ نجمہ باجی کا فگر غضب کا تھا، اور عارفہ کی نسبت وہ پتلی تھیں، جبکہ عارفہ ذرا موٹی تھیں، لیکن وہ غضب کا چوپا لگاتی تھیں۔ نجمہ باجی نے میرے منہ میں منہ ڈال دیا اور میری زبان چوسنے لگیں۔ میں بھی ان کے تنے ہوئے مموں کو پکڑ کر ان کی زبان چوسنے لگا۔ وہ میری آئیڈیل باڈی تھیں، اور ان کی چوت پر بال بھی بڑے بڑے تھے، جنہیں دیکھ کر میری شہوت مزید بڑھ گئی، اور میں زور شور سے عارفہ کی چوت مارنے لگا۔

تھوڑی ہی دیر میں عارفہ کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا، اور وہ بہت کھلی کھلی لگنے لگی۔ میں نے نجمہ باجی کو کتیا بنایا اور ان کے اوپر چڑھ گیا، اور پیچھے سے لن ٹھوک دیا۔ میں نے محسوس کیا کہ نجمہ باجی کی چوت بھی ان کے مموں کی طرح بہت تنی ہوئی ہے۔ جب میں نے پہلی بار لن ڈالا تو پھنس کر اندر گیا۔ میں نے ہلکے ہلکے گھسے مارنا شروع کیے اور پھر رفتار تیز کر دی۔ نجمہ باجی خوشی اور مزے میں چیخنے لگیں۔

میں مارتا رہا، اور کوئی آدھے گھنٹے بعد انہوں نے میرا لن اپنی چوت سے نکالا اور گانڈ کی موری پر سیٹ کر کے کہا، "ذرا اپنی باجی نجمہ کی گانڈ میں لن ڈالو۔" میں نے کہا، "باجی، آپ کو پتا ہے نہ کہ میرا لن بہت موٹا ہے، اس لیے آپ کی پھٹ جائے گی۔" وہ بولیں، "پروا نہ کرو اور ایک جھٹکے میں اندر اتار دو۔" میں نے حکم مانا اور ایک ہی جھٹکے میں لن سیدھا ان کی گانڈ میں گھسا دیا۔ دس منٹ ان کی گانڈ کے تندور میں لن گھساتا رہا، لیکن اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے ایک زور دار گھسا مارا اور پورا لن ان کی گانڈ میں گھسا کر پوری قوت سے اندر دھکیل دیا اور اندر ہی پانی نکال دیا۔

تھوڑی دیر بعد میں ان کے باتھ روم میں گھس گیا، نہا کر کپڑے پہنے، اور نجمہ باجی سے کہا، "آج کا سیشن بس دو گھنٹے کا ہی ہو سکا، لیکن اگلا سیشن ذرا لمبا ہوگا۔" وہ بولیں، "میرے گھر پر ہوگا اور ساری رات چلے گا۔" میں نے کہا، "جب کہیں گی، آ جاؤں گا۔" پھر میں عارفہ بھابھی کو لے کر ان کے ڈاکومنٹس بنوانے کے لیے برتھ سرٹیفیکیٹ والے آفس چلا گیا۔

ختم شد۔


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی