میرا بہنوئی گھر داماد تھا۔ ایک رات میں دیر سے گھر آیا اور نرگس باجی کے کمرے سے باجی کی سیکس کی آوازیں آ رہی تھیں۔ میرا دل چاہا کہ دیکھوں، لیکن دروازہ لاک تھا۔ میں نے الماری سے دوسری چابی لی اور دروازے کا لاک کھول کر دیکھا۔ باجی ننگی تھیں۔ باجی کا ننگا بدن دیکھ کر میرا لن کھڑا ہو گیا۔ باجی اپنے شوہر کے لن کو چوس رہی تھیں، پھر چدائی کرنے لگیں۔ کچھ ہی دیر میں بہنوئی فارغ ہو گیا۔ بہن نے غصے میں آ کر شوہر کے گال پر ایک زور دار تھپڑ مارا اور کہا، "جب بھی دیکھو، جلدی فارغ ہو جاتے ہو، میں پیاسی رہ جاتی ہوں۔ لگتا ہے مجھے کسی سے دوستی کرنی پڑے گی۔"
بہنوئی نے کہا، "کون کرے گا تم سے دوستی؟" باجی نے کہا، "کیوں؟ میں جوان اور خوبصورت ہوں۔ جس کو پھساؤں گی، وہ منٹوں میں پھنس جائے گا۔" بہنوئی نے کہا، "کوئی نہ ملا تو کیا کرو گی؟" باجی نے غصے میں کہا، "اگر کوئی نہ ملا تو میرا بھائی واصب ہے، اس کے ساتھ دوستی کر لوں گی۔" بہنوئی نے کہا، "یہ مشکل ہے۔" باجی نے کہا، "اگر ایسا ہو گیا تو؟" بہنوئی نے کہا، "اگر ہوا تو جو تم کہو گی، میں ویسا کروں گا۔" باجی نے کہا، "پھر شرط لگاؤ۔" بہنوئی نے کہا، "کیا شرط لگاؤ گی؟" باجی نے کہا، "ایک دن تم دونوں کے ساتھ اسی کمرے میں کروں گی۔" بہنوئی نے کہا، "اگر ایسا نہ ہوا تو؟" باجی نے کہا، "چلو، اب تم شرط بتاؤ۔" بہنوئی نے کہا، "پھر تمہیں اسی بیڈ پر میری کزن وینا کے ساتھ چودوں گا۔ میری تو آگ بجھا نہیں سکتے، وینا کی بات کرتا ہے، حرامی، کتا، بھڑوا۔ ایک تو میں چوبیس گھنٹے ہاٹ رہتی ہوں، نامرد، چھکا، کمینہ۔" باجی غصے سے دوسری طرف منہ کر کے سو گئیں۔ میرا لن پوری طرح کھڑا تھا۔ دل کر رہا تھا کہ ابھی جا کر باجی کو شرط سے جتا دوں، لیکن ہمت نہ ہوئی۔
پھر میں اپنے کمرے میں آیا اور سوچنے لگا کہ کیا باجی نے غصے میں کہا ہے یا سچ میں کرے گی؟ پھر سوچا، اگر سچ میں کرے گی تو میرے تو مزے ہو جائیں گے۔ لیکن بار بار باجی کا ننگا بدن میری آنکھوں میں سمایا ہوا تھا، مجھے ہاٹ کر رہا تھا۔ میرا لن پوری طرح کھڑا تھا۔ ایک تو باجی کا میں پہلے ہی دیوانہ تھا۔ آج جب باجی نے میرا نام لیا تو میری نیند ہی اڑ گئی۔ ساری رات سوچتا رہا کہ اگر ایسا ہو گا تو میں باجی کے ساتھ ایسا کروں گا، ویسا کروں گا کہ باجی بہنوئی کو گھاس بھی نہیں ڈالے گی۔
میں نے سوچا کہ اگر بہنوئی کے سامنے کیا تو کہیں وہ ہمیں بدنام نہ کر دے۔ میں نے اپنا پلان بنایا کہ بس کسی طرح باجی کو چود لوں۔ بہنوئی سے تو باجی کی طلاق دلا کر رہوں گا اور باجی کو بس اپنے لیے ہی رکھوں گا۔ کیونکہ بہنوئی سے میری بچپن سے ہی نہیں بنتی تھی اور میں باجی کی شادی سے خوش نہیں تھا۔ سوچتے سوچتے صبح ہو گئی، تو میری آنکھ لگ گئی۔ میں ننگا سو گیا اور دوپہر تک سوتا رہا۔ پھر جاگ گیا، لیکن آنکھیں بند کیے ننگا لیٹا رہا۔
پھر مجھے مما کی آواز سنائی دی کہ نرگس، جا کر واصب کو جگاؤ، ابھی تک سو رہا ہے۔ جب میں نے سنا تو الرٹ ہو گیا۔ نرگس باجی مجھے جگانے آ رہی تھیں۔ میں نے اپنے لن سے چادر ہٹا دی۔ میرا لن رات سے ابھی بھی پوری طرح کھڑا تھا۔ میں سیدھا لیٹا تھا اور ہلکی سی آنکھ کھول کر لیٹا ہوا تھا۔ نرگس باجی میرے کمرے میں آئیں اور دروازہ کھلا چھوڑ کر آئیں۔ جب میرے پاس آئیں تو میری لن پر نرگس باجی کی نظر پڑی۔ پھر جلدی سے جا کر دروازہ بند کیا اور واپس آ کر میرے پاس بیٹھ گئیں۔ میرے لن کو دیکھ کر کہا، "واصب کا لن تو بہت کیوٹ ہے۔" پھر لن کو ہاتھ میں لیا اور کہا، "واہ، مجھے پتا ہوتا کہ واصب کا لن اتنا کیوٹ ہے تو میں شادی نہ کرتی، بس واصب کے ساتھ زندگی گزارتی۔" پھر ٹوپے کو چوما اور ہونٹوں میں لے کر چوپے لگانے لگیں۔ پھر لن پر چادر ڈال کر دروازہ کھول کر مجھے جگانے لگیں۔
میں بھی آنکھیں ملتے ہوئے اٹھا۔ باجی نے کہا، "ناشتہ کر لو۔" پھر چلی گئیں۔ میں بہت خوش ہوا کہ نرگس باجی سچ میں کرنا چاہتی ہیں۔ اب تو مجھے کہیں سکون نہیں آ رہا تھا۔ میں نیچے گیا اور نرگس باجی کو دیکھا۔ نرگس باجی نے نائٹی پہنی ہوئی تھی۔ ہونٹوں پر سرخی لگائی ہوئی تھی۔ آج تو نرگس باجی مجھے بہت پیاری لگ رہی تھیں۔ نرگس باجی نے مجھے دیکھ کر مسکرایا۔ میں نے بھی مسکرایا۔ پھر میں ٹیبل کی کرسی پر بیٹھا تو باجی نے کہا، "واصب، ناشتہ کرو گے یا کھانا کھاؤ گے؟" میں نے نرگس باجی کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا، "جو بھی آپ دے دو، میں کر لوں گا۔" باجی نے کہا، "بتاؤ نہ۔" میں نے کہا، "ناشتہ دے دو۔"
پھر نرگس باجی ناشتہ لگانے لگیں۔ اچانک نائٹی کی ڈوری کھل گئی اور نرگس باجی کے بڑے مموں سے نائٹی ہٹ گئی۔ دونوں ممے ننگے نظر آئے۔ میرا لن کھڑا ہو گیا۔ میں نرگس باجی کو دیکھ دیکھ کر ہاٹ ہو رہا تھا۔ پھر اچانک باجی نے اپنی چوت کو کھجایا اور فوراً ہاتھ ہٹا دیا۔ میں نے سوچا، لگتا ہے باجی کی چوت میں آگ لگی ہے اور یہاں میرے لن کو آگ لگی تھی۔ ناشتہ لگایا، میں ناشتہ کرنے لگا۔ باجی میرے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں۔ کہا، "رات کو دیر سے سوئے تھے جو اتنی دیر تک سو رہے تھے؟" میں نے کہا، "باجی، رات کو نیند نہیں آ رہی تھی، صبح آنکھ لگ گئی۔" باجی نے کہا، "اس لیے تم گہری نیند میں سو رہے تھے۔" میں نے کہا، "ہاں باجی۔"
باجی نے کہا، "واصب، میں تم سے ایک بات کرنا چاہتی ہوں۔ یہ بات صرف ہم دونوں کے درمیان رہے۔" میں نے کہا، "ہاں باجی، ٹھیک ہے، بتاؤ۔" اتنی دیر میں باجی نے مما کو آتے دیکھ کر کہا، "چلو، پھر کسی دن کہوں گی۔" اور مما کی آواز آئی، "واصب بیٹا، رات کو دیر سے سوئے تھے؟" میں نے کہا، "جی مما، رات کو نیند نہیں آ رہی تھی، صبح آنکھ لگ گئی۔" پھر میں ناشتہ کر کے دوستوں کے پاس گیا۔ رات کو گھر آیا تو باجی پھر نائٹی میں تھیں اور کیوٹ سا میک اپ کیا ہوا تھا۔ باجی کو دیکھ کر میرا لن کھڑا ہو گیا۔ دل کر رہا تھا کہ باجی کے ہونٹ چوم لوں۔
میں نے کہا، "باجی، بھوک لگی ہے۔" کہا، "بیٹھو، میں دیتی ہوں۔" کھانا لگا رہی تھیں۔ میں نے دیکھا کہ باجی نے نائٹی کی ڈوری کو تھوڑا کھینچا اور میرے سامنے کھڑی ہو کر میری پلیٹ میں سالن ڈالتے ہوئے نائٹی کھل گئی۔ پھر باجی کے بڑے مموں کا دیدار کیا۔ پھر ڈوری بند کر کے میرے سامنے بیٹھ گئیں۔ میں نے کہا، "باجی، آپ نے مجھ سے کوئی بات کرنی تھی۔" کہا، "تم برا تو نہیں مانو گے؟" میں نے کہا، "نہیں باجی، آپ بتائیں۔" کہا، "میں کہنا چاہتی ہوں۔" اور اتنی دیر میں باجی چپ ہو گئیں اور بہنوئی آ گیا۔ مجھے تو بہنوئی پر بہت غصہ آیا کہ اس کتے کو بھی ابھی آنا تھا۔
پھر میں اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا اور میری آنکھ لگ گئی۔ پھر صبح چھ بجے میری آنکھ کھل گئی۔ میں ننگا لیٹا تھا اور کسی کے آنے کی آواز آئی۔ میں آنکھیں بند کر کے لیٹا رہا۔ سوچا کہ اگر نرگس باجی ہوں گی تو آج نہیں چھوڑوں گا۔ دیکھا، دروازہ کھلا تو نرگس باجی تھیں اور نائٹی پہنی تھی۔ نائٹی میں ننگی تھیں، نہ شلوار نہ چڈی پہنی تھی، صرف نائٹی میں تھیں۔ میرا لن کھڑا ہو گیا۔ باجی نے دروازے کو لاک کر کے میرے ساتھ بیٹھ کر چادر ہٹائی اور میرے لن کو ہاتھ میں لیا۔ میں نے باجی کو باہوں میں بھر کر بیڈ پر لٹا کر باجی کی چوت میں لن ڈال کر چدائی شروع کر دی۔ نائٹی کی ڈوری کھول کر مموں کو زور سے دباتا اور چومتا، تیز رفتار سے چدائی کر رہا تھا۔ باجی بھی مستی میں میرا ساتھ دینے لگیں۔ باجی کی چوت نے دو بار رس چھوڑا، لیکن میں پھر بھی لگا رہا۔ کبھی باجی کو گھوڑی بناتا، کبھی باجی کو اپنے اوپر کرتا۔ پھر باجی نے تیسری بار رس نکالا، لیکن میں تو پوری جوش میں تھا اور باجی بھی مستی میں تھیں۔ وہ مجھے مستی میں چوم رہی تھیں اور چوس رہی تھیں۔
دس بجنے والے تھے۔ باجی نے کہا، "مما کے اٹھنے کا ٹائم ہونے والا ہے، میں جاتی ہوں۔" میں نے کہا، "باجی، رات کو آؤ گی؟" باجی نے کہا، "ہاں، میں آؤں گی۔" اتنی دیر میں باجی فارغ ہوئیں اور کہا، "مجھے بہت مزہ آیا، رات کو ساری رات کریں گے۔" پھر باجی جلدی چلی گئیں۔ میں بہت خوش ہوا۔ پھر میں نہانے گیا، تیار ہو کر نیچے آیا تو سب ناشتہ کرنے بیٹھ رہے تھے۔ میں بھی ناشتہ کرنے لگا۔ باجی مجھے مست نظروں سے دیکھ رہی تھیں۔ میں بھی مستی میں باجی کو دیکھتا رہا۔
پھر میں ایک آفس میں جاب کے لیے اپنی سی وی دے کر آیا۔ دوستوں کے ساتھ وقت گزارا اور مجھے دس بج گئے۔ گھر آیا تو باجی نے کھانا دیا اور ساتھ بیٹھیں۔ میں نے کہا، "باجی، آؤ گی؟" کہا، "ہاں، میں بارہ بجے آؤں گی۔" میں نے کہا، "ٹھیک ہے، میں آپ کا انتظار کروں گا۔" پھر میں اپنے کمرے میں چلا گیا۔ بارہ بجے باجی فل میک اپ میں آئیں۔ مجھ سے کہا، "اب میں کروں گی۔" میں نے کہا، "ٹھیک ہے۔" پھر میرے لن کی تعریف کی اور لن کو پیار کرنے میں مست ہو گئیں۔ بہت دیر تک لن کو پیار کرتی رہیں۔ لن کو اپنے بڑے مموں میں رگڑتی رہیں۔ پھر مجھے چوت دکھائی۔ باجی کی چوت بہت کیوٹ تھی۔ میں باجی کی چوت کو خوب چومتا اور چوستا رہا۔ پھر چدائی کی۔ باجی تین بار فارغ ہوئیں، لیکن میں چدائی کرتا رہا۔ پھر باجی اور میں ایک ساتھ فارغ ہوئے اور لیٹ کر باتیں کرنے لگے۔
میں نے باجی سے کہا، "باجی، تم شوہر سے طلاق لے لو، ہم زندگی بھر ساتھ رہیں گے۔" باجی نے کہا، "اس گھر میں رہے تو ہم پکڑے جائیں گے۔" میں نے کہا، "باجی، یہاں رہنے کو کون کہہ رہا ہے؟" باجی نے کہا، "پھر کہاں رہیں گے؟" میں نے بتایا کہ مجھے جاب کے ساتھ فلیٹ میں گھر بھی ملنے والا ہے۔ وہاں ہم میاں بیوی بن کر رہیں گے۔ باجی، میں آپ کو رانی بنا کر رکھوں گا اور آپ کو ہمیشہ خوش رکھوں گا۔ کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دوں گا اور آپ کی ہر بات مانوں گا، بس تم طلاق لے لو۔"
باجی نے کہا، "مجھے پتا ہے، میرا شوہر تمہیں ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اب تو میں بھی اس سے تنگ ہو گئی ہوں۔" میں نے کہا، "کب پلان کرو گی؟" کہا، "تجھے جاب مل جائے، پھر۔" میں نے کہا، "پہلے لے لو۔ جب جاب ملے گی تو تم مما سے کہنا کہ میں واصب کے ساتھ جاؤں گی۔" باجی نے میری تعریف کی اور کہا، "ٹھیک ہے، میں کل سے ڈرامہ شروع کروں گی۔"
پھر میں اور باجی صبح تک چدائی کرتے رہے۔ باجی جانے کو کہتیں، میں پھر پکڑ کر چڑھ جاتا۔ پھر دس بج گئے۔ باجی نیچے چلی گئیں۔ اگلے دن باجی نے ایسا کیا کہ شوہر کے ساتھ جھگڑا کیا اور کہا، "تم نہ مرد ہو، بس مجھے تم سے طلاق لینی ہے۔ دفع ہو جاؤ میرے گھر سے۔" اور گھر سے باہر نکال دیا۔ مما سے رو رو کر کہنے لگیں، "مجھے نامرد کے ساتھ نہیں رہنا، مجھے طلاق چاہیے۔" مما نے کہا، "ٹھیک ہے، تم نہ رو، تیرا پاپا آئے گا تو کل طلاق ہو جائے گی۔"
رات کو پاپا آیا۔ باجی نے رو رو کر کہا، "پاپا، وہ نامرد ہے۔ کبھی بھی مجھے خوش نہیں کر پاتا اور ہمیشہ مجھے بیچ راستے میں چھوڑ دیتا ہے۔ مجھے بس طلاق چاہیے۔" پاپا نے کہا، "ٹھیک ہے، کل طلاق ہو جائے گی، اب تم مت رونا۔" پھر رات کو باجی آئیں۔ باجی نے کہا، "کیوں، کیسا رہا؟" میں نے باجی کی تعریف کی۔ پھر ہم ننگے ہو کر چدائی کرنے میں مست ہو گئے۔ پھر باجی کی طلاق ہو گئی۔
کچھ ہی دنوں میں مجھے جاب مل گئی۔ میں نے سب سے پہلے باجی کو بتایا، "چلو، اب ہم دونوں مل کر ڈرامہ شروع کرتے ہیں۔" باجی سے کہا، "پہلے تم مما پاپا کے کمرے میں جا کر باتیں کرو، پھر میں آ کر بتاؤں گا۔" باجی مما پاپا کے کمرے میں گئیں اور باتیں کرنے لگیں۔ پھر میں مما پاپا کے کمرے میں گیا اور جاب، فلیٹ میں گھر اور تنخواہ کے بارے میں بتایا۔ میں نے کہا، "میرا خیال کون رکھے گا؟ کھانا کون بنائے گا؟ کپڑے کون دھوئے گا؟ گھر کی صفائی کون کرے گا؟ میں اس طرح آفس جا سکوں گا؟" نرگس باجی نے کہا، "واصب بھائی، میں ساتھ چلوں؟"
میں نے کہا، "نہیں نہیں، تم نہیں۔" مما نے کہا، "نرگس ٹھیک کہہ رہی ہے۔ نرگس تیرا اچھا خیال رکھے گی۔" پھر پاپا نے بھی کہا۔ میں نے کہا، "اگر آپ کہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔" پاپا نے کہا، "کب جانا ہے؟" میں نے کہا، "کل جانا ہے۔" آفس کا لیٹر دکھایا۔ مما نے کہا، "نرگس، وہاں کوئی اچھا سا لڑکا دیکھ کر شادی کر لینا۔" مجھ سے کہا، "واصب بیٹا، اپنی باجی کا ہر وقت خیال رکھنا اور ہمیشہ نرگس کو خوش رکھنا۔ جھگڑا مت کرنا، پیار سے رہنا۔"
پھر مما نے نرگس کے ساتھ مل کر نرگس کا سامان اور کپڑے پیک کیے۔ پھر مما نے کہا، "نرگس، اب چلو، واصب کا سامان پیک کرتی ہیں۔" باجی نے کہا، "مما، آپ رہنے دیں، میں اور واصب کر لیں گے۔" مما نے کہا، "ٹھیک ہے، میں کھانا بنا لیتی ہوں۔" پھر ہم میرے کمرے میں آئے۔ میں اور نرگس بہت خوش تھے۔ پہلے چدائی کی، نرگس ریلیکس ہوئیں، پھر ہم چومتے ہوئے سامان پیک کیا۔ پھر کھانا کھا کر ہم دوسرے شہر آئے۔
میں نے نرگس سے کہا، "آج میں تمہیں دلہن کے لباس میں پیار کروں گا۔" نرگس سن کر بہت خوش ہوئیں۔ پھر ہم نے دلہن کا لباس لیا اور اپنے فلیٹ میں آئے۔ نرگس نے گھر دیکھا، ہمیں پسند آیا۔ میں نے نرگس سے کہا، "تم فریش ہو جاؤ اور چوت کی شیو بھی کر لو۔ پھر میک اپ کر کے دلہن بن جاؤ۔ میں جب تک آفس سے ہو کر آتا ہوں، مجھے بس ایک گھنٹہ لگے گا اور آفس بھی قریب ہے۔" نرگس نے کہا، "ایک چدائی کر کے چلے جاؤ۔" میں نے کہا، "پھر دیر ہو جائے گی۔ جب تک تم تیار ہو گی، میں آ جاؤں گا۔" باجی نے کہا، "اچھا، ایک منٹ، تھوڑا سا پیار تو کر لو۔" ہم نے تھوڑا سا منہ کا پیار کیا۔ نرگس نے لن کو سہلایا، میں نے نرگس کے مموں کو پیار کیا۔
میں نے کہا، "اگر ہم لگے رہے تو آفس نہیں جا سکوں گا۔" نرگس باجی نے کہا، "جلدی آنا۔" میں نے کہا، "میری جان، تیرے تیار ہونے سے پہلے آ جاؤں گا۔" پھر میں گھر سے باہر نکلا۔ نرگس نے مین ڈور لاک کیا۔ آج میں بہت خوش تھا۔ نرگس باجی کو پا کر اب میں ساری زندگی نرگس کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا۔ میٹنگ کر کے گھر آ رہا تھا تو پھولوں کی دکان تھی۔ پھولوں کے گجرے اور کنگن لیے اور جی بھر کر پیار کرنا تھا۔ میں نے فون کیا، دروازہ کھولا تو سامنے نرگس دلہن بنی تھی اور بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ میں نے باہوں میں بھر کر ہم نے پیار کیا۔ پھر پھولوں کے گجرے بالوں میں لگائے، پھولوں کے کنگن پہنائے، پھر نرگس کو اٹھا کر چومتا ہوا بیڈ پر بیٹھایا اور کہا، "نرگس باجی، پتا ہے، میں تمہیں بہت پیار کرتا تھا۔ بہت بار تم سے پیار کرنے کو دل کرتا تھا، لیکن ہمت ہی نہ ہوتی۔"
نرگس نے کہا، "پگلے، ایک بار ہمت کر کے کہا ہوتا تو میں شادی بھی نہیں کرتی۔" میں نے کہا، "سوچتا تھا کہ کہیں تم مجھے مار نہ ڈالو۔" نرگس نے کہا، "سچ تو یہ ہے کہ میں بھی تم سے کرنا چاہتی تھی، پر ہمت نہ ہوتی تھی۔ میں سوچتی تھی کہ بس واصب ہاں کر دے تو زندگی گزار دوں، شادی نہ کروں، واصب کے بچے جنوں، تیری دلہن بنوں۔ پھر میں نے ہمت کی، میری شادی کرا دی، پر میں موقع کی تلاش میں تھی۔"
میں نے نرگس سے کہا، "باجی، ایک بار میں نے تمہیں شوہر کے ساتھ چدائی کرتے دیکھا تھا۔ اس دن جب تم نے مجھ سے کرنے کی بات شوہر سے کہی تو میں سن کر بہت خوش ہوا اور موقع کی تلاش میں تھا۔ اس دن جب تم نے میرا لن دیکھا تو میں جاگ رہا تھا۔ ساری رات میں تیری باتوں کو سوچتا رہا کہ شوہر سے غصے میں کہا ہے یا کرنا چاہتی ہے۔ ننگی مستی تیرے بارے سوچتا رہا۔ پھر مما نے کہا کہ تم واصب کو جگاؤ تو میں نے چادر سے لن نکال کر لیٹا رہا۔ جب تم نے لن کو ہاتھ میں پکڑا، پیار کیا تو مزہ آیا۔ پھر جب تم آنے لگیں تو سوچا اب نہیں چھوڑوں گا۔"
نرگس نے کہا، "ہمت تو میں نے کی تھی۔" میں نے کہا، "لن تو میں نے دکھایا، پیار تو تم نے کیا۔" پھر ہم نے ہنستے ہوئے کہا کہ ہم دونوں لکی ہیں۔ ملنے کا وقت آیا تو ملتے گئے۔ میں نے کہا، "چوت کی سہاگ رات تو تم نے شوہر سے کی، مجھے کیا دو گی؟" نرگس نے کہا، "جو مانگو۔" میں نے کہا، "گانڈ دے دو۔" کہا، "ٹھیک ہے۔" ہم نے ایک دوسرے کو باہوں میں بھر کر دباتے، چومتے، مست ہو کر ایک دوسرے کو ننگا کیا۔ پھر مستی میں گانڈ کی سیل کھولی۔ پھر ساری رات ہم نے چدائی کی۔ پھر ہم رات کے چار بجے سو گئے۔
پھر ہم گھر میں ننگے رہتے تھے اور بس چدائی میں مست رہے۔ وقت گزرنے لگا۔ پھر نرگس کو حمل ہوا۔ نرگس نے جننے کا کہا۔ میں نے کہا، "مما پاپا کو پتا چلا تو؟" کہا، "جو ہو گا، دیکھا جائے گا۔ بس تم میرا ساتھ نہ چھوڑنا۔" میں نے کہا، "ٹھیک ہے، میں ساتھ ہوں۔" پھر دن بہ دن نرگس کا پیٹ بڑھنے لگا۔ میں اور نرگس بہت خوش ہوتے جب بچہ پیٹ میں حرکت کرتا۔ پھر بیٹی ہوئی۔ ہم بہت خوش ہوئے۔ پھر ہم کو مما پاپا بلاتے، ہم ٹالتے کہ چھٹی نہیں مل رہی۔ اسی طرح چار سال کی بیٹی ہو گئی۔
ایک بار مما پاپا اچانک آ گئے۔ اب ہماری چار سال کی بیٹی کو دیکھا جو بہت کیوٹ تھی۔ اسے پیار کیا، تعریف کی۔ جب مما نے پوچھا کہ یہ کس کی بیٹی ہے تو بیٹی نے ہم سے کہا، "مما پاپا، یہ کون ہیں؟" تو ایک ساتھ ہم نے کہا، نرگس نے کہا، "نانا نانی۔" میں نے کہا، "دادا دادی۔" بس پھر تو مما پاپا ہمیں حقارت سے نظروں سے دیکھنے لگے۔ مما نے کہا، "آؤ بیٹا۔" اسے گود میں اٹھا کر کہا، "یہ آپ کے مما پاپا ہیں؟" بیٹی نے کہا، "جی۔" پھر ہم سے کہا، "یہ سچ ہے؟" ہم نے کہا، "جی، یہ سچ ہے۔"
پاپا نے کہا، "یہ تم نے غلط کیا۔" نرگس نے کہا، "ہم جانتے تھے، پر اب ہم پیار کرتے ہیں اور زندگی بھر ساتھ رہیں گے۔ بیٹی ہمارے پیار کی نشانی ہے۔" مما نے کہا، "یہاں کے لوگ کیا کہیں گے؟" میں نے کہا، "میاں بیوی سمجھتے ہیں۔" نرگس نے کہا، "پلیز، ہم سے رشتہ نہ توڑنا، ہم بہت خوش ہیں۔" مما نے کہا، "جیسے تمہاری مرضی، ہم بھی تمہیں جدا نہیں کرتے۔ بس پیار سے رہنا۔" پھر مما پاپا نے ہم سے مسکرانے کو کہا۔ ہم مسکرائے۔ پھر کہا، "نگر، آج میں تم دونوں کی پسند کا کھانا بناتی ہوں۔" نرگس نے کہا، "میں آپ دونوں کی پسند کا کھانا بناتی ہوں۔" پھر دونوں کھانا بنانے لگیں۔ میں اور پاپا باتیں کرنے لگے۔
ایک مہینہ مما پاپا رہے۔ ہم نے پھر آنے کو کہا تو مما نے نرگس سے کہا، "جب تم امید سے ہو گی تو ہم سب آئیں گے۔" پھر مما پاپا چلے گئے۔