". گرم پھدی

گرم پھدی


آج سے کافی سال پہلے جب میں کالج میں پڑھتا تھا تو ہمارے ہمسائے کے گھر میں انکی ایک رشتے دار لڑکی جسکا نام اسماء تھا مہمان بن کر رہنے آئی اور وہ ہماری ہمسائی آنٹی خدیجہ کے ساتھ کبھی کبھی ہمارے گھر بھی آتی تھی. اسماء قرآن کی حافظہ تھی اور عالمہ کا کورس بھی کر رہی تھی. اسماء کا گاؤں بانڈی منیم تھا جو خان پور ڈیم کے پاس تھا. خدیجہ آنٹی اسماء کی چچی لگتی تھی جس کے گھر اسماء رہنے آئی تھی.

اسماء سانولے رنگ کی 19 سالہ مذہبی لڑکی تھی جسکا جسم سیکسی تھا اور بھرا ہوا جسم تھا اور زیادہ تر برقعہ اور نقاب پہنتی تھی. ایک دن میں اسماء میرے گھر بریانی دینے آئی تو میں گھر میں اکیلا تھا میں نے اسماء کو اندر بلایا اور اسماء نے مجھے بریانی کی پلیٹ دی اور بولی خدیجہ چچی نے بھیجوائی ہے.

پھر اسماء نے مجھے کہا یاسر بھائی نسرین آنٹی کہاں ہیں میں نے کہا امی تو ذرا بازار تک گی ہیں. میں نے موقع دیکھا تو سوچا اسماء سے بات کرتا ہوں اور میں نے کہا اسماء میں نے تم سے ایک بات کرنی ہے تو اسماء بولی جی کریں.

میں نے کہا اسماء تم مجھے اچھی لگتی ہو اور میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں، غلط دوستی نہیں لیکن میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں.

اسماء :- شادی کا فیصلہ میرے گھر والوں کا ہے اگر تم چاہتے ہو تو میرے گھر والوں سے رشتے کی بات کر سکتے ہو.

میں نے کہا وہ تو میں کروں گا لیکن میں تم سے رابطہ رکھنا چاہتا ہوں

اسماء :- رابطہ رکھنا مشکل ہے میں گاوں میں رہتی ہوں اور میرے پاس موبائل نہیں ہے. میں نے کہا موبائل میں تمہیں لا دوں گا اور میری ماں تمہارے گھر رشتہ کی بات بھی کرے گی.

اسماء بولی میں سوچ کر بتاوں گی اور پھر واپس چلی گئی.

میں نے شکار کو دانا تو ڈال دیا تھا.اب دیکھنا تھا کہ کامیابی ملتی ہے یا نہیں

میں نے احتیاطاً موبائل اور ایک سم کارڈ لےکر رکھ لیا کہ اگر اسماء مان گئی تو اسکو فون اور سم کارڈ دے دوں گا.

دو دن کے بعد اسماء ہمارے گھر آئی اور میں نے اپنی ماں کو سب بتا دیا تھا کہ اسماء پر میرا دل آگیا ہے تو ماں کسی بہانے سے سائیڈ پر ہو گئی اور میں نے اسماء سے پوچھا کیا سوچا تو اسماء بولی مجھے منظور ہے. میں نے اسماء کو موبائل چارجر اور سم کارڈ دے دیا اور کہا اس میں ایک ماہ کا پیکج کر دیا ہے. اب باقی بات فون پر کریں گئے. اسماء بولی کل میں واپس گھر جا رہی ہوں گاوں تو وہیں جا کر بات کروں گی. میں نے کہا ٹھیک ہے.

اگلی رات دس بجے میرے نمبر پر مجھے اسماء کا میسج آیا سلام علیکم رحمۃ اللہ کیسے ہو یاسر؟ میں نے فوراً جواب دیا کہ تمہارے بنا کیسا ہو سکتا ہوں تمہیں بہت مس کر رہا ہوں.

اسماء بولی مس کر رہے ہو تو فوراً رشتہ بھجواو تاکہ شادی ہو سکے پھر تم مس بھی نہیں کرو گئے. میں نے کہا میں بھی رشتہ جلدی جلدی بھجوانا چاہتا ہوں بس تم دعا کرو کچھ گھریلو مسائل ہیں حل ہو جائیں تو میں رشتہ بھجواتا ہوں.

اسماء سے میری اب روز بات ہونے لگی تھی میں اسماء کو آہستہ آہستہ سیکس کے ٹاپک پر لانا چاہتا تھا مگر اسماء اس طرف آتی نہیں تھی یہ حرام ہے کہہ کر فون بند کر دیتی تھی. لیکن ایک دن میں کامیاب ہو گیا میں نے اسماء کو گرم کر دیا اور فون سیکس کرنے لگے اور اسماء کو میں نے فون پر ڈسچارج بھی کروایا. اب اسماء دھیرے دھیرے کھلنے لگی اور فون سیکس میں اسماء کو مزا آنے لگا اب میں ہر رات اسماء سے اسکی پھدی میں فنگرنگ کرواتا تھا.

اسماء بولتی تھی یاسر یہ تم نے کیا کر دیا مجھے پاگل کر دیا ہے سیکس کے لیے مجھ سے نکاح کرو جلدی میں اب حقیقت میں سیکس چاہتی ہوں.میں نے کہا کسی دن ملتے ہیں تو اسماء بولی شادی سے پہلے میں کچھ نہیں کروں گی تو میں نے اسے یقین دلوایا کہ میں بس کسنگ کروں گا اور اوپر اوپر سے کروں گا. اسماء گرم ہو چکی تھی اور اسماء مان گئی.

کچھ دن کے بعد اسماء نے مجھے میسج کیا آج رات میں اور میری ماں بس اکیلی ہیں میرے گاؤں بانڈی منیم خان پور ڈیم کے پاس آج رات آجاؤ ملنے آجاو.

میں نے کہا ٹھیک ہے میں آتا ہوں. میں نے کہا میں رات دس بجے پہنچ جاؤں گا.میں نے میڈیکل اسٹور سے حمل روکنے والی گولیاں خریدی اور پھر رات 8.30 پر خان پور ڈیم کی طرف روانہ ہو گیا. سردیوں کے دن تھے اور میں راستے سے انجان تھا. خان پور ڈیم کراس کرنے کے 15 کلومیٹر کے بعد میں نے بانڈی منیم کا بورڈ دیکھا اور گاڑی اس گاؤں کی سڑک پر ڈال دی اور اسماء کو کال لگا دی اور پوچھنے لگا کہ کہاں کر کہ آنا ہے. راستہ بلکل سنسان تھا اور ہلکی ہلکی سی دھند بھی تھی اسماء نے مجھ سے پوچھا قبرستان کراس کر لیا؟ میں نے کہا ہاں ابھی کر رہا ہوں تو اسماء بولی یاسر قبرستان کراس کرنے کے بعد آگے آبادی ختم ہو جائے گی اور ایک ڈھلوان ہے سڑک پر اس پر ایک ہی بڑا سا گھر نظر آئے گا بس وہیں گاڑی روک دو. میں نے اس گھر کے بلکل ساتھ گاڑی پارک کی تو اسماء نے کہا میں حویلی کے دروازے پر کھڑی ہوں.

میں دروازے پر پہنچا تو اسماء دروازے پر کھڑی تھی اسماء نے مجھے اشارے سے اندر آنے کا کہا اور میں گھر میں داخل ہو گیا. اسماء نے مجھے کہا میرے پیچھے آؤ اور میں اسماء کے پیچھے چلتے ہوئے جانوروں کی حویلی کراس کی اور اس کے گھر کے صحن میں داخل ہو گیا اور پھر اسماء مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور دروازے کو کنڈی لگا لی.

میں چارپائی پر بیٹھ گیا اور اسماء میرے پاس بیٹھ گئی اور مجھے شیزان کے جوس کا ڈبہ دیا اور بولی یاسر ابھی تمہاری اسی سے خاطر کر سکتی ہوں میں نے کہا اسماء میں نے تمہارے ہونٹوں کا جوس پینا ہے. اسماء بولی اچھا تو پی لو روکا کس نے ہے مگر صرف کس کرو گئے. میں نے اسماء کا ہاتھ پکڑ کر پاس کیا اور اسماء کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور آہستہ آہستہ کسنگ کرنے لگا.

میں نے اسماء کو گلے سے لگا لیا اور اسماء کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اب اسماء ساتھ دے رہی تھی. میں نے اسماء کے منہ میں زبان ڈال دی اور اسماء چوسنے لگی. اب اسماء زور زور سے میری زبان چوس رہی تھی تو میں نے اپنے ہاتھ اسماء کے چوتروں پر رکھ دیا اور ہلکا سا دبایا اسماء نے کوئی رسپانس نہیں دیا جسکا مطلب تھا راستہ صاف ہے.

اسماء نے اب اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میں اسماء کی زبان چوسنے لگا اور اسماء کے چوتروں کو دبانے لگا اسماء سسکیاں لے رہی تھی. میرا لن فل کھڑا ہو چکا تھا اور اسماء کو اپنے پیٹ سے نیچے لگ رہا تھا. اسماء بھولی بن کر بولی یاسر مجھے تمہارا کچھ سخت سا چبھ رہا ہے تو میں بولا اسماء جان یہ میرا لن ہے جو گرم ہو گیا ہے تمہارے گرم پھدی کو مانگ رہا ہے.

اسماء بولی اف میں بھی گرم ہوں مگر باقی سب شادی کے بعد کریں گئے. میں نے کہا جان ٹھیک ہے لیکن اوپر اوپر سے تو کرنے دو اور میں نے اسماء کے مموں پر ہاتھ رکھ دیا اور دبانے لگا اسماء نے سسکی لی آہ اف آہ پلیز چھوڑ دو یاسر درد ہو رہا ہے. میں اسماء کی قمیض اتارنے لگا اور اسماء بولی یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا جان تمہارے ممے آزاد کروا رہا ہوں انکو آج چوسنا ہے اور پھر میں نے اسماء کی قمیض اتار دی اور اسماء کا برا بھی اتار دیا.

اسماء کے 34 سائز ممے تن چکے تھے میں نے اسماء کو دیوار کے ساتھ لگا کر اسکے ممے چوسنا شروع کر دیے اسماء پوری مستی میں تھی اور میں نے موقع دیکھ کر اسماء کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا. اسماء اور مزے اور جوش میں آگئ اور اسماء نے خود ہی اپنی شلوار اتار دی اور بولی یاسر چود دو میری گرم پھدی بہت پیاسی ہے.

میں نے اپنے کپڑے اتارنا شروع کر دیے اور بلکل ننگا ہو چکا تھا. اسماء بلکل ننگی ہو چکی تھی اور جاکر چارپائی پر رضائی میں لیٹ گئی اور مجھے بولی یاسر آجاؤ میری پھدی کی پیاس بجھا دو.

میں اسماء کی رضائی میں گھس گیا اور اسماء کی ٹانگیں کھول دی اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا اسماء کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے. اسماء نے ٹانگیں پوری کھول دی اور میں نے اسماء کی پھدی پر زبان پھیرنا شروع کر دی آہ اسماء کی پھدی کیا گرم پھدی تھی جہاں زبان مارتا تھا سوراخ پانی چھوڑنے لگتا تھا. میں نے اسماء کی پھدی کے سوراخ کو چوسنا شروع کر دیا اور اسماء مستی میں چوت چٹوانےلگی. دس منٹ اسماء کی پھدی چاٹنے کے بعد اسماء کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جسے میں چاٹ گیا.

اب میں نے لن اسماء کے منہ کے قریب کیا تو اسماء بولی یہ حرام ہے میں نے کہا اسماء جان ایک بار چوسو مزا نہ آیا تو مت چوسنا اب اسماء نے میرے 7 انچ کے لن کے ٹوپے پر زبان ٹچ کی تو اسماء کو اچھا لگا اسماء نے لن منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. اب اسماء میرا پورا لوڑا چوس رہی تھی اور میں اسماء کے ممے کے نپلز دبا رہا تھا.

میں نے سوچا نہ تھا کہ ایک عالمہ حافظہ قرآن لڑکی اپنی پھدی چدوانے مجھے گھر بلائے گئ اور وہ نیک پاکیزہ لڑکی میرا لوڑا چوس رہی تھی. میں نے اسماء سے کہا جان پھدی میں لن لو تو اسماء بولی یاسر مجھے لن چوسنا ہے بہت مزا آرہا ہے لن چوس کر ابھی اور چوسوں گی بہت رات ہے تم فجر تک میری پھدی چود سکتے ہو.

میں نے اسماء کو کہا لن منی چھوڑ دے گا تمہارے منہ میں جتنا تیزی سے تم چوس رہی ہو تو اسماء بولی لن منہ میں لے لیا ہے تو لن کی منی بھی لے لوں گی. اسماء پورے جوش میں گرم ہو کر لن چوسنے میں مگن تھی کہ میرے لن نے اسماء کے منہ میں منی کی پچکاری ماری اور اسماء نے لن کو اپنے ہونٹوں سے جکڑ لیا اور منی اپنے منہ میں نکالی اور چاٹ کر نگل گئ.

اسماء نے میرے لن کو منی نکلنے کے بعد بھی چوسنا جاری رکھا اب میں نے اسماء کو کہا کہ میرے منہ پر آکر پھدی رکھو اور دوسری طرف میرا لن چوسو اسماء نے اپنی چوت میرے منہ پر رکھ دی اور میں اسماء کی کنواری چوت چاٹنے لگا. اسماء کی پھدی بہت ٹائٹ تھی اور بہت جوسی تھی. میرا لن اسماء نے چوس چوس کھڑا کر دیا تھا اور میں نے اسماء کو اب بستر پر سیدھا لٹا دیا اور اسکی ٹانگیں کھول کر اپنا 7 انچ کا لوڑا اسماء کی گرم گیلی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر رگڑنے لگا. اسماء مچلنے لگی اور میرے لن کو پکڑ کر خود اپنی پھدی پر رگڑنے لگی.

اسماء بولی آف یاسر تمہارا لن کتنا موٹا ہے میری پھدی پھاڑ دے گا

میں نے کہا اسماء تم کیا چاہتی ہو؟

اسماء بولی یاسر پھدی چدوانا چاہتی ہوں تمہارے لن سے اپنی پھدی پھڑوانی ہے.

میں نے کہا چل پھر تیار ہو جا اسماء اور اسماء بولی تیار ہوں

میں نے لن اسماء کی گرم چوت پر رکھ کر گھسا مارا اور لن کا ٹوپا گھس گیا اسماء درد سے چیخی میں نے ایک اور گھسا مارا تو میرا آدھا لوڑا اسماء کی پھدی میں تھا. اب میں نے اسماء کو کہا جان برداشت کرو اسماء بولی میرے درد کی پرواہ نہ کرو اپنا کام جاری رکھو اور میرے درد کو مزے میں بدل ڈالو.

میں نے اسماء کی پھدی پر زور دار جھٹکے مارے اور پورا لن اسماء کی دیسی پھدی میں گھس گیا اب میں نے اسماء کی چوت چودنا شروع کر دی اور زور دار گھسے اسماء کی پھدی کے اوپر مارنے لگا. میرے لن اور اسماء کی پھدی کے ملاپ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی اور ساتھ کمرے میں اسماء کی ماں بےخبر سو رہی تھی کہ اسکی جوان بیٹی کی کوئی پھدی چود رہا ہے. اسماء اب نارمل ہو چکی تھی اور سسکیاں لے لے پھدی چدوا رہی تھی.

میں نے اب اسماء کی دونوں ٹانگیں اٹھا دی اور کندھوں کے ساتھ لگا دی اور اسماء کی پھدی میں لن ایک جھٹکے میں دوبارہ پورا ڈال دیا اور پھدی چودنے لگا. اسماء نے میری کمر کو پکڑ رکھا تھا اور مجھے کہہ رہی تھی یاسر چودو پوری طاقت سے میری پھدی چودو اور میں زور دار جھٹکے اسماء کی پھدی پر مار رہا تھا.

اسماء کی پھدی میرے لن نے پوری کھول دی تھی اور اب اسماء کو پھدی چدوانے کا مزا ارہا تھا. اسماء بولی آہ یاسر میری پھدی دو بار فارغ ہو گئی ہے تم کب فارغ ہو گئے میری پھدی میں درد ہو رہا ہے.

میں نے کہا اسماء جان برداشت کر اور چدائی کا مزا لے اسماء بولی یاسر لے تو لیا ہے مزا تم نے میری چوت پھاڑ دی ہے.

میں نے اسماء کی پھدی پر اب فل جوش سے گھسے مارنے شروع کر دیے اور کچھ منٹ میں میری منی اسماء کی پھدی میں نکلنے لگی اسماء بولی آہ یہ کیا گرم گرم میرے اندر تک جا رہا ہے. میں نے کہا میری منی نکل گئی ہے تیری چوت میں اسماء بولی بہت مزا آیا ہے.

میں نے کچھ دیر لن اسماء کی پھدی میں رکھا اور پھر باہر نکالا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو اسماء نے مجھے چارپائی کی چادر دکھائی جو خون سے بھری تھی. میں نے کہا یہ تو ہوتا ہے پہلی بار چدائی کروانے کے بعد فکر نہ کرو اور یہ دو گولیاں کھا لو تمہیں حمل نہیں ہو گا.

اب اسماء واشروم پھدی صاف کرنے گی اور بولی یاسر بہت سوجھ گئ ہے میری پھدی لیکن مزا آیا ہے.

اس کے بعد میں اسماء کی 4 بار مزید پھدی چودی اور فجر کے وقت واپس راولپنڈی کے لیے نکل پڑا. اسماء اب میری لن کی رانی بن چکی تھی اور اسماء کو کافی سال تک چودتا رہا پھر اسکی شادی اچانک ایک امام مسجد سے ہو گئی اور رابطہ منقطع ہوگیا لیکن اسماء کو یاد کر کہ آج بھی لن گرم ہو جاتا ہے

میرا نام انیتا ہے اور میری عمر 33 سال ہے جبکہ میرے شوہرکرشن کی عمر بھی میرے جتنی ہے ہم ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ہم لوگ کراچی کے رہنے والے ہیں لیکن تقریباً تین سال پہلے ہم لوگ لاہور میں شفٹ ہوگئے اور یہاں پر ایک پوش ایریا میں رہتے ہیں ہمارا کوئی بھی بچہ نہیں ہے گھر میں اکثر اوقات فارغ وقت نیٹ پر بیٹھی رہتی ہوں کافی عرصہ سے میں نیٹ پر دیسی سیکس سٹوریاں پڑھ رہی ہوں جن کو پڑھ کر مجھے بھی شوق پیدا ہوا کہ میں بھی اپنا ایک واقعہ نیٹ کے دوستوں کی نظر کروں جس پر میں نے باقاعدہ اپنے شوہر سے بھی بات کی اور ان کی اجازت کے بعد میں یہ واقعہ تحریر کررہی ہوںیہاں میں یہ بات بھی بتا دوں کہ ہم دونوں میاں بیوی کے درمیان بہت انڈر سٹینڈنگ ہے اور ہم میاں بیوی کے علاوہ بہت اچھے دوست بھی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ تمام معاملات پر بات کرلیتے ہیں

تین سال پہلے میرے شوہر نے اپنا کاروبار لاہور میں شفٹ کرلیا تو ہم لوگ یہاں ہی شفٹ ہوگئے اور یہاں ایک پوش ایریا میں مکان لے کر رہنے لگے ہمارے پڑوس میں ایک مسلمان جوڑا رہتا ہے عورت جس کا نام سونیا کی عمر 30 یا 32 سال ہوگی جبکہ اس کے خاوند(اشرف ) کی عمر 35 یا 36 سال ہوگی ہم لوگ جب شام کو آﺅٹنگ کے لئے نکلتے تو وہ بھی اسی وقت نکلتے تھے جس کے باعث ان لوگوں کے ساتھ ہماری اچھی علیک سلیک ہوگئی اور ہمارا ایک دوسرے کے گھروں میں آنا جانا شروع ہوگیا اس جوڑے کا بھی کوئی بچہ نہیں ہے اشرف کسی سرکاری محکمہ میں کسی اعلی عہدے پر فائز ہے میں جس جگہ رہتی ہوں اس جگہ کا نام اس لئے نہیں لکھ رہی کیونکہ لاہور میں ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے بہت ہی قلیل تعداد میں لوگ رہتے ہیں اگر میں اس علاقے کا نام لکھ دوں تو اس سے ہماری شناخت فوری طورپر ممکن ہوسکتی ہے جس کے لئے میں دوستوں سے پیشگی معذرت خواہ ہوں اس سٹوری میں میں نے تمام افراد کے نام بھی فرضی لکھے ہیں جبکہ دیگر تمام حالات اور واقعات حقیقت پر مبنی ہیں
سونیا کافی اٹریکٹو خاتون ہیں انہوں نے خود کو اس طرح سے سنبھال کر رکھا ہوا ہے کہ اصل عمر سے کم از کم 5 یا 6 سال کم معلوم ہوتی ہیں اکثر اوقات گھر میں کرشن اس خاتون کا ذکر کرتے رہتے ہیں خاص طورپر بستر پر وہ خصوصاً اس کا ذکر کرتے ہیں شروع شروع میں ایک دو بار انہوں نے مجھ سے بستر پر لیٹے لیٹے سونیا کے بارے میں ذکر کیا اور اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ اگر اس کے ساتھ سیکس کا موقع مل جائے تو بہت مزہ آئے گا پہلے پہل میں نے کرشن کے منہ سے سونیا کا ذکر سن کر اس کو اگنور کردیا لیکن جب وہ باقاعدگی سے اس کا ذکر کرنے لگے تو مجھے تشویش ہوئی اور میں ان سے ناراض بھی ہوئی لیکن وہ باز نہ آئے جس پر میں نے احتجاج کرنا چھوڑ دیا اور ان کی باتوں پر دھیان دینا چھوڑ دیا ہماری شادی شدہ زندگی بہت مزے کی گزر رہی تھی اس دوران ہمارا پڑوس والے گھر میں آنا جانا اس حد تک بڑھ گیا کہ ہم لوگ اکثر شام کا کھانا اکٹھے کھاتے یا وہ لوگ ہماری دعوت کرتے یا ہم لوگ ان کو اپنے گھر بلا لیتے دن کے اوقات میں بھی یا میں سونیا کے پاس ہوتی یا وہ میرے گھر میں میرے پاس ہوتی کئی بار ایسا ہوا کہ ویک اینڈ پر اشرف اور کرشن ڈرنک بھی کرلیتے جس کا میں نے یا سونیا نے کبھی بھی برا نہیں منایا تھا ایک روز اشرف اور سونیا نے ہمیں اپنے گھر پر دعوت پر بلایا اور دونوں مرد حضرات ڈرنک کرنے لگے جبکہ میں اور سونیا ان کے پاس بیٹھی باتیں کرتی رہی اس دوران اچانک رام لال نے ایک گلاس میں تھوڑی سی شراب ڈال کر میری طرف بڑھا دی میں تھوڑا سا ہچکچائی لیکن پھر ان کے اصرار پر پکڑ کرپی لی میں چونکہ پہلے بھی کئی بارکرشن کے ساتھ پی چکی تھی اس لئے آسانی سے اسے پی لیا اور پھر سونیا کی طرف متوجہ ہوگئی ایک لمحے بعد ہی اشرف نے بھی ایک گلاس سونیا کی طرف بڑھا دیا سونیا نے صاف انکار کردیا لیکن اشرف اسے کہنے لگا جب انیتا پی سکتی ہے تو تم کیوں نہیں اس پر میں نے اورکرشن نے بھی پکڑ لو پکڑ لو کچھ نہیں ہوتا کہا تو سونیا نے ہچکچاتے ہوئے گلاس پکڑ لیا اور اس کو منہ کے ساتھ لگانے لگی اور پھر گلاس پیچھے ہٹا لیا ایک لمحے بعد اس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور گلاس منہ کو لگا لیا جب اس نے دو گھونٹ شراب پی کر گلا س منہ سے ہٹایا تو بری طرح کھانسنے لگی خیر یہ مقدار اس قدر زائد نہ تھی کہ مجھے یا سونیا کو کچھ اثر ہوتا لیکن اشرف اور کرشن تین تین چار چار گلاس چڑھا چکے تھے اور ان کو کافی حد تک چڑھی بھی ہوئی تھی اور وہ زور زور سے ہنس ہنس کر اونچی آواز میں باتیں کررہے تھے ان دونوں نے ایک دم کسی بات پر زور سے قہقہہ لگایا تو ہم دونوں خواتین بھی ان کی طرف متوجہ ہوگئیں اور ان کی باتیں سننے لگیں اسی دوران اچانک اشرف نے کرشن سے کہا کہ تم نے کبھی دیسی بلیو فلم دیکھی ہے اس پر اشرف نے جواب دیا
ہاں کئی بار دیکھیں ہیں اور دیسی فلموں کو دیکھنے سے انگریزی فلموں کی نسبت زیادہ مزہ آتا ہے
اشرف: یہ کہاں سے ملتی ہیں یار میں نے تو کئی بار کوشش کی کہ کہیں سے دیسی فلم مل جائے مگر مجھے نہیں ملی
کرشن: اب تو ہر جگہ سے آسانی سے مل جاتی ہیں
اشرف : یار میں کل ہی کہیں سے لاتا ہوں
کرشن: اگر تم نے دیکھنی ہو تو میرے پاس گھر پر کئی دیسی فلمیں پڑی ہیں تم مجھ سے لے لو
اشرف: دے دینا یار میں تم کو دیکھ کر واپس کردوں گا
کرشن: ہاں کل تم لے لینا اور اگر ابھی کہو تو میں ابھی بھی دے سکتا ہوں
اشرف: یار ابھی دے دو
کرشن: میں ابھی لا دیتا ہوں
یہ کہہ کرکرشن نے اشرف کو ساتھ لیا اور گھر سے باہر نکل گئے جب چند منٹ کے بعد واپس آئے تو اشرف کے ہاتھ میں چار پانچ سی ڈیز تھیں یہ بات بھی میں یہاں بتا دوں کہ میں اورکرشن کئی بار اکٹھے بیٹھ کر بلیو فلمیں دیکھ چکے تھے یہاں آنے کے بعد اشرف نے کہا کہ کیوں نہ آج ہم لوگ اکٹھے بیٹھ کر بلیو فلم دیکھ لیں کیونکہ سونیا نے بھی کبھی دیسی بلیو فلم نہیں دیکھی اس پرکرشن نے کہا کہ ہم کو تو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر آپ اور سونیا راضی ہوں تو اس پر ہم سب سونیا کی طرف دیکھنے لگے جس نے انکار میں سر ہلا دیا تو اشرف نے کہا کہ چلو ٹھیک ہے تم دونوں خواتین چائے بناکر لاﺅ ہم دونوں بیٹھ کر دیکھ لیتے ہیں یہ کہہ کر اشرف کرشن کو لے کر اپنے بیڈ روم میں چلا گیا کیونکہ ان کا وی سی ڈی اور ٹی وی ان کے بیڈ روم میں تھا اور ہم دونوں خواتین کچن میں چائے بنانے چلی گئیں کچن میں جاکر ہم دونوں چائے بنانے لگیں یہاں میں نے سونیا سے کہا کہ ہم سب قریبی دوستوں میں بیٹھ کر فلمیں دیکھنے میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے سونیا پہلے ہی شائد اس کے لئے تیار تھی معلوم نہیں پہلے کیوں انکار کردیا میری باتیں سن کر راضی ہوگئی ہم لوگ چائے لے کر کمرے میں پہنچے تو ٹی وی پر بلیو فلم چل رہی تھی ہمارے پہنچنے پر اشرف نے فلم بند کردی وہ دونوں مرد صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے ہم نے چائے رکھی اورچائے پینے لگے میں نے یہاں اشرف اور کرشن کو بتایا کہ سونیا بھی اکٹھے فلم دیکھنے پر راضی ہوگئی ہے جس پر اشرف اور کرشن نے بہت خوشی کا اظہار کیا جس پر سونیا نے کہا کہ فلم چائے پینے کے بعد پینے کے بعد لائٹ بند کرکے دیکھیں گے جس پر اشرف نے کہا منظور ہے چائے پینے کے بعد سونیا اٹھ کر بیڈ پر چلی گئی جبکہ میں اور کرشن صوفے پر بیٹھے رہے اشرف نے اٹھ کر لائٹ بند کی اور پھر بلیو فلم آن کردی فلم میں بیک گراﺅنڈ میوزک نصیبو لال کا گانا ”ایویں رسیا نہ کر میری جان سجنا“لگا ہوا تھا فلم دیکھتے دیکھتے اچانک رام لال نے مجھے کسنگ شروع کردی فلم میں دو مرد اور دو عورتیں آپس میں ایک ہی کمرے میں چدائی کررہے تھے تقریباً دس منٹ فلم چلی ہوگی کہ اشرف کی آواز آئی ”کیوں کرشن تم لوگ بھی وہی کچھ کررہے ہو جو ہم لوگ کررہے ہیں“رام لال نے جواب دیا ”ہاںہم لوگ یہ شو دیکھ کر اپنے آپ کو کس طرح روک سکتے ہیں ہم لوگ وہی کچھ کررہے ہیں جو فلم میں چل رہا ہے“
اس پر اشرف نے کہا کہ ہم بھی وہی کررہے ہیں کیا تم لوگ صوفے پر تنگ تو نہیں ہورہے اگر صوفے پر تنگ ہورہے ہو تو یہاں بیڈ پر آجاﺅ اگر ہم سب ایک ہی کام کررہے ہیں تو ایک ہی بیڈ پر کرنے میں کیا حرج ہے
اشرف کی بات پر کرشن نے مجھ سے پوچھا کہ سونیا کی بغل میں لیٹ کر چدائی کرانے میں تم کو کوئی اعتراض تو نہیں جس پر میں نے کہا نہیں مجھے اس میں کیا اعتراض ہوسکتا ہے
خیر کرشن نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور بیڈ کی طرف چل دیا بیڈ کے کنارے پر کھڑے ہوکر میں نے اور کرشن نے اپنے کپڑے اتاردیئے جبکہ میں بیڈ پر ٹی وی کی لائٹ میں دیکھ رہی تھی کہ سونیا اور اشرف پہلے ہی ننگے لیٹے ہوئے ہیں سونیا نیچے ہے اور اشرف اس کے اوپر لیٹا ہوا ہے اشرف اور سونیا ہمیں قریب دیکھ کر بیڈ کے ایک طرف ہوگئے اور ہمارے لئے جگہ بنا دی کرشن نے مجھے سونیا کے پاس بیڈ پر لٹا دیا اور خود بھی اوپر آگیا جیسے ہی ہم لوگ یہاں لیٹے اشرف اٹھا اور جاکر کمرے کی لائٹ آن کردی اور واپس بستر پر آگیا ہم چاروں ایک دوسرے کو ننگے دیکھ رہے تھے اور ایک ہی بیڈ پر تھے اشرف اور سونیا دونوں کے جسم گورے چٹے تھے اور کافی خوب صورت لگ رہے تھے سونیا کے ممے کافی بڑے اور ان پر نپلز بھی کافی موٹے تھے اس کے چوتڑ بھی کافی بڑے تھے اس کی چھوٹی چھوٹی جھانٹیں (نیچے کے بال) تھیں جن میں سے اس کی چوت صاف دکھائی دے رہی تھی لگتا تھا کچھ دن پہلے ہی ان کی صفائی کی گئی تھی میں نے نوٹ کیا کہ کرشن کھا جانے والی نظروں سے سونیا کو جبکہ اشرف ایسی ہی نظروں سے مجھے دیکھ رہا ہے اشرف اور کرشن کے لن سائز میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے لیکن رام لال کی موٹائی تھوڑی سی زیادہ تھی ایک دو منٹ تک ہم لوگ ایک دوسرے کو دیکھتے رہے پھر اشرف نے اپنے ہاتھ سے اپنے لن کو سونیا کی پھدی پر سیٹ کیا اور اسے تھوڑی دیر رگڑنے کے بعد ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ ہی اس کو جڑ تک سونیا کی پھدی میں ڈال دیا سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز آئی یہ دیکھ کر کرشن نے بھی دو زور زور کے جھٹکے دیئے اور اپنا لن میری پھدی کے اندر پہنچا دیا اس کے بعد دونوں ایک ساتھ ہی جھٹکے مارنے لگے جس سے ہم دونوں خواتین کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ اف اور زیادہ زور سے اور زور سے آہ ام م م م م اف ف ف ف آہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل رہی تھیں جبکہ دونوں مرد ہماری آوازیں سن کر مزید تیز جھٹکے ماررہے تھے سونیا کی آنکھیں بند تھیں اور اس کی زبان اس کے ہونٹوں کے اوپر پھر رہی تھی جبکہ میں کھلی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہی تھی یہاں میں نے نوٹ کیا کہ اشرف اورکرشن اپنی اپنی بیویوں کو چود رہے تھے لیکن ان کی نظریں دوسرے کی بیویوں پر تھی دونوں کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ دوسرے کو ہٹا کر اس کی بیوی کے اوپر چڑھ جائیں شائد دونوں چاہتے یہی تھے لیکن ان کی ہمت نہیں پڑھ رہی تھی میں کرشن کے ہر جھٹکے پر اپنی کمر اٹھا کر اس کا ساتھ دے رہی تھی جبکہ سونیا بھی میری بغل میں لیٹی ہوئی ایسے ہی کررہی تھی دو مردوں کے ایک ساتھ جھٹکوں سے بیڈ بھی ہل رہا تھا اور اس میں سے چوں چوں ں ں ں ں کی آوازیں آرہی تھیں جس سے کمرے کا ماحول مزید سیکسی ہورہا تھا جبکہ بلیو فلم بھی چل رہی تھی جس کو اب کوئی بھی نہیں دیکھ رہا تھا فلم کا بیک گراﺅنڈ میوزک اب بھی ”ایویں رسیا نہ کر میری جان سجنا“ چل رہا تھا میں نے چداتے ہوئے اچانک سونیا کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو ہلکے سے دبایا جس پر سونیا نے بھی گرم جوشی دکھائی اور میرا ہاتھ دبایا اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی کمر کو اوپر اٹھایا اور ہلکے سے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اب حالت یہ تھی کہ میرے اور سونیا کے کندھے آپس میں ملے ہوئے تھے اور اشرف کے جھٹکے کے ساتھ سونیا کا جسم ہلتا تو میرا جسم بھی ہلکا سا ہلتا جبکہ دونوں مردوں کے جسم بھی آپس میں ٹکرارہے تھے کچھ لمحے بعد اشرف نے اپنا ایک ہاتھ میرے پیٹ پر میری چوت کے تھوڑا اوپر رکھ دیا جس کے بعد کرشن نے چدائی روک کر اپنے ہاتھ سے سونیا کے ممے کو پکڑ کر تھوڑا سا دبایا اور پھر سے مجھے جھٹکے دینے لگا مجھے اپنے پیٹ پر اشرف کا ہاتھ بہت اچھا لگ رہا تھا اس کے بعد کرشن نے بھی اپنا ہاتھ بڑھایا اور سونیا کی پھدی کے پاس رکھا اس کا ہاتھ سونیا کی جھانٹوں پر لگ رہا تھا دونوں مردوں کی طرف سے دوسرے کی بیویوں کو ہاتھ لگانے سے کمرے کا ماحول مزید سیکسی ہوگیا اور ہم میں ایک نیا جوش پیدا ہوگیا تھا دونوں مرد مزید زور سے جھٹکے ماررہے تھے اور ہم دونوں خواتین اپنی کمریں مزید اوپر اٹھا اٹھا کر ان کا ساتھ دے رہی تھیں
چدائی کے دوران اچانک کرشن نے مجھ سے کہا ”انیتا کیا ارادہ ہے کیا تم اشرف کے لن سے چدوانا چاہو گی کیا یہ نیا مزہ لینا چاہتی ہو “
میں اس کی بات سن کر سمجھ گئی کہ اب وہ سونیا کی چوت لینا چاہتا ہے اس لئے وہ مجھے دوسرے کے حوالے کرنا چاہتا ہے میں نے اس کو جواب دیا
کرشن آج میری چوت اتنی گرم ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مجھے کون چود رہا ہے مجھے صرف لن چاہئے جو میری گرمی کو دور کردے اس وقت میں اپنی چوت کی کھجلی سے بہت پریشان ہوں میں جلدی سے جلدی چھوٹنا چاہتی ہوں
میری بات سنتے ہی کرشن نے جھٹکے مارنا بند کردیئے اور اشرف کی طرف دیکھنے لگا جس نے پہلے ہی جھٹکے مارنا چھوڑ دیئے تھے اور ہماری طرف دیکھ رہا تھا کرشن نے اشرف سے کہا کہ کیا تم اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری بیوی کی چوت میں اپنا لن ڈال کر ایک نیا مزہ لینا چاہتے ہو
کرشن کی بات سن کر اشرف نے سونیا کو دو تین زور زور سے جھٹکے دیئے اور بولا میں تو کبھی سے تمہاری سانولی سلونی بیوی کو چودنے کے خواب دیکھ رہا ہوں مگر اگر سونیا بھی تیار ہوتو میں اس کی مرضی کے بغیر نہیں کرسکتا
اب میرے سمیت تمام لوگ سونیا کی طرف دیکھنے لگے میں نے ہلکے سے سونیا کا ہاتھ دبا دیا اور اس کے کان میں کہا کہ تمہارا اس ایڈونچر کے بارے میں کیا خیال ہے تو سونیا تھوڑی دیر اشرف کے گلے میں ہاتھ ڈال کر اس کی طرف دیکھتی رہی پھر بولی کیوں نہیں جب سب لوگ تیار ہیں تو میں کیوں پیچھے ہٹوں میں بھی آج کسی غیر مرد کے لن سے چدوانے کا مزہ لیتی ہوں سونیا کی بات سنتے ہی کرشن کا لن مزید سخت ہوگیا جس کو میں نے محسوس کیا کہ اس کی موٹائی میں مزید اضافہ ہورہا ہے اس کی بات سن کر اشرف نے اور کرشن نے ہماری پھدیوں سے اپنے اپنے لن نکال لئے اشرف بولا کرشن ہم اب اپنی اپنی بیویاں بدل کر مزہ لیتے ہیں اشرف میری طرف اور کرشن سونیا کی طرف بڑھ گیا اشرف نے اپنے لن کو پکڑ کر میری پھدی کے ہونٹوں پر رکھا اور ایک زور دار جھٹکا دیا اور اس کا لن جڑ تک میری پھدی میں چلا گیا اس کی چھوٹی چھوٹی جھانٹیں میری جھانٹوں کے ساتھ مل گئیں اس کے بعد وہ رک گیا اور کرشن کی طرف دیکھنے لگا اس نے بھی اپنا لن سونیا کی پھدی پر سیٹ کیا اور ایک زور سے جھٹکا دیا اور سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز آئی اور کرشن کا پورا لن اس کی پھدی کے اندر پہنچ گیا اب دونوں مردوں نے ہم خواتین کو جھٹکے مارنا شروع کردیئے جتنی زور سے اشرف مجھے جھٹکا دیتا اس سے کہیں زیادہ طاقت کے ساتھ کرشن سونیا کی چوت پر گھسا مارتا اور اسی وقت سونیا بھی اسی انداز اور اسی تیزی کے ساتھ اپنی چوت کو اوپر اٹھا کر اس کا جواب دیتی میں ایک نیا لن اپنی چوت میں ڈلوا کر بہت خوش تھی جس کا مزہ پہلے کی نسبت بہت زیادہ تھا اشرف اور کرشن چدائی کے دوران اچانک رک کر ایک دوسرے کی طرف دیکھتے اور پھر ہلکا سا مسکرا کر پھر سے چدائی شروع کردیتے میں اور سونیا بھی ایک دوسرے کا ہاتھ دبا کر اپنی گرم جوشی کا اظہار کررہی تھیںاس دوران کئی بار میں نے سونیا کی چوت میں اپنے شوہر کا لن جاتے دیکھا اور کئی بار سونیا مجھے اپنے شوہر سے چداتے ہوئے دیکھتی رہی اس وقت مجھے لگ رہا تھا کہ اپنے شوہر سے کسی غیر عورت کو اپنی مرضی سے اپنے سامنے چدتے دیکھنا کتنا اچھا لگتا ہے اور یہی حالت یقینا سونیا کی بھی ہوگی کمرے میں نصیبو لال کے گانے کے ساتھ ہماری سیکسی آوازیں گونج رہی تھیں اشرف کے ہر جھٹکے کے ساتھ میں بلند آواز میں آہ ہ ہ ہ ہ کی آواز نکالتی اور ساتھ ہی اشرف اپنا لن باہر نکال کر اس کو مزید تیزی کے ساتھ پھر میرے اندر لاتا جبکہ یہی حالت دوسری طرف کرشن اور سونیا کی تھی کمرے میں بیک وقت دو خواتین آہ ہ ہ اف ف ف ف ہائے ئے ا م م م م کی آوازیں نکال رہی تھیں جبکہ بیک گراﺅنڈ میوزک ایک نیا ماحول پیدا کررہا تھا سونیا نے باآواز بلند کہا ” کرشن آج اپنی پوری قوت کے ساتھ مجھے چودوں مجھے معلوم ہونا چاہئے کہ میں کسی غیر مرد سے چدوا رہی ہوں آج کے دن کو یادگار بنادو“اس کے ساتھ ہی میں نے اشرف جو اب کافی حد تک تھکا ہوا معلوم ہورہا تھاکو کہا کہ آپ بھی ذرہ ہمت دکھائےے اور مجھے محسوس ہو کہ میں اپنے شوہر کے نہیں کسی اور کے نیچے لیٹی ہوئی ہوں اس کے بعد دونوں مردوں کے جھٹکوں میں ایک دم تیزی آگئی اچانک اشرف کہنے لگا اے انیتا آج تک تو اپنے شوہر کے لن سے چدواتی رہی ہے جو بہت خیال کے ساتھ تجھے چودتا رہا ہے آج میں تیری چوت کا باجا بجا دوں گا اور اس کے بعد کرشن کی آواز آئی سونیا تو بھی سن لے میں تیرا شوہر نہیں ہوں جو تیرا خیال رکھوں گا آج میں تیری چوت کا بھوسڑا بنا دوں گا تیری ایسی چدائی کروں گا کہ تو کئی دن تک چدانے کے قابل نہیں رہے گی اسی طرح کمرے کے سیکسی ماحول میں تھوڑی دیر تک چدائی کے بعد اشرف تو چھوٹ گیا ساتھ میں میں بھی فارغ ہوگئی فارغ ہوتے ہوئے اشرف نے مجھے خود سے چمٹا لیا اور اپنا لن میری پھدی کے اندر جڑ تک ڈال دیا اور اپنی تمام تر منی میری پھدی کے اندر ڈال دی جبکہ کرشن ابھی تک بلند آواز میں سونیا کو پکارتے ہوئے چود رہا تھا کچھ دیر کے بعد رام لال نے اشرف کو پکارا اور اس سے کہا دیکھ میں نے تیری بیوی کا کیا حشر کردیا ہے اب تو اس کو دو تین دن تک کسی اچھے ڈاکٹر سے دوائی لا کر دینا جس کے جواب میں اشرف نے اس سے کہا کہ انیتا سے اس کا حال بھی پوچھ لے اس دوران اشرف کا لن میری پھدی میں ہی رہا اس کے ساتھ ساتھ کرشن کے جھٹکے جاری تھے قریباً بیس منٹ مزید چدائی کے بعد اچانک کرشن سونیا کے اوپر لیٹ گیا اور اپنا پورا لن اس کی پھدی میں ڈال دیا میں سمجھ گئی کہ اب کرشن فارغ ہونے لگا ہے اس کے ساتھ ہی سونیا نے بھی رام لال کی کمر کے گرد اپنی باہیں کس لیں اب دونوں فارغ ہورہے تھے کرشن نے اپنے لن کا پورا پانی سونیا کی پھدی میں ڈال دیا کچھ دیر تک ہم لوگ ایسے ہی لیٹے رہے پھر اٹھ کر باری باری باتھ روم میں گئے پھر واپس آکر رات گئے تک ننگے بیٹھے ہی گپیں لگاتے رہے اس دوران فلم بند ہوچکی تھی کسی نے اس طرف دھیان نہیں دیا بلکہ ہم لوگ خوش گپیاں لگاتے رہے میں نے محسوس کیا کہ جس طرح مجھے کسی غیر مذہب کے غیر لن سے چدائی سے مزہ آیا ہے اس طرح سونیا بھی بہت زیادہ خوش ہے جبکہ اشرف اور کرشن بھی اس چدائی کے پروگرام سے بہت زیادہ مزہ لے چکے ہیں رات کو دو بجے کے قریب ہم لوگوں نے اپنے کپڑے پہنے اس موقع پر اشرف نے پھر کہا کرشن آج تو سونیا کو اپنے گھر لے جا اور میں انیتا کو اپنے ساتھ رات بھر رکھتا ہوں صبح ایک دوسرے کی بیویاں واپس کریں گے جس پر سونیا نے اور کرشن نے بھی آمادگی ظاہر کردی تو میں انکار کرنے والی کون ہوتی تھی اس کے بعد سونیا اوررام لال ہمارے گھر کو چل دیئے ان کے جانے کے بعد اشرف پھر سے گرم ہونے لگا اور مجھ سے کہنے لگا ڈارلنگ میں تجھے کرشن اور سونیا کے سامنے ٹھیک طریقے سے چود نہیں سکا میرا دل ابھی نہیں بھرا آج میں تجھے جی بھر کے چودنا چاہتا ہوں اس کے ساتھ ہی وہ کھڑا ہوگیا اور اپنے کپڑے اتارنے لگا اور پھر مجھے بھی پکڑ کر کھڑا کیا اور میرے کپڑے بھی اتار دیئے اور مجھے اپنے گلے لگا لیا اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر کسنگ شروع کردی وہ پاگلوں کی طرح مجھے کسنگ کررہا تھا میں حیران تھی کہ اس بھڈے کے اندر اتنی گرم جوشی ہے جب یہ جوان ہوگا تو کس قدر غضب ڈھاتا ہوگا میں بھی گرم ہورہی تھی اور اس کا رسپانس دے رہی تھی کسنگ کرتے کرتے اس نے مجھے پھر سے بیڈ پر لٹا دیا اور میرے مموں کے ساتھ کھیلنے لگا وہ میرے ایک نپل کو منہ سے چوس رہا تھا اور دوسرے ممے کو ایک ہاتھ سے دبا رہا تھا مجھے بہت مزہ آرہا تھا میں اپنی انگلیوں سے اشرف کے بالوں میں کنگھی کررہی تھی اشرف کے سینے کے بال بہت زیادہ گھنے تھے جو میرے جسم کے ساتھ ٹچ ہورہے تھے جس کا مجھے ایک انوکھا مزہ آرہا تھا کرشنکے سینے پر بال تھے لیکن بہت کم تھے اشرف کے ہاتھ بہت نرم تھے اور ان کے چھونے سے مجھے وہ مزہ مل رہا تھا کہ میں نے آج تک اس طرح کا مزہ نہیں لیا تھا حالانکہ کرشن سیکس میں بہت جوشیلا ہے میں آج تک یہی سمجھتی رہی تھیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ سیکس میں جوشیلا کرشن ہے لیکن آج اشرف کی گرم جوشی دیکھ کر میری رائے بدل رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد اشرف نے مجھ سے کہا چلو جانو اب تم گھوڑی بن جاﺅ میں تم پر سواری کرنا چاہتا ہوں اس نے مجھے اٹھا کر بیڈ کے پاس کھڑا کیا اور پھر میری کہنیاں بیڈ کے اوپر رکھ کر مجھے گھوڑی بنایا اور پھر میری بیک سائیڈ پر آگیا اس کا لن کھڑا ہوکر کسی لوہے کے راڈ کی طرح معلوم ہورہا تھا اس نے پیچھے سے اپنے لن کو میری پھدی کے اوپر سیٹ کیامیرے مموں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور ایک زور دار جھٹکا دیا جس کے ساتھ ہی اس کا پورا لن میری پھدی کے اندر ڈال دیا میرے منہ سے ہلکی سی آہ نکلی اور اس کے ہاتھوں کی میرے مموں پر پکڑ مزید سخت ہوگئی اس کا لن مجھے اپنے اندر کسی چیز کے ساتھ ٹکرائے محسوس ہوا اس نے ایک لمحے کے بعد اپنا لن پورے کا پورا میری پھدی سے نکالا اور پھر ایک زور دار جھٹکا دیا اور پھر میری پھدی کے اندر چلا گیا جب وہ جھٹکا دیتا تو میرے مموں کو سختی سے پکڑ لیتا اور اپنا پورا وزن میرے اوپر ڈال دیتا جس کے باعث میں اگلے جانب جھک جاتی اس کے بعد اس کے جھٹکوں میں تسلسل آگیا اب میں اس کے جھٹکے پر اگلی جانب جھکنے کی بجائے اپنا پورا وزن پیچھے کی جانب کردیتی تاکہ اس کا لن مزید گہرائی تک چلا جائے میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ گئی تھی وہ کبھی کبھی رک کر میری پیٹھ پر ایک تھپڑ رسید کرتا جس سے تڑغ کی آواز آتی اور میرے اندر ایک نئی گرم جوشی پیدا ہوجاتی پھر وہ جھٹکے دینا شروع کردیتا اور میں اس کے جواب میں پیچھے کو جھٹکا دیتی دس منٹ تک ایسی حالت میں چدائی کے بعد اس نے اپنا لن میری پھدی سے نکالاا ور مجھ سے کہنے لگا ڈالنگ کیوں نہ پوزیشن تبدیل کرلی جائے میں نے اثبات میں سر ہلایا تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کر بیڈ پر لے آیا جہاں اس نے بیڈ کے درمیان میں ایک تکیہ رکھا اور مجھے اس پر لٹا دیا تکیہ میرے چوتڑوں کے نیچے آگیا جس کے باعث میری چوت مزید اوپر ہوگئی تھی اب اشرف نے میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھوں پر رکھیں اور میری چدائی شروع کردی اس حالت میں مجھے تھوڑی سی تکلیف بھی محسوس ہورہی تھی کیونکہ اس کا لن میری پھدی کے اندر بہت گہرائی تک جارہا تھا اور میرے اندر زور دار جھٹکے کے ساتھ ٹکراتا تھا لیکن تکلیف سے زیادہ مزہ آرہا تھا جس کی وجہ سے جب وہ اپنا لن میری پھدی کے اندر ڈالنے کے لئے جھٹکا دیتی تو میں اپنی چوت کو مزید اوپر کرلیتی اب میں نے اپنی ٹانگیں اس کے کندھوں سے اتار کر اس کی کمر کے گرد لپیٹ لی تھیں چند منٹ ایسی حالت کے بعد پھر اشرف رک گیا اور مجھے کہنے لگا اب تم اوپر آجاﺅ اس نے لن میری پھدی سے باہر نکالا اور نیچے لیٹ گیا میں اب اس کی ٹانگوں کے اوپر بیٹھ گئی میں نے اپنے ایک ہاتھ سے اس کے لن کو پکڑا جو ابھی بہت سخت حالت میں تھا اس کا ٹوپا بہت سخت اور گلابی رنگ کا تھا میں آج پہلی بار ختنوں والا لن پکڑ کر اس کا جائزہ لے رہی تھی یہ موٹائی میں تو کرشن کے لن سے کم تھا لیکن مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا اشرف کی جھانٹیں بہت چھوٹی چھوٹی تھیں اس کے برعکس کرشن کی جھانٹیں بہت بڑی بڑی تھیں وہ کئی مہینوں کے بعد اپنی جھانٹوں کی صفائی کرتا تھا اور مجھے بھی جھانٹیں بڑھانے کا مشورہ دیتا تھا جس کی وجہ سے میری جھانٹیں بھی اس وقت اس قدر بڑی تھیں کہ میری پھدی نظر نہیں آسکتی تھی اشرف کا لن جب میری پھدی کے اندر جاتا تھا تو اس کے ساتھ میری کچھ جھانٹیں بھی میری پھدی کے اندر جاتی تھیں میں نے چند لمحے تک اشرف کا لن ہاتھ میں پکڑے رکھا اور اس کو گھما گھما کر دیکھتی رہی پھر میں تھوڑا سا اوپر اٹھ کر آگے ہوئی اور اشرف کے لن کے ٹوپے کے اوپر اپنی پھدی کوسیٹ کرکے آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی آہ ہ ہ ہ ہ ہ کیا مزہ آرہا تھا اشرف نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے پکڑ رکھے تھے اور وہ ان کو ہلکا ہلکا سا دبا رہا تھا وہ کبھی میرے پورے ممے کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیتا اور کبھی ممے کو چھوڑ کر دو انگلیوں سے میرے نپل کو مسلتا جس سے سیکس کا مزہ مزید بڑھ جاتا اب میں اشرف کے لن پر آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہونے لگی اشرف نے اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں اور وہ میرے مموں کو دبا اور نپلز کو مسل کر میرا جواب دے رہا تھا جس سے میری سپیڈ بڑھ رہی تھی آہستہ آہستہ میری سپیڈ بہت تیز ہوگئی اچانک میں چھڑنے لگی میں اشرف کے اوپر لیٹ گئی اور لمبی لمبی سانس لینے لگی جس پر اشرف مسکرانے لگا اس نے مجھ سے کہا کیا ہوا ڈارلنگ تو میں نے اس سے کہا کہ میں جھڑ رہی ہوں تو کہنے لگا چند منٹ اور کرو میں بھی چھوٹ جاﺅں گا میں پھر سے اوپر ہوئی اور اس کے لن پر اچھل کود کرنے لگی دو تین منٹ کے بعد اشرف نے میرے مموں پر زور سے پکڑا اور مجھے نیچے کر لیا اس نے مجھے زور سے جپھی ڈال لی میں سمجھ گئی کہ وہ بھی چھوٹ رہا ہے اچانک مجھے اپنی پھدی کے اندر گرم گرم لاوا نکلتے محسوس ہونے لگا میں کچھ دیر تک اسی حالت میں اس کے اوپر لیٹی رہی پھر اس کے بازو میں آگئی اس نے مجھ سے کہا کہ میں تو آج مزید کرنا چاہتا تھا لیکن تھک گیا ہوں میں نے اس سے کہا کہ اب میری بھی بس ہوگئی ہے پھر ہم لوگ کافی دیر تک باتیں کرتے رہے میرے ذہن میں خیال آرہا تھا کہ کرشن ابھی بھی میرے بیڈ کے اوپر سونیا کو چود رہا ہوگا صبح ہوئی تو اشرف کے فون پر بیل ہوئی جس پر ہم دونوں کی آنکھ کھل گئی دوسری طرف کرشن تھا اور پوچھ رہا تھاکہ رات کیسی گزری اشرف نے اس کو کہا مزہ آگیا پھر اس نے مجھ سے بات کی اور کہنے لگا انیتا تم سوچ نہیں سکتی کہ میں نے کتنا انجوائے کیا یقینا تم نے بھی مزہ لیا ہوگا یہ لو تم سونیا سے بات کروں میں باتھ روم جارہا ہوں میں ابھی آتاہوں اور سونیا کو چھوڑ کر تم کو لے جاتا ہوں میں نے سونیا سے بات کی وہ بھی بہت خوش تھی تھوڑی دیر کے بعد کرشن اور سونیا آگئے اس موقع پر اشرف نے رائے دی کہ کیوں نہ کسی دن میں اور انیتا رام لال کے بیڈ پر اور اسی وقت کرشن اور سونیا میرے بیڈ پر چدائی کریں جس کے لئے اگلے ہفتے کا دن رکھا گیا گھر آکر میں نے اور رام لال نے ناشتہ کیا اور پھر کرشن کام کے لئے چلا گیا تھوڑی دیر کے بعد سونیا میرے گھر آگئی اس نے مجھے بتایا کہ کرشن نے صبح جس وقت فون کیا اس سے چند منٹ پہلے تک چدائی کی اس نے میری گانڈ بھی ماری میں نے زندگی میں پہلی بار گانڈ مروائی جس پر مجھے تکلیف بھی ہوئی لیکن مزہ بھی بہت آیا کرشن بہت جوش سے اور پاگلوں کی طرح چدائی کرتا ہے اس نے مجھے اپنی رات کی تمام رو داد سنائی جبکہ میں نے اس کو اپنی رات کی کہانی سے حرف بہ حرف آگاہ کیا اگلے ہفتے کی شام پھر ہم لوگ اکٹھے ہوئے اشرف میرے ساتھ میرے بیڈ پر کرشن کی جگہ آگیا جبکہ کرشن سونیا کے ساتھ اس کے بیڈ پر اشرف کی جگہ چلا گیا اس روز اشرف نے میری گانڈ بھی ماری جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی میں بہت چلائی لیکن اشرف نے میری ایک نہ سنی اور چدائی کرتا رہاجب میں نے اس کو کہا کہ میں بہت تکلیف میں ہوں مجھ پر رحم کرو اور مجھے چھوڑ دو میری گانڈ پھٹ جائے گی تو کہنے لگا تمہارے شوہر نے میری بیوی کی گانڈ ماری اور اس کی گانڈ سے دو دن تک خون نکلتا رہا اب میں تمہاری گانڈ بھی پھاڑ دوں گا اس نے یہ سچ ثابت کردیا اور میرے گھر میں میرے بیڈ پر میرے ساتھ زبردستی کرتے ہوئے میری گانڈ ماری اس دن کی چدائی کے بعد مجھ سے دو دن تک ٹھیک طریقے سے بیٹھا نہیں جارہا تھا میری گانڈ میں درد ہوتی رہی اس واقعہ کے بعد بھی ہم دونوں خاندانوں کے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں اور اکثر ہم لوگ اکٹھے کھانا وغیرہ کھاتے ہیں اس کے بعد صرف ایک بار ہم لوگوں نے اکٹھے سیکس کیا لیکن اس بار ہمارے گھر میں میرے بیڈ روم میں یہ کام ہوا اشرف اور کرشن میرے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے اور میں اور سونیا اپنے اپنے شوہروں کے لنوں پر اچھل کود میں مصروف تھیں کہ اچانک سونیا بول پڑی ”اے انیتا کیوں نہ آج شوہر بدلی کئے جائیں“ جس پر تمام لوگ ایگری ہوگئے پہلے والے واقعہ میں دونوں نے اپنی بیویوں کو ایک بیڈ پر لٹا کر ان کی پہلے خود پھدیاں لیں پھر بیویوں کو بدل کر ان کی چدائی کی اب کی بار دونوں نیچے لیٹے ہوئے تھے اور ان کی بیویوں نے شوہر تبدیل کرکے ان کے لنوں پر اچھل کود کرکے اپنی پھدیاں چدائیں اس کے بعد اشرف کی تجویز آئی کہ آج ہم دونوں ایک دوسرے کی بیویوں کی گانڈ مارتے ہیں اس کے اس جملے سے مجھے پہلے والی گانڈ مروانے کاواقعہ یاد آگیا اور مجھے یاد آیا کہ کتنی تکلیف ہوئی تھی میں نے فوراً انکار کردیا اس کے ساتھ ہی سونیا کے چہرے کا رنگ بھی بدل گیا اور وہ بھی انکاری ہوگئی مگر دونوں مرد شائد ایک ہوچکے تھے ہم دونوں خواتین کی ایک نہ چلی مجبوراً ہمیں بھی ہاں کرنا پڑی سب سے پہلے اشرف نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے بیڈ کے نیچے ایسی حالت میں کھڑا کردیا کہ میری کہنیاں بیڈ کے اوپر لگی ہوئی تھیں اس نے ایک تکیہ پکڑ کر میری کہنیوں کے درمیان میں رکھ دیا اور میرا سر اس کے اوپر رکھ دیا اور اس نے کرشن سے کہا جاﺅ تیل پکڑ کر لاﺅ کرشن باتھ روم میں گیا اور تیل کی شیشی پکڑ کر لے آیا میں ڈر کے مارے کانپ رہی تھی اشرف نے اپنی ہتھیلی پر تیل انڈیلا اور دوسرے ہاتھ کی انگلی سے تیل میری گانڈ پر لگایا اور پھر اپنے لن کو اس کے ساتھ تر کرکے کھڑا ہوگیا وہ ابھی لن میری گانڈ میں ڈالنے ہی والا تھا کہ کرشن بول پڑا ٹھہرو میں بھی سونیا کو تیل لگا کر اسی حالت میں کھڑا کرلوں اشرف یہ سن کر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا ہوگیا میں نے دیکھا کرشن نے بھی میرے بلکل پاس سونیا کو بھی اسی حالت میں لٹایا اور اس کی گانڈ پر پہلے تیل لگایا اور پھر اپنے لن کو لگایا اور پھر اشرف سے کہنے لگا چلو اب اشرف نے میری گانڈ کے اندر پہلے اپنی ایک انگلی ڈالی اور اس کو آہستہ آہستہ سے اندر باہر کیا اسی طرح کرشن بھی سونیا کو کررہاتھا میرے اور سونیا کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں نکل گئیں پھر اشرف نے میری اور کرشن نے سونیا کی گانڈ پر لن سیٹ کیا اور اس پر تھوڑا تھوڑا دباﺅڈالنے لگے دونوں مردوں کے ہاتھوں میں دونوں خواتین کے ممے تھے ایک دم مجھے میری گانڈ پھٹتی ہوئی محسوس ہوئی اور میرے منہ ایک چیخ نکلی اور میری آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا گیا اشرف نے اتنی زور سے جھٹکا دیا تھا کہ اگر اس کے ہاتھ میں میرے ممے نہ ہوتے تو میں آگے کی جانب گر جاتی میرا منہ تکیے کے اندر دھنس چکا تھا ابھی میں پہلے والے جھٹکے کی تکلیف سے باہر نہیں نکلی تھی کہ اشرف نے ایک اور جھٹکا مار دیا اور اس کا لن مزید اندر چلا گیا اس کے ٹٹے مجھے پھدی کے اوپر ٹکراتے ہوئے محسوس ہوئے مجھے اتنی تکلیف ہورہی تھی کہ میں بیان نہیں کرسکتی میرا چہرا ابھی تک تکیے کے اندر دھنسا ہوا تھا میرے منہ سے ”ہائے کرشن نن ن ن ن ن میںںںں مرررر گئی “ کی آواز نکلی اور پھر مجھے سونیا کے چیخنے کی آواز آئی ”ہائے ئے ئے ئے ئے میں مر گئی کرشن اس بلا کو میرے اندر سے نکالو میں مر جاﺅں ں ں گی “ اس کے ساتھ ہی دونوں مردوں کے ہنسنے کی آواز آئی اور پھر اشرف نے میری گانڈ کے اندر اپنے لن کو اندر باہر کرنا شروع کردیا مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ کوئی تیز دھار آلہ میری گانڈ کو چیر رہا ہے میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے جبکہ دوسری طرف مجھے سونیا کے کراہنے کی آواز بھی آرہی تھی میں نے اپنا چہرہ تھوڑا سا اوپر کیا تو دیکھا کہ سونیا میری طرف منہ کئے لیٹی ہے اور اس کا چہرہ بھی تقریباً تکیے کے اندر دھنسا ہوا ہے اس کی آنکھوں میں بھی آنسو جاری تھے وہ ”ہائے میں مرررر گئی“ کہہ رہی تھی مگر دونوں مرد ہماری چیخیں سن کر ہم پر ترس کھانے کی بجائے اپنے لن اندر باہر کررہے تھے اسی دوران مجھے اشرف کی آواز آئی ”اشرف تیری بیوی کی چود تو مست ہے ہی مگر اس کی گانڈ تو اتنی ٹائٹ ہے کہ مجھے اپنے لن پر تکلیف ہورہی ہے پچھلی بار جب میں نے اس کی گانڈ ماری تھی تو میرے لن کا ماس بھی اتر گیا تھا “ اس کے ساتھ اس کے آہستہ آہستہ جھٹکے بھی جاری تھے اور وہ میرے مموں کو بدستور دبا بھی رہا تھا اس کے بعد کرشن بولا ”یار تیری بیوی بھی کچھ کم نہیں ہے میں نے جب تیری بیوی کو پہلی بار دیکھا تھا تو اسی دن سوچ لیا تھا کہ میں اس کو چود کررہوں گا اگر تو راضی نہ بھی ہوتا تو میں کچھ نہ کچھ ضرور کرتا اور تیری بیوی کو ضرور چودتا مجھے پہلے دن سے یہ بہت اچھی لگتی ہے “پھر اشرف بول پڑا یار مجھے تو تیری بیوی کی گانڈ مار کر بہت مزہ آرہا ہے “ اس کے جواب میں کرشن کہنے لگا ” اشرف تو جانتا ہے کہ میں نے کئی بار انیتا کو کہا کہ میں تمہاری گانڈ مارنا چاہتا ہوں تو مجھے گانڈ دے دے لیکن یہ نہیں مانی اب سالی کسی اور کے لن کے شوق میں اپنی گانڈ دینے کو بھی تیار ہوگئی ہے“ اشرف نے پھر کہا ”یار سونیا کی گانڈ بھی میں کافی عرصہ پہلے سے مانگ رہا تھا لیکن اس نے اپنے شوہر کو گانڈ نہیں دی اب بغیر ختنوں والے لن کے سامنے گانڈ فٹا فٹ پھیلا کر گھوڑی بن گئی ہے“ ان کی باتوں کے ساتھ ہم دونوں کی آہیں بھی جاری تھیں جبکہ ان کے گھسوں کی سپیڈ مسلسل بڑھ رہی تھی اب اشرف کا لن جب میرے اندر جارہا تھا تو تکلیف پہلے کی نسبت کم ہورہی تھی لیکن ابھی بھی پین فیل ہورہی تھی شائد میری گانڈ کچھ حد تک کم ہوگئی تھی سونیا بھی پہلے کی نسبت کم زور سے کراہ رہی تھی شائد اس کی گانڈ بھی کھل چکی تھی پندرہ بیس منٹ کے بعد اشرف کہنے لگا کرشن تو اب اپنی بیوی کی گانڈ مار اور میں اپنی سفید گھوڑی پر سواری کرتا ہوں اس کے بعد دونوں مرد اپنی اصلی بیویوں کی گانڈ مارنے لگے دس پندرہ منٹ کے بعد اشرف فارغ ہوگیا وہ جیسے ہی فارغ ہوا اور اس نے اپنا لن سونیا کی پھدی سے باہر نکالا سونیا اسی حالت میں بیڈ کے اوپر اوندھی گر گئی مگر ابھی تک رام لال میری گانڈ کے اندر اپنا لن اندر باہر کررہا تھا اس نے میرے ممے پکڑے ہوئے تھے اور میری گانڈ چود رہا تھا پندرہ منٹ کے بعد رام لال کی میرے مموں پر پکڑ سخت ہوگئی اور وہ مجھے پیچھے سے چمٹ گیا اور اس کے لن کو جھٹکے لگنے لگے اس کا لن منی چھوڑ رہا تھا پانچ چھ جھٹکوں کے بعد اس کی پکڑ نرم پڑ گئی اور میں بیڈ کے اوپر سونیا کی طرح گر گئی اشرف نے سونیا اور کرشن نے مجھے پکڑ کر بیڈ کے اوپر کیا اور خود بھی اوپر لیٹ گئے تھوڑی دیر کے بعد میرے حواس کام کرنا شروع ہوئے تو میں نے دیکھا اشرف کا ایک ہاتھ میرے ممے پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ سونیا کے ایک ممے کو دبا رہا تھا اسی طرح کرشن نے بھی اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے اور سونیا کے ایک ایک ممے کو پکڑ رکھا تھا اور دبا رہا تھا مجھے ایک ہی وقت میں دو مختلف افراد سے اپنے ممے دبانے سے مزہ آنے لگا اسی طرح سونیا بھی اس کو انجوائے کررہی تھی ہم لوگ اس رات صبح تک ننگے لیٹے رہے صبح ہوئی تو میں اور سونیا نے ننگے ہی کچن میں جاکر چائے اور ڈبل روٹی کا ناشتہ تیار کیا اس وقت بھی میری گانڈ کے اندر پین فیل ہورہی تھیں میں نے سونیا کو بتایا تو وہ بھی کہنے لگی میری گانڈ بھی دکھ رہی ہے ہم لوگوں نے بیڈ پر ننگے بیٹھ کر ہی ناشتہ کیا اور پھر ایک ہی بیٹھ پر چاروں ننگے ہی لیٹ گئے اور سو گئے دوپہر کو میری آنکھ اس وقت کھلی جب سونیا نے مجھے ہلایا دونوں مرد ابھی تک سورہے تھے میں نے آہستہ آواز میں سونیا سے پوچھا کہ انجوائے کیا تو کہنے لگی بہت زیادہ اب تو میں ہر بار اپنی پھدی کے ساتھ گانڈ بھی مروایا کروں گی اس سے تکلیف تو ہوتی ہے لیکن مزہ بھی آتا ہے یہی رائے میری بھی تھی میں نے اس سے کہا کہ اب آئندہ گانڈ مروانے میں تکلیف کم اور مزہ زیادہ آیا کرے گا اس کے بعد میں نے اور سونیا نے مشورہ کیا کہ کیوں نہ آج چاروں اکٹھے باتھ روم میں نہائیں تو اس نے بھی رضا مندی کا اظہار کیا جس کے بعد ہم نے کرشن اور اشرف کو جگایا اور اکٹھے باتھ کی تجویز دی تو وہ بھی مان گئے ہم لوگ اکٹھے باتھ روم چلے گئے اور ایک دوسرے پر پانی ڈالنے لگے ہم لوگ ایک دوسرے کے جسموں کو چھیڑ بھی رہے تھے میں نے یہاں نوٹ کیا کہ سونیا اشرف کی بجائے کرشن میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہے اس دوران ہم چاروں پھر سے گرم ہوگئے اور باتھ روم میں ہی سیکس کیا اب کی بار اشرف اور کرشن دیوار کے ساتھ ٹیک لگا کر ٹانگیں سیدھی کر کے بیٹھ گئے اور میں اشرف کی جبکہ سونیا رام لال کی گود میں ان کے لن لے کر ان کے اوپر بیٹھ گئیں اور ان کے اوپر اچھل کود کی رام لال اور اشرف ہم دونوں پر پانی ڈال رہے تھے تقریباً پندرہ منٹ کے بعد کرشن پہلے اور اس کے تین چار منٹ کے بعد اشرف فارغ ہوگیا اس کے بعد ہم چاروں اکٹھے نہائے میں نے اشرف اور اس نے میرے جسم کو صابن سے جبکہ کرشن نے سونیا اور سونیا نے کرشن کے جسم پر صابن لگایا اور پھر اسی طرح ایک دوسرے پر پانی ڈالا باتھ لے کر ہم لوگ باہر آئے اور اسی طرح ایک دوسرے کو کپڑے پہنائے اس کے بعد کھاناکھایا اور پھر رات کو اکٹھے آﺅٹنگ کا پروگرام بنا اس سے اگلی رات بھی ہم چاروں ہمارے گھر میں ہی رہے لیکن اس رات سیکس نہیں کیا بلکہ پہلے باتیں کرتے اور ٹی وی دیکھتے رہے پھر لڈو کھیلی اور پھر ایک ہی بیڈ پر سو گئے اگلے روز سونیا اور اشرف ناشتے کے بعد اپنے گھر کو چلے گئے اور ہم لوگ اپنے گھر رہے

What do you think?

reaction 0
reaction 1
reaction 2
reaction 3
reaction 4
                                                                                                                                                     

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post