". باجی اور جیجا جی کی چدائی

باجی اور جیجا جی کی چدائی


میری عمر 30 سال ہے ۔۔۔۔ ہم 2 بہنیں اور 1 بھائی ہیں

میری بڑی بہن کا نام ماہین ہے ۔۔۔

ان کی عمر 32 ہے اور بھائی ہم دونوں بہنوں سے چھوٹا ہے اس کی عمر ابھی 25 ہے ۔۔۔

ہوش سنبھالی تو گھر میں خوشحالی دیکھی کسی قسم کی کوئی تنگی نہیں تھی۔۔۔۔

ہمیں اپنے گھر میں ہر سہولت میسر تھی کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوئی تھی وقت کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ چلتا رہا

اور میں نے BA کا امتحان اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کر لیا ۔۔۔

میں ابھی اور پڑھنا چاہتی تھی مگر ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی بیٹی جلد از جلد اپنے گھر کی ہو جائے ۔۔۔

میں شکل صورت میں خوبصورت تھی ۔۔۔ رنگ سانولا اور قد 5 فٹ 6 انچ ہے ۔ اور میرے بریست کا سائز 38 ہے۔

میرے فگر کو دیکھ کر اکثر میری سہیلیاں مجھے چھیڑا کرتی تھی کہ نوشین تمھارا فگر تو بہت ہی سکسی ہے

میری کلاس فیلو سمرین ایک ٹھنڈی آہ بھر کے کہتی کہ کاش میں لڑکا ہوتی تو تجھے پھنسا لیتی۔۔

اور میں ایسی باتوں پر ہنس دیا کرتی۔۔۔۔

جیسے جیسے میں جوان ہوتی گئی ویسے ویسے میرے خیالات اور جذبات بھی جوان ہوتے گئے۔۔۔

وقت کے ساتھ ساتھ میرے دل میں بھی خواہش پیدا ہوتی گئی چاہے جانے اور سراہے جانے کی ۔۔۔

میرے خوابوں میں بھی دوسری لڑکیوں کی طرح ایک راجکمار آتا تھا۔۔

جو مجھے بے حد و بے حساب پیار کرتا تھا۔۔۔

مگر مجھے کبھی بھی سکس کی طلب نہیں ہوئی تھی۔۔۔

مجھے سکس کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہ تھا۔۔۔

میرے نزدیک پیار صرف شوہر کی باہوں میں سونے اور گلے لگنے کا نام تھا۔۔۔۔

دیکھتے دیکھتے ہم دونوں بہنیں جوان ہو گئی پھر ایک دن میری بڑی بہن کا رشتہ آیا جسے تھوڑی چھان بین کے بعد قبول کر لیا گیا۔۔۔

لڑکا انگلینڈ کسی بڑی کمپنی میں جاب کرتا تھا اور شادی کے بعد اس نے یعنی میرے جیجا جی نے میری باجی کو بھی اپنے ساتھ لے جانا تھا۔۔۔۔

خیر رشتہ پکا ہوا اور باجی بیاہ کر اپنے سسرال چلی گئی۔۔۔

شادی بہت دھوم دھام سے ہوئی ۔۔۔

شادی کے بعد میں نے ایک چیز نوٹ کی کہ اب باجی کے ہونٹوں پر ایک دلفریب مسکان ہر وقت کھیلتی رہتی تھی۔۔۔

میں نے ایک دن پوچھا کہ باجی آپ کی اس ہنسی کی کیا وجہ ہے تو وہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ’’ پگلی یہ چاہے جانے کا خمار ہے‘‘

ان کی یہ بات میرے پلے نہیں پڑی ۔۔

میں نے پھر پوچھا کہ کیا مطلب ؟؟ وہ مزید گہری ہنسی ہونٹوں پر سجا کے کہنے لگی کہ جب تمھاری شادی ہوگی تو تم کو خود ہی پتا چل جائے گا۔۔۔۔

ایک دن جیجا جی ہمارے گھر آئے ہوے تھے ۔۔۔۔ ہم نے رات کو ice cream کھانے کا پروگرام بنا لیا کیوں کہ کچھ ہی دن کے بعد جیجا جی کی فلایٹ تھی اور

باجی نے بھی ان کے ساتھ جانا تھا۔۔۔۔۔ اور ہم سب نے جیجا جی سے ٹریٹ لینی تھی ۔۔۔ ice cream کھا کے ہم گھر پہنچے تو سب تھک چکے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر ہم

سب گھر والے ایک ساتھ بیٹھ کر T.V دیکھتے رہے اور ساتھ ساتھ باتیں بھی ہوتی رہی۔۔۔۔ رات کا 1 بج چکا تھا ۔۔۔ ابو نے کہا کہ چلو بچو اب سو جاو رات بہت ہو چکی ہے

مگر میرا سونے کا من نہیں ہو رہا تھا۔۔ میں اپنی باجی کے ساتھ بہت سی باتیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ دل یہ سوچ کر اداس ہو رہا تھا کہ کچھ دن کے بعدباجی چلی جائیں گی اور پھر

ایک سال کے بعد دوبارہ واپس آئیں گی۔۔۔ میں نے باجی سے کہا کہ باجی آپ میرے ساتھ میرے کمرے میں سو جائیں ۔۔ میں نے آپ سے بہت باتیں کرنی ہیں ۔۔۔

باجی نے کہا چلو ٹھیک ہے ۔۔ میں تمھارے کمرے میں آتی ہوں جب تم سو جاؤ گی تو میں تمھارے جیجا جی ک پاس چلی جاؤں گی۔۔ مجھے اب ان کے بنا نیند نہیں آتی۔۔

بس ٹھیک ہے باجی آپ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی مگر میرے پاس آ جائیں ۔۔۔ میں نے باجی سے کہا اور ان کو لے کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔باتیں کرتے کرتے مجھے نیند کی مہربان دیوی نے اپنی آغوش میں لے لیا اور میں بے خبر سو گئی۔۔۔

پھر پتا نہی کیا ہوا ۔۔۔ شاید کسی آہٹ سے یا ویسے ہی میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کی باجی جا چکی ہے۔۔۔ مجھے پیاس لگ رہی تھی ۔۔۔۔ ویسے تو میں سونے سے پہلے

پانی کی بوتل اور گلاس اپنے پاس رکھ کے سوتی ہوں مگر آج یاد نہ رہا۔۔ میں فرج سے پانی کی بوتل لے کر واپس آ رہی تھی کہ کچھ آوازوں نے مجھے رکنے پر مجبور کر دیا

میں شاید ان آوازوں کو نظر انداز کر کے چلی جاتی مگر جس آواز نے مجھے رکنے پر مجبور کیا وہ آواز باجی کی تھی۔۔۔

نہیں جان آج میں بہت تھک گئی ہوں آج نہ کرو۔۔۔ جان پلیز آج میرا بہت دل کر رہا ہے ۔۔ آج مت روکو۔۔۔ کر لینے دو ۔۔۔۔ جیجا کی آواز میں لجاجت تھی ۔۔۔

میں تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کے باجی والے کمرے کی کھڑکی کے پاس چلی گئی جہاں سے یہ باتوں کی آوازیں آ رہی تھی ۔۔۔۔

اچھا چلیں اگر اتنا ہی دل کر رہا ہے تو میں آپ کو کسی اور طریقے سے فارغ کر دیتی ہوں ۔۔۔

نہیں جان کسی اور طریقے سے مجھے مزہ نہیں آے گا۔۔۔ آج دل کر رہا ہے تم کو اپنی گود میں بٹھا کر تمھارا مزہ لوں۔۔۔ جیجا جی باجی کو کہہ رہے تھے۔۔

مجھے ان کی ان سب باتوں کی ٹھیک سے سمجھ نہیں آ رہی تھی کی یہ دونوں کیا بات کر رہے ہیں ۔۔۔ پھر اچانک جیجا جی کی آواز آیی ۔۔۔ جان دیکھو یہ کتنا بےچین ہو رہا ہے۔۔

اس کی بے چینی ختم کر دو نہ۔۔۔۔

میں حیران تھی کہ ان دونوں کے علاوہ کون تھا جو ان کے کمرے میں موجود تھا اور بے چین بھی تھا۔۔ اور باجی اس نا معلوم کی بے چینی کیسے دور کر سکتی ہیں۔۔۔۔

اپنے اس تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں نے کھڑکی کو ہلکا سا کھولا تو خوش قسمتی سے کھڑکی کھلتی چلی گیی۔۔۔ اور اپنے سامنے والا منظر دیکھ کر میرا سر چکرا کر رہ گیا۔۔

جیسے ہی میں نے کھڑکی کو ہلکا سا دھکا دیا تو کھڑکی اپنے آپ ہی کھلتی چلی گیی۔۔۔ اور سامنے والا منظر دیکھ کر میرے اوسان خطا ہو گیے۔۔۔

میں نے دیکھا کہ باجی میرے جیجا جی کے سینے پر سر رکھ کر لیٹی ہویی ہیں اور جیجا نے صرف انڈر وییر پہنا ہوا ہے اور جیجا جی کا ناگ نما آلہ ان کے انڈر وییر سے باہر نکلا ہوا ھے اور باجی اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے ہلکے ہلکے سہلا رہی ہیں۔۔۔ یہ سب دیکھ کر مجھے عجیب بھی لگا اور تجسس میں مزید اضافہ ہو گیا کہ یہ سب چل کیا رہا ہے۔۔۔ میں نے کھڑکی سے ہٹنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ مگر مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں اس کھڑکی سے پیچھے نہیں ہٹ پاؤں گی ۔۔۔۔

میں وہی کھڑی رہی

جان کچھ کرو نہ اب اپنے اس لاڈلے کا ۔۔۔۔ دیکھو نا کیسے تن کے کھڑا ہو چکا ہے ۔۔۔ جیجا جی نے باجی سے کہا۔۔۔۔

جان جی میں جانتی ہوں کہ یہ میرا لاڈلا میرے احترام میں کھڑا ہو رہا ہے ۔۔ میں ابھی اس کا کچھ کرتی ہوں ۔۔ اور ساتھ ہی باجی نے جیجا جی کے ہونٹوں پر ایک بھرپور فرنچ کس کی ۔۔۔ کافی دیر تک باجی اور جیجا جی ایک دوسرے کے ہونٹوں کو چوستے رہے ۔۔۔۔ ساتھ ساتھ دونوں کی آوازیں بھی آ رہی تھی ۔۔ آآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔ اف ف ف ف ف۔۔

جان بہت مزے دار ہیں تمھارے ہونٹ ۔۔۔ آآآآہ ہ ۔۔۔ جان اپنی زبان مجھے چوسنے دو نا پلیززز۔۔۔ باجی نے بڑے پیار سے اور بہت سکسی آواز میں جیجا جی سے کہا۔۔

جیجا جی نے شاید اپنی زبان باجی کے منہ میں داخل کر دی تھی ۔۔۔ باجی بڑے مزے سے جیجا جی کی زبان کا ذایقہ چکھ رہی تھی ۔۔۔اور ساتھ ساتھ باجی نے اپنی قمیض بھی اتار دی تھی ۔۔۔۔ باجی کے ممے کیا قیامت لگ رہے تھے ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کا برا بھی نہیں ہٹایا تھا اور باجی کے مموں پر اپنا منہ رکھ دیا تھا ۔۔۔باجی کے منہ سے

ایک لذت بھری سسکاری نکلی ۔۔۔۔۔ سسسسس ۔۔۔ امممممم ۔۔۔۔ اففففف۔۔۔ جااااااااان ن ن ن ن۔۔۔۔ سارا دودھ پی لو میری جان ۔۔۔ خوب زور زور سے پیو ۔۔۔ یہ تمھارے ہی ہیں میری جاااان ن ن۔۔

جیجا جی پاگلوں کی طرح باجی کے دونوں نپل باری باری چوس رہے تھے ۔۔۔۔ ان کو دیوانہ وار ایسے دودھ پیتے دیکھ کر میرے جسم میں آگ بھڑک اٹھی تھی ۔

جان ۔۔۔۔۔ باجی نے بہت ہلکے سے جیجا جی کا سر اپنے مموں سے الگ کر کے کہا ۔۔۔ جان آج کیا ہو گیا ہے آپ کو ۔۔ کیوں اتنی آگ لگ رہی ہے ۔۔

جیجا جی نے پھر باجی کے مموں پر اپنا منہ رکھ لیا اور زیادہ زور سے چوسنے لگ گیے۔۔۔ باجی نے کہا جان میرے نپلز کو اپنے دانتوں سے کاٹو۔۔۔ آآآآہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔

اوی ماں۔۔۔ ہان جان ایسے ہی۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔۔ بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ ہاں اور زور سے کاٹو ۔۔۔ باجی مزے سے پاگل ہو رہی تھی اور جیجا جی کے سر کو زور سے اپنے مموں کے ساتھ دبا رہی تھی ۔۔۔۔۔ جیجا جی نے اب مموں کو چھوڑ کر باجی کے پورے جسم کو چومنا شروع کر دیا تھا ۔۔ اور کہیں کہیں اپنے دانتوں سے ہلکا ہلکا کاٹ بھی رہے تھے ۔۔۔۔۔

باجی مزے سے سسکاریاں بھر رہی تھی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کی شلوار کو اتارا اور اور باجی کی ٹانگیں پھیلا کر ان کے درمیان بیٹھ گیے ۔۔۔۔

پہلے وہ باجی کی بھری بھری ٹانگوں کو چومتے رہے پھر انہوں نے بڑے آرام سے ان کی پھدی پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔۔۔ آآآآہ۔۔۔۔۔۔ جاااااااااان ۔۔۔۔

جیجا جی نے اپنی زبان نکال کر پہلے باجی کی پھدی کے ہونٹوں کو اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف چاٹنا شروع کیا تو باجی نے مزے سے اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔ باجی نے اپنی ٹانگیں اوپر کی طرف فولڈ کر کے اپنی پھدی کا منہ اور کھول لیا ۔۔۔ اور جیجا جی نے اپنی زبان باجی کی پھدی میں اندر تک ڈال دی۔۔۔

آآآآآآہ میری جان اور کتنا تڑپاو گے مجھے ۔۔۔۔ اب بس کرو اور ڈال دو اس میں اپنا ناگ ۔۔۔ آگ بھجا دو اس کی ۔۔۔۔

جیجا جی نے باجی کی ٹانگوں سے اپنا منہ اٹھایا اور باجی کو ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور اپنا کالا ناگ ان کے منہ کے سامنے کرتے ہویے بولےکہ جان یہ تمھارے پیار کا پیاسا ہو رہا ہے۔۔۔ باجی نے بنا کویی وقت ضایع کیے جلدی سے جیجا جی کا لن اپنے منہ میں لے کر اس کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔

جیجا جی نے باجی کے سر کے پیچھے اپنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑا اور ان کے منہ کو اپنے ہاتھوں سے آگے پیچھے کرنے لگے۔۔۔ باجی بڑے مزے سے جیجا جی کا ہتھیار چوس رہی تھی ۔۔ باجی کے منہ میں جیجا جی کا ہتھیار بہت مشکل سے جا رہا تھا ۔۔۔ باجی ن جیجا جی کا سارا ہتھیار اپنے تھوک سے چکنا کر دیا ہوا تھا۔۔۔۔

ساتھ ساتھ وہ جیجا جی کے انڈوں کو اپنے ایک ہاتھ سے سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ جیجا جی آنکھیں بند کیے ہوے باجی کے بالوں میں اپنی انگلیاں پھنسایے ان کا منہ آگے پیچھے کر رہے تھے

اور ساتھ ساتھ کہہ رہے تھے ۔۔۔۔۔ ” ہاں میرے جان اسی طرح سے چوسو بہت مزہ آ رہا ہے۔۔۔ جیاجی اپنا ہتھیار پورے کا پورا باجی کے منہ میں داخل کرنے کی کوشش

کر رہے تھے۔۔۔ جو ظاہر ہے ایک مشکل کام تھا۔۔۔ باجی نے ہتھیار اپنے منہ سے باہر نکالا اور انڈے اپنے منہ میں لے کر بھرپور انداز سے چوسنے لگ گیی۔۔۔

باجی کے پورے منہ پر جیجا جی کا ہتھیار چھایا ہوا تھا ۔۔۔ وہ کبھی ایک انڈہ اپنے منہ میں لے کر چوستی اور کبھی دوسرے کے اوپر اپنی زبان پھیرتی ۔۔۔ باجی کی پھدی

پوری طرح گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کو اٹھایا اور کہا ” جان اب اس کو اجازت دے دو اپنی پیاس بجھانے کی ” جان اپ کی لاڈلی کی پیاس بہت بڑھ گیی ہے

اس کا بھی کچھ کر لیں اس کی آگ بجھا دیں بہت گرم ہو رہی ہے یہ اب ۔۔۔ جیجا جی نے یہ سن کے باجی کو بیڈ پر لٹا دیا اور ان کی ٹانگیں اٹھا کر اپنے کاندھوں سے لگا لی

ان کے ہتھیار کا ٹوپا باجی کے تھوک سے کافی گیلا ہو چکا تھا ۔۔۔ انہوں نے باجی کی پھدی کے منہ پر اپنے ناگ کا ٹوپا سیٹ کیا اور ایک زور کا دھکا مارا ۔۔ باجی کی ایک زور دار قسم کی چیخ نکل گیی جو انہوں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر روکی ۔۔۔۔ میں سمجھی کہ شاید پورا اندر چلا گیا ہے ۔۔ مگر جیجا کہہ رہے تھے ” جان ابھی تو صرف ٹوپا گیا ہے اندر”اور تمھاری چیخ نکل گیی ہے ۔۔ ابھی پورا جانا باقی ہے ۔۔۔باجی کہنے لگی کہ آپ اس کو اور گیلا کر لیں ورنہ لگ رہا ہے جیسے یہ میری پھاڑ دے گا ۔۔۔ جیجا جی مسکراتے ہوئے کہنے لگے میری جان اس درد کا مزہ لو پوری طرح سے ۔۔۔ تم اسے اپنی پھدی کے پانی سے گیلا کرو ۔۔۔ جان جی اسے اندر کریں یہ خود ہی گیلا ہو جایے گا۔۔۔

اتنا کہہ کہ باجی نے اپنی ٹانگیں اور کھلی کر لیں ۔ ۔۔۔۔ جیجا جی نے باجی کی ٹانگیں کھینچ کر ان کو اپنے پاس کر لیا ۔۔۔۔ اور ایک جاندار جھٹکا مار کر باجی کے اندر کرنے کی کوشش کی جو اس بار بھی ناکام ہو گیی ۔۔۔ ابھی بھی آدھا ہی اندر گیا تھا ۔۔ مگر باجی کے چہرے پر جو تکلیف کے آثار تھے اس کو دیکھ کر لگ رہا تھا

جیسے باجی کی سانس ہی رک گیی ہو ۔۔۔ جیجا جی نے یہ دیکھ کر اپنا باہر نکال لیا ۔۔۔ اور باجی نے اٹھ کر جیجا کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے لیے ۔۔۔ اور چوسنے لگ گیی جیجا جی نے پھر باجی کو ہلکا سا دھکا دے کر بیڈ پر گرایا اور ان کی ٹانگیں دوبارہ سے اور اٹھا کر ان کی پھدی پر تھوک لگایا ۔۔۔ جان اب جتنا بھی درد ہو برداشت کر لیناکیوں کہ میں اب پورا اندر ڈالنے لگا ہوں ۔۔ اس کے ساتھ ہی جیجا جی نے اپنی پوری طاقت سے ایک دھکا مارا اور ان کا ناگ باجی کی پھدی کی گہرایی میں اترتا چلا گیا

ادھر میرے نیچے آگ بھڑک رہی تھی ۔۔ میرا ہاتھ بلکل غیر محسوس طریقے سے میری پھدی کو سہلا رہا تھا۔۔۔ میری پھدی اپنے ہی پانی سے بہت گیلی ہو رہی تھی

مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اپنی پھدی کو سہلانے کا۔۔

جیسے ہی جیجا جی نے اپنا پورا زور کر باجی کو ایک جاندار جھٹکا مارا ان کا کالا ناگ باجی کی پھدی کی گہرایی میں اتر گیا ۔۔ باجی کی آنکھیں ابل کر باہر آ گیی

باجی نے اپنے ہونٹ سختی سے اپنے دانتوں میں دبا کھے تھے ۔۔۔ جیجا جی نے اندر رکھے رکھے باجی کے رسیلے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔

تھوری دیر کے بعد باجی کی حالت نارمل ہو گیی اور جیجا جی نے آہستہ آہستہ بڑے آرام کے ساتھ باجی کے اند باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ باجی کی پھدی فل گرم اور گیلی تھی

پھر باجی کو بھی مزہ آنے لگا اور انہوں نے جیجا جی کا ساتھ دینا شروع کر دیا ۔۔۔ جیسے ہی جیجا جی باجی کے اندر کرتے باجی اپنی ہپ تھوڑی سی اٹھا کر جیجا جی

کا پورا اپنے اندر لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے ۔۔ اور ان کو دبا بھی رہے تھے ۔۔۔باجی کی سکسی سسکیاں

کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ تک جیجا جی نے ایسے ہی باجی کو مزہ دیا ۔۔۔ پھر انھوں نے باجی کے اندر سے باہر نکال لیا ۔۔۔ میں سمجھی کے اب کھیل ختم ۔۔

مگر کہاں جناب ابھی تو کھیل باقی تھا ۔۔ جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر سے اٹھا کر نیچے کھڑا کیا اور کہا جان ایک ٹانگ بیڈ کے سرے پر رکھو اور ایک ٹانگ بیڈ سے نیچے

اور باجی کو بیڈ پر جھکا دیا ۔۔ خود باجی کی بیک سایڈ پر آ کر کھڑے ہو گیے ایس کرنے سے باجی کی پھدی کھل گیی تھی اور جیجا جی نے باجی کے پیچھے کھڑے ہو کر

اپنا ناگ باجی کی پھدی کے دھانے پر فٹ کیا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا ناگ بڑے آرام سے باجی کی گہرایی میں اتر گیا ۔۔۔ باجی نے ایک سسکاری بھری اور اپنا ایک ہاتھ

پیچھے کر کے جیجا جی کو اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ جیجا جی کا ناگ جڑ تک باجی کی گہرایی میں جا رہا تھا ۔۔۔۔ جیجا جی نے پیچے کھڑے کھڑے باجی کے دونوں ممے

اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے جب وہ باہر نکالتے تو مموں پر گرفت کم کر دیتے مگر جیسے ہی وہ اندر کرتے مموں کو زور سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے

چھ سات منٹ تک جیجا جی ایسے ہی کرتے رہے چانک باجی کی آواز آیی جان زور سے کرو اسے اندر باہر میں فارغ ہونے لگی ہوں ۔۔ یہ سن کر جیجا جی کی رفتار میں

تیزی آ گیی۔۔۔ انہوں نے تیز تیز دھکے مارنے شروع کر دیے ۔۔ باجی کا سارا جسم اکڑنے لگ گیا اور ان کے منہ سے عجیب عجیب آوازیں آنا شروع ہو گیی پھر اچانک ہی

باجی کے جسم کو جھٹکے لگنے لگ گیے ۔۔ باجی بیجان ہو کر بیڈ کے اوپر گر گیی ۔۔ جیجا جی بھی رک گیے تھے انہوں نے باجی کو کسنگ کرنا شروع کیا تھوڑی دیر کے بعد باجی

کی حالت نارمل ہو گیی تو جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر ایک پہلو کے بل لٹا دیا اور خود ان کے پیچھے جا کر لیٹ گیے ۔ ۔ باجی نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر جیجا جی کا ناگ

ہاتھ میں پکڑ کر اپنی پھدی میں ڈالا اور ساتھ ہی مزے کی لہر سے ان کا جسم کانپ گیا ۔۔۔جیجا جی نے ایک ہاتھ ان کی گردن کے نیچے سے کر کے ان کے ممے کو پکڑ

لیا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی اوپر اٹھی ہویی ٹانگ کو پکڑ کے سہارا دیا اور اپنی کمر ہلکا کر باجی کے اند باہر کرنے لگ گیے ۔۔۔ باجی نے اپنی آنکھیں بند کر لی تھی

جیجا جی دھکے مارنے کے ساتھ ساتھ ان کی کمر کو پیچھے سے چوم چاٹ رہے تھے ۔۔میں نے دیکھا کہ باجی کی پھدی سے بہت سارا پانی نکلا ہوا تھا جس سے باجی

کی رانیں بھی گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔جیجا جی کا ناگ بڑے آرام سے باجی کے اند باہر ہو رہا تھا ۔۔۔۔ دھپ دھپ کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔۔۔ جیجا جی کی رفتار میں

کافی تیزی آ گیی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ ایسے کرنے کے بعد باجی کے جسم میں پھر سے اکڑاو پیدا ہونا شروع ہو گیا تھا انہوں سے جیجا جی سے کہا آپ کی کتنی دیر ہے

میں دوبارہ دسچارج ہونے لگی ہوں میری جان بس تھوڑی دیر رک جاو میں بھی ڈسچارج ہونے لگا ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی دس بارہ دھکوں

کے بعد جیجا جی نے ایک آہ بھری اور کہا لو میری جان ناگ اپنا پانی چھوڑنے لگا ہے ۔۔ ساتھ ہی انہوں سے ایک بھرپور دھکا مارا اور اپنا پورا باجی کے اندر داخل کر دیا

باجی نے لمبی سسکاری بھری اور ان کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ دونوں ڈسچارج ہو چکے تھے ۔۔ دونوں کی لمبی لمبی سانسوں کی آواز آ رہی تھی ۔۔ میرے نیچے

آگ بھڑک رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنی پھدی کے دانے کو زور زور سے مسلنا شروع کر دیا ۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری جان ٹانگوں سے نکل رہی ہو ۔۔ ایک ہاتھ سے میں

نے اپنے منہ کو بند کر لیا اور تین چار جھٹکوں کے ساتھ میری پھدی سے پانی کا سیلاب نکل آیا ۔۔میرے جسم میں جیسے جان نہی رہی تھی ۔۔ میرے شلوار نیچے تھی

اور میرا ایک میرے مموں پر تھا اور دوسرا میری پھدی پر تھا ۔۔ اور میری پھدی اپنا پانی چھوڑ کر فرش گلا کر چکی تھی۔۔۔۔ اندر باجی کی پھدی پانی چھوڑ رہی تھی اور باہر میری پھدی پانی چھوڑ رہی تھی۔۔۔۔

 یہواقعہ جو میں آپ کے سامنے پیش کررہی ہوں یہ دو سال پہلے کا ہے جب میں بی اے کررہی تھی میری بڑی بہن ناذیہ کی عمر مجھسے تین سال زیادہ ہے اس کی شادی چھ ماہ پہلے زمیندار گھرانے کے ایک لڑکے سے ہوئے ہے جو گاﺅں میں اپنی زمینوں پر کھیتیباڑی کی نگرانی کرتے ہیں شادی کے دو ماہ بعد میری بہن ناذیہ میکے آئی تو اس نے مجھے کہا کہ میں گرمیوں کی چھٹیاں اس کےہاں گزاروں جس کی میں نے حامی بھر لی

گرمیوں کی چھٹیاں ہوئیں تو میں ان کے گھر چلی گئی جب ان کے گھر پہنچی تو دوپہر کا وقت تھا اور سخت گرمی تھی گھر پہنچتےہی میں نے نہا کر کپڑے تبدیل کئے اس کے بعد کھانا کھایا میرے بہنوئی فاروق بھی کھانے کے وقت گھر آگئے اور انہوں نے لنچ ساتھمیں کیا تھوڑی دیر کے بعد وہ دوبارہ کھیتوں کو چلے گئے

اب میں اپنی باجی کے گھر کے بارے میں بتادوں یہ گھر نہیں بلکہ ایک محل تھا جو گاﺅں سے ذرا ہٹ کر کھیتوں میں ہی بنایا گیا تھاڈبل سٹوری اس گھر کو دیکھ کر حیرانگی ہوتی تھی کہ گاﺅں میںبھی ایسے گھر بن سکتے ہیں میری باجی نے مجھے رہنے کے لئےاپنے ساتھ والا کمرہ دیا جس کے ساتھ ایک اور کمرہ تھا جس میں ان کا دیور ایوب رہتا تھا جو عمر میں مجھ سے دو اڑھائی سال بڑاہوگا اور پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور چھٹیاں گزارنے یہاں آیا ہوا تھا

جس روز میں یہاںپہنچی اس دن میں کافی تھکی ہوئی تھی اس لئے جلدی سو گئی اگلی صبح تقریباً پانچ بجے باجی نے مجھے اٹھایااور چائے دی جس کے بعد مجھے کہا کہ چلو صبح کی سیر کو چلتے ہیں میں حیران ہوگئی کہ باجی اس وقت اٹھ گئی ہیں شادی سےپہلے تو اس وقت ان کی نیند شروع ہوتی تھی خیر میں چپ رہی اور ان کے ساتھ سیر کو چل دی صبح صبح ٹھنڈی ٹھنڈی گھاس پرچل کر کافی مزہ آرہا تھا دس پندرہ منٹ کی واک کے بعد باجی کہنے لگی کہ چلو واپس چلتے ہیں مگر میںنے ان سے کہا کہ آپ چلیںمیں آجاتی ہوں میں مزید کچھ وقت یہاں گزارنا چاہتی تھی باجی واپس چلی گئیں اور میں چلتے چلتے کھیتوں میں چلی گئی ایک جگہمیری نظر پڑی تو میں ٹھٹھک کر رہ گئی میں نے دیکھا ایوب ٹیوب ویل میں ننگا نہا رہا ہے اس کے جسم پر کوئی کپڑا نہیں تھا میںایک درخت کی اوٹ میں ہوگئی اور اسے دیکھنے لگی میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار کسی مرد کو ننگی حالت میں دیکھا تھا مجھےشرم بھی محسوس ہورہی تھی لیکن میں کھڑی رہی ایوب میری اس جگہ موجودگی سے بے خبر نہا رہا تھا اس نے پانی میں ڈبکیلگائی اور پھر باہر نکل کر کھڑا ہوگیا میری نظر جیسے ہی اس کی ٹانگوں کے درمیان گئی میرے منہ سے اوئی ماااا۔۔۔۔۔نکل گیااسسے پہلے میں نے تصویروں میں کسی مرد کے لن کو دیکھا لیکن اپنی حقیقی لائف میں پہلی بار کسی شخص کو ننگا کھڑے دیکھ رہیتھی ایوب کا بڑا سا کالا لن اس کی ٹانگوں کے درمیان جھول رہا تھا اس کے لن کے گرد کالے رنگ کے بال بھی کافی زیادہ تھے اس کےلن کے نیچے دو بال بھی نیچے جھول رہے تھے وہ میری موجودگی سے بے خبر اپنے جسم پر صابن ملنے لگا اس نے اپنی لن پر صابنملا اور پھر پانی میں ڈبکی لگا کر باہر نکل کر کپڑے پہن لئے اس کے بعد گھر کی طرف چل دیا میں کچھ دیر وہاں رکی اور پھر میںبھی گھر کی طرف چل پڑی اس کو ننگی حالت میں دیکھ کر میں کافی گرم ہوچکی تھی گھر پہنچی تو باجی نے ناشتہ لگا دیا تھا میںٹیبل پر آئی تو ایوب بھی آگیا اور میرے ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا مجھے کافی شرم محسوس ہورہی تھی ناشتے کے بعد میرےبہنوئی فاروق کسی کام سے شہر چلے گئے اور باجی نے ایوب کو کہا کہ وہ شازیہ کو اپنا فارم ہاﺅس دکھا لائے جس پر ایوب کہنے لگاکیوں نہیں چلو شازیہ تمہیں اپنا فارم ہاﺅس دکھاتے ہیں صبح اس کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد مجھے اس کے پاس بیٹھنے پربھی شرم محسوس ہورہی تھی اب باجی نے مجھے اس کے ساتھ جانے کو کہہ دیا آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت میری کیا حالتہوگی خیر میں انکار نہ کرسکی اور اس کے ساتھ ہولی ہم لوگ پیدل ہی فارم ہاﺅس کی طرف چل دیئے فارم ہاﺅس گھر سے کچھ فاصلےپر تھا راستے میں باتوں باتوں میں میں نے محسوس کیا کہ ایوب کافی ہنس مکھ ہے راستے میں ہم لوگ باتیں کرتے گئے کچھ دیر کےبعد ہم لوگ فارم ہاﺅس پہنچ گئے جہاں اس نے مجھے اپنے کنو اور مالٹے کے باغ دکھائے اور اس کے بعد اپنے ڈیری فارم لے گیا اورکہنے لگا آﺅ میں تم کو ڈیری فارم دکھاتا ہوں اس نے بتایا کہ اس فارم میں آسٹریلین گائے ہیں جو بہت زیادہ دودھ دیتی ہیں ڈیری فارمکے ایک کونے پر ایک بیل چل رہا تھا جس کے بارے میں اس نے فخر سے بتایا کہ اس علاقے میں اس نسل کا بیل صرف ہمارے پاس ہےاس کو خریدنے کے لئے لوگوں نے ہمیں لاکھوں روپے کی آفر کی لیکن ہم نے اسے نہیں فروخت کیا ابھی باتیں کررہے تھے کہ بیل گائیوںکے پاس پہنچ گیا اور اچانک اس نے ایک گائے کی دم کو سونگھنا شروع کردیا تھوڑی دیر کے بعد اس کا بڑا سا لن باہر نکل آیا اور وہگائے کے اوپر چڑھ گیا میں یہ سین دیکھ کر بہت شرمندہ ہوئی اور ایوب سے کہا چلو مجھے گھر جانا ہے

کیوں کیا ہوا ‘ ایوب نے پوچھا

یہ سب کیا دکھا رہے ہو تم مجھے

یہ سن کر ایوب کے چہرے پر ایک مسکان سی آگئی اور وہ کہنے لگا ارے اس میں کون سی بات ہے سانڈ کا کام ہے وہ گائے کو نئیکرتا ہے دیکھا نہیں تم نے وہ اپنا کام کررہا ہے

بیل ابھی تک گائے کے اوپر چڑھا ہوا تھا اور ایوب اسی کی طرف دیکھ رہا تھا یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہورہا تھا اس لئےوہاں سے واپس کو چل دی ایوب بھی ساتھ ہوگیا اور کہنے لگا کہ یہ نیچرل بات ہے اس کے چہرے پر اب بھی عجیب سی مسکراہٹتھی میں نے اپنے قدم تیز تیز اٹھانا شروع کردیئے ایوب نے بھی اپنی رفتار بڑھا دی اور چلتے چلتے کہنے لگا دیکھو شازیہ یہ نیچرلبات ہے انسان بھی یہی کچھ کرتے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ وہ اپنے بیڈ روم میں کرتے ہیں اور کوئی ان کو نہیں دیکھتا میںخاموشی سے چلتی رہی اور گھر آکر اپنے کمرے میں چلی گئی کمرے میں جاکر میری حالت خراب ہونے لگی میں گرم ہورہی تھی صبحصبح ایوب کو ننگی حالت میں دیکھنے کے بعد اب بیل اور گائے کا لائیو سیکس شو دیکھ کر میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں مجھے نہیںمعلوم کس وقت مجھے نیند آگئی دوپہر کے وقت باجی نے مجھے اٹھایامیں نے دوپہر کا کھانا کھایا اور شام کو فاروق بھائی بھی آگئےہم لوگوں نے مل کر کھانا کھایا اس دوران فاروق بھائی کہنے لگے شازیہ یہاں کی زندگی بھی عجیب سی لگے گی تم کو یہاں لوگصبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور رات کو جلدی سوجاتے ہیں کھانے کے بعد میں اپنے اور باجی فاروق بھائی کے ساتھ اپنے کمرے میںچلی گئی جبکہ ایوب باہر نکل گیا شائد وہ سگریٹ وغیرہ پینے کے لئے باہر گیا تھا میں اپنے کمرے میں آگئی ذہن میں صبح ایوب کوننگے دیکھنے اور بیل اور گائے کے سیکس کے سین چل رہے تھے جس سے میں کافی گرم ہورہی تھی میرے جسم میں عجیب سی بےچینی ہورہی تھی کچھ دیر بستر پر لیٹی سونے کی کوشش کرتی رہی لیکن نیند نہ آئی جس پر میں نے سوچا کہ باہر چل کے تازہ ہوامیں کچھ دیر چہل قدمی کرتی ہوں یہ سوچ کر میں اپنے کمرے سے باہر آگئی گھر کے چاروں طرف برآمدہ تھا جس میں تمام بلب آفتھے میں برآمدے میں چہل قدمی کررہی تھی کہ باجی کے کمرے کی کھڑکی کے پاس پہنچی تو اندر سے کچھ آوازیں سنائی دیں جسپر میں کھڑکی کے پاس ہی رک گئی کمرے کے اندر نیلے رنگ کا زیرو کا بلب جل رہا تھا میں نے دیکھا کہ فاروق بھائی بیڈ کے پاسکھڑے ہیں انہوں نے دھوتی پہن رکھی ہے جبکہ میری باجی بیڈ کے اوپر بیٹھی ہوئی ہیں انہوں نے شلوار قمیص پہنی ہوئی ہے فاروقبھائی نے باجی کا بازو پکڑ کر ان کو اٹھایا اور ان کے ہونٹوں پر کس کردی اور کہنے لگے میری رانی آج تو بہت سیکسی لگ رہی ہو

آہستہ بولوساتھ کمرے میں نازی ہے وہ سن لے گی

وہ سو گئی ہوگی تو اس کی فکر نہ کر آج تو میں تمہاری لمبی چدائی کروں گا

چھوڑو بھی ابھی کل تو کیا تھا ‘ باجی نے خود کو فاروق بھائی سے چھڑاتے ہوئے کہا

فاروق بھائی نے ان کو پھر پکڑا اور ان کو کسنگ کرنے لگے چند منٹ کے بعد انہوں نے باجی کے کپڑے اتار دیئے اور خود بھی دھوتیاتار دی وہ باجی کو کسنگ کررہے تھے اس کے ساتھ وہ باجی کے چیتڑوں پر اپنے ہاتھوں سے تھپڑ مارہے تھے جس کی کافی آوازآرہی تھی اس کے بعد دونوں نے ایک لمبی سی جپھی ڈالی پھر کسنگ کرنے لگے اس کے بعد فاروق بھائی نے باجی کو بیڈ پر بٹھا دیااور خود کھڑے ہی رہے اب ان کا لن میرے سامنے تھا جو کافی لمبا اور کالے رنگ کا تھا اور اس کے گرد کافی بال تھے اب باجی نےفاروق بھائی کا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اس کو لالی پاپ کی طرح چوسنے لگیں مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں ہورہا تھا فاروقبھائی نے باجی کو بالوں سے پکڑ رکھا تھا اور وہ باجی کے سر کو آگے پیچھے کررہے تھے باجی نے اپنے ہاتھ فاروق بھائی کی پیٹھکر رکھے ہوئے تھے اور ان کو آہستہ آہستہ سے ہلا رہی تھی تھوڑی دیر بعد فاروق بھائی کہنے لگے اب بس کر نہیں تو میں چھوٹجاﺅں گا جس پر باجی نے ان کا لن اپنے منہ سے نکال دیا اور خود بیڈ پر لیٹ گئیں فاروق بھائی بھی بیڈ پر آگئے اور باجی کے مموںکے ساتھ کھیلنے لگے ان کو کسنگ کی پھر باجی کے جسم کے دوسرے حصوں پر کسنگ کرنے لگے پھر وہ اپنا منہ باجی کی ٹانگوںکے درمیان لے گئے اور باجی کی چوت کو چومنے لگے باجی کے منہ سے آہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آواز نکل آئی تھوڑی دیر ایسے ہی رہنے کےبعد وہ اٹھے اور باجی کی ٹانگوں کے درمیان آگئے انہوں نے باجی کی ٹانگیں اپنے کندھوں پر رکھیں اور اپنا لوہے کے راڈ جیسا لنباجی کی پھدی پر رکھا اور پھر پوری طاقت سے اس کو اندر ڈال دیا باجی کے منہ سے اوئی ئی ئی ئی ئی ئی میں مر گئی کی آوازنکلی لیکن اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے مزے کی ہلکی ہلکی سی آوازیں آنے لگی اس کے بعد فاروق بھائی زور زور سے دھکے دینےلگے فاروق بھائی اپنے لن کو پورا باہر لاتے اور جیسے ہی زور سے اندر کرتے باجی آہ ہ ہ کرتی جس سے فاروق بھائی کے گھسے کیطاقت اور بڑھ جاتی ہر گھسے سے باجی کے ممے بھی ہل رہے تھے اوہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہاںںںں اوہ ہ ہ ہ ہ ام م م م م اف ف ف باجی کےمنہ سے مسلسل مزے کی آوازیں نکل رہی تھیں باجی نے اپنے بازو فاروق بھائی کے جسم کے گرد لپیٹ رکھے تھے جن کی پکڑ ہرگھسے کے ساتھ ہی سخت سے سخت ہوتی جارہی تھی تھوڑی دیر ایسے ہی گھسے مارنے کے بعد فاروق بھائی اوپر سے اٹھ گئےانہوں نے اپنا لن پھدی سے نکال لیا اور باجی سے کہنے لگے اب گھوڑی بن جا جس پر باجی حکم بجا لائی اور الٹی ہوکر اپنے بازوبھی بیڈ پر لگا لئے انہوں نے اپنے گٹنے ٹیک لئے جس پر ان کی پھدی بھی مجھے صاف نظر آنے لگی ایسے گھوڑی بننے کے بعد باجیکہنے لگی آجا راجا گھوڑی پر چڑھ جا فاروق بھائی اس کے پیچھے گھٹنے ٹیک کر کھڑے ہوگئے اور اپنا لن چوتڑوں کے درمیان سے انکی پھدی پر سیٹ کرنے لگے انہوں نے اپنا لن ایک ہی جھٹکے سے باجی کی پھدی کے اندر ڈال دیا اور اس کو تیزی سے حرکت دینےلگے جس سے کمرے میں پچ پچ کی آوازیں آنے گلی ہر جھٹکے سے باجی کے ممے نیچے سے ہل رہے تھے جن کو کبھی کبھی فاروقبھائی اپنی رفتار تیز کرکے پکڑتے اور پھر ان کو چھوڑ کر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ گھسا مارتے تھوڑی دیر کے بعد فاروقبھائی نے اپنا لن پھر باہر نکالا اور کہنے لگے رانی آج مزہ آگیا آج میں پیچھے سے بھی کروں گا جس پر باجی کہنے لگی

رحم کرو راجا میں مر جاﺅں گی

آج نہیں چھوڑو ں گا

پھر تھوڑا سا تیل لگا لیں اپنے لن پر جس پر فاروق بھائی چل کر ڈریسنگ ٹیبل پر گئے اور تیل کی شیشی پکڑ کر لے آئے اور بوتل کوکھول کر اپنی ہتھیلی پر تیل ڈال کر اپنے لن کو ملنے لگے اب ایسی پوزیشن میں تھے کہ فاروق بھائی کی کمر میری طرف آگئی مجھےنہیں معلوم کہ کیا کررہے تھے صرف مجھے باجی کی قدرے زور سے آواز سنائی دی ” میں مررررر گئی“ ہائے“

”چپ کر اور تھوڑا سا رہ گیا ہے“ فاروق بھائی کی آواز آئی

انہوں نے اور تھوڑا زور لگایا اور پھر کہنے لگے لے اب پورا لن تیری گانڈ کے اندر چلا گیا ہے اب آئے گا مزہ ‘ پھر وہ آگے پیچھے ہونےلگے اور باجی کی آواز بھی آنے لگی ہائے ئے ئے ئے میں مر گئی اور نہیں تھوڑا آہستہ اور نہیں نہ ہ ہ ہ ہ میں مر گئی آہ ہ ہ ابجلدی کرو اور پھر چند منٹ کے بعد فاروق بھائی کی آواز آئی میں چھوٹنے لگا ہوں اور چند سیکنڈکے بعد فاروق بھائی پیچھے ہوئےاور بیڈ پر لیٹ گئے اور باجی جو گھوڑی بنی ہوئی تھیں وہ بھی لیٹ گئیں فاروق بھائی باجی سے کہنے لگے

کیسا لگا رانی

آج تو آپ نے مار ہی ڈالا ‘ باجی نے کہا اور ساتھ ہی فاروق بھائی کو کسنگ کرنے لگیں

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی