". قرآن حافظہ نے پھدی کھلوائی

قرآن حافظہ نے پھدی کھلوائی


 آج سے کافی سال پہلے جب میں کالج میں پڑھتا تھا تو ہمارے ہمسائے کے گھر میں انکی ایک رشتے دار لڑکی جسکا نام اسماء تھا مہمان بن کر رہنے آئی اور وہ ہماری ہمسائی آنٹی خدیجہ کے ساتھ کبھی کبھی ہمارے گھر بھی آتی تھی. اسماء قرآن کی حافظہ تھی اور عالمہ کا کورس بھی کر رہی تھی. اسماء کا گاؤں بانڈی منیم تھا جو خان پور ڈیم کے پاس تھا. خدیجہ آنٹی اسماء کی چچی لگتی تھی جس کے گھر اسماء رہنے آئی تھی.اسماء سانولے رنگ کی 19 سالہ مذہبی لڑکی تھی جسکا جسم سیکسی تھا اور بھرا ہوا جسم تھا اور زیادہ تر برقعہ اور نقاب پہنتی تھی. ایک دن میں اسماء میرے گھر بریانی دینے آئی تو میں گھر میں اکیلا تھا میں نے اسماء کو اندر بلایا اور اسماء نے مجھے بریانی کی پلیٹ دی اور بولی خدیجہ چچی نے بھیجوائی ہے.پھر اسماء نے مجھے کہا یاسر بھائی نسرین آنٹی کہاں ہیں میں نے کہا امی تو ذرا بازار تک گی ہیں. میں نے موقع دیکھا تو سوچا اسماء سے بات کرتا ہوں اور میں نے کہا اسماء میں نے تم سے ایک بات کرنی ہے تو اسماء بولی جی کریں.میں نے کہا اسماء تم مجھے اچھی لگتی ہو اور میں تم سے دوستی کرنا چاہتا ہوں، غلط دوستی نہیں لیکن میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں.اسماء :- شادی کا فیصلہ میرے گھر والوں کا ہے اگر تم چاہتے ہو تو میرے گھر والوں سے رشتے کی بات کر سکتے ہو.میں نے کہا وہ تو میں کروں گا لیکن میں تم سے رابطہ رکھنا چاہتا ہوںاسماء :- رابطہ رکھنا مشکل ہے میں گاوں میں رہتی ہوں اور میرے پاس موبائل نہیں ہے. میں نے کہا موبائل میں تمہیں لا دوں گا اور میری ماں تمہارے گھر رشتہ کی بات بھی کرے گی.اسماء بولی میں سوچ کر بتاوں گی اور پھر واپس چلی گئی.میں نے شکار کو دانا تو ڈال دیا تھا.اب دیکھنا تھا کہ کامیابی ملتی ہے یا نہیںمیں نے احتیاطاً موبائل اور ایک سم کارڈ لےکر رکھ لیا کہ اگر اسماء مان گئی تو اسکو فون اور سم کارڈ دے دوں گا.دو دن کے بعد اسماء ہمارے گھر آئی اور میں نے اپنی ماں کو سب بتا دیا تھا کہ اسماء پر میرا دل آگیا ہے تو ماں کسی بہانے سے سائیڈ پر ہو گئی اور میں نے اسماء سے پوچھا کیا سوچا تو اسماء بولی مجھے منظور ہے. میں نے اسماء کو موبائل چارجر اور سم کارڈ دے دیا اور کہا اس میں ایک ماہ کا پیکج کر دیا ہے. اب باقی بات فون پر کریں گئے. اسماء بولی کل میں واپس گھر جا رہی ہوں گاوں تو وہیں جا کر بات کروں گی. میں نے کہا ٹھیک ہے.اگلی رات دس بجے میرے نمبر پر مجھے اسماء کا میسج آیا سلام علیکم رحمۃ اللہ کیسے ہو یاسر؟ میں نے فوراً جواب دیا کہ تمہارے بنا کیسا ہو سکتا ہوں تمہیں بہت مس کر رہا ہوں.اسماء بولی مس کر رہے ہو تو فوراً رشتہ بھجواو تاکہ شادی ہو سکے پھر تم مس بھی نہیں کرو گئے. میں نے کہا میں بھی رشتہ جلدی جلدی بھجوانا چاہتا ہوں بس تم دعا کرو کچھ گھریلو مسائل ہیں حل ہو جائیں تو میں رشتہ بھجواتا ہوں.اسماء سے میری اب روز بات ہونے لگی تھی میں اسماء کو آہستہ آہستہ سیکس کے ٹاپک پر لانا چاہتا تھا مگر اسماء اس طرف آتی نہیں تھی یہ حرام ہے کہہ کر فون بند کر دیتی تھی. لیکن ایک دن میں کامیاب ہو گیا میں نے اسماء کو گرم کر دیا اور فون سیکس کرنے لگے اور اسماء کو میں نے فون پر ڈسچارج بھی کروایا. اب اسماء دھیرے دھیرے کھلنے لگی اور فون سیکس میں اسماء کو مزا آنے لگا اب میں ہر رات اسماء سے اسکی پھدی میں فنگرنگ کرواتا تھا.اسماء بولتی تھی یاسر یہ تم نے کیا کر دیا مجھے پاگل کر دیا ہے سیکس کے لیے مجھ سے نکاح کرو جلدی میں اب حقیقت میں سیکس چاہتی ہوں.میں نے کہا کسی دن ملتے ہیں تو اسماء بولی شادی سے پہلے میں کچھ نہیں کروں گی تو میں نے اسے یقین دلوایا کہ میں بس کسنگ کروں گا اور اوپر اوپر سے کروں گا. اسماء گرم ہو چکی تھی اور اسماء مان گئی.کچھ دن کے بعد اسماء نے مجھے میسج کیا آج رات میں اور میری ماں بس اکیلی ہیں میرے گاؤں بانڈی منیم خان پور ڈیم کے پاس آج رات آجاؤ ملنے آجاو.میں نے کہا ٹھیک ہے میں آتا ہوں. میں نے کہا میں رات دس بجے پہنچ جاؤں گا.میں نے میڈیکل اسٹور سے حمل روکنے والی گولیاں خریدی اور پھر رات 8.30 پر خان پور ڈیم کی طرف روانہ ہو گیا. سردیوں کے دن تھے اور میں راستے سے انجان تھا. خان پور ڈیم کراس کرنے کے 15 کلومیٹر کے بعد میں نے بانڈی منیم کا بورڈ دیکھا اور گاڑی اس گاؤں کی سڑک پر ڈال دی اور اسماء کو کال لگا دی اور پوچھنے لگا کہ کہاں کر کہ آنا ہے. راستہ بلکل سنسان تھا اور ہلکی ہلکی سی دھند بھی تھی اسماء نے مجھ سے پوچھا قبرستان کراس کر لیا؟ میں نے کہا ہاں ابھی کر رہا ہوں تو اسماء بولی یاسر قبرستان کراس کرنے کے بعد آگے آبادی ختم ہو جائے گی اور ایک ڈھلوان ہے سڑک پر اس پر ایک ہی بڑا سا گھر نظر آئے گا بس وہیں گاڑی روک دو. میں نے اس گھر کے بلکل ساتھ گاڑی پارک کی تو اسماء نے کہا میں حویلی کے دروازے پر کھڑی ہوں.میں دروازے پر پہنچا تو اسماء دروازے پر کھڑی تھی اسماء نے مجھے اشارے سے اندر آنے کا کہا اور میں گھر میں داخل ہو گیا. اسماء نے مجھے کہا میرے پیچھے آؤ اور میں اسماء کے پیچھے چلتے ہوئے جانوروں کی حویلی کراس کی اور اس کے گھر کے صحن میں داخل ہو گیا اور پھر اسماء مجھے اپنے کمرے میں لے گئی اور دروازے کو کنڈی لگا لی.میں چارپائی پر بیٹھ گیا اور اسماء میرے پاس بیٹھ گئی اور مجھے شیزان کے جوس کا ڈبہ دیا اور بولی یاسر ابھی تمہاری اسی سے خاطر کر سکتی ہوں میں نے کہا اسماء میں نے تمہارے ہونٹوں کا جوس پینا ہے. اسماء بولی اچھا تو پی لو روکا کس نے ہے مگر صرف کس کرو گئے. میں نے اسماء کا ہاتھ پکڑ کر پاس کیا اور اسماء کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور آہستہ آہستہ کسنگ کرنے لگا.میں نے اسماء کو گلے سے لگا لیا اور اسماء کے ہونٹوں کو چوسنے لگا اب اسماء ساتھ دے رہی تھی. میں نے اسماء کے منہ میں زبان ڈال دی اور اسماء چوسنے لگی. اب اسماء زور زور سے میری زبان چوس رہی تھی تو میں نے اپنے ہاتھ اسماء کے چوتروں پر رکھ دیا اور ہلکا سا دبایا اسماء نے کوئی رسپانس نہیں دیا جسکا مطلب تھا راستہ صاف ہے.اسماء نے اب اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میں اسماء کی زبان چوسنے لگا اور اسماء کے چوتروں کو دبانے لگا اسماء سسکیاں لے رہی تھی. میرا لن فل کھڑا ہو چکا تھا اور اسماء کو اپنے پیٹ سے نیچے لگ رہا تھا. اسماء بھولی بن کر بولی یاسر مجھے تمہارا کچھ سخت سا چبھ رہا ہے تو میں بولا اسماء جان یہ میرا لن ہے جو گرم ہو گیا ہے تمہارے گرم پھدی کو مانگ رہا ہے.اسماء بولی اف میں بھی گرم ہوں مگر باقی سب شادی کے بعد کریں گئے. میں نے کہا جان ٹھیک ہے لیکن اوپر اوپر سے تو کرنے دو اور میں نے اسماء کے مموں پر ہاتھ رکھ دیا اور دبانے لگا اسماء نے سسکی لی آہ اف آہ پلیز چھوڑ دو یاسر درد ہو رہا ہے. میں اسماء کی قمیض اتارنے لگا اور اسماء بولی یاسر یہ کیا کر رہے ہو میں نے کہا جان تمہارے ممے آزاد کروا رہا ہوں انکو آج چوسنا ہے اور پھر میں نے اسماء کی قمیض اتار دی اور اسماء کا برا بھی اتار دیا.اسماء کے 34 سائز ممے تن چکے تھے میں نے اسماء کو دیوار کے ساتھ لگا کر اسکے ممے چوسنا شروع کر دیے اسماء پوری مستی میں تھی اور میں نے موقع دیکھ کر اسماء کی شلوار میں ہاتھ ڈال دیا اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا. اسماء اور مزے اور جوش میں آگئ اور اسماء نے خود ہی اپنی شلوار اتار دی اور بولی یاسر چود دو میری گرم پھدی بہت پیاسی ہے.میں نے اپنے کپڑے اتارنا شروع کر دیے اور بلکل ننگا ہو چکا تھا. اسماء بلکل ننگی ہو چکی تھی اور جاکر چارپائی پر رضائی میں لیٹ گئی اور مجھے بولی یاسر آجاؤ میری پھدی کی پیاس بجھا دو.میں اسماء کی رضائی میں گھس گیا اور اسماء کی ٹانگیں کھول دی اور اسماء کی پھدی پر ہاتھ پھیرنے لگا اسماء کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے. اسماء نے ٹانگیں پوری کھول دی اور میں نے اسماء کی پھدی پر زبان پھیرنا شروع کر دی آہ اسماء کی پھدی کیا گرم پھدی تھی جہاں زبان مارتا تھا سوراخ پانی چھوڑنے لگتا تھا. میں نے اسماء کی پھدی کے سوراخ کو چوسنا شروع کر دیا اور اسماء مستی میں چوت چٹوانےلگی. دس منٹ اسماء کی پھدی چاٹنے کے بعد اسماء کی پھدی نے پانی چھوڑ دیا جسے میں چاٹ گیا.اب میں نے لن اسماء کے منہ کے قریب کیا تو اسماء بولی یہ حرام ہے میں نے کہا اسماء جان ایک بار چوسو مزا نہ آیا تو مت چوسنا اب اسماء نے میرے 7 انچ کے لن کے ٹوپے پر زبان ٹچ کی تو اسماء کو اچھا لگا اسماء نے لن منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی. اب اسماء میرا پورا لوڑا چوس رہی تھی اور میں اسماء کے ممے کے نپلز دبا رہا تھا.میں نے سوچا نہ تھا کہ ایک عالمہ حافظہ قرآن لڑکی اپنی پھدی چدوانے مجھے گھر بلائے گئ اور وہ نیک پاکیزہ لڑکی میرا لوڑا چوس رہی تھی. میں نے اسماء سے کہا جان پھدی میں لن لو تو اسماء بولی یاسر مجھے لن چوسنا ہے بہت مزا آرہا ہے لن چوس کر ابھی اور چوسوں گی بہت رات ہے تم فجر تک میری پھدی چود سکتے ہو.میں نے اسماء کو کہا لن منی چھوڑ دے گا تمہارے منہ میں جتنا تیزی سے تم چوس رہی ہو تو اسماء بولی لن منہ میں لے لیا ہے تو لن کی منی بھی لے لوں گی. اسماء پورے جوش میں گرم ہو کر لن چوسنے میں مگن تھی کہ میرے لن نے اسماء کے منہ میں منی کی پچکاری ماری اور اسماء نے لن کو اپنے ہونٹوں سے جکڑ لیا اور منی اپنے منہ میں نکالی اور چاٹ کر نگل گئ.اسماء نے میرے لن کو منی نکلنے کے بعد بھی چوسنا جاری رکھا اب میں نے اسماء کو کہا کہ میرے منہ پر آکر پھدی رکھو اور دوسری طرف میرا لن چوسو اسماء نے اپنی چوت میرے منہ پر رکھ دی اور میں اسماء کی کنواری چوت چاٹنے لگا. اسماء کی پھدی بہت ٹائٹ تھی اور بہت جوسی تھی. میرا لن اسماء نے چوس چوس کھڑا کر دیا تھا اور میں نے اسماء کو اب بستر پر سیدھا لٹا دیا اور اسکی ٹانگیں کھول کر اپنا 7 انچ کا لوڑا اسماء کی گرم گیلی پھدی کے سوراخ پر رکھ کر رگڑنے لگا. اسماء مچلنے لگی اور میرے لن کو پکڑ کر خود اپنی پھدی پر رگڑنے لگی.اسماء بولی آف یاسر تمہارا لن کتنا موٹا ہے میری پھدی پھاڑ دے گامیں نے کہا اسماء تم کیا چاہتی ہو؟اسماء بولی یاسر پھدی چدوانا چاہتی ہوں تمہارے لن سے اپنی پھدی پھڑوانی ہے.میں نے کہا چل پھر تیار ہو جا اسماء اور اسماء بولی تیار ہوںمیں نے لن اسماء کی گرم چوت پر رکھ کر گھسا مارا اور لن کا ٹوپا گھس گیا اسماء درد سے چیخی میں نے ایک اور گھسا مارا تو میرا آدھا لوڑا اسماء کی پھدی میں تھا. اب میں نے اسماء کو کہا جان برداشت کرو اسماء بولی میرے درد کی پرواہ نہ کرو اپنا کام جاری رکھو اور میرے درد کو مزے میں بدل ڈالو.میں نے اسماء کی پھدی پر زور دار جھٹکے مارے اور پورا لن اسماء کی دیسی پھدی میں گھس گیا اب میں نے اسماء کی چوت چودنا شروع کر دی اور زور دار گھسے اسماء کی پھدی کے اوپر مارنے لگا. میرے لن اور اسماء کی پھدی کے ملاپ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی اور ساتھ کمرے میں اسماء کی ماں بےخبر سو رہی تھی کہ اسکی جوان بیٹی کی کوئی پھدی چود رہا ہے. اسماء اب نارمل ہو چکی تھی اور سسکیاں لے لے پھدی چدوا رہی تھی.میں نے اب اسماء کی دونوں ٹانگیں اٹھا دی اور کندھوں کے ساتھ لگا دی اور اسماء کی پھدی میں لن ایک جھٹکے میں دوبارہ پورا ڈال دیا اور پھدی چودنے لگا. اسماء نے میری کمر کو پکڑ رکھا تھا اور مجھے کہہ رہی تھی یاسر چودو پوری طاقت سے میری پھدی چودو اور میں زور دار جھٹکے اسماء کی پھدی پر مار رہا تھا.اسماء کی پھدی میرے لن نے پوری کھول دی تھی اور اب اسماء کو پھدی چدوانے کا مزا ارہا تھا. اسماء بولی آہ یاسر میری پھدی دو بار فارغ ہو گئی ہے تم کب فارغ ہو گئے میری پھدی میں درد ہو رہا ہے.میں نے کہا اسماء جان برداشت کر اور چدائی کا مزا لے اسماء بولی یاسر لے تو لیا ہے مزا تم نے میری چوت پھاڑ دی ہے.میں نے اسماء کی پھدی پر اب فل جوش سے گھسے مارنے شروع کر دیے اور کچھ منٹ میں میری منی اسماء کی پھدی میں نکلنے لگی اسماء بولی آہ یہ کیا گرم گرم میرے اندر تک جا رہا ہے. میں نے کہا میری منی نکل گئی ہے تیری چوت میں اسماء بولی بہت مزا آیا ہے.میں نے کچھ دیر لن اسماء کی پھدی میں رکھا اور پھر باہر نکالا اور واشروم چلا گیا واپس آیا تو اسماء نے مجھے چارپائی کی چادر دکھائی جو خون سے بھری تھی. میں نے کہا یہ تو ہوتا ہے پہلی بار چدائی کروانے کے بعد فکر نہ کرو اور یہ دو گولیاں کھا لو تمہیں حمل نہیں ہو گا.اب اسماء واشروم پھدی صاف کرنے گی اور بولی یاسر بہت سوجھ گئ ہے میری پھدی لیکن مزا آیا ہے.اس کے بعد میں اسماء کی 4 بار مزید پھدی چودی اور فجر کے وقت واپس راولپنڈی کے لیے نکل پڑا. اسماء اب میری لن کی رانی بن چکی تھی اور اسماء کو کافی سال تک چودتا رہا پھر اسکی شادی اچانک ایک امام مسجد سے ہو گئی اور رابطہ منقطع ہوگیا لیکن اسماء کو یاد کر کہ آج بھی لن گرم ہو جاتا ہے پچیس سال عمر ہے شادی شدہ ہوں دو بچے ہیں میری ایک لڑکے سے فون پر دوستی ہوگئی میرا ہم عمر تھا میرا شوہر چالیس سال کا ہے اس لئے مجھے ہم عمر لڑکے سے دوستی کرنے میں کوئی غلطی نظر نا آئی کافی عرصہ ہم صرف فون پر باتیں کرتے رہے پھر آہستہ آہستہ ایک دوسرے سے پیار کا اظہار ہونے لگا پھر شہزاد نے مجھ سے ملاقات کا کہنا شروع کر دیا کافی دن مطالبہ کرنے کے بعد میں نے کہا ٹھیک ہے تو فیصلہ ہوا کہ جوس کارنر پر ملاقات ہوگی میں اپنے چھوٹے بچے کو ساتھ لے کر جوس کارنر پہنچی شہزاد وہاں آگیا صورت تو پہلے ہی وٹس آپ پر دیکھ رکھی تھی فوراً ہی ہم فیملی والے کیبن میں بیٹھ گئے ایک دوسرے کو آمنے سامنے دیکھا عشق معشوقی ماحول بن گیا باتیں کرتے ہوئے جوسز منگوا کر پئے اور پھر اس طرح ہم وہاں سے چلے گئے لڑکے نے اعتماد بڑھا لیا اور پھر وہ اکیلے میں ملاقات کرنے کا کہنے لگا پھر میں نے ہاں کردی تو اُس نے مجھے اپنی جگہ پر آنے کا کہا میں تیار ہو کر چلی گئی جانتی تھی کہ آج وہ سیکس کرے گا اس لئے میں بھی تیار تھی وہ مجھے ایک گھر میں لے گیا اور ہم دونوں جی بھر کے جھپیاں چُمیاں کرنے لگے شہزاد ننگا ہوگیا اور مجھے بھی ننگی کرلیا میں نے لن دیکھا کچھ خاص نہی میرے شوہر کی طرح کا ہی تھا پیار محبت شروع ہو گیا شہزاد نے لن ڈال کر چدائی شروع کر دی مزہ بھی آرہا تھا اور جو ہم دونوں میں پیار بڑھ چکا تھا اُس کا بھی مزہ آرہا تھا کرتے کرتے اس نے کہا کہ وہ فارغ ہونے لگا ہے میں نے کہا اندر نہی باہر فارغ کرنا شہزاد نے میرے پیٹ پر فارغ کر دیا تھوڑی دیر لیٹے رہے پھر واش روم جاکر صاف کرکے آئی اتنے میں شہزاد باہر نکلا اور دو منٹ بعد واپس آیا تو اس کے ساتھ ایک اور مرد اندر آیا میں نے ہاتھوں سے اپنا جسم ڈھانپے کی کوشش کی شہزاد بندے سے بولا لو جی استاد جی پیس کھول دیا ہے اب آپ ادھیڑو اسے میں حیران تھی شہزاد کیسی باتیں کر رہا ہے میں نے شہزاد سے کہا یہ کیا بدتمیزی ہے میں تم سے پیار کرتی ہوں تیری خاطر اپنے شوہر سے دھوکہ کیا ہے تم مجھے یہ صلہ دے رہے ہو میں رونے لگی شہزاد کمرے سے نکل گیا وہ مرد میری طرف بڑھا اور مجھے روتی ہوئی کو بازوؤں سے پکڑ کر اُٹھایا اور زبردستی میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر چومنے لگا اور میرے ننگے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگا کہنے لگا یار کی خاطر شوہر سے بیوفائی کی ہے تو یار کی خاطر دوسرے کو بھی چانس دو تسلی نا کراؤں تو جو سزا دینا چاہو دینا مجھے اور اس نے اپنے کپڑے اتار دئے ہائے میں مرگئی لن دیکھ کر ہی کانپنے لگی اس کا لن بہت بڑا اور چوڑا تھا میں تو دیکھتے ہی پیچھے ہٹی اُس نے قابو کیا اور جسم کے ساتھ جسم ملنے رگڑنے لگا پہلی بار کسی اصلی مرد کے جسم سے ملاپ ہوتے ہی جسم میں ایک عجیب سی لہر ایک کرنٹ دوڑنے لگا نا چاہتے ہوئے بھی اس کی بانہوں میں جھولنے کو دل کرنے لگا اُس نے منہ میں منہ ڈال کر زبان چوسنی شروع کر دی میری کمر سے ہاتھ پھیرتا ہوا گانڈ کے دونوں چوتڑ دونوں ہاتھوں سے کھول کر زبان فل اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا میں عورت ہوں کب تک روکتی اپنے آپ کو میں نے لن پکڑ لیا لن پکڑتے ہی ایک اور لہر دوڑ گئی میرے جسم میں میں نے لن کو دبانا اور مٹھ مارنا شروع کر دیا وہ میری زبان چوسے جارہا تھا اور میں لن کے ساتھ کھیلنے میں لگی ہوئی تھی اُس نے کافی دیر بعد کسنگ چھوڑی اور مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میری ٹانگوں کے درمیان آکر ٹانگیں کندھوں پر اٹھا لی اور اپنا بڑا لن میری تھوڑی دیر پہلے چدی پھدی پر رکھا اور زور دیا میں مرگئی پھدی پھاڑ دی میری لن پھدی گیلی ہونے کی وجہ سے اندر تو چلا گیا لیکن وہ بہت موٹا لن ہے میری پھدی کے دونوں ہونٹ ایسے جیسے کسی نے چیر کے جدا کردئے ہوں میں درد کے مارے چیخی اس نے لپس کسنگ کرتے ہوئے لن پورا اندر کردیا گرم موٹا لمبا لن میری پھدی میں گڑ کر کھڑا ہو گیا میں اُس کی مردانگی پر فرفیتہ ہوگئی نیچے سے گانڈ ہلانے لگی مرد بولا شاباش شہزادی گھما اپنی گانڈ لن اچھا ہے نا پسند آیا میرا لن میں نے زور سے گانڈ ہلانی شروع کر دی پہلے ہی شہزاد کے ساتھ کرکے سیکس جاگا ہوا تھا اور بڑے موٹے لن نے سیکس ڈبل کر دیا میں بے قابو ہو کر گانڈ گھما گھما کے لن لینے لگی مرد نے کہا اب تجھے میں پھاڑو گا تم زندگی میں یاد رکھو گی اور پھر اس نے چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ لن اندر باہر اندر باہر ایک سپیڈ سے کرنے لگا میں درد کے مارے چیخنے لگی اور اس کا چہرہ پکڑ کر روتے ہوئے کہنی لگی میری پھدی میں آج تک ایسا کوئی نہی گیا میں نے شوہر کے بعد شہزاد کے ساتھ کیا ہے اور اب آپ کر رہے ہو آج تک ایسا لن نہی ملا مرد فل زور سے چودنے لگا میری چیخیں سُن کر شہزاد کمرے میں آیا اور دور کھڑا ہو کر میری چدائی دیکھنے لگا میری ٹانگیں گھٹنوں سے قابو کرکے میرے کندھوں تک لگا کر زبردست طریقے سے لن دے رہا تھا وہ بندہ میں سیکس کے مزے میں ڈوب رہی تھی درد تو تھی لیکن جو لطف اُس کے لن سے مل رہا تھا وہ آج تک نہی ملا تھا شہزاد کمرے سے نکل گیا مرد نے مجھے گھوڑی بنا لیا اور ڈوگی اسٹائل میں میری چدائی شروع کر دی میں اس کے لن پر دو بار فارغ ہو چکی تھی میں نے اس سے کہا پلیز فارغ ہو جائیں میں اب اور برداشت نہی کرسکتی اُس نے کہا کدھر فارغ کروں میں نے کہا جیسا چاہو کرو اندر نہی چھوڑنا اُس نے کہا منہ میں فارغ کرونگا تو میں نے کہا ٹھیک ہے اُس نے جھٹکے تیز کردئے اور لن نکال کر میرے چہرے کی طرف آیا اس سے پہلے میں منہ کھولتی اُس کی منی کا پہلا فوارہ میرے ماتھے پر اور چہرے پر گرا میں نے منہ کھولا تو اس نے ٹوپا منہ میں دے کر دو مزید منی کے فوارے چھوڑے میرا منہ منی سے بھر گیا اور اس نے لن تھوڑا اور اندر کیا اور میں منی پینے پر مجبور ہو گئی میں نے زندگی میں پہلی بار کسی کی منی پی ہلکی نمکین تھی لیکن مجھے اچھی لگی تو میں نے اس کا لن چوس کر ساری منی نکال کر پی لی مرد نے میرا چہرہ پکڑ کر کہا منہ کھول کر دکھا میں نے منہ کھولا تو وہ بولا کیسی لگی میری منی میں نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا اچھی ہے اور اپنے چہرے پر لگی منی انگلی سے لے کر چاٹنے لگی مرد نے شہزاد کو آواز دی شہزاد آگیا مرد بولا لے یار تیرا پیس کھول دیا ہے شہزاد بولا استاد جی آپ کے لن سے چدنے کے بعد تو بڑی بڑی گھریلو عورتیں گشتی بننے کو تیار ہو جاتی ہیں اب سے یہ نائلہ بھی گشتی بنے گا مرد بولا نہی یار اس کو میں کسی اور کی گھوڑی نہی بناؤں گا اب یہ میری خاص گھوڑی ہے اور یاد رکھنا تیری بھابھی ہے اب سے اس کی پھدی کی طرف دیکھنا بھی نہی کوئی دوسرا شکار کرو اپنے لئے مرد شہزاد سے باتیں کرتا رہا اور میں واش روم سے فریش ہو کر آئی کمرے میں ہم دونوں ننگے تھے شہزاد نے کپڑے پہن رکھے تھے مرد نے شہزاد سے باہر جانے کا کہہ دیا اور مجھے دوبارہ چومنا چاٹنا شروع کر دیا اور چدائی کا دوسرا دور شروع ہو گیا اُس مرد نے ایسی پھدی چودی کہ میں نے کہہ دیا اس مرتبہ پھدی بھر دینا منی سے اور کافی دیر چدائی کے بعد اُس نے میری پھدی منی سے بھر دی پھر ہم دونوں نہائے اور اُس مرد نے مجھے اپنی گاڑی میں گھر سے تھوڑی دور ڈراپ کیا اور میں نے اس کا نمبر لیا بعد میں گھر جاکر اس کو فون کرکے اپنی ساری حالت بتائی اُس نے وعدہ لیا کہ اب شہزاد کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھو گی بس اب سے تم میری ہو اور اس طرح اُس نے مجھے اصلی مرد کے لن کا مزہ دیا اور میں آج بھی اُس سے چدتی ہوں اور میری گانڈ کی سیل بھی اَس نے کھولی ہے سو میں سے دس شادی شدہ عورتیں کسی نا کسی طریقے سے کسی دوسرے مرد یا لڑکے سے چدتی ضرور ہیں کچھ اپنی مرضی سے کچھ حالات کی وجہ سے اور کوئی بلیک میل ہوکر اور زیادہ تر ان میں انتہائی خوبصورت عورتیں ہوتی ہیں یا جن کے جسم سیکس اپیل ہوتے ہیں اور کچھ عورتوں کو سیلف کانفیڈنس کسی طاقت والے مرد کے لن سے چدوا دیتا ہے آج میں آپ کو ایسی ہی ایک عورت کی کہانی بتاتی ہوں جوکہ میں ہوں میرا نام سلمہ ہے شادی شدہ ہوں سیکسی جسم ہے خوبصورت ہوں اور خود پر بہت کانفیڈنس تھا دوسرے بندے سے چدنے سے پہلے تک میں سمجھتی تھی کہ میں بہت طاقتور ہوں اور کوئی مجھے قابو نہی کرسکتا اور اس کی وجہ شاید میرے شوہر ہیں جنہوں نے کبھی میرے ساتھ زور آزمائی نہی کی اور میں سمجھتی رہی کہ مرد ایسے ہی ہوتے ہیں اور میں تنگ کپڑے پہنتی فیشن کرتی بازار میں اکیلی جاتی میری سہیلیوں نے کئی بار مجھے کہا سلمہ اتنی بولڈ نا بنو کسی دن کسی مرد نے چود دیا تو اچھا نہی ہوگا لیکن میں نا رُکی اور اس دوران مجھے علم ہوتا رہا کہ فلاں شخص میری لینا چاہتا ہے فلاں بھی لائن مارنے کی کوشش میں ہے اور ان میں رشتے دار بھی تھے اور باہر والے بھی تھے میرے اندازے کے مطابق کوئی پندرہ بیس بندے لڑکے بڑی سیریس قسم کی کوشش کر رہے تھے لیکن کامیاب صرف ایک ہی ہوا آج بھی وہ شخص میرے دماغ سے نہی جاتا اتنا طاقتور میں نے سوچا بھی نہی تھا میرے ہاتھ مروڑ کے قابو کرکے مجھے پہلی بار زبردستی چودا تھا اُس نے اب میں آپکو سارا قصہ بتاتی ہوں وہ بندہ نوید ہمارا رشتے دار ہے اور میں اُس کی بیوی کی کزن ہوں گھروں میں آنا جانا لگا رہتا تھا کبھی وہ ملنے آجاتے کبھی ہم چلے جاتے اس دوران اُس کی آنکھوں میں میرے لئے سیکس بہت زیادہ نظر آتا تھا ہٹا کٹا بندہ ہے گندمی رنگ ہے خوبصورت اتنا نہی لیکن مردانہ کشش ضرور ہے وہ اُن پندرہ بیس عاشقوں میں پہلا بندہ تھا جس نے میرے جسم کی تعریف کی تھی اور ایک بار اُن کے ہی گھر میں میری گانڈ کو پیچھے سے دونوں ہاتھوں میں لے کر دبایا تھا لیکن میں نے اس وقت اُسے دور رہنے کا کہا تھا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھی لیکن یہ سب کچھ میری کزن کے کچن میں ہونے کے وقت ہوا تھا اور میں نے دبی آواز میں دھمکیاں دی تھی تاکہ کزن کو پتہ نا چل سکے اسی طرح وقت گزرنے لگا اور میں اس بندے سے دور دور رہتی ایک دن میری کزن نے مجھے اپنے گھر بلایا میں چلی گئی جیسے ہی میں اَس کے گھر پہنچی میری کزن مجھے کہنے لگی سلمہ میرے دونوں بچوں کا خیال رکھنا میں اپنی امی کے پاس جا رہی ہوں بہت ارجنٹ بُلایا ہے میں کانفیڈنس سے بولی جاؤ اور وہ چلی گئی کوئی دس منٹ بعد نوید آگیا اپنی بیوی کو آوازیں دینے لگا میں نے چھوٹا بچہ پکڑ رکھا تھا میں نے جواب دیا وہ مامی کی طرف گئی ہیں آجائے گی میری آواز سُنتے ہی وہ کمرے کی طرف لپکا اور چیتے کی پھرتی سے دروازہ بند اور کُنڈی لگا دی میں پہلی بار گھبرائ میں جانتی تھی کہ اب کیا کرے گا میں نے بچے کو چھوڑا اور مقابلے کے لئے بڑھی میں سمجھی تھی کہ شاید میری مزاحمت سے یہ کمزور پڑ جائے گا تو میں نکل جاؤں گی لیکن نوید نے میرا بازو پکڑ کر مروڑ کے کمر کے ساتھ لگا کر جھٹکا دیا میں درد سے چیخی وہ بولا سالی اُس دن تو بڑی دھمکیاں دے رہی تھی آج تجھے نا چودا تو نوید نام نہی اور مجھے پیچھے سے جھپی میں جکڑ لیا میں نے بہت کوشش کی لیکن اس نے قابو کرکے بیڈ پر اُلٹی لٹا لیا اور میرے اوپر ہی لیٹ گیا اُس کا لن کھڑا ہو گیا تھا جو مجھے گانڈ پر محسوس ہورہا تھا اور وہ میری گردن اور کان چومنے اور چوسنے میں مصروف تھا لنڈ کو دونوں چوتڑ کے درمیان سیٹ کرکے گھسے مارتے ہوئے کہہ رہا سالی بہت نخرے کرتی ہے آرام سے دے دیتی تو کیا تھا آج تو سارے کپڑے پھاڑ کر لونگا تیری ننگی گھر جائے گی یہ بات سُنتے ہی میں رونے لگی اور نوید کے ترلے منتیں کرنے لگی وہ میرے اوپر سے اُٹھا اور فٹا فٹ ننگا ہوگیا اور میری ٹانگ کھینچ کر مجھے سیدھا کیا اور میری الاسٹک والی شلوار کھینچ نکالی اور مجھے قمییض اتارنے کا کہا میں نے قمیض اتاری اور میری نظر نوید کے ہتھیار پر پڑی زندگی میں پہلی بار دوسرے مرد کا لن دیکھ رہی تھی لمبائی اور چوڑائی دونوں اچھی خاصی لگ رہی تھی نوید بیڈ کے کنارے پر کھڑا رہا اور میری دونوں ٹانگیں کھینچ کر میری گانڈ کو تھوڑا سا بیڈ سے باہر کرتے ہوئے دونوں ٹانگیں اپنے سینے کے ساتھ لگا کر ایک ہاتھ سے میرا انڈر وہیر نکال دیا اور پھر لن پر تھوک پھینک کر ٹوپا میری پھدی کے ہونٹوں پر رکھ کر ایک زور والا دھکا لگایا میری چیخیں نکل گئی نوید کا ہتھیار میرے شوہر کے لن سے موٹا نکلا لمبائی میں اتنا فرق نہی تھا لیکن موٹائی سمجھو ڈبل ہے لن پھدی پھاڑ کر پورا اندر کردیا میں رونے لگی ایک تو درد کی وجہ سے دوسرا پہلی بار کسی دوسرے مرد کے لن کی وجہ سے مجھے درد تو ہورہا تھا لیکن اس بات پر رونا زیادہ آرہا تھا کہ میں جتنی کانفیڈنس والی عورت تھی اتنا ہی میرا کانفیڈنس نوید نے اپنا لن دے کر توڑ دیا تھا وہ جھٹکے مارتا اور میں روتی وہ خوش تھا کیونکہ وہ جو چاہتا تھا مل گیا تھا پھر وہ میرے اوپر آگیا اور خوب کسنگ کرتے ہوئے چودنے لگا چھوٹا بچہ پاس ہی پڑا سو رہا تھا اور نوید مجھے چود رہا تھا اُس نے مجھے ہر انداز سے چودا اور میری گانڈ پر منی گرادی پھر وہ گھر سے نکل گیا اور میں نے اپنی گانڈ پر سے منی صاف کی کپڑے پہنے اور پھر ایک گھنٹے بعد کزن آئی تو میں وہاں سے گھر چلی گئی ایک نئے لن سے چدی سلمہ گھر پہنچی سیدھا واش روم جاکر نہائی شاور کے نیچے کھڑی ہو کر روئی میں یہ کرنا نہی چاہتی تھی پر مجبور ہو گئی تھی پھر میں کئی مہینے کزن کو ملنے نہی گئی ایک دن نوید اور کزن دونوں میرے گھر آ گئے نوید کو دیکھ کر ہی آپنی پہلی ہار یاد آگئی وہ میرے سامنے مونچھوں کو تاؤ دیتا رہا اور دو تین بار لن کی طرف اشارہ بھی کیا لیکن میں نارمل رہنے کی ناکام کوشش کرتی رہی اور پھر نوید کو ہلکا سا موقع ملا تو اس نے میرے قریب آکر کہا لن یاد ہے نا پھر دوبارہ موقع دو مجھے اچھی طرح نہی چودی اُس دن میں خاموش رہی اور کوئی جواب نہی دیا میری ایک گہری سہیلی نازیہ ہے میں نے اُس کو اعتماد میں لیا اور روتے ہوئے سارا قصہ بتا دیا ہے تم صحیح کہتی تھی کہ اتنی بولڈ نا بنو کوئی چود دے گا یقین کر میرا تو سارا کانفیڈنس اُس نے توڑ کر رکھ دیا ہے جب بھی سامنے آتا ہے اَس کی وہ چدائی ذہن میں گھوم جاتی ہے اور ڈر لگتا ہے اَس کو دیکھ کر وہ دوبارہ چودنے کا کہہ رہا ہے کیا کروں میں تو بتا مجھے نازیہ نے کہا تو اپنا ڈر ختم کر اس سے دوبارہ چدائی کروا لیکن اس کو کہہ کر کہ زور زبردستی نہی پیار سے کرے اور تم بھی اس کے ساتھ وہ سیکس انجوائے کرو جب تک تم اََس کے ساتھ ریلکس ہوکر سیکس نہی کرتی تمہارے ذہن میں وہ زبردستی والا سیکس چھایا رہے گا میں نے کہا یار مجھے اس سے ڈر لگتا ہے اب دوسرے کسی بندے کو دیکھ کر ایسا محسوس نہی ہوتا لیکن اس کو دیکھ کر ہی کانپ جاتی ہوں اس کے لن کی ہیبت دل میں بیٹھ گئی ہے نازیہ نے کہا اس کا حل یہی ہے جب تک تم ریلکس ہوکر اُس کے ساتھ سیکس نہی کرلیتی یہ تیرے دماغ میں چھائی رہے گی نازیہ کے مشورے کو مانتے ہوئے میں نے نوید سے رابطہ کیا اور اس سے کہا میں تیار ہوں ملنے کو پر شرط ہے کہ تم زور زبردستی بالکل نہی کرو گے بلکہ مجھ سے پیار بھرا سیکس کرو گے اُس نے حامی بھر لی اور پھر تین دن بعد میرے گھر میں موقع بنا تو میں نے نوید کو بُلا لیا اس دفعہ نوید بہت زبردست پرفیوم لگا کر آیا تھا اور ہم دونوں نے کمرہ بند کر کے ایک دوسرے کو بانہوں میں بھر لیا میں نے آنکھیں بند کر کے خود کو نوید کے حوالے کر دیا اور کہا جتنا پیار ہے آج سارا پیار کردو مجھے اگر آج تم نے میرا دل جیت لیا تو سلمہ تیرے ساتھ جب چاہو کرے گی نوید مجھے چومنے چاٹنے لگا اور پھر مجھے کہا ایسے نہی دونوں ننگے ہو جاتے ہیں اور ننگے ہوکر پیار کرتے ہیں اور ہم دونوں فل ننگے ہو گیے اور خوب کسنگ اور پیار کرنے لگے نوید کا لن میرے لئے نیا نہی تھا میں چد چکی تھی پہلے بھی میں لن سے کھیلنے لگی اور ایسا سیکس چڑھنے لگا کہ لن پکڑ کر چوسنے لگی میرے اندر سیکس جاگ گیا تھا میں نوید کے اُس پہلے خوف کو ختم کرنا چاہتی تھی ہم دونوں ایک دوسرے کے ساتھ خوب کسنگ اور پیار کر رہے تھے نوید نے کہا سلمہ تم پہلے ہی میری آفر مان لیتی تو اس دن وہ زبردستی دبا کر تیری چوت نا چودتا آج دل سے سیکس کرنا ہے ہم دونوں کو اور پھر نوید نے پیار کرتے کرتے اپنا ڈیمرو لن میرے اندر کردیا اور ایسا ریلکس کرکے چودنے لگا میں جس ٹرومے سے گزر رہی تھی اُس کا حل یہی تھا کہ وہی بندہ مجھے پیار کرے اور پیار سے سیکس کرے نوید مجھے پورے پیار سے چود رہا تھا آج اُس کے بڑے لن سے چدنے کا مزہ آرہا تھا میں بھی اس کا ساتھ دے رہی تھی نوید کے لئے نوید کی رنڈ بن گئی تھی میں سب کچھ بھول کر سیکس کر رہی تھی میں نے اپنے ذہن کو اُس وقت اتنا ریلکس کرلیا تھا کہ اس وقت صرف نوید کو اپنا سب کچھ مان لیا تھا اب مجھے نوید پر پیار آرہا تھا اس کا لن مجھے پھاڑ تو رہا تھا لیکن جو سکون وہ مجھے اس وقت دے رہا تھا وہ میں بیان نہی کرسکتی میں ایک نئی دنیا میں تھی جہاں نوید ہی میرا سب کچھ تھا نوید نے مجھے اس دن صحیح معنوں میں چودا اور میرے ذہن سے نوید کے اُس زبردستی چودنے والے روپ کو ختم کر دیا اب مجھے نوید کے لن سے پیار ہو گیا ہے اور اب ہم اکثر سیکس کرتے ہیں جب موقع ملتا ہے نوید کے علاوہ دوسرے کسی مرد کے ساتھ کرنے کو دل نہی کرتا بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ایک بار کسی دوسرے بندے کا لن لینے والی عورت اور بھی مردوں کا لن لینے کو تیار ہوجاتی ہے لیکن میرے کیس میں ایسا نہی ہے آج تک نوید کے علاوہ کسی دوسرے مرد کا لینے کو دل نہی کرتا نوید اب مجھ سے پیار کرنے لگا ہے اور ہر بار اُس پہلی چدائی کی معافی مانگتا ہے

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی