دوست اور چودائی۔ حصہ 7


میں نے کچھ دیر شمائلہ کو اسی طرح چودا اور پِھر اسکو ڈوگی اسٹائل میں ہونے کا کہا اور پِھر سے لنڈ ڈال دیا اور اُدھر عاصم شمائلہ کے ممے اپنے ہاتھوں سے دبانے لگا

کچھ دیر بَعْد شاید اس سے صبر نہیں ہو سکا تو بولا: یار میں بھی شمائلہ کو اپنا لنڈ چوسوا لوں ؟
میں : ہاں ہاں اِسے اپنی ہی کزن سمجھو چودو میری کزن کو. گشتی ہے پوری رنڈی ہے
آج میری کزن کو میرے ساتھ مل کے چودو تاکہ یہ اِس کی یادگار چُودائی بن جائے .
عاصم میری کزن کے منہ کی طرف آیا اور اس نے شمائلہ کا سر پکڑا اور جیسے ہی میری کزن نے اپنا منہ کھولا اس نے ایک ہی جھٹکے میں آدھا لنڈ میری کزن کے منہ کے اندر کر دیا
شمائلہ کی آنکھیں حلقوں سے باہر آنے لگیں
. عاصم شاید بہت ہی گرم ہو گیا تھا ہمارے ڈائیلوگ سن کے اور کہنے لگا کہ یار کامی تمہاری کزن کو لنڈ چوسوا کے بہت مزہ آ رہا ہے سچ میں یار مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ ان کاموں میں اتنا مزہ ہے ویسے اگر سچ میں شمائلہ تمہاری کزن ہوتی تو یار اور بھی زیادہ مزہ آتا .
میں : تو یار میری کزن ہی سمجھو اور چودو اِس رنڈی کو اور بھوسڑا بنا دو اِس رنڈی کی پُھدی کا . اسی دوران میں نے اپنا لنڈ اپنی کزن کی پُھدی سے نکالا جو کہ میری کزن اور میرے اور میری کزن کے مشترکہ یار کے مشترکہ پانی سے بھیگ کے فل گیلا ہو چکا تھا
اس کو اپنی کزن کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کے رگڑنے لگا

شمائلہ سمجھ گئی کہ اب اسکی گانڈ کی بھی خیر نہیں ہے تو میں نے تھوڑی سی تھوک اپنی کزن کی گانڈ پہ ڈال کے اپنے لنڈ کو جو کہ پہلے سے ہی گیلا تھا ایک زور کا دھکا لگایا اور شمائلہ کی گانڈ کو کھولتا ہوا اور اندر چلا گیا
اُدھر شمائلہ نے شاید دَرْد ہونے کی وجہ سے میرے دوست کے لنڈ پہ ہلکا سا کاٹ لیا جس کا احساس عاصم کی ہلکی سی آہ سے ہوا اور وہ کہنے لگا کہ کامی اپنی کزن کو سمجھاؤ گشتی نے میرے لنڈ پہ کاٹ لیا ہے تو میں ہنسنے لگا
پِھر ایک اور دھکا لگا كے میں نے لنڈ کو اور اندر ڈالا اور چُودائی شروع کر دی اور جلدی ہی شمائلہ کی گانڈ میرا پورے کا پُورا لنڈ لینے لگی .
قارئین یہ پہلی بار نہیں تھا، میں شمائلہ کی گانڈ کو چود رہا تھا۔ لیکن اس وقت سے موازنہ کریں اور اب وہ زیادہ سیکسی ہو گئی تھی۔جب میں نے آخری بار اس کی گانڈ کو چودا تھا تو اس کے چھاتی چھوٹے لیموں کے سائز کے تھے، اب یہ چکوترا کی طرح بڑے ہو چکے ہیں
اس کی گانڈ پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہموار تھی، اب وہ جانتی تھی کہ کس طرح گانڈ کے مسلز کو لنڈ پر استعمال کرنا ہے۔ میرا لںڈ اب بڑا اور موٹا ہو گیا تھا۔

اب ہَم تینوں کا جوش کافی بڑھ چکا تھا میں زور کا دھکا لگاتا تو اُدھر میری کزن کا سر آگے کو جاتا اور میرے دوست کا لنڈ اس کے گلے تک پوھنچ جاتا اور وہ آہ اوہ اوئی کرتی مگر اس نے ہمت نہیں ہاری اورڈٹی رہی اور ہَم دونوں مزے سے شمائلہ کی چُودائی میں لگے رہے .
پِھر تھوڑی دیر بَعْد عاصم نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور میری طرف آ گیا اور مجھے اپنی کزن کو چودتےہوئے دیکھنے لگا
میں اپنی کزن کی گانڈ مار رہا تھا تو وہ یہ دیکھ کے خوش ہو گیا اور کہنے لگا کہ یار تمہاری کزن تو بالکل رنڈی نکلی یہ تو گانڈو بھی ہے اور گانڈ بھی مروا رہی ہے اور وہ میری گانڈ پہ اپنا ہاتھ پھیرنے لگا جس سے میرا مزہ دو گنا ہو گیا آخر میں بھی تو گانڈو ہی تھا
عاصم، یار تمہاری گانڈ بھی بہت دلکش ہے، بہت گوری اور تمہاری کزن کی طرح چکنی ہے۔

شمائلہ کی بڑی بہن کے شوہر وزیر نے میری گانڈ اس وقت کھول دی تھی جب میں سکول میں تھا ۔ اس کے بہنوئی نے کچھ سالوں سے چودائی رکھی تھی۔ میری کہانی پڑھیں ‘د کراچۍ هم جنس بازان’
. میں اب کبھی شمائلہ کی گانڈ میں لنڈ ڈالتا اور کبھی پُھدی میں اور اُدھر عاصم مسلسل میری گانڈ اور کمر پہ ہاتھ پھیری جا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ اپنے لوڑے کو بھی سہلا رہا تھا .
عاصم : یار تمھاری کزن تو گانڈو ہے ہی اگر تم بھی بن جاؤ گانڈو تو کیا بات ہو ؟
میں : تو بنا دو آج میں بہت گرم ہوں اپنی کزن کو چود کے بس آج جو کرنا چاہو کر لو . اب اسکو کیا پتا تھا کہ میں پہلے سے ہی گانڈو ہوں اور کئی دفعہ گانڈ مروا چکا ہوں اور مجھے اِس میں بھی مزہ آتا ہے
عاصم : آر یو سریس ؟ تو کیا میں ٹرائی کروں ؟
میں : یا شیور .
عاصم : او کے
عاصم :مجھے یاد ہے کہ ہم سکول میں ایک دوسرے کے لںڈ کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں۔ میں ہمیشہ اپنے بھورے لںڈ کا تمھارے آپ کے سفید لںڈ سے موازنہ کرتا تھا۔
ایک بار میں نے تمہاری گانڈ میں انگلی ڈالی تو تم بھاگ گئے۔
میں نے عاصم کو بتایا کہ میں نے اسے کلاس کے بعد ہمارے پی ٹی ٹیچر سے چودتے ہوئے دیکھا تھا ۔ پی ٹی ٹیچر نے مجھے دیکھتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ بعد میں اس نے مجھے تنبیہ کی تھی کہ کسی کو نہ بتانا۔
شمائلہ : ہاں جیسے میرا کزن میری گانڈ پھاڑ رہا ہے اسی طرح سے میرے کزن کی گانڈ بھی آج پھاڑ ڈالو عاصم چودو آج میرےمحبوب کی گانڈ بھی . کامران وہ ہے جس نے میری گانڈ کی سیل توڑی تھی۔ وہ وہی ہے جس نے مجھے سیکس سے متعارف کرایا۔ تب میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر کبھی شادی کی تو کامران سے ہی شادی کروں گی۔ عاصم نے فوراً اپنی انگلی پہ تھوک لگایا اور میری گانڈ میں سوراخ پہ رکھ کے اندر کو زور دیا اور تھوڑی ہی دیر میں اسکی انگلی نے جگہ بنا لی مگر میرے منہ سے آہ نکل گئی دَرْد کی وجہ سے نہیں بلکہ مزے کی وجہ سے اب مجھے بھی ڈبل مزہ آ رہا تھا کہ میں نا صرف اپنی کزن کو چود رہا تھا بلکہ میرا دوست میری گانڈ کو اپنی انگلی سے چود رہا تھا .
تھوڑی دیر عاصم نے میری گانڈ کو اپنی انگلی سے چود چود کے لوز کیا اور پِھر اپنے لن پہ تھوک لگایا اور میری گانڈ پہ بھی تھوڑا تھوک لگایا اور اپنا لنڈ میری گانڈ کے سوراخ پہ رکھ دیا اور مجھے پوچھا کہ کامی ریڈی ہو ؟
میں نے صرف سر ہلایا اور اس نے ہلکا سا دباؤ ڈالا اور اسکا لنڈ میری گانڈ میں اپنا راسته بنانے لگا
اُدھر میرا لنڈ اب میری کزن کی گانڈ میں تھا اور میری گانڈ بھی بجنے والی تھی
پِھر دیکھتے ہی دیکھتے اس کے لنڈ کی کیپ میری گانڈ میں سما گئی اور مجھے ہلکا سا دَرْد محسوس ہوا مگر زیادہ نہیں کیوں کہ میرے لیے کون سا یہ پہلی بار کا کام تھا اور پِھر اس نے تھوڑا سا اور زور لگا یا اور 2 ، 4 جھٹکوں میں اسکا کافی سارا لنڈ میری گانڈ میں سما گیا اور ہلکے ہلکے وہ میری گانڈ مارنے لگا اور اُدھر میں نے بھی پِھر سے اپنی کزن کو چودنا شروع کر دیا اب میں اپنی شمائلہ کی گانڈ مار رہا تھا اور ہمارا یار یعنی عاصم میری گانڈ مار رہا تھا اور ہَم تینوں ایک ردھم میں ایک دوسرے کو چود رہے تھے
مجھے تو ڈبل مزہ مل رہا تھا اور میں ہواؤں میں اڑ رہا تھا .
عاصم : ہاں کامی مزہ آ رہا ہے کہ نہیں ؟
میں : ہاں یار بہت مزہ آ رہا ہے میرا تو مزہ ہی ڈبل ہو گیا ہے مت پوچھو کہ کتنا مزہ آ رہا ہے اِس ٹائم مجھے .
شمائلہ : مجھے بھی چودو نا اپنے مزے میں مجھے تو بھول ہی گئے ہو اور مارو میری گانڈ . زور سے مارو نا اِس کو مار مار کے اور بڑی کر دو نا تاکہ لوگوں کے لنڈ تمہاری کزن کی گانڈ دور سے دیکھ کے ہی کھڑے ہو جائیں
. میں : رنڈی چود تو رہا ہوں تجھے اور کیا کروں مگر تمہاری آگ ہی نہیں بجھتی کبھی مجھے بھی اپنی گانڈ کی آگ بجھا لینے دیا کرو
عاصم : یار کامی بہت مزہ آ رہا ہے. خیر کچھ دیر عاصم میری گانڈ مارتا رہا پِھر عاصم نے اپنا لنڈ باہر نکالا
میں کبھی اپنا لنڈ شمائلہ کی پُھدی اور کبھی گانڈ میں ڈال دیتا تو عاصم سے یہ برداشت نا ہوا اور وہ مجھے پیچھے کرنے لگا
کہنے لگا کہ یار مجھے بھی تو اپنی کزن کو چودنے کا موقع دو تو میں نے کہا کہ ابھی تو میری کزن کو چود کے ہٹے ہو اور میری گانڈ بھی بجائی ہے مگر لگتا ہے تم دونوں کی آگ نہیں بجھتی .
اس نے شمائلہ کی گانڈ میں لنڈ ڈال دیا اور جیسے ہی اسکا لنڈ ایک ہی جھٹکے میں شمائلہ کی گانڈ کی جڑ تک پوھنچا تو میری کزن بہن نے ہلکی سی چیخ ماری کیوں کہ آج تک اس نے اتنا بڑا لنڈ گانڈ میں نہیں لیا تھا
میں نے عاصم سے درخواست کی کہ اتنا سفاک نہ بنو، اس کا بلوچی لنڈ بہت بڑا ہے۔ میں نے ہم میں اتنا بڑا لںڈ نہیں دیکھا ہم پٹھان اپنے سائز کے لیے مشہور ہیں
عاصم اسکو چودنے لگا اور کچھ دیر وہ شمائلہ میری کزن کو ایسے ہی چودتا رہا
پِھر وہ نیچے لیٹ گیا اور اس نے میری کزن کو اُوپر آنے کو کہا .
میری کزن نے اس کے اُوپر آ کے اس کے لنڈ کو اپنی پُھدی پہ رکھا اور نیچے بیٹھ گئی اور ایک ہی جھٹکے میں سارا لنڈ اپنی پُھدی میں ڈال لیا اور اُوپر نیچے اچھلنے لگی
تھوڑی دیر اچھلنے کے بَعْد وہ عاصم پہ جھک گئی اور اس ہونٹوں کو چُوسنے لگی جس سے مجھے لگا کہ شمائلہ بھی بہت زیادہ گرم ہو چکی ہے میری طرح اور پِھر میں نے اپنی کزن کی گانڈ کو اپنی انگلی سے چودنا شروع کر دیا اور پِھر جب مجھ سے صبر نا ہو سکا تو میں نے اپنا لوڑا پکڑا اور آگے ہو کے اپنی کزن کی گانڈ پہ رکھ دیا
عاصم کو بھی میرے ارادوں کا پتا چل گیا تو اس نے میری کزن کو ہلنے سے روکا اور مجھے کہا ڈال دے اِس گشتی کی گانڈ میں بھی پِھر ہی اِس کی آگ بجھے گی ورنہ ایک لوڑے سے اِس کنجری تمہاری کزن کا کچھ نہیں بگڑنا
میں نے اپنے لوڑے کو تھوڑا سا تھوک لگایا اور اپنی گشتی کزن کی گانڈ میں دھکیل دیا جو کہ اِس دفعہ آرام سے اندر چلا گیا اور پِھر میں نے اسکو چودنا شروع کر دیا
جلدی ہی عاصم بھی نیچے سے ہل ہل کے میری کزن کو چودنے لگا اور مجھے اس کے لنڈ کی رگڑ اپنے لنڈ پہ محسوس ہو رہی تھی کیوں کہ ہمارے لوڑوں کے درمیان ایک ہلکی سی جھلی ہی تو تھی اور ہَم اب ردھم سے شمائلہ کے دونوں سوراخوں کو بجا رہے تھے اور اب میری کزن ڈبل مزہ لے رہی تھی. ہَم کافی دیر تک میری کزن کو دو لوڑوں سے چودتے رہے خود بھی مزہ لیتے رہے اور اسکو بھی مزہ دیتے رہے اور پِھر عاصم کہنے لگا کہ یار کامی اگر سچ میں تمہاری بہن ہوتی تو میں سارے پیسے خود دے دیتا اور یار مزہ بھی زیادہ آتا مگر یہ ممکن نہیں ہے اِس لیے ویسے ہی تمہاری بہن سمجھ کے چود رہا ہوں آہ آہ میں تو سوچ سوچ کے ہی پاگل ہو گیا ہوں یار اگر سچ میں تمھاری بہن ہو تو کیا بات ہے
عاصم : ویسے کامی تمہیں بھی یہ سوچ کے مزہ آ رہا ہے نا کہ تم اور تمہارا دوست تمہاری کزن کو چود رہے ہیں
میں : ہاں یار بہت مزہ آ رہا ہے اسی وجہ سے تو میں نے تم سے اپنی گانڈ بھی مروا لی ہے
شمائلہ نے عاصم سے کہا، وہ میری بہن کے ساتھ عاصم کی ڈیٹ ارینج کر سکتی ہے۔ اگر بدلے میں وہ کامران کو اس سے شادی کرنے پر راضی کر لے۔ وہ بچپن سے کامران سے محبت کرتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post