ہیلو دوستو!
آج میں آپ کو اپنی زندگی کا ایک اور سچا تجربہ سنانے جا رہی ہوں۔ ایک دن ہوا یوں کہ پاپا نے بتایا کہ آج ان کے دوست کینیڈا سے کراچی آ رہے ہیں۔ ان کے ساتھ ان کی فیملی بھی ہو گی، کچھ دن وہ یہاں 2 ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ رہیں گے۔
خیر، میں نے کہا ٹھیک ہے... اگلی صبح وہ لوگ ہمارے گھر پہنچے۔ انکل، آنٹی اور ان کا ایک بیٹا جو کافی ہینڈسم تھا ہمارے گھر آئے۔ پاپا نے سب سے انٹرویو کروایا تو پتہ لگا اس کا نام حسیب تھا۔ حسیب ایک بہت ہی ہینڈسم لڑکا تھا اور اسے دیکھتے ہی میرے دل میں ہلچل سی ہو رہی تھی۔ پاپا نے مجھے یہ کہا تھا کہ جب تک مہمان نہیں جائیں گے میں گھر سے زیادہ دیر تک اپنی دوستوں کے ساتھ باہر نہیں نکل سکتی، جو کہ میرے لیے خاصا مشکل کام تھا... دو ہفتے بغیر سیکس کے رہنا تو امپوسبل تھا، دیٹس وائے میں نے...
سوچ لیا تھا کہ حسیب کو ہی اپنا سیکس پارٹنر بنانا ہے۔ کچھ دیر بعد ہی حسیب اجازت لے کر چلا گیا کہ اسے اپنے کچھ دوستوں سے ملنا ہے، کافی دن ہوگئے۔ شام گئے تک وہ لوٹا تو کافی تھکا ہوا تھا۔ ممی نے مجھے کہا کہ میں اسے کمرہ دکھا دوں۔ میرا کمرہ اس کے کمرے سے قریب ہی تھا اور یہ سب میں نے جان بوجھ کر کیا تھا۔
لیکن حسیب نے مجھ پر کچھ خاص توجہ نہ دی، حالانکہ میں نے اس وقت ٹائٹ سی شلوار قمیص پہنی ہوئی تھی، گھر پر ہونے کی وجہ سے میں نے برا بھی نہیں پہنی تھی، نپل بھی واضح تھے اور نہ ہی دوپٹہ لیا تھا... یہ چیز مجھے اچھی نہ لگی کہ آخر اس نے مجھے دیکھا کیوں نہیں... کیا کوئی کمی ہے مجھ میں؟ دو دن تک یہی چلتا رہا... جس طرح سے میں نے اس کے سامنے خود کو ایکسپوز کیا تھا، اگر کسی اور لڑکے کو کرتی تو شاید وہ مجھے اب تک 4، 5 دفعہ چود چکا ہوتا... اس کے سامنے میں...
ہمیشہ سی-تھرو شلوار قمیص، کرتیز... یہاں تک کہ ایک دو بار تو میں نے کپڑے تبدیل کرتے ہوئے کمرے کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا تھا۔ یہ سب کچھ میں نے ان دو دنوں میں کیا تھا تاکہ مجھے سیکس کرنے میں زیادہ وقت نہ لگے۔
اب تو میری ضد ہو گئی تھی، مجھے اس لڑکے سے چدوانا ہے چاہے کچھ بھی کرنا پڑے۔ یہ پہلی بار ایسا ہو رہا تھا میرے ساتھ کہ کوئی لڑکا مجھ میں دلچسپی نہیں لے رہا تھا۔
میں اپنی چوت کی آگ کہیں باہر جا کر بھی نہیں بجھا سکتی تھی کیونکہ پاپا نے سختی سے کہہ دیا تھا جب مہمان ہیں کہیں دیر تک کے لیے باہر نہیں جاؤ گی... اب میرے پاس حسیب کے لنڈ کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا...
ایک طرف میری ضد تھی کہ مجھے حسیب سے چدوانا ہے دوسری جانب میرے پاس کوئی اور چارہ ہی نہیں تھا... یوں سمجھیں کہ اس وقت میں خود کو اس کے لنڈ کی غلام محسوس کر رہی تھی... لیکن ڈر رہی تھی کہ بات کیسے...
شروع کروں، اگر میں نے براہ راست کچھ کہا تو کہیں کسی کو کچھ کہہ نہ دے۔ شریف مجھے وہ لگتا نہیں تھا۔ پتہ نہیں کیوں مجھے لگ رہا تھا وہ مجھے جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہے۔
پاپا کی گھر سے نہ نکلنے والی پابندی نے میری چوت کا برا حال کر دیا ورنہ میں کہیں سے بھی اپنی پیاس بجھا کر آجاتی، مگر اس وقت حسیب کا لنڈ ہی ایک واحد سہارا تھا۔ سیکس کیے ہوئے بھی زیادہ وقت ہو گیا تھا، دیٹس وائے مجھے شدت سے لنڈ کی طلب ہو رہی تھی۔ ایسا پہلی
بار ہی ہوا تھا ورنہ مجھے سیکس پارٹنرز کی کمی نہیں تھی مگر گھر سے باہر نہیں نکل سکتی تھی۔ پاپا نے مجھے یہ کہا تھا کہ مہمانوں کا خیال رکھو۔ ان دنوں میں گورنمنٹ کالج سے بی کام کر رہی تھی، اس لیے کالج بھی پاپا نے جانے سے منع کر دیا تھا۔ میں پوری طرح سے محدود ہو چکی تھی۔ حسیب کا لنڈ اب میری مجبوری بن چکا تھا۔
اس دن میری حسیب سے بات ہوئی جب اس نے مجھ سے یہ پوچھا کہ مجھے ایک سم خریدنی ہے تو میں نے اسے دکان کا راستہ سمجھا دیا۔ اس کا تعلق
کینیڈا کے شہر ہیلی فیکس سے تھا اور وہاں وہ ڈلہوزی یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔ یہاں کچھ رسمی باتیں ہوئیں میری اس سے۔ اس کی عمر کچھ 25 سال کی تھی۔ اس کی نظر میری کلیویج پر تھی، یہ میرے لیے ایک مثبت اشارہ تھا۔
اس وقت اس نے شارٹس پہنی ہوئی تھیں۔ اچانک میری نظر اس کے لنڈ والی جگہ پر پڑی تو اس کا لنڈ پوری طرح سے سخت ہوا ہوا تھا۔ اس کی نظر مسلسل میری کلیویج پر تھی، میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس کا لنڈ...
ہاتھ میں لے لوں... حسیب نے بھی نوٹ کر لیا تھا کہ میری نظر اس کے لنڈ پر ہے۔ اب یہاں ہو کچھ ایسا گیا تھا کہ اس کی نظر میرے بوبز اور کلیویج پر اور میری نظر اس کے لنڈ پر... میرا بس نہیں چل رہا تھا کہ اس کا لنڈ ہاتھ میں لے لوں، شاید وہ بھی میرے بوبز پکڑنا چاہتا تھا۔
یہاں آخرکار میں نے ہمت کر کے پوچھ لیا۔
"کیا کوئی گرل فرینڈ ہے؟" اس کا جواب تھا "نہیں"۔ ساتھ میں سوال تھا کہ "تمہارا کوئی بوائے فرینڈ ہے؟" میرا جواب بھی "نہیں" تھا۔
اتنی ہی بات کے بعد وہ چلا گیا...
اب میرے ذہن میں بس اس کے لنڈ کا ہی خیال آ رہا تھا کہ کیسا ہوگا، کتنا موٹا ہوگا، کتنے مزے کا ہوگا...
اسی دن رات کی بات ہے، میں نہا کر نکلی تو کپڑے بدل رہی تھی، تو میں نے دروازہ کھلا چھوڑ دیا تھا کہ شاید حسیب مجھے دیکھ کر گرم ہو جائے۔
اتفاق کی بات یہ کہ اس دن حسیب دروازے سے مجھے جھانک بھی رہا تھا۔ مجھے خیال نہیں رہا کہ گیٹ کھلا ہوا ہے اور میں بغیر دروازہ بند کیے XXX دیکھنے بیٹھ گئی۔
فلم میں 3 لڑکے، 1 لڑکی تھی... اف کیا مزے آ رہے تھے لڑکی کو... ایک لڑکے کا لنڈ اس کی چوت میں تھا، ایک کا گانڈ میں اور تیسرا لنڈ اس کے منہ میں تھا... مووی دیکھ کر میں گرم ہوتی جا رہی تھی، آس پاس کا کچھ احساس نہیں رہا... مجھے اپنے بوبز پر اچانک سے کچھ محسوس ہوا... میں فوراً پلٹی تو وہ حسیب تھا... میں ڈر گئی... حسیب نے سامنے سے XXX کی 2، 3 ڈی وی ڈیز اٹھائیں اور کہنے لگا یہ میں انکل کو دے دوں گا...
میں نے اس سے کہا "پلیز ایسا مت کرو"۔
کہنے لگا "کیوں نہ کروں؟"
میں اس کی کافی منتیں کرنے لگی کہ "پلیز ایسا نہ کرو"۔
آخر میں میں نے اس سے کہہ دیا کہ "تم جو کہو گے میں وہ وہ کروں گی"۔
اس نے پوچھا، "جو بھی کہوں میں؟"
میں نے کہا، "ہاں"۔
اس نے فوراً سے کمرے کا دروازہ بند کیا... اور میرے بیڈ پر بیٹھ گیا۔
مجھے کہنے لگا کہ "سامنے جا کر کھڑی ہو جاؤ"۔
میں نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کہا۔
اب اس نے مجھے کہا کہ اپنی قمیض اتارو۔ رات کا وقت تھا، اب تو سونا ہی تھا اس لیے میں نے برا اور پینٹی کچھ نہیں پہنا تھا۔ میں اس کی دھمکی اور اپنے جسم کی گرمی دونوں کے ہاتھوں مجبور تھی، اس لیے مجھے قمیض اتارنی پڑی۔ قمیض اتارتے ہی میرے گول بوبز ہلکے براؤن اور ذرا گلابی نپلوں کے ساتھ اس کے سامنے آگئے۔ میں یوں ہی کھڑی رہی اس انتظار میں کہ کب اس کا جسم میرے جسم سے ٹکرائے گا۔ اب اس نے مجھے شلوار اتارنے کا حکم دیا، وہ بھی میں نے اتار دی۔ اب میں اس کے سامنے پوری ننگی کھڑی تھی۔ اب وہ اپنی پینٹ اتار رہا تھا جسے دیکھ کر میں خوش ہونے لگی۔ اس کا لنڈ 8 انچ سے کچھ زیادہ کا تھا۔
اس نے مجھے حکم دیا کہ اس کا لنڈ چوسوں۔ وہ ڈی وی ڈیز ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھیں۔
میں نے اس کا لنڈ اپنی گھٹنوں پر بیٹھ کر چوسنا شروع کر دیا۔ جبکہ وہ میرے بیڈ پر بیٹھا ہوا تھا۔ میں پیار سے اس کا لنڈ چوسے جا رہی تھی، لیکن میں اپنی زبان کو شافٹ سے نہیں چھو رہی تھی کیونکہ میں نہیں چاہتی تھی کہ وہ ڈسچارج ہو جائے کیونکہ میں چدوانا چاہتی تھی۔ 6 سے 7 منٹ میں نے اس انداز میں چوسا کہ وہ ڈسچارج نہ ہو سکا۔ اس کے بعد میں رکنے لگی تو اس نے کہا کرتی رہو، رکو نہیں۔ میرے پاس اب کوئی چارہ نہیں تھا۔ میں نے اس کی شافٹ کو اپنی زبان پر رکھا، اوپر...
میرے دانتوں کو ہونٹوں سے ڈھکا، اپنے گالوں کو اس کے لنڈ کے اطراف میں سختی سے دبایا اور اپنا سر ہلانا شروع کیا۔ مشکل سے 3 سے 4 منٹ میں وہ ڈسچارج ہو گیا۔ اس کے بعد وہ وہیں 5 منٹ تک میرے بیڈ پر لیٹا رہا، پھر جب وہ دوبارہ اٹھا تو میں نے اس کا لنڈ دوبارہ منہ میں لینا چاہا کہ اسے ہارڈ کروں اور یہ مجھے فک کرے، لیکن اس نے کہا کہ آج کے لیے اتنا بہت ہے۔ مجھے بہت مزا آیا، تم ایک بہترین ڈک سکر ہو۔ مجھے امید ہے کہ میرے کچھ دوستوں کا لنڈ چوسنے میں تمہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اس کے بعد وہ ڈی وی ڈیز مجھے دکھاتا ہوا اپنے کمرے میں چلا گیا۔ کچھ دیر میں یوں ہی گھٹنوں پر بیٹھی رہی اور سوچتی رہی کہ آخر کروں تو کیا کروں؟
ڈی وی ڈیز اس نے رکھ لیں کہ پاپا کو دے دے گا مگر فک کرتا نہیں...
پاپا گھر سے نکلنے دیتے نہیں...
حسیب کے لنڈ کے سوا کوئی اور چارہ نہیں...
مگر ایک چیز میرے ذہن میں کلک کر رہی تھی... کہ اگر میں نے اس کے دوستوں کو سیڈیوس کر دیا تو شاید میرے پاس 3 لنڈ مل جانے کا موقع ہے...
اسی سوچ میں وہ پوری رات میں نے فنگرنگ کرتے ہوئے گزار دی۔
اگلی صبح مجھے پتہ چلا کہ پاپا، ممی اور پاپا کے دوست کسی جاننے والے کے ہاں شہر سے باہر جا رہے ہیں ملنے، ان کی واپسی رات دیر سے ہی ہو گی۔ حسیب بھی اپنے دوستوں کے گھر چلا گیا، اس کی واپسی بھی رات دیر سے ہونی تھی۔ اب میں بالکل گھر پر اکیلی تھی اور سوچ رہی تھی کہ کسی اپنے دوست سے رابطہ کروں اور سیکس ڈیٹ پر چلی جاؤں۔ اس وقت میرا ایک نیا نیا دوست بنا تھا جس سے ایک بار سیکس کر چکی تھی۔ سو میں نے فوراً سے معیز کو کال کی اور اسے پوری صورتحال بتائی۔ اس نے مجھے کہا کہ وہ مجھے...
گھر سے ہی پک کرے گا... اس وقت صبح کے 9 بجے تھے۔ وہ قریب 10 بجے تک آ گیا میرے پاس... اس وقت میں تیار نہیں ہوئی تھی، صرف فیس واش کر کے رات والی شلوار قمیص بغیر برا اور پینٹی کے پہن کر اس کے ساتھ کار میں بیٹھ گئی...
لیکن اب یہاں اس کے ساتھ بیٹھ کر مجھے معلوم ہوا کہ اس کے پاس فی الحال کوئی ایسی محفوظ جگہ نہیں جہاں سیکس کیا جائے... میں تو بالکل پاگل ہی...
ہو رہی تھی، سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کیا کروں... لیکن ایک بات اچھی تھی، اس کی کار کی کھڑکیاں ٹنٹڈ (tinted) تھیں۔ میں نے اس کو کہا سی ویو کی طرف چلو... سی ویو گئے تو وہاں بھی کچھ محفوظ معاملہ دکھائی نہیں دیا۔ بہرحال 1 گھنٹہ اسی طرح گزر گیا لیکن کوئی مناسب جگہ نہیں ملی۔
اچانک سے معیز بولا، "آئیڈیا!"
میں نے کہا، "وہ کیا؟"
اس نے کہا، "مبارک ولیج۔"
میں نے پوچھا "وہ کیا ہے؟" اس نے کہا "سمندر کا ساحل ہے، بوٹنگ اور فشنگ ہوتی ہے، لیکن کافی دور ہے۔ لیکن اس سے پہلے ایسا علاقہ ہے جو آباد نہیں، سنسان ہے، وہاں جا سکتے ہیں"۔
میں نے بغیر کچھ پوچھے اسے کہہ دیا کہ چلو۔
راستے بھر تو ہم اتنا کچھ خاص نہیں کر سکے... کیونکہ کار کی چاروں کھڑکیاں کھلی تھیں... وجہ یہ تھی کہ کھڑکیاں ٹنٹڈ تھیں اور ہم نہیں تھے۔
اس شرط پر کہ کوئی ہمیں روکے نہ اور وقت ضائع ہو یا کوئی اور مسئلہ ہو۔ جب ہاکس بے والا روڈ شروع ہوا تو میں اس کا لنڈ کبھی کبھی سہلاتی جا رہی تھی، کبھی وہ میرے بوبز دباتا۔ اسی طرح قریب 1 اور ڈیڑھ گھنٹہ سے زیادہ ہو گیا اور جب ہم مبارک ولیج کے قریب پہنچے تو معیز نے کار روڈ سے اتار لی اور کافی اندر درختوں میں لے جا کر ایک محفوظ جگہ پر جھاڑیوں میں چھپا کر کھڑی کر دی۔
کار کی چاروں کھڑکیاں بند کیں، کار لاک کی اور ہم شروع ہو گئے۔
میں اسے پاگلوں کی طرح فرنچ کس کر رہی تھی... اس کی زبان میرے منہ میں تھی جسے میں بہت دیر تک چوستی رہی... اف اس وقت ایک ایک پل کا مزا آ رہا تھا... جب اس کے ہاتھ میرے جسم کو چھو رہے تھے ایک بجلی سی دوڑ رہی تھی میرے بدن میں... بغیر کسی انتظار کے اس نے میری شرٹ اتاری اور میرے بوبز پر اپنے ہاتھ سے مساج کرنے لگا... اس وقت میری یہی آواز نکل رہی تھی، "پریس ہارڈَر... پریس ہارڈَر"... میری چوت گیلی ہونا شروع ہو گئی تھی... اس کے میرے نپلوں کو چوسنا...
شروع کیا... اف بہت مزا آ رہا تھا... میرے پورے بوبز پر اپنی زبان سے چاٹ رہا... اس قدر مزا آ رہا تھا میں آپ کو بیان نہیں کر سکتی... میری گردن پر اپنی زبان سے گدگدی کرتا یہاں تک کہ اب وہ میری شلوار اتار چکا تھا اور اس کی گرم زبان اب میری چوت کو لذت دے رہی تھی... اف آہ ہا ہا ہا... کتنے عرصے بعد کسی لڑکے کی زبان مجھے اپنی چوت پر محسوس ہوئی تھی... یہ وہ مزا تھا جس نے میری پیاس کو اور بڑھا دیا... میرا جسم گرم سے گرم تر ہوتا...
آ رہا... میری چوت پانی چھوڑ چکی تھی مگر نشہ ابھی کم نہیں ہوا تھا۔ اب میں اٹھی، اس کی شرٹ اتاری... اس کے سینے پر پاگلوں کی طرح چومنے لگی... اس کے نپل میں نے چوسے یہاں تک کہ میں نے اس کی بیلٹ کھول کر اس کی پینٹ اتار دی... اس کا انڈر ویئر نیچے کیا اور اس کا لنڈ منہ میں لے کر چوسنے لگی... پسینے کی وجہ سے اس کا لنڈ گیلا گیلا سا ہو رہا تھا اور اس کا نمکین ذائقہ مجھے بہت مزا دے رہا تھا... میں دیوانہ وار اس کا لنڈ چوسے جا رہی تھی پھر اس نے مجھے خود روکا اور پچھلی سیٹ پر لٹا دیا... اب وہ لمحہ تھا جس کا مجھے بے صبری سے انتظار تھا...
آخرکار اس نے میری چوت میں اپنا لنڈ ڈال دیا۔
اف! اب جا کر سکون ملا تھا۔ اس کے بعد اس نے اسٹروکس لگانا شروع کیے۔ جگہ کم تھی اس لیے اسے مشکل ہو رہی تھی، اس لیے میں خود بھی ہل ہل کر اس کا ساتھ دے رہی تھی۔ 6 سے 7 منٹ تک یہ چلتا رہا۔ اس کے بعد اس نے اپنا لنڈ باہر نکالا، وہ شاید میرے منہ تک آنا چاہتا تھا لیکن جگہ کی کمی کی وجہ سے وہ میرے پیٹ پر ہی ڈسچارج ہو گیا۔ اس نے اپنے لنڈ کے کیپ سے تھوڑا بہت کم میرے منہ میں ڈالا، باقی رومال سے صاف کر دیا۔
اس کے بعد تھوڑی بہت کسز کے بعد اس نے مجھے گھر چھوڑ دیا۔
جب گھر پہنچی تو اس وقت تقریباً دن کے 4 بج رہے تھے۔
گھر آتے ساتھ ہی میں نہانے چلی گئی۔
اس دن مجھے بہت مزا آیا تھا، کافی دنوں بعد میری طلب پوری ہوئی تھی۔ میں کافی تھک بھی چکی تھی۔ کم از کم معیز نے مجھے واپسی کے راستے پر ایک بات سمجھا چکا تھا کہ حسیب ڈی وی ڈیز کبھی میرے پاپا کو نہیں دے گا اور اگر دے گا تو خود پھنسے گا... اس کے پاس کیا ثبوت ہے کہ ڈی وی ڈیز تمہاری ہی ہیں؟ یہ بات میری سمجھ میں آ گئی تھی اس وجہ سے میں کافی ریلیکس تھی اور شاور کے بعد میں سونا چاہتی تھی۔
مگر باہر کا نظارہ کچھ اور تھا۔
جب میں باہر نکلی تو حسیب اپنے 2 دوستوں سمیت... لنڈ زپ سے باہر نکال کر بیٹھا ہوا تھا۔ میں صرف تولیے میں تھی...
اف! میں نے کمرے کا دروازہ بند نہیں کیا تھا، لیکن یہ حسیب گھر کب آیا؟
حسیب نے کہا، "ویلکم میڈم، ہم صبح سے ہی یہاں ہیں... میں 11 بجے تک آ گیا تھا... لیکن تمہیں نہیں پایا یہاں پر"۔
اب تم ہم تینوں کو اچھے سے بلو جاب دو، پھر ہم تمہیں فک کریں گے... اور اگر نہیں کہو گی تو ہم تمہارے پاپا کو بتائیں گے کہ تم باہر تھی اور کوئی لڑکا تمہیں چھوڑ کر گیا ہے کار پر... سو اب یہ تولیہ اتار دو اور آ کر گھٹنوں پر بیٹھ جاؤ...
میرے پاس کوئی اور چارہ بھی نہیں تھا، اب تولیہ اتار کر میں گھٹنوں پر بیٹھ گئی اور چوسنا شروع کر دیا۔
شروع میں تو مزا نہیں آ رہا تھا، لیکن جیسا کہ چوسنا سیکس میں میرا پسندیدہ کام ہے، تو آہستہ آہستہ میں گرم ہونے لگی... اس کے دوستوں کے نام...
مجھے ٹھیک سے یاد نہیں اس لیے میں فرضی نام احسان اور عمیر استعمال کر رہی ہوں...
پہلے میں احسان کا لنڈ چوس رہی تھی... تھوڑی دیر بعد حسیب نے میرا چہرہ پکڑا اور اپنے لنڈ پر لے آیا... اسی طرح کچھ دیر میرا منہ عمیر کے لنڈ پر تھا... کافی رَف ہو گئے تھے وہ لوگ...
چوسنے کا یہ سلسلہ 25 منٹ تک تقریباً چلتا رہا... اس کے بعد عمیر نے مجھے ڈاگی اسٹائل میں کر کے اپنا لنڈ میرے گانڈ میں ڈالنا شروع کیا... میرے تھوک سے اس کا لنڈ لبریکیٹ ہو چکا تھا، اس لیے آرام سے...
لنڈ چلا گیا اور وہ میری گانڈ چودنے لگا... باقی 2 لڑکے سامنے سے باری باری اپنا لنڈ چوسوا رہے تھے... 10 منٹ چودنے کے بعد وہ ڈسچارج ہو چکا تھا، اس کے بعد احسان میری گانڈ پر آ گیا... عمیر سے میں نے کہا پہلے اپنا لنڈ صاف کرو پھر چوسوں گی... اس نے...
اپنا لنڈ صاف کر لیا اور میں اس کا لنڈ چوسنے لگی۔ میں صرف عمیر کا لنڈ چوس رہی تھی کیونکہ حسیب کہہ رہا تھا اب وہ ڈسچارج ہو جائے گا اس لیے وہ میرے بوبز سے کھیلنے لگا۔
احسان بہت ہی تیز اسڑوکس میری گانڈ میں لگا رہا تھا، اب مجھے گانڈ...
میں کچھ کچھ درد محسوس ہو رہی تھی... 10 منٹ ہو چکے تھے عمیر کا لنڈ بھی پھر سے تیار ہو چکا تھا... لیکن پھر بھی میں اس کا لنڈ چوس رہی تھی... اس کے قریب 5 منٹ بعد احسان بھی میری گانڈ کو اپنے کم سے بھر چکا تھا... میرے کچھ کہے بغیر اس نے اپنے لنڈ کو صاف کیا اور میرے منہ میں آ گیا...
اس بار حسیب کی باری تھی... حسیب نے میری چوت کو نشانہ بنایا اور اسی پوزیشن میں اس نے اپنا لنڈ میری چوت میں ڈال دیا... اور اسٹروکس لگانے لگا... اب مجھے بھی مزا آ رہا تھا... حسیب کا چودنے کا طریقہ مجھے بڑا پسند آیا... میری کمر کو اپنی زبان سے وہ چاٹتا جا رہا تھا... حسیب اپنی رفتار تیز سے تیز تر کرتا جا رہا تھا۔
آخرکار اس نے اپنا سارا کم میری ہپس پر نکال دیا۔
میں حد سے زیادہ تھک چکی تھی، لیکن ان لڑکوں کی طلب ابھی تک ختم نہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد ان تینوں نے دوبارہ مجھ سے چوسوایا... بہت دیر تک میں نے ان تینوں کا چوسا، اس کے بعد مجھے زمین پر بٹھا دیا۔
اور اپنے لنڈ کو مشت زنی کرنے لگے... مجھے کہا کہ منہ کھولو... اور باری باری تینوں نے اپنا کم میرے منہ میں نکال دیا... میرا منہ پوری طرح سے بھر چکا تھا... خیر، آہستہ آہستہ کر کے میں نے وہ کم پی لیا... اب وہ لوگ بھی کافی تھک چکے تھے، اس لیے کپڑے بدل کر وہ لوگ بھی چلے گئے... فوراً میں نے دروازہ بند کیا...
اور بغیر شاور لیے بستر پر ننگی لیٹ گئی اور سو گئی... اتنی زیادہ تھکن ہو گئی تھی کہ کسی چیز کا خیال نہیں رہا... 3 گھنٹے بعد میری آنکھ کھلی تو میری ہپس، گانڈ اور میرا منہ کافی چپچپا ہو رہے تھے کم کی وجہ سے... خیر، میں نے فوراً شاور لے کر پانی پی کر دوبارہ سو گئی...
کہانی یہاں آ کر ختم نہیں ہوتی دوستو...
اگلی صبح جب میں اٹھی، کچھ میرے ہوش بحال ہوئے تو میں سوچنے لگی میں بھی کیسی بیوقوف ہوں... اگر حسیب پاپا کو بولتا ہے کہ میں کسی لڑکے کے ساتھ گئی ہوئی تھی باہر تو پاپا سب سے پہلے یہی پوچھیں گے کہ تم گھر پر کیا کر رہے تھے؟ تمہیں تو اس وقت آنا تھا جب ہم آ کر تمہیں فون کرتے...
خیر، اس دن میں اپنے کمرے میں ہی رہی۔ شام میں حسیب سے ملاقات ہوئی۔ اس نے میری کافی تعریف کی کہ "یو آر ویری گڈ ایٹ سیکس" وغیرہ وغیرہ۔
اور اس نے کہا کہ اب وہ میرے ساتھ اکیلے سیکس کرے گا اور میں اسے بھرپور مزا دوں گی۔
میں نے کہا "نہیں۔"
اس نے کہا "پاپا کو بتا دوں گا۔"
میں نے کہا "بتا دو۔"
اب وہ پریشان ہونے لگا...
خیر، اس وقت وہاں سے چلا گیا۔
رات کے وقت میرے کمرے کے دروازے پر اس نے دستک دی۔
اندر آیا اور مجھے سوری کہنے لگا...
میں نے اسے کہا "نو سوری، جسٹ گو آؤٹ۔"
لیکن بہت منتیں کرنے لگا کہ جو کہو گی کروں گا...
کافی سوچ کر میں نے اسے کہا میرے کپڑے دھونے ہیں...
اس کے بعد میں نے اس سے کمر پر اور ٹانگوں پر مساج کروایا۔
وہ سب اس نے کیا...
اس کے بعد میں نے اسے اپنی چوت چاٹنے کا حکم دیا۔
اس نے چوت چاٹی... بہت مزا آیا اس رات مجھے...
لیکن چوت چاٹوانے کے بعد میں نے کہا کہ اب تم جا سکتے ہو...
ورنہ میں شور مچا دوں گی کہ تم زبردستی کمرے میں آ گئے...
خیر، چپ چاپ وہ چلا گیا...
اگلے دن پھر اس نے کافی سوری کی...
میں نے دوبارہ اس سے چوت چاٹ کروائی...
لیکن اس بار میں نے اس کے ساتھ اکیلے سیکس بھی کیا...
اس رات حسیب اور میں نے بہت مزا کیا...
اور پھر ہم اچھے دوست بن گئے...
اس کے بعد کبھی اس نے اپنے دوستوں کے لیے مجھے استعمال نہیں کیا... ہم نے کافی بار سیکس کیا اس کے بعد، مگر اچھے دوستوں کی طرح...
سو دوستو، مجھے امید ہے کہانی آپ کو پسند آئی ہو گی...
Hi m Ali here like true with pure sincerity trust is must sweetly dear.03216655234
جواب دیںحذف کریں