". مسرت کی پھدی

مسرت کی پھدی


 موٹی نا پتلی چہرہ بھی خوبصورت ہے مردوں کو اپنی طرف کھینچ لینے کے تمام سودے موجود ہیں میرے شوہر نے میری سیل توڑی اور کافی سالوں تک میں اپنے شوہر کی ہی رہی پھر کچھ تین سال پہلے میرے جسم کو دیکھتے ہوئے ایک لڑکا بہت عاشق ہوا اور اس نے میری پھدی چودی ینگ لڑکا تھا چار پانچ بار ہی میں نے اس کے ساتھ کیا لن اچھا تھا سانسیں اکھاڑ دیتا تھا جب چدائی کرتا تھا میری تعریفیں کر کر کے اُس نے مجھے اپنے نیچے لٹایا تھا اور وہ پہلی بار میں نہی بھول سکتی جب شوہر کے علاوہ کسی اور کا لن پھدی میں گیا تھا تگڑا جوان لن موٹا تو اتنا نہیں تھا لیکن لمبا اور کڑک ضرور تھا اُس لڑکے سے کرنے کے بعد میرے اندر مزید خواہش جاگنے لگی وہ لڑکا امریکہ چلا گیا اور میں اب بور ہو رہی تھی تو میں نے فیصلہ کیا کہ کسی بندے سے تعلق بنایا جائے تو میری نظر میرے شوہر کے کزن مدثر پر جا رُکی اچھا خاصا جاندار بندہ ہے شادی شدہ ہے لیکن عاشق مزاج ہے اور کئی بار محسوس کیا کہ وہ میرے قریب ہونا چاہتا ہے میں نے فیصلہ کیا کہ مدثر سے تعلق بنا لیا جائے تو میں نے اس کے اشاروں کا مثبت جواب دینا شروع کیا تو ایک ھفتے کے اندر اندر مدثر نے موقع ملنے پر مجھے دبوچ لیا اور خوب چومنے لگا اور اپنے بازوؤں میں بھر کر خوب کسنگ کی میں نے پہلے ڈرامے کے طور پر غصہ کیا لیکن بعد میں اس کا ساتھ دینے لگ گئی مدثر نے کہا بھابھی ایک بار چانس دو پھر کبھی نہی کہونگا بہت دیر سے تمہارے پیچھے ہوں پاگل ہو گیا ہوں وغیرہ وغیرہ میں نے کہا پہلے مجھے چھوڑو پھر بات کروں گی اُس نے مجھے چھوڑ دیا تو میں نے کہا مدثر دیکھو میں ایسی ویسی نہیں ہوں لیکن تمہارے پیار کو دیکھ کر اتنا کرسکتی ہوں کہ تمہارے لن سے کھیل لیتی ہوں اس سے زیادہ کچھ نہی وہ بھی تمہاری خاطر تو مدثر بولا بھابھی مٹھ اور چوسا دونوں میں نے بنتے ہوئے کہا صرف مٹھ چوسا نہی ہاں اگر لن اچھا لگا تو پھر سوچوں گی لیکن آج نہی پھر جب موقع ملا تو وہ تین چار دن آتا رہا اور بات کسنگ اور جھپیوں تک ہی محدود رکھی میں نے میں اُس کو تڑپا رہی تھی وہ پینٹ شرٹ سے شلوار قمیض میں آنا شروع ہو گیا تاکہ کھڑا لن دکھا سکے پانچویں دن موقع ملا اور میں نے لن شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ لیا اف کرنٹ سا دوڑ گیا کافی موٹا اور مضبوط لن ہے لمبائی بھی کچھ آٹھ انچ ہوگی لیکن موٹائی بہت زبردست ہے میں تو لن پکڑ کر ہی مچل گئی اُس نے لپس کسنگ کرنی شروع کردی اور میں شلوار کے اندر ہی مٹھ مارنے لگی تو مدثر بولا بھابھی باہر نکال کر کرو میں نے شلوار کا ناڑا کھول دیا اور لن میرے سامنے سلامی دینے لگا ہائے توبہ بہت زبردست لن ہے مدثر کا گندمی رنگ کا لن اور سب سے بڑی بات اُس کا ٹوپا کافی بڑا ہے مشروم کی طرح پھولا ہوا میں نے لن پکڑا تو جسم میں کرنٹ لگنے لگا مدثر نے پھر منہ میں منہ ڈال لیا اور کسنگ کرنے لگا اور ساتھ ہی شلوار کے اوپر سے ہی میری پھدی سہلانے لگا میں لن دبا دبا کر مٹھ مارنے لگی اب میری برداشت سے باہر ہو گیا تھا ایک لڑکے سے پھدی مروانے والی کب تک اتنا بڑا لن ہاتھوں میں رکھ سکتی تھی میں نے نیچے ہوتے ہوئے لن کو چومنا شروع کر دیا اور پھر چوسنے لگی مدثر خوش ہوگیا اور مجھے کہنے لگا بھابھی چوسا بہت زبردست لگاتی ہو بڑی ماہر لگتی ہو کیا پورن کلپس دیکھتی رہتی ہو میں چپ چاپ لن چوستی رہی پوری انگلش عورتوں کی طرح مدثر نے لن میرے منہ سے کھینچ نکالا میں نے کہا مدثر پلیز چوسنے دو مدثر بھی گھاک مرد ہے کہنے لگا پہلے یہ لن پھدی میں لوگی پھر چوسا لگانے دونگا میری تو پہلے ہی برداشت جواب دے رہی تھی میں نے شلوار اتار دی مدثر پیچھے سے آیا اور مجھے پکڑ کر بیڈ تک لے گیا اور مجھے بیڈ پر گھوڑی بنا دیا اور میری قمیض اوپر کو کرکے میرے چوتڑوں کو کھول کر میری پھدی کو دیکھا اور چاٹنے لگا میں مزے میں آنے لگی اُس نے پھدی چاٹی اور پھر لن کو پھدی پر رکھ کر ایک پُش کیا میری پھدی اَس کے لن سے کھُل گئی لن پرُچ کی آواز سے اندر گیا میں درد سے چیخی مدثر کا لن دونوں لنوں سے موٹا ہے اور سخت بھی ہے اُس لڑکے کا موٹا نہی تھا لیکن لمبا اور کڑک تھا مدثر سے بھی لمبا تھا لیکن مدثر کا لن بہت ڈیمرو ہے پھدی چیر کے جارہا تھا میں دل ہی دل میں صدقے جا رہی تھی کہ پہلی بار کوئی مرد میری پھدی کو پھاڑ کر چود رہا ہے وہ چدائی جو میں کلپس میں دیکھتی تھی وہ آج محسوس کر رہی تھی پھدی پوری طرح پھٹ رہی تھی مدثر نے لن پورا اندر کرکے میرے ہپس مضبوطی سے تھام لئے اور مجھے کہنے لگا کیسا ہے میرا لن میں نے بھی سچی بات بولتے ہوئے کہا بہت ڈیمرو لن ہے پھاڑ دی ہے میری پھدی مدثر نے میرے گورے چوتڑوں کو تھپڑ مارتے ہوئے کہا سالی کتنے نخرے کرتی تھی آج پھاڑ دی ہے بہت نخرے تھے تیرے اب بتا اب کر نخرے میں نے گردن گھما کے مدثر کو دیکھتے ہوئے کہا آج تو میرے سارے نخرے تیرے لن نے تباہ کردئے ہیں مدثر تجھے قسم ہے ایسے جھٹکے لگا کہ پھدی پھٹ جائے مدثر ٹھپ ٹھپہ ٹھپ چودنا شروع کر دیا میں واقع میں رونے لگی تکلیف برداشت نہیں ہورہی تھی مدثر جنونی بنا ہوا تھا میں نے ترلے منتیں کرنی شروع کردی مدثر پلیز ٹانگیں اٹھا کر پھدی چود لو گھوڑی بنا کر نہیں پلیز مدثر اور مدثر نے لن نکالا اور مجھے لٹا کر ٹانگیں کندھے پر رکھ کر لن پورا زور سے اندر کردیا میں تڑپی اور مدثر نے منہ میں منہ ڈال کر چودنا شروع کر دیا تھوڑی دیر بعد میں مزہ لینے لگی اور میں اس کے لن پر فارغ ہوئی اُس نے لن نکال کر صاف کیا اور پھر دوبارہ چودنے لگا پھر مدثر نے لن نکالا اور میرے ممے چودنے لگا اور ٹوپہ میرے منہ میں جانے لگا تھوڑی دیر بعد پھر ٹانگیں اٹھا لی اور بہت تیزی سے چودنے لگا میں پھر فارغ ہو گئی پہلی بار کسی بندے کے لن سے دو بار فارغ ہوئی تھی میں نڈھال ہوگئی لیکن مدثر چودتا گیا اور مجھے صحیح معنوں میں اپنی بنا لیا اور قریب مزید دس منٹ چدائی کے بعد میری پھدی منی سے بھر دی میں نڈھال ہوکر لیٹی رہی اور وہ میرے اوپر مجھے چومتا رہا لن نکلا تو منی بھی پھدی سے باہر آنے لگی مدثر مجھے کسنگ کرتے ہوئے پیار کرنے لگ گیا میں مدثر سے لپٹ گئی اور مدثر کو لپس کسنگ کرنے لگی مدثر نے کہا دو سال سے تیری پھدی چودنا چاہتا تھا لیکن تیرے تو نخرے بڑے تھے تو میں نے کہا جانتی ہوں میں لیکن مدثر آج تو تم نے سارے نخرے نکال دئے ہیں اب تو تم مجھے جب چلتی ہوئی دیکھو گے تو آنکھوں کے سامنے میرے ممے اور گانڈ ننگے نظر آئیں گے مدثر نے کہا مسرت وعدہ کر میرے علاوہ کوئی اور بندہ تیری پھدی کو ہاتھ بھی نہی لگائے گا سوا شوہر کے میں نے کہا مدثر ہاں آج کے بعد کوئی دوسرا ٹچ بھی نہی کرے گا پہلے جو ہوچکا وہ ہوچکا مدثر چونکا پہلے کیا ہوچکا میں سمجھا نہیں میں نے مدثر کا چہرہ ہاتھوں میں لے لیا اور کہنے لگی تجھ سے جھوٹ نہی بولوں گی اس لئے بتانا چاہتی ہوں کہ تجھ سے پہلے ایک لڑکے نے میری شادی شدہ چوت کی نتھ توڑی ہے مدثر حیران ہو گیا کیسے مسرت کیسے کون ہے وہ تو میں نے چہرہ چومتے ہوئے کہا کہ وہ اب امریکہ جا چُکا ہے ایک لڑکا ہے میری اس کے ساتھ سیٹنگ ہو گئی تھی مدثر نے پوچھا پھر تو لن بھی بڑا ہوگا میں نے کہا لن تجھ سے اور میاں دونوں سے لمبا ہے لیکن تیرے جیسا موٹا نہی ہے کڑک ہے کیلے کی طرح اوپر کو مڑتا ہے میرے میاں سے موٹا ہے جب اُس نے چودی تھی تب بھی مجھے پہلی بار اسی طرح درد ہوا تھا لیکن تم نے تو پھاڑ دی ہے اب میں بس تمہارے لن سے چدوں گی مدثر ابھی تک حیران تھا کہنے لگا مسرت کیسے اُس نے پہلی بار تجھے چودا تھا میں نے کہا اسی طرح منہ میں منہ ڈال کر ٹانگیں کندھے پر رکھ کر تو مدثر بولا ضرور بڑا کھلاڑی لڑکا ہے جانتا ہے کہ شادی شدہ پھدی کو اپنی مہر کیسے لگانی ہے میں نے کہا ہاں یار تھا تو ایسا ہی جب اُس نے پورا لن اندر کیا تھا تو میرے سانس اکھاڑ دئے تھے اوپر سے کیلے کی طرح شیپ لمبا بھی مدثر میں تو تڑپ گئی تھی مدثر نے میرا چہرہ پکڑ کر پوچھا سچی بتا اٗس وقت کیا محسوس کیا تھا میں نے کہا سچی اَس ٹائم تو اُس نے پھدی شوہر سے زیادہ کھول دی تھی کیونکہ وہ میرا پہلا یار تھا لیکن جو تم نے پھاڑ دی ہے وہ اُس سے بھی زیادہ ہے مدثر بولا سالی تجھے تو میں اب اپنے اک دوست سے چدواؤں گا پورا حبشیوں جیسا لن ہے تم نے ہمت کیسے کی مجھ سے پہلے پھدی میں اس لڑکے کا لن لینے کی میں نے کہا نہی مدثر صرف تم اور کوئی دوسرا نہی مجھے اب اپنی دوسری بیوی سمجھو تو مدثر خوش ہوگیاجس عورت کی میں بات کر رہا ہوں وہ میری پڑوسن شلپا ہے. دراصل میری اور میرے سامنے والے گھر میں رہنے والے لڑکے کی شادی قریب قریب ایک ساتھ ہی ہوئی تھی. میری بیوی اور وہ دونوں نئی دلہن تھی تو دونوں سہیلیاں بن گئی. وہ لڑکی غضب کی چیز ہے. میری بیوی بھی کم خوبصورت نہیں ہے مگر اس لڑکی کی پھگر اور آنکھیں بہت نشیلی ہیں. وہ کافی جدید گھر کی ہے اس لیے ہمیشہ جینز اور ٹاپ وغیرہ پہنتی ہے جس میں اس کی پھگر شادی کے بعد بھی بڑی منشیات لگتی ہے. اس کو دیکھتے ہی میں اپنی بیوی کو بھول جاتا ہوں اور دل چاہتا ہے اس کو رگڑ دوں!کافی عرصے سے یہ خواہش تھی ، مگر موقع ہی نہیں مل رہا تھا.ایک بار میری بیوی اپنے مایکے گئی تھی اور میرے ماں — باپ بھی شہر سے باہر گئے تھے. میں رات کی ملازمت کرتا ہوں اس لئے صبح گھر پر آتا ہوں. جس وقت میں گھر آ رہا تھا اس وقت شلپا اپنے شوہر سے بائی — بائی کر رہی تھی کیونکہ وہ اپنی دکان جا رہا تھا. مجھے دیکھ کے اس نے پیاری سی مسکراہٹ دی اور میں نے بھی واپس مسکرا دیا اور اس کے شوہر سے ہاتھ ملایا. پھر وہ اپنی گاڑی میں دکان چلا گیا اور میں بھی اپنے فلیٹ کی طرف مڑا.تبھی پیچھے سے آواز آئی — بھیا!میں نے پیچھے گھوم کے دیکھا تو شلپا مجھے پکار رہی تھی. میں نے کہا — جی ہاں بھابھی؟اس نے کہا — میرے کمپیوٹر میں کچھ خرابی آ گئی ہے اور میں نے ایک ضروری ای میل کرنی ہے. کیا میں آپ کا لیپ ٹاپ استعمال کر سکتی ہوں؟میں نے کہا — ہاں ہاں! کیوں نہیں!اور وہ میرے پیچھے پیچھے میرے گھر چلی آئی. میرا لیپ ٹاپ میرے بیڈروم میں تھا تو ہم سیدھا بیڈروم میں چلے آئے. میری بیوی گھر پر نہیں تھی اس لیے کمرہ تھوڑا پھیلا ہوا تھا. شراب کو بوتل ایسے ہی پڑی تھی اور میرے لیپ ٹاپ پر کچھ فحش ویب سائیٹس کھلی ہوئی تھی.میں نے کہا — بھابھی ، آپ بےٹھيے ، میں لیپ ٹاپ دیتا ہوں!میں نے ایسے ہی لیپ ٹاپ پکڑا دیا. جیسے ہی انہوں نے لیپ ٹاپ دیکھا تو شلپا کا چہرہ سرخ ہو گیا ، اس نے جھجھکتے ہوئے کہا — بھیا ، آپ ہی کی ویب سائٹ کھول کر دیجیے.میں نے لیپ ٹاپ لیا تو دیکھا کہ ننگی ویب سائیٹس کھلی ہوئی تھی. میں گھبرا گیا اور بولا — ساری بھابھی ، یہ لیجیے! اب سب ٹھیک ہے!شلپا بولی — بھابھی نہیں ہے تو خوب عیش ہو رہی ہے؟میں نے کہا — دل تو بہت کرتا ہے مگر کچھ بھی نہیں کر پاتا ، صرف انٹرنیٹ کا ہی سہارا ہے!اس نے کہا — کیا آپ مجھے ان ویب سائیٹس کے لنک لکھ کر دے سکتے ہیں؟میں حیران رہ گیا! میں نے کہا — کیا بھابھی؟وو بولی — ہاں! وہ اصل میں منیش کو دکھانی ہے ، شاید یہ دیکھ کر وہ تھوڑا رومانی ہو جائیں!میں نے پوچھا — کیوں؟ کیا وہ ابھی رومانی نہیں ہے؟تو شلپا بولی — رومانی کا ر بھی نہیں آتا ان کو! بعد رات کو آئے گا دکان سے ، دو پےگ پےگا اور میرے ہاتھوں میں اپنے چھوٹے سے لںڈ کو دے کر کہے گا — ہلا دو!میں اسے جھروا دیتی ہوں اور پھر وہ سو جاتا ہے. میرے ارمان اور بدن کی گرمی وہیں کی وہیں رہ جاتی ہے. میں نے کئی بار کوشش کی ، مگر وہ سمجھتا ہی نہیں! کہتا ہے کہ بہت تھک گیا ہوں.شادی سے لے کر آج تک بس آٹھ یا دس بار ہی ہم نے سیکس کیا ہے جس میں وہ مکمل اندر تک بھی نہیں کیا جا سکا.وو بولی — بھیا ، یہ میری بہت ذاتی باتیں ہیں ، کسی کو نہیں بتانا!میں نے کہا — آپ فکر مت کرو!میں سمجھ گیا تھا کہ لوہا گرم ہے ، ہتھوڑا مارنے کی دیر ہے.پھر وو بولی — میرا کام ہو گیا ہے ، میں چلتی ہوں.پتہ نہیں مجھے کیا ہوا ، میں نے کہا — بس ایک چیز دکھانی ہے آپ کو!اور کہہ کے اپنی جینز نیچے کر دی. میرا آٹھ انچ کا لنڈ کھڑا ہوا پھپھكار رہا تھا. وہ پلٹي اور اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ، پسینہ اس کے گال سے بہنے لگا اور چہرہ سرخ ہو گیا. وہ میرے پاس آئی ، میری آنکھوں میں غصے سے دیکھا اور مجھے زور دار تھپڑ مار دیا. میں بہت گھبرا گیا ، شاید میں نے اس کی باتوں سے غلط سمجھ لیا تھا کہ وہ میرے ساتھ اپنی پیاس بجھا لے گی. مجھے لگا کہ اب میری بدنامی کر دے گی یہ!مگر وہ بولی — دو سال سے میں آپ کے گھر آ رہی ہوں ، مگر آج پہلی بار بیڈروم تک آئی ہوں پھر بھی تم نے اتنی دیر لگا دی اس چیز کو دکھانے میں؟؟میری سانس میں سانس آئی اور جان میں جان ، گرتا ہوا لنڈ پھر سے تن گیا اور شلپا کو میں نے بغیر کچھ اور سوچے سمجھے اپنی باہوں میں بھر لیا. میرے بدن کی جیسے برسوں کی پیاس بجھ رہی تھی. میںنے اپنا لںڈ اسکے ہاتھ میں دیا ، اپنے ہونٹ اس کے ہونٹ پر رکھ دئے اؤر جور جور سے چوسنے لگا. میرا ہاتھ اسکے ٹاپ میں داخل ہو گئے اور اس کی برا کا ہک ڈھونڈنے لگے. میں نے بغیر دیر کیے ہک کھولا اور پپيتے جیسے دو ممے میرے ہاتھوں میں آ گئے.اس کی سانسیں گرم ہو گئی ، میں بتا نہیں سکتا کہ اس کے جسم سے آگ نکل رہی تھی ، وہ پاگلوں کی طرح میرے لںڈ سے کھیل رہی تھی اور مجھے چممے دے رہی تھی. ایک دم جوان نئی دلہن کی طرح تڑپ رہی تھی. میں نے اس کا پسندیدہ میں اور برا اتار کر پھینک دی اور اپنی ٹی — شرٹ اؤر بنیان بھی اتار دیا. میں نے اس کو دیوار کے ساتھ کھڑا کیا اور اپنی چھاتی سے اسکے ممے دبا دیئے ، اس کے ماتھے سے لے کر چھاتی تک ہزاروں چمميا لی اور کئی جگہ تو لال نشان بھی بنا دیے.وہ بھی بھوكھي شعرانی کی طرح میرے بدن سے کھیل رہی تھی اور میرے ہونٹوں کو ، گالوں کو ، اور چھاتی کو چاٹ رہی تھی. اس کے منہ سے بس آہ… آ او… ممم آ لو یو جان ، میرے حقیقی مرد…. ممممممممم…… ااا……. یہی آوازیں نکل رہی تھی.میں نے پندرہ منٹ تک اس کے دونوں ممے چوسے اؤر وو تب پاگل سی ہو ہے تھی. میرے لنڈ کو ربڑ کا کھلونا سمجھ کر کھیل رہی تھی اور اپنی چوت پر پاجامے کے اوپر سے ہی رگڑ رہی تھی. لیکن میں بھی کم نہیں تھا ، میں نے اور بھڑكايا ، اس کے ہاتھوں سے لنڈ کھینچ لیا اور اسکا سر نیچے کی طرف دبا کر اشارہ کیا کہ منہ میں لے!وہ تو جیسے تیار تھی ، پورا لںڈ منہ میں لے کر لليپپ کی طرح چوسنے لگی ، جیسے صحرا کی گرمی میں کسی کو پانی مل جائے!بیس منٹ بعد میں نے اسے اٹھایا اؤر بستر پر لٹايا. میں نے اپنی جیبھ سے اس کی ناف چاٹي اور اور اس کی پیںٹی کو دانتوں میں لے کر نیچے کیا.وو بولی — کیا بات ہے آپ میں! کمال کا فن ہے بستر میں عورت کے ساتھ کھیلنے کی! میں کب سے اس خواب کے ساتھ جی رہی تھی ، جو آج پورا ہونے جا رہا ہے.میں نے کہا — میں بھی اسی خواب کو آج تک دیکھ رہا تھا!اب وہ پوری ننگی تھی ، چوت بالکل صاف اور پوری گیلی! میں نے اس کی ٹاںگیں تھوڑا پھیلائی اور چوت کا پانی چاٹ کر صاف کیا. وہ چھٹپٹاي اور میرے بالوں کو زور سے کھیںچا. میںنے اسکی چوت کو کھولا تو وہ پوری لال تھی ، میں نے اپنی جیبھ سے چاٹنا شروع کیا اور اس کا چلانا اور تڑپنا!میں کیسے بتاؤں کہ جتنی دیر تک چہٹا ، وہ پانی چھوڑتی رہی جیسے کی مہینوں سے اس نے پانی نہ جھارا ہو.توا مکمل گرم تھا ، میںنے پھٹاپھٹ كڈوم نکالا اؤر لںڈ پر چڑھا کر اسکی گاںڈ کے نیچے تکیا رکھا اور دونوں ہاتھوں سے اس کے ہاتھ پکڑ کر لنڈ چوت پر رکھ دیا اس کی! مجھے پتہ تھا کہ وہ بہت چلایگی لہذا اپنے ہونٹوں سے اسکے ہوںٹھ بند کر دیئے اور ایک جھٹکے میں تھوڑا سا گھس گیا. اسکی چوت واقعی کافی کسی ہوئی تھی ، تقریبا انچدي!ابھی لنڈ آدھا ہی گیا تھا کہ وہ درد سے کراہ اٹھی ، اندر ہی اندر چلا رہی تھی اور پیروں کو جور جور سے پٹكنے لگی. میں نے ایک منٹ بعد دوبارہ دھکا مارا اور پورا لنڈ اندر گھسا دیا. اس نے میرا منہ اپنے منہ سے ہٹایا اؤر جور سے چلائي — یہ کیا کیا؟ میں مر گئی ، اوئی ماں! میں مر گئی! نکالو اسے………….میں نے بغیر کچھ سنے دھکے مارنے شروع کئے ، دھیرے دھیرے اسے مزا آنے لگا اؤر وو میری کمر میں ناخن مارنے لگی. میں نے بھی اسے خوب چہٹا ، قریب پندرہ منٹ تک اسے چودنے کے بعد میں نے اپنی پوری پچکاری اندر چھوڑ دی. تب تک وہ 1-2 بار جھڑ چکی تھی. وہ میرے جسم کو کس کے پکڑے ہوئے تھی اور چاٹ رہی تھی.میں تھک کر اس کے مممو پر گر گیا اور وہ میرے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرنے لگی. دو منٹ کے بعد میں اٹھا اور اپنا لںڈ اسکی چوت سے نکالا ، اس نے بڑے پیار سے میرا كڈوم اتارا اور اس کے اندر کا سارا ویرے اپنے مموں پر لگا کر مل لیا.وو بولی — یہ میرا پرساد ہے جو میں اپنے جسم پہ لگا رہی ہوں!میں نے پیار سے اسے خوب سارے اور چمے دیئے. اسکی چوت سے تھوڑا سا خون چھلک آیا تھا جو میں نے رومال سے صاف کر دیا. وہ بہت خوش تھی ، اس چدائی کے بعد جیسے اس کا دل اور بدن کا ہر عضو کھل اٹھ تھا. وہ اتنی خوش تھی کہ اس کی آنکھوں سے آنسو چھلكنے لگے اور وہ مجھ سے کافی دیر تک چپکی رہی جیسے دل ہی دل وہ چاہ رہی ہو کہ کاش میں اس کا شوہر ہوتا!میری بھی تمنا پوری ہو گئی تھی. وہ میرے باتھ روم میں اور کپڑے پہن کر چلی گئی.“یہ پل میں کبھی نہیں بھول سکتی”…… بس یہی بولی اؤر میرے لںڈ کو چوم کر چلی گئی.اگلے دن وہ مجھے مارکیٹ میں ملی اور بولی — کیا میری یاد نہیں آئی؟میں نے کہا — کیا کہہ رہی ہو ، یاد تو ہر پل آتی ہے!وو بولی — میں کل اپنے مایکے جا رہی ہوں!اور وہاں کا فون نمبر دے کر بولی — شام کو فون کرنا! دوبارہ اسکو پانے کا موقع مل رہا تھا. وہ ملاقات کیسی رہی ، اگلی بار لکھوں گا.

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی