". اسٹوری رائٹر کی چدائی کی

اسٹوری رائٹر کی چدائی کی


                                                 

شادی کا تیسرا دن بھی بہت مصروف گزرا مہمانوں کی آمد سلامیاہ مبارکباد چلاتا رہا۔ اور تیسری رات آئی۔ ڈنر کے بعد اپنے کمرےمیں آئی تو آج مجھے محسوس ھورھا تھا کہ بہت تھکن ھوری تھی بدن میں درد اور سر میں درد۔ مجھے پیرڈ آنے لگے یوں صرفچوما چاٹی میں رات گزری ۔ یوں 12 دن شادی کے پیرڈ میں گزرے بہت سارے مہمانوں کی واپسی بھی ھوی۔ خالد اور اسکی فیملیبھی شادی پانچویں روزے چلے گیے اسکی بیوی جاتے جاتے دعوت بھی دی ۔ ہوں انکے ساتھ بھی میرا انا جانا شروع ھوگیا سب ایکفیملی کیطرح۔ خالد کے گھر والے بھی بہت ماڈرن اور ایڈوانس تھے۔ پردے کا دوپٹہ کا کوی رواج نہیں تھا۔

پیرڈ ختم ھونے کے بعد ھم اسلام آباد آگے اور یہاں فلیٹ میں رہنے لگے میرے ساتھ میری دو نند بھی آگئی۔ اور ساتھ رہنے لگے۔ دنھفتوں مہینوں اور سالوں میں بدلنے لگے۔ پھر نند کی شادی ھوگئ۔ اور میری دونوں بہنوں کی بھی شادی ھوگی۔ پھر اچانک میریزندگی میں ایک بھونچال آیا اور میرا بابا ھم سب کو روتا دھوتا چھوڑ کر چلا گیا۔ اور یوں میری زندگی میں اور صحت بھی بگڑنےلگی۔یکدم کمزوری محسوس ھونے لگی۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی زندگی میں لوٹنے لگی۔اور زندگی اپنی ڈگر پر چلانے لگی۔ جس وقتشادی کے بعد ھم 21 دن بعد اسلام آباد اے تو خالد اور اسکے فیملی نے ھم سب گھر والوں کو ایک پر تکلف دعوت کا اہتمام کیا۔ اورپہلی بار میں نے خالد کو قریب سے دیکھا خوبصورت بدن اور اچھے اخلاق کا مالک تھا مجھے اچھا لگا۔ ویسے بھی خاوند نے ذہینمیں شادی کے رات سے اور بار بار کہنے سے بیٹھایا کہ خالد میرا قریبی اور باپردہ دوست ھے۔اسکے سے ساتھ” تعلقات” رکھنا ہے ۔تو میں بھی اسی نظر سے دیکھ رہی تھی۔ اور وہ بھی سب کے موجودگی مجھے کھانے کے دوران ھر چیز دیتا تھا کہ پیاری بھابھییہ کھاو وہ کھاو۔۔اور مجھے سلامی میں حیرت کہ انگوٹھی دی جو آج تک میرے پاس ھے۔ اور سب کے سامنے کہا کہ بھابھی یہ میریپیار کی نشانی ھے۔ اسکی بیوی بھی موجود تھی۔ یوں اسکے ساتھ پہلا ڈائریکٹ ملاقات تھی۔

پھر ایک دن شام 4 بجے خاوند کی دفتر سے کال کہ آج شام کا کھانا خالد کے ھاں ھے ھم دونوں جائیں گے۔ لیکن خوب تیار ھونا پارلرجاکر اور ھلکے اور ٹایٹ کپڑے پہننا یا جینز پینٹ اور شرٹ پہننا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں پارلر گیئ تیار ھوئ۔ تو پرپل کلر کا شرٹاور پینٹ پہن لیا تو خاوند نے کہا کہ رانی سلولیس شرٹ پہنو اور سکن کلر ٹایٹی پہنو۔ اور بال کھولے رکھنا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔اور اسطرح تیار ھوئ۔ شام 8 بجے کے قریب ھم خالد کے فارم ھاوس جو کہ چک شہزاد میں تھا اے۔ خالد نے بہت اچھی ویلکم کیپھرتھوڑی دیر بیٹھے رہے اور سرینا ھوٹل ڈنر کرنے اے۔ صرف ھم تین لوگ تھے میں میرا خاوند اور خالد۔

خالد نے میری حسن کی میرے کپڑوں کی بہت تعریف کی اور کہا “بس دل کرتا ھے کہ اسطرح کھالو” تو میرے خاوند نے کہا کھالوکوئی مسلہ نہی۔ میری رانی بہت کوآپریٹو ھے ھر بات مانتی ھے۔ اور مجھے تصدیق بھی کرائی۔۔کہ ایسے ہی ھے نا۔۔۔۔میں نے ھنسکر جی کہا۔ مجھے اندازہ ھونے لگا کہ آج ضرور کچھ ھوگا۔ بہرحال کھانا کھانے کے بعد رات 11 بجے ھم ھوٹل سے نکلے تو خالد نےکہا کہ کشمیری چاے پیتے ھے۔ اور پارلیمنٹ لاجز میں گیے وہاں ایک کمرے میں گیے اور وہاں چاے منگوائی۔ تھوڑی دیر گپ شپ لگیپھر میرا خاوند کھڑا ھوا اور کہا کہ تم دونوں گپ شپ لگاو میں ایک گھنٹہ تک آتا ھوں ایک ضروری کام یاد آیا۔ مجھے سے پوچھاٹھیک ھے۔ میں نے بھی کہا ٹھیک ھے۔ اور وہ چلا گیا۔

خاوند کے جانے بعد خالد نے مجھے ایک پرفیوم دی اور کہا رانی یہ آپکے لئے ھے

اب ھم دونوں تھے کمرے میں ۔میں صوفے پر بیٹھی تھی تو خالد میرے قریب آکر بیٹھا اور میرے شانے پر ہاتھ رکھا اور کہ میرے دوستمیرے بارے میں آپ کو کچھ کہا ھے۔ میں نے کہا ھاں کہ خالد میرا بہت اچھا دوست ھے۔ خالد ھنس کر کہا کہ بس اتنا بتایا ھے۔ میںنے کہا جی۔ پھر خالد نے کہا کوئی بات نہیں میں بتاتا ھوں۔ پھر مجھے کہا او رانی بیڈ پر جاتے ہیں اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر بیڈ پرلایا۔ میرے قریب بیٹھ گیا اور میرے بالوں میں ھاتھ پھیرنے لگا اور پوچھا کہ کس لے لوں؟ میں خاموش تھی پھر پوچھا میں نے اسکےطرف دیکھ کر مسکرائ تو کہنے لگا گڈ سمجھ گیا۔ پھر مجھے ساتھ لگا کر میرے رخساروں پر کس کرنے لگا۔ یہ میری زندگی پہلا غیرمرد تھا جس نے میرے جسم کو ٹچ کیا۔ رخساروں پر کسنگ کیساتھ شانوں اور کمر پر ھی ھاتھ پھیرنے لگا۔ اور ھونٹوں پر اگیا۔ھونٹوں کو چوسنے لگا تو بس میں مدھوش ھوگئ۔ پھر اس نے مجھے لیٹیا اور ھونٹوں کو کسنگ کیساتھ مموں پر دبانے لگا۔ چونکہمیرے کپڑے بہت مختصر تھے۔ تو بڑی آسانی سے اس نے میرا سلولیس شرٹ اتارا اور مموں کو برا سے بھی آزاد کرایا اور کہاماشاءاللہ کیا اے ون ممے ھے۔ خوش قسمت ھے میرا دوست کہ ایسا مال ملا ھے۔ مموں کو چوسنے لگا بہت پیار سے۔۔۔بس میں کنٹرولسے باہر ھونے لگی۔ خالد نے سفید شلوار قمیص پہنا تھا۔ اس نے مجھ سے میں اپنا قمیص اتارو۔ میں نے کہا بلکل۔ پہلے اس نےمجھے شرٹ اور بڑا سے آزاد کرایا ۔ اوپر سے ننگی ھوگی۔ پھر خالد نے اپنی قمیص اتار دی۔ اور میرے ساتھ لگ کر ھونٹوں اور زبانکو سکنگ شروع کی اس وقت میں بلکل پیک پر تھی۔ اسکا سے لن میرے ٹانگوں سے رگڑ رہا تھا۔ میں اسکے لن کو ھاتھ میں لیا پھراسکا شلوار کا ازار باندھ کھولا اور اسکا شلوار اتاری اب خالد بلکل ننگا تھا آف پہلی بار سخت اور بڑا لن میرے ھاتھ میں تھا خالدنے پوچھا منہ میں لوگی۔ میں نے کہا جی لیتی ھوں پھر اسنے مجھے ٹایٹی سے بھی آزاد کرایا۔ اب ھم دونوں مکمل ننگے تھے۔ میں نےبہت دیر تک اسکا لن چوسا۔ چونکہ موٹا تھا اور لمبا بھی تو پورا منہ میں نہیں اسکتا تھا۔ پھر اس نے بڑے پیار سے میرا چوت چاٹنےلگا تو میں فارغ ھوئ۔ خالد ھنس کر کہا کہ رانی میرا نمبر تو ابھی باقی ھے۔ میں نے کہا میں حاضر ھوں کرتے رھو۔ پھر مجھے منہمیں دیا کافی دیر سک کرتی رہی پھر وہ میرے ٹانگوں کے درمیان آیا اور میرے ٹانگیں اٹھائ۔اور اپنا لن آرام آرام سے چوتڑ کے درمیانلگا رہا تھا۔ پھر میں نے خو اسکا لن پکڑا اور اپنے چوٹر کیساتھ لگا رہا تھا۔ جس پر خالد بہت خوش ھوا اس بے کہا کہ یہی بات توآپکی خاوند نے مجھے بتایا ھے کہ رانی کوآپریٹو ھے سب کام خود کرے گی۔ جب میں پھر گرم ھونے لگی تو خود اپنے ھاتھ اسکا اندرڈالنے لگا اور وہ بڑے آرام سے جھٹکے مارنے لگا اور پھر اچانک تیز جھٹکا مارا جس سے میری چیخ نکلی اور انکھوں سے آنسو اےشدید درد کی وجہ سے۔ اور پورا فل اندر تھا خالد روک کیا اور ساری کہا کہ ائ ایم ساری رانی۔ اپکو تکلیف ھوئ۔ شادی کے بعد پہلیدفعہ فل اندر تک کیا جس سے مجھے خون بھی ایا۔ جب اس نے خون دیکھا تو لن نکالا اور میرا اور لن کو ٹشو سے صاف کیا۔ اورمجھ سے پوچھا کہ کروں یا نہی۔ میں کہا کہ اب تو اندر ڈالو آپ تو فارغ نہیں ھوے ھے۔ اپنے اپکو فارغ کرو۔ پھر اس نے تھوک لگائاور بہت آہستہ آہستہ اندر مکمل ڈالا اب درد بنسبت پہلے سے کم تھا۔ پھر کافی دیر تک جھٹکے لگا رہا تھا۔ مجھے یہی لگا کہ آج راتمیری سہاگ رات ھے۔ پھر ھم دونوں ساتھ فارغ ھوے۔ اور بے سدھ ساتھ ساتھ لیٹے رہے۔مجھ سے پوچھا کیسا رہا۔ میں اسکا کس لیااور کہا زبردست رہا۔ مزہ ایا۔ یہ میرا پہلا ایک غیر مرد کیساتھ بھر پور سکس تھا شادی کے بعد۔۔۔۔اتنے میں خاوند کا فون ایا۔کہاجاوں۔ خالد نے میری طرف دیکھا اور پوچھا ایک بار اور کرتے ھے میں نے کہا کرتے اسکو کہو تھوڑا لیٹ اے۔ خالد نے اسے کہا توڑاوقت اور دو۔ خاوند نے آگے سے پوچھا کیا کوی مسئلہ کرتی ھے۔ خالد نے کہا نہی یار ۔۔اے ون چلا۔۔۔بس تھوڑا وقت اور دو۔ خاوند نےکہا اوکے اور فون بند کردی۔ خالد مجھے دیکھ کر ھنسا۔۔کہ اس پاگل کو دیکھو ذرا صبر تو دل تو ابھی بھرا نہی۔ میں نے بھی کہاجی۔ پھر ساتھ ساتھ سکنگ اور کسنگ شروع کی میں نے اسکا لن چوسنے لگی۔ پھر وہ میرا چوت چاٹنے لگا۔ کافی دیر تک وہ۔لگا رہا۔میں گرم ھوی تو میں نے کہا کہ اب اندر ڈالو۔ اس نے کہا ٹھیک ھے اور پھر ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر گانڈ کے نیچے تکیہ رکا اور بہتآرام سے اندر ڈالا۔ اب درد بنسبت پہلے کم تھا لیکن بے انتہا مزا ارھا تھا۔ آف میں نہی بتا سکتی دل چاہا رہا تھا کہ بس اب خالدمجھ نہ نکالیں۔ لیکن ہر ھم دونوں ایک ساتھ فارغ ھوے۔ تو پھر خالد میرے اوپر لیٹے لیٹے خاوند کو کال کہ آپ اب اجایئں 10 منٹ بعدخاوند ایا۔ اس وقت میں واشروم میں تھی۔ میں ان دونوں کی باتیں بھی سن رہی تھی ۔میرے خاوند نے پوچھا کسی رہی خالد نے کہایار اگر رات ساتھ رہی اور بھی مزے آیے گا۔ خاوند نے پوچھا کتنی بار کیا۔ خالد نے کہا دو بار۔ کہا نیکسٹ ٹایم رات کے لیے پروگرامھوگا۔ پھر میں واشروم سے نکل ائ۔ تو خاوند نے کہا چلتے ہیں۔ میں نے کہا۔ پوچھا خوش ھو۔ میں کہا جی۔۔۔نکلتے وقت خالد نے کہارانی ایک مزے کا کس دے دو۔ خاوند کی موجودگی میں کہا۔ میں نے کہا لے لو۔ پھر زور سے سینے سے لگا ھونٹوں پر اور رخساروں پرکسنگ کی ممے دبائیں اور ھم سلام کر کہ نکلے۔ راستے میں خاوند نے شروع سے احوال پوچھا۔ میں سب کچھ بتا دیا۔ تو خاوند نے کہاتھیکس کہ اپ نے میری بات مان لی۔ لیکن گاڑی میں بیٹھتے ھی مجھے نیچے اور بچے دانی میں تھوڑا درد محسوس ھورھا تھا۔ صبح3 بجے کے قریب ھم اپنے فلیٹ پہنچے۔۔۔۔۔ختم شد



ہیلو دوستو میرا نام یاسر ہے اور میں راولپنڈی سیٹلائٹ ٹاؤن میں رہتا ہوں۔ آج میں آپ کو جو کہانی سنانے جارہا ہوں وہ ایک اسٹوریز رائٹر سیما ناز کی ہے جو امریکہ میں اپنی شادی شدہ زندگی گزار رہی ہے۔

کچھ ماہ پہلے میرا سیما ناز کے ساتھ ایک میل کے ذریعے رابطہ ہوا اور میں نے سیما ناز کی سچائی پر مبنی چدائی کی کہانیوں کی بہت تعریف کی آور سیما ناز کو بتایا کہ میں تمہاری کہانیاں پڑھ کر اپنی بیوی نور العین کی پھدی چودتا ہوں اور اپنی بیوی کی چدائی کرتے ہوئے تمہاری پھدی تصور کرتا ہوں۔سیما ناز یہ سن کر بہت خوش ہوئی آور بولی یاسر تمہاری کہانیاں پڑھنے کے بعد میری بھی پھدی میں آگ لگ جاتی ہے اور مجھے موقع ملا تو میں تم سے اپنی پھدی چدوانا چاہوں گی۔

سیما ناز سے کافی ماہ سے بات چیت ہورہی تھی اور سیما ناز ایک سیکسی گرم دیسی 47 سالہ عورت تھی جس کو پھدی چدوانے کا فن آتا تھا۔

کچھ ماہ پہلے سیما ناز نے مجھے کہا یاسر میں پاکستان 15 دن کے لیے آرہی ہوں اور اس دوران میں تم سے چوت مروانے راولپنڈی آؤں گی۔میں نے اپنی بیوی نور العین سے بات کی کہ سیما ناز امریکہ سے آرہی ہے اور وہ ہمارے گھر میں رکے گی۔میری بیوی نور العین بولی یاسر اچھا ہے تم اسکی پھدی پر بہت گرم ہو چکے تھے اب آسکی پھدی چود کر لن کو ٹھنڈا کر لینا۔

سیما ناز کو میں نے اسلام آباد ائیرپورٹ سے ریسو کیا اور سیدھا راولپنڈی سیٹلائٹ ٹاؤن اپنے گھر میں لے آیا۔سیما ناز ایک میچور عورت تھی جسکا جسم بھرا ہوا اور سیکسی تھا۔سیما ناز کے ممے 38 تھے اور چوتڑوں کے ابھار بھی بڑے تھے۔میرا تو لن سیما ناز کی پھدی میں گھسنے کے لیے بےتاب ہو رہا تھا۔

رات کا کھانا کھانے کے بعد میری بیوی نور العین نے سیما ناز سے پوچھا سیما ناز تم ریلکس فیل کر رہی ہو نا؟ ۔سیما بولی ہاں نور میں ریلکس ہوں

میری بیوی بولی سیما آج تمہاری پھدی میرے شوہر کے لن کا بھی مزا چکھ لے گئی

میں مسکرانے لگا تو سیما ناز بولی یاسر آج رات میری جم کر پھدی چودنی ہے تم نے اور کل رات تمہاری بیوی کے ساتھ ملکر کر پھدی چدوانی ہے۔

میں نے کچن میں جا کر دودھ کے ساتھ ویاگرا کی گولی کھائی اور اپنی بیوی نور العین کو کہا شب بخیر اور سیما ناز کے چوتڑوں کو اور مموں کو دباتے ہوئے کمرے میں لے کر گھس گیا اور کمرہ لاک کر دیا۔

کمرے میں جاتے ہی میں نے سیما ناز کی شلوار کے اوپر سے پھدی کو سہلانا شروع کر دیا سیما ناز کتیا بنی ہوئی تھی اور میرے لن کو میرے پاجامے کے اوپر سے سہلا رہی تھی۔

سیما ناز اٹھ کر کھڑی ہو گئی اور میرا پاجامے کو اتار کر میرا 7 انچ کالن ہاتھ میں لے کر سہلانے لگی۔ میں نے سیما ناز کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور ہونٹ چوستے چوستے سیما ناز کی شلوار اتار دی اور سیما ناز کی چوت پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔ سیما ناز کی پھدی پر ہلکے ہلکے بال تھے اور سیما ناز کی پھدی گیلی ہونے لگی تھی میں نے سیما ناز کی قمیض اتار دی اور سیما ناز نے سکن کلر کا بریزئیر پہن رکھا تھا وہ بھی اتار دیا اب سیما ناز میرے سامنے فل ننگی کھڑی تھی۔

میں نے سیما ناز کو دیوار کے ساتھ لگا کر کسنگ شروع کردی اور ہونٹ چوسنے لگا سیما ناز نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور میرے لن کو سختی سے پکڑ رکھا تھا اور اپنی گرم دیسی پھدی کے اوپر رگڑ رہی تھی۔

آہ آہ اوہ اوہ یاسر آہ میرے ممے چوسو سیما ناز بولی

میں ایک بھوکے بچے کی طرح سیما ناز کے مموں کے براؤن نپلز چوسنے لگا اف کیا مزے کے ممے تھے میں زور زور سے ممے چوس رہا تھا کہ سیما ناز نے مجھے بیڈ پر دھکا دے دیا اور پاگلوں کی طرح دیوانہ وار میرا لن چوسنے لگی میرا پورا لن سیما ناز کے منہ میں تھا اور سیما ناز بنا رکے میرا لن چوسے جا رہی تھی میرا لن ویاگرا کھانے سے جلدی فارغ ہو نہیں سکتا تھا اور سیما ناز میرے لن کو چوسے جا رہی تھی۔

کچھ دیر لوڑا چوسنے کے بعد سیما ناز نے اپنی پھدی میرے ہونٹوں پر رکھ دی اور بولی چاٹو میری پھدی کو زبان اندر تک لے کر جاؤ اور میں نے سیما ناز کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا اور زبان سیما ناز کی پھدی کے سوراخ میں گھسا کر پھدی چاٹنے لگا۔اف کیا نمکین ملائی والا پھدا تھا سیما ناز کا اور اسکے پھدے سے بہت پانی نکل رہا تھا۔کچھ دیر سیما ناز کی پھدی چوسنے کے بعد اسکی پھدی فارغ ہو گئ اور میں نے سیما ناز کے پھدے کا تازہ مکھن چاٹ کر کھا لیا۔

اب میں نے سیما ناز کو بالوں سے پکڑ کر گھوڑی بنا دیا اور اسکے بڑے بڑے چوتڑوں کے درمیان لن رکھ کر زور دار گھسا مارا میرا لؤڑا سیما ناز کی چوت میں گھس چکا تھا اور میں نے اب پراپر سیما ناز کی پھدی چودنا شروع کر دی اور کمر سے پکڑ کر سیما ناز کی پھدی چودنے لگا ۔

آہ آہ آہ اف آہ آہ میری چوت آہ آہ آہ اوہ اوہ یاسر آہ آہ آہ چودو آہ آہ آہ پھاڑو میری پھدی آہ آہ آہ لو مزا میری دیسی پھدی کا آہ آہ اوہ چود دو

سیما گشتی تیری چوت پھٹ گئی ہے کتنے لوڑے کھا چکی ہے تو آہ آہ آہ گشتی چدوا رہی ہے اور میرے لن کو بہت مزا دے رہی ہے تیری گرم چوت آہ آہ آہ

سیما ناز بولی یاسر مجھے تیرے لوڑے پر بیٹھ کر مروانی ہے پھدی

میں نے کہا چل گشتی بیٹھ جا آور میں بیڈ پر لیٹ گیا اور سیما ناز میرے لن پر چڑھ کر بیٹھ گئی اور چدوانے لگی زور زور سے سیما ناز میرے لن پر پھدی مار رہی تھی اور میں سیما ناز کے ممے چوس رہا تھا اور دبا رہا تھا سیما ناز بولی اوہ یاسر میری چوت تین بار فارغ ہو چکی ہے آہ تیرا لن ابھی تک راڈ بنا ہوا ہے۔

میں نے سیما ناز کو فوراً جھٹکے سے بیڈ پر اپنے نیچے لٹا دیا اور اسکی دونوں ٹانگیں اٹھا کر پھدی مارنے لگا۔

سیما ناز کی پھدی میرا پورا لن اندر لے رہی تھی اور میں نے دونوں ٹانگیں اٹھا کر سیما ناز کی پھدی مارنا شروع کر دیا اب میرے جھٹکوں میں تیزی آرہی تھی اور کچھ ہی دیر میں میرے لن نے منی کا فوارہ سیما ناز کی چوت میں چھوڑ دیا اور میری گرم گاڑھی منی سے سیما ناز کی پھدی بھر چکی تھی۔میں سیما ناز کے اوپر لیٹ گیا اور لن پھدی میں ہی ڈالے رکھا۔

کچھ دیر کے بعد میں نے لن باہر نکالا تو سیما ناز کو کہا چوس میرے لن کو صاف کرو تو سیما ناز بولی یاسر میری پھدی چاٹو اور میرا پیشاب بھی پیو میں سیما ناز کی پھدی چاٹ کر واشروم لے گیا اور سیما ناز کی پھدی کے سوراخ پر منہ کھول کر رکھ دیا اور سیما ناز کی پھدی سے پیشاب کی دھار سیدھا میرے منہ میں جانے لگی اور میں نے سیما ناز کا پیشاب پی کر پھدی کو چاٹا اور صاف کیا اور واپس کمرے میں آگئے۔

اس رات میں نے سیما ناز کی 7 بار پھدی ماری اور صبح 8 بجے تک چودائی کرتا رہا پھر ہم سو گئے۔اگلی رات میں نے اہنی بیوی نور العین اور سیما ناز کو ایک ساتھ چودا اور سیما ناز میرے پاس ایک ہفتہ تک رہی اور اس دوران ہم نے خوب سیکس کیا سیما ناز واپس امریکہ چلی گی مگر میرا لن سیما ناز کی پھدی کومس کرتا ہے

 یہ واقعہ مارچ 2021 کا ہے میری ایک بڑی بہن ہے جس کا نام نیلم ہے وہ بیوہ ہے ہم دونوں کا اور کوئی نہیں ہم راولپنڈی ایک ہاسٹل میں رہتی ہیں اور جاب کرتی ہیں اور مجھے نہیں پتہ تھا کے نیلم چداتی ہے ایک دن میں کام سے آئی تو اس وہ ایک آدمی کو خدا حافظ کر رہی تھی میں نے پوچھا کون تھا یہ تو کہنے لگی کہ ساتھ کام کرتا ہے آفس کے کام سے آیا تھا اس دن باجی سے چلنے میں تھوڑی پرابلم ہو رہی تھی تو مجھے شک پڑا ایک دن میں نے باجی کو فون پر یہ کہتے سنا کے تم پیر کو آ جانا میں طبیعت کا بہانہ بنا کے گھر رک جاوں گی اور اقراء کام پر چلی جائے گی اب تو مجھے بس پیر کا انتظار تھا بس پیر کو صبح باجی نے کہا میری طبیعت ٹھیک نہیں مجھے کام پر نہیں جا رہی تم جاو میں نے کہا ok باجی واش روم چلی گئی اور میں نے کہا کے آپکے آنے تک میں چلی جاونگی انہوں نے جیسے ہی باتھ روم کا دروازہ بند کیا میں نے جا کے کمرے کا دروازہ ویسے ہی کھول کے بند کر دیا اور آ کے اپنا آفس کو سامان لیکر بیڈ کے نیچے گھس گئی تھوڑی دیر کے بعد باجی نے اس کو فون کیا کے جلدی آ جاو کوئی پندرہ منٹ بعد وہ بندہ آ گیا اس کے ساتھ 3 آدمی اور تھے یعنی ٹوٹل 4 آتے ہی انہوں نے باجی کو چومنا چاٹنا سٹارٹ کر دیا باجی نے ایک ایک کر کے سب کے کپڑے اتارے ان سب کے لنڈ کے سائز 9 س12 انچ تھے اور وہ تھے بھی سب کے سب کالے ایک نے باجی کے منہ میں ڈالا ایک نے ہاتھ میں پکڑا دیا اور دو باجی کی چوت اور گانڈ چوسنے لگ گئے کوئی دس منٹ بعد ایک باجی کے نیچے لیٹ گیا اس نے گانڈ سے ڈالا اور ایک نے چوت سے اور لگاتار چودنے لگ گئے باجی کی آآآہ ہ ہ ہ ہ ہ کی آوازیں مجھے بھی گرم کر رہی تھی مجھے ایک شیطانی خیال آیا میں بیڈ کے نیچے سے نکلی اور کہا باجی یہ کیا ہے آپکو شرم نہیں آئی تو وہ جو باجی کو جھٹکے لگ رہے تھے رک گئے فوراً باجی نے مجھے دیکھا اور شرم سے کہا اقراء مجھ سے رہا نہیں گیا میں باجی کو اسی طرح ننگا کمرے سے باہر لے گئی جا کے کہا کہ میں نے آپکی ساری گفتگو سن لی تھی دیکو آپ بیوہ ہو اور میں طلاق یافتہ آپ کی عمر مجھ سے 5 سال زیادہ ہے لہٰذا آج میرا بھی دل ہے باجی نے حیران ہو کر کہا کیا مجھے نہیں کہا ہاں کچھ بحث کے بعد باجی مان گئی ہم اندر کمرے میں گئی دونوں باجی نے ان سے کہا پہلے میں ایک تھی آج کے بعد تم اس کو بھی استعمال کرنے کے مجاز ہو تو دو مرد باجی کو دوبارہ سے لگ گئے اور باقی دو نے مجھے دوسرے بیڈ پر لٹا لیا اور مجھے چوسنے لگ گئے میری گردن پھر آہستہ آہستہ ممے میری آگ بڑھ رہی تھی پھر ایک نے اپنا میں میری چوت پر رکھا آآآآآآآآآآہ ہ ہ نکلی میرے منہ سے میں فل گرم ہو گئی تھی میں نے اس سے کہا پلیز اندر داخل کر دے اب رہا نہیں جاتا انہوں نے آہستہ آہستہ میری چوت میں ڈالنا شروع کیا کیونکہ میری چوت کافی عرصے سے بند تھی پھر اچانک اس نے میری چوت کے اندر گھسیڑ دیا میں درد سے چلا اٹھی وہ آہستہ آہستہ جھٹکے لگانے لگ گیا مجھے آہستہ آہستہ مزہ آ رہا تھا میں آآآآآآآآآآآآ ہ ہ ہ ہ ہ ہہہ کر رہی تھی ادھر باجی کی فل چدائ ہو رہی تھی پھر اچانک ایک نے میری گانڈ کے اندر داخل کر دیا میری گانڈ میں بہت درد ہو رہا تھا میں چلائے جا رہی تھی پھر مجھے بھی مزہ آنے لگ گیا کچھ دیر بعد باجی کو جو چود رہے تھے وہ مجھے چودنے آ گئے باری باری وہ ہمیں بدل رہے تھے کچھ ٹائم بعد وہ مجھ میں فارغ ہو گئے پھر چاروں کے چاروں باجی کو چودنے لگ گئے کوئی آدھا گھنٹہ بعد وہ بھی فارغ ہو گئے پھر چلے گئے اس کے بعد میں اور باجی ایک ہاسٹل میں بھی لڑکوں سے چدانے گیں اسکے علاوہ بھی کئی بار 12 12 لڑکوں نے ہمیں آپ کے چودا ♣

ایک دن میں نے کپڑوں کے سلسلے میں اپنے درزی کو فون کر کے بلایا تو اس نے ناپ لینے کے لیے ایک شاگرد کو بھیج دیا۔

اس لڑکے کی عمر سترہ اٹھارہ سال تھی۔ میں اسے کمرے میں لے گئی اور قمیض کا ڈیزائن سمجھایا اور اسے ناپ دینے کے لیئےکھڑی ہو گئی۔

اس لڑکے کا اتنا گورا رنگ تھا کہ میں اسے دیکھ کر شرمانے لگ گئی ۔ میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ کسی گاؤں سے شہر کامکرنے آیا ہوا ہے۔ خیر اس نے میٹر ٹیپ اٹھائی اور میرا ناپ لینا شروع کر دیا۔ جب وہ میرے قریب آیا تو میری نظر اس کے ہونٹوں پر پڑیجو کسی سرخ گلاب کی طرح مہک رہے تھے ۔

فٹنگ کا ناپ دینے کے لیئے میں نے اپنے بازو اوپر کیئے تو درمیان میں ڈوپٹہ آ گیا اور میں نے ڈوپٹہ انار دیا۔ میری قمیض کا گلہ کھلاتھا تومیں اس کی نظر کو اپنے پستانوں کے درمیان سے چیرتا ہوا دیکھ رہی تھی۔ وہ کچھ ہچکچاہٹ محسوس کر رہا تھا تو میں نےہنستے ہوئے اس سے کہا کہ بے فکر ہو کر ناپ لو۔ میری مسکراہٹ دیکھ کر اس کا حوصلہ بڑھ گیا اور اس نے میٹر کا ایک سرا میریایک بغل میں رکھا اور دوسرا سرا درسری بغل میں۔ جب وہ ناپ لے رہا تھا تو مجھے اپنی رانوں پر کوئی گرم سی چیز محسوس ہوئیجو مجھے بہت اچھی لگی۔

وہ قمیض کی فٹنگ کا ناپ لے چکا تھا ۔ اب شلوار کا ناپ لینا تھا۔ میں نے کہا کہ جو شلوار میں نے پہنی ہے یہ پرانی ہے اور بہتٹائیٹ ہو گئی ہے اور میں کچھ موٹی ہو گئی ہوں تو تم دوبارہ ناپ لو۔ میں نے قمیض ہٹا کر اس کو رانوں کا ناپ دینے لگی تو اس کےینرم انگلیوں کا لمس میرے وجود میں سما رہا تھا اور میرے منہ سے آہ نکلی اور میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی رانوں پر رگڑنا شروعکر دیا۔ میں نے دیکھاتو اس کا لن شلوار پھاڑ رہا تھا مطلب مکمل طور پر کھڑا ہو چکا تھا۔ میں کرسی سے اٹھی اور صوفے پر بیٹھگئی اور اس کو اس کے لن سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔ اس کا لمبا اور موٹا لن پکڑنے کے بعد دیکھنے کو جی چاہ رہا تھا۔ میں نےاس کی شلوار کا آزاربند کھولا تو شلوار نیچے گر گئی اور جب میں نے اس کی قمیض ہٹائی تو میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیںکیونکہ اس کا لن بہت گورا تھا شہوت کی وجہ سے لن کی ٹوپی سرخ ہو چکی تھی۔ میں نے ایک لمحہ بھی ضائع کیئے بغیر اس کےلمبے موٹے اور گورے لن کو جڑ سٹ پکڑ کر دبانا شروع کر دیا اور وہ کھڑا سسکیاں لے رہا تھا۔ اس کی سسکیاں مجھے پہلے سےذیادہ مست کر رہی تھیں۔ اچانک اس کے لن سے ایک سفید شبنمی قطرہ نکلا اس سے پہلے کہ وہ قطرہ گرتا میں نے جلدی سے اسقطرے کو زبان سے چاٹ لیا۔ جیسے ہی میری زبان اس کے لن پر لگی اس نے زور سے آہ کرتے ہوئے سسکی لی اور میرے بالوں سے پکڑکر میرے سر کو اپنے لن پر آگے پیچھے کرنے لگا اس کی اس حرکت نے مجھے اور وحشی بنا دیا اور میں پہلے سے زیادہ جوش میں آکر اس کے لن کو چوسنے لگی۔

میری پھدی جو ابھی تک میری شلوار میں قید تھی وہ آزاد ہونے کے لیئے بے چین تھی۔ ۔ میں نے ایک دم اس کے لن کو منہ سے نکالا ہوکھڑی ہو کر اسے گلے لگا لیا۔ اور اس کے ہونٹ چوسنے لگی ۔ اس نے بتایا کہ یہ اس کی زندگی کا پہلا سیکس ہے۔ میں بہت خوشہوئی۔ میں نے خود کو بیڈ پر گرا دیا اور اس کو اپنے اوپر آنے کو کہا۔ میں نے لیٹے ہوئے اپنی قمیض اتار دی اور اس کا منہ اپنے مموںپر رکھ دیا وہ بھوکے بچے کی طرح میرے نپل چوس رہا تھا اور دوسری طرف اس لن باربار میری پھدی پر رگڑ کھا رہا تھا۔ جب وہمموں کو چوستا ہوا ناف تک پہنچا تو اسی دوران میں نے اپنی شلوار اتار دی اور اس کا سر پکڑ کر ناف سے نیچے اپنی بےتاب پھدیپر رکھا۔ وہ میرا اشارہ سمجھ چکا تھا اور اس نے میری ٹانگوں کو کھول کر میری پھدی چاٹنا شروع کر دی۔ جب اس کی زبان میرےدانے پر ٹکرائی تو میرا سسکیوں سے برا حال ہو گیا اور میرا پانی پھوارے مارتا ہوا نکل آیا۔ اس لڑکے نے بتایا کہ اس نے پہلے کبھیکسی کو نہیں چودا مگر گندی فلمیں بہت دیکھی ہیں۔ یہ کہہ کر اس نے میری ٹانگوں کو اوپر اٹھایا اور اپنے لن کا سرا میری پھدیپر رکھ کے زوردار جھٹکا مارا جھٹکا اتنی شدت سے تھا کہ اس کا پورا لن میری پھدی میں گھس گیا۔ پھر اس نے اپنے ہاتھوں کومیری بغلوں کے نیچے سے گزار کر میرے کندھوں کو مضبوطی سے پکڑ لیا تب تک میں اس کمر کو اپنی ٹانگوں میں جکڑ چکی تھی ۔جب ہم نے ایک دوسرے کو اچھی طرح جکڑ لیا تو اس کی جوانی جوش میں آئی اور اس نے جھٹکوں میں اضافہ کر دیا ۔ اس کے ہوجھٹکے پر یوں محسوس ہوتا کہ اس کا لن میرے حلق تک آ گیا ہے۔ جب اس نے جھٹکوں کے ساتھ آہ آہ کی آواز لگائی تو میں سمجھگئی کہ اب یہ چھوٹنے والا ہے میں نے اسے اپنی بانہوں کے حصار میں لے لیا۔ لن اور پھدی کی اس جنگ میں ہمارے سینے بھی آپسمیں ٹکرا رہے تھے اور ہمیں ایک دوسرے کی گرمی محسوس ہو رہی تھی جو ہمارے لطف میں اضافہ کر رہی تھی ۔ پھر اس نے میریگردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر زور سے آخری جھٹکا مارا اور گرم پانی کا دریا میرے اندر انڈیل دیا میں نے بھی آخری جھٹکوں میں لطفبڑھانے کے لیئے اپنی پھدی کو ہلکے ہلکے جھٹکے دیئے حالانکہ میں اس دوران کئی بار جھڑ چکی تھی ۔ ۔

وہ میرے اوپر لیٹا ہوا لمبی لمبی سانسیں لے رہا تھا اور میں اس کے نیچے لیٹ کر اس کی کمر پر مساج کر کے اسے دوبارہ وحشی ہونےپر اکسا رہی تھی

شادی کا تیسرا دن بھی بہت مصروف گزرا مہمانوں کی آمد سلامیاہ مبارکباد چلاتا رہا۔ اور تیسری رات آئی۔ ڈنر کے بعد اپنے کمرےمیں آئی تو آج مجھے محسوس ھورھا تھا کہ بہت تھکن ھوری تھی بدن میں درد اور سر میں درد۔ مجھے پیرڈ آنے لگے یوں صرفچوما چاٹی میں رات گزری ۔ یوں 12 دن شادی کے پیرڈ میں گزرے بہت سارے مہمانوں کی واپسی بھی ھوی۔ خالد اور اسکی فیملیبھی شادی پانچویں روزے چلے گیے اسکی بیوی جاتے جاتے دعوت بھی دی ۔ ہوں انکے ساتھ بھی میرا انا جانا شروع ھوگیا سب ایکفیملی کیطرح۔ خالد کے گھر والے بھی بہت ماڈرن اور ایڈوانس تھے۔ پردے کا دوپٹہ کا کوی رواج نہیں تھا۔

پیرڈ ختم ھونے کے بعد ھم اسلام آباد آگے اور یہاں فلیٹ میں رہنے لگے میرے ساتھ میری دو نند بھی آگئی۔ اور ساتھ رہنے لگے۔ دنھفتوں مہینوں اور سالوں میں بدلنے لگے۔ پھر نند کی شادی ھوگئ۔ اور میری دونوں بہنوں کی بھی شادی ھوگی۔ پھر اچانک میریزندگی میں ایک بھونچال آیا اور میرا بابا ھم سب کو روتا دھوتا چھوڑ کر چلا گیا۔ اور یوں میری زندگی میں اور صحت بھی بگڑنےلگی۔یکدم کمزوری محسوس ھونے لگی۔ پھر آہستہ آہستہ اپنی زندگی میں لوٹنے لگی۔اور زندگی اپنی ڈگر پر چلانے لگی۔ جس وقتشادی کے بعد ھم 21 دن بعد اسلام آباد اے تو خالد اور اسکے فیملی نے ھم سب گھر والوں کو ایک پر تکلف دعوت کا اہتمام کیا۔ اورپہلی بار میں نے خالد کو قریب سے دیکھا خوبصورت بدن اور اچھے اخلاق کا مالک تھا مجھے اچھا لگا۔ ویسے بھی خاوند نے ذہینمیں شادی کے رات سے اور بار بار کہنے سے بیٹھایا کہ خالد میرا قریبی اور باپردہ دوست ھے۔اسکے سے ساتھ” تعلقات” رکھنا ہے ۔تو میں بھی اسی نظر سے دیکھ رہی تھی۔ اور وہ بھی سب کے موجودگی مجھے کھانے کے دوران ھر چیز دیتا تھا کہ پیاری بھابھییہ کھاو وہ کھاو۔۔اور مجھے سلامی میں حیرت کہ انگوٹھی دی جو آج تک میرے پاس ھے۔ اور سب کے سامنے کہا کہ بھابھی یہ میریپیار کی نشانی ھے۔ اسکی بیوی بھی موجود تھی۔ یوں اسکے ساتھ پہلا ڈائریکٹ ملاقات تھی۔

پھر ایک دن شام 4 بجے خاوند کی دفتر سے کال کہ آج شام کا کھانا خالد کے ھاں ھے ھم دونوں جائیں گے۔ لیکن خوب تیار ھونا پارلرجاکر اور ھلکے اور ٹایٹ کپڑے پہننا یا جینز پینٹ اور شرٹ پہننا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ میں پارلر گیئ تیار ھوئ۔ تو پرپل کلر کا شرٹاور پینٹ پہن لیا تو خاوند نے کہا کہ رانی سلولیس شرٹ پہنو اور سکن کلر ٹایٹی پہنو۔ اور بال کھولے رکھنا۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔اور اسطرح تیار ھوئ۔ شام 8 بجے کے قریب ھم خالد کے فارم ھاوس جو کہ چک شہزاد میں تھا اے۔ خالد نے بہت اچھی ویلکم کیپھرتھوڑی دیر بیٹھے رہے اور سرینا ھوٹل ڈنر کرنے اے۔ صرف ھم تین لوگ تھے میں میرا خاوند اور خالد۔

خالد نے میری حسن کی میرے کپڑوں کی بہت تعریف کی اور کہا “بس دل کرتا ھے کہ اسطرح کھالو” تو میرے خاوند نے کہا کھالوکوئی مسلہ نہی۔ میری رانی بہت کوآپریٹو ھے ھر بات مانتی ھے۔ اور مجھے تصدیق بھی کرائی۔۔کہ ایسے ہی ھے نا۔۔۔۔میں نے ھنسکر جی کہا۔ مجھے اندازہ ھونے لگا کہ آج ضرور کچھ ھوگا۔ بہرحال کھانا کھانے کے بعد رات 11 بجے ھم ھوٹل سے نکلے تو خالد نےکہا کہ کشمیری چاے پیتے ھے۔ اور پارلیمنٹ لاجز میں گیے وہاں ایک کمرے میں گیے اور وہاں چاے منگوائی۔ تھوڑی دیر گپ شپ لگیپھر میرا خاوند کھڑا ھوا اور کہا کہ تم دونوں گپ شپ لگاو میں ایک گھنٹہ تک آتا ھوں ایک ضروری کام یاد آیا۔ مجھے سے پوچھاٹھیک ھے۔ میں نے بھی کہا ٹھیک ھے۔ اور وہ چلا گیا۔

خاوند کے جانے بعد خالد نے مجھے ایک پرفیوم دی اور کہا رانی یہ آپکے لئے ھے

اب ھم دونوں تھے کمرے میں ۔میں صوفے پر بیٹھی تھی تو خالد میرے قریب آکر بیٹھا اور میرے شانے پر ہاتھ رکھا اور کہ میرے دوستمیرے بارے میں آپ کو کچھ کہا ھے۔ میں نے کہا ھاں کہ خالد میرا بہت اچھا دوست ھے۔ خالد ھنس کر کہا کہ بس اتنا بتایا ھے۔ میںنے کہا جی۔ پھر خالد نے کہا کوئی بات نہیں میں بتاتا ھوں۔ پھر مجھے کہا او رانی بیڈ پر جاتے ہیں اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر بیڈ پرلایا۔ میرے قریب بیٹھ گیا اور میرے بالوں میں ھاتھ پھیرنے لگا اور پوچھا کہ کس لے لوں؟ میں خاموش تھی پھر پوچھا میں نے اسکےطرف دیکھ کر مسکرائ تو کہنے لگا گڈ سمجھ گیا۔ پھر مجھے ساتھ لگا کر میرے رخساروں پر کس کرنے لگا۔ یہ میری زندگی پہلا غیرمرد تھا جس نے میرے جسم کو ٹچ کیا۔ رخساروں پر کسنگ کیساتھ شانوں اور کمر پر ھی ھاتھ پھیرنے لگا۔ اور ھونٹوں پر اگیا۔ھونٹوں کو چوسنے لگا تو بس میں مدھوش ھوگئ۔ پھر اس نے مجھے لیٹیا اور ھونٹوں کو کسنگ کیساتھ مموں پر دبانے لگا۔ چونکہمیرے کپڑے بہت مختصر تھے۔ تو بڑی آسانی سے اس نے میرا سلولیس شرٹ اتارا اور مموں کو برا سے بھی آزاد کرایا اور کہاماشاءاللہ کیا اے ون ممے ھے۔ خوش قسمت ھے میرا دوست کہ ایسا مال ملا ھے۔ مموں کو چوسنے لگا بہت پیار سے۔۔۔بس میں کنٹرولسے باہر ھونے لگی۔ خالد نے سفید شلوار قمیص پہنا تھا۔ اس نے مجھ سے میں اپنا قمیص اتارو۔ میں نے کہا بلکل۔ پہلے اس نےمجھے شرٹ اور بڑا سے آزاد کرایا ۔ اوپر سے ننگی ھوگی۔ پھر خالد نے اپنی قمیص اتار دی۔ اور میرے ساتھ لگ کر ھونٹوں اور زبانکو سکنگ شروع کی اس وقت میں بلکل پیک پر تھی۔ اسکا سے لن میرے ٹانگوں سے رگڑ رہا تھا۔ میں اسکے لن کو ھاتھ میں لیا پھراسکا شلوار کا ازار باندھ کھولا اور اسکا شلوار اتاری اب خالد بلکل ننگا تھا آف پہلی بار سخت اور بڑا لن میرے ھاتھ میں تھا خالدنے پوچھا منہ میں لوگی۔ میں نے کہا جی لیتی ھوں پھر اسنے مجھے ٹایٹی سے بھی آزاد کرایا۔ اب ھم دونوں مکمل ننگے تھے۔ میں نےبہت دیر تک اسکا لن چوسا۔ چونکہ موٹا تھا اور لمبا بھی تو پورا منہ میں نہیں اسکتا تھا۔ پھر اس نے بڑے پیار سے میرا چوت چاٹنےلگا تو میں فارغ ھوئ۔ خالد ھنس کر کہا کہ رانی میرا نمبر تو ابھی باقی ھے۔ میں نے کہا میں حاضر ھوں کرتے رھو۔ پھر مجھے منہمیں دیا کافی دیر سک کرتی رہی پھر وہ میرے ٹانگوں کے درمیان آیا اور میرے ٹانگیں اٹھائ۔اور اپنا لن آرام آرام سے چوتڑ کے درمیانلگا رہا تھا۔ پھر میں نے خو اسکا لن پکڑا اور اپنے چوٹر کیساتھ لگا رہا تھا۔ جس پر خالد بہت خوش ھوا اس بے کہا کہ یہی بات توآپکی خاوند نے مجھے بتایا ھے کہ رانی کوآپریٹو ھے سب کام خود کرے گی۔ جب میں پھر گرم ھونے لگی تو خود اپنے ھاتھ اسکا اندرڈالنے لگا اور وہ بڑے آرام سے جھٹکے مارنے لگا اور پھر اچانک تیز جھٹکا مارا جس سے میری چیخ نکلی اور انکھوں سے آنسو اےشدید درد کی وجہ سے۔ اور پورا فل اندر تھا خالد روک کیا اور ساری کہا کہ ائ ایم ساری رانی۔ اپکو تکلیف ھوئ۔ شادی کے بعد پہلیدفعہ فل اندر تک کیا جس سے مجھے خون بھی ایا۔ جب اس نے خون دیکھا تو لن نکالا اور میرا اور لن کو ٹشو سے صاف کیا۔ اورمجھ سے پوچھا کہ کروں یا نہی۔ میں کہا کہ اب تو اندر ڈالو آپ تو فارغ نہیں ھوے ھے۔ اپنے اپکو فارغ کرو۔ پھر اس نے تھوک لگائاور بہت آہستہ آہستہ اندر مکمل ڈالا اب درد بنسبت پہلے سے کم تھا۔ پھر کافی دیر تک جھٹکے لگا رہا تھا۔ مجھے یہی لگا کہ آج راتمیری سہاگ رات ھے۔ پھر ھم دونوں ساتھ فارغ ھوے۔ اور بے سدھ ساتھ ساتھ لیٹے رہے۔مجھ سے پوچھا کیسا رہا۔ میں اسکا کس لیااور کہا زبردست رہا۔ مزہ ایا۔ یہ میرا پہلا ایک غیر مرد کیساتھ بھر پور سکس تھا شادی کے بعد۔۔۔۔اتنے میں خاوند کا فون ایا۔کہاجاوں۔ خالد نے میری طرف دیکھا اور پوچھا ایک بار اور کرتے ھے میں نے کہا کرتے اسکو کہو تھوڑا لیٹ اے۔ خالد نے اسے کہا توڑاوقت اور دو۔ خاوند نے آگے سے پوچھا کیا کوی مسئلہ کرتی ھے۔ خالد نے کہا نہی یار ۔۔اے ون چلا۔۔۔بس تھوڑا وقت اور دو۔ خاوند نےکہا اوکے اور فون بند کردی۔ خالد مجھے دیکھ کر ھنسا۔۔کہ اس پاگل کو دیکھو ذرا صبر تو دل تو ابھی بھرا نہی۔ میں نے بھی کہاجی۔ پھر ساتھ ساتھ سکنگ اور کسنگ شروع کی میں نے اسکا لن چوسنے لگی۔ پھر وہ میرا چوت چاٹنے لگا۔ کافی دیر تک وہ۔لگا رہا۔میں گرم ھوی تو میں نے کہا کہ اب اندر ڈالو۔ اس نے کہا ٹھیک ھے اور پھر ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر گانڈ کے نیچے تکیہ رکا اور بہتآرام سے اندر ڈالا۔ اب درد بنسبت پہلے کم تھا لیکن بے انتہا مزا ارھا تھا۔ آف میں نہی بتا سکتی دل چاہا رہا تھا کہ بس اب خالدمجھ نہ نکالیں۔ لیکن ہر ھم دونوں ایک ساتھ فارغ ھوے۔ تو پھر خالد میرے اوپر لیٹے لیٹے خاوند کو کال کہ آپ اب اجایئں 10 منٹ بعدخاوند ایا۔ اس وقت میں واشروم میں تھی۔ میں ان دونوں کی باتیں بھی سن رہی تھی ۔میرے خاوند نے پوچھا کسی رہی خالد نے کہایار اگر رات ساتھ رہی اور بھی مزے آیے گا۔ خاوند نے پوچھا کتنی بار کیا۔ خالد نے کہا دو بار۔ کہا نیکسٹ ٹایم رات کے لیے پروگرامھوگا۔ پھر میں واشروم سے نکل ائ۔ تو خاوند نے کہا چلتے ہیں۔ میں نے کہا۔ پوچھا خوش ھو۔ میں کہا جی۔۔۔نکلتے وقت خالد نے کہارانی ایک مزے کا کس دے دو۔ خاوند کی موجودگی میں کہا۔ میں نے کہا لے لو۔ پھر زور سے سینے سے لگا ھونٹوں پر اور رخساروں پرکسنگ کی ممے دبائیں اور ھم سلام کر کہ نکلے۔ راستے میں خاوند نے شروع سے احوال پوچھا۔ میں سب کچھ بتا دیا۔ تو خاوند نے کہاتھیکس کہ اپ نے میری بات مان لی۔ لیکن گاڑی میں بیٹھتے ھی مجھے نیچے اور بچے دانی میں تھوڑا درد محسوس ھورھا تھا۔ صبح3 بجے کے قریب ھم اپنے فلیٹ پہنچے۔۔۔۔۔ختم شد



ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post