ہوا کچھ یوں کہ ایک دفعہ میں اپنے ایک دوست سے ملنے گیا جس کا نام عاصم تھا اور وہ ہمارے ہی شہر میں رہتا تھا . مجھے اس سے تھوڑا کام تھا اِس لیے میں صبح کچھ جلدی ہی اس کے گھر پوھنچ گیا . عاصم نے دروازہ کھولا اور مجھے ڈرائنگ روم میں لے گیا اور بٹھایا اور پِھر کولڈ ڈرنک پیش کی . وہ پوچھنے لگا کہ خیر تو ہے تو میں نے اسکو اپنے کام کا بتایا جس کو اس نے جلدی ہی کر دیا اور پِھر جب میں نے واپس آنے کا کہا تو کہنے لگا کہ یار اتنی جلدی کیا ہے بیٹھو نا ذرا باتیں کرتے ہیں .
اس کے اصرار پہ میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر ہماری گپ شپ شروع ہو گئی جو کہ پہلے تو ادھر اُدھر کی باتیں ہی تھیں لیکن پِھر آہِسْتَہ آہِسْتَہ ہماری باتیں سیکس کے متعلق ہونے لگیں . میں تھوڑا اپنے دوست کے بارے میں بتاتا چلوں کہ میرا یہ دوست اصل میں میرا کلاس فیلو تھا اور ہَم کافی فری تھے اور سیکس کے متعلق ہر طرح کی بات چیت کر لیتے تھے اور ہَم نے مل کے کئی پورن موویز بھی دیکھی تھیں اور اکثر وہ مل کے کسی لڑکی کو چودنے کی خواہش بھی کرتا تھا جب کبھی موویز میں وہ دیکھتا کہ ایک لڑکی کو 2 یا 2 سے زیادہ لڑکے چود رہے ہیں اور میں بھی اِس معاملے میں اسکا ساتھ دیتا کہ ہاں یار اِس طرح مل کے چودنے کا تو اپنے ہی مزہ ہوتا ہو گا . لیکن یہ صرف ہماری خواہش تھی ابھی تک جس کو پُورا نہیں کیا تھا ہَم نے اور آج پِھر جب باتیں سیکس سے متعلق ہونے لگیں تو اس نے آج پِھر کہا :
عاصم : یار کامی بہت دِل کر رہا ہے کسی کو چودنے کا مگر کوئی ملتی ہی نہیں .
میں ( کامران ) : ہاں یار دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے .
عاصم : تو یار کچھ کرو نا ، کسی لڑکی کو لے آؤ مل کے چودتے ہیں .
میں : یار میں کہاں سے لے آؤں اگر کوئی ہوتی تو یہاں تمہارے پاس بیٹھا ہوتا .
عاصم : اچھا یار کبھی چودا ہے تم نے کسی کو ؟
میں : ہاں ایک دو دفعہ .
عاصم : ریلی یار مگر کس کو ؟
میں : ایک کزن کو اور ایک محلے کی لڑکی کو .
عاصم : ویری گڈ یار بہت لکی ہو تم . یار انہی کو لے آؤ نا .
میں : کزن یہاں رہتی نہیں ہے وہ دور ہے کافی اور محلے والی کی شادی ہو چکی ہے .
عاصم : سو سیڈ یار اپنی قسمت ہی ایسی ہے .
میں : تو تمہاری نہیں ہے گرل فرینڈ کیا اور کیا تم نے آج تک کسی کو نہیں چودا ؟
عاصم : یار ایک ہوتی تھی بہت مزے کرواتی تھی مگر اسکی بھی شادی ہو گئی ہے اِس لیے بس بہت ترس رہے ہیں .
میں : مم
عاصم : یار اب کیا کریں میں ٹرپل ایکس دیکھ کے ہٹا ہوں اور لن فل کھڑا ہے اور بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا یار اب کیا کریں .
میں : یار میں کیا بتا سکتا ہوں میرا تو خود برا حال ہے .
عاصم : یار پِھر کسی رنڈی کا انتظام نا کریں پیسے ڈال کے .
میں : دیکھ لو مرضی ہے .
عاصم : یار ہے نہیں کوئی واقفیت میں تو بہت ترسا ہوا ہوں .
میں : ( میں سوچتے ہوئے ) یار ایک تھا تو سہی نمبر مگر پتا نہیں کافی پرانا ہے اب پتا نہیں بات بات بنے یا نا .
عاصم : یار ٹرائی تو کرو نا شاید بات بن ہی جائے .
( اب میں نے کچھ سوچا اپنے ذہن میں کہ اگر میں اپنی کزن کو کسی کو لے آؤں تو عاصم جو کہ مسکولر اور ورزشی جِسَم کا مالک ہے میری بہن کو چودے گا میرے سامنے تو یقینا مجھے بہت مزہ آئے گا اور یقینا اس کا لنڈ بھی طاقت ور اور یقینا لمبا اور موٹا ہو گا اور میری بہن جو بھی آئی بہت انجوئے کرے گی . یہی سوچتے ہوئے میں نے کہا )
میں : اگر یار بات بن بھی گئی تو کیا کریں گی اسکو لے کے کہاں جائیں گے اصل مسئلہ تو جگہ کا ہے نا .
عاصم : یار میرے دوست کا مکان خالی ہے وہ ایک ہفتے کے لیے اپنی فیملی کے ساتھ گاؤں گیا ہوا ہے اور چابی میرے پاس ہے اِس لیے جگہ کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے .
میں : اچھا یار پِھر کل پہ رکھ لو . میں پوچھو گا فون کر کے اگر بات بن گئی تو تمہیں بتا دوں گا پِھر کل لے آؤں گا لڑکی کو
عاصم : ہاں یار فل کوشش کرنا دونوں بھائی فل انجوئے کریں گے .
میں : اچھا یار سچ پیسوں کا کیا کرنا ہے پِھر اور ریٹ کہاں تک ہو ؟
عاصم : یار پیسوں کی فکر نا کرنا بس سپر کلاس کی رنڈی ہو . پیسے ہَم دونوں آدھے آدھے کر لیں گے .
میں : نہیں یار تم 2 حصے دینا میں 1 حصہ دوں گا آخر میں نے ارینج بھی تو کرنا ہے نا .
عاصم : تو کیا ہوا یار جگہ بھی تو میں پرووائیڈ کر رہا ہوں نا .
میں : نہیں یار میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں نا .
عاصم : اچھا یار ڈونٹ وری تم بس انتظام کرو پیسوں کی ٹینشن مت لو .
میں : او کے پِھر میں چلتا ہوں اور رابطہ کر کے انتظام کرتا ہوں۔
2میں نے اپنے شادی شدہ کزن کو فون کیا اور عاصم کے بارے میں بتایا کہ وہ بڑی رقم کی پیشکش کر رہا ہے۔اس نے اپنی چھوٹی بہن شمائلہ کو تجویز کیا۔میں نے شمائلہ کو صرف ایک بار گانڈ میں چودا تھا، جب ہم سکول میں تھے۔میں نے اپنے بڑے کزن سے شمائلہ کی کنواری کے بارے میں پوچھا۔اس نے بتایا کہ شمائلہ کو اس کے شوہر نے چود کے کنوارہ پن اس کی لے لی ہے۔ جب سے وہ اپنی یونیورسٹی کے لڑکوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہے۔
کبھی کبھار میرا شوہر بھی اسے چودتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے آپ کے والد ہر ہفتے میری ماں کو چودنے آتے ہیں۔
میں جانتا تھا کہ میرے والد ان کی مالی مدد کر رہے ہیں۔
میں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟عاصم کتنے پیسوں کی آفر کر رہا ہے۔میں نے اس سے کہا، 10 ہزار روپے ہو سکتے ہیں۔وہ ہنس کر بولی، اتنے بڑے پیسوں کے لیے میری ماں بھی چودنے کے لیے تیار ہو جائےمیں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟عاصم کتنے پیسوں کی آفر کر رہا ہے۔
اس نے مجھے بتایا کہ میری آنٹی اس کی والدہ کے والد کو 7 سال کی جیل ہونے کے بعد سے اس کی والدہ خفیہ طور مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہیں۔ میری کزن نے مجھ سے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد اپنی آنٹی کو فون کروں، انہیں اپنی ماں اور شمائلہ سے بات کرنے دیں۔دس منٹ بعد ہی میرے کزن نے مجھے فون کیا کہ آنٹی اور شمائلہ راضی ہیں۔میں نے آنٹی اور شمائلہ سے بات کی، آنٹی نے مجھے بتایا کہ اگر گاہک قابل بھروسہ ہے تو شمائلہ سارا دن رات گزار سکتی ہے۔
میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا اور اس سے کہا کہ یار بات ہو گئی ہے مگر ریٹ کافی مانگ رہی ہے مگر رنڈی ٹوپ کلاس کی ہے چودنے میں مزہ آ جائے گا
اِس لیے میں نے تم سے پوچھے بغیر ہی ہاں کر دی ہے . وہ کہنے لگا کہ اچھا پِھر بھی کتنے پیسے تو میں نے کہا کہ 15000 مانگ رہی تھی مگر 12000 پہ ڈن کیا ہے . وہ کہنے لگا کہ یار اتنے زیادہ ، نہیں یار یہ تو بہت زیادہ ہیں یار 5 ، 7 تک کی نہیں مل سکتی کیا
تو میں نے کہا کہ تم کہو تو 3 کی بھی مل جائے گی مگر یار اِس رنڈی کو دیکھنے کے بَعْد میرا کسی اور کو دِل ہی نہیں کیا اور تم اسکو دیکھو گے تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے مگر ریٹ اِس سے کم نہیں کر رہی ہے کیوں کہ ویسے بھی ہَم 2 لوگ جو ہیں اور پِھر 8 تم دے دینا 4 میں دے دوں گا تو پِھر اس کی کچھ تسلّی ہوئی اور مان گیا اور میں نے کہا کہ پیسے تیار رکھنا وہ کام سے پہلے لے گی تو وہ مان گیا . صبح 10 بجے اسکو ریڈی رہنے کا کہا اور پِھر میں نے فون بند کر دیا . اگلے دن میں نے شمائلہ کو صبح صبح تیار ہونے کا کہا اور وہ میک اپ کر کے تیار ہو گئی اور بالکل رنڈیوں کی طرح کا میک اپ کیا تھا اور بہت سیکسی لگ رہی تھی اور میرا تو دِل کر رہا تھا وہاں لے جانے کی بجائے ادھر ہی پکڑ کے چود ڈالوں مگر میں یہ بھی جانتا تھا کہ وہاں مل کے چودنے میں زیادہ مزہ آئے گا
اِس رنڈی ، میری گشتی کزن شمائلہ کو . بہر حال 10 بجے میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا تو اس نے کہا کہ وہ ریڈی ہے اور میں رنڈی کو لے کے آ جاؤں . پِھر میں نے اپنی سیکسی کزن شمائلہ کو بائیک پہ بٹھایا اور چدوانے کے لیے یعنی اپنی ہی شمائلہ کو رنڈی بنا کے اپنے ہی دوست سے پیسے لے کے چدوانے کے لیے چل پڑا اور یہی نہیں بلکہ اِس کام کے لیے بہت پر جوش بھی تھا اور میری رنڈی کزن اور چدکڑ شمائلہ مجھ سے زیادہ پر جوش تھی . میں نے اپنی کزن شمائلہ کو نقاب کروا دیا تھا تاکہ راستے میں ہمیں کوئی نا پہچان سکے
خیر ہَم جلد ہی طے شدہ مقام پہ پوھنچ گئے اور عاصم بھی وہاں موجود تھا جو ہمیں لے کے اپنی گاڑی پہ ہمارے آگے آگے چل پڑا . جلدی ہی ہَم اس کے دوست کے گھر پھنچ گئے اور اس نے کی سے گیٹ کھولا اور ہَم اندر چلے گئے اور بائیک کھڑی کی اور پِھر اندر ایک کمرے کا دروازہ کھول کے ہَم اندر چلے گئے . اندر جانے کے بَعْد میں اور شمائلہ بیڈ پہ بیٹھ گئے جب کہ میرا دوست عاصم صوفے پہ بیٹھ گیا . اس نے ہَم سے پوچھا کہ کیا کھاؤ پیو گے مگر ہَم دونوں نے انکار کر دیا تو کہنے لگا کہ چلو کوئی بات نہیں تھوڑی دیر بَعْد ٹھہر کے کچھ کرتے ہیں جب تک آپ کو بھی حاجت محسوس ہو گی . ہَم نے بھی اس سے اتفاق کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار اِس سے ( شمائلہ ) سے کہو کہ اپنا چہرہ تو دکھائے . ذرا میں بھی تو دیکھوں جس کی تم اتنی تعریفیں کر رہے تھے .
میں نے اپنی کزن شمائلہ کہا کہ شمائلہ اب نقاب اُتار دو اب تو ہَم اندر آ گئے ہیں گھر کے اب کیسا پردہ تو شمائلہ فوراً اپنا نقاب اُتار دیا. جیسے ہی عاصم نے شمائلہ کو بے نقاب دیکھا تو اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور کہنے لگا : یار واقعی کیا حسن ہے ، تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے یہ اس سے بھی زیادہ تعریفوں کے لائق ہے جو تم نے کی تھیں اور کیا نام لیا تھا تم نے شمائلہ ہاں شمائلہ ہی نام ہے نا تمہارا ؟
اس نے شمائلہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگی کہ جی ہاں شمائلہ ہی ہے . نام بھی پیارا ہے بالکل تمہاری طرح اس نے کہا تو شمائلہ نے اسکا شکریہ ادا کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار کیا پروگرام ہے
تو میں نے کہا کہ جیسے تم کہو اور پِھر اس نے ڈائریکٹ لی شمائلہ سے پوچھا کہ آپ کا کیا اِرادَہ ہے تو میری کزن بولی کہ اب میں تو آپ کے حوالے ہوں جو دِل چاھے کرو۔
میری کزن شمائلہ کی بات سن کے اس سے صبر نہیں ہو سکا اور فوراً اُدھر سے اٹھ کے ہمارے پاس آ گیا اور میری کزن کے پاس بیٹھ گیا .
میں یہ سب دیکھ کے بہت انجوئے کر رہا تھا پِھر اس نے یعنی عاصم نے شمائلہ کی ایک ٹانگ پہ اپنا ہاتھ رکھا اور شمائلہ کی آنكھوں میں دیکھنے لگا مگر میری کزن آرام اور سکون سے بیٹھی رہی اور اس نے کوئی ری ایکشن نہیں دیا اور پِھر عاصم نے اپنا ہاتھ میری کزن کی ٹانگ پہ پھیرنا شروع کر دیا . ہاتھ پھیرتے پھیرتے اس نے میری کزن کی قمیض کے نیچے سے اس کی ٹانگ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور مجھے یہ دیکھتے ہی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا . اور دوسری ٹانگ پہ میں نے ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور میری کزن نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی اور میں نے بھی اسکو سمائل دی اور اب ہَم دونوں دوست مل کے میری کزن کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیر رہے تھے .
کچھ دیر ہَم ایسے ہی میری کزن کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرتے رہے اور پِھر عاصم نے اپنا ہاتھ میری شمائلہ کی قمیض کے اندر کیا اور پہلے اس کے پیٹ پہ ہاتھ پھیرا جس سے میری کزن کسمسائی شاید اس کے گدگدی ہو رہی تھی مگر جلدی ہی عاصم کا ہاتھ اُوپر کی طرف سفر کرنے لگا اور جلدی ہی اسکا ہاتھ میری کزن کے بوبز پہ پھنچ گیا اور اس نے بوب کو پکڑ لیا اور اسکو برا کے اُوپر سے ہی دبانے لگا .
کچھ دیر ایسے ہی میری رنڈی کزن جو اِس ٹائم واقعی رنڈی بنی ہوئی تھی کے دونوں بوبز کو باری باری دبا کے مزے لیتا رہا اور میں سائڈ پہ بیٹھا یہ سب کچھ ہوتا بڑے مزے سے دیکھ رہا تھا . پِھر اس نے میری کزن کی قمیض اُتار دی اور میری کزن نے بازو اُوپر اٹھا کے اپنی شرٹ اتارنے میں میرے دوست کی مدد کی . نیچے میری کزن نے بلیک برا پہنی ہوئی تھی اور وہ اس کے کلر سے بہت زبردست کنٹراسٹ تھا اور اس پہ بلیک کلر کی برا بہت جچ رہی تھی .
میری کزن کے بوبز لگ رہا تھا کہ برا سے باہر آنے کو تڑپ رہے ہیں اور عاصم پیچھے ہٹ کے غور سے میری کزن کو دیکھنے لگا اور ساتھ ساتھ تعریفیں کرنے لگا
کہنے لگا کہ یار کیا رنڈی لے کے آئے ہو کامران واہ مزہ آ گیا . کیا خوبصورتی ہے ، کیا حسن ہے اِس کو چودنے کا مزہ آ جائے گا .
میں اپنی کزن کے بارے میں اِس طرح کے گندے کمنٹس وہ بھی اپنے فرینڈ کے منہ سے سن کے بہت خوش ہوا اور میرا لنڈ جھٹکے کھانے لگا اور فل تن گیا اور پِھر اتنے میں عاصم آگے بڑھا اور اس نے اپنے ہونٹ میری کزن کے ہونٹوں پہ رکھ دیئے .
پہلے تو اس کے ہونٹوں پہ ہلکی ہلکی 3 ، 4 کس کی اور نیچے کا ہونٹ اپنے منہ میں لے کے چوسنا شروع کر دیا اور اسی طرح سے تھوڑی دیر بَعْد میری کزن کے اُوپر والے ہونٹ کی باری آ گئی . لگ رہا تھا کہ عاصم کو میری کزن کے ہونٹوں کے نلے رس کا نشہ چڑھ رہا ہے اور وہ مدھوش ہو کے میری کزن کے ہونٹوں کو کافی دیر تک چوستا رہا اور میری کزن بھی اب ریسپونس دینے لگی تھی اور وہ بھی اس کے ہونٹوں کو چُوسنے لگی تھی اور پِھر ان دونوں کی زبانیں ایک دوسرے کے منہ میں باری باری گم ہونے لگیں .
کبھی میری کزن کی زبان عاصم کے منہ میں جاتی اور کبھی عاصم کی زُبان میری کزن کے منہ میں گم ہو جاتی اور میں سحر زدہ یہ منظر دیکھ رہا تھا . پِھر میرے دوست نے برا کو اس کے بوبز سے اُوپر کیا اور میری کزن کے بوبز برا کے باہر لٹکنے لگے
ننگے اور سیکسی بوبز دیکھ کے عاصم سے صبر نا ہوا اور وہ بوبز پر بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑا .
اس نے باری باری دونوں بوبز کو چوسا اور پِھر شاید اُسے کچھ یاد آیا اور کہنے لگا یار کامران آؤ نا تم بھی مزے لو تو میں اس کے کہنے پہ آگے بڑھا اور اپنی کزن کے ایک بوب کو اب میں نے پکڑ لیا اور دوسرے کو اس نے اور ہَم دونوں میری رنڈی ، گشتی اور حرامن شمائلہ کے بوبز کا رس نچوڑنے لگے .
کچھ دیر ایک ایک بوب چُوسنے کے بَعْد ہَم نے بوب کو چینج کیا اور اب میں عاصم والا اور عاصم میرے والا بوب جو کہ ہَم پہلے چوس رہے تھے اسکو چُوسنے لگے . ہَم دونوں کو ہی بہت مزہ آ رہا تھا بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب اور درست ہو گا کہ ہَم تینوں کو ہی بہت مزہ آ رہا تھا کیوں کہ میری کزن بھی بہت انجوئے کر رہی تھی اور اس کا 1 ہاتھ میرے سر کو اور دوسرا عاصم کے سر کو سہلا رہا تھا اور ہلکی ہلکی آ ہیں بھی بھر رہی تھی آہ اوہ مم وغیرہ . پِھر شاید کچھ زیادہ ہی میری کزن گرم ہو گئی اور اس نے عاصم کی شرٹ اتارنی شروع کر دی اور آخر کار بڑی مشکل سے وہ عاصم کی شرٹ اتارنے میں کامیاب ہوئی کیوں کہ عاصم اس کے بوب چھوڑنے کو تیار نہیں تھا مگر آخر کار اس کی شرٹ اُتَر ہی گئی اور ان کو دیکھ کے میں نے اپنی شرٹ خود ہی اُتار دی . عاصم کے سینے پہ ہلکے ہلکے بال تھے جو کہ بہت سیکسی لگ رہے تھے اور شاید میری کزن بھی ان سے متاثر ہوئی اور وہ اس کے سینے کو اپنے ہاتھوں سے سہلانے لگی جب کہ عاصم ابھی بھی اس کے مموں پہ ٹوٹا ہوا تھا لیکن پِھر جلدی ہی اس نے مموں کو چھوڑ دیا اور میری کزن کی شلوار کی طرف اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور میری کزن نے ٹانگیں اٹھا کے باری باری شلوار اتارنے میں عاصم کی مدد کی اور میری کزن نے نیچے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا اور اب وہ ہَم دونوں یعنی اپنے دوست کے سامنے بالکل ننگی تھی اور اسکی چوت یعنی پُھدی بالوں سے بالکل پاک تھی جو کہ اس نے صبح ہی صاف کیے تھے اِس لیے اسکی چوت بالکل چمک رہی تھی اور عاصم اسکی چوت کی طرف گھورنے لگا اور تعریفیں کرنے لگا بلکہ مکھن لگانے لگا .
پِھر اس نے میری کزن کو گھمایا اور پیچھے سے اسکی گانڈ کا نظارہ کرنے لگا اور میری کزن پیچھے سے بھی کمال کی لگ رہی تھی . اسکی ہر چیز مست تھی کیا گانڈ ، کیا چوت ، کیا ممے اور ان پہ سیکسی ہونٹ جیسے گلاب کی پنکھڑیاں ہوں اور عاصم تو اسکو ایسے غور سے دیکھ رہا تھا بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ گھور رہا تھا جیسے اس نے پہلے کوئی لڑکی نا دیکھی ہو یا کسی ننگی لڑکی کو پہلی دفعہ دیکھ رہا ہو اور شاید وہ میری کزن کو کھا ہی جائے گا
میری کزن کے بوبز اور گانڈ چدوا چدوا کے اور بوبز چسوا چسوا کے کافی بڑھے ہو چکے تھے اور بہت سیکسی لگ رہے تھے مگر ممے ابھی بھی بہت ٹائیٹ تھے اور ان میں ذرا بھی جھول نہیں تھا . کچھ دیر وہ ( عاصم ) میری کزن کے جسم کا نظارہ کرتا رہا اور پِھر جلدی سے اس نے میری کزن کو پکڑا اور اس کے ہونٹوں کو چُوسنے لگا اور ساتھ ہی اسے اپنے بازؤں کے حلقے میں لے لیا اور ساتھ ہی اسکی کمر اور گانڈ پہ اپنے ہاتھ پھیرنے لگا . عاصم کافی دیر تک میری کزن کے ہونٹوں اور زبان کو پِھر سے چوستا رہا اور پِھر میری کزن بھی میرے دوست کی کمر پہ ہاتھ پھیرنے لگی .
کچھ دیر وہ دونوں اسی طرح سے ایک دوسرے کے جسم سے کھیلتے رہے اور اُدھر میری کزن آہِسْتَہ آہِسْتَہ اپنے ہاتھ نیچے لے آئی اور عاصم کی گانڈ پہ اُوپر سے ہی پھیرنے لگی اور آہِسْتَہ آہِسْتَہ اپنا ہاتھ آگے لے آئی اور اس کے لوڑے پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا .
تھوڑی دیر بَعْد اس نے یعنی شمائلہ نے میرے دوست کی پینٹ کی ذپ کھولی اور اس کا لنڈ باہر نکال لیا جو کہ فل کھڑا تھا اور کافی لمبا لگ رہا تھا اگرچہ تھوڑا سانولا تھا اور میرا انداز ہ ٹھیک نکلا کہ یقینا میرے دوست کا لنڈ لمبا اور موٹا تازہ ہو گا اور واقعی ایسا ہی نکلا اور میری کزن نے کسسنگ چھوڑ ی اور نیچے دیکھا تو اسکی آنكھوں میں چمک پیدا ہو گئی . وہ یقینا دیکھ کے خوش ہوئی تھی کہ اسکو آج خوب مزہ آنے والا ہے اتنے موٹے لمبے اور تگڑے لوڑے سے ور پِھر فوراً ہی اس نے اس لوڑے کو ہاتھ میں لے لیا اور اسکو سہلانے لگی اور وہ کافی بڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں
بھی پُورا نہیں آ رہا تھا .۔
شمائلہ نے جوش اور محبت میں اس سے کہا یہ سب سے بڑا لنڈ ہے جو اس نے اپنے چاروں ٹھوکو لنڈوں کے مقابلے دیکھا ہے۔جب میں نے یہ سنا تو مجھے تھوڑا سکون محسوس ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے میں جس نے اس کی گانڈ کوچودا اور بہنوئی وزیر جس نے اس کی چوت کوچودا – صرف دولڑکے ہیں جنہوں نے اسے چود لیا ہو گا۔ شمائلہ نے سب سے پہلے مجھ سے گانڈ میں چدائی تھی لیکن وہ پچھلے کچھ سالوں سے دوسروں کے ساتھ مزے لے رہی تھی۔ میں اس سے محبت کرتا تھا، اب تک اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ جب میں اسکول میں تھا تو میں نے اپنے کزن کے شوہر کا لںڈ دیکھا تھا جس نے شمائلہ کی کنواری چوت کو کھولا تھا۔ یہ صرف 4 انچ لمبا تھا، گانڈ سیکس کے لیے اچھا تھا لیکن چوت نہیں
پِھر عاصم نے اپنی بیلٹ کھولی اور پینٹ اُتار دی
اور میری شمائلہ نے فوراً ہی پکڑ کے اسکا انڈر وئیر بھی اُتار دیا . شاید اس سے زیادہ صبر نہیں ہو رہا تھا اور وہ اس کے لوڑے کو فل دیکھنا چاہتی تھی اور اب عاصم بالکل ننگا ہو گیا تھا اور اسکا تقریبا 8 انچ لمبا لوڑا اس کے سامنے بالکل تنا ہوا تھا جس کو میری شمائلہ نے فوراً اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور دوبارہ سے سہلانے لگی مگر زیادہ دیر تک نہیں اور جلدی ہی اس نے اپنا سر آگے کیا اور عاصم کے لنڈ پہ زبان پھیرنے لگی اور پِھر جلدی ہی اس کے لنڈ کی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی . کچھ دیر تک اس کے لنڈ کی کیپ کو چُوسنے کے بَعْد 3 انچ تک لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور چُوسنے لگی اور ساتھ ہی اس کے ٹٹوں کو سہلانے لگی اور مجھ سے بھی اب مزید صبر نا ہوا اور میں نے اپنی پینٹ اُتار دی اور پِھر تھوڑا ان کے قریب آ کے یہ سب دیکھنے لگا .
شمائلہ نے مجھے اپنے قریب دیکھ کے اپنی آنکھیں اُوپر اٹھائیں اور مجھے سمائل دی جس کے جواب میں میں نے بھی سمائل دی
شمائلہ نے ایک ہاتھ سے میرا لنڈ پکڑ لیا اور میری مٹھ مارنے لگی جب کہ میرے دوست کا لن بھی چُوستی رہی . کچھ دیر ایسے ہی چلتا رہا اور پِھر اس نے عاصم کا لنڈ اپنے منہ سے نکال کے میرا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے لنڈ کو ہاتھ سے ہلانے لگی .
اس نے مجھ سے کہا تمہارا لںڈ سب میں موٹا ہے
پِھر وہ باری باری ہمارے لنڈ چُوسنے لگی .
کبھی شمائلہ میرا لنڈ اپنے منہ میں ڈال لیتی اور کبھی میرے دوست کا . مجھے اِس سارے کھیل کا بہت مزہ آ رہا تھا اور کئی دفعہ تو میرا جوش اتنا بڑھتا کہ میں اس کے سر کو خود اپنے ہاتھ سے پکڑ کے خود ہلنا شروع کر دیتا اور اس کے منہ کو زور زور سے چودتا . مجھے دیکھ کے میرے دوست نے بھی ایسے ہی کیا اور چھونکہ اسکا لنڈ کافی بڑا تھا اور پُورا شمائلہ کے منہ میں نہیں جا رہا تھا تو میرا دوست جب پکڑ کے زور لگاتا تو آگے شمائلہ کے حلق میں جا کے لگتا جس کی وجہ سے کئی دفعہ اسکو کھانسی بھی آئی اور اسکی آنكھوں سے پانی بھی نکل آیا مگر میرا دوست شمائلہ پہ رحم کھانے کو بالکل تیار نہیں تھا کیوں کہ وہ تو سچ میں شمائلہ کو ایک رنڈی سمجھ کے استعمال کر رہا تھا . اس کے تو خواب خیال میں بھی نہیں آ سکتا تھا کہوہ اپنے دوست کی کزن سے لنڈ چسوا رہا ہے نا کہ کسی رنڈی سے . اور میں یہ چاہتا بھی نہیں تھا کہ اسکو پتا چلے اور میری بدنامی ہو . پِھر عاصم نے کہا کہ آؤ بیڈ پہ چلتے ہیں اور میری کزن کو بیڈ پہ بٹھایا اور خود اس کے بڑے بڑے ممے پکڑ کے ان کے درمیان اپنا لنڈ رکھا اور میری کزن کے نرم گرم بوبز کو چودنے لگا . پِھر اس نے میری کزن کے بوبز کافی دیر تک اپنے تگڑے ، لمبے اور موٹے لنڈ سے چودے اور پِھر بیڈ پہ ہی میری کزن کو سیدھا کر لیا اور اسکو کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس نے میری کزن کی آنكھوں پہ ، اسکی ٹھوڑی ( چن ) پہ کسسنگ کی ، پِھر وہ میری کزن کے چیکس یعنی گالوں کو چُوسنے اور چومنے لگا اور اس کے بَعْد اس کے کانوں کی لو اور پِھر گردن پہ کسسنگ کرتے ہوئے نیچے کی طرف سفر کرنے لگا اور پِھر چھاتی پہ آ کے پِھر سے بوبز چوسے تھوڑی دیر اور پِھر نیچے کو آنے لگا اور پِھر ناف کے سوراخ پہ آ کے اس کے اندر زبان پھیرنے لگا اور پِھر وہاں سے بھی نیچے میری کزن کی پُھدی پہ آ کے وہاں کس کی اور پِھر نیچے اس ٹانگوں کو چومتا ہوا اس کے پاؤں پہ آ گیا اور اس نے پاؤں کو بھی چُوما اور میری کزن کو اس کے حسن کا سب سے بڑا خراج اس نے اس کے پاؤں چوم کے دیا اور پِھر اس کو اُلٹا کر دیا اور اس کی گردن کے پیچھے کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس کے بیک اور کمر کو کس کرتا ہوا اس کی گانڈ کے چوتڑوں پہ کسسنگ کرنے لگا
ان کو باری باری تھپڑ بھی ہلکے ہلکے مارے اور پِھر میری کزن کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھول کے دیکھنے لگا اور پِھر اپنی زبان میری کزن کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ دی اور ساتھ ہی میری کزن نے ایک سسکی لی جیسے اسکو بہت مزہ آیا ہو اور عاصم نے میری کزن کی گانڈ کو چاٹنا شروع کر دیا اور 4 ، 5 منٹ تک وہ میری کزن کی گانڈ کو چاٹتا بھی رہا اور ساتھ ساتھ اسکی گانڈ پہ ہلکے ہلکے تھپڑ بھی مارتا رہا جس سے گانڈ سرخ ہو گئی . میری کزن کی سیکسی آوازیں اور آہیں بتا رہی تھیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی ہے کیوں کہ وہ مسلسل آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ ہاۓ میں گئیاوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ کر رہی تھی اور پِھر اس نے میری کزن بہن کو سیدھا کیا اور اپنی زبان میری کزن کی پُھدی پہ رکھ دی . پُھدی سے زبان کا ٹچ ھونا تھا کہ میری کزن ایک دفعہ تو تڑپ اٹھی مگر جلدی ہی اس نے اپنے جذبات پہ قابو پا لیا اور میرا یار بلکہ میری کزن کا یار میری کزن کی پُھدی کی کلٹ کو یعنی اس کے چھولے کو چُوسنے لگا اور میری کزن سسکاریاں بھرنے لگی اور اسکی سسکیوں کی سپیڈ لمحہ بہ لمحہ بڑھتی گئی
میری کزن کا چھولا کبھی کبھی منہ میں لے کے اسکو ہلکا سا کاٹتا مگر میری چدکڑ کزن اِس بات کو بھی انجوئے کرتی اور پِھر وہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی میں ڈالو اپنی زبان اور عاصم نے اسکی پُھدی کے سوراخ پہ اپنی زبان رکھ دی اور میری کزن تو تڑپ ہی اٹھی اور آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ کرنے لگی اور میرا دوست پُھدی کے سوراخ کو چاٹنے لگا سب کچھ بھول کے اور وہ دونوں اِس اورل سیکس کے کھیل میں اِس قدر مصروف تھے کہ مجھے بھی بھول گئے کہ میں بھی وہاں موجود ہوں یا نہیں مگر مجھے اِس بات کی کوئی فکر نہیں تھی بلکہ میں تو اپنا لوڑا خود ہلکا ہلکا اپنے ہاتھ سے مسل کے فل ان کے کھیل کو انجوئے کر رہا تھا میری کزن ہمارے یار کا سر اپنی پُھدی پہ دبانے لگی اور اسکی سسکیاں مسلسل کمرے میں گونج رہی تھیں جس سے عاصم کا جوش بھی بڑھ رہا تھا اور پِھر حرامن کزن کہنے لگی کہ آہ کھا جاؤ میری چوت ، میری پُھدی کی آگ مٹا دو . اپنی زبان اندر تک ڈال دو اور اس کے سر کو مزید دبایا اور اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کے اسکی زُبان اپنی پُھدی میں ڈلوانے لگی جس سے مجھے پتا چل گیا کہ میری کزن بہت مزے میں ہے اور شاید جلدی ہی چھوٹنے والی ہے جس کی وجہ سے اسکی گالیاں اور گندی زبان کا استعمال بڑھتا جا رہا تھا اور وہ اب بالکل بھی نہیں شرما رہی تھی کہ عاصم جیسے اسکا کوئی پرانا یار ہو اور پتا نہیں کتنی بار اسکو چود رہا ہو . اِس بات سے آپ میری کزن کے رنڈی پن کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی تھی اور کرنا چاہتی تھی . وہ کہہ رہی تھی آہ حرامی میری پُھدی کو کھا جاؤ آہ آہ آہ ہاں ایسے ہی کھا جاؤ کھا جاؤ اوہ اوہ اوہ . عاصم بھی اُدھر فل جوش اور مہارت دکھا رہا تھا میری شمائلہ کی پُھدی کو شانت کرنے کے لیے اور مسلسل اپنی زبان کو جتنا اندر تک دھکیل سکتا تھا دھکیل رہا تھا اور اپنی لمبی زبان سے کی پُھدی کو چودے جا رہا تھا اور شمائلہ کی چوت مسلسل اب جھٹکے کھا رہی تھی اور عاصم نے اب میری گشتی کزن کی پُھدی میں 2 عدد انگلیاں بھی ساتھ ڈالی ہوئی تھیں اور اب اسکی کلٹ کو مسلسل اپنے دانتوں میں لے کے کاٹ رہا تھا جیسے اسکو کھا ہی جائے گا اور دھنا دھن میری کزن کی پُھدی کی چُودائی اپنی انگلیوں اور زبان سے کر رہا تھا اور میری کزن کے تڑپنے اور اچھلنے کی سپیڈ مسلسل بڑھ رہی تھی . آہ آہ آہ آہ حرامی زور سے بس اتنا ہی دم ہے کیا ؟ میری شمائلہ نے عاصم کو کہا شاید اب وہ اسکی غیرت جگا کے اسکا جوش اور بڑھانا چاہتی تھی مگر اب عاصم بھی شاید تھکنے لگا تھا مگر اس نے ہمت نہیں ہاری تھی اور مسلسل اپنی سپیڈ مینٹین کی ہوئی تھی. اُدھر میرا برا حال تھا میں اپنے ہاتھوں سے اپنے لوڑے کو مسلسل ہلانے میں مصروف تھا مگر میری نظریں میری چدکڑ کزن اور حرامی دوست پہ تھیں جو میرے سامنے میری ہی رنڈی کزن کی پُھدی کو نا صرف چاٹ رہا تھا بلکہ اسکی پُھدی کو اپنی 2 انگلیوں سے چود بھی رہا تھا . آخر وہ لمحہ بھی آ گیا کہ میری کزن کی چوت اپنا حوصلہ ہار بیٹھی اور رونے لگی یعنی کہ چھوٹنے لگی اور شمائلہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی گئی آہ میں چھوٹنے لگی ہوں گشتی کے بچے آہ آہ آہ آہ آہ مم زور سےہاہ میں گئی اوہ اوہ میری پُھدی چھوٹ گئی آہ آہ آہ آہ میں گئی اور اِس طرح چند
حے تڑپنے کے بَعْد میری کزن چھوٹ گئی۔
میں نے کہا نہیں تم کر لو جو کرنا ہے میں دیکھتا ہوں اور بَعْد میں میں کروں گا تو وہ کہنے لگا کہ تمھاری مرضی اور پِھر اس نے میری کزن کی ٹانگیں کھولیں جو کہ اب سکون سے لیٹی ہوئی تھی . ٹانگیں کھولنے کے بَعْد عاصم میری کزن کی ٹانگوں کے درمیاں آ گیا اور دونوں ٹانگوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کے پوزیشن بنائی اور پِھر ایک ہاتھ سے اپنے لوڑے کو پکڑ کے شمائلہ کی پُھدی پہ رکھا جو کہ اسکی اپنی منی سے بھیگ چکی تھی اسی لیے شاید عاصم نے تھوک وغیرہ لگانا مناسب نا سمجھا اور ڈائریکٹ اپنا لن میری کزن کی پُھدی پہ رکھا اور پِھر اس نے ہلکا سا پُش کیا تو میری کزن کی آنکھیں ایک دفعہ باہر کو آئیں شاید اسکو تھوڑا دَرْد محسوس ہوا تھا کیوں کہ عاصم کا لن نا صرف لمبا تھا بلکہ میرے لن سے موٹا بھی زیادہ تھا . ۔
عاصم نے دوبارہ سے دھکا لگایا پہلے سے زیادہ اور اِس دفعہ اس کے لوڑے کی ٹوپی شمائلہ کی پُھدی کے اندر چلی ہی گئی اور شمائلہ نے پِھر سے اپنی آنکھیں باہر نکالیں لیکن جلدی ہی وہ نارمل ہو گئی اور عاصم نے اتنی دیر میں ایک اور دھکا لگایا اور اسکا تقریبا 2 انچ لن اور شمائلہ کی پُھدی کے اندر چلا گیا اور میں اب بھی ان کو غور سے دیکھتے ہوئے اپنے لن پہ ہاتھ آزما رہا تھا . میری بہن شمائلہ تڑپی مگر اتنی دیر میں عاصم نے ایک اور زور کا دھکا لگایا اور اسکا آدھا لن اب چوت کے اندر تھا اور میری بہن شمائلہ کی چوت کو اچھی طرح سے اس نے کھول دیا تھا اور شمائلہ تڑپ رہی تھی مگر اس نے زرا شور نہیں مچایا بلکہ وہ اِس دَرْد کو بھی انجوئے کر رہی تھی اور عاصم نے تھوڑی دیر رکنے کے بَعْد اپنے لن کو تھوڑا باہر کھینچا اور اور پِھر سے اندر کیا اور اب وہ اپنے آدھے لن کو ہی شمائلہ کی پُھدی کے اندر باہر آہِسْتَہ آہِسْتَہ کرنے لگا اور جلدی ہی شمائلہ میرے اور اپنے یار کے لنڈ سے آشنا ہو گئی اور اسکا آدھا لن آسانی سے اندر لینے لگی اور جب عاصم نے یہ دیکھا تو اس نے آہِسْتَہ آہِسْتَہ لن کو اور اندر کی جانب پُش کرنا شروع کر دیا اور آہِسْتَہ آہِسْتَہ اسکا مزید لن شمائلہ کی پُھدی کے اندر اپنا راستہ بنانے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکا لن کی پُھدی کی گہرائی دور دور تک ناپنے لگا اور جلدی ہی اسکا پورے کا پُورا لن دیکھتے ہی دیکھتے میری کزن کی پُھدی کے اندر تھا اور میں اپنی کزن کی پُھدی کی کیپسٹی دیکھ کے حیران تھا کہ اتنا بڑا لنڈ کیسے اندر غائب ہو گیا ہے میری شمائلہ کی چوٹی سی پُھدی کے اندر مگر وہ واقعی سارے کا سارا میری کزن کی پُھدی کے اندر جا چکا تھا اور یہ حقیقت تھی اِس میں کوئی شک شبہ والی بات تو تھی نہیں . کچھ دیر تک پِھر میری کزن تڑپی مگر جلدی ہی وہ پِھر سے ایڈجسٹ کر گئی اور اب انجوئے کرنے لگی اور عاصم مجھ سے کہنے لگا کہ یار اسکی پُھدی بھی بہت ٹائیٹ ہے ابھی تک میرا لوڑا پھنس پھنس کے جا رہا ہے حالانکہ اتنی دیر ہو چکی ہے تو میں نے کہا کہ یار اصل میں یہ پکی رنڈی نہیں ہے ضرورت مند ہے اور بیچاری کو پیسے چاہئے ہوتے ہیں گھر کا خرچہ چلانے کے لیے اِس لیے کبھی کبھار کرتی ہے پکی رنڈی نہیں ہے اسی لیے تو اتنا کھر ا مال مل گیا ہے تو عاصم اور بھی خوش ہوا اور اسکی چُودائی کی سپیڈ بڑھنے لگی اور شمائلہ بھی پِھر سے گرم ہونے لگی اور عاصم کے موٹے تازے لن کو انجوئے کرنے لگی . اب عاصم نے اسکی ٹانگوں کو اُوپر اٹھا دیا اور بالکل چھت کی جانب اور پِھر سے چودنے لگا اور میری کزن پِھر سے تڑپنے لگی شاید اِس طرح سے اسکی پُھدی مزید ٹائیٹ ہو گئی تھی اور میرے یار کا لن میری کزن کی پُھدی میں اب مزید پھنس پھنس کے جا رہا تھا اور مجھے یہ منظر بہت پسند آیا اِس طرح میری کزن کی پُھدی بہت پیاری لگ رہی تھی اور اس میں جاتا عاصم کا یعنی میرے دوست کا لنڈ مزید مجھے ایکسائٹ کر رہا تھا . مجھ سے یہ سب برداشت نہیں ہو رہا تھا اور میرا لن جوش میں آ کے پھٹنے والا ہو چکا تھا اِس لیے میں نے اپنی کزن کے بوبز کو سہلانا شروع کر دیا ، کبھی ان کو سہلاتا اور کبھی دباتا اور کبھی نپلز کو انگلیوں میں پکڑ کے دباتا جس سے میری کزن سسکیاں لیتی اور اُدھر وہ مزے سے پہلے سے آہیں بھر رہی تھی .
پِھر میں نے تھوڑی دیر بَعْد اپنی کزن شمائلہ کے بوبز کو چوسنا شروع کر دیا اور اُدھر عاصم شمائلہ کی پُھدی کو اب کافی سپیڈ سے چود رہا تھا . ہَم دونوں نے چونکہ ٹائمنگ والی میڈیسن لی ہوئی تھی اِس لیے عاصم کا جلدی چھوٹنے کا کوئی چانس نہیں تھا اور وہ بے فکری سے میری کزن شمائلہ کو چودے جا رہا تھا . پِھر اس نے شمائلہ کو ڈوگی اسٹائل میں کیا اور پیچھے سے شمائلہ میری کزن کی چوت میں اپنا لمبا اور موٹا تازہ لوڑا ڈال دیا اور پِھر سے میری کزن شمائلہ کو اسکی کمر سے پکڑ کے چودنے لگا . میں نے نیچے ہو کے اپنی کزن شمائلہ کا ایک مما منہ میں لے لیا اور اسکو چوسنے لگا مگر زیادہ دیر میں نا چوس سکا کیوں کہ میں یہ منظر دیکھنا چاہتا تھا کہ عاصم کس طرح میری کزن شمائلہ کو چود رہا ہے اِس لیے جلدی ہی میں نے اسکا مما چھوڑ دیا اور پیچھے ہو کے پُھدی میں آتا جاتا میرے دوست عاصم کا لن دیکھنے لگا اور پِھر اس نے اپنی ایک انگلی پہ تھوک لگایا اور میری کزن شمائلہ کی گانڈ کے سوراخ کی مالش کرنے لگا . اور جب اسکی گانڈ کا سوراخ اچھی طرح سے گیلا ہو گیا تو اس نے شمائلہ کی پُھدی کو چودنے کے ساتھ ساتھ اپنی انگلی شمائلہ کی گانڈ میں ڈال دی جس سے میری کزن شمائلہ ایک دفعہ تو تڑپ اٹھی اب یہ پتا نہیں کہ وہ مزے سے تڑپی تھی یا دَرْد سے مگر پِھر شمائلہ بھی اِس ڈبل چدائی کو انجوئے کرنے لگی اور مجھ سے بھی اتنا سیکسی منظر اور اُوپر سے میری کزن شمائلہ کی سیکسی آہیں اور
آوازیں برداشت نا ہو سکیں اور میں بھی اپنی کزن شمائلہ کی گانڈ کو سہلانے لگا۔
میں نے اپنا دایاں ہاتھ اپنی کزن شمائلہ کے چوتڑوں پہ باری باری سے پھیرنا شروع کر دیا اور پِھر جانے مجھے کیا ہوا کہ میں نے اپنا ہاتھ عاصم کی کمر پہ رکھا اور اسکو سہلانے لگا تو عاصم نے ایک دفعہ میری طرف دیکھا اور سمائل دی جس سے میرا حوصلہ اور بڑھا اور میں اسکی کمر پہ ہاتھ پھیرتا پھیرتا نیچے آیا اور اسکی گانڈ کو سہلانے لگا .
میں اپنے دو انگلیوں کو میرے منہ میں ڈال کر گیلا کیا اس کے بعد وہ گیلی انگلیاں میں نے بہت آرام سے عاصم کے گانڈ کے لائن پر رکھ دیں. اور ایک جٹھکے سے ان کو عاصم کے گانڈ کے اندر کر دیا.
میرے ایسا کرنے سے عاصم کا جوش اور بڑھا اور اس نے میری کزن شمائلہ کو اور تیزی سے چود نا شروع کر دیا اور اُدھر تیزی سے چُودائی ہونے پہ میری کزن شمائلہ کی سسکیاں بھی بڑھنے لگیں اور وہ مسلسل آہ آہ ہاہ آہ آہ اہ اہ اوہ اوہ اوہ اف کرنے لگی اور ساتھ ہمیں گالیاں دینے اور گندی باتیں بھی پِھر سے کرنے لگی . چود زور سے چود حرامی کتے مجھے کتی بنایا ہے تو کتے کی طرح چود بھی ہاۓ میری پُھدی پھاڑ دے . اُدھر عاصم کو بھی جوش چڑھ گیا اور وہ بھی شمائلہ کو گالیاں دینے لگا کہ حرامن آج تجھے میں بتاؤں گا کہ چُودائی کیا ہوتی ہے . آج تیرا پھدا نا پھاڑا تو پِھر کتےچودیں . اسی طرح یہ چُودائی اسی پوز میں تھوڑی دیر چلی اور پِھر عاصم نے خود نیچے لیٹ کے میری کزن شمائلہ کو اپنے اُوپر آنے کا کہا اور میری کزن شمائلہ نے اسکی طرف منہ کیا اور پِھر دونوں ٹانگیں ادھر اُدھر رکھنے کے بَعْد اپنی چوت کو اس کے لن کے عین اُوپر رکھ کر لن اندر ڈالا اور پِھر دیکھتے ہی دیکھتے سارے کا سارا لن عاصم کا پِھر سے میری کزن کی چوت میں غائب ہو گیا
میری کزن شمائلہ نے اُوپر نیچے ہو کے چُودائی شروع کر دی . پہلے تو وہ آہِسْتَہ آہِسْتَہ اُوپر نیچے ہوتی رہی اور پِھر اس نے بھی سپیڈ پکڑنی شروع کر دی اور اُدھر عاصم نے دونوں ہاتھوں میں میری کزن شمائلہ کے بوبز کو پکڑ کے دبانا اور سہلانا شروع کر دیا
وہ مسلسل اُوپر نیچے ہو رہی تھی . پِھر عاصم نے میری کزن کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اس کے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ جما دیے اور کسنگ کرنے لگے اور ساتھ ساتھ چُودائی بھی جاری تھی اور میں پیچھے سے اپنی کزن کی چُودائی ہوتے دیکھ رہا تھا اور پِھر میں نے بھی اپنی ایک انگلی کو اچھی طرح سے تھوک لگا کے اپنی کزن کی گانڈ میں داخل کر دی اور میری انگلی میری کزن کی گانڈ کو چودنے لگی جب کہ عاصم کا لن پہلے ہی میری کزن کی پُھدی کو چود رہا تھا .
پِھر مجھ سے رہا نا گیا اور میں دوسرے ہاتھ سے عاصم کے ٹٹوں کو سہلانے لگا جس سے عاصم کا جوش کافی بڑھا اور آخر کیوں نا بڑھتا وہ اپنے دوست کی کزن کی پُھدی مار رہا تھا جب کہ اس کا دوست اس کے ٹٹوں کو سہلا رہا تھا اگرچہ اسکو نہیں پتا تھا کہ وہ میری کزن کو چود رہا ہے مگر مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ اگر اِس کو پتا چل جائے کہ وہ اِس ٹائم میری کزن کو جو میری پہلی محبت بھی ہے۔
میرے سامنے بلکہ میرے ساتھ مل کے چود رہا ہے تو پتا نہیں اسکا کیا ری ایکشن ہو گا . پہلے تو شاید اسکو یقین ہی نا آئے اسی دوران عاصم کا لن ان کے جوش اور شاید کسسنگ کی وجہ سے شمائلہ کی پُھدی سے نکل گیا تو میں نے پکڑ کے اسکو دوبارہ سے اپنی کزن کی پُھدی کے سوراخ پہ سیٹ کیا اور تھوڑا سا پُش کر کے اندر ڈالا جس سے انکی چُودائی پِھر سے شروع ہو گئی اور عاصم کے لوہے جیسے سخت اور موٹے لوڑے کو ہاتھ میں لے کے پتا چلا کہ اسکا لن کتنا موٹا تازہ اور تگڑا ہے اور میری کزن کی ہمت ہے کہ وہ سارے کا سارا اپنے اندر لے رہی ہے . عاصم اب فل جوش میں آ گیا تھا اور اب وہ بھی نیچے سے اپنے چوتڑ اٹھا اٹھا کے میری کزن کو چود رہا تھا اور اُدھر میری کزن بھی رنڈیوں کی طرح جیسے کوئی ٹرپل ایکس مووی کی ایکٹریس ہو جو چدائی میں ایکسپرٹ ہوتی ہیں ان کی طرح فل جوش سے اچھل اچھل کے اس کے لن کو اپنی پُھدی کے اندر تک درشن کروا رہی تھی اور کمرا ٹھپ ٹھپ اور انکی آہوں اور سسکیوں سے گونج رہا تھا
میری کزن نے کہا کہ زور سے چودو آہ آہ میں فارغ ہونے والی ہوں مجھے میری منزل تک پھنچا دو اور پِھر عاصم بھی بولا میں بھی فارغ ہونے والا ہوں ہاۓ میری رانی مزہ آ گیا آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ آہ ہاۓ زور سے چودو میرے لن کو آہ آہ آہ فل اندر تک لو اور اب وہ سیدھی ہو کے اچھل رہی تھی مگر شاید عاصم سے اب مزہ برداشت نہیں ہو رہا تھا اِس لیے اس نے بغیر لن میری کزن کی پُھدی سے باہر نکالے اسکو جپھی ڈال کے اپنی پوزیشن چینج کی اور میری کزن کو نیچےلٹا دیا اور پِھر سے اس کے اُوپر آ کے اسکو چود نا شروع کر دیا
میری کزن کہنے لگی پھاڑ دے آج میری پُھدی اسکو مال سمجھ کے چود ہاۓ میں گئی اوہ میرا پانی نکلنے والا ہے اور زور سے اور وہ بھی نیچے سے اچھلنے لگی اور پِھر تڑپنے لگی اور آہ آہ آہ کی آوازیں بلند سے بلند ہوتی گںین اور وہ چند لمحے مزید تڑپی اور پِھر ٹھنڈی ہو گئی مگر عاصم لگا رہا اور اس نے مزید کوئی 8 ، 10 دھکے مزید میری کزن کی پُھدی میں لگائے
میری کزن سے پوچھا کہ اندر چھوٹوں یا باہر تو کہنے لگی جہاں دِل کرے تمہارا حرامی چھوٹ جاؤ بلکہ اندر ہی اپنا مال ڈال دو تاکہ مزہ تو آئے میری پُھدی کی آگ تو بجھے اور پِھر وہ یعنی عاصم میری کزن کی پُھدی کے اندر ہی اپنا مال ڈال کے فارغ ہو گیا اور میری کزن کے اوپر ہی گر گیا
ایسے ہی دونوں لیٹے رہے اور اپنی سانسیں بحال کرتے رہے . وہ دونوں ایسا ہانپ رہے تھے جیسے میلوں دور کا سفر کر کے آئے ہوں . مگر جلدی ہی ان کے سانس بحال ہوئے تو عاصم میری کزن کی سائڈ پہ لیٹ گیا اور اسکا لن میری کزن کی پُھدی سے باہر آ چکا تھا
کزن کی پُھدی سے تھوڑی دیر بَعْد ہی اسکا اور عاصم کا رس مکس ہو کے باہر ٹپکنے لگا جس کو میری کزن نے ٹشو لے کے صاف کیا اور عاصم نے بھی اپنے لوڑے کو صاف کیا اور پِھر میری طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھنے لگا جیسے کہ پوچھ رہا ہو کہ اب میرا کیا اِرادَہ ہے اور میرا اِرادَہ تو صاف ظاہر تھا کہ ……
میں بھی اپنی چدکڑ کزن کو چودے بغیر چھوڑنے والا نہیں ہوں مگر میں نے ان دونوں کو تھوڑی دیر ریلکس ہونے دیا اور پِھر عاصم نے کہا کہ یار جلدی کر لو ابھی میرا دِل نہیں بھرا ہے میں ابھی اِس گشتی کو اور چودوں گا . یہ گشتی ہے ہی بہت مزے کی بس کیا بتاؤں اِس لیے ٹائم کم ہے تو تم بھی کر لو جو کرنا ہے پِھر نا کہنا کہ میں نے موقع نہیں دیا تمہیں آخر تم نے بھی تو کچھ پیسے بھرنے ہی ہیں اب اس کو کیا پتا کہ میری تو یہ کزن ہے
آج کے بعد میں جب چاھے بغیر پیسے کے اِس کو چود سکتا ہوں . مگر ظاہر ہے میں اسکو ایسے کہہ تو نہیں سکتا تھا اور مجھے یہی ظاہر کرنا تھا کہ میں بھی اِس گشتی کا دیوانہ ہوں اور پُھدی مارنے کو ترسا ہوا ہوں . اسی وجہ سے میں نے مزید صبر کرنا مناسب نا سمجھا اور اپنی کزن کی طرف بڑھا اور اس کے اُوپر لیٹ گیا اور اسکو کسسنگ شروع کر دی اور اس کے سیکسی لپس چُوسنے لگا جس کو کہ تھوڑی دیر پہلے ہی میرا دوست چوس کے ہٹا تھا اب وہی ہونٹ میرے ہونٹوں میں تھے اور میں انکا بچا کھچا رس نچوڑنے میں مصروف ہو گیا . میں فل جوش میں اپنی کزن کے ہونٹ چوس رہا تھا اور پِھر تھوڑی ہی دیر بَعْد مجھے اسکا ریسپونس بھی ملنا شروع ہو گیا اور اب ہَم بھرپور فرینچ کس کر رہے تھے اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اپنے دوست کے سامنے اپنی کزن سے کسسنگ کرنے کا اور میرا جوش اسی وجہ سے لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہا تھا . کافی دیر میں نے اپنی کزن کے ساتھ کسسنگ کی اور جب میں نے دیکھا کہ اب وہ گرما گئی ہے تو میں نے اس کے ہونٹوں کو چھوڑا اور اس کے لیفٹ بوب کو اپنے منہ میں ڈال کے چُوسنے لگا . اتنی دیر میں میرا دوست بھی اٹھ کے بیٹھ گیا اور اب وہ ہمارا کھیل دیکھ دیکھ کے انجوئے کرنے لگا اور میں نے دیکھا کہ اس کے لوڑے میں اب پِھر سے آہستہ آہستہ جان پڑنا شروع ہو گئی ہے مگر چونکہ وہ ایک دفعہ فارغ ہو چکا تھا اسی وجہ سے ابھی تک وہ آرام سے بیٹھا ہوا تھا اور ہمارا کھیل دیکھ دیکھ کے انجوئے کر رہا تھا . میں نے پِھر اپنی کزن کے رائٹ ممے کو منہ میں لیا اور اسکو چُوسنے لگا جب کہ دوسرے ہاتھ سے میں نے اس کے لیفٹ ممے کو دبانا شروع کر دیا اور میری کزن نے بھی اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پہ رکھ دیا اور زور دینے لگی جس سے میں سمجھ گیا کہ وہ پِھر سے موڈ میں آتی جا رہی ہے اور اسکی گرمی بڑھنے لگی ہے اور میں اسکا مطلب بھی سمجھ گیا اور اس کے ممے کو زور زور سے دبانے لگا اور ساتھ ساتھ اس کے دوسرے ممے کو چوسی بھی جا رہا تھا اور مجھے بہت مزہ آ رہا تھا . خیر میں نے تھوڑی دیر اس کے بوبز چوسے اور پِھر نیچے کی طرف آنا شروع کر دیا اور میں نے اپنی کزن کی ناف میں تھوڑی دیر اپنی زبان پھیری اور پِھر اس کی پُھدی پہ کسسنگ کی اور اسکی ٹانگوں کو چومتا ہوا اس کے پاؤں کی طرف آیا اور اس کے پاؤں پہ بھی کسسنگ کی جو کہ میری طرف سے اپنی کزن کے اِس زبردست اور میرے پسندیدہ کھیل کھیلنے پہ شکریہ کا انداز تھا مگر میں نے یہیں بس نا کی اور اپنی بہن کو اُلٹا ہونے کا کہا اور پِھر اس کے کانوں کو چُوما ، پِھر گردن اور کمر پہ کسسنگ کی اور زبان سے بعض حصوں کو چاٹا اور پِھر اسکی گانڈ پہ بھی کسسنگ کی اور پِھر میں نے دونوں ہاتھوں سے اپنی کزن کی گانڈ کو کھولا اور اس کی گانڈ کے سوراخ پہ اپنی زبان رکھ دی اور اسکو گیلا کرنے لگا اور میری کزن کو میرے گانڈ چاٹنے سے بہت سرور ملا اور وہ تڑپ تڑپ کے اپنے مزے کا اظہار کرنے لگی . میں نے ایک دفعہ سر اٹھا کے اپنے دوست ، اپنے یار عاصم کی طرف دیکھا تو وہ بڑے غور سے مجھے میری کزن کی گانڈ چاٹتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور میری نظر اس کے لن پہ پڑی تو وہ اب کافی بڑا ہو چکا تھا جس سے پتا چلا کہ اسکو بھی کافی مزہ آ رہا ہے ہمارا کھیل دیکھنے میں . میں نے تھوڑی دیر اپنی کزن شمائلہ کی گانڈ چاٹی اور پِھر جب کافی گیلی ہو گئی تو میں نے اپنی انگلی کو بھی گیلا کیا اور اسکی گانڈ میں ڈال دی اور اپنی زبان اپنی کزن کو تھوڑا ڈوگی اسٹائل میں کر کے اسکی پُھدی پہ رکھ دی اور پِھر جلدی ہی مجھے نمکین سا ذائقہ اسکی پُھدی کا آنے لگا اور میں سمجھ گیا کہ یہ میری شمائلہ اور میرے دوست کا ملا جھلا کم ہے مگر اِس بات نے مجھے شمائلہ کی چوت کو چاٹنے سے نا روکا بلکہ مجھے اور مزہ آ نے لگا اور میں اپنی کزن کی پُھدی کے اندر اپنی زبان دھکیلنے لگا اور مجھے اسی دوران عاصم کی کم اپنی زبان پہ لگتی ہوئی محسوس ہوئی مگر مجھے اسکا ذائقہ اچھا لگا اور میں چاٹنے میں مست لگا رہا۔
میں اپنی کزن کی پُھدی چاٹنے کے ساتھ ساتھ اپنی کزن کی گانڈ کو بھی اپنی انگلی سے چود رہا تھا اور پِھر میں نے ایک اور انگلی ڈال کے اپنی کزن کی گانڈ کو کھلا کیا اور اسکی پُھدی اور چوت چاٹنے کے ساتھ ساتھ اسکی گانڈ کو 2 انگلیوں سے چودنے لگا .
میری کزن کی گانڈ بھی کافی کھل گئی تھی اور وہ بھی اب اپنے اندر ایک لنڈ لے سکتی تھی . پِھر کافی دیر تک میں اپنی کزن کو ایسے ہی مزے دیتا رہا مگر مزید مجھ سے صبر نا ہو سکا اور پِھر میں نے اپنی کزن کو اپنا لنڈ چُوسنے کا کہا تو وہ میری طرف مڑی اور اس نے میرا لن اپنے منہ میں لینے سے پہلے ایک دفعہ اپنے اور میرے یار عاصم کی طرف دیکھا اور اسکو سمائل دی اور میرا لن اپنے منہ میں لے لیا . اب شمائلہ میرا لن چوس رہی تھی مگر شاید اس سے زیادہ دیر تک صبر نہیں ہوا اور اس نے ہاتھ بڑھا کے عاصم کا لنڈ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور میرا لنڈ چُوسنے کے ساتھ ساتھ اسکا لن بھی ہلانے لگی اور شاید اسکو بھی 2 لوڑوں سے کھیلنے میں مزہ آ رہا تھا اِس وجہ سے وہ بھی موقع ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے میری کزن کے ہاتھ کے جادو سے عاصم کا لنڈ فل تن گیا اور اُدھر میرا لوڑا میری اپنی اور چھوٹی کزن شمائلہ کے تھوک سے بالکل گیلا ہو کے چمک رہا تھا . اسکی چمک میری کزن کی محنت اور محبت کی غماز تھی اور مجھے اِس کھیل میں جتنا لطف آ رہا تھا مت پوچھیں یہ شاید اِس وجہ سے تھا کہ کوئی میری کزن کی چُودائی میرے ساتھ مل کے کر رہا تھا .
کیا وجہ ہو سکتی تھی میری اتنی ایکسائٹمنٹ کی ؟ جی ہاں یہ اِس وجہ سے تھا کہ آج جو میرے ساتھ مل کے چود رہا تھا وہ میرا ایک تو دوست تھا اور دوسرا وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ میری کزن کو چود رہا ہے اسی وجہ سے وہ میری کزن کو ایک رنڈی کی طرح ٹریٹ کر رہا تھا اور بالکل نہیں جھجھک رہا تھا اور اُوپر سے میری کزن کی عمر ہَم دونوں کے مقابلے میں کافی کم تھی اور میرے دوست کو بھی شاید اسی وجہ سے ڈبل مزہ آ رہا تھا کیوں کہ اس نے تو سوچا بھی نہیں ہو گا کہ اسکو ایسی رنڈی مل جائے گی ایک دم کم عمر اور کم چدی ہوئی .
بہرحال وجہ جو بھی ہو مجھے تو اپنے مزے سے غرض تھی اور وہ مجھے بھرپور مل رہا تھا اسی وجہ سے مجھے کسی قسِم کا کوئی پچھتاوا اور تردد نہیں تھا اور میں اِس مزے کو فلی کیش کرنا چاہتا تھا اور ایک بھی لمحہ ویسٹ نہیں کرنا چاہتا تھا .
شمائلہ نے سب سے پہلے مجھ سے گانڈ میں چدائی تھی لیکن وہ پچھلے کچھ سالوں سے دوسروں کے ساتھ مزے لے رہی تھی۔ میں اس سے محبت کرتا تھا، اب تک اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
میں بہت گرم ہو چکا تھا اسی وجہ سے میں نے اپنا جوش اپنی شمائلہ کے منہ کو چود کے دکھانا شروع کر دیا اور پِھر میں نے اسکے سر کو پکڑ لیا اپنے ہاتھوں سے اور خود آگے پیچھے ہو کے اس کے منہ کو چودنے لگا اور میرا لن اس کے حلق میں جا کے لگتا اور اسکی آنكھوں سے میں نے پانی نکال دیا اور شاید دَرْد کی وجہ سے یا بے دھیانی میں اس کے منہ سے جب میرا لن تھوڑا اس کے منہ سے باہر نکل گیا تو بولی . شمائلہ : کامران کیا ہوا ہے آج تھوڑا آھستہ کرو نا ..
میں نے اپنا فرضی نام عاصم کے سامنے اسے بتایا تھا۔ اس نے مجھے میرے اصلی نام سے پکارا۔
عاصم نے غور سے میری طرف دیکھا مگر مجھے تو ہوش ہی نہیں تھا اور میں تو اپنے مزے میں کھویا ہوا تھا اور نا ہی میرے ذہن میں آیا کہ اس نے ایسے کیوں دیکھا ہے یا میری کزن غلطی سے مجھے اس کے سامنے کہہ بیٹھی ہے میں نے تو فوراً اپنی کزن کے منہ کو پکڑا اور پِھر سے اپنا لنڈ اندر ڈال دیا اور پِھر سے چُودائی کرنے لگا اور نا ہی شاید شمائلہ کو احساس ہوا کہ وہ کیا کہہ بیٹھی ہے مگر عاصم کی نظریں میرے چہرے پہ ٹک گئیں اور جب اچانک میری نظر اپنی کزن کے منہ کی چُودائی کرتے کرتے اس کے چہرے پہ گئی تو میں بھی کنفیوز ہو گیا کہ وہ اِس طرح کیوں دیکھ رہا ہے مگر تب بھی میرے ذہن میں کچھ نہیں آیا کہ آخر بات کیا ہے اور وہ مجھے ایسے گھور گھور کے کیوں دیکھ رہا ہے . میں: تیرے چہرے پہ 12 کیوں بج گے ہیں ؟ کیا مجھے چدائی کرتے دیکھ کے جیلس ہو رہے ہو ؟ عاصم : ایک بات بتاؤ کیا شمائلہ تمہاری کزن ہے ؟ میں تو اس کے منہ سے یہ بات سن کے ہکا بکا رہ گیا کیوں کہ میرے تو تصور میں بھی نہیں تھا کہ وہ ایسی بات کرے گا میں ایک دم تو کنفیوز ہو گیا مگر میں نے جلدی سے اپنے آپ کو سنبھالا اور اُدھر شمائلہ نے بھی میرا لنڈ اپنے منہ سے باہر نکالا اور ہماری طرف دیکھنے لگی . مگر میں نے سچویشن کو جلدی سے سنبھالتے ہوے اور ٹائم ویسٹ نا کرتے ہوئے اسکو جلدی سے کہا .
کامران ( میں ) : کیا مطلب ہے تمہارا کہ شمائلہ میری کزن ہے . تم کہنا کیا چاہتے ہو اور یہ میری کزن کیسے ہو گئی ؟
عاصم : شمائلہ نے خود ہی تو کہا ہے کہ کامران آج کیا ہو گیا ہے آپکو ؟
میں : ہنستے ہوئے . اوہ ہا ہاہا اسکا مذاق اڑاتے ہوئے ( مگر مجھے خود اپنا کہنا مصنوعی محسوس ہوا ) واہ یار تو تم نے اِس سے اندازہ لگا لیا کہ میں اسکا کزن ہو گیا .
عاصم : تو اور اس کا کیا مطلب بنتا ہے تم بتا دو ؟ میں میں پِھر سے ہنستے ہوئے ) واہ یار میرے محلے کی ہے نا شمائلہ تو وہ مجھے سب کے سامنے کزن کہتی ہے اسی وجہ سے شاید اس نے مجھے کزن کہہ دیا ہے .
عاصم : اچھا میں تو پریشان ہی ہو گیا تھا یار .
میں : ہاہاہا ویسے اگر میری کزن ہوتی تو پِھر کیا کرتے تم ؟
عاصم : کچھ بھی نہیں کرنا کیا تھا اب تو جو کرنا تھا کر چکا تھا . اب تو تمہاری کزن ہو یا جس کی مرضی میں تو اِس گشتی کو چود ہی چکا ہوں .
میں : یہ بات تو ہے ویسے سچ بتاؤ اگر واقعی میری کزن ہوتی تو پِھر کیا ری ایکشن ہوتا تمہارا ؟
عاصم : اب چود تو چکا ہی تھا تو کیا ھونا تھا بس یہ سوچ کے زیادہ مزہ آتا کہ میں نے اپنے دوست کی کزن کو اس کے سامنے چودا ہے
میں : بڑے حرامی ہو تم تو اپنے دوست کی کزن کو اس کے سامنے چود کے انجوئے کرنا چاہتے ہو .
. عاصم : ہاں یار بلکہ کئی تو سنا اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو دوسروں سے بھی چدواتے ہیں کچھ تو پیسے لے کے اور کچھ صرف مزے کی خاطر . کئی شادی شدہ لوگ بھی اپنی بیویوں کو اپنے سامنے مزے کے لیے دوسروں سے چدواتے ہیں .
شمائلہ بھی بڑے مزے سے یہ سب ہماری باتیں سن رہی تھی اور اسکو بھی ان سب باتوں کا بڑا مزہ آ رہا تھا اور ہمیں بھی .
شمائلہ : تو کیا آپ بھی اپنی کزن کو چودنا چاہتے ہیں ؟ اس نے جان بوجھ کے ہَم دونوں سے سوال کیا تاکہ پِھر سے عاصم کو شک نا پڑے . عاصم : نہیں خود تو نہیں چودنا چاہتا مگر کسی کو چودتے ہوۓ ضرور دیکھنا چاہتا ہوں . شمائلہ : کیوں خود کیوں نہیں چودنا چاہتے ؟ عاصم : بس ویسے ہی کبھی سوچا ہی نہیں اِس بارے میں .
اِس دوران شمائلہ ہَم دونوں کے لنڈ اپنے ہاتھوں سے ہلاتی جا رہی تھی اور ہَم نا صرف باتوں سے انجوئے کر رہے تھے بلکہ میری کزن کے لنڈ ہلانے کی وجہ سے ہمارے لنڈ ابھی تک تنے ہوئے تھے . شمائلہ : اور کامران کیا تم چودنا چاہتے ہو اپنی کزن کو ؟
میں : میں نے ہنستے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہا عاصم کے بقول تو میں اپنی کزن کو ہی چود رہا ہوں .
شمائلہ : ہنستے ہوئے . ہاہاہا ویسے مجھے بہت شوق ہے اپنے کزن سے چدوانے کا اگر آپ لوگ میرے کزن بن کے چودنا چا ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں .
میں : ریلی ؟
شمائلہ : وائے ناٹ ؟ عاصم : نہیں میرا دِل نہیں کرتا اگر کامران چودنا چاھے تو چود سکتا ہے تمہیں اپنی کزن بنا کے بلکہ میں بھی انجوئے کروں گا .
میں : ہاں کیوں نہیں مجھے تو بہت مزہ آئے گا .
عاصم : چلو پِھر چودو میں بھی دیکھتا ہوں کہ کیسے چودتے ہیں کزن کو .
میں نے پِھر شمائلہ کو نیچے لٹایا اور اسکی ٹانگیں کھول کے ان کے درمیان آ کے اپنا لن اسکی پُھدی پہ رکھ دیا . شمائلہ : ڈال دو اپنا لن اپنی کزن کی پُھدی میں .
میں : ہاں گشتی ڈالتا ہوں تھوڑا صبر کرو ابھی تو میرے دوست کا لن لیا ہے تم نے اور کتنی آگ ہے تمھاری پُھدی میں جو ایک لن لے کے بھی نہیں بجھی ہے ؟
شمائلہ : کزن کے لنڈ کی بات ہی کچھ اور ہے اِس لیے میری آگ صرف کزن کا لنڈ ہی بھجاتا ہے .
عاصم : ڈال دو اپنی کزن کی پُھدی میں لنڈ اور پھاڑ دو اِس کی پُھدی .
میں : یہ لو میری حرامن . یہ کہتے ہی میں نے ایک زور کا دھکا لگایا اور میرا آدھے سے زیادہ لنڈ میری کزن کی پُھدی کے اندر تھا .
شمائلہ : آہ پھاڑ دی اپنی کزن کی پُھدی آپ نے تو سچ میں مجھے کنجری سمجھ لیا . ہاۓ مار ڈالا آپ نے تو . میں نے اپنی کزن پہ ذرا ترس نہیں کھایا کیوں کہ میں اب بہت زیادہ ہوٹ ہو چکا تھا پِھر سے کیوں کہ اب تو میں اپنی کزن کو اپنے دوست کے سامنے ہی چود رہا تھا اگرچہ اسکو نہیں پتا تھا کہ یہ حقیقت میں بھی میری کزن ہی ہے .
میں نے ذرا بھی توقف نہیں کیا اور فوراً اپنی کزن کی چُودائی شروع کر دی اور میری کزن تھوڑی دیر آہیں اور سسکیاں بھرتی رہی کیوں کہ ایک دم جو لن اندر گیا تھا مگر زیادہ دیر اسکی یہ حالت نہیں رہی کیوں کہ تھوڑی دیر پہلے ہی تو اس نے ایک مجھ سے بڑا لنڈ لیا تھا اِس وجہ سے اور پِھر اسکی پُھدی ابھی بھی میرے دوست کے مال سے گیلی تھی اور میں نے دیکھا کہ میرا لنڈ بھی میرے دوست کے مال سے گیلا ہو گیا ہے اور مجھے اِس بات سے اور جوش چڑھا اور میں نے کہا .
میں : گشتی یہ کس سے چُدوایا ہے کون سا یار ہے جو تمہیں اپنے کزن سے بھی زیادہ پسند آ گیا ہے اور ساتھ ساتھ چدائی بھی جاری رکھی .
شمائلہ : تمہاری کزن تو کنجری بن چکی ہے اب اسکا گزارہ ایک لنڈ سے نہیں ہو سکتا اسکو جتنے بھی لنڈ زیادہ سے زیادہ دلا سکتے ہو دلاؤ .
ہماری باتیں سن کے عاصم بھی بہت جلد گرم ہو گیا پِھر سے اس نے بھی اپنا لنڈ ہاتھ میں پکڑ لیا اور ہماری چُودائی دیکھنے لگا اور اپنے لنڈ کو بھی ہلانے لگا۔
میں نے کچھ دیر شمائلہ کو اسی طرح چودا اور پِھر اسکو ڈوگی اسٹائل میں ہونے کا کہا اور پِھر سے لنڈ ڈال دیا اور اُدھر عاصم شمائلہ کے ممے اپنے ہاتھوں سے دبانے لگا
کچھ دیر بَعْد شاید اس سے صبر نہیں ہو سکا تو بولا: یار میں بھی شمائلہ کو اپنا لنڈ چوسوا لوں ؟
میں : ہاں ہاں اِسے اپنی ہی کزن سمجھو چودو میری کزن کو. گشتی ہے پوری رنڈی ہے
آج میری کزن کو میرے ساتھ مل کے چودو تاکہ یہ اِس کی یادگار چُودائی بن جائے .
عاصم میری کزن کے منہ کی طرف آیا اور اس نے شمائلہ کا سر پکڑا اور جیسے ہی میری کزن نے اپنا منہ کھولا اس نے ایک ہی جھٹکے میں آدھا لنڈ میری کزن کے منہ کے اندر کر دیا
شمائلہ کی آنکھیں حلقوں سے باہر آنے لگیں
. عاصم شاید بہت ہی گرم ہو گیا تھا ہمارے ڈائیلوگ سن کے اور کہنے لگا کہ یار کامی تمہاری کزن کو لنڈ چوسوا کے بہت مزہ آ رہا ہے سچ میں یار مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ ان کاموں میں اتنا مزہ ہے ویسے اگر سچ میں شمائلہ تمہاری کزن ہوتی تو یار اور بھی زیادہ مزہ آتا .
میں : تو یار میری کزن ہی سمجھو اور چودو اِس رنڈی کو اور بھوسڑا بنا دو اِس رنڈی کی پُھدی کا . اسی دوران میں نے اپنا لنڈ اپنی کزن کی پُھدی سے نکالا جو کہ میری کزن اور میرے اور میری کزن کے مشترکہ یار کے مشترکہ پانی سے بھیگ کے فل گیلا ہو چکا تھا
اس کو اپنی کزن کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کے رگڑنے لگا
شمائلہ سمجھ گئی کہ اب اسکی گانڈ کی بھی خیر نہیں ہے تو میں نے تھوڑی سی تھوک اپنی کزن کی گانڈ پہ ڈال کے اپنے لنڈ کو جو کہ پہلے سے ہی گیلا تھا ایک زور کا دھکا لگایا اور شمائلہ کی گانڈ کو کھولتا ہوا اور اندر چلا گیا
اُدھر شمائلہ نے شاید دَرْد ہونے کی وجہ سے میرے دوست کے لنڈ پہ ہلکا سا کاٹ لیا جس کا احساس عاصم کی ہلکی سی آہ سے ہوا اور وہ کہنے لگا کہ کامی اپنی کزن کو سمجھاؤ گشتی نے میرے لنڈ پہ کاٹ لیا ہے تو میں ہنسنے لگا
پِھر ایک اور دھکا لگا كے میں نے لنڈ کو اور اندر ڈالا اور چُودائی شروع کر دی اور جلدی ہی شمائلہ کی گانڈ میرا پورے کا پُورا لنڈ لینے لگی .
قارئین یہ پہلی بار نہیں تھا، میں شمائلہ کی گانڈ کو چود رہا تھا۔ لیکن اس وقت سے موازنہ کریں اور اب وہ زیادہ سیکسی ہو گئی تھی۔جب میں نے آخری بار اس کی گانڈ کو چودا تھا تو اس کے چھاتی چھوٹے لیموں کے سائز کے تھے، اب یہ چکوترا کی طرح بڑے ہو چکے ہیں
اس کی گانڈ پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہموار تھی، اب وہ جانتی تھی کہ کس طرح گانڈ کے مسلز کو لنڈ پر استعمال کرنا ہے۔ میرا لںڈ اب بڑا اور موٹا ہو گیا تھا۔
اب ہَم تینوں کا جوش کافی بڑھ چکا تھا میں زور کا دھکا لگاتا تو اُدھر میری کزن کا سر آگے کو جاتا اور میرے دوست کا لنڈ اس کے گلے تک پوھنچ جاتا اور وہ آہ اوہ اوئی کرتی مگر اس نے ہمت نہیں ہاری اورڈٹی رہی اور ہَم دونوں مزے سے شمائلہ کی چُودائی میں لگے رہے .
پِھر تھوڑی دیر بَعْد عاصم نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور میری طرف آ گیا اور مجھے اپنی کزن کو چودتےہوئے دیکھنے لگا
میں اپنی کزن کی گانڈ مار رہا تھا تو وہ یہ دیکھ کے خوش ہو گیا اور کہنے لگا کہ یار تمہاری کزن تو بالکل رنڈی نکلی یہ تو گانڈو بھی ہے اور گانڈ بھی مروا رہی ہے اور وہ میری گانڈ پہ اپنا ہاتھ پھیرنے لگا جس سے میرا مزہ دو گنا ہو گیا آخر میں بھی تو گانڈو ہی تھا
عاصم، یار تمہاری گانڈ بھی بہت دلکش ہے، بہت گوری اور تمہاری کزن کی طرح چکنی ہے۔
شمائلہ کی بڑی بہن کے شوہر وزیر نے میری گانڈ اس وقت کھول دی تھی جب میں سکول میں تھا ۔ اس کے بہنوئی نے کچھ سالوں سے چودائی رکھی تھی۔ میری کہانی پڑھیں ‘د کراچۍ هم جنس بازان’
. میں اب کبھی شمائلہ کی گانڈ میں لنڈ ڈالتا اور کبھی پُھدی میں اور اُدھر عاصم مسلسل میری گانڈ اور کمر پہ ہاتھ پھیری جا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ اپنے لوڑے کو بھی سہلا رہا تھا .
عاصم : یار تمھاری کزن تو گانڈو ہے ہی اگر تم بھی بن جاؤ گانڈو تو کیا بات ہو ؟
میں : تو بنا دو آج میں بہت گرم ہوں اپنی کزن کو چود کے بس آج جو کرنا چاہو کر لو . اب اسکو کیا پتا تھا کہ میں پہلے سے ہی گانڈو ہوں اور کئی دفعہ گانڈ مروا چکا ہوں اور مجھے اِس میں بھی مزہ آتا ہے
عاصم : آر یو سریس ؟ تو کیا میں ٹرائی کروں ؟
میں : یا شیور .
عاصم : او کے
عاصم :مجھے یاد ہے کہ ہم سکول میں ایک دوسرے کے لںڈ کے ساتھ کھیلتے رہے ہیں۔ میں ہمیشہ اپنے بھورے لںڈ کا تمھارے آپ کے سفید لںڈ سے موازنہ کرتا تھا۔
ایک بار میں نے تمہاری گانڈ میں انگلی ڈالی تو تم بھاگ گئے۔
میں نے عاصم کو بتایا کہ میں نے اسے کلاس کے بعد ہمارے پی ٹی ٹیچر سے چودتے ہوئے دیکھا تھا ۔ پی ٹی ٹیچر نے مجھے دیکھتے ہوئے دیکھ لیا تھا۔ بعد میں اس نے مجھے تنبیہ کی تھی کہ کسی کو نہ بتانا۔
شمائلہ : ہاں جیسے میرا کزن میری گانڈ پھاڑ رہا ہے اسی طرح سے میرے کزن کی گانڈ بھی آج پھاڑ ڈالو عاصم چودو آج میرےمحبوب کی گانڈ بھی . کامران وہ ہے جس نے میری گانڈ کی سیل توڑی تھی۔ وہ وہی ہے جس نے مجھے سیکس سے متعارف کرایا۔ تب میں نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر کبھی شادی کی تو کامران سے ہی شادی کروں گی۔ عاصم نے فوراً اپنی انگلی پہ تھوک لگایا اور میری گانڈ میں سوراخ پہ رکھ کے اندر کو زور دیا اور تھوڑی ہی دیر میں اسکی انگلی نے جگہ بنا لی مگر میرے منہ سے آہ نکل گئی دَرْد کی وجہ سے نہیں بلکہ مزے کی وجہ سے اب مجھے بھی ڈبل مزہ آ رہا تھا کہ میں نا صرف اپنی کزن کو چود رہا تھا بلکہ میرا دوست میری گانڈ کو اپنی انگلی سے چود رہا تھا .
تھوڑی دیر عاصم نے میری گانڈ کو اپنی انگلی سے چود چود کے لوز کیا اور پِھر اپنے لن پہ تھوک لگایا اور میری گانڈ پہ بھی تھوڑا تھوک لگایا اور اپنا لنڈ میری گانڈ کے سوراخ پہ رکھ دیا اور مجھے پوچھا کہ کامی ریڈی ہو ؟
میں نے صرف سر ہلایا اور اس نے ہلکا سا دباؤ ڈالا اور اسکا لنڈ میری گانڈ میں اپنا راسته بنانے لگا
اُدھر میرا لنڈ اب میری کزن کی گانڈ میں تھا اور میری گانڈ بھی بجنے والی تھی
پِھر دیکھتے ہی دیکھتے اس کے لنڈ کی کیپ میری گانڈ میں سما گئی اور مجھے ہلکا سا دَرْد محسوس ہوا مگر زیادہ نہیں کیوں کہ میرے لیے کون سا یہ پہلی بار کا کام تھا اور پِھر اس نے تھوڑا سا اور زور لگا یا اور 2 ، 4 جھٹکوں میں اسکا کافی سارا لنڈ میری گانڈ میں سما گیا اور ہلکے ہلکے وہ میری گانڈ مارنے لگا اور اُدھر میں نے بھی پِھر سے اپنی کزن کو چودنا شروع کر دیا اب میں اپنی شمائلہ کی گانڈ مار رہا تھا اور ہمارا یار یعنی عاصم میری گانڈ مار رہا تھا اور ہَم تینوں ایک ردھم میں ایک دوسرے کو چود رہے تھے
مجھے تو ڈبل مزہ مل رہا تھا اور میں ہواؤں میں اڑ رہا تھا .
عاصم : ہاں کامی مزہ آ رہا ہے کہ نہیں ؟
میں : ہاں یار بہت مزہ آ رہا ہے میرا تو مزہ ہی ڈبل ہو گیا ہے مت پوچھو کہ کتنا مزہ آ رہا ہے اِس ٹائم مجھے .
شمائلہ : مجھے بھی چودو نا اپنے مزے میں مجھے تو بھول ہی گئے ہو اور مارو میری گانڈ . زور سے مارو نا اِس کو مار مار کے اور بڑی کر دو نا تاکہ لوگوں کے لنڈ تمہاری کزن کی گانڈ دور سے دیکھ کے ہی کھڑے ہو جائیں
. میں : رنڈی چود تو رہا ہوں تجھے اور کیا کروں مگر تمہاری آگ ہی نہیں بجھتی کبھی مجھے بھی اپنی گانڈ کی آگ بجھا لینے دیا کرو
عاصم : یار کامی بہت مزہ آ رہا ہے. خیر کچھ دیر عاصم میری گانڈ مارتا رہا پِھر عاصم نے اپنا لنڈ باہر نکالا
میں کبھی اپنا لنڈ شمائلہ کی پُھدی اور کبھی گانڈ میں ڈال دیتا تو عاصم سے یہ برداشت نا ہوا اور وہ مجھے پیچھے کرنے لگا
کہنے لگا کہ یار مجھے بھی تو اپنی کزن کو چودنے کا موقع دو تو میں نے کہا کہ ابھی تو میری کزن کو چود کے ہٹے ہو اور میری گانڈ بھی بجائی ہے مگر لگتا ہے تم دونوں کی آگ نہیں بجھتی .
اس نے شمائلہ کی گانڈ میں لنڈ ڈال دیا اور جیسے ہی اسکا لنڈ ایک ہی جھٹکے میں شمائلہ کی گانڈ کی جڑ تک پوھنچا تو میری کزن بہن نے ہلکی سی چیخ ماری کیوں کہ آج تک اس نے اتنا بڑا لنڈ گانڈ میں نہیں لیا تھا
میں نے عاصم سے درخواست کی کہ اتنا سفاک نہ بنو، اس کا بلوچی لنڈ بہت بڑا ہے۔ میں نے ہم میں اتنا بڑا لںڈ نہیں دیکھا ہم پٹھان اپنے سائز کے لیے مشہور ہیں
عاصم اسکو چودنے لگا اور کچھ دیر وہ شمائلہ میری کزن کو ایسے ہی چودتا رہا
پِھر وہ نیچے لیٹ گیا اور اس نے میری کزن کو اُوپر آنے کو کہا .
میری کزن نے اس کے اُوپر آ کے اس کے لنڈ کو اپنی پُھدی پہ رکھا اور نیچے بیٹھ گئی اور ایک ہی جھٹکے میں سارا لنڈ اپنی پُھدی میں ڈال لیا اور اُوپر نیچے اچھلنے لگی
تھوڑی دیر اچھلنے کے بَعْد وہ عاصم پہ جھک گئی اور اس ہونٹوں کو چُوسنے لگی جس سے مجھے لگا کہ شمائلہ بھی بہت زیادہ گرم ہو چکی ہے میری طرح اور پِھر میں نے اپنی کزن کی گانڈ کو اپنی انگلی سے چودنا شروع کر دیا اور پِھر جب مجھ سے صبر نا ہو سکا تو میں نے اپنا لوڑا پکڑا اور آگے ہو کے اپنی کزن کی گانڈ پہ رکھ دیا
عاصم کو بھی میرے ارادوں کا پتا چل گیا تو اس نے میری کزن کو ہلنے سے روکا اور مجھے کہا ڈال دے اِس گشتی کی گانڈ میں بھی پِھر ہی اِس کی آگ بجھے گی ورنہ ایک لوڑے سے اِس کنجری تمہاری کزن کا کچھ نہیں بگڑنا
میں نے اپنے لوڑے کو تھوڑا سا تھوک لگایا اور اپنی گشتی کزن کی گانڈ میں دھکیل دیا جو کہ اِس دفعہ آرام سے اندر چلا گیا اور پِھر میں نے اسکو چودنا شروع کر دیا
جلدی ہی عاصم بھی نیچے سے ہل ہل کے میری کزن کو چودنے لگا اور مجھے اس کے لنڈ کی رگڑ اپنے لنڈ پہ محسوس ہو رہی تھی کیوں کہ ہمارے لوڑوں کے درمیان ایک ہلکی سی جھلی ہی تو تھی اور ہَم اب ردھم سے شمائلہ کے دونوں سوراخوں کو بجا رہے تھے اور اب میری کزن ڈبل مزہ لے رہی تھی. ہَم کافی دیر تک میری کزن کو دو لوڑوں سے چودتے رہے خود بھی مزہ لیتے رہے اور اسکو بھی مزہ دیتے رہے اور پِھر عاصم کہنے لگا کہ یار کامی اگر سچ میں تمہاری بہن ہوتی تو میں سارے پیسے خود دے دیتا اور یار مزہ بھی زیادہ آتا مگر یہ ممکن نہیں ہے اِس لیے ویسے ہی تمہاری بہن سمجھ کے چود رہا ہوں آہ آہ میں تو سوچ سوچ کے ہی پاگل ہو گیا ہوں یار اگر سچ میں تمھاری بہن ہو تو کیا بات ہے
عاصم : ویسے کامی تمہیں بھی یہ سوچ کے مزہ آ رہا ہے نا کہ تم اور تمہارا دوست تمہاری کزن کو چود رہے ہیں
میں : ہاں یار بہت مزہ آ رہا ہے اسی وجہ سے تو میں نے تم سے اپنی گانڈ بھی مروا لی ہے
شمائلہ نے عاصم سے کہا، وہ میری بہن کے ساتھ عاصم کی ڈیٹ ارینج کر سکتی ہے۔ اگر بدلے میں وہ کامران کو اس سے شادی کرنے پر راضی کر لے۔ وہ بچپن سے کامران سے محبت کرتی ہے۔
شمائلہ نے عاصم سے کہا، وہ میری بہن کے ساتھ عاصم کی ڈیٹ ارینج کر سکتی ہے
جب میں نے یہ سنا تو میرا دماغ اڑ گیا۔
میں اپنے دماغ اور لنڈ پر قابو نہ رکھ سکا اور میری منی شمائلہ کی چوت میں خارج ہونے لگی۔
میں اب تک کزن کی شناخت چھپا رہا تھا۔ اب میری اپنی بہن میرے دوست کے لںڈ کی لائن پر ہے۔ ایک ہی کزن اپنی بہن اور میری بڑی بہن کی پیشکش کر رہی ہے۔
عاصم نے میرے جسم کو پلٹایا، مجھے میرے پیٹ پر لیٹنے پر مجبور کر دیا اور میرے اوپر آ گیا۔عاصم نے مجھے پلٹ کر لیٹایا اور لن میرے گانڈ پہ رکھ کر اپنا وزن مجھ پر ڈال دیا
اب میرا چہرہ نیچے کی طرف تھا اور گانڈ اوپر تھی۔
اس نے شمائلہ کی چوت میں انگلیاں ڈالیں اور میری اپنی منی کو اپنی ہتھیلی میں جمع کر لیا۔
پھر اس نے اپنے لںڈ کو میری ہی منی سے چکنا کر دیا،
اس نے شمائلہ سے کہا کہ میری گانڈ کھول کر میری گانڈ کے سوراخ پر تھوک دے
شمائلہ نے اپنے منہ میں تھوک کی ایک بڑی مقدار جمع کی اور گانڈ پر تھوک دیا۔ سوراخ یہاں تک کہ اس کی دو انگلیوں کو میری گانڈ کے راستے میں داخل کرنے کے لیے استعمال کیا، اور عاصم کے بھورے لںڈ کو پکڑ کر عاصم کے لںڈ کو میری گانڈ کے گلابی سوراخ میں لے گئی وہ عاصم کی طرف میری پیٹھ پر بیٹھی تھی، اس نے عاصم کے لںڈ کو میری گانڈ کے سوراخ پر رگڑا۔ اسے نشانے پر رکھا، اور اسے دھکیلنے کو کہا،
عاصم نے زور کا دھکا دیا اور تقریباً آدھا لںڈ میری گانڈ میں تھا
وہ میرے کانوں کے قریب آیا اور مجھ سے پوچھا، سچ بتاؤ شمائلہ کون ہے؟
میں نے جواب دیا ‘ میری حقیقی کزن ہے
پھر شمائلہ سے پوچھا کہ میری بہن کا نام کیا ہے؟
اس نے عاصم کو بتایا کہ میری بڑی بہن کا نام زرمینہ ہے۔
میری بڑی بہن مجھ سے دو سال بڑی ہے، اس کی شادی چند سال پہلے ہوئی ہے۔
اس کا شوہر ابوظہبی میں کام کرتا ہے۔ وہ سال میں ایک بار آتا ہے، جب بھی وہ ۔ جب وہ اپنی ڈیوٹی جوائن کرنے کے لیے واپس جاتا ہے۔ اپنے شوہر کے ساتھ ایک یا دو ماہ کے لیے وزٹ ویزا پر جاتی ہے
وہ بتا رہی تھی کہ دبئی میں میری بہنوئی شیئر کا کمرہ تین دیگر ساتھیوں کے ساتھ ہے۔ ہر ایک بیوی باری باری چند ماہ کے لیے دبئی جاتی ہے۔ چاروں اپنی بیوی کو شریک کرتے ہیں۔
میں خود محسوس کر رہا تھا کہ عاصم کی گرفت میں ‘میں نہیں ہوں’، بلکہ میں میری بہن زرمینہ ہوں، میرے ذہن نے مجھے ایک عورت کے کردار میں قبول کر لیا۔ جس طرح دس سال پہلے تھا، میں وزیر کی لڑکی تھا ۔ دس سال پہلے بارش کے دن کی طرح جب وزیر نے میرا مقعد کھولا تھا۔
وزیر نے پہلی بار میری گانڈ کھولی تھی، کہانی پڑھیں
‘د کراچۍ هم جنس بازان’ آہستہ آہستہ عاصم کا سارا لںڈ اندر چلا گیا اس نے مجھے ریلکس کو دیکھ کر سانس سپیڈ تیز کر دیا ہے۔
عاصم اب فل جوش میں میری گانڈ کو چود رہا تھا اور اب چونکہ میری آگ اور گرمی ٹھنڈی پڑ چکی تھی تو میری گانڈ میں ہلکا ہلکا دَرْد ہونے لگا مگر وہ ذرا بھی رحم نہیں کر رہا تھا اور ایسے چود رہا تھا بلکہ میری گانڈ بجا رہا تھا جیسے وہ اپنے خیالوں میں میری بہن کی گانڈ بجا رہا ہو ۔
شمائلہ میری بہن کی خوبصورتی کی تعریف کر رہی تھی، زرمینہ باقاعدگی سے وزیر کے گھر آتی ہے اور وزیر اور میرے بڑے کزن کے ساتھ ایک ہی بستر پر سوتی ہے،
زرمینہ شوہر اور وزیر جب کراچی میں ہوتی ہیں تو اپنی بیویوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
شمائلہ میری پیٹھ سے اتر کر میرے چہرے کے قریب بیٹھ گئی اس کی چوت میرے ہونٹوں کو چھو رہی تھی،
عاصم زور زور سے چودنے کے 10 منٹ بعد اس نے اپنا ہاتھ میرے پیٹ کے نیچے ڈالا، مجھے اٹھایا اور مجھے کتے کی پوزیشن میں بدل دیا۔
شمائلہ نے میرا سر اپنی چوت پر رکھا اور مجھے اپنی پھدی چاٹنے پر مجبور کردیا۔ میں اس کے پانی اور اپنے منی کا مرکب چاٹ رہا تھا۔
عاصم زور زور مجھے ڈوگی اسٹائل میں چودا ان کاہر دھکا گانڈ کے اندر تک ٹھیس دیتا تھا
سکوں تب ہوا جب عاصم نے گانڈ مارنے کے ساتھ میرے لن کو پکڑ کر ہلانا شوع کیا تو مجھے بھی مزہ آیا اور میں مست ہو گیا اس کا لن پھول گیا اور جھٹکے کھانے لگا-
میری گانڈ چودے جا رہاتھا. کچھ دیر کے بعد مجھے اپنی گانڈ میں گرم گرم کچھ گرتا محسوس ہوا
اب عاصم کے جھٹکے بھی ہلکے ہو گئے تھے.
عاصم کی منی میری گانڈ میں نکل گئی تھی.
میرے پیٹ میں درد ہو رہا تھا، مجھے پوہ کے لیے فوری طور پر جانا تھا۔ میں ٹوائلٹ کی طرف بھاگا۔ میں پاٹی پر بیٹھ گیا کموڈ میں میری گانڈ سے عاصم کے سپرم اور پوہ کی بڑی مقدار خارج ہوئی۔
ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میرا پیٹ خالی ہو گیا ہے۔