ہیلو دوستو کیسے ہیں. میرا نام انیس ہےمیں خیرپور سے ہوں۔ کراچی میں رہتا ہوں، میری والدہ نرس ہیں، کچھ سال پہلے میری والدہ ایک امیر پارسی خاندان میں نرس کے طور پر کام کرتی تھیں۔ میں ان کے ساتھ رہتا تھا۔ میرا سکول ریب ہی تھا۔ میری ماں رات کو
مریض, مالک کی بیوی کے کمرے میں سوتی تھیں ۔
مالک کی عمر 60 سال کے لگ بھگ تھی، وہ بہت سفید فام، تھوڑا موٹا تھا۔ اس کا قد تقریباً 6 فٹ تھا۔
ہمیں کچن اور سٹور روم سے ملحق گراؤنڈ فلور پر ایک کمرہ دیا گیا۔ جہاں ہمارے پاس ڈبل بیڈ اور اٹیچ باتھ تھا۔
میری والدہ صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک بریک لیتی ہیں، اس دوران مالکن کٹی پارٹی/ جم یا مساج سینٹر جاتی ہیں۔یہ ان کے ڈرائیور کا ڈیوٹی ہے جو اسے وہیل چیئر اور کار پر چلاتا اور چلاتا ہے۔
ایک دن ہاف ٹائم کے بعد سکول سے چھٹی ہو گئی کیونکہ بارش متوقع تھی۔ میں جلدی گھر پہنچ گیا۔
میں نے اپنے سونے کے کمرے سے ایک سے زیادہ آواز سنی۔ ایک آواز صاحب کی تھی
ذاکر کی تربیت حاصل کرنے کے لیے میرے والد کے ایران جانے کے بعد میری والدہ کے کئی بوائے فرینڈ تھے۔ یہ میرے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی۔ یہاں تک کہ میرے والد کے ایک دوست اکثر مدعو کر تا ہے، وہ ایک مشہور عزادار ہے۔
ایک پردہ تھوڑا سا کھلا تھا، میں اندر دیکھ سکتا تھا۔
صاحب نے میری ماں کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور ماں کو بستر پر لٹا دیا اور میری ماں کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا. اب صاحب نے پردہ آگے کر دیا اور میں کچھ نہیں دیکھ سکتا تھا. میں نے باہر نکل کر ایک کونے سے پردہ ہٹایا اور سین دیکھنے لگا.
صاحب نے میری ماں کو لٹایا ہوا تھا اور میری ماں کے ممے دبا رہا تھا. ماں بول رہی تھی صاحب نہ کریں مگر صاحب بولا آج تیری چوت پر گرم ہوں آج تیری چوت چود کر جائے گئ.
میں تمہیں چودوں گا اور رات کا بدلہ لوں گا، تم اور میری بیوی ہم جنس پرست جنسی تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور میری ضرورت کو نظر انداز کر رہے ہیں
. صاحب نے میری ماں کی قمیض اوپر کر کہ برا سے میری ماں کے ممے باہر نکال لیے اور زور زور سے چوسنے لگا میری ماں سسکیاں لے لے کر ممے چسواو رہی تھی. اب صاحب نے میری ماں کے ہونٹ چوسنے شروع کر دیئے اور میری ماں نے صاحب کی شلوار کا ناڑہ کھول دیا اور صاحب کا لن پکڑ لیا اور ہلانے لگی.
صاحب کو میری ماں کا انکی شلوار کھولنا بہت اچھا لگا. اب میری ماں نے صاحب کا لن چوسنا شروع کر دیا صاحب بہت مزے میں تھے اور میری ماں صاحب کے لن لو چوپے لگا رہی تھی.
صاحب نے کہا وقت کم جلدی سے لیٹ اور شلوار اتار دے.
میری ماں نے شلوار اتار دی اور لیٹ گی. صاحب نے میری ماں کی ٹانگیں کھول دی اور میری ماں کی پھدی پر اپنا 8 انچ لمبا گورا لوڑا رکھ کر گھسا مارا ماں کی پھدی پہلے سی کافی گیلی تھی اور لن ایک دم سے میری ماں کی چوت میں پورا گھس گیا.
آہ صاحب میری پھدی آہ
آہ صاحب بہت موٹا لمبا لن ہے
اہ میری پھدی میں مزا آگیا ہے.
صاحب نے میری ماں کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر پھدی چودنا شروع کر دی صاحب زور زور سے میری ماں کی چدائی کر رہے تھے اور ماں بھی فل مزے میں تھی. صاحب میری ماں کی پھدی پر چڑھ کر چود رہے تھے. 10 منٹ کے بعد صاحب میری ماں کی پھدی میں فارغ ہو گئے میری ماں کی چوت کو اپنے رس سے بھر دیا.
پھر میں نے بہت عجیب چیز دیکھی، صاحب نے میری ماں کی رانوں کے درمیان غوطہ لگایا اور میری ماں کی چوت کو چاٹنے لگے۔
ایک رات میں سو رہا تھا کہ مجھے ایسے لگا جسے کوئی گانڈ پر ہاتھ پھیر رہا ہے. میری آنکھ کھلی تو دیکھا صاحب تھے انھوں نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور لیٹے رہنے کو کہا میں چپ کر کہ لیٹا رہا صاحب نے میری شلوار اتار دی اور میری گانڈ کے سوراخ پر انگلی رکھ کر چیک کرنے لگے.
میں بھی گرم ہو چکا تھا صاحب نے میری قمیض بھی اتار دی اور مجھے پورا ننگا کر دیا.اب صاحب نے اپنی پاجامہ اتاری اور انھوں نے میرے ہاتھ میں دے دیا صاحب کا لںڈ آدھا سخت تھا، جب میں نے ہاتھ میں لیا تو وہ میری ہتھیلی پر بھاری تھا، اس ڈھیلے حلت میں بھی 5 انچ سے زیادہ لمبا تھا۔اور اپنی ٹی شرٹ اتارنے لگے.
صاحب کا لنڈ میرا اور میرے ساتھی دوستوں سے مختلف تھا، اس کا رنگ گورا تھا۔ اس کا سر چمڑے سے ڈھکا ہوا تھا۔ تقریباً ایک انچ اضافی جلد سر سے باہر ڈھیلی تھی۔ اس کے لنڈ کے نیچے دو بڑی گیندیں لٹک رہی تھیں۔ یہ میرے لیے سب سے حیرت انگیز نظارہ تھا۔
میں نے صاحب کے لن کو پکڑ رکھا تھا صاحب نے مجھے اپنے نیچے لیٹا لیا اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگے. کافی دیر تک صاحب میرے ہونٹوں کو چوسنے کے بعد صاحب آٹھ کر بیٹھ گے.
مجھے بولے میرا لن چوسو
صاحب کا لنڈ اب کھڑا ہو چکا تھا، اضافی جلد پیچھے کی طرف سکڑ گئی تھی اور اس کے لنڈ کے سر کو بے نقاب کر رہا تھا جس کا رنگ گلابی تھا۔
اب صاحب کا لںڈ سخت تھا، تقریباً 8 انچ لمبا اور 6 انچ سے زیادہ گول تھا۔ یہ میری گرفت میں نہیں آرہا تھا۔
سر پر شبنم کے قطرے تھے۔ جسے میں نے اپنی زبان سے چاٹا۔
صاحب نے خوشی سے آہ بھری آواز دی۔
میں نے صاحب کا لن چوسنا شروع کر دیا صاحب بول رہے تھے شاباش انیس پورا منہ میں لو لن میں صاحب کے موٹے اور لمبے لن کو مزے سے چوسنے لگا
کچھ دیر لن چسوانے کے بعد صاحب نے مجھے لیٹنے کو کہا اور میں لیٹ گیا.
صاحب نے میری گانڈ کے سوراخ پر تھوک لگایا اور اپنے 8 انچ لن کا ٹوپا میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر زور لگایا تو ہاتھ رکھ دیا اور کہا برداشت کرو کچھ نہیں ہوتا
میرے دوست شبیر کا شکریہ جس نے پہلے ہی اپنے 5 انچ کے لںڈ سے میری گانڈ کھول دی تھی۔
ہم پچھلے ایک سال سے ایک دوسرے کو چود رہے تھے۔
صاحب کا بڑا لںڈ سر اپنے نشانے سے پھسل رہا تھا۔ اس نے سائیڈ ٹیبل سے فاس موئسچرائزر ٹیوب اٹھا کر میری گانڈ میں ڈال دی۔ میری گانڈ اب پوری طرح چکنا ہو چکی تھی۔
ساتھ ہی صاحب نے میرے چھ انچ کے لن کو پکڑ کر ہلاتے ہوئے میری گانڈ میں ایک اور گھسا مارا تو لن میری گانڈ میں آدھا گھس چکا تھا.
اب صاحب نے میری ٹانگیں اٹھا کر گانڈ چودنی شروع کر دی مجھے درد ہو رہا تھا لیکن مجھے مزا ارہا تھا.
صاحب مجھے چومنے لگے، انہوں نے مجھ سے کہا کہ میری زبان ان کے منہ میں دے دو، وہ میری زبان چوسنے لگے۔ اس کا پیٹ میرے چپٹے پیٹ کو رگڑ رہا تھا۔
صاحب نے پورا 8 انچ کا لوڑا میری گانڈ میں گھسا دیا تھا اور میری گانڈ چودے جا رہے تھے. کچھ دیر کے بعد مجھے اپنی گانڈ میں گرم گرم کچھ گرتا محسوس ہوا
اب صاحب کے جھٹکے بھی ہلکے ہو گئے تھے.
صاحب کی منی میری گانڈ میں نکل گئی تھی.
صاحب نے کچھ دیر لن میری گانڈ میں ہی رکھا اور بولے انیس تیری گانڈ بہت ٹائٹ ہے مزا آگیا تیری گانڈ چودنے کا اب ہر رات تیری گانڈ چودوں گا.
میں نے کہا صاحب مجھے بھی مزا آیا ہے.
ہم اٹیچ باتھ روم گئے، میں پاٹی پر بیٹھ گیا، اس نے اپنا لنڈ واش بیسن میں دھویا۔
جب ہم کمرے میں واپس آئے تو اس نے کیپسول جیسی چیز کھائی، مجھے کھانے کے لیے چاکلیٹ کا بار دیا۔ اپنا پرس نکال کر ایک ہزار روپے دیے اور بتایا کہ یہ میری جیب خرچ ہے۔
ہم ساتھ ساتھ بستر پر لیٹ گئے، وہ مجھے چوم رہا تھا اور میری زبان چوس رہا تھا۔ پھر ہم نے پوزیشن بدل دی. اس نے میرے نیچے رکھا، میں اس کے اوپر مخالف سمت میں تھا۔ میری گانڈ اس کے چہرے کے اوپر تھی، اس کا نیم سخت لںڈ میرے سامنے تھا،
صاحب نے میرا لںڈ اپنے منہ میں لیا اور چوسنے لگے، اس نے تقریباً پورا لںڈ لے لیا۔ میں نے اس کے لنڈ کا سر چوسنا شروع کر دیا، جو ابھی تک جلد سے ڈھکا ہوا تھا۔ میں نے ہونٹوں سے جلد کو بیس کی طرف دھکیل دیا۔ اس کا گلابی بلب اب کھلا اور چمک رہا تھا۔ میں اس کا لںڈ چوسنے لگا اور میری انگلیاں گیندوں سے کھیلنے میں مصروف ہو گئیں،
مجھے اپنی گانڈ کے سوراخ میں کچھ گیلی محسوس ہوئی، صاحب میرے سوراخ کو چاٹ رہے تھے۔
میں خود پر قابو نہیں رکھ سکا، میری منی باہر آنے ہی والی تھی۔ میں نے صاحب سے کہا، میں اپنی منی ڈسچارج کرنے جا رہا ہوں۔ اس نے میرا لںڈ اپنے منہ میں لے لیا۔ میں نے اپنی منی اس کے منہ میں چھوڑ دی،
پھر صاحب نے مجھے الٹا لٹا دیا اور میری گانڈ کے سوراخ پر تھوک پھینکا اور اپنا لن دوبارہ سے میری گانڈ میں گھسا کر میری گانڈ چودنے لگے.
اس بار صاحب پوری طاقت سے میری گانڈ چود رہے تھے 20 منٹ تک میری گانڈ چودنے کے بعد صاحب نے اپنی منی میری گانڈ میں نکال دی اور میرے اوپر لیٹ گئے.
میں نے صاحب سے کہا مجھے پیشاب کرنا ہے تو صاحب نے لن میری گانڈ سے نکالا میں آٹھ کر پیشاب کرنے گیا تو دیکھا میری گانڈ کا سوراخ بہت کھلا ہوا ہے
صاحب نے میری گانڈ کھول کر رکھ دی تھی. پیشاب کر کہ واپس آیا تو صاحب نے مجھے گود میں بیٹھا لیا اور میرے ہونٹوں کو چومنے لگے.
میں نے اس کے منہ میں اپنی ہی منی کا مزہ چکھ لیا، اب میں منی پینے سے نہیں ہچکچاتا
یہ سلسلہ گزشتہ 5 سال سے جاری ہے، اب میں میڈیکل کالج کا طالب علم ہوں، میرے والد کبھی واپس نہیں آئے، وہ ایران سے ہندوستان چلے گئے ہیں اور ایک ہندوستانی خاتون سے شادی کر لی ہے۔
میری ماں صاحب کے ساتھ دن میں سیکس کرتی ہے اور میں رات کو مزہ لیتا ہوں۔
خاتم شد