کچھ عرصے پہلے کی بات ہے کہ مجھے کمرشل مارکیٹ اپنے کپڑے سلنے دینے جانا تھا لہذا میں سکول سے چھٹی
کے فورا بعد ہی مارکیٹ پہنچ گئی.
ٹیلر شوکت میرے شوہر کا دوست تھا میں اسی سے کپڑے سلواتی تھی ناپ کے لیے جوڑا ساتھ دیا کرتی تھی مگر اس دفعہ کپڑے صحیح نہیں سلے تو سوچا ناپ ہی دے آؤں ٹیلر کی دکان پر جب پہنچی تو دکان پر تالا پڑا ہوا تھا دوپہر کے 2 بج رہے تھے میں نے شوکت کے موبائل نمبر پر کال کی اور اس کو بتایا کہ میں یاسر کی بیوی نورالعین بات کر رہی ہوں مجھے تمہیں کپڑے سلنے کے لیے دینے ہیں لہذا دکان پر جلدی آجاؤ.
شوکت بولا: بھابھی آپ کپڑے ساتھ والی دکان پر میرا نام بتا کر دے جائیں میں آکر لے لوں گا تو میں نے کہا: شوکت میں نے اپنا سائز بھی دینا ہے پچھلی بار بھی کپڑے تم نے خراب بنا دیے تھے.
شوکت بولا: ٹھیک ہے میں آتا ہوں.
تقریباً 15 منٹ کے بعد شوکت آگیا اور مجھے کہا: بھابھی معذرت میں ذرا کھانا کھانے گھر گیا تھا.
شوکت نے دکان کا دروازہ کھولا اور میں شوکت کے ساتھ اندر داخل ہوگئی.
شوکت نے کپڑے دیکھے اور مجھے کہا کہ چلیں میں آپ کا ناپ لے لیتا ہوں اور مجھے دکان کے پیچھے بنے ایک کیبن میں لے کر چلا گیا میں نے اپنی چادر اتار دی تو شوکت میری قمیض کا ناپ لینے لگا. شوکت ناپ لیتے میرے جسم کو بہت ندیدے پن سے دیکھ رہا تھا اور ناپ لیتے لیتے شوکت میرے جسم کو ہلکا ہلکا سا دبا بھی رہا تھا جو مجھے بھی اچھا لگ رہا تھا. اچانک میری نظر شوکت کی شلوار پر پڑی تو میں چونک گئی کیونکہ شوکت کا لنڈ تنا ہوا تھا.
اب شوکت نے میری شلوار کا ناپ لینا شروع کر دیا اور میری شلوار کا ناپ لیتے میری رانوں پر شہوت بھرے انداز سے ہاتھ پھیرتے ہوئے ناپ لینے لگا. اس کی نظروں میں میرے لیے ہمیشہ سے ہوس بھری ہوتی تھی میں اس کی نیت کو خوب سمجھتی تھی لیکن میں کبھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا تھا جس سے اس کی حوصلہ افزائی ہوئی لیکن آج مجھ سے برداشت نہ ہوا تو بول پڑی۔
میں نے کہا: کیوں کیا ہوا شوکت طبیعت ٹھیک نہیں کیا؟ کیا کسی عورت کا پہلی بار ناپ لے ہو جو رال ٹپک رہی ہے مجھے دیکھ کر؟
شوکت :پتہ نہیں آج آپ کو دیکھ کر دل اتھل پتھل ہو رہا ہے.
یہ کہتے ہوئے شوکت نے میری چوتڑ کو ہلکا سا دبایا
میں مسکرا دی میرے اعتراض نہ کرنے پر شوکت نے معنی خیز لہجے میں مجھے کہا: کیوں کیا پروگرام ہے؟
میں نے مصنوعی غصہ بھری نگاہوں سے دیکھا اور کہا: کیوں میرا کیا پروگرام؟ تم بس اوپر اوپر سے ناپ لیتے مزا لو جو تمہارا کام ہے.
لیکن حقیقتاً میں بہت گرم ہو چکی تھی اور میری چوت گیلی ہونے لگی تھی شاید شوکت کو بھی میری اس کیفیت کا اندازہ ہوگیا تھا
شوکت نے فوراً دکان کے دروازے کو لاک کیا اور واپس اندر آکر مجھے پکڑ لیا اور بولا: میں شبانہ (شوکت کی بیوی کا نام ہے) کی چوت چودنے لگا تھا کہ تمھارا فون آگیا اور بنا اس کی چوت مارے واپس آگیا لیکن اب تمھاری چوت میں اپنے لنڈ کی گرمی نکالوں گا جیسے تمھاری نند نسرین کی چوت میں اپنی گرمی نکالتا رہتا ہوں یہ کہتے ہوئے شوکت نے میری رانوں اور میرے چوتڑوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا.
مجھے حیرت کا ایک جھٹکا لگا لیکن پھر بھی تصدیق کے لیے میں نے شوکت سے پوچھا: سچ میں تم میری نند کو چود چکے ہو؟
شوکت بولا: ہاں ابھی کل صبح تمہارے اور تمہارے شوہر کے کام پر جاتے ہی تمہارے گھر گیا تھا اور 11 بجے تک تمھاری نند مجھ سے چدواتی رہی ہے اور آج نورالعین تمھاری چوت کو اپنا بناؤں گا اور اس پر اپنے لنڈ کی مہر لگا دوں گا.
یہ کہتے ہوئے شوکت نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگا اب میرا ضبط کا بندھن ٹوٹ چکا تھا میں بھی کسنگ میں اس کا ساتھ دینے لگی اور اپنی زبان اس کے منہ میں ڈال دی۔ میں نے سوچا جب میری نند اپنے بھائی کے دوست سے چوت مرواسکتی ہے تو میں تو اس سے زیادہ جوان اور خوبصورت ہوں اور مست سیکسی جسم کی مالک ہوں میری چوت کے بھی بہت عاشق ہیں تو شوکت سے چدوانے میں کوئی حرج نہیں ہے میرے شوہر کا دوست بھی ہے.
شوکت میرے ہونٹ چوستے ہوئے میری چوت شلوار کے اوپر سے سہلا رہا تھا اور میں نے شوکت کے لنڈ کو اس کی شلوار کے اوپر سے پکڑ لیا اور سہلانے لگی. شوکت نے فوراً اپنی شلوار اتار دی اور شوکت کا 7 انچ کا ٹائٹ لوڑا میرے سامنے تھا اور میں نے شوکت کو کہا:
تیرا لنڈ میرے شوہر یاسر کے لنڈ سے بڑا اور موٹا ہے.
شوکت بولا: تیری چوت کو صحیح اندر تک رگڑ رگڑ کرچودے گا اور چوت کی ساری گرمی نکال دے گا.
شوکت نے مجھے ننگا کرنا شروع کر دیا پہلے میری قمیض اتار دی اور پھر میری شلوار بھی اتار دی میری صاف اور چکنی چوت پر شوکت ہاتھ پھیرنے لگا. یہ تو سب کو پتہ ہے کہ ہم پاکستانی عورتیں اپنا جسم متناسب دکھانے کے لیے برا تو پہنتی ہیں مگر پینٹی نہیں اس لیے شلوار قمیض اتارنے کے باوجود میرے جسم پر برا موجود تھا لیکن شوکت سے وہ بھی برداشت نہ ہوا تو اس نے میرا برا بھی اتار کر مجھے مکمل ننگا کردیا اور اپنی بھی قمیض اتار کر مکمل ننگا ہوگیا اور پھر میرے ممے چوسنے لگا. وہ میرے مموں کے نپلز کو چوس رہا تھا اور ساتھ ساتھ میری چوت پر ہاتھ پھیر رہا تھا.
کچھ دیر میرے ممے چوسنے کے بعد شوکت نے مجھے کہا: نورالعین لنڈ چوسنا ہے تیری نند تو لنڈ چوسنے کی بڑی شوقین ہے تیرا کیا دل ہے؟
میں نے بھی کھل کر جوانی کا کھیل کھیلنے کا فیصلہ کرلیا تھا شوکت کے لنڈ کو ہاتھ میں پکڑ کر بولی: ایسا لنڈ چوسوں گی میری نند کو بھول جاؤ گے۔
میں نے شوکت کے گرم تنے ہوئے لنڈ کو پہلے لمبائی میں چاٹنا اور پھر منہ میں لے کر زور زور سے چوسنا شروع کر دیا دوسرے ہاتھ سے اس کے ٹٹوں سے بھی کھیلتی رہی 5 منٹ تک لنڈ اس طرح بھنبھوڑ کر چوسا کہ شوکت کنٹرول نہ کر سکا اس نے بچنے کی کوشش کی جو میں نے ناکام بنادی اور شوکت کے لنڈ سے منی کی دھار میرے منہ میں بہنے لگی اور میں شوکت کی ساری منی چوس کر نگل گئی اس کی سانسیں بے حال ہوگئی تھیں میں کچھ دیر تک فاتحانہ نظروں سے دیکھتی رہی پھر کرسی پر بیٹھ گئی اور اپنی ٹانگوں کو کھول دیا اور بولی:
چل میری چوت چاٹ اور میرا پانی نکال کر مجھے ٹھنڈا کر
شوکت نیچے بیٹھ گیا اور اس نے میری چکنی چوت کے سوراخ پر زبان پھیرنا شروع کر دی میں چوت کے دانے کو مسلنے لگی کچھ ہی دیر میں میری چوت سے قطرے نکلنے لگے جنہیں شوکت نے چاٹنا شروع کردیا.
شوکت میری چوت چاٹ رہا تھا اور میں فل مست ہوکر شوکت کو ننگی گالیاں دینے لگی:
بہن چود: مفتے کی چوت ملی ہے صحیح سے چاٹ میں نے تیرا سارا مال کھایا تو بھی سارا شہد چاٹ
میں ابھی چوت چٹوا رہی تھی کہ میرے شوہر یاسر کی کال آگئی میں نے شوکت کو ننگی گالی دے کر کہا: مادر چود لگا رہے میری چوت کے ساتھ. اور فون ریسیو کیا
یاسر نے پوچھا: کہاں ہو؟
میں نے کہا: بازار میں ہوں کپڑے سلنے کے لیے دینے آئی ہوں شوکت کی دکان پر کچھ دیر کے بعد آتی ہوں
کافی دیر اپنے شوہر سے فون پر بات کرتی رہی اس دوران شوکت میری چوت کو مزے لے لے کر چاٹ رہا تھا کچھ دیر کے بعد میری چوت نے شوکت کے منہ میں پانی چھوڑ دیا اور شوکت نے میری چوت کو چاٹ کر صاف کیا اور مجھے کہا: بس اب جلدی سے اپنی چوت چودنے کے لیے دے دے۔
میں نے بھی وقت ضائع کیے بغیر اس کا ساتھ دینے لگی شوکت نے مجھے کاؤنٹر پکڑ کر جھکنے کا کہا اور پیچھے سے آکر میری کمر پکڑ لی اور میری چوت کے سوراخ پر لنڈ رکھ کر زور سے جھٹکا مارا تو آدھے سے زیادہ لنڈ میری چوت میں گھس گیا میری بھی چیخ نکل گئی کیونکہ شوکت کا لنڈ کافی موٹا اور لمبا تھا۔ شوکت نے زور زور سے چار پانچ جھٹکے مارے تو پورا لنڈ پورا میری چوت کی گہرائی میں اتر گیا اب شوکت نے میری چوت کی پھانکوں کو رگڑنا شروع کر دیا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ وحشیوں کی طرح میری چوت چودنے لگا میں نے اپنی چوت اپنا آپ شوکت کے حوالے کر چکی تھی جیسے مرضی میری چوت مارے ساتھ ساتھ میں اس کو گالیاں اور ننگی باتیں کرکے اکسا رہی تھی کہ وہ صحیح سے مجھے رگڑ دے۔
ہاں بہن چود: پھاڑ دے میری چوت لوٹ لے آج اپنے دوست کی بیوی کی مست جوانی کو
میں اپنی جگہ پر کھڑی تھی اور شوکت مسلسل میری چوت پر جھٹکے مارے جا رہا تھا. کچھ دیر کے بعد شوکت نے مجھے کرسی پر گھوڑی بنا دیا اور مجھے گھوڑی بناتے ہی پوری طاقت سے لنڈ میری چوت میں ڈال کر چودنا شروع کر دیا.
مجھے شوکت سے چدنے میں بے انتہا مزہ آرہا تھا میری چوت تین بار فارغ ہو چکی تھی
شوکت زور زور سے وحشیوں کی طرح میری چدائی کر رہا تھا اور بولا: آج تیری چوت پھاڑ کر بھیجوں گا بہت عرصے سے تجھے چودنا چاہ رہا تھا تو آج میرے نیچے لگی ہے اب تجھے نہیں چھوڑوں گا
میں بولی: میں کب کہہ رہی ہوں بہن چود کہ مجھے چھوڑ شوکت پھاڑ دے میری چوت کو بہت گرم ہے اور پیاسی ہے میری چوت. یاسر کے بس کی بات نہیں اس کی پیاس بجھانا اس کی پیاس تو ہی بجھاسکتا ہے اتنے عرصے بعد مجھے لگا ہے کہ میں کسی مرد سے چد رہی ہوں آج چوت کی آگ کو ٹھنڈا کردے اپنے قطروں سے ایک قطرہ بھی باہر نہ گرے۔
شوکت کے میری چوت پر تابڑ توڑ حملے جاری تھے اس کی لذت آمیز آوازوں سے لگ رہا تھا کہ وہ میرے گرم جسم سے فل مزہ لے رہا ہے
دس منٹ سے زیادہ اس طرح چدنے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ شوکت فارغ ہونے والا ہے کیونکہ اس کا لنڈ مزید موٹا اور اکڑنے لگا تھا. کچھ ہی سیکنڈ کے بعد شوکت کے لنڈ سے منی کا سیلاب میری چوت میں نکلنے لگا اور میں نے اپنی چوت کو ٹائٹ کر لیا اور شوکت کے لنڈ کو اپنی چوت سے جکڑ لیا. دونوں کے جسم جھٹکے مارنے لگے شوکت کا لنڈ میں نے اپنی چوت میں اس وقت تک جکڑ کر رکھا جب تک اسکی منی کا آخری قطرہ میری چوت میں نکل نہ گیا پھر لنڈ ڈھیلا ہوکر باہر نکل گیا۔
میں اپنے شوہر کے دوست سے چد چکی تھی اور اسکے لنڈ سے نکلنے والی ساری منی میری چوت میں بھر گئی تھی شوکت نے لنڈ نکالتے ہی میرے چوتڑوں کو کھول کر میری گانڈ کی چنٹوں پر تھوکا اور بولا:
آٹھ بہن چود کپڑے پہن اور جا کپڑے سلائی کرنے کے بعد فون کروں گا آجانا لینے
اور شوکت کپڑے پہننے لگا.
میں نے شوکت کا تھوک اپنی گانڈ کی چنٹوں پر اچھی طرح مل لیا اور پوچھا کہ میری چوت مارنے کے بعد میری گانڈ پر تھوکا کیوں ہے؟
تو شوکت بولا: اس لیے بہن چود تیری چوت چد گئی ہے اب یاد رکھنا میرے لنڈ کو اور اس تھوک کو بھی اگلی دفعہ گانڈ کی چنٹوں کو بھی کھولوں گا، میں نے ایک گھونسا اس کے سینے پر مارا 'شریر' اور کپڑے پہن کر جب باہر نکلی تو ساتھ دکانوں والے مجھے غور سے دیکھ رہے تھے اور شوکت فخریہ مسکرا رہا تھا جیسے سب کو بتا رہا ہو کہ میں اس سے چد کر نکلی ہوں.
کپڑے سلنے کے بعد شوکت نے فون کردیا اور میں صحیح سے تیار ہوکر کپڑے لینے دکان پر پہنچی مجھے پتہ تھا کہ شوکت مجھے آج بھی نہیں چھوڑے گا میں آج پھر اس سے چد جاؤں گی اور وہی ہوا جو سوچا تھا اس دن شوکت نے میری چوت کے ساتھ ساتھ میری گانڈ بھی ماری۔