بس اسی رات کو نتاشا کی چدائی کا پروگرام بن گیا میں نے احتیاطاً لوڑا سیٹ کرنے والی گولی کھا لی کیونکہ سیل توڑنا آسان نہیں تھا اور اس کے لیے لوڑا بیٹھنا نہیں چاہیے تھا اس لیے گولی کھاتے ہی میں نے دومتیا سے کہا کہ تم لوگ آج رات ادھر ہمارے ہی سوٹ میں رک جاؤ۔ میری یہ بات سن کر دومتیا مسکرائی کیونکہ اسے سمجھنے میں ذرا بھی دیر نہ لگی کہ آج اس کی اور اس کی بیٹی کی چدائی ایک ساتھ ہو گی۔ چنانچہ وہ دونوں ماں بیٹی رک گئیں۔ میں ساتھ والے چھوٹے روم میں چلا گیا اور دومتیا اور نتاشا میری سالی بچھی کے ساتھ بڑے روم میں سونے کی تیاری کرنے لگیں۔میں دوسرے کمرے میں گیا تو میرے پیچھے پیچھے نتاشا بھی آ گئی اور کہنے لگی کہ آپ کو میری ماں کو یہاں نہیں روکنا چاہیے تھا کیونکہ وہ مجھے ابھی آپ سے کچھ نہیں کرنے دے گی۔ میں نے کہا کہ اس کی تم فکر نہ کرو اور ابھی تم جاؤ اور اپنی ماں کے ساتھ لیٹ جاؤ تمہاری سیل میں آج اور یہیں توڑوں گا اور جی بھر کر پیار کروں گا۔ وہ کہنے لگی کہ مجھے ابھی کچھ واک کرنے جانا ہے آپ کے ساتھ اگر آپ جانا چاہیں تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے تم اپنی ماما کو بتا دو اور ہم چلتے ہیں۔ چنانچہ میں نتاشا کو لے کر باہر نکل گیا۔ بچھی اور دومتیا سونے کے لیے لیٹ چکی تھیں۔ میں نتاشا کو لے کر ہوٹل سے نکلا اور ہم آہستہ آہستہ چلتے ہوئے سڑک سے اندر کی طرف چلے گئے جہاں ایک پارک تھا۔ پارک میں ایک درخت کے تنے کے ساتھ لگ کر جیسے ہی میں کھڑا ہوا نتاشا نے مجھ سے چمٹ گئی اور مجھے بھینچ لیا۔ میں بھی نہ رہ سکا اور اس کو چومنا شروع کر دیا۔ اس کے منہ سے بہت پیاری خوش بو آرہی تھی اور میں اس مہک میں خود کو گم کرتا جا رہا تھا۔ میرا لوڑا اکڑ چکا تھا کیونکہ میں نے پوری گولی کھائی ہوئی تھی۔ اب میرا لوڑا میرا انڈروئر اور پینٹ بھاڑ کر باہر نکلنے والا تھا کہ میں نے نتاشا کا ہاتھ لوڑے پر محسوس کیا۔ میں نے اسے مزید اپنے ساتھ چپکا لیا اور بے تحاشا پیار کرنے لگا اس نے میری پینٹ کے بٹن کھول دیئے اور میری پینٹ نیچے کر کے میرا لوڑا انڈر وئر سے آزاد کر دیا اور جھک کر میرے بری طرح اکڑے ہوئے لوڑے کو چومنے لگی اور دوسرے ہی لمحے میرے لن کی موٹی ٹوپی اس کے منہ میں تھی اور لن کے چھوٹے سے سوراخ میں اس کی زبان گھس کر مزہ دوبالا کر رہی تھی۔ تھوڑی ہی دیر میں میرا پورا لوڑا اس کے حلق میں تھا وہ لوڑا حلق میں اتارنے میں ماہر تھی۔۔۔ میری تو مزے سے چیخیں نکلنا چاہتی تھیں لیکن میں نے ضبط کیا کیونکہ ہم باہر تھے اور کوئی بھی آوازیں سن کر آسکتا تھا۔ اس سے بہتر لوڑا چوسنے والی میں نے کوئی نہیں دیکھی تھی۔ میں نے نتاشا کو اٹھا اور اس کے ہونٹ اور زبان چوسنا شروع کر دی۔ اور اسے کہا کہ روم میں چلتے ہیں اب صبر نہیں ہو رہا لیکن وہ کہنے لگی کہ میری سیل یہیں پارک میں توڑیں میں نے کہا کہ نہیں میں تمہاری سیل اپنی سالی کے سامنے تمہاری امی کی گود میں بٹھا کر توڑنا چاہتا ہوں تو وہ کہنے لگی کہ چلیں ٹھیک ہے اور پھر ہم کمرے میں
واپس آ گئے۔