کوئی من گھڑت کہانی نہیں ہے بلکہ یہ میری زندگی کا سچا واقعہ ہے ہو سکتا ہے آپکو لگے صرف کہانی ہے لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا. بات ہے جب میں 9 کلاس میں تھی. اور میرا بھائی 7 میں اور چھوٹی بہن 5 میں. میں سب سے بڑی تھی بہن بھائیوں میں. میرا نام سدرہ اور بھائی کا نام زین ہے اور چھوٹی بہن کا نام عمارہ ہے. تب 9 کلاس کے امتحان قریب تھے بلکل آجکل کا موسم تھا.. مارچ اپریل کا مہینہ تھا. تو میری( میتھ) ریاضی بہت کمزور تھی تو پاپا نے میرے لیے ہوم ٹیوٹر تلاش کیا کہ چلو تینوں پڑھ لیں گے. ٹیوٹر کا نام علی تھا.. اور حافظ قرآن کے ساتھ ساتھ انکی داڑھی بھی تھی اور شکل تو بلکل معصومانہ اور شرافت ایسی کہ کوئی بھی دھوکہ کھا سکتا تھا. تو اسکی شرافت کی وجی سے وہ سیدھا ہماری بیٹھک میں آجاتے اور ادر ہمیں پڑھاتے. کچھ دن ماما نے خیال رکھا.. اور اس نے ماما کا اعتبار بھی جیت لیا اب ماما اس پے دیھان نہ دیتی بلکہ اپنے کام میں مصروف رہتی. سب سے پہلے حافظ علی نے مجھے اپنی حوس کا نشانہ بنایا. وہ مجھے اپنے بلکل ساتھ بٹھا لیتے اور بہانے بہانے سے میری کمر اور ٹانگوں پر ہاتھ پھیرتے تھے. ایک دن میں بیٹھنے لگی تو وہ میرے نیچے ہو گئے اور میں سیدھا انکی گود میں بیٹھ گئی میں اٹھنے لگی تو پکڑ کے کہتے میں تمارا روحانی بابا ہوں بیٹی بیٹھ جاؤ تو کوئی بات نہیں. تو میں انکی بات میں آکے بیٹھ گی. تھوڑی دیر بعد مجھے اپنے نیچے کچھ سخت سی چیز حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوئی میں اٹھ گی. تب سر نے فاطمہ کو بلا کے اسے گود میں بٹھا لیا. اب ماما کو تو سر پہ اتنا یقین ہو گیا تھا کہ ماما تو دوپٹہ بھی نہیں لیتی تھیں بس کام کرتی رہتیں تھیں. ایک دن میں نے دیکھا سر مجھے پڑھاتے پڑھاتے بار بار ماما کو دیکھ رہے تھے میں نے ماما کی طرف دیکھا تو وہ صفائی کر رہی تھیں اور انکی قمیض گانڈ میں پھنسی تھی. میرے پیپر ختم ہوئے ماما نے انہیں قرآن مجید پڑھانے کو کہا. ایک دن ماما اور بچے کہیں شادی پر گئے تھے اور پاپا تو میرے ویسے ہی آرمی میں ہیں. تو میں اکیلی تھی مجھے ڈر تھا میں نے ماما کو کہا آج سر کو منع کر دیں کہ وہ نہ آئیں لیکن ماما نہ مانیں. البتہ سر کو فون کرکے بتا دیا کہ آج سدرہ اکیلی ہے گھر پر تو اس کا خیال رکھنا سر تو بس اسی موقع کے انتظار میں تھے. سراس دن ایک گھنٹہ پہلے ہی آگے میں حیران سر کہتے آج جلدی فارغ ہو گیا تو جلدی آگیا. سر کہتے سدرہ تمہیں غسل کاپتاہے.. پاکی ناپاکی کا کیونکہ تم اب بالغ ہو گئی ہو میرا فرض بنتا ہے تمہیں اسلام کے بارے میں سب کچھ بتاؤں. میں نے کہا کہ سر مجھے تو کچھ نہیں پتا.. سر نے کہا چلو آج تمہیں پریکٹیکل کر کے بتاتا ہوں میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میرا کوئی طالب علم گمراہ ہو.. سر کہتے چلو واش روم میں بتاتا ہوں. ہم واش روم آگے سر نے کہا کپڑے اتار دو. میں پریشان ہوئی سر کہتے بیٹی مجھے باپ سمجھو اور تمہیں پتا ہے کہ میں حافظ قرآن بھی ہوں ڈرو نہیں میں کوئی غیر نہیں ہوں. اب اگر تم کپڑے نہیں اتارو گی تو تمہیں غسل کا طریقہ بتاتے ہوئے تمہارے کپڑے گیلے ہو جائیں گے ہیں نا.. تو میں نے فوراً کپڑے اتار دیے. اب سر لگتا میرے جسم کو ہوس کی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے. سر کہتے سدرہ ابھی تم پاک ہو پہلے تمہیں بتاؤں کے ناپاک ہوتا کیسے ہے بندہ تومیں نے ہاں میں سر ہلایا. میں سر کے سامنے اپنی چوت پر ہاتھ رکھ کے کھڑی تھی. سر نے اپنے بھی کپڑے اتا دیئے اب ہم دونوں ننگے تھے سر کا لن کپڑے اتارنے سے پہلے ہی فل تنا ہوا تھا. سر نے کہا کہ منہ ادھر کرو سدرہ تمہیں بتاؤں. میں نے منہ دوسری طرف کیا اور سر نے مجھے پیچھے سےپکڑ لیا اور کہا دیکھو سدرہ تم ابھی بھی پاک ہو اور نماز پڑھ سکتی ہو.. پھر سر نے اپنے منہ سے تھوک نکال کے میری چوت پر لگایا اور اپنا لن میری چوت پر رکھا۔ میرے جسم میں عجیب سی حرکت ہوئی میں نے پوچھا سر ہوگئی ناپاک تو سر نے کہا اتنی جلدی بھی کیا ہے بتا رہا ہوں نہ. سر نے اپنے لن کی ٹوپی میری چوت میں ڈالی مجھے درد ہوا سر کہتے بس تھوڑا اور. سر نے زور لگایا اور جب آدھا لن اندر گیا تو ایک دم میری چیخ نکلی مجھے بہت درد ہوا میں نے چوت پر ہاتھ لگایا تو خون لگا تھا میں ڈر گئی سر کہتے کچھ نہیں ہوا تم آج اصلی معنوں میں جوان ہوگئی ہو. شرعی طور پر اب تم شادی کے قابل ہو. پھر سر نے ایک اور جھٹکا دیا اور سارا لن میرے اندر چلا گیا.. سر نے میرے منہ پے ہاتھ رکھ لیا کہ میں چلاؤں نہیں اور لگاتار جھٹکے لگائے اور تھوڑی دیر بعد لن باہر نکال کے کہا اسے مسلو سدرہ. میں مسلنے لگی نیچے بیٹھ کے. اور ایک دم لن سے پانی کی پچکاری نکل کے میری آنکھ میں لگی. اور پھر 2 3 اور پچکاریاں میرے منہ پے لگی. پھر سر نے کہا اب تم ناپاک ہو. چلو غسل کرو. پھر سر نے مجھے پکڑ کے نہلایا.. اور بعد میں قرآن پاک کی تلاوت کی. اورسر چلے گئے. اس کے علاوہ جو سر نے کیا بعد میں میری ماما بشرہ سے اور عمارہ سے وہ پھر کبھی بتاؤں گی.. کسی کےذہن میں کوئی سوال ہو تو ضرور پوچھے اور جو گیلا ہو جائے وہ تو ضرور بتائے. اور ٹیوٹر رکھتےہوئے چہرے کی شرافت پر مت جائیں
اب روز میرا دل کرتا تھا.. پتا نہیں عجیب سا مزا لگ گیا تھا.. عجیب سی لگن ہو گئی تھی. سوچتی تھی کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا اس دن. کیا غسل سکھانے کے بہانے سر میرے مزے اٹھا گئے ہیں. جب یہ سوچتی تومیرے جسم گرمی سی محسوس ہوتی میرا ہاتھ نا جانے کیوں میری چوت پر چلا جاتا تھا.. کلاس میں بھی سر مجھے یاد آنے لگےاب روز میرا دل کرتا تھا کرتا تھا.. پتا نہیں عجیب سا مزا لگ گیا تھا.. عجیب سی لگن ہو گئی تھی. سوچتی تھی کہ میرے ساتھ ہوا کیا تھا اس دن. کیا غسل سکھانے کے بہانے سر میرے مزے اٹھا گئے ہیں. جب یہ سوچتی تومیرے جسم گرمی سی محسوس ہوتی میرا ہاتھ نا جانے کیوں میری چوت پے چلا جاتا تھا.. کلاس میں بھی سر مجھے یاد آنے لگے. اب میں خود سر کے ساتھ چپک کے پڑھنے کے کوشش کرتی تھی.. اور سر بھی مزے لیتے تھے. ایک دن سر کہتے کہ سدرہ میں تمہارا عاشق ہو گیا ہوں. مجھے مسجد میں نماز میں جمعہ میں تمہاری ہی یاد آتی رہتی ہے.. تمہیں غسل کرنا نہیں سکھانا چاہیے تھا مجھے.. اب مجھے شیطان ورغلاتا ہے کہ سدرہ کے ساتھ زنا کرو. نماز میں تمہارا وہ ننگا معصومانہ جسم میرے سامنے کر دیتا ہے اور میری نماز غفلت میں بدل جاتی ہے میں بہت پریشان ہوں.. میرا عضوِ تناسل جو عورت کی شرمگاہ میں جائے تو غسل فرض ہو جا تا ہے ہر وقت تمہاری یاد میں کھڑا رہتا ہے.. کیا تمہیں بھی میرے بارے میں کوئی خیال آتا ہے.. مجھے تو ہوش میں بھی تمہارا ننگا جسم نظر آتا رہتا ہے.. اب امامت کروانے کو دل نہیں کرتا کیونکہ میرا وضو تمہاری یادوں کی وجہ سے قائم نہیں رہتا۔۔۔
میں بولی سر سچ بتاؤں تو مجھے بھی یاد آتی ہے آپ کی تب سے میرے اندر ایک نیا جنون سا پیدا ہو گیا ہے.. نہاتے وقت چوت پر صابن لگا کے ملتی ہوں تو مزا آنے لگتا ہے. پڑھتے ہوئے کب میرا ہاتھ میری شلوار میں گھس جاتا ہے پتا نہیں چلتا.. کالج میں فرینڈز کے ساتھ کیا بات کرتی ہوں پتا نہیں چلتا بس ایک ہی خیال رہتا ہے اور وہ پل یاد آجاتے ہیں جب آپ نے مجھے پیچھے سے پکڑ کر اپنا وہ میرے اندر ڈالا تھا.. اور میری چوت گیلی ہو جاتی ہے.. سدرہ تم فکر نہ کرو یہ سب بچپنے سے جوانی میں داخل ہونے کی علامتیں ہیں. اور اس کا ایک ہی حل ہے اب کہ ہم دونوں دوبارہ وہ کام کریں. میں جلدی سے بولی جی سر کیوں نہیں. ابھی کریں سر کہتے پاگل نہ بنو اور آہستہ بولو تمہارا بھائی سامنے ہے کسی نے سن لیا تو.. تو کیا کریں سر ہم پھر.. مجھ سے رہا نہیں جاتا..سر کہتے بس کچھ دن رکو میں کوئی موقع دیکھتے ہیں۔ چار پانچ دن گزر گئے کوئی موقع نہ ملا.. پھر سر کہتے ایک دن اب ایک ہی حل رہ گیا ہے سدرہ اگر تم ساتھ دو تو ہم اپنی پریشانی ختم کر سکتے ہیں. میں نے سر کیا کروں میں. تو سر نے کہا کہ نیند والی گولیاں دینی ہوں گی چائے میں ملا کے بھائی بہن اور امی کو.. میں ڈر گئی میں نے کہا سر میں کیسے کر سکتی ہوں یہ.. سر نے کہا بس نیند کی گولیاں ہی تو ہیں وہ سو جائیں گے اور ہم مزا کر لیں گے. انہیں ذرا بھی شک نہیں ہوگا. .بس میں بھی مان گئی مزے لینے کے لئے. اور اگلے دن سر نے مجھے گولیاں لا کے دیں اور میں نے چائے میں ملا کے ماما بھائی اور بہن کو پلا دیں.. بس کچھ ہی دیر میں سب کو نیند آنے لگی ماما نے سرکو کہا آج آپ چلے جائیں. سر باہر چلے گے سب سو گئے اور میں نے سر کو واپس بلا لیا. اور سر نے کہا سدرہ جلدی کپڑے اتارو. میں نے فوراً کپڑے اتار کے پھینکے اور سر نے بھی اتار دیئے. سر نے مجھے بیڈ پر لٹا دیا اور میری ٹانگیں کھول دیں. میں باربار ساتھ سوئے بہن بھائی کو دیکھ رہی تھی کہ وہ اٹھ نہ جائیں. سر نے آج مجھے چومنا چاٹنا شروع کر دیا. میرے بازو گردن کان سے لے کر میرے دودھ اور پیٹ چاٹا.. میں مزے سے پاگل ہو رہی تھی.. میرے منہ سے با اختیار سسکیاں نکل رہی تھیں لیکن میں منہ میں انگلی ڈال کے آواز کنٹرول کر رہی تھی.. سر نے میری شرمگاہ (چوت) کو چاٹنا شروع کر دیا. میں ایک ہاتھ سے اپنا دودھ دبا رہی تھی مستی میں. پھر سر نے کہا سدرہ میرا لن پکڑو.. میں نے ہاتھ میں پکڑا. افف بہت گرم اور سخت تھا.. پھر سر نے کہا اب ٹانگیں کھولو تمہیں مزا دو سر نے 2 3 بار لن میری چوت پے مارا اور پھر لن پے تھوک لگا کے میری چوت میں ڈالا. افف بہت مزا آرہا تھا. سر آہستہ آہستہ اندر ڈال رہے تھے.. اور آدھا ڈال کے نکال لیتے تھے. بار بار ایسا کر رہے تھے.. اس عمل سے میرے اندر آگ لگ رہی تھی. میری آدھی چوت پیاسی رہ جاتی تھی.. سر کہتے بولو سدرہ کوئی پریشانی ہے.. سر پورا اندر تک ڈالیں تو سر نے اوپر رکھ کے دھکا دیا افف ان کا موٹا لن میری چوت کے ماس کو چیرتے ہوئے فل اندر چلا گیا. افف درد ہوا. ابھی میں سنبھلی نہیں تھی کے سر نے دوبارا پیچھے کر کے زوردار جھٹکا دیا. اور ایسے ہی پانچ چھ جھٹکے دیئے. انکی آنکھوں میں پیار اور ہوس تھی. ان کے ہر جھٹکے سے میرے دودھ ہل رہے تھے. میں نے اپنے دونوں دودھ پکڑ لیے. سر ایک دم رک گئے اور لن باہر نکال لیا.. میں نے سر کیا ہوا. سر نے اپنی انگلی میری چوت میں ڈال دی اور انگلی سے تیز تیز چودنے لگے.. تیز تیز چودنے کی وجہ سے افف میرا برا حال ہو گیا ایک دم میں مزے کی انتہا کو پہنچ گئی. میرے منہ سے اونچا اونچا آہ آہ آہ نکلنے لگا.. تو سر نے ایک ہاتھ میرے منہ پر رکھ کے چپ کرا دیا.. ایک دم میری چوت سے پانی کی فوار نکلنے لگی.. آہ میری چوت فل گیلی ہو گئی. پانی نکلتے ہی سر نے لن رکھا چوت میں اور چودنا شروع کر دیا. آہ چوت کے پانی اورتیز تیز جھٹکوں سے گھپ تھپ گھپ کی آوازیں آرہی تھیں ایک دم عشاء کی اذان ہونے لگی. اذان کی آواز سنتے ہی سر رک گئے اور سر نے لن باہر نکال لیا میں نے لن دیکھا تو پانی سے لُتھڑا ہوا تھا اب ہم ننگے اذان ختم ہونے کا انتظار کرنے لگے. سر کہتے سدرہ دوپٹہ لے لو سر پے. باقی ننگی ہو تو کوئی بات نہیں لیکن اذان کے وقت سر ڈھکا ہونا چاہیے .اذان ختم ہوتے ہی سر نے جانوروں کی طرح مجھے کس کے پکڑ لیا اور شدت کے جھٹکے لگانے شروع کر دیئے. سر کی سپیڈ بڑھنے لگی. اور سر نے لن باہر نکال لیا اور ہاتھ سے مسلا اور پانی نکل گیا ان کا. اور پہلا قطرہ میری چن پے ہونٹوں کے پاس گرا اور دوسرا دودھ پر اور پھر پیٹ پر اور ناف میں. افف بہت گرم سا مادہ تھا.. ایک دم سر پیچھے بیٹھ گئے اور کہتے سدرہ تو میری جان لے لے گی.. اب یہ صاف کر لو اور مجھے پانی. دو.. اور کپڑے پہنو پہلے.. پھر سر چلے گئے اور میں بھی سکون کی نیند سو گئی.. اور سب صبح لیٹ اٹھے گولیوں کی وجہ سے.. لیکن کسی کو شک تک نہ ہوا.