میرا نام وسیم ہے میں ایک لمبا چوڑا خوبصورت بندہ ہوں یہ واقعہ ایک بس میں پیش آیا جب میں کراچی سے لاہور جا رہا تھا میں جس سیٹ پر بیٹھا تھا وہ کھڑکی کی طرف تھی ایک آدمی ور عورت بس میں چڑھے عورت میرے برابر میں آ کر بیٹھ گئی اور وہ آدمی چلا گیا میں خوش ہو گیا کے چلو سفر اچھا کٹے گا اس عورت نے مجھے کہا کہ میں سیٹ بدل لوں میں نے اسے کہا کہ مجھے الٹی آتی ہے مگر آپ بیٹھ جاؤ میں جب ضرورت ہوگی تب سیٹ بدل لوں گا
میرے تو مزے آگئے تھے بس چل پری ہم دونوں کے شولڈر آپس میں ٹکرا رہے تھے اس نے شال پہنی ہوئی تھی میری کوہنی اس کے بازو سے ٹکرا رہی تھی وہ ایک خوبصورت جوان لڑکی تھی فیگر بھی بہت خوبصورت تھی اسی بیج وقت گزرتا گیا رات ہو گئی تھی میں نے ایک شال نکالی اور اوڑھ لی اور آگے والی سیٹ سے سر لگا کر یہ ظاہر کرنے لگا کے جیسے میں سو گیا میری ٹانگ سائیڈ سے اس کی ٹانگ سے ٹکرا رہی تھی اور بس کے ہلنے کے ساتھ ساتھ رگڑ رہی تھی میں گرم ہونے لگا اور میں نے ٹانگ اور کوہنی دونوں رگڑنا شروع کر دئیے
پھر مجھے لگا کے کچھ اثر نہیں ہو رہا ہے تو میں نے اس کی طرف دیکھا وہ سو رہی تھی میں نے پیچھے ہو کر اپنا سر اس کے کندھے پر رکھ دیا سہارا ملنے پر اس کا وزن میری طرف آگیا اور میں تو یہی چاہتا تھا میں تھوڑا آگے ہو گیا اور وہ میرے پیچھے آنے لگی اب میں نے اپنی کوہنی اس کے ممے سے ٹکرا دی اور آہستہ سے مسلنے لگا بس کے ہلنے کے ساتھ ساتھ میری کوہنی اس کے دودھ کو دبا بھی رہی تھی مجھے بہت مزہ آنے لگا گرم گرم ممے جس کو مل جائے تو اس کو مزہ ہے آتا ہے اسی سوچ میں تھا کے اچانک سے بس روک گئی اور اس نے سٹاپ کیا
سب نے کچھ کھایا پیا پھر دوبارہ سے بس چل پڑی
پوری بس میں سب سو رہے تھے میں اکیلا جاگ رہا تھا وہ بھی کھڑکی سے سر لگا کر سو رہی تھی میں نے اچھی طرح سے پھیلا کر شال اوڑھ لی اور وہی حرکت کرنے لگا اب کی بار میں نے اپنا ہاتھ اس کی ران میں رکھ دیا بس کے ہلنے کے ساتھ ساتھ مزہ لیتا رہا مجھے لگا کے وہ اٹھ جائے گی تو کہیں شور نہ مچا دے یہ سوچ کر میں نے نہ چاہتے ہووے بھی خود کو روکا اور سونے کی کوشش کرنے لگا کے اچانک بس جھٹکے سے رکی اور وہ اٹھ گئی اس نے خود کو سنبھالنے کے لئے میری ران پر ہاتھ رکھا میں سوتا ہوا بنا رہا وہ مجھ سے ٹک کر سو رہی تھی
میں نے آہستہ سے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور سہلانے لگا اور بس کے ہلنے کے ساتھ آہستہ سے اس کے ہاتھ کو سرکا کے اپنے لنڈ کے اوپر رکھ دیا اور شال کے اندر سے ہاتھ اس کے ممے سے لگا دیا مجھے لگا کے اس کی انگلیاں میرے لنڈ پر حرکت کرنے لگی ہیں یہ محسوس کر کے تو میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا اور میں نے پورے ہاتھ سے اس کا مما پکڑ لیا اور دبانے لگا وہ بھی اپنے ہاتھ سے میرے لنڈ کو سہلانے لگی پھر میں نے ہاتھ اس کی چوت کے اوپر رکھ دیا اور شلوار کے اوپر سے سہلانے لگا میری ہمّت اور بڑھی اور میں نے اس کے پیٹ کو دبا کر ہاتھ شلوار میں ڈال دیا اور چوت میں انگلی ڈال کر آگے پیچھے کرنے لگا-
١٥ منت تک یہی چلتا رہا پھر اس نے میرا ہاتھ روک دیا میں سمجھ گیا کے وہ چھوٹنے والی ہے پھر میں نے شال کو اچھی طرح پھیلا کر اس کے مموں کو خوب دبایا اور اپنی شلوار کھول کر اس کے ہاتھ میں اپنا لنڈ پکڑا دیا وہ گود میں سر رکھ کے سونے والے انداز سے آگے جھکی اور میرے لنڈ کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی اب تو میرے مزے کی حد نہ رہی وہ مزے سے چوستی رہی اور میں اس کے مموں کو دباتا رہا تھوڑی تھوڑی دیر میں گانڈ اور چوت پر ہاتھ بھی پھیرتا جاتا ١٠ منت کے بعد ہے میری منی نکلی میں نے اس کو ہٹانا چاہا پر اس نے میرا لنڈ اپنے منہ میں لے کر زور سے چوسا میرا اور ایک جھٹکے سے میری منی اس کے منہ میں نکل گئی اور وہ جوان کی بچی مزے سے پوری منی کو چوس گئی۔
میں سمجھا کے بس اس کا ٹھرک پورا ہو گیا ہوگا پر وہ رکی نہیں اور میرے لنڈ کو مزے سے چوستی ہی رہی وہ دوبارہ کھڑا ہوا اور ایک بار پھر چھوٹا وہ اس بار بھی ساری منی کو چوس گئی اور سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اس کے بعد ہم لوگ اپنے کپڑے ٹھیک کر کے ہلکی پھلکی گپ مرتے رہے اور کیا بولوں تھوڑے بہت مزے بھی کرتے رہے لاہور آگیا نمبر بھی لیا اور آج تک اس کی کال کا انتظار ہے کر رہا ہوں-