سیما نے رستے میں ہی اپنے گورے گدرائے ہوئے بدن کو کپڑوں کی قید سے آزاد کر دیا تھا اور بیڈ روم میں آ کر جیسے ہی سیما بیڈ پر لیٹی اس نے دیکھا کہ ٹامی بھی بیڈ پر چڑھ آیا اور اس کے پیر چاٹتا ہوا آہستہ آہستہ اوپر کو آنے لگا۔۔ ٹامی سمجھ چکا تھا کہ آج اس کی مالکن اس سے چدوانا چاہتی ہے۔ چنانچہ وہ اب اپنی مالک سیما کی پھدیا تک پہنچ چکا تھا۔ مالکن نے ٹانگیں پھیلا کر اس کی زبان کا خیرمقدم کیا۔ ٹامی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ایک منجھے ہوئے ٹھوکو کی طرح اپنی کھردری زبان اپنی مالکن کی چوت پر پھیرنے لگا۔ سیما کی تو مزے سے چیخیں ہی نکل گئیں۔۔ لمبی چوڑی اور کھردری زبان اس کی چوت کا پانی نکال رہی تھی جو ٹامی کے منہ میں جا رہا تھا ۔۔۔ مزے سے بے حال ہوتی ہوئی سیما کو محسوس ہوا کہ اب ٹامی کی زبان اس کی چوت کے پانی سے تر اس کے ہونٹوں او ر منہ پر لگ رہی ہے۔۔ اس کو اپنا پانی مزے کا لگ رہا تھا اور سیما کو لگا کہ ٹامی اسے الٹا کرنے کی کوشش میں ہے تو سیما الٹی لیٹ گئی۔۔۔ ٹامی نے تھوڑااور زور لگایا تو سیما نے اپنے چوتڑ تھوڑے سے اوپر اٹھائے۔۔ ٹامی نے اپنی اگلی ٹانگوں سے سیما کو جکڑا اور اپنی پچھلی ٹانگوں کو اس کے چوتڑوں پر لے آیا اور اچانک ہی ٹامی نے اس کی چوت پر اپنے لوڑے والی جگہ سیما کی چوت پر رکھی اور تیزی سے دھکے لگانے لگا۔۔۔ اچانک کو چیز سیما کی چوت میں گھسی اور پانی چھوڑتی ہوئی اندر باہر ہونے لگی جس سے سیما کا مزہ دوبالا ہو گیا سیما نے ذرا سا زور پیچھے کو لگایا تو اچانک کتے نے اپنا پورا زور لگا کر اپنی ناٹ سیما کی چوت کے اندر کر دی جس سے سیما کو لگا کہ ایک موٹا سے آگ کا گولا اس کی چوت میں گھس گیا ہے اور اندر ٹامی کا لوڑا اس کی بچہ دانی میں گھسا ہوا تھا اور اس کے اوپر وہ موٹی سی ناٹ اور اوپر ٹامی۔۔ سیما تو مزے سے پاگل ہو رہی تھی۔۔ ٹامی کی سانسیں بکھر رہی تھیں۔۔ ٹامی کا لوڑا مسلسل سیما کی یوٹرس میں پانی چھوڑ رہا تھا اور اب تو پانی چوت سے باہر نکل کر اس کی بیڈ شیٹ گیلی کر رہا تھا۔۔۔۔ سیما نے ہاتھ پیچے کر کے ٹامی کی ٹانگیں زور سے پکڑ کر کھینچ لیں تا کہ کہیں لوڑا باہر نہ نکل جائے لیکن اسے علم نہیں تھا کہ ٹامی اس وقت اپنا لوڑا ندر سے نہیں نکالے گا جب تک وہ ناٹ پھنسی ہوئی ہے اور اب جب تک سیما نہیں چاہے گی ٹامی کا لوڑا اس کے اندر گھسا رہے گا۔۔۔ ٹامی نے سیما کا منہ چاٹنا بند نہ کیا اور وہ ہانپ بھی رہا تھا ۔۔ اب اسے جولیا کی بات یاد آ رہی تھی کہ ٹامی کی تربیت بہت اچھی طرح سے کی ہوئی ہے۔۔ اب ٹامی کی کی گئی تربیت سیما کے کام آ رہی تھی۔۔ تقریبا ایک گھنٹہ ٹامی اسی حالت میں سیما کی چوت کے اندر اپنا لوڑا ڈال کر اسے نچوڑتا رہا۔۔۔ سیما بھی مزے لیتی رہی۔۔ اچناک سیما کو خیال آیا کہ جمال کے آنے کا وقت ہوا چاہتا ہے ۔۔ اس کا دل تو کر رہا تھا کہ ٹامی کا سرخ لوڑا ناٹ سمیت اس کی چوت میں ہی رہے لیکن اس کی چوت کا مالک بھی آ رہا تھا اس لیے اس نے فیصلہ کہ اب اسے اٹھ جانا چاہیے اور پھر اس نے جیسے ہی ٹامی پر اپنی گرفت ڈھیلی کی ٹامی سمجھ گیا کہ اس کی مالکن چاہتی ہے کہ اب لوڑا نکال لیا جائے چنانچہ ٹامی نے زور سے کھینچا اور اس کی ناٹ سیما کی پھدی کو آخری مزہ دیتے ہوئے باہر نکلی۔۔۔ جیسے ہی لوڑا باہر نکلا ٹامی نے اپنی زبان سے سیما کی چوت کو چاٹنا شروع کر دیا اور کچھ ہی دیر میں ٹامی کے لوڑے سے نکلنے ولے پانی سے بھری ہوئی سیما کی چوت خالی ہو چکی تھی اور سارا پانی ٹامی چاٹ چکا تھا۔۔۔ لیکن بیڈ شیٹ بری طرح گیلی ہو چکی تھی۔ سیما نڈھال ہو چکی تھی لیکن جمال آنے والے تھے اس لیے اسے اب سب کچھ تیزی سے کرنا تھا تا کہ انہیں معلوم نہ ہو سکے کہ ان کے وفادار کتے ٹامی نے ان کی پیاری بیوی کو آج بھرپور سیکس کا مزہ دیا ہے۔ سیما نے جلدی جلدی بیڈ شیٹ اٹھائی۔۔ گدا الٹا کیا اور نئی بیڈ شیٹ بچھائی۔۔ پرفیوم چھڑکا۔۔ اور خود جلدی سے نہانے کے لیے باتھ روم میں گھس گئی۔۔ نہا کر فریش ہو گئی اور باہر آ کر دیکھا تو کتا اپنی جگہ پر سکون سے بیٹھا تھا ۔۔ سیما کو اس پر بہت پیار آیا کیونکہ اس نے اس کی کمی پوری کر دی تھی۔۔۔ سچ تو یہ تھا کہ بے زبان تامی کی زبان بہت کام کی تھی