روز ایک گھنٹہ صبح کی بات میں وہ مجھ سے بہت سی باتیں کرتی تھی ۔ اور باقی دن میسج پر کیونکہ دن میں وہ ایک پرائیویٹ سکول میں پڑھاتی تھی ۔ تو اس وقت تیار ہونے سے لیکر سکول پہنچنے کے درمیان روز بات ہوتی ۔ وہ روز مجھے بتاتی کہ وہ کیا چاہتی ہے ۔ اور اس دوران اس کی ایک بیسٹ فرینڈ سے بھی گپ شپ شروع ہو گئی ۔ جو مجھے بتاتی اور پوچھتی کہ اس کو آپ نے کیا کر دیا ہے جو یہ آپ کی دیوانی ہو گئی ہے ۔ تو میں کہتا اس سے پوچھ لو اور اگر تم کہوں تو تم کو بھی ویسے ہی دیوانہ کر دوں گا ۔ تو وہ ہمیشہ آگے سے ہنس دیا کرتی تھی ۔ کیونکہ آسیہ مجھے بتا چکی تھی کہ اس نے اپنی دوست کو سب کچھ بتا دیا ہوا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کچھ نہیں چھپاتی تھیں۔
خیر تقریباً 4 مہینے بعد عید آئی تو اس نے مجھے عید پر 2 سوٹ لے کر بھیجے ۔ جب میں نے پوچھا اب مین کیا بھیجوں تو اس نے بڑے مان سے کہا ۔ مجھے ملنے آ جاو ۔ یہ میرا تحفہ ہو گا
اس کے 3 مہینے بعد مجھے آفس سے سالانہ چھٹی ملی ۔ تو میں نے اس کے شہر جانے کا پروگرام بنا لیا ۔ پر کوئی بہانہ سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔ کہ اس سے پہلے میرے کزن بہت بار آنے کا کہتے تھے ۔ پر میں ہنس کر ٹال دیتا تھا ۔ میں نے آسیہ کو بتایا تو وہ بولی اس میں کیا ہے تم آ جاؤ کہ بچوں سے ملنے کو دل کر رہا تھا تو ا گیا ۔ پر میری شرط ہے کہ تم میرے گھر بھی رات رہو گے ۔ تو میں نے کہا جناب اپ سے ملنے کے لیے تو آ رہا ہوں ۔ خیر مجھے ایک ہفتے کی چھٹی مل اور 3 دن کی میں نے خود لے لی ۔ اور آسیہ کے شہر چل پڑا ۔ مگر میں نے سوائے آسیہ کے کسی کو نہیں بتایا تھا ۔ سارے راستے اس کے میسج آتے رہے کہ وہ کتنی بے چین ہے مجھ سے ملنے کو ۔ میں نے پوچھ کہ صرف ملنے کو تو بولی نہیں تمھاری بانہوں میں آنے کو اور سب کرنے کو ۔
خیر وہاں پہنچ کر 3 دن گزر گئے ۔ پر کوئی موقع نہ بنا آسیہ سے ملنے کا ۔ کہ میری کزن کی اپنے سسرال والوں سے ان بن ہو گئی تھی ۔ خیر ایک دن اس نے کہا کہ کل وہ ہر قیمت پر ملنا چاہتی ہے ورنہ اس کے خاص دن پھر شروع ہو جائیں گے ۔ تو میں بھی پریشان ہو گیا ۔ کہ ایسا ہو گیا تو وقت نکل جائے گا ۔ میں نے اپنے ایک ڈاکٹر دوست سے پوچھا اگر کسی کے دن قریب ہوں تو کیسے روکے جا سکتے ہیں تو اس نے ایک میڈیسن بتا دی ۔ پر اتنی دیر میں اس کا میسج آیا کہ میں نے کل سکول سے نکلنے کا پروگرام بنا لیا ہے ۔ تم سائیڈ پر ہو کر کال کرو ۔ میں نے کال کی تو اس بتایا کہ اس نے اور اس کی دوست نے گھر بتا دیا ہے کہ کل سب ٹیچرز سیر کرنے جا رہی ہیں ۔ اب تم کل صبح 9 بجے فلاں چوک پر پہنچ جانا ۔ ہمارے پاس 3 بجے تک کا وقت ہو گا ۔ میں نے پوچھا جانا کہاں ہے تو وہ بولی یہ تم سوچو ۔ اور کال بند کر دی
اب میرے لیے ایک پریشانی تھی کہ انجان شہر ہے یا جگہ جاں کہ اپنے شہر میں تو پتہ تھا کہ کون سا ہوٹل اس کام کے لیے ٹھیک ہے ۔ کہ میرا ایک بھتیجا جو کی کالج میں پڑھتا تھا ۔ اور مجھ سے کافی فری تھا ۔ نے آ کر پوچھا ۔ چاچو کیا ہوا ۔ پریشان ہو ۔ مجھے بتا دو ہو سکتا ہے میں کچھ کر دوں ۔ تو میں نے نام لیے بغیر اس کو بتا دیا کہ ایک پرانی دوست ہے تمھارے شہر میں ۔ وہ ملنا چاہتی ہے پر کس جگہ لے جاوں سمجھ نہیں آ رہی ۔ تو اس نے کہا کہیں اپ کو بھی آسیہ نے بیوقوف تو نہیں بنا دیا ۔ تو میرے منہ سے نکل گیا کیا وہ اوروں کو بھی بیوقوف بناتی ہے ۔ تو وہ ہنس پڑا کہ ہمارا شک درست تھا ۔ کہ آپ آسیہ کے پیچھے آئے ہو ۔ تو میں نے اس سے ساری بات پوچھی ۔ تو پتہ چلا کہ وہ لوگوں کو بیوقوف بناتی ہے ۔ اس کے کافی ثبوت بھی دینے کا کہا اس نے ۔ پر میں نے کہا اگر وہ آ جاتی ہے تو اس کو کہاں لیکر جاوں ۔ تو اس نے ایک ہوٹل کا نام ۔ اور ایڈریس سمجھا دیا ۔ تو میں نے بھی پلان بنا لیا۔
وہ سارا دن میں یہی سوچتا رہا کہ وہ واقعی آئے گی ۔ یا دوسروں کی طرح مجھے بھی بیوقوف بنائے گی ۔ پھر کبھی سوچتا کہ ہو سکتا ہے بچے نے جھوٹ بولا ہو ۔ اور اس دوران رات ہو گئی اور سو گیا ۔
اگلے دن صبح 8 بجے اس کو میسج آیا کہ وہ آ رہی ہے ۔ میں بھی نکل آوں ۔ تو میں نے اسے کہا کہ اپنے 2 جوڑے کپڑوں کے لازمی لیکر آئے اور خود بھی ایک جوڑا کپڑوں کا لیکر مقررہ جگہ پر پہنچ گیا ۔ وہ بھی مسلسل مجھے بتا رہی تھی کہاں پہنچی ۔ کب تک وہ پہنچ جائے گی ۔ اور میرے پہنچنے کے 20 منٹ بعد وہ بھی پہنچ گئی ۔ اس دوران میں نے ایک سفری بیگ لے لیا اور وہ مخصوص گولی بھی جس سے عورتوں کے دن لیٹ ہو جاتے ہیں اور مانع حمل گولیاں بھی
اور جب وہ آئی تو میں نے اس سے کپڑے لیکر بیگ میں ڈال دیے ۔ اس کے پاس کھانے کو بھی کافی کچھ تھا جو بیگ میں ہی ڈال لیا ۔ اور ہوٹل جا کر روم لے لیا کہ ہم نے شام تک ریسٹ کرنا ہے اور پھر کراچی جانا ہے
روم میں جاتے ہی میں نے اس کو بانہوں میں لیکر کسنگ کی ۔ اور اس نے بھی خوب جواب دیا ۔ پھر میں نے اس کے کپڑے اتار دے ۔ اس کی کو کسنگ اور بستر پر لٹا کر اس کے ہونٹوں پر ایک لمبی KISS کی ۔ تو وہ بولی ۔ یار تم بھی کپڑے اتارو ۔ تو میں نے کہا کہ میں نے تمھارے اتارے ہیں ۔ تم میرے اتارو۔ تو اس نے میرے کپڑے اتارے اور لن کو ایک Kiss کی اور اس پھر میرے ہونٹوں پر کسنگ کرنا شروع کر دی ۔ اور پھر مجھے بستر پر گرا کر اس نے میرے پہلے ہونٹوں پر پھر گردن سے اور پھر پورے جسم پر کسنگ کی ۔ اور پھر لن کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا ۔ ایسے لگ رہا تھا کہ آج وہ میری بس کروا دے گی۔ پھر میں نے اس کو ہٹا کر نیچے لیٹا دیا ۔ اور اس کو کسنگ کرنا شروع کر دیا ۔ وہ سسکنا شروع ہو گئی ۔ میں نے اس کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا ۔ پھر اس کو کہا زبان دو ۔ پھر اس کی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ اس دوران میرے ہاتھ کبھی اس کے مموں پر کبھی ۔ بازوں پر ہوتے ۔ اور کبھی اس کی پھدی پر ۔ وہ بے انتہا گرم ہو چکی تھی ۔ اور مجھے بار بار چودنے کا کہہ رہی تھی ۔
پر میں ابھی اینجوائے کرنا چاہتا تھا ۔ جب اس کہا کہ یار کچھ کرو ۔ تو میں نے اس کو بیڈ کے کنارے پر کیا ۔ اور اس کی ٹانگیں اٹھا کر اس کی پھودی پر لن رکھا اور اس کو کہا چیخنا نہ ۔ اور آہستہ آہستہ اس کے اندر کرنا شروع کر دیا ۔ جیسے میرا لن کا اوپر والا حصہ اندر گیا ۔ وہ بولی چھوڑ دو ۔ بہت درد ہو رہا ہے تو میں نے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھ کر زور دار جھٹکے سے لن اندر کر دیا ۔ وہ تڑپ کر رہ گئی ۔ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے ۔ وہ بولنا چاہ رہی تھی پر میں نے اپنے ہونٹوں سے اس کے ہونٹ دبا رکھے تھے ۔ اور نیچے سے میں لن کو اندر باہر کر رہا تھا ۔ اس دوران اس نے اپنے ناخنوں سے میری کمر چھیل کر رکھ دی تھی۔
کچھ دیر بعد میں نے اس کے ہونٹ چھوڑ دیے ۔ اس کا سارا مزا ختم ہو چکا تھا ۔ وہ مجھے چھوڑنے کا کہہ رہی تھی اور مجھے دھکے دے رہی تھی ۔ پر میں نے اس کو نہ چھوڑا ۔ کچھ دیر بعد اس کا درد کم ہو گیا ۔ تو اس کو کچھ سکون ہوا ۔ کوئی 3 منٹ بعد اس کو مزا آنے لگا ۔ تو اس نے مجھے کسنگ کی ۔ اور میں نے اپنی رفتار تیز کر دی ۔ اور تقریبا 5 منٹ بعد وہ فارغ ہو گئی ۔ تو میں نے لن کو نکال کر اس کو بستر کے درمیان میں کیا ۔ تو اس نے دوبارہ لن لینے سے انکار کر دیا ۔ تو میں نے تھوڑی سی زبردستی کی اور اور اس کو پھر چودنا شروع کر دیا ۔ وہ اب درد نہ ہونے کے برابر تھا اور وہ خود بھی اینجوائے کرنے لگی تھی ۔ اور مجھے چھوٹی چھوٹی Kiss کر رہی تھی ۔ کوئی 8 منٹ پھر مسلسل چودنے کے بعد میں اس کے اندر ہی ڈسچارج ہو گیا اس دوران وہ بھی ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھی۔ اور پھر کچھ دیر اس کے اوپر لیٹنے کے بعد اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔
پھر جب دونوں ریلکس ہو گئے تو میں نے پوچھا کیسی ہو ۔ تو اس نے مجھے مکے مار کر کہا ۔ مار دیا تھا تم نے ۔ اتنا درد ۔ مجھے تو لگا میں مرنے لگی ہوں ۔ تو میں نے پوچھا اب کیسی ہو اور کیا مزا نہیں آیا ۔ تو وہ بولی ۔ اب ٹھیک ہوں پر سچ بات تو یہ ہی کہ جتنا سوچا تھا اتنا مزا نہیں آیا ۔ تو میں نے کہا پہلی بار تو اتنا ہی درد ہوتا ہے اب مزا آئے گا ۔ تو وہ کچھ نہ بولی ۔ کوئی ایک گھنٹہ آرام کرنے کے بعد میں نے اس کو پھر گرم کرنا شروع کر دیا ۔ اور اس کو ایک بار پھر خوب چودا ۔ اور اس کے ساتھ بستر پر ایک ایسے تصویر کھینچی کہ اس کا اور میرا چہرہ اور اس کے آدھے ممے نظر آ رہے تھے ۔ اس نے پوچھا یہ کیوں تو میں نے کہا یار دل تو تھا کہ مووی بنا لوں پر تمھیں برا نہ لگے اس لیے نہیں بنائی ۔ چلو یہ ہی یادگار رہے گی اور پھر گھر کے لیے نکل گئے ۔ گھر جاتے ہی بھیتجے نے پوچھا کیا بنا تو میں نے اس کو بتا دیا ۔ پر اس کو لگا کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں تو میں نے تصویر دکھائی تو اس کا منہ کھلا رہ گیا ۔
2 دن بعد اس کی والدہ نے مجھے فون کیا کہ آج دوپہر کا کھانا تم نے ہمارے ساتھ کھانا ہے ۔ تو میں نے اپنی کزن کو فون کیا کہ آپ کی ساس نے یہ دعوت دی ہے تو وہ مجھ سے ناراض ہو گئی ۔ کہ تمھیں کیا ضرورت تھی ۔ آسیہ کو بتانے کی تو میں نے کہا کہ میں نے فیس بک پر تصاویر لگائی تو اس کو پتہ چل گیا اس نے کال کی تو میں نے معذرت کر لی تھی ۔ پھر اس سے پوچھا اب میں کیا کروں ۔ تو وہ بولی آسیہ نے گھر میں ہنگامہ کیا ہے کہ میں نے تمھیں منع کیا ہے ۔ پر اب تم جاؤ ۔ ورنہ مسئلہ بن جائے گا ۔
خیر اگلے دن میں ان کے گھر گیا تو اس کی والدہ ۔ والد اور وہ گھر پر تھی ۔وہ مجھے چھوڑ کر خود کچن میں کھانا بنانے چلی گئی ۔ کافی وقت اس کے والد اور والدہ سے گپ شپ کرتا رہا ۔ وہ سب کام کرنے کے بعد وہ واپس آئی ۔ تو مجھے اپنا گھر دکھانے کے بہانے اپنے کمرے میں لے گئی ۔ وہ جاتے ہی کسنگ کرنے لگی ۔ کافی دیر بعد ہم واپس اس کے والدین کے پاس آگئے ۔ اور کھانا کھا کر پھر باتیں کرنے لگے ۔
پھر اچانک اس کے والد نے کہا کہ آسیہ کا کمپیوٹر خراب ہے ۔ اگر میں ٹھیک کر دوں تو ۔ میں نے کہا یہ بھی کوئی بات ہے ۔ اور دوبارہ اس کے کمرے میں چلے گئے ۔ تو پھر اس نے کسنگ شروع کر دی ۔ میں نے کہا کوئی آ جائے گا تو وہ بولی اب کوئی نہیں آئے گا ہمارے پاس اب کافی وقت ہے تو میں نے اس کو گرم کیا اور پینٹ کی زپ کھول کر لن نکال کر اس کو گھوڑی بنا کر اس کو چودنا شروع کر دیا ۔ اب مزے کے ساتھ ڈر بھی تھا کہ کوئی آ نہ جائے ۔ اس لیے کوئی 5 منٹ میں ہی فارغ ہو گیا اور وہ بھی اس دوران 1 بار ہوئی فارغ۔ اس نے کہا یہ کیا آج اتنا کم وقت تو میں نے بتا دیا کہ در لگ رہا تھا کہ کوئی آ نہ جائے ۔ تو وہ بولی امی ابو سو گئے ہیں اب وہ 1 گھنٹے تک اٹھیں گے ۔ اور مجھے کہا جلدی کرو ایک بار فل مزے سے مجھے چودو ۔ پھر پتہ نہیں کبھی موقع ملے کہ نہیں
ہم نے ایک بار پھر کیا ۔ اور اس چدائی میں وہ 2 بار فارغ ہوئی ۔ پھر ہم باہر چلے گے ۔ اور صحن میں بیٹھ کر سیکس کی باتیں کرنے لگے ۔