اب سیل توڑنے کی باری میری ہے


 تین دن میمونہ کی چدائی چلتی رہی اور دن رات ہم نے یہ کھیل کھیلا اور پھر میمونہ نے کہا کہ اب ہمیں واپس چلنا چاہیے۔ میمونہ نےبتایا کہ وہ اپنے والدین کی اکیلی اولاد ہے اور ایک بھائی تھا جو چھوٹی عمر میں ہی وفات پا گیا تھا جس کی وجہ سے اس کی والدہ کے ذہن پر اثر ہو گیا تھا لیکن اب وہ ٹھیک ہیں اور میں انہیں بیٹا بن کر دکھاتی ہوں۔ میں نے کہا یہ تو بہت اچھی بات ہے۔ پھر کہنے لگی کہ میں نے آپ کو سب کچھ دے تو دیا ہے لیکن میں اس طرح کی لڑکی نہیں ہوں۔ میں نے کہا کہ میں جانتا ہوں اور اچھی طرح سے جانتا ہوں تم فکر نہ کرو میں کبھی بھی یہ بات باہر نہیں جانے دوں گا۔ پھر رونے لگی کہ میں آپ سے شادی نہیں کر سکتی کیونکہ میں لیزبین ہوں۔ میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں تم ثنا کے ساتھ لیزبین ہو تو ثنا سے پوچھ لیں گے اور تم دونو کے ساتھ شادی کر لوں گا اور تینوں اکٹھے رہیں گے اگر تم میرے ساتھ سیکس نہ بھی کرنا چاہو گی تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہو گا یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ مجھے تم سے پیار ہے اور تمہیں بھی مجھ سے پیار ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ تم نے لیزبین ہوتے ہوئے بھی مجھے اپنے اندر لوڑا ڈالنے کی خوشی خوشی اجازت دی ہے۔ کہنے لگی کہ ثنا نے یہ کہا تو تھا لیکن احمد اس بات کو ہم پھر پر اٹھا رکھتے ہیں لیکن آپ جب چاہیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور پھر ہم واپس نکل کھڑے ہوئے۔ میں نے شمائلہ بہن کو کال کر دی تھی کہ میں فیصل آباد آ رہا ہوں اور اس بار پارٹی رکھنی ہے یا گھر کی چدائی ہی ٹھیک رہے گی تو شمائلہ کہنے لگی کہ بھائی جان ! آج رات تو ہم تینوں آپ سے اچھی طرح ٹھکوائیں گی کیونکہ آپ کے بہنوئی آپ سے بہت خوش ہیں اور آج آپ میرے بیڈ پر ہم تینوں ماں بیٹیوں کی ان کے سامنے چدائی کریں گے اور کل رات کو پارٹی ہے۔ میں خوش ہو گیا۔

میں نے میمونہ کو لیا اور ہم واپس اس کے ہوسٹل چلے گئے اور اسے اتار کر میں سیدھا شمائلہ کے گھر چلا گیا۔ راستے میں کچھ گولیاں لے لیں تا کہ رات کو جم کر تینوں ماں بیٹیوں کی ٹھکائی کر سکوں اور وہیں سے میں نے اپنے شہزاے عامر کو کال کی کہ میمونہ کے ساتھ ہنی مون منا لیا ہے اور اگر وہ بتائے کہ وہ کب اسے چودنا چاہتا ہے تا کہ اس کا انتظام کیا جا سکے۔عامر بہت حیران ہوان کہ سر بس ایک مہینے میں ہی آپ نے اسے چود بھی لیا؟ میں نے کہا کہ ہاں اور اس کے ساتھ کئی ایک دوسری شہزادیاں بھی چد گئی ہیں۔ خیر میں نے اسے کہا کہ آپ کے سر کے گھر کل پارٹی ہے کہو تو اس میں تمہیں لے چلوں؟ کہنے لگا کہ نیکی اور پوچھ پوچھ؟

میں نے کہا کہ کل تیار رہنا۔یہ کہہ کر میں نے کار شمائلہ بہن کے گھر کو موڑ دی اور سیدھا ان کے گھر جا کر بریک لگائی۔ میرا انتظار ہو رہا تھا۔۔۔ سارا گھر چہک اور مہک رہا تھا۔۔۔ سر تو خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے اور شمائلہ، فریحہ اور ملیحہ کے پاؤں زمین پر نہیں ٹک رہے تھے۔۔ میں نے آتے آتے تینوں بچوں اور شمائلہ بہن کے لیے گفٹ لے لیے تھے جو انہیں تھما دئیے۔۔۔ تھوڑی دیر بعد کھانا ہوا پھر ہم سب آئس کریم کھانے باہر چلے گئے اور آئس کریم کھا کر واپس ہوئے تو سر کہنے لگے کہ میری تو طبیعت خراب ہو رہی ہے اس لیے میں تو دوا کھا کر سونے لگا ہوں احمد آپ گیسٹ روم میں سو جائیں اور کل ہمارے چند دوست انوائیٹڈ ہیں ایک پارٹی ہے آپ اس میں شامل ہو کر واپس جانا میں نے کہا کہ فکر نہ کریں اب میں یہیں ہوں۔

سر اپنے کمرے میں چلے گئے اور پتہ نہیں دوا لی یا ہمیں گلی کروائی ۔ میں نے کافی پی، فریحہ اور ملیحہ مجھے پیار کر کے میرے کان میں کہہ کر سونے چلی گئیں کہ بھائی کو سلا کر ہم بھی آ رہی ہیں۔ شمائلہ کہنے لگی کہ آپ کو میسج کروں گی تو آپ بیڈ روم میں آ جانا۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہےاور میں بھی گیسٹ روم میں چلا گیا۔ جیسے ہی میں نے گیسٹ روم کا دروازہ کھولا تو اندر ملیحہ کھڑٰ تھی۔ اس کے بدن پر لباس نہیں تھا اور وہ مجھے دیکھتے ہی لپٹ گئی اور کسنگ کرنے لگی۔ میں نے بھی اسے گود میں اٹھا لیا اور پیار کرنے لگا۔ وہ مجھ سے کہنے لگی کہ انکل اب سیل توڑنے کی باری میری ہے۔ میں نے کہا کہ کب کا پروگرام ہے؟ کہنے لگی کہ اب جب آپ واپس جائیں گے تو میں اور فریحہ باجی آپ کے ساتھ جائیں گے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے ڈن! تمہاری پھدی میں میرا لن!! باتیں کرتے کرتے ہم بیڈ تک آ گئے اور میں نے اسے بیڈ پر لٹا کر اپنے کپڑے اتار دیئے اور ننگا ہو کر اس کے ساتھ لیٹ گیا۔ اتنی دیر میں ملیحہ بھی آ گئی اور وہ بھی ننگی ہی تھی۔ آتے ہی میرے لوڑے سے لپٹ گئی جو پہلے ہی بے چین ہو رہا تھا۔ ابھی اس نے میرا لوڑا منہ میں ڈالا ہی تھا کہ شمائلہ کا میسج آ گیا کہ دونوں بچیوں کو اٹھا کر میرے پاس لے آئیں۔۔۔ میں حیران ہو گیا کہ اسے پتہ ہے کہ دونوں بچیاں میرے پاس ہیں تو میں بھی دونوں بچیوں کو اٹھا کر سر کے بیڈ روم کی طرف چلا گیا۔۔۔۔ کیا دیکھتا ہوں کہ سر ننگے سوئے پڑے ہیں اور شمائلہ ننگی بیڈ پر لیٹی ہوئی ہے میں نے دونوں بچیوں کو اٹھایا ہوا تھا سو میں بھی ننگا ہی تھا اور میرا لوڑا فل ٹنا ٹن بج رہا تھا۔ میں نے ابھی دونو بہنوں کو اتارا نہیں تھا کہ شمائلہ نے میرا لوڑا منہ میں ڈال لیا ادھر دونوں بہنیں میرے ساتھ کسنگ کر رہی تھیں۔۔۔ دو نوں نیچے اتریں اور ملیحہ سیدھی اپنے باپ کے لوڑے پر چلی گئی اور شمائلہ نے مجھے کہا کہ ملیحہ کے ہیچھے جا کر پہلے اس کی گانڈ میں ڈال دیں اور تھک وغیرہ لگانے کی ضرورت نہیں۔۔۔ میں نے حکم مانا اور سیدھا ظالمانہ انداز میں 15 سالہ 32 سائز مموں والی چھوٹی سی لڑکی کی گانڈ میں 8 انچ لمبا اور ساڑحے پانچ انچ موٹا لوڑا گھسا دیا ۔۔۔۔ وہ مزے سے سسکاری لے کر بولی انکل زور سے اندر تک گھسا دو۔۔۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ سیدھا اندر جڑ تک گھسیڑ دیا۔۔۔۔ اس نے اپنے ابو کا لوڑا بھی منہ میں ڈالا ہوا تھا اور اس کا ابو مست لیٹا ہوا تھا۔۔۔ شمائلہ نے فریحہ کی پھدیا چاٹنی شروع کی۔۔۔ میں نے تھوڑی دیر ملیحہ کی گانڈ ماری اور پھر سیدھا شمائلہ کی گانڈ پر آ گیا ۔۔۔ دس منٹ کے بعد ہی فریحہ کی گانڈ کی بھی لوڑے کو سیر کروا دی اور پھر باری باری تینوں کی گانڈ مارتا رہا ملیحہ اور فریحہ جب مجھ سے فارغ ہوتیں تو اپنے اب کے تنے ہوئے لن پر جا بیٹھتی تھیں یوں میں باری باری ان تینوں کی گانڈ اور شمائلہ اور فریحہ کی پھدیا کو بھی چودتا رہا۔ کوئی تین ساڑحے تین گھنٹے بعد میں نے کہا کہ اب بس کرنا چاہیے کیونکہ کل کی پارٹی میں بھی اسے استعمال کرنا ہے۔ شمائلہ کہنے لگی کہ بالکل ٹھیک ہے۔ میں نے کہا کہ میں دونو بچیوں کو لے جا رہا ہوں۔۔۔ یہ آج میرے ساتھ ہی سوئیں گی۔۔ شمائلہ نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر میں دونوں بہنو ں کو اٹھا کر واپس اپنے گیسٹ روم میں لے آیا جہاں ایک گھنٹہ مزید میں نے دونوں بہنوں کی گانڈ اور فریحہ کی چوت بھی ماری اور پھر ملیحہ کی گانڈ میں اپنا لوڑا نچوڑ دیا۔۔۔۔ میں نڈھال ہو چکا تھا۔۔۔ دونوں بچیاں میرے دائیں اور بائیں لیٹ کر سو گئیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post