ہیلو میرا نام سبین ہے یہ میری سٹوری نمبر دو ہے
میں ایک بس ہوسٹس ہوں میں پنڈی سے لاہور جا رہی تھی اور یہ میری سیکنڈ چدائی کی کہانی ہے میں صبح پنڈی سے لاہور کے لیے نکلی تو راستے میں ڈرائیور جسکا نام عمران تھا اس نے مجھے کہا کہ آج آپکو میں نے اور میرے دو دوستوں نے چودنا ہے میں نے کہا ٹھیک ہے دن کو لاہور پہنچ کر شام کو واپس دوبارہ پنڈی پہنچے تو انہوں نے پہلے ہی کمرہ لیا ہوا تھا جب مجھے فری ہونے کے بعد عمران کمرے میں لے کر گیا تو وہاں دو لڑکے اور بھی تھے کاشف اور کامران جنکی عمر کوئی 30 اور 298 سال تھیں جیسے ہی کمرے میں پہنچے تو انہوں نے مجھے ادھر ادھر سے چومنا چاٹنا شروع کر دیا اور جلدی سے میرے کپڑے اتارے
اور مجھے کہا ہمارے لنڈ چوسو میں نے ایک ایک کر کے چوسنے شروع کر دیے اتنے میں کاشف نے مجھے بیڈ پر لٹا کر ایک ٹیبلیٹ دی اور کہا کہ تم پریگنٹ نہیں ہو گی میں نے گولی کھائی اور انہوں نے میری چوت پر آئل انڈیل دیا اور کاشف نے مجھے لگاتار چودنا شروع کر دیا اتنے میں عمران نے اپنا لنڈ میرے منہ میں دے دیا اور کاشف نیچے لیٹا اور میں اسکی طرف پیٹھ کر کے اسکے اوپر اور کامران نے مجھے آگے کاشف نے پیچھے سے چودنا شروع کر دیا عمران نے منہ میں ڈال دیا وہ مجھے لگاتار چود رہے تھے اور میرے جسم میں بجلدوڑ رہی تھیں کچھ دیر بعد کاشف فارغ ہوا تو عمران نے پیچھے سے لنڈ ڈال دیا اور چودنے لگا پھر کامران بھی اندر فارغ ہوا اب میری آوازیں نکل رہی تھیں آہ آہ آہ آہ
جب وہ فارغ ہوئے تو عمران اکیلا مجھے چودنے لگا تھوڑی دیر میں وہ بھی فارغ ہو گیا میں ایسے ہی بیڈ پر لیٹی تھی کے کاشف پھر آ گیا اور مجھے اکیلے چودنے لگ گیا میری آوازیں ختم نہیں ہو رہی تھیں اور مزہ بھی آ رہا تھا اتنے میں کامران نے آ کر لنڈ من میں ڈال دیا آب کاشف نے ٹائم لیا فارغ ہونے میں تو عمران بھی واپس آ گیا اس نے آتے ہی کامران سے کہا ایک لائن میں اس کو چودیں گے مجھے انہوں نے کھڑکی کے ساتھ کھڑا کیا اور ایک ایک کر کے چودنے لگے پھر کامران نے کہا کبھی ایک سوراج میں دو لنڈ لیے ہیں میں نے کہا کہ نہیں
کاشف نے عمران کو کہا اسکو لٹاو جب بولیں ہاتھ پکڑنا کاشف اور کامران بیڈ پر بیٹھ گئے کاشف کی ایک ٹانگ کے اوپر کامران کی ٹانگ تھی انہوں نے لنڈ قریب کیے اور مجھے کہا کہ اپنی پھدی میں لینے کی کوشش کرو میں آہستہ آہستہ لنڈ کے اوپر بیٹھی تو عمران نے ہاتھ پکڑ لیے اور میرے من میں اپنا لنڈ ڈال دیا اور مجھے نیچے دبانے لگا مجھے شدید درد ہوا اور لنڈ آدھے میرے اندر گئے کامران فارغ ہوا تو اس نے مجھے پکڑا اور عمران اور کاشف کے لنڈ پر مجھے دبایا جیسے ہی وہ فارغ ہوئے تو وہ چلے گئے میں کپڑے پہننے لگی تو انہوں نے کہا رکو ان تینوں نے ایک ایک کر کے مجھے پھر آدھا گھنٹہ چودا اور سارا پانی اندر نکالا