چدائی کا دور


                              
                                                              




یہ سچا واقعہ ہے اور نام بھی اصلی ہیں۔ میرا ایک دوست بیرون ملک جانے کی تیاری میں تھا اور شاپنگ کرنے کے لیے اس نے اپنی بیوی اور دو بچوں سمیت لاہور آنا تھا لیکن اس کے پاس رہنے کی جگہ نہیں تھی۔ اس نے مجھ سے کہا کہ یار ہوٹل میں ٹھہرنے کو دل نہیں مانتا اس لیے پریشان ہوں کہ کہاں ٹھہروں۔ میں نے کہا کہ یار میرا اپنا مکان ہے اس لیے تم پریشان کیوں ہوتے ہو میرا گھر حاضر ہے اور کار بھی حاضر ہے دونوں بھائی ساتھ شاپنگ کریں گے اور میری بیوی بھی ساتھ ہو گی۔ ہمارے بچے ابھی نہیں ہوئے تھے کیونکہ ہماری شادی کو ایک سال ہوا تھا اور ہمارا ابھی پلان تھا کہ کچھ عرصہ بنا بچوں کے مزہ کریں پھر دو سال کے بعد بچے پلان کر لیں گے۔ میرا دوست خوش ہو گیا اور اپنی بیوی اور دونوں بچوں کو لے کر لاہور آیا جہاں سے میں نے اسے نیازی اڈے سے اپنی کار پر پک کیا اور لے کر سبزہ زار اپنے گھر آگیا۔ گھر کے اوپر والے پورشن مٰں ہم رہتے تھے اور نیچے والے پرشن میں ڈرائینگ، ڈائننگ کچھ اور اٹیچ باتھ والا ایک بیڈروم بھی تھا اور وہی ہم نے انہیں دے دیا۔ وہ ہمارا گھر دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ ان کے بچے مجھے اور میری بیوی سے بہت زیادہ مانوس تھے اس لیے انہیں کوئی پریشانی نہیں تھی۔ اگر وہ دونوں بچوں کو چھوڑ کر جانا بھی چاہتے تو اکیلے بھی شاپنگ کے لیے جا سکتے تھے لیکن انکا پروگرام یہی تھا کہ ہما سب مل کر شاہنگ کریں گے۔ میں نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں۔ اس دن ہم نے بچوں کو سیر کروائی اور پھر رات کو کھانا کھا کر آئس کریم کے لیے نکل گئے اور پیدل سیر کرتے رہے۔ رات کو تقریباً گیارہ بجے بھابھی ثمینہ کہنے لگیں کہ بھائی جان میرے تو سر میں شدید درر ہو رہا ہے اور یہ مائیگرین ہے جس کا مجھے ڈر تھا کہ یہ نہ ہو جائے اور مجھے بھی علم تھا کہ اس نے مجھے تنگ کرنا ہے۔ یہ چھوٹٰ بیٹٰ کے پیدا ہونے سے اب تک مسلسل ہے اور اب یہ دو سال کی ہو چکی لیکن سر درد کو ابھی آرام نہیں آیا اور انہوں نے وہیں بیٹھ کر زمین پر قے کر دی۔ میری بیوی نے انہیں سہارا دیا اور ہم آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گھر وپس آ گئے۔ میرے پاس کچھ دوائیاں پڑی تھیں میں نے انہیں دیں اور نیند کی گولی بھی دی اور وہ سو گئیں۔ بچوں کو میری بیوی اپنے پاس اوپر لے گئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ احمد آج آپ نیچے ڈرائینگ روم میں سو جائیں تا کہ بچے اپنی ماں کو تنگ نہ کریں اوربھابھی ثمینہ آرام سے سو سکیں۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور میرا دوست اشتیاق اور اس کی بیری بیڈ روممیں لیٹ گئے اور میں ڈرائنگ روم میں آ گیا جہاں صوفہ کم بیڈ کو سیدھا کیا اور میں ھی لیٹ گیا۔ رات کو مجھے بیڈ روم سے آوازیں آئیں تو میری آنکھ کھلی مجھے علم نہ تھا کہ را ت کا کون سا پہر ہے لیکن میں جب بیڈ روم کی طرف گیا تو دیکھا کہ وہ دونون میاں بیوی بحث کر رہے ہیں اور فل مستی میں ہیں۔ میں نے دیکھا کہ میرے دوست کا لوڑامیرے لوڑے سے نسبتاً چھوٹا اور کم موتا تھا۔ وہ کہہ رہا تھا کہ ثمینہ مجھ سے نہیں ہو رہا کیونکنہ میں بہت تھکا ہوا ہوں۔ جبکہ ثمینہ کہہ رہی تھی کہ میرا بہت دل کر رہا ہے اس لیے مجھے کرو۔ اس دوران میرے دوست نے پوچھا کہ کسی کے گھر آ ئے ہوئے ہیں اچھا نہیں لگتا اور پھر تم جب ڈسچارج ہوتی ہو تو بیڈ شیٹ کیا گدا بھی گیلا کر دیتی ہو۔ آج رہنے دو کل میں نیچے کوئی پلاسٹک شیٹ بچھا کر پھر کر لیں۔ وہ کہنے لگی کہ آج مجھے بہت شہوت آئی ہوئی ہے کیونکہ میں نے مچھلی کھائی ہے اور اگر آج یہ شہوت مر گئی تو کیا مزہ آئے گا؟ مجھے بھابھی گل نے بتایا ہے کہ بھائی جان اسے روزانہ کرتے ہیں اور وہ رہ ہی نہیں سکتے چوت کے بنا اور اب جبکہ میں سوچ رہی ہوں کہ بچے بھابھی کے پاس سوئے ہیں اور بھائی جان نیچے سو رہے ہیں تو وہ کیسے سوئے ہوں گے بنا چوت کے تو اچانک اشتیاق نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر تم ان کے پاس چلی جاؤ اور وہیں چدوا لو ان سے اندھیرے میں انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ ان کی بیوی ہے یا بھابھی ہے۔ مین بہت حیران ہوا کہ یہ کیسی بات کر دی ہے میرے دوست نے لیکن یہ بات سن کر میرا آٹھ انچ کا لوڑا ٹنا ٹن بجنے لگا۔ ابھی میں اپنے خیالات مٰں تھا کہ ثمینہ بھابھی کہنے لگیں کہ آئیڈیا برا نہیں ہے۔ میں ٹرائی کرتی ہوں۔ یہ کہہ کر وہ بیڈ سے اٹھنے لگیں تو مجھے ہوش آیا اور میں فورا ڈرائنگ روم میں آ کر لیٹ گیا اور انتظار کرنے لگا۔ میں ن ے محسوس کیا کہ کوئی اندر آیا ہے اور دروازہ بند کر دیا ہے۔۔ میتا لوڑا مزید کھڑا ہو گیا۔ پھر میںنے محسوس کیا کہ میرے بیڈ پر میرے ساتھ کوئی لیٹ گیا ہے اور پھر خاموشی سے میرا لوڑے کو کوئی ہاتھ ٹٹول رہا ہے۔۔ میں نے ہونے دیا ار دم سادھے لیٹا رہا۔ تھوڑی ہی دیر بعد میرا لوڑا ننگا ہو کر کسی کے منہ میں تھا اور میں مزے کی وادی مٰں گھس گیا۔۔۔ میں نے اپنی بیوی کا نام لے کر کہا کہ موبی! کیا ہوا نہیں رہا جا رہا لیکن بھابھی نے کوئی جواب نہ دیا میں نے ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر دبایا اور سارا لوڑا ان کے منہ میں کر دیا حالانکہ انہیں علم نہیں تھا کہ میری بیوی تو لوڑا منہ میں ڈالتی ہی نہیں ہے۔ بہرحال مجھے بھی معلوم تھا کہ یہ میری بیوی نہیں ہے لیکن میں اپنی بیوی کا نام تھوڑی دیر بعد لے لیتا تھا تا کہ بھابھی کو شک نہ ہو کہ مجھے علم ہے۔ تھوڑی دیر بعد میں نے پھدی کو سیدھا کیا اور لوڑا موری پر رکھ کر اندر کر دیا۔۔ بہت مزے کی سسکاری نکلی ار ملائم دیواروں سے ہوتے ہوئے میرا لوڑا چوت کی جڑ تک گھس چکا تھا۔۔ پھر میں نے سپیڈ کے ساتھ بھابھی کو چودنا شروع کیا اور تقریباً ایک گھنٹہ چودتا رہا اور ایک گھنٹے میں بھابھی دس بار کم از کم ڈسچارج ہوئیں۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔۔۔ آخر میں نے اپنی بیوی کا نام کر اس کے کان میں کہا کہ موبی اب میں ڈسچارج ہونے لگا ہوں۔۔ موبی کچھ نہ بولی اور مجھے ساتھ بھینچ لیا۔۔ میں نے پورا لوڑا اس چوت مٰں گھسا دیا اور اچھی طرح زور لگا کر رکھا اور ساری منی بھابھی ثمینہ کے اندر اتار دی۔ تھوڑی دیر ہم دونوں لیٹے رہے ار پھر جب بھابھی اٹھ کر جانے لگیں تو میرے دل میں خیال آیا کہ مجھے اب انہیں بتا دینا چاہئے کہ جھے معلوم ہے کہ آپ بھابھی ثمینہ ہیں تا کہ جتنے دن وہ یہاں رہیں آرام سے مجھ سے چدتی رہیں۔ چنانچہ میں نے ان کے کان میںکہا کہ ثمینہ! سر درد کیسا ہے؟ تو وہ حیران ہوئی کہ یہ کیا؟میں نے اسے سینے سے لگا کر اس کے کان می کہا کہ مجھے علم تھا کہ یہ آپ ہیں اور آپ کو شدید خواش تھی مجھ سے چدوانے کی جو میں نے پوری کی ہے۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہ سب کیا ہے؟ اشتیاق نے آپ سے کیوں کہا کہ آپ جا کر بھائی جان سے چدوا لو؟ تو وہ کہنے لگی کہ شوگر کی وجہ سے وہ چودنے کے قابلنہیں رہے اور میں شہوت سے مجبور ہوتی ہوں تو اکثر ان کے کسی نہ کسی دوست سے چدواتی ہوں اور آج بھی شہوت کا غلبہ ہو گیا تھا اس لیے آپ سے چدوانے کا مشورہ اسی نے مجھے دیا ہے۔ میں نے بتایا کہ ہاں میں نے آپ لوگوں کی بحث سن لی تھی اور میں نے یہی مناسب سمجھا تھا کہ آپ کو علم نہ ہو اور ایک بار آپ مجھ سے اسی طرح چدا لیں اور یہ چدائی مکمل ہو گئی ہے۔ میںنے کہا کہ ثمینہ! تمہیں جب بھی چدائی کی ضرورت ہوا کرے تم مجھے بتا سکتی ہو اور ہر ایک سے چدوانے کی ضرورت نہیں ہے گھر کی بات ہے گھر میں رہے تو زیادہ اچھا ہے۔ ثمینہ نے یہ بھی بتایا کہ اب میں آپ سے چدوا کر جا رہی ہوں تو اب مجھے اشتیاق بھی بھرپور چودے گا کیونکہ اس کو اس بات سے بہت شہوت آتی ہے کہ میں کسی سے چدوا کر آئی ہوں اس کے بعد پھر وہ بھی خوب چودتا ہے۔۔۔۔ پھر کیا تھا جب اشتیاق بھابھی کو چود رہا تھا تو میں بھی حاضر ہو گیا اور ہم تینوں نے مل کر ایک لمبا سیشن چدائی کا کیا اور پھر ایک ہفتہ وہ ہمارے گھر یں رہے اوررات کو روزانہ چدائی کا دور چلتا تھا۔۔۔ ختم شد









ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post

بہن ہو تو ایسی