4 دوست اور چودائی۔ حصہ


 شمائلہ نے جوش اور محبت میں اس سے کہا یہ سب سے بڑا لنڈ ہے جو اس نے اپنے چاروں ٹھوکو لنڈوں کے مقابلے دیکھا ہے۔جب میں نے یہ سنا تو مجھے تھوڑا سکون محسوس ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے میں جس نے اس کی گانڈ کوچودا اور بہنوئی وزیر جس نے اس کی چوت کوچودا – صرف دولڑکے ہیں جنہوں نے اسے چود لیا ہو گا۔ شمائلہ نے سب سے پہلے مجھ سے گانڈ میں چدائی تھی لیکن وہ پچھلے کچھ سالوں سے دوسروں کے ساتھ مزے لے رہی تھی۔ میں اس سے محبت کرتا تھا، اب تک اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ جب میں اسکول میں تھا تو میں نے اپنے کزن کے شوہر کا لںڈ دیکھا تھا جس نے شمائلہ کی کنواری چوت کو کھولا تھا۔ یہ صرف 4 انچ لمبا تھا، گانڈ سیکس کے لیے اچھا تھا لیکن چوت نہیں

پِھر عاصم نے اپنی بیلٹ کھولی اور پینٹ اُتار دی

اور میری شمائلہ نے فوراً ہی پکڑ کے اسکا انڈر وئیر بھی اُتار دیا . شاید اس سے زیادہ صبر نہیں ہو رہا تھا اور وہ اس کے لوڑے کو فل دیکھنا چاہتی تھی اور اب عاصم بالکل ننگا ہو گیا تھا اور اسکا تقریبا 8 انچ لمبا لوڑا اس کے سامنے بالکل تنا ہوا تھا جس کو میری شمائلہ نے فوراً اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور دوبارہ سے سہلانے لگی مگر زیادہ دیر تک نہیں اور جلدی ہی اس نے اپنا سر آگے کیا اور عاصم کے لنڈ پہ زبان پھیرنے لگی اور پِھر جلدی ہی اس کے لنڈ کی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی . کچھ دیر تک اس کے لنڈ کی کیپ کو چُوسنے کے بَعْد 3 انچ تک لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور چُوسنے لگی اور ساتھ ہی اس کے ٹٹوں کو سہلانے لگی اور مجھ سے بھی اب مزید صبر نا ہوا اور میں نے اپنی پینٹ اُتار دی اور پِھر تھوڑا ان کے قریب آ کے یہ سب دیکھنے لگا .

شمائلہ نے مجھے اپنے قریب دیکھ کے اپنی آنکھیں اُوپر اٹھائیں اور مجھے سمائل دی جس کے جواب میں میں نے بھی سمائل دی

شمائلہ نے ایک ہاتھ سے میرا لنڈ پکڑ لیا اور میری مٹھ مارنے لگی جب کہ میرے دوست کا لن بھی چُوستی رہی . کچھ دیر ایسے ہی چلتا رہا اور پِھر اس نے عاصم کا لنڈ اپنے منہ سے نکال کے میرا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے لنڈ کو ہاتھ سے ہلانے لگی .

اس نے مجھ سے کہا تمہارا لںڈ سب میں موٹا ہے

پِھر وہ باری باری ہمارے لنڈ چُوسنے لگی .

کبھی شمائلہ میرا لنڈ اپنے منہ میں ڈال لیتی اور کبھی میرے دوست کا . مجھے اِس سارے کھیل کا بہت مزہ آ رہا تھا اور کئی دفعہ تو میرا جوش اتنا بڑھتا کہ میں اس کے سر کو خود اپنے ہاتھ سے پکڑ کے خود ہلنا شروع کر دیتا اور اس کے منہ کو زور زور سے چودتا . مجھے دیکھ کے میرے دوست نے بھی ایسے ہی کیا اور چھونکہ اسکا لنڈ کافی بڑا تھا اور پُورا شمائلہ کے منہ میں نہیں جا رہا تھا تو میرا دوست جب پکڑ کے زور لگاتا تو آگے شمائلہ کے حلق میں جا کے لگتا جس کی وجہ سے کئی دفعہ اسکو کھانسی بھی آئی اور اسکی آنكھوں سے پانی بھی نکل آیا مگر میرا دوست شمائلہ پہ رحم کھانے کو بالکل تیار نہیں تھا کیوں کہ وہ تو سچ میں شمائلہ کو ایک رنڈی سمجھ کے استعمال کر رہا تھا . اس کے تو خواب خیال میں بھی نہیں آ سکتا تھا کہوہ اپنے دوست کی کزن سے لنڈ چسوا رہا ہے نا کہ کسی رنڈی سے . اور میں یہ چاہتا بھی نہیں تھا کہ اسکو پتا چلے اور میری بدنامی ہو . پِھر عاصم نے کہا کہ آؤ بیڈ پہ چلتے ہیں اور میری کزن کو بیڈ پہ بٹھایا اور خود اس کے بڑے بڑے ممے پکڑ کے ان کے درمیان اپنا لنڈ رکھا اور میری کزن کے نرم گرم بوبز کو چودنے لگا . پِھر اس نے میری کزن کے بوبز کافی دیر تک اپنے تگڑے ، لمبے اور موٹے لنڈ سے چودے اور پِھر بیڈ پہ ہی میری کزن کو سیدھا کر لیا اور اسکو کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس نے میری کزن کی آنكھوں پہ ، اسکی ٹھوڑی ( چن ) پہ کسسنگ کی ، پِھر وہ میری کزن کے چیکس یعنی گالوں کو چُوسنے اور چومنے لگا اور اس کے بَعْد اس کے کانوں کی لو اور پِھر گردن پہ کسسنگ کرتے ہوئے نیچے کی طرف سفر کرنے لگا اور پِھر چھاتی پہ آ کے پِھر سے بوبز چوسے تھوڑی دیر اور پِھر نیچے کو آنے لگا اور پِھر ناف کے سوراخ پہ آ کے اس کے اندر زبان پھیرنے لگا اور پِھر وہاں سے بھی نیچے میری کزن کی پُھدی پہ آ کے وہاں کس کی اور پِھر نیچے اس ٹانگوں کو چومتا ہوا اس کے پاؤں پہ آ گیا اور اس نے پاؤں کو بھی چُوما اور میری کزن کو اس کے حسن کا سب سے بڑا خراج اس نے اس کے پاؤں چوم کے دیا اور پِھر اس کو اُلٹا کر دیا اور اس کی گردن کے پیچھے کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس کے بیک اور کمر کو کس کرتا ہوا اس کی گانڈ کے چوتڑوں پہ کسسنگ کرنے لگا

ان کو باری باری تھپڑ بھی ہلکے ہلکے مارے اور پِھر میری کزن کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھول کے دیکھنے لگا اور پِھر اپنی زبان میری کزن کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ دی اور ساتھ ہی میری کزن نے ایک سسکی لی جیسے اسکو بہت مزہ آیا ہو اور عاصم نے میری کزن کی گانڈ کو چاٹنا شروع کر دیا اور 4 ، 5 منٹ تک وہ میری کزن کی گانڈ کو چاٹتا بھی رہا اور ساتھ ساتھ اسکی گانڈ پہ ہلکے ہلکے تھپڑ بھی مارتا رہا جس سے گانڈ سرخ ہو گئی . میری کزن کی سیکسی آوازیں اور آہیں بتا رہی تھیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی ہے کیوں کہ وہ مسلسل آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ ہاۓ میں گئیاوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ کر رہی تھی اور پِھر اس نے میری کزن بہن کو سیدھا کیا اور اپنی زبان میری کزن کی پُھدی پہ رکھ دی . پُھدی سے زبان کا ٹچ ھونا تھا کہ میری کزن ایک دفعہ تو تڑپ اٹھی مگر جلدی ہی اس نے اپنے جذبات پہ قابو پا لیا اور میرا یار بلکہ میری کزن کا یار میری کزن کی پُھدی کی کلٹ کو یعنی اس کے چھولے کو چُوسنے لگا اور میری کزن سسکاریاں بھرنے لگی اور اسکی سسکیوں کی سپیڈ لمحہ بہ لمحہ بڑھتی گئی

میری کزن کا چھولا کبھی کبھی منہ میں لے کے اسکو ہلکا سا کاٹتا مگر میری چدکڑ کزن اِس بات کو بھی انجوئے کرتی اور پِھر وہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی میں ڈالو اپنی زبان اور عاصم نے اسکی پُھدی کے سوراخ پہ اپنی زبان رکھ دی اور میری کزن تو تڑپ ہی اٹھی اور آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ کرنے لگی اور میرا دوست پُھدی کے سوراخ کو چاٹنے لگا سب کچھ بھول کے اور وہ دونوں اِس اورل سیکس کے کھیل میں اِس قدر مصروف تھے کہ مجھے بھی بھول گئے کہ میں بھی وہاں موجود ہوں یا نہیں مگر مجھے اِس بات کی کوئی فکر نہیں تھی بلکہ میں تو اپنا لوڑا خود ہلکا ہلکا اپنے ہاتھ سے مسل کے فل ان کے کھیل کو انجوئے کر رہا تھا میری کزن ہمارے یار کا سر اپنی پُھدی پہ دبانے لگی اور اسکی سسکیاں مسلسل کمرے میں گونج رہی تھیں جس سے عاصم کا جوش بھی بڑھ رہا تھا اور پِھر حرامن کزن کہنے لگی کہ آہ کھا جاؤ میری چوت ، میری پُھدی کی آگ مٹا دو . اپنی زبان اندر تک ڈال دو اور اس کے سر کو مزید دبایا اور اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کے اسکی زُبان اپنی پُھدی میں ڈلوانے لگی جس سے مجھے پتا چل گیا کہ میری کزن بہت مزے میں ہے اور شاید جلدی ہی چھوٹنے والی ہے جس کی وجہ سے اسکی گالیاں اور گندی زبان کا استعمال بڑھتا جا رہا تھا اور وہ اب بالکل بھی نہیں شرما رہی تھی کہ عاصم جیسے اسکا کوئی پرانا یار ہو اور پتا نہیں کتنی بار اسکو چود رہا ہو . اِس بات سے آپ میری کزن کے رنڈی پن کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی تھی اور کرنا چاہتی تھی . وہ کہہ رہی تھی آہ حرامی میری پُھدی کو کھا جاؤ آہ آہ آہ ہاں ایسے ہی کھا جاؤ کھا جاؤ اوہ اوہ اوہ . عاصم بھی اُدھر فل جوش اور مہارت دکھا رہا تھا میری شمائلہ کی پُھدی کو شانت کرنے کے لیے اور مسلسل اپنی زبان کو جتنا اندر تک دھکیل سکتا تھا دھکیل رہا تھا اور اپنی لمبی زبان سے کی پُھدی کو چودے جا رہا تھا اور شمائلہ کی چوت مسلسل اب جھٹکے کھا رہی تھی اور عاصم نے اب میری گشتی کزن کی پُھدی میں 2 عدد انگلیاں بھی ساتھ ڈالی ہوئی تھیں اور اب اسکی کلٹ کو مسلسل اپنے دانتوں میں لے کے کاٹ رہا تھا جیسے اسکو کھا ہی جائے گا اور دھنا دھن میری کزن کی پُھدی کی چُودائی اپنی انگلیوں اور زبان سے کر رہا تھا اور میری کزن کے تڑپنے اور اچھلنے کی سپیڈ مسلسل بڑھ رہی تھی . آہ آہ آہ آہ حرامی زور سے بس اتنا ہی دم ہے کیا ؟ میری شمائلہ نے عاصم کو کہا شاید اب وہ اسکی غیرت جگا کے اسکا جوش اور بڑھانا چاہتی تھی مگر اب عاصم بھی شاید تھکنے لگا تھا مگر اس نے ہمت نہیں ہاری تھی اور مسلسل اپنی سپیڈ مینٹین کی ہوئی تھی. اُدھر میرا برا حال تھا میں اپنے ہاتھوں سے اپنے لوڑے کو مسلسل ہلانے میں مصروف تھا مگر میری نظریں میری چدکڑ کزن اور حرامی دوست پہ تھیں جو میرے سامنے میری ہی رنڈی کزن کی پُھدی کو نا صرف چاٹ رہا تھا بلکہ اسکی پُھدی کو اپنی 2 انگلیوں سے چود بھی رہا تھا . آخر وہ لمحہ بھی آ گیا کہ میری کزن کی چوت اپنا حوصلہ ہار بیٹھی اور رونے لگی یعنی کہ چھوٹنے لگی اور شمائلہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی گئی آہ میں چھوٹنے لگی ہوں گشتی کے بچے آہ آہ آہ آہ آہ مم زور سےہاہ میں گئی اوہ اوہ میری پُھدی چھوٹ گئی آہ آہ آہ آہ میں گئی اور اِس طرح چند

حے تڑپنے کے بَعْد میری کزن چھوٹ گئی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post