2میں نے اپنے شادی شدہ کزن کو فون کیا اور عاصم کے بارے میں بتایا کہ وہ بڑی رقم کی پیشکش کر رہا ہے۔اس نے اپنی چھوٹی بہن شمائلہ کو تجویز کیا۔میں نے شمائلہ کو صرف ایک بار گانڈ میں چودا تھا، جب ہم سکول میں تھے۔میں نے اپنے بڑے کزن سے شمائلہ کی کنواری کے بارے میں پوچھا۔اس نے بتایا کہ شمائلہ کو اس کے شوہر نے چود کے کنوارہ پن اس کی لے لی ہے۔ جب سے وہ اپنی یونیورسٹی کے لڑکوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہے۔
کبھی کبھار میرا شوہر بھی اسے چودتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے آپ کے والد ہر ہفتے میری ماں کو چودنے آتے ہیں۔
میں جانتا تھا کہ میرے والد ان کی مالی مدد کر رہے ہیں۔
میں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟عاصم کتنے پیسوں کی آفر کر رہا ہے۔میں نے اس سے کہا، 10 ہزار روپے ہو سکتے ہیں۔وہ ہنس کر بولی، اتنے بڑے پیسوں کے لیے میری ماں بھی چودنے کے لیے تیار ہو جائےمیں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟عاصم کتنے پیسوں کی آفر کر رہا ہے۔
اس نے مجھے بتایا کہ میری آنٹی اس کی والدہ کے والد کو 7 سال کی جیل ہونے کے بعد سے اس کی والدہ خفیہ طور مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہیں۔ میری کزن نے مجھ سے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد اپنی آنٹی کو فون کروں، انہیں اپنی ماں اور شمائلہ سے بات کرنے دیں۔دس منٹ بعد ہی میرے کزن نے مجھے فون کیا کہ آنٹی اور شمائلہ راضی ہیں۔میں نے آنٹی اور شمائلہ سے بات کی، آنٹی نے مجھے بتایا کہ اگر گاہک قابل بھروسہ ہے تو شمائلہ سارا دن رات گزار سکتی ہے۔
میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا اور اس سے کہا کہ یار بات ہو گئی ہے مگر ریٹ کافی مانگ رہی ہے مگر رنڈی ٹوپ کلاس کی ہے چودنے میں مزہ آ جائے گا
اِس لیے میں نے تم سے پوچھے بغیر ہی ہاں کر دی ہے . وہ کہنے لگا کہ اچھا پِھر بھی کتنے پیسے تو میں نے کہا کہ 15000 مانگ رہی تھی مگر 12000 پہ ڈن کیا ہے . وہ کہنے لگا کہ یار اتنے زیادہ ، نہیں یار یہ تو بہت زیادہ ہیں یار 5 ، 7 تک کی نہیں مل سکتی کیا
تو میں نے کہا کہ تم کہو تو 3 کی بھی مل جائے گی مگر یار اِس رنڈی کو دیکھنے کے بَعْد میرا کسی اور کو دِل ہی نہیں کیا اور تم اسکو دیکھو گے تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے مگر ریٹ اِس سے کم نہیں کر رہی ہے کیوں کہ ویسے بھی ہَم 2 لوگ جو ہیں اور پِھر 8 تم دے دینا 4 میں دے دوں گا تو پِھر اس کی کچھ تسلّی ہوئی اور مان گیا اور میں نے کہا کہ پیسے تیار رکھنا وہ کام سے پہلے لے گی تو وہ مان گیا . صبح 10 بجے اسکو ریڈی رہنے کا کہا اور پِھر میں نے فون بند کر دیا . اگلے دن میں نے شمائلہ کو صبح صبح تیار ہونے کا کہا اور وہ میک اپ کر کے تیار ہو گئی اور بالکل رنڈیوں کی طرح کا میک اپ کیا تھا اور بہت سیکسی لگ رہی تھی اور میرا تو دِل کر رہا تھا وہاں لے جانے کی بجائے ادھر ہی پکڑ کے چود ڈالوں مگر میں یہ بھی جانتا تھا کہ وہاں مل کے چودنے میں زیادہ مزہ آئے گا
اِس رنڈی ، میری گشتی کزن شمائلہ کو . بہر حال 10 بجے میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا تو اس نے کہا کہ وہ ریڈی ہے اور میں رنڈی کو لے کے آ جاؤں . پِھر میں نے اپنی سیکسی کزن شمائلہ کو بائیک پہ بٹھایا اور چدوانے کے لیے یعنی اپنی ہی شمائلہ کو رنڈی بنا کے اپنے ہی دوست سے پیسے لے کے چدوانے کے لیے چل پڑا اور یہی نہیں بلکہ اِس کام کے لیے بہت پر جوش بھی تھا اور میری رنڈی کزن اور چدکڑ شمائلہ مجھ سے زیادہ پر جوش تھی . میں نے اپنی کزن شمائلہ کو نقاب کروا دیا تھا تاکہ راستے میں ہمیں کوئی نا پہچان سکے
خیر ہَم جلد ہی طے شدہ مقام پہ پوھنچ گئے اور عاصم بھی وہاں موجود تھا جو ہمیں لے کے اپنی گاڑی پہ ہمارے آگے آگے چل پڑا . جلدی ہی ہَم اس کے دوست کے گھر پھنچ گئے اور اس نے کی سے گیٹ کھولا اور ہَم اندر چلے گئے اور بائیک کھڑی کی اور پِھر اندر ایک کمرے کا دروازہ کھول کے ہَم اندر چلے گئے . اندر جانے کے بَعْد میں اور شمائلہ بیڈ پہ بیٹھ گئے جب کہ میرا دوست عاصم صوفے پہ بیٹھ گیا . اس نے ہَم سے پوچھا کہ کیا کھاؤ پیو گے مگر ہَم دونوں نے انکار کر دیا تو کہنے لگا کہ چلو کوئی بات نہیں تھوڑی دیر بَعْد ٹھہر کے کچھ کرتے ہیں جب تک آپ کو بھی حاجت محسوس ہو گی . ہَم نے بھی اس سے اتفاق کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار اِس سے ( شمائلہ ) سے کہو کہ اپنا چہرہ تو دکھائے . ذرا میں بھی تو دیکھوں جس کی تم اتنی تعریفیں کر رہے تھے .
میں نے اپنی کزن شمائلہ کہا کہ شمائلہ اب نقاب اُتار دو اب تو ہَم اندر آ گئے ہیں گھر کے اب کیسا پردہ تو شمائلہ فوراً اپنا نقاب اُتار دیا. جیسے ہی عاصم نے شمائلہ کو بے نقاب دیکھا تو اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور کہنے لگا : یار واقعی کیا حسن ہے ، تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے یہ اس سے بھی زیادہ تعریفوں کے لائق ہے جو تم نے کی تھیں اور کیا نام لیا تھا تم نے شمائلہ ہاں شمائلہ ہی نام ہے نا تمہارا ؟
اس نے شمائلہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگی کہ جی ہاں شمائلہ ہی ہے . نام بھی پیارا ہے بالکل تمہاری طرح اس نے کہا تو شمائلہ نے اسکا شکریہ ادا کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار کیا پروگرام ہے
تو میں نے کہا کہ جیسے تم کہو اور پِھر اس نے ڈائریکٹ لی شمائلہ سے پوچھا کہ آپ کا کیا اِرادَہ ہے تو میری کزن بولی کہ اب میں تو آپ کے حوالے ہوں جو دِل چاھے کرو۔