یہ کہانی میرے اک دوست کی ہے جو میں اپنے الفاظ میں شائع کرو گا امید کرتا ہو آپ سب لوگ پوری سپورٹ دے گے
میرا نام شہروز ہے اور میرے دوست کا نام شاہ زیب ہم دونوں اک ہی کالج میں اک ہی کلاس میں تھے نام تھوڑا اک جیسا ہونے سے ہمرا تعلق بہت گہرا تھا
اک دن ہم دونوں نے پروگرام بنایا کے کہی گھومنے چلتے ہے تو ناران کاغان کا بنا لیا نومبر کی حسین لمبی راتیں اور ہم بس میں بیٹھ گے 2 والی آخری ہماری سیٹ تھی ہم دونوں جوان 21 22 عمر کے لڑکے اور دوستی میں پیار بھی ایسا کے اک دوسرے کے معشوق بن گے ہوے تھے
خیر آدھی رات ہوی تو ہم منسیرہ پہنچے سردی بڑھتی جا رہی تھی تو شاہزیب نے مجھے کس کر پکڑ لیا 2 دن کا پروگرام تھا ہمارا اس کے منہ کی گرم سانس مجھے میرے منہ پر محسوس ہو رہی تھی اور مجھ میں گرمی چڑھ رہی تھی اور نیچے سے میرا ل۔ جھٹکے لینے لگ گیا تو مینے اپنے ل۔ کو سیٹ کر کے اوپر ٹانگ رکھ لی ساہزیب یہ سب دیکھ رہا تھا اور سمجھ گیا تھا کے میں گرم ہو گیا ہو اس نے مجھے اور کس کے پکڑ لیا اور اپنا منہ میری گردن پر رکھ دیا جس سے اس کے ہونٹ میرے گردن کے ساتھ ٹکرا جاتے اور مجھ میں اک لہر دوڑ جاتی
خیرکر کے ہم کاغان پہنچے وہاں اک روم لیا اور کچھ کھانا لے کر روم میں آئے کھانا کھا کر ہم نے آرام کیا اور باہر گھومنے نکل گے سردی بھٹ تھی روم سنگل لیا تھا جس میں اک بیڈ اور اک صوفہ تھا بس ابھی ہم گھوم رہے تھے کے اچانک بارش شروع ہو گئ کہتے ہے موت اور ناران کاغان کے موسم کا کچھ پتہ نہیں ہوتا اور ہم پنجاب کے رہنے والے خود کو ویسے ہی پہلوان سمجھتے ہے تو ہم دونوں گرم چیز کچھ بھی نہیں ساتھ لے کر گے ہم دونوں فل بھیگے ہو کمرے میں آئے ہوٹل والے نے دو تاول دے دئے میں واشروم چلا گیا اپنا جسم خشک کر کے چڈی میں واپس آیا تو میرا دوست آگے کپڑے اتارے کھڑا جسم صاف کر رہا تھا اس نے کچھ نہیں پہنا تھا جب اس نے مجھے دیکھا تو ٹاول سے خود کو چھپا لیا پر مینے اس کی گ۔ڈ اور ل۔ دیکھ لیے تھے کپڑے زادہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے تبدیل نہیں کے یہ ابھی سوکھے گے نہیں اور باکی اک سوٹ ہے وہ خراب نا کرے کل بھی گھومنا ہے
خیر وہ جلدی سے اسے ہی بنا کپڑے کے بیڈ پر کمبل لے کر لیٹ گیا اور میں صوفے پر رات کا درمیان والا پہر اور اس کے کہرانے کی آواز آنے لگی اور مجھے بولا شہروز یار سردی ہے تو بھی آکر میرے ساتھ یہاں بیڈ پر لیٹ جا کچھ تو گرم ہو گا
میں اٹھا اور بیڈ پر اس کے ساتھ لیٹ گیا اس نے کروٹ لی ہوئ تھی اور میں سیدھا لیٹا تھا مجھے بولا یار کروٹ لے اور مجھے جھپی ڈال مینے کروٹ لے لی اور اسے جھپی ڈال لی مینے چڈی پہنی تھی اور وہ بینا کپڑے کے تھا میرا جسم اس کے جسم کے ساتھ لگ رہا تھا اور میرا ل۔ اس کی گ۔ڈ کے میں بس والا منظر سوچنے لگا اور میرا ل۔ کھڑا ہو گیا جو اس کی گ۔ڈ کی لکیر پر جا کر فٹ ہو گیا
اسے محسوس ہونے لگا اس نے مجھے پوچھا یار اک بات بتا مینے بولا پوچھ میری جان اس نے کہا ہم پیار کرے مینے کہا ہم پیار کرتے تو ہے اس نے کہا دوستی والا نہیں سکس ولا مینے کہا سوچ لے اس نے کہا ابھی تو سردی ختم ہو گی اور میری طرف منہ کر لیا اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر آکر لگے جس میں سے گرم سانس ارہی تھی اور سانس کی خوشبو میری رگوں سے ہوتی ہوئی نیچے تک جاتی اور میرا دل زور سے ڈھرکنے لگا اس نے میرے ہونٹ چوم لیےاور اس کا ل۔ کھڑا تھا جو مری ٹانگوں میں جا کر لگ رہا تھا میں بھی ہونٹ چوم رہا تھا دیکھتے دیکھتے ہم فل گرم ہو گے اور کمبل اتار دیا اور کھڑے ہو کر ایک دوسرے کو چومنے لگے اس نے میری چڈی اتار دی تھی میرا ل۔ جھٹکے لیٹا باھر آگیا اس نے اسے پکڑ اور بولا کیا مال رکھا ہے تونے میرے سے بڑا ہے تیرا وہ میرے دودھ چوس رہا تھا مینے اس کا سر پکڑا ہوا تھا وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتا ہو نیچے گیا تو مینے اپنا ل۔ اس کے منہ پر لگا دیا اور اپنی ٹوپی اس کے ہونٹوں پر وہ سمجھ گیا اور ل۔ کو چوسنے لگا اور نیچے سے مینے اس کا ل۔ ہاتھ میں پکڑا ہو تھا ہم بیڈ پر لیٹ گے اور پوزیشن اسے لے آئے کے اس کا منہ میرے ل۔ پر اور میرا منہ اس کے ل۔ پر تھا ہم اک دوسرا کا ل۔ چوس رہے تھے اور ٹٹے چاٹ رہے تھے اور اک دوسرے کی گ۔ڈ میں انگلی ڈال رہے تھے 10 منٹ ہم اسے ہی کرتے رہے تو میں بولا سیدھا ہو اندر ڈالو اور گرمی آجائے گی
وہ سیدا ہو کر الٹا لیت گیا مینے تکیہ اس کے پیٹ کی نیچے رکھا اور اس کی گ۔ڈ پر تھوک ڈالا اور اپنا ل۔ اس پر رگڑنے لگا اس کو مزا ارہا تھا مینے ٹوپی اس کی موری پر رگرتا تو اس کی موری منہ کھولتی وہ بھی گرم ہو کر اندر کرونا چھاتی تھی مینے زور دیا تو ٹوپی اندر گی اور وہ اچھلنے لگا میں رک گیا آرام آرام سے آگے پیچھے کیا عمر میں 22 سال کا تھا تو گ۔ڈ کی موری تھوڑی بڑی تھی اس لیے زادہ درد نہیں ہوی اور آگے پیچھے کرنے سے ل۔ نے جگہ بنا کر پورا اندر چلا گیا اور گ۔ڈ اتنی گرم تھی کے جیسے تندور ہو میں اس پر لیٹ گیا اور فل زور سے جھٹکے مارنے لگا وہ گرم ہو رہا تھا اور گ۔ڈ اپر اٹھا اٹھا کر چدوا رہا تھا میں بھی فل جوش میں چود رہا تھا دوستی بھول کر سکس دماغ پر چڑھ گیا تھا 15 20 منٹ تک میں فارغ ہو گیا اور اپنی جوانی کا پہلا پانی جس میں فل طاقت تھی ( کیو کے اس سے پہلے مینے کبھی متھ بھی نہیں ماری تھی ) اس کی گ۔ڈ میں ڈال دیا اور میرا جسم کانپنے لگا اور پانی میرے ل۔ کی رگوں کو چیرتا ہو اس کی گ۔ڈ میں جا رہا تھا قطرے پے قطرہ گرم گرم پانی اس کی گ۔ڈ میں گیا تو وہ بھی اھھھھ کرنے لگا 5 منٹ میں اس کے اوپر لیٹا رہا جب میرے ل۔ کو سکون میلا اور میری گ۔ڈ کی موری ڈھیلی ہوئ ( جب لڑکا فارغ ہوتا ہے تو اس گی گ۔ڈ کی موری بند ہو جاتی ہے ٹائٹ ہوتی ہے ) میں نیچے اتر کر لیٹ گیا
اس نے بولا چلو الٹا ہو میں الٹا ہو گیا وہ پہلے ہی بہت گرم ہوا تھا اور اوپر سے میرے جھٹکے نے اس کا ل۔ فارغ کرنے والا کر دیا تھا اس کا ل۔ مجھ سے چوٹا تھا اور پتلا بھی اس نے تھوک لگا کر اندر کیا مجھے تھوڑی سی درد ہوی میری موری کھول گی تھی فارغ ہونے کے بعد تو اس نے جھٹکے مارنے لگ گیا 10 منٹ کے جھٹکو سے وہ فارغ ہو گیا اس کی منہ سے گرم آوازے نکل رہی تھی اس کے ل۔ کا پانی میری گ۔ڈ بھر رہا تھا گرم گرم پانی مجھے بھی سکون دے رہا تھا پورا فارغ ہو کر وہ نیچے اترا اور مجھے دیکھ کر بولا sorry یار اور میرے ہونٹ چومنے لگا اور بولا پیار ہو گیا ہے تیرے ساتھ ہم جھپی ڈال کر کمبل میں اسے ہی ننگے سو گے
جاری ہے
کالج کا دوست اور سرد ہوا کا سکس
اسلام علیکم دوستو
یہ کہانی میرے اک دوست کی ہے جو میں اپنے الفاظ میں شائع کرو گا امید کرتا ہو آپ سب لوگ پوری سپورٹ دے گے
میرا نام شہروز ہے اور میرے دوست کا نام شاہ زیب ہم دونوں اک ہی کالج میں اک ہی کلاس میں تھے نام تھوڑا اک جیسا ہونے سے ہمرا تعلق بہت گہرا تھا
اک دن ہم دونوں نے پروگرام بنایا کے کہی گھومنے چلتے ہے تو ناران کاغان کا بنا لیا نومبر کی حسین لمبی راتیں اور ہم بس میں بیٹھ گے 2 والی آخری ہماری سیٹ تھی ہم دونوں جوان 21 22 عمر کے لڑکے اور دوستی میں پیار بھی ایسا کے اک دوسرے کے معشوق بن گے ہوے تھے
خیر آدھی رات ہوی تو ہم منسیرہ پہنچے سردی بڑھتی جا رہی تھی تو شاہزیب نے مجھے کس کر پکڑ لیا 2 دن کا پروگرام تھا ہمارا اس کے منہ کی گرم سانس مجھے میرے منہ پر محسوس ہو رہی تھی اور مجھ میں گرمی چڑھ رہی تھی اور نیچے سے میرا ل۔ جھٹکے لینے لگ گیا تو مینے اپنے ل۔ کو سیٹ کر کے اوپر ٹانگ رکھ لی ساہزیب یہ سب دیکھ رہا تھا اور سمجھ گیا تھا کے میں گرم ہو گیا ہو اس نے مجھے اور کس کے پکڑ لیا اور اپنا منہ میری گردن پر رکھ دیا جس سے اس کے ہونٹ میرے گردن کے ساتھ ٹکرا جاتے اور مجھ میں اک لہر دوڑ جاتی
خیر اللہ اللہ کر کے ہم کاغان پہنچے وہاں اک روم لیا اور کچھ کھانا لے کر روم میں آئے کھانا کھا کر ہم نے آرام کیا اور باہر گھومنے نکل گے سردی بھٹ تھی روم سنگل لیا تھا جس میں اک بیڈ اور اک صوفہ تھا بس ابھی ہم گھوم رہے تھے کے اچانک بارش شروع ہو گئ کہتے ہے موت اور ناران کاغان کے موسم کا کچھ پتہ نہیں ہوتا اور ہم پنجاب کے رہنے والے خود کو ویسے ہی پہلوان سمجھتے ہے تو ہم دونوں گرم چیز کچھ بھی نہیں ساتھ لے کر گے ہم دونوں فل بھیگے ہو کمرے میں آئے ہوٹل والے نے دو تاول دے دئے میں واشروم چلا گیا اپنا جسم خشک کر کے چڈی میں واپس آیا تو میرا دوست آگے کپڑے اتارے کھڑا جسم صاف کر رہا تھا اس نے کچھ نہیں پہنا تھا جب اس نے مجھے دیکھا تو ٹاول سے خود کو چھپا لیا پر مینے اس کی گ۔ڈ اور ل۔ دیکھ لیے تھے کپڑے زادہ نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے تبدیل نہیں کے یہ ابھی سوکھے گے نہیں اور باکی اک سوٹ ہے وہ خراب نا کرے کل بھی گھومنا ہے
خیر وہ جلدی سے اسے ہی بنا کپڑے کے بیڈ پر کمبل لے کر لیٹ گیا اور میں صوفے پر رات کا درمیان والا پہر اور اس کے کہرانے کی آواز آنے لگی اور مجھے بولا شہروز یار سردی ہے تو بھی آکر میرے ساتھ یہاں بیڈ پر لیٹ جا کچھ تو گرم ہو گا
میں اٹھا اور بیڈ پر اس کے ساتھ لیٹ گیا اس نے کروٹ لی ہوئ تھی اور میں سیدھا لیٹا تھا مجھے بولا یار کروٹ لے اور مجھے جھپی ڈال مینے کروٹ لے لی اور اسے جھپی ڈال لی مینے چڈی پہنی تھی اور وہ بینا کپڑے کے تھا میرا جسم اس کے جسم کے ساتھ لگ رہا تھا اور میرا ل۔ اس کی گ۔ڈ کے میں بس والا منظر سوچنے لگا اور میرا ل۔ کھڑا ہو گیا جو اس کی گ۔ڈ کی لکیر پر جا کر فٹ ہو گیا
اسے محسوس ہونے لگا اس نے مجھے پوچھا یار اک بات بتا مینے بولا پوچھ میری جان اس نے کہا ہم پیار کرے مینے کہا ہم پیار کرتے تو ہے اس نے کہا دوستی والا نہیں سکس ولا مینے کہا سوچ لے اس نے کہا ابھی تو سردی ختم ہو گی اور میری طرف منہ کر لیا اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر آکر لگے جس میں سے گرم سانس ارہی تھی اور سانس کی خوشبو میری رگوں سے ہوتی ہوئی نیچے تک جاتی اور میرا دل زور سے ڈھرکنے لگا اس نے میرے ہونٹ چوم لیےاور اس کا ل۔ کھڑا تھا جو مری ٹانگوں میں جا کر لگ رہا تھا میں بھی ہونٹ چوم رہا تھا دیکھتے دیکھتے ہم فل گرم ہو گے اور کمبل اتار دیا اور کھڑے ہو کر ایک دوسرے کو چومنے لگے اس نے میری چڈی اتار دی تھی میرا ل۔ جھٹکے لیٹا باھر آگیا اس نے اسے پکڑ اور بولا کیا مال رکھا ہے تونے میرے سے بڑا ہے تیرا وہ میرے دودھ چوس رہا تھا مینے اس کا سر پکڑا ہوا تھا وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتا ہو نیچے گیا تو مینے اپنا ل۔ اس کے منہ پر لگا دیا اور اپنی ٹوپی اس کے ہونٹوں پر وہ سمجھ گیا اور ل۔ کو چوسنے لگا اور نیچے سے مینے اس کا ل۔ ہاتھ میں پکڑا ہو تھا ہم بیڈ پر لیٹ گے اور پوزیشن اسے لے آئے کے اس کا منہ میرے ل۔ پر اور میرا منہ اس کے ل۔ پر تھا ہم اک دوسرا کا ل۔ چوس رہے تھے اور ٹٹے چاٹ رہے تھے اور اک دوسرے کی گ۔ڈ میں انگلی ڈال رہے تھے 10 منٹ ہم اسے ہی کرتے رہے تو میں بولا سیدھا ہو اندر ڈالو اور گرمی آجائے گی
وہ سیدا ہو کر الٹا لیت گیا مینے تکیہ اس کے پیٹ کی نیچے رکھا اور اس کی گ۔ڈ پر تھوک ڈالا اور اپنا ل۔ اس پر رگڑنے لگا اس کو مزا ارہا تھا مینے ٹوپی اس کی موری پر رگرتا تو اس کی موری منہ کھولتی وہ بھی گرم ہو کر اندر کرونا چھاتی تھی مینے زور دیا تو ٹوپی اندر گی اور وہ اچھلنے لگا میں رک گیا آرام آرام سے آگے پیچھے کیا عمر میں 22 سال کا تھا تو گ۔ڈ کی موری تھوڑی بڑی تھی اس لیے زادہ درد نہیں ہوی اور آگے پیچھے کرنے سے ل۔ نے جگہ بنا کر پورا اندر چلا گیا اور گ۔ڈ اتنی گرم تھی کے جیسے تندور ہو میں اس پر لیٹ گیا اور فل زور سے جھٹکے مارنے لگا وہ گرم ہو رہا تھا اور گ۔ڈ اپر اٹھا اٹھا کر چدوا رہا تھا میں بھی فل جوش میں چود رہا تھا دوستی بھول کر سکس دماغ پر چڑھ گیا تھا 15 20 منٹ تک میں فارغ ہو گیا اور اپنی جوانی کا پہلا پانی جس میں فل طاقت تھی ( کیو کے اس سے پہلے مینے کبھی متھ بھی نہیں ماری تھی ) اس کی گ۔ڈ میں ڈال دیا اور میرا جسم کانپنے لگا اور پانی میرے ل۔ کی رگوں کو چیرتا ہو اس کی گ۔ڈ میں جا رہا تھا قطرے پے قطرہ گرم گرم پانی اس کی گ۔ڈ میں گیا تو وہ بھی اھھھھ کرنے لگا 5 منٹ میں اس کے اوپر لیٹا رہا جب میرے ل۔ کو سکون میلا اور میری گ۔ڈ کی موری ڈھیلی ہوئ ( جب لڑکا فارغ ہوتا ہے تو اس گی گ۔ڈ کی موری بند ہو جاتی ہے ٹائٹ ہوتی ہے ) میں نیچے اتر کر لیٹ گیا
اس نے بولا چلو الٹا ہو میں الٹا ہو گیا وہ پہلے ہی بہت گرم ہوا تھا اور اوپر سے میرے جھٹکے نے اس کا ل۔ فارغ کرنے والا کر دیا تھا اس کا ل۔ مجھ سے چوٹا تھا اور پتلا بھی اس نے تھوک لگا کر اندر کیا مجھے تھوڑی سی درد ہوی میری موری کھول گی تھی فارغ ہونے کے بعد تو اس نے جھٹکے مارنے لگ گیا 10 منٹ کے جھٹکو سے وہ فارغ ہو گیا اس کی منہ سے گرم آوازے نکل رہی تھی اس کے ل۔ کا پانی میری گ۔ڈ بھر رہا تھا گرم گرم پانی مجھے بھی سکون دے رہا تھا پورا فارغ ہو کر وہ نیچے اترا اور مجھے دیکھ کر بولا sorry یار اور میرے ہونٹ چومنے لگا اور بولا پیار ہو گیا ہے تیرے ساتھ ہم جھپی ڈال کر کمبل میں اسے ہی ننگے سو گے
س
صبح ہوئی تو اٹھا جسم بہت درد تھا نیند بھی پوری نہیں ہوئی اور رات بھر ہم دونوں ننگے سوے تھے میں واشروم ہو کر آیا تو شاہزیب ابھی بھی سو رہا تھا میرا بی ابھی کوئی موڈ نہیں تھا اٹھنے کا تو میں بھی اسے ہی ننگا واپس اس کے ساتھ جا کر لیٹ گیا
میری آنکھوں سے نیند اڑ گئ تھی اور رات والا منظر آنکھوں میں گرم رہا تھا اور نیچے میرا ل۔ شاہزیب کی۔ گ۔ڈ کو لگ رہا تھا کبھی سوچو غلط ہوا تو کبھی سوچو مزا بھی آیا تھا پہلی بار ل۔ کا پانی نکلا انھی سوچو میں تھا کے میرا ل۔ پھر سے ٹھاٹھے مارتا ہو کھڑا ہو کر شاہزیب کی موری پر جا لگا میں گرم ہو رہا تھا نیند نا پوری ہونے اور تھکنے کی وجہ سے میرے اندر شہوت بہت زادہ ہو گئ تھی اور پہلی بار سکس کیا تو دل کر رہا تھا بار بار کرو اندر ہی ڈال کر سویا رہو اور ابھی یہ سوچ رہا تھا کے۔ ل۔ میں سے پانی نکل رہا تھا جو شاہزیب کی موری پر لگ رہا تھا میری گرمی بڑھتی جا رہی تھی میں پاگل ہو رہا تھا اور شاہزیب ابھی بی بے خبر سو رہا تھا اسے کیا پتہ کے میں اس کی گ۔ڈ کے لیے پاگل ہو رہا ہو میری گرمی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی میرا ل۔ پھٹنے ولا ہو رہا تھا اور میرا دماغ سون ہو گیا تھا
میری برداشت سے باہر ہوا اور مینے اپنے ل۔ پر تھوک لگیا اور شاہزیب کی گ۔ڈ پر بھی اور اک ہی جھٹکے میں پورا اندر کر دیا شاہزیب کو درد ہوئ اور وہ چیختے ہوے اٹھا تو مینے اسے پکڑ کر الٹا کر دیا اس کا بھی ل۔ کھڑا تھا جو الٹا ہونے سے اس کا ل۔ بیڈ کے گدے پر لگ گیا اور میں اس کے اپر ہی تھا میرا ل۔ اس ک اندر تھا اور وہ چیخ رہا تھا اور میں جھٹکے مار رہا تھا میں پاگل ہوا تھا پہلی بار کیسی کی گ۔ڈ میں ڈالا تھا بہت مزا آیا تھا بار بار دل کرتا تھا ڈالنے کو میں جھٹکے مار رہا تھا میرا ل۔ کھمبے کی طرح فل ٹائٹ تھا جو اس کی گ۔ڈ کو چیر رہا تھا گرمی میں پاگل ہونے سے میرے جھٹکے کم نہیں ہو رہے تھے اور اس کی آنکھوں میں آنسو آگے تھے درد سے وہ تڑپ رہا تھا نیند بندے کے اندر پورا کر دو گے تو ایسا ہی ہو گا اور اپر سے پاگل ہو کر چودنے لگ جاو بینا سانس لیے صبح صبح کے ٹائم اور اپر سے نیند کی بیداری کی وجہ سے میں جلدی فارغ نہیں ہو رہا تھا پر جھٹکے لگنے سے شاہزیب کا ل۔ بیڈ کے گدے پر لگتا تو وہ فارغ ہو گیا وہ جیسے ہی فارغ ہو توکچھ سکون میں آگیا اور اس کی گ۔ڈ کی موری کھول گئ اور میں اسے چودنے لگ گیا اب مینے اسے سیدھا لیٹا کر اس کی ٹانگے اٹھا لی اور اپنا ل۔ پر تھوڑی اور تھوک لگا کر اس کی موری پر سیٹ کرتے ہوے اک دم پورے کا پورا اندر کر دیا اور رک گیا اس کی گ۔ڈ اندر سے فل گرم ہو گئ تھی اور میرا ل۔ ایسے لگ رہا تھا کے جلنے لگ گیا ہو اور پھٹنے والا ہو گیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ 7 انچ کی جگہ 9 انچ کا ہو جاے اور میں جھٹکے مارنے لگ گیا میں فارغ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا میرا ل۔ کو شاہزیب کی گ۔ڈ پسند اگئ تھی اور میں بھی تھک گیا تھا میں ہلکے ہلکے جھٹکے مارنے لگا اور شاہزیب اک بار پھر گرم ہو گیا اور اس کا ل۔ جھٹکے کھاتا کھڑا ہونے لگا مینے اس کی اک ٹانگ اسے پکڑا کر خود اس کا ل۔ پکڑ لیا میں اس کو جھٹکے مار رہا تھا اور ساتھ ساتھ اس کی مٹھ بھی مار رہا تھا میرا تو آج جسے چھوٹنے کا نام ہی نا لو خیر 25 منٹ میں محنت کرتا رہا شاہزیب پھر فارغ ہونے والا ہو گیا اس کا ل۔ اک دم ٹائٹ۔ ہو کر اس کی رگیں پھولنے لگی اور اس کے ل۔ کا یہ منظر اپنے ہاتھ میں محسوس کر کے میرا بھی فارغ ہونے والا ہو گیا اور میرا مزا آسمان کی بلندی پر پہنچ گیا میرے جھٹکے اور تیز ہو گے اور ساتھ ہی شاہزیب کے ل۔ پر موٹھ بھی اور شاہزیب کے منہ سے اجیب اجیب آوازے میری گرمی بڑھانے لگے اور میں فارغ ہو گیا اور ساتھ ہی شاہزیب بھی میرا پانی میرے ل۔ کی رگوں سے گزر رہا تھا میرا جسم کانپنے لگا گیا مجھے اسے لگا کے میرے جسم کی جان کیسی نے میرے۔ ل۔ سے نچوڑ کر نکال رہا ہے اور پانے کے فوارہ نکل رہا تھا شاہزیب کا پانی اس کے پیٹ پر نکل گیا میرا سارا پانی اس کی گ ڈ میں میں سکون میں آیا تو میں نے شاہزیب کا پانی ہاتھ سے اس کے پیٹ پر مل دیا اور اس کے اوپر لیٹ گیا اور اس کے ہونٹ چومنے لگا جب میرے ل۔ کو پورا سکون میلا اور سارا پانی نکل گیا تو مینے باھر نکالا اس نے اپنی گ۔ڈ ٹائٹ کر لی اور میرا ل۔ زور سے باہر آیا جو بہت درد کر رہا تھا جیسے سوج گیا ہو اور لال ہو رہا تھا اس کی گ۔ڈ بھی سوجی ہوئ تھی میں اس کے ساتھ لیٹ گیا اور اسے گلے لگا لیا اور چوم کر بولا sorry جانی تیری گ۔ڈ کا نشہ چڑھ گیا ہے مجھ پر اب تو مجھے دیا کر یار دوستی پیار اور سکس والی ہو گی اور ہم لیٹ گے
اسے چودنے کے بعد مجھے بہت مزے کی نیند آئے اور میں اسے ہی ننگے جسم اسے پیچھے سے جپھی ڈال کر سو گیا اور شاہزیب بھی سو گیا
دوپہر 2 بجے ہم اٹھے تیار ہوے اور بابو سر ٹوپ کے لیے نکل گے وہاں پہنچ کر ہم سب سے بڑی پہاڑی پر چڑھ گے اوپر کوئی کوئی بندہ تھا وہاں پہنچ کر مینے شاہزیب کے ہونٹوں پر چوما سرد ہوا تھی اور اس کے ہونٹوں کے گرم لمس نے میری شہوت جگا دی اور اک بار پھر میرا۔ ل۔ کپڑوں میں ٹھاٹھے مارتا ہو کھڑا ہو گیا جو جا کر شاہزیب کی ٹانگوں میں لگا اسے پتہ لگ گیا سب سے بڑی پہاڑی ہونے کی وجہ سے دور دور تک کچھ نظر نہیں آتا تھا پھر بی کسی کے آنے کے ڈر سے مینے شاہزیب کو چوڑ دیا
ہم تصاویر بنانے لگے کبھی وہ میری تصویر بناتا تو کبھی میں اس کی اور کبھی ہم ساتھ میل کر سیلفی لیتے اور اک دوسرے کو چومتے بھی
یہ سب کرتے کرتے ہم پہاڑی سے تھوڑا آگے گئے تو وہاں اک ٹیلا تھا پتھر کا مینے شاہزیب کو پکڑ کر اس ٹیلے کے پیچھے لے گیا
اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا کیا مست نظارہ تھا سرد ہوا چل رہی تھی اس کی جوش بھرے نرم نرم ہونٹ میرا ل۔ فل کھڑا ہو گیا تھا مینے شاہزیب کو نیچے بیٹھا کر اپنا ل۔ اس کے منہ میں ڈال دیا اور وہ چوپے مارنے لگا اور میں اس کا سر پکڑ کر اس کے منہ کو چودنے لگا
10 منٹ مینے اس کے منہ کو چودا تو میں فارغ ہونے والا تھا اور میں رک گیا اور اپنا۔ ل۔ اس کے منہ سے نکال لیا اور بولا فارغ ہو جانا ہے مینے
اور کپڑے ٹھیک کیے اور ہم اگلے وہاں سے رات 7 بجے ہم ہوٹل پہنچے کھانا کھا کر روم میں ریسٹ کرنے اگئے
اور بیڈ پر لیٹے تھک گئے تھے ہم اور نیند بھی پوری نہیں ہوئی تھی
10 منٹ لیٹے رہے اور میں آٹھ کر واشروم گیا اور کپڑے تبدیل کر کے اپنی وہئ چڈی پہنی اور بیڈ پر آگیا
شاہزیب نے دیکھا تو وہ سمجھ گیا کے یہ ابھی پھر نہیں چھوڑیں گا اور میرے سامنے ہی اپنے کپڑے تبدیل کر کے انڈرویر پہن لیا اور کمبل میں میرے ساتھ آکر لیٹ گیا
اور میرے دودھ پر اپنی زبان پھیرنے لگا مجھے مزہ ارہا تھا وہ میرے دودھ بہت نرم انداز میں چوس رہا تھا کبھی دودھ کے سائڈ پر زبان پھیرتا تو کبھی دودھ چوس کر کھینچتا جس سے میرا ل۔ تو گرم ہو ہی رہا تھا ساتھ ساتھ میری گ۔ڈ بھی ابالے کھا رہی تھی مجھ میں گرمی بڑھتی جا رہی تھی اس کا دودھ چوسنے مجھے پاگل کر رہا تھا مینے اس کا ل۔ ہاتھ میں پکڑ لیا تھا اور اس کا ل۔ فل کھڑا تھا ل۔ کی ٹوپی پر پانی کے قطرے تھے جو مینے اس کے ل۔ کے اوپر ہی مل دئے اور اس کا ل۔ چکنا ہو گیا میں اس کی مٹھ مارنے لگا اور وہ میرے دودھ چوس چوس کر مجھے اپنا غلام بنا رہا تھا مجھے خود کی ہوش نا رہی میں پاگل ہو گیا اس نے میری چڈی کس ٹائم اتار دی مجھے ہوش نا تھی چڈی اتار کر اس نے اپنے ل۔ کی ٹوپی میری موری پر رکھ دی اسکا لیسدار پانی میری موری پر لگا تو میری موری نرم ہو کر منہ کھول دیا اور اس کا لل۔ میری گ۔ڈ میں گھوستا چلا گیا پتلا تھا پر ہے مزے کا تھا مجھے درد ہوئ پر اس کا دودھ چوسنے میں سب بھول گیا اور گ۔ڈ گھوما گھوما کر اس کا ل۔ پورا کو پورا اندر لے گیا اور وہ آرام آرام سے آگے پیچھے کرنے لگا میری گ۔ڈ کی گرمی بڑھتی گئ اور میں خود بھی گ۔ڈ اٹھا کر اس کے ساتھ ل۔ اندر باہر کرتا
وہ رک گیا اور ل۔ باہر نکال کر مجھے سیدھا کیا اور میرے سینے پر بیٹھ کر اپنا ل۔ میرے منہ میں ڈال دیا اور میرے منہ کو چودنے لگا کافی دیر اس نے میرے منہ کو چودا اور پھر اپنی گ۔ڈ میرے منہ پر رکھ کر میرا۔ ل۔ اپنے منہ میں ڈال لیا اور بڑے مست چوپے مارنے لگا میں اس کی گ۔ڈ کی موری پر اپنی زبان سے لیکنگ کر رہا تھا اس کی گ۔ڈ کی موری نرم پڑ گی تھی اور میرے ل۔ چوپے مروا کر فل پھٹنے والا ہو گیا تھا
وہ رک گیا اور میرے ل۔ پر اور تھوک لگا کر اک بار اس کی موٹھ ماری اور پھر منہ میری طرف کر کے میرے ل۔ پر بیٹھ گیا توڑا سا اندر گیا تو اس کو درد ہوئی اور اس نے باہر نکال کر پھر اک چوپا مارا اور گ ۔ڈ کی موری پر تھوک لگا کر اپر بیٹھ گیا میرے اندر گرمی کی شدت بڑھ گی اور برداشت سے باہر ہو گیا مینے نیچے سے جھٹکا مارا اور پورا کا پورا ل۔ اس کے اندر کر کے اسے گود میں بیٹھا لیا اور اس کے دودھ چوسنے لگا میرا ل۔ اسے لگا کے تندور میں چلا گیا اور ٹوپی پر گرم گ۔ڈ کی گرمی اور اندر جانے کا احساس ہو رہا تھا اور میری لذت میں اضافہ ہو گیا اور مینے اسے بولا اوپر نیچے ہو اور وہ اوپر نیچے ہونے لگا میرے ل۔ مزے کی وادیو میں تھا اور میں اس کے ل۔ کی موتھ مار رہا تھا
وہ فارغ ہونے والا تھا اس کا ل۔ اک دم ٹائٹ ہو گیا اس کی ٹوپی سانپ کے پھن کی طرح پھول گی نیچے سے منی والی رگ اک دم سخت ہو گئ اور اس کی منی کا فوارہ میرے منہ پر جا کر لگا اس کی منی کا پہلا قطرہ میرے ہونٹ پر گیرا اور باقی میرے پیٹ پر اس نے اک دم میرے ہونٹ اپنے منہ میں ڈال لیے اور چوسنے لگا میں نیچے سے اسے جھٹکے مار رہا تھا میرا بھی فارغ ہونے کا ٹائم آگیا مینے اسے نیچے لیٹا کر اپنا ل۔ اس کے منہ کے پاس لے کر موٹھ ماری اور میرا گرم گرم پانی اس کے منہ کے اندر نکال دیا اور پورا کا پورا اپنا ل۔ اس کے منہ میں گھوسا دیا فارغ ہو کر منہ میں ل۔ کو کیا لذت میلی ل۔ باہر نکال کر ہم نے ہونٹ چومنے اور ساتھ لیٹ گئے کچھ دیر لیٹے رہے اور پھر اٹھ کر واپسی کی تیاری کرنے لگے ۔